یہوؔواہ کی شادمانی ہماری پناہگاہ ہے
”آج کا دن ہمارے خداوند کے لئے مُقدس ہے اور تم اُداس مت ہو کیونکہ خداوند کی شادمانی تمہاری پناہگاہ ہے۔“—نحمیاہ ۸:۱۰۔
۱، ۲. (ا) ایک پناہگاہ کیا ہے؟ (ب) داؔؤد نے کیسے ظاہر کِیا کہ اُس نے یہوؔواہ میں پناہ حاصل کی تھی؟
یہوؔواہ ایک بےمثال پناہگاہ ہے۔ اور ایک پناہگاہ کیا ہے؟ یہ تحفظ یا بقا کا ایک مستحکم مقام ہے۔ قدیم اسرائیل کے داؔؤد نے خدا کو اپنی پناہگاہ سمجھا تھا۔ مثال کے طور پر، اس گیت پر غور کریں جو اُس نے حقتعالیٰ سے اُس وقت منسوب کِیا جس ”روز . . . خداوند نے اُسے اُسکے سب دشمنوں“ اور اسرائیل کے بادشاہ ”ساؔؤل کے ہاتھ سے بچایا۔“—زبور ۱۸، بالائی عبارت۔
۲ داؔؤد نے اس ہیجانخیز گیت کو ان الفاظ کے ساتھ شروع کِیا: ”اَے خداوند! اَے میری قوت! میں تجھ سے محبت رکھتا ہوں۔ خداوند میری چٹان اور میرا قلعہ اور میرا چھڑانے والا ہے۔ میرا خدا۔ میری چٹان جس پر میں بھروسا رکھونگا۔ میری سپر اور میری نجات کا سینگ۔ میرا اونچا بُرج۔“ (زبور ۱۸:۱، ۲) غیرمنصفانہ طور پر قانونی حمایت سے محروم اور تعاقب میں بادشاہ ساؔؤل کو پاتے ہوئے، راستباز داؔؤد نے یہوؔواہ میں ایسے پناہ حاصل کی جیسے کوئی شخص کسی آفت سے بچنے کیلئے ایک مستحکم مقام میں بھاگ جاتا ہے۔
۳. عزؔرا کے زمانے کے یہودیوں کو ”بڑی خوشی“ کا تجربہ کیوں ہوا تھا؟
۳ شادمانی جو یہوؔواہ فراہم کرتا ہے وہ اُن لوگوں کے لئے قابلِاعتماد پناہگاہ ہے جو راستی برقرار رکھنے والوں کے طور پر اُس کی راہ پر چلتے ہیں۔ (امثال ۲:۶-۸؛ ۱۰:۲۹) یقیناً، خداداد شادمانی حاصل کرنے کے لئے لوگوں کو الہٰی مرضی بجا لانا ہو گی۔ اس سلسلے میں، جو کچھ ۴۶۸ ق.س.ع. میں یرؔوشلیم میں واقع ہوا اُس پر غور کریں۔ فقیہ عزؔرا اور دیگر لوگوں نے شریعت کی پُرمعنی پڑھائی سے سمجھ فراہم کی۔ اس کے بعد لوگوں کو تاکید کی گئی تھی: ”جاؤ اور جو موٹا ہے کھاؤ اور جو میٹھا ہے پیو اور جن کے لئے کچھ تیار نہیں ہوا اُن کے پاس بھیجو کیونکہ آج کا دن ہمارے خداوند کے لئے مُقدس ہے اور تم اُداس مت ہو کیونکہ خداوند کی شادمانی تمہاری پناہگاہ ہے۔“ جب یہودیوں نے اُس علم کا اطلاق کِیا جو اُنہوں نے حاصل کِیا تھا اور پُرمسرت عیدخیام کا انعقاد کیا تو اُنہیں ”بڑی خوشی“ حاصل ہوئی۔ (نحمیاہ ۸:۱-۱۲) جن لوگوں نے ’یہوؔواہ کی شادمانی کو اپنی پناہگاہ بنایا‘ اُنہوں نے اُس کی پرستش اور خدمت کے لئے قوت پائی۔ چونکہ یہوؔواہ کی شادمانی اُن کی پناہگاہ تھی اس لئے ہم بھی آجکل خدا کے لوگوں سے خوش ہونے کی توقع کرتے ہیں۔ پس، خوش ہونے کے لئے اُنکی بعض موجودہ وجوہات کونسی ہیں؟
”پوری پوری خوشی“
۴. یہوؔواہ کے لوگوں کیلئے خوشی کا ایک نمایاں ذریعہ کونسا ہے؟
۴ خوشی کی ایک نمایاں وجہ باہم جمع ہونے کیلئے یہوؔواہ کی فراہمی ہے۔ آجکل یہوؔواہ کے گواہوں کی اسمبلیاں اور کنونشنیں اُنکے لئے ویسی ہی خوشی لاتی ہیں جیسے کہ اسرائیلیوں کے منعقد کئے جانے والے سالانہ تہوار اُنکے دلوں کیلئے خوشی لاتے تھے۔ اسرائیل کے لوگوں کو حکم دیا گیا تھا: ”سات دن تک تُو خداوند اپنے خدا کے لئے اُسی جگہ جسے خداوند چنے [خیام کی] عید کرنا اسلئے کہ خداوند تیرا خدا تیرے سارے مال میں اور سب کاموں میں جنکو تُو ہاتھ لگائے تجھ کو برکت بخشے گا۔ سو تُو پوری پوری خوشی کرنا۔“ (استثنا ۱۶:۱۳-۱۵) جیہاں، خدا چاہتا تھا کہ وہ ”پوری پوری خوشی“ کریں۔ مسیحیوں کے حق میں بھی یہ بات سچ ہے کیونکہ پولسؔ رسول نے ساتھی ایمانداروں سے فہمائش کی تھی: ”خداوند میں ہر وقت خوش رہو۔ پھر کہتا ہوں کہ خوش رہو۔“—فلپیوں ۴:۴۔
۵. (ا) خوشی کیا ہے اور مسیحی اسے کسطرح حاصل کرتے ہیں؟ (ب) آزمائشوں کے باوجود ہم کیسے خوشی حاصل کر سکتے ہیں؟
۵ چونکہ یہوؔواہ چاہتا ہے کہ ہم خوش رہیں اس لئے وہ خوشی کو اپنی روحالقدس کے پھلوں میں سے ایک کے طور پر ہمیں دیتا ہے۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) اور خوشی کیا ہے؟ یہ ایک ایسا خوشگوار جذبہ ہے جو اچھائی کی توقع یا حصول سے پیدا ہوتا ہے۔ خوشی حقیقی مسرت بلکہ راحت کی ایک حالت ہے۔ خدا کی روحالقدس کا یہ پھل آزمائش کے تحت ہمیں سنبھالے رکھتا ہے۔ ”اُس خوشی کے لئے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی [یسوؔع نے] شرمندگی کی پروا نہ کر کے صلیب کا دُکھ سہا اور خدا کے تخت کے دہنی طرف جا بیٹھا۔“ (عبرانیوں ۱۲:۲) شاگرد یعقوؔب نے لکھا: ”اَے میرے بھائیو! جب تم طرح طرح کی آزمایشوں میں پڑو۔ تو اس کو یہ جان کر کمال خوشی کی بات سمجھنا کہ تمہارے ایمان کی آزمایش صبر پیدا کرتی ہے۔“ لیکن اگر ہمیں معلوم نہ ہو کہ کسی خاص آزمایش کی بابت کیا کریں تو پھر کیا ہو؟ پھر ہم اس کا مقابلہ کرنے کے لئے اعتماد کے ساتھ حکمت کے واسطے دعا کر سکتے ہیں۔ آسمانی حکمت کے مطابق عمل کرنا ہمیں مسائل کو حل کرنے یا یہوؔواہ کی شادمانی کھوئے بغیر پے درپے آزمائشوں پر قابو پانے کے لائق بناتا ہے۔—یعقوب ۱:۲-۸۔
۶. خوشی اور سچی پرستش کے درمیان کیا تعلق پایا جاتا ہے؟
۶ خوشی جو یہوؔواہ بخشتا ہے وہ سچی پرستش کو فروغ دینے کیلئے ہمیں تقویت دیتی ہے۔ نحمیاؔہ اور عزؔرا کے دنوں میں یہی کچھ واقع ہوا تھا۔ اُس زمانے کے اُن یہودیوں کو سچی پرستش کے مفادات کو بڑھانے کیلئے تقویت بخشی گئی جنکی پناہگاہ یہوؔواہ کی شادمانی تھی۔ اور جونہی اُنہوں نے یہوؔواہ کی پرستش کو فروغ دیا اُنکی خوشی بھی بڑھ گئی۔ آجکل بھی یہ سچ ہے۔ یہوؔواہ کے پرستاروں کے طور پر، ہمارے پاس بڑی خوشی کی وجوہات موجود ہیں۔ آئیے اب خوشی کی اپنی بہتیری وجوہات میں سے مزید چند ایک پر غور کریں۔
مسیح کے وسیلے خدا کے ساتھ رشتہ
۷. یہوؔواہ کی بابت، مسیحیوں کے پاس خوش ہونے کی کونسی وجہ ہے؟
۷ یہوؔواہ کے ساتھ ہمارا قریبی رشتہ ہمیں زمین پر خوشترین لوگ بنا دیتا ہے۔ مسیحی بننے سے پہلے، ہم ناراست انسانی معاشرے کا حصہ تھے جو ’ذہنی طور پر تاریکی میں اور اُس زندگی سے محروم ہے جو خدا کی طرف سے آتی ہے۔‘ (افسیوں ۴:۱۸) ہم کتنے خوش ہیں کہ اب ہم یہوؔواہ سے جدا نہیں رہے ہیں! یقیناً، اُسکی مقبولیت میں رہنے کیلئے کوشش درکار ہے۔ ضرور ہے کہ ہم ”ایمان کی بنیاد پر قائم اور پُختہ رہیں اور اُس خوشخبری کی اُمید کو . . . نہ چھوڑیں۔“ (کلسیوں ۱:۲۱-۲۳) ہم خوش ہو سکتے ہیں کہ یسوؔع کے اپنے الفاظ کی مطابقت میں یہوؔواہ ہمیں اپنے بیٹے کے قریب لے گیا ہے: ”کوئی میرے پاس نہیں آ سکتا جب تک باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے۔“ (یوحنا ۶:۴۴) اگر ہم مسیح کے وسیلے خدا کے ساتھ اپنے بیشقیمت رشتے کی واقعی قدر کرتے ہیں تو پھر ہم ہر اُس چیز سے بچیں گے جو اسے تباہ کر سکتی ہے۔
۸. یسوؔع ہماری پُرمسرت حالت کا ایک سبب کیسے بنا ہے؟
۸ یسوؔع کے فدیے کی قربانی پر ایمان کے وسیلے سے گناہوں کی معافی خوشی کی ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ یہی خدا کے ساتھ ہمارے رشتے کو ممکن بناتی ہے۔ اپنی دیدہدانستہ گنہگارانہ روش کے باعث، ہمارا جد آؔدم تمام نسلِانسانی پر موت لے آیا۔ تاہم، پولسؔ رسول نے واضح کیا: ”خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر موا۔“ پولسؔ نے یہ بھی لکھا: ”غرض جیسا ایک گناہ کے سبب سے وہ فیصلہ ہوا جسکا نتیجہ سب آدمیوں کی سزا کا حکم تھا ویسا ہی راستبازی کے ایک کام کے وسیلہ سے سب آدمیوں کو وہ نعمت ملی جس سے راستباز ٹھہر کر زندگی پائیں۔ کیونکہ جس طرح ایک ہی شخص کی نافرمانی سے بہت سے لوگ گنہگار ٹھہرے اُسی طرح ایک کی فرمانبرداری سے بہت سے لوگ راستباز ٹھہرینگے۔“ (رومیوں ۵:۸، ۱۸، ۱۹) ہم کس قدر شادمان ہو سکتے ہیں کہ یہوؔواہ خدا کو آؔدم کی اولاد میں سے اُنکو مخلصی دلانا پسند آیا جو ایسی پُرمحبت فراہمی سے فائدہ اُٹھاتے ہیں!
مذہبی آزادی اور روشنخیالی
۹. مذہبی نقطۂنظر سے ہم کیوں مسرور ہیں؟
۹ مسرور ہونے کی ایک اَور وجہ بڑے بابل، جھوٹے مذہب کی عالمی مملکت، سے آزادی ہے۔ یہ الہٰی سچائی ہے جس نے ہم کو آزاد کِیا ہے۔ (یوحنا ۸:۳۲) اور اس مذہبی کسبی سے آزادی کا مطلب ہے کہ ہم اُسکے گناہوں میں شریک نہیں ہوتے، اُسکی آفتوں کا تجربہ نہیں کرتے اور نہ ہی اُسکی تباہی میں فنا ہوتے ہیں۔ (مکاشفہ ۱۸:۱-۸) اس سب سے بچ نکلنے میں کوئی افسوس کی بات نہیں ہے!
۱۰. یہوؔواہ کے لوگوں کے طور پر ہم کس روشنخیالی سے استفادہ کرتے ہیں؟
۱۰ زندگی میں خدا کے کلام کو سمجھنا اور اُس کا اطلاق کرنا بڑی خوشی کی وجوہات ہیں۔ جھوٹے مذہب کے اثر سے آزاد، ہم ”عقلمند اور دیانتدار نوکر“ کے وسیلے سے اپنے آسمانی باپ کی طرف سے فراہمکردہ بتدریج شفاف روحانی بصیرت سے استفادہ کرتے ہیں۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷) زمین پر رہنے والے تمام لوگوں میں سے صرف اُنہی کو اُس کی روحالقدس اور اُسکے کلام اور مرضی کی بابرکت سمجھ حاصل ہے جو بِلاشرکتِغیرے یہوؔواہ کیلئے مخصوص ہیں۔ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسے کہ پولسؔ نے کہا: ”ہم پر خدا نے اُنکو [وہ چیزیں جو اُس نے اپنے محبت کرنے والوں کیلئے تیار کر رکھی ہیں] روح کے وسیلہ سے ظاہر کِیا کیونکہ روح سب باتیں بلکہ خدا کی تہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۲:۹، ۱۰) ہم اس بات کیلئے شکرگزار اور شادمان بھی ہو سکتے ہیں کہ ہم امثال ۴:۱۸ کے الفاظ میں ظاہرکردہ بتدریج سمجھ سے مستفید ہو رہے ہیں: ”صادقوں کی راہ نورِسحر کی مانند ہے جسکی روشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جاتی ہے۔“
بادشاہتی اُمید اور حیاتِابدی
۱۱. دوسرے لوگوں کو پُرمسرت بادشاہتی اُمید میں کسطرح شریک کِیا گیا ہے؟
۱۱ ہماری بادشاہتی اُمید بھی ہمیں مسرور کرتی ہے۔ (متی ۶:۹، ۱۰) یہوؔواہ کے گواہوں کے طور پر، ہم نے بڑی مدت سے یہ اعلان کِیا ہے کہ خدا کی بادشاہت ہی تمام نوعِانسان کی واحد اُمید ہے۔ مثال کے طور پر، ۱۹۳۱ کے سال پر غور کریں جب ہم نے ایک قرارداد کے ذریعے نام یہوؔواہ کے گواہ اختیار کِیا جس کی پوری دنیا میں ۵۱ کنونشنوں پر خوشی سے تائید کی گئی تھی۔ (یسعیاہ ۴۳:۱۰-۱۲) اُس قرارداد اور کنونشن کے موقع پر جے۔ایف۔رؔوتھرفورڈ (واچٹاور سوسائٹی کے اُس وقت کے صدر) کے ایک اہم کنونشن خطاب کو کتابچے دی کنگڈم، دی ہوپ آف دی ورلڈ (بادشاہت، دنیا کی اُمید) میں شائع کِیا گیا تھا۔ اس میں مسیحی دنیا کو اُس کی برگشتگی کے لئے اور یہوؔواہ کی مشورت کے ساتھ حقارتآمیز سلوک کرنے کے لئے مجرم ٹھہرانے والی ایک اَور قرارداد بھی شامل تھی جسے اُسی کنونشن پر قبول کر لیا گیا۔ اس نے یہ اعلان بھی کِیا: ”دنیا کی اُمید خدا کی بادشاہت ہے اور کوئی دوسری اُمید نہیں ہے۔“ چند ہی مہینوں کے اندر، یہوؔواہ کے گواہوں نے زمین کے تمام حصوں میں اس کتابچے کی پانچ ملین سے زائد کاپیاں تقسیم کر دیں۔ اس وقت سے ہم نے اکثر باضابطہ اعلان کِیا ہے کہ بادشاہت نوعِانسان کی واحد اُمید ہے۔
۱۲. یہوؔواہ کی خدمت کرنے والوں کے سامنے مسرور زندگی کے کونسے امکانات رکھے گئے ہیں؟
۱۲ ہم بادشاہتی حکمرانی کے تحت ابدی زندگی کے امکان سے بھی خوشی حاصل کرتے ہیں۔ ممسوح مسیحیوں کا ”چھوٹا گلّہ“ خوشکُن آسمانی اُمید رکھتا ہے۔ ”ہمارے خداوند یسوؔع مسیح کے خدا اور باپ کی حمد ہو،“ پطرؔس رسول نے لکھا، ”جس نے یسوؔع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے باعث اپنی بڑی رحمت سے ہمیں زندہ اُمید کے لئے نئے سرے سے پیدا کِیا۔ تاکہ ایک غیرفانی اور بےداغ اور لازوال میراث کو حاصل کریں۔ وہ تمہارے واسطے آسمان پر محفوظ ہے۔“ (لوقا ۱۲:۳۲؛ ۱-پطرس ۱:۳، ۴) آجکل، یہوؔواہ کے گواہوں کی بہت بڑی اکثریت بادشاہتی حکومت کے تحت فردوس میں ابدی زندگی کی امید رکھتی ہے۔ (لوقا ۲۳:۴۳؛ یوحنا ۱۷:۳) ہمارے پُرمسرت امکانات کے مقابلے میں زمین پر کسی بھی دوسری قوم کے پاس کوئی چیز نہیں ہے۔ ہمیں ان کو کس قدر عزیز رکھنا چاہئے!
ایک بابرکت برادری
۱۳. ہمیں اپنی بینالاقوامی برادری کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟
۱۳ خدا کی واحد پسندیدہ بینالاقوامی برداری کا حصہ ہونا بھی بڑی خوشی کا ایک ذریعہ ہے۔ خوشی کی بات ہے کہ ہم زمین پر نہایت مرغوب ساتھی رکھتے ہیں۔ خود یہوؔواہ خدا نے ہمارے زمانے کی طرف اشارہ کِیا اور کہا: ”میں سب قوموں کو ہلا دونگا اور اُنکی مرغوب چیزیں آئینگی اور میں اس گھر کو جلال سے معمور کرونگا۔“ (حجی ۲:۷) سچ ہے کہ تمام مسیحی ناکامل ہیں۔ تاہم، یہوؔواہ نے یسوؔع مسیح کے وسیلے سے ایسے افراد کو اپنی طرف کھینچ لیا ہے۔ (یوحنا ۱۴:۶) چونکہ یہوؔواہ نے اُن لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لیا ہے جنہیں وہ مرغوب خیال کرتا ہے اسلئے اگر ہم اُنکے لئے برادرانہ اُلفت دکھاتے، اُنکا گہرا احترام کرتے، خدائی معاملات میں اُن سے تعاون کرتے، اُنکی آزمایشوں میں اُنکا ساتھ دیتے اور اُنکے حق میں دعا کرتے ہیں تو ہماری خوشی بڑھ جائیگی۔
۱۴. ہم ۱-پطرس ۵:۵-۱۱ سے کیا حوصلہافزائی حاصل کر سکتے ہیں؟
۱۴ یہ سب ہماری خوشی کا سبب بنے گا۔ یقیناً، یہ یہوؔواہ کی شادمانی ہی ہے جو ساری زمین میں ہماری روحانی برادری کی پناہگاہ ہے۔ جیہاں، ہم سب اذیت اور دیگر مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔ لیکن اسے ہم کو ایک دوسرے کے قریب لانا چاہئے اور زمین پر خدا کی ایک حقیقی تنظیم کے حصے کے طور پر ہمیں اتحاد کا احساس دلانا چاہئے۔ جیسے کہ پطرؔس نے کہا، ہمیں خود کو خدا کے قوی ہاتھ کے نیچے فروتنی سے رکھنا اور یہ جانتے ہوئے اپنی ساری فکر اُس پر ڈال دینی چاہئے کہ وہ ہماری پرواہ کرتا ہے۔ ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ شیطان ہمیں پھاڑ کھانے کی تلاش میں ہے لیکن اس سلسلے میں ہم تنہا نہیں ہیں کیونکہ پطرؔس مزید کہتا ہے: ”تم ایمان میں مضبوط ہو کر اور یہ جان کر اُسکا مقابلہ کرو کہ تمہارے بھائی جو دنیا میں ہیں ایسے ہی دُکھ اُٹھا رہے ہیں۔“ اور اس مسرور بینالاقوامی برادری میں کبھی بھی پھوٹ نہیں پڑے گی کیونکہ ہمارے پاس یقیندہانی ہے کہ ’ہمارے تھوڑی دیر تک مصیبت اُٹھانے کے بعد خدا ہماری تربیت کو ختم کر دیگا اور ہمیں مضبوط اور طاقتور بنا دے گا۔‘ (۱-پطرس ۵:۵-۱۱) اسکی بابت سوچیں۔ ہماری پُرمسرت برادری ہمیشہ قائم رہے گی!
ایک بامقصد زندگی
۱۵. یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ یہوؔواہ کے گواہ ایک بامقصد زندگی رکھتے ہیں؟
۱۵ اس پریشان دنیا میں خوشی ہماری ہے کیونکہ ہم ایک بامقصد زندگی رکھتے ہیں۔ ہمیں ایک ایسی خدمتگزاری سونپی گئی ہے جو ہمیں اور دوسروں کو خوش کرتی ہے۔ (رومیوں ۱۰:۱۰) خدا کے ساتھی کارکن ہونا یقیناً ایک مسرور شرف ہے۔ اس سلسلے میں، پولسؔ نے کہا: ”اپلوؔس کیا چیز ہے؟ اور پولسؔ کیا؟ خادم جنکے وسیلے سے تم ایمان لائے اور ہر ایک کی وہ حیثیت ہے جو خداوند نے اُسے بخشی۔ میں نے درخت لگایا اور اپلوؔس نے پانی دیا مگر بڑھایا خدا نے۔ پس نہ لگانے والا کچھ چیز ہے نہ پانی دینے والا مگر خدا جو بڑھانے والا ہے۔ لگانے والا اور پانی دینے والا دونوں ایک ہیں لیکن ہر ایک اپنا اجر اپنی محنت کے موافق پائیگا۔ کیونکہ ہم خدا کے ساتھ کام کرنے والے ہیں۔ تم خدا کی کھیتی اور خدا کی عمارت ہو۔“—۱-کرنتھیوں ۳:۵-۹۔
۱۶، ۱۷. اس بات کو ثابت کرنے کیلئے کونسی مثالیں دی جا سکتی ہیں کہ یہوؔواہ کے لوگ بامقصد مسرور زندگیاں رکھتے ہیں؟
۱۶ یہ ظاہر کرنے کیلئے بہت سی مثالیں دی جا سکتی ہیں کہ وفاداری سے یہوؔواہ کی خدمت کرنے کا نتیجہ ایک بامقصد زندگی ہوتا ہے جو ہمیں خوشی سے معمور کرتا ہے۔ یہ بیان واقعی اپنی نوعیت کا ہے: ”میں نے کھچاکھچ بھرے ہوئے کنگڈمہال میں [اسکی مخصوصیت کی تقریب کے دن پر] نظر دوڑائی اور دیکھا کہ میرے خاندان کے آٹھ افراد حاضر تھے جن میں میں اور میری بیوی اور ہمارے تین بچے اور اُنکے بیاہتا ساتھی شامل تھے۔ . . . میں نے اور میری بیوی نے خدا کی خدمت میں واقعی ایک مسرور، بامقصد زندگی گزاری تھی۔“
۱۷ اس بات سے واقف ہونا بھی ہمتافزا ہے کہ ایک شخص کسی بھی عمر میں یہوؔواہ کی خدمت میں حقیقی مقصد والی مسرور زندگی کا آغاز کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک خاتون نے جس نے نرسنگ ہوم میں بائبل سچائی سیکھی ۱۰۲ سال کی عمر میں یہوؔواہ کے گواہوں میں سے ایک کے طور پر بپتسمہ پایا۔ یوں وہ ’سچے خدا سے ڈرتے اور اُسکے حکموں کو مانتے ہوئے‘ ایک مسرور مقصد کیساتھ اپنی زندگی کے انجام کو پہنچی۔—واعظ ۱۲:۱۳۔
ایک قابلِاعتماد پناہگاہ
۱۸. غمگینی پر قابو پانے کے لئے اور اپنی خوشی کو بڑھانے کے لئے کیا کِیا جا سکتا ہے؟
۱۸ وفادار لوگوں کے لئے یہوؔواہ کی شادمانی ایک قابلِاعتماد پناہگاہ ہے۔ تاہم، ایسی خوشی حاصل ہونے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم ایسے تکلیفدہ لمحات کا سامنا نہیں کریں گے جنہوں نے گتسمنیؔ میں یسوؔع کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا تھا: ”میری جان نہایت غمگین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نوبت پہنچ گئی ہے۔“ (مرقس ۱۴:۳۲-۳۴) فرض کریں کہ خودغرضانہ حاصلات کے سامنے ہمارا جھک جانا غمگینی پر منتج ہوا ہے۔ تو پھر آئیے ہم اپنے طرزِزندگی کو بدل ڈالیں۔ اگر ہماری خوشی اس وجہ سے ماند پڑ گئی ہے کہ ہم بےغرضانہ طور پر صحیفائی ذمہداریوں کا بھاری بوجھ اُٹھاتے ہیں تو شاید ہم ایسی تبدیلیاں کر سکتے ہیں جو دباؤ سے چھٹکارا دلائیں گی اور ہمارے مسرور جذبے کو بحال کریں گی۔ مزیدبرآں، اگر ہم گنہگارانہ جسم، بدکار دنیا اور ابلیس کی جانفشانی کے ساتھ مزاحمت کرنے سے یہوؔواہ کو شاد کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ ہمیں خوشی کی برکت عطا کرے گا۔—گلتیوں ۵:۲۴؛ ۶:۱۴؛ یعقوب ۴:۷۔
۱۹. ہمیں کسی بھی طرح کے اُن استحقاقات کو کیسا خیال کرنا چاہئے جو ہم خدا کی تنظیم کے اندر رکھتے ہیں؟
۱۹ جن وجوہات پر ہم نے گفتگو کی ہے اور بہت سی دیگر وجوہات کے باعث ہمارے پاس بہت خوشی ہے۔ خواہ ہم کلیسیائی پبلشر ہیں یا کسی قسم کی کُلوقتی خدمت میں حصہ لے رہے ہیں، ہم سب کے پاس خداوند کے کام میں افزائش کرنے کیلئے بہت کچھ ہو سکتا ہے اور یہ یقیناً ہماری شادمانی کا سبب بنے گا۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸) یہوؔواہ کی تنظیم میں ہمیں جو بھی استحقاقات حاصل ہوں، آئیے ہم اُنکے لئے شکرگزار ہوں اور خوشی کیساتھ اپنے پُرمحبت، مبارک خدا کی پاک خدمت کرنا جاری رکھیں۔—۱-تیمتھیس ۱:۱۱۔
۲۰. ہمارا عظیمترین شرف کیا ہے اور ہم کس بات کی بابت پُراعتماد ہو سکتے ہیں؟
۲۰ ہمارے پاس اُسکے گواہوں کے طور پر یہوؔواہ کے عظیم نام کے حامل ہونے کے اپنے استحقاق سے خاص طور پر خوش ہونے کی وجہ ہے۔ جیہاں، ہم ناکامل ہیں اور بہت سی آزمائشوں سے دوچار ہوتے ہیں لیکن آئیے یہوؔواہ کے گواہوں کے طور پر اپنی شاندار برکات کو ذہن میں رکھیں۔ اور یاد رکھیں کہ ہمارا پیارا آسمانی باپ ہمیں کبھی بھی مایوس نہیں کریگا۔ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ اگر یہوؔواہ کی شادمانی ہماری پناہگاہ ہے تو ہم ہمیشہ برکت پائینگے۔ (۱۰ ۱/۱۵ w۹۵)
آپ کیسے جواب دینگے؟
▫ ”یہوؔواہ کی شادمانی“ کیا ہے؟
▫ مسیحی کیسے حقیقی خوشی حاصل کرتے ہیں؟
▫ یہوؔواہ کے گواہ پُرمسرت کیوں ہیں اس کی بعض وجوہات کیا ہیں؟
▫ یہوؔواہ کی شادمانی ایک قابلِاعتماد پناہگاہ کیوں ہے؟