نوحہ
א [آلف]
3 مَیں وہ شخص ہوں جس نے اُس کے غضب کی لاٹھی کی وجہ سے مصیبت دیکھی ہے۔
2 اُس نے مجھے باہر نکال دیا ہے اور وہ مجھے روشنی میں نہیں بلکہ تاریکی میں چلاتا ہے۔
3 بےشک وہ سارا دن بار بار میرے خلاف اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے۔
ב [بیتھ]
4 اُس نے میرے جسم اور میری جِلد کو خراب کر دیا ہے؛
اُس نے میری ہڈیوں کو توڑ دیا ہے۔
5 اُس نے مجھے گھیر لیا ہے؛ اُس نے مجھے کڑوے زہر اور مصیبت سے گھیر لیا ہے۔
6 اُس نے مجھے اُن آدمیوں کی طرح تاریک جگہوں میں بیٹھنے پر مجبور کِیا ہے جو بہت عرصہ پہلے مر چُکے ہیں۔
ג [گیمل]
7 اُس نے میری چاروں طرف ایک دیوار کھڑی کر دی ہے تاکہ مَیں بھاگ نہ سکوں؛
اُس نے مجھے تانبے کی بھاری بیڑیوں سے جکڑ دیا ہے۔
8 جب مَیں مدد کے لیے شدت سے اُسے پکارتا ہوں تو وہ میری دُعا کو ٹھکرا دیتا ہے۔*
9 اُس نے میرے راستے تراشے ہوئے پتھروں سے بند کر دیے ہیں؛
اُس نے میری راہیں ٹیڑھی میڑھی کر دی ہیں۔
ד [دالتھ]
10 وہ ریچھ کی طرح گھات لگا کر اور شیر کی طرح چھپ کر میری تاک میں رہتا ہے۔
11 اُس نے مجھے راہوں سے ہٹا دیا ہے اور میرے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے ہیں؛*
اُس نے مجھے اُجاڑ دیا ہے۔
12 اُس نے اپنی کمان کَس لی ہے اور مجھے تیر کے نشانے پر رکھا ہے۔
ה [ہے]
13 اُس نے اپنے ترکش* کے تیروں* سے میرے گُردے چھلنی کر دیے ہیں۔
14 مَیں سب لوگوں کے لیے مذاق بن گیا ہوں؛ مَیں سارا دن اُن کے گانوں کا موضوع بنا رہتا ہوں۔
15 اُس نے مجھے کڑوی چیزوں سے بھر دیا ہے اور خوب ناگدون* پلایا ہے۔
ו [واو]
16 وہ کنکروں سے میرے دانت توڑتا ہے
وہ مجھے نیچے راکھ میں جھکا دیتا ہے۔
17 تُو میرا* سکون چھین لیتا ہے؛ مَیں بھول چُکا ہوں کہ خوشی کیا ہوتی ہے۔
18 اِس لیے مَیں کہتا ہوں: ”میری شانوشوکت ختم ہو گئی ہے اور یہوواہ سے میری اُمید بھی۔“
ז [زین]
19 یاد کر کہ مَیں مصیبت میں ہوں اور بےگھر ہو گیا ہوں؛ یاد کر کہ مَیں ناگدون اور کڑوا زہر کھا رہا ہوں۔
20 تُو* ضرور یاد کرے گا اور میرے لیے نیچے جھکے گا۔
21 مَیں اِس بات کو اپنے دل میں رکھتا ہوں اِس لیے مَیں صبر سے تیرا اِنتظار کروں گا۔
ח [خیتھ]
22 یہوواہ کی اٹوٹ محبت کی وجہ سے ہم فنا نہیں ہوئے
کیونکہ اُس کی رحمتیں کبھی ختم نہیں ہوتیں۔
23 یہ ہر صبح نئی ہوتی ہیں؛ تیری وفاداری کی کوئی اِنتہا نہیں۔
24 مَیں* نے کہا: ”یہوواہ میرا حصہ ہے اِس لیے مَیں صبر سے اُس کا اِنتظار کروں گا۔“
ט [طیتھ]
25 یہوواہ اُس شخص* کے ساتھ اچھا ہے جو اُس سے اُمید لگاتا ہے اور اُس کی رہنمائی حاصل کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔
26 خاموشی* سے یہوواہ کی طرف سے ملنے والی نجات کا اِنتظار کرنا اچھا ہے۔
27 اِنسان کے لیے اچھا ہے کہ وہ جوانی میں اپنا جُوا اُٹھائے۔
י [یود]
28 جب خدا اِسے اُس پر رکھتا ہے تو وہ اکیلا اور خاموش بیٹھا رہے۔
29 وہ اپنا مُنہ خاک میں رکھے؛ شاید ابھی بھی کوئی اُمید باقی ہو۔
30 وہ اپنا گال اُس کی طرف کر دے جو اُسے مارتا ہے؛ وہ جتنی بےعزتی برداشت کر سکتا ہے، کرے۔
כ [کاف]
31 یہوواہ ہمیں ہمیشہ کے لیے نہیں ٹھکرائے گا۔
32 حالانکہ وہ دُکھ لایا ہے لیکن وہ اپنی بےاِنتہا اٹوٹ محبت کی وجہ سے رحم بھی کرے گا
33 کیونکہ وہ اِنسان کے بیٹوں کو تکلیف اور دُکھ نہیں دینا چاہتا۔
ל [لامد]
34 زمین کے سب قیدیوں کو پاؤں تلے کچلنا،
35 کسی شخص کو خدا تعالیٰ کے سامنے اِنصاف سے محروم رکھنا
36 یا کسی شخص کو اُس کے قانونی مُقدمے میں دھوکا دینا ایسی باتیں ہیں
جو یہوواہ برداشت نہیں کرتا۔
מ [میم]
37 جب تک یہوواہ حکم نہ دے، کون بول سکتا ہے اور اِسے پورا کروا سکتا ہے؟
38 خدا تعالیٰ کے مُنہ سے اچھی اور بُری باتیں ایک ساتھ نہیں نکلتیں۔
39 ایک اِنسان* اپنے گُناہ کے انجام کے بارے میں شکایت کیوں کرتا ہے؟
נ [نون]
40 آؤ اپنی روِش کو پرکھیں اور اِس کا جائزہ لیں اور یہوواہ کے پاس لوٹ جائیں۔
41 آؤ آسمان کے خدا کے سامنے اپنے ہاتھ اُٹھا کر سچے دل سے یہ کہیں:
42 ”ہم نے گُناہ اور بغاوت کی ہے اور تُو نے ہمیں معاف نہیں کِیا ہے۔
ס [سامک]
43 تُو نے غصے میں ہمارا راستہ روک دیا ہے؛
تُو نے ہمارا پیچھا کِیا ہے اور بِنا ترس کھائے ہمیں مار ڈالا ہے۔
44 تُو نے بادل سے اپنے پاس آنے کا راستہ روک دیا ہے تاکہ ہماری دُعا اُس سے پار نہ جا سکے۔
45 تُو ہمیں قوموں کے بیچ کُوڑاکرکٹ اور کچرا بنا دیتا ہے۔“
פ [پے]
46 ہمارے سب دُشمن ہمارے خلاف اپنا مُنہ کھولتے ہیں۔
47 دہشت اور گڑھے ہمارا حصہ بن گئے ہیں اور تباہی اور بربادی بھی۔
48 میری قوم کی بیٹی کی تباہی پر میری آنکھوں سے پانی کی ندیاں بہتی ہیں۔
ע [عین]
49 میری آنکھوں سے تب تک بِنا رُکے اور بِنا تھمے آنسو بہتے رہیں گے
50 جب تک یہوواہ نیچے نہیں دیکھتا اور آسمان سے نظر نہیں کرتا۔
51 اپنے شہر کی سب بیٹیوں کی حالت دیکھ کر مَیں* بہت دُکھی ہوں۔
צ [صادے]
52 میرے دُشمنوں نے بِلاوجہ پرندے کی طرح میرا شکار کِیا ہے۔
53 اُنہوں نے مجھے گڑھے میں پھینک کر خاموش کرا دیا؛ وہ مجھ پر پتھر برساتے رہے۔
54 پانیوں نے مجھے ڈبو دیا اور مَیں نے کہا: ”اب مَیں نہیں بچوں گا!“
ק [قوف]
55 اَے یہوواہ! مَیں نے گڑھے کی گہرائیوں سے تیرا نام پکارا۔
56 میری سُن؛ مدد اور چھٹکارے کے لیے میری فریاد پر کان لگا۔
57 جس دن مَیں نے تجھے پکارا، تُو میرے قریب آ گیا۔ تُو نے کہا: ”ڈرو مت۔“
ר [ریش]
58 اَے یہوواہ! تُو نے میرا* مُقدمہ لڑا ہے؛ تُو نے میری جان بچائی ہے۔
59 اَے یہوواہ! تُو نے میرے ساتھ ہونے والی نااِنصافی دیکھی ہے؛ مہربانی سے مجھے اِنصاف دِلا۔
60 تُو نے دیکھا ہے کہ اُنہوں نے کیسے کیسے بدلہ لیا ہے اور میرے خلاف کیسی کیسی سازشیں گھڑی ہیں۔
ש [سین] یا [شین]
61 اَے یہوواہ! تُو نے اُن کے طعنے اور میرے خلاف اُن کی سب سازشیں سنی ہیں؛
62 تُو نے سنا ہے کہ سارا دن میرے مخالف کیا باتیں کرتے ہیں اور میرے خلاف کیا پُھسپُھساتے ہیں۔
63 اُن کو دیکھ؛ چاہے وہ کھڑے ہوں یا بیٹھے، وہ اپنے گانوں میں میرا مذاق اُڑاتے ہیں۔
ת [تاو]
64 اَے یہوواہ! تُو اُنہیں اُن کے کاموں کے مطابق بدلہ دے گا۔
65 تُو اُنہیں لعنت کے طور پر سختدل بنا دے گا۔
66 اَے یہوواہ! تُو اپنے غصے میں اُن کا پیچھا کرے گا اور اُنہیں اپنے آسمان کے نیچے سے مٹا دے گا۔