ایوب
16 اِس پر ایوب نے کہا:
2 ”مَیں نے پہلے بھی ایسی بہت سی باتیں سنی ہیں۔
مجھے تسلی دینے کی بجائے تُم میری تکلیف اَور بڑھا رہے ہو!
3 کیا تمہاری کھوکھلی باتیں کبھی ختم ہوں گی؟
تمہیں کیا مسئلہ ہے جو تُم ایسے بول رہے ہو؟*
تو مَیں بھی تمہارے جیسی باتیں کر سکتا تھا،
پُرزور تقریریں جھاڑ سکتا تھا
اور سر ہلا ہلا کر تمہارا مذاق اُڑا سکتا تھا۔
5 مگر مَیں ایسا نہ کرتا بلکہ اپنی باتوں سے تمہارا حوصلہ بڑھاتا
اور میری تسلیبخش باتوں سے تمہیں سکون ملتا۔
6 نہ تو بولنے سے میری تکلیف دُور ہو رہی ہے
اور نہ چپ رہنے سے میرا درد کم ہو رہا ہے
7 بلکہ اب تو خدا نے مجھے تھکا دیا ہے؛
اُس نے میرے پورے گھرانے کو تباہ کر دیا ہے۔
8 تُو نے مجھے جکڑ لیا ہے اور یہ صاف نظر آ رہا ہے؛
مَیں اِتنا دُبلا ہو گیا ہوں کہ میری حالت میرے خلاف گواہی دے رہی ہے۔
9 خدا نے غصے میں میرے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے ہیں
اور وہ میرے خلاف دُشمنی پال رہا ہے؛
وہ مجھے دیکھ کر دانت پیستا ہے؛
میرا مخالف اپنی آنکھوں سے مجھے چھید ڈالتا ہے۔
10 لوگوں نے میرے خلاف اپنے مُنہ کھولے ہیں
اور مجھے ذلیل کرنے کے لیے میرے گالوں پر تھپڑ مارے ہیں؛
وہ بڑی تعداد میں میرے خلاف جمع ہو گئے ہیں۔
11 خدا نے مجھے جوان لڑکوں کے ہاتھ میں کر دیا ہے
اور مجھے گھسیٹ کر بُرے لوگوں کے حوالے کر دیا ہے۔
12 مَیں سکون سے جی رہا تھا لیکن اُس نے مجھے چکنا چُور کر دیا؛
اُس نے مجھے گردن کے پیچھے سے دبوچا اور پٹخ دیا؛
پھر اُس نے مجھے کھڑا کر کے اپنا نشانہ بنایا۔
13 اُس کے تیراندازوں نے مجھے گھیر لیا؛
اُس نے میرے گُردوں کو چھلنی کر دیا اور مجھ پر ذرا رحم نہ کِیا؛
اُس نے میرے پِتّے کو زمین پر اُنڈیل دیا۔
14 وہ مجھے توڑنے کے لیے وار پر وار کرتا گیا جیسے مَیں کوئی دیوار ہوں؛
وہ ایک جنگجو کی طرح مجھ پر جھپٹ پڑا۔
15 مَیں نے اپنی جِلد ڈھانکنے کے لیے ٹاٹ سی کر پہن لیا ہے
اور اپنی عزت* خاک میں دفن کر دی ہے۔
16 رو رو کر میرا چہرہ لال ہو گیا ہے
اور میری آنکھیں تاریکی* میں ڈوبی ہوئی ہیں
17 حالانکہ مَیں نے کبھی کسی پر ظلم نہیں کِیا
اور مَیں سچے دل سے دُعا کرتا ہوں۔
18 اَے زمین! میرے خون کو نہ ڈھانکنا
اور میری دُہائیوں کو خاموش نہ ہونے دینا۔
19 فیالحال میرا گواہ آسمان میں ہے
اور میرے حق میں گواہی دینے والا بلندیوں پر موجود ہے۔
20 میرے دوست میرا مذاق اُڑاتے ہیں
اور مَیں خدا کے حضور آنسو بہاتا ہوں۔*
21 جیسے کوئی شخص دو آدمیوں کے بیچ معاملے کا فیصلہ کرتا ہے
ویسے ہی کوئی میرے اور خدا کے بیچ منصف بنے
22 کیونکہ میرے پاس تھوڑا ہی وقت رہ گیا ہے
پھر مَیں اُس راستے پر چلا جاؤں گا جس سے واپس نہیں آؤں گا۔