زبور
پانچویں کتاب
(زبور 107-150)
107 یہوواہ کا شکر کرو کیونکہ وہ اچھا ہے؛
اُس کی اٹوٹ محبت ہمیشہ قائم رہتی ہے۔
2 یہ وہ لوگ کہیں جنہیں یہوواہ نے چھڑایا ہے،*
ہاں، وہ لوگ جنہیں اُس نے مخالف کے ہاتھ سے چھڑایا ہے؛
3 جنہیں اُس نے فرق فرق ملکوں سے اِکٹھا کِیا ہے،
مشرق سے اور مغرب سے،*
شمال سے اور جنوب سے۔
4 وہ ویرانے اور ریگستان میں بھٹکتے رہے؛
اُنہیں کسی ایسے شہر کا راستہ نہ ملا جہاں وہ بس سکیں۔
5 وہ بھوکے پیاسے تھے؛
وہ* تھکاوٹ سے نڈھال تھے۔
6 وہ پریشانی کی حالت میں یہوواہ کو پکارتے رہے؛
اُس نے اُنہیں مصیبت سے نکالا۔
7 وہ اُنہیں صحیح راستے پر لے گیا
تاکہ وہ اُس شہر میں پہنچ جائیں جہاں وہ بس سکیں۔
8 لوگ یہوواہ کی اٹوٹ محبت کے لیے اُس کا شکر کریں
اور اُن شاندار کاموں کے لیے بھی جو اُس نے اِنسان کے بیٹوں کے لیے کیے ہیں
10 کچھ لوگ گہری تاریکی میں رہ رہے تھے؛
قیدی لوہے کی زنجیروں میں جکڑے تکلیف سہہ رہے تھے
11 کیونکہ وہ خدا کے کلام کے خلاف گئے؛
اُنہوں نے خدا تعالیٰ کی مرضی کو حقیر جانا۔
12 اِس لیے اُس نے تکلیفوں کے ذریعے اُن کے دلوں کو خاکسار بنایا؛
وہ ٹھوکر کھا کر گِر پڑے اور اُن کی مدد کرنے والا کوئی نہیں تھا۔
13 اُنہوں نے پریشانی کی حالت میں یہوواہ کو پکارا؛
اُس نے اُنہیں مصیبت سے نکالا۔
14 اُس نے اُنہیں گہری تاریکی سے نکالا
اور اُن کی بیڑیاں توڑ دیں۔
15 لوگ یہوواہ کی اٹوٹ محبت کے لیے اُس کا شکر کریں
اور اُن شاندار کاموں کے لیے بھی جو اُس نے اِنسان کے بیٹوں کے لیے کیے ہیں
16 کیونکہ اُس نے تانبے کے دروازے توڑ دیے
اور لوہے کے کُنڈوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے۔
17 اُن بےوقوفوں نے اپنے گُناہوں اور غلطیوں کی وجہ سے تکلیف اُٹھائی۔
18 اُن کی بھوک مر گئی؛*
وہ موت کے دروازے تک پہنچ گئے۔
19 وہ پریشانی کی حالت میں یہوواہ کو پکارتے
اور وہ اُنہیں مصیبت سے نکالتا۔
20 وہ حکم دیتا اور اُنہیں شفا ملتی؛
وہ اُنہیں اُن گڑھوں سے نکالتا جن میں وہ پھنسے ہوتے۔
21 لوگ یہوواہ کی اٹوٹ محبت کے لیے اُس کا شکر کریں
اور اُن شاندار کاموں کے لیے بھی جو اُس نے اِنسان کے بیٹوں کے لیے کیے ہیں۔
22 وہ شکرگزاری کی قربانیاں پیش کریں
اور خوشی سے للکارتے ہوئے اُس کے کاموں کا اِعلان کریں۔
23 جو سمندر میں جہازوں پر سفر کرتے ہیں
اور کاروبار کرنے کے لیے بڑے بڑے سمندروں سے گزرتے ہیں،
24 اُنہوں نے یہوواہ کے کام دیکھے ہیں،
ہاں، گہرے پانیوں میں اُس کے حیرانکُن کام دیکھے ہیں
25 کہ کیسے اُس کے حکم سے طوفانی ہوا چلتی ہے
اور سمندر کی لہروں کو اُچھالتی ہے۔
26 وہ ملاحوں کو آسمان تک اُٹھاتی ہیں
اور پھر سمندر کی گہرائیوں میں ڈبو دیتی ہیں۔
خود کو خطرے میں دیکھ کر اُن کی ہمت* جواب دے جاتی ہے۔
27 وہ کسی شرابی کی طرح لڑکھڑاتے اور گِرتے پڑتے ہیں؛
اُن کی ساری مہارتیں بےکار ہو جاتی ہیں۔
28 پھر وہ پریشانی کی حالت میں یہوواہ کو پکارتے ہیں
اور وہ اُنہیں مصیبت سے نکالتا ہے۔
29 وہ طوفانی ہوا کو روک دیتا ہے؛
سمندر کی لہریں خاموش ہو جاتی ہیں۔
30 لہروں کو ساکن دیکھ کر ملاح خوش ہو جاتے ہیں
اور خدا اُنہیں اُس بندرگاہ تک لے جاتا ہے جہاں وہ جانا چاہتے ہیں۔
31 لوگ یہوواہ کی اٹوٹ محبت کے لیے اُس کا شکر کریں
اور اُن شاندار کاموں کے لیے بھی جو اُس نے اِنسان کے بیٹوں کے لیے کیے ہیں۔
32 وہ لوگوں کی جماعت میں اُس کی تعظیم کریں
اور بزرگوں کی مجلس* میں اُس کی بڑائی۔
33 وہ دریاؤں کو ریگستان بنا دیتا ہے
اور پانی کے چشموں کو سُوکھی زمین؛
34 وہ زرخیز زمین کو بنجر* کر دیتا ہے
کیونکہ وہاں بسنے والے لوگ بُرے کام کرتے ہیں۔
35 وہ ریگستان کو پانی کے تالاب* بنا دیتا ہے
اور خشک زمین میں پانی کے چشمے بہا دیتا ہے۔
36 وہ بھوکے لوگوں کو وہاں بساتا ہے
تاکہ وہ شہر بنا کر اُس میں رہ سکیں۔
37 وہ کھیت میں بیج بوتے ہیں اور انگور کے باغ لگاتے ہیں
جن کی پیداوار اچھی ہوتی ہے۔
38 وہ اُنہیں برکت دیتا ہے اور وہ پھلتے پھولتے جاتے ہیں؛
وہ اُن کے مویشی کم نہیں ہونے دیتا۔
39 مگر ظلم، مصیبت اور دُکھ کی وجہ سے
اُن کی تعداد دوبارہ کم ہو جاتی ہے اور وہ بےعزت ہوتے ہیں۔
40 وہ نوابوں پر ذِلت اُنڈیلتا ہے
اور اُنہیں ایسے ویرانوں میں بھٹکاتا ہے جہاں کوئی راستے نہیں۔
41 لیکن وہ غریبوں کو ظلم سے بچاتا ہے*
اور اُن کے خاندانوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح بڑھاتا ہے۔
42 یہ دیکھ کر سیدھی راہ پر چلنے والے لوگ خوش ہوتے ہیں
جبکہ تمام بُرے لوگوں کے مُنہ بند ہو جاتے ہیں۔
43 جو کوئی دانشمند ہے، وہ اِن باتوں پر غور کرے گا
اور یہوواہ کے اُن کاموں پر گہرائی سے سوچ بچار کرے گا جو اُس نے اٹوٹ محبت کی وجہ سے کیے ہیں۔