یرمیاہ
9 کاش میرا سر پانی کا کنواں ہوتا
اور میری آنکھیں آنسوؤں کا چشمہ ہوتیں!
پھر مَیں اپنی قوم کے قتل ہوئے لوگوں کے لیے
دن رات روتا رہتا۔
2 کاش میرے لیے ویرانے میں ایک مسافرخانہ ہوتا!
پھر مَیں اپنے لوگوں کو چھوڑ کر اُن سے دُور چلا جاتا
کیونکہ وہ سب زِناکار ہیں؛
وہ دھوکےبازوں کی ٹولی ہیں۔
3 وہ اپنی زبان کمان کی طرح موڑتے ہیں؛
ملک میں وفاداری کا نہیں بلکہ جھوٹ کا راج ہے۔
یہوواہ فرماتا ہے: ”وہ بُرائی پر بُرائی کرتے جاتے ہیں
اور میری طرف کوئی دھیان نہیں دیتے۔“
4 ”ہر شخص اپنے پڑوسی سے خبردار رہے
اور اپنے بھائی پر بھی بھروسا نہ کرے
کیونکہ ہر بھائی دغاباز ہے
اور ہر پڑوسی دوسروں کو بدنام کرتا ہے۔
5 ہر کوئی اپنے پڑوسی کو دھوکا دیتا ہے
اور کوئی بھی سچ نہیں بولتا۔
اُنہوں نے اپنی زبان کو جھوٹ بولنا سکھایا ہے۔
وہ غلط کام کر کر کے خود کو تھکا لیتے ہیں۔
6 تُم فریب سے گِھرے ہوئے ہو۔
اُنہوں نے اپنے فریب کی وجہ سے مجھے جاننے سے اِنکار کر دیا ہے۔“ یہ بات یہوواہ نے فرمائی ہے۔
7 اِس لیے فوجوں کا خدا یہوواہ فرماتا ہے:
”مَیں اُنہیں پگھلاؤں گا اور پرکھوں گا
کیونکہ مَیں اپنی قوم کی بیٹی کے ساتھ اَور کر بھی کیا سکتا ہوں؟
8 اُن کی زبان ایک جانلیوا تیر ہے جو فریب اُگلتی ہے
وہ اپنے مُنہ سے تو اپنے پڑوسی کے ساتھ امن کی باتیں کرتے ہیں
لیکن دل ہی دل میں گھات لگائے رہتے ہیں۔“
9 یہوواہ فرماتا ہے: ”کیا مجھے اُن سے اِن باتوں کا حساب نہیں لینا چاہیے؟
کیا مجھے* ایسی قوم سے اپنا بدلہ نہیں لینا چاہیے؟
10 مَیں پہاڑوں کے لیے روؤں گا اور ماتم کروں گا
اور ویرانے کی چراگاہوں کے لیے ماتمی گیت گاؤں گا
کیونکہ اُنہیں جلا دیا گیا ہے اور وہاں سے کوئی نہیں گزرتا
اور نہ ہی وہاں مویشیوں کی آواز سنائی دیتی ہے۔
آسمان کے پرندے اور جنگلی جانور بھاگ گئے ہیں، ہاں، وہ چلے گئے ہیں۔
11 مَیں یروشلم کو پتھروں کا ڈھیر اور گیدڑوں کا ٹھکانا بنا دوں گا
اور مَیں یہوداہ کے شہروں کو ایسا ویران کر دوں گا کہ وہاں ایک بھی شخص نہیں بسے گا۔
12 کون اِتنا دانشمند ہے کہ اِس بات کو سمجھ سکے؟
یہوواہ نے کس سے بات کی ہے کہ وہ اِس کا اِعلان کرے؟
ملک کیوں تباہ ہو گیا ہے؟
یہ ویرانے کی طرح ایسے کیوں جُھلس رہا ہے
کہ اِس میں سے کوئی نہیں گزر رہا؟“
13 یہوواہ نے جواب دیا: ”اِس لیے کہ اُنہوں نے میری شریعت* کو ٹھکرا دیا جو مَیں نے اُنہیں دی اور اِس لیے کہ اُنہوں نے اِس پر عمل نہیں کِیا اور میری نہیں سنی۔ 14 اِس کی بجائے اُنہوں نے ڈھٹائی سے اپنے دل کی سنی اور بعل دیوتاؤں کی پرستش کی جیسے اُن کے باپدادا نے اُنہیں سکھایا تھا۔ 15 اِس لیے فوجوں کا خدا یہوواہ جو اِسرائیل کا خدا ہے، فرماتا ہے: ”دیکھو! مَیں اِس قوم کو ناگدون* کھلاؤں گا اور زہریلا پانی پلاؤں گا۔ 16 مَیں اُنہیں ایسی قوموں کے درمیان تتربتر کر دوں گا جنہیں نہ تو وہ جانتے تھے اور نہ اُن کے باپدادا اور مَیں تب تک اُن کے پیچھے تلوار بھیجتا رہوں گا جب تک مَیں اُن کا نامونشان نہیں مٹا دیتا۔“
17 فوجوں کا خدا یہوواہ فرماتا ہے:
”سمجھداری سے کام لو۔
ماتمی گیت گانے والی عورتوں کو بُلاؤ،
ہاں، اُن عورتوں کو جو اِس کام میں ماہر ہیں۔
18 وہ جلدی آئیں اور ہمارے لیے بین ڈالیں
تاکہ ہماری آنکھوں سے آنسوؤں کی ندیاں بہیں
اور ہماری پلکوں سے پانی ٹپکے
19 کیونکہ صِیّون سے ماتم کی آواز سنائی دے رہی ہے:
”ہائے ہم برباد ہو گئے ہیں!
ہائے ہمیں کتنی ذِلت سہنی پڑ رہی ہے!
کیونکہ ہمیں ملک چھوڑنا پڑا اور ہمارے گھروں کو ڈھا دیا گیا۔“
20 اَے عورتو! یہوواہ کا کلام سنو۔
اُس کے مُنہ کے کلام پر کان دھرو۔
اپنی بیٹیوں کو یہ بین ڈالنا سکھاؤ
اور ایک دوسرے کو یہ ماتمی گیت سکھاؤ
21 کیونکہ موت ہماری کھڑکیوں سے اندر گُھس آئی ہے؛
یہ ہمارے مضبوط بُرجوں سے اندر داخل ہو گئی ہے
تاکہ ہمارے بچوں کو گلیوں سے
اور ہمارے جوانوں کو چوکوں سے اُٹھا کر لے جائے۔“
22 کہو: ”یہوواہ یہ فرماتا ہے:
”لوگوں کی لاشیں میدان کی سطح پر کھاد کی طرح پڑی ہوں گی۔
وہ ایسے پڑی ہوں گی جیسے کٹائی کرنے والا فصل کاٹ کاٹ کر اپنے پیچھے قطار میں چھوڑتا جاتا ہے۔
اُنہیں جمع کرنے والا کوئی نہیں ہوگا۔“““
23 یہوواہ یہ فرماتا ہے:
”دانشمند آدمی اپنی دانشمندی پر فخر نہ کرے؛
طاقتور آدمی اپنی طاقت پر فخر نہ کرے
اور دولتمند آدمی اپنی دولت پر فخر نہ کرے۔“
24 یہوواہ فرماتا ہے: ”لیکن جو فخر کرتا ہے، وہ اِس بات پر فخر کرے
کہ وہ میرے بارے میں گہری سمجھ اور علم رکھتا ہے
کہ مَیں یہوواہ ہوں جو زمین پر اٹوٹ محبت، اِنصاف اور نیکی سے کام لیتا ہوں
کیونکہ مجھے اِن چیزوں سے خوشی ملتی ہے۔“
25 یہوواہ فرماتا ہے: ”دیکھو! وہ دن آ رہے ہیں جب مَیں ہر اُس شخص سے حساب لوں گا جو مختون ہوتے ہوئے بھی غیرمختون ہے 26 یعنی مصر، یہوداہ، ادوم، عمونیوں، موآب اور ویرانے میں بسنے والے اُن سب لوگوں سے جن کی قلموں* کے بال کٹے ہوئے ہیں کیونکہ سب قومیں غیرمختون ہیں اور اِسرائیل کے سارے گھرانے کا دل غیرمختون ہے۔“