وہ کیا ایمان رکھتے ہیں؟
یہوواہ کے گواہ آسمان اور زمین کے خالق، قادرِمطلق خدا، یہوواہ پر ایمان رکھتے ہیں۔ کائنات میں ہمارے چوگرد پیچیدہ ترتیب والے عجائب معقول طور پر اِس بات کی دلالت کرتے ہیں کہ ایک نہایت ہی ذہین اور طاقتور خالق ان سب کو وجود میں لایا ہے۔ جس طرح مردوں اور عورتوں کے کام اُن کی خوبیوں کی عکاسی کرتے ہیں، اسی طرح سے یہوواہ خدا کے کام بھی اس کی خوبیوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ ”اُسکی اَندیکھی صفتیں . . . دُنیا کی پیدایش کے وقت سے بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعہ سے معلوم ہو کر صاف نظر آتی ہیں۔“ نیز ”آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے“ جس میں ہمیں کسی سازوآواز کا عملدخل نظر نہیں آتا۔—رومیوں ۱:۲۰؛ زبور ۱۹:۱-۴۔
لوگ مٹی کے برتن یا ٹیلیویژن سیٹ اور کمپیوٹر بھی بِلامقصد نہیں بناتے۔ زمین اور اسکی نباتاتی اور حیواناتی زندگی کی تخلیقات کہیں زیادہ حیرتانگیز ہیں۔ کھربوں خلیوں پر مشتمل انسانی بدن کی ساخت ہماری سمجھ سے باہر ہے—ہمارے دماغ کی سوچنے کی صلاحیت بھی ناقابلِفہم طور پر شاندار ہے! اگر انسان اپنی معمولی ایجادات کو وجود میں لانے کیلئے مقصد رکھتے ہیں تو یہوواہ خدا بھی اپنی پُرشکوہ تخلیقات کیلئے ایک مقصد رکھتا تھا! امثال ۱۶:۴ یہوواہ کے مقصد کی بابت بیان کرتی ہے: ”[یہوواہ] نے ہر ایک چیز خاص مقصد کیلئے بنائی۔“
یہوواہ نے زمین کو ایک خاص مقصد کے تحت بنایا تھا جیسے کہ اس نے پہلے انسانی جوڑے سے بیان کِیا: ”پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمورومحکوم کرو اور سمندر کی مچھلیوں اور ہوا کے پرندوں اور کُل جانوروں پر جو زمین پر چلتے ہیں اِختیار رکھو۔“ (پیدایش ۱:۲۸) اپنی نافرمانی کی وجہ سے وہ جوڑا راستباز گھرانوں سے زمین کو معمور کرنے میں ناکام ہو گیا جو پُرمحبت طریقے سے زمین اور اُس کے نباتات اور حیوانات کی نگہداشت کرتے۔ لیکن انکی ناکامی یہوواہ کے مقصد کو ناکام نہیں کرتی۔ ہزاروں سال بعد یہ لکھا گیا تھا: ”خدا . . . نے زمین بنائی . . . اُس نے اُسے عبث پیدا نہیں کِیا بلکہ اُسکو آبادی کے لئے آراستہ کِیا۔“ تباہ ہونے کی بجائے ”زمین ہمیشہ قائم رہتی ہے۔“ (یسعیاہ ۴۵:۱۸؛ واعظ ۱:۴) زمین کیلئے یہوواہ کا مقصد ضرور پورا ہوگا: ”میری مصلحت قائم رہیگی اور مَیں اپنی مرضی بالکل پوری کرونگا۔“—یسعیاہ ۴۶:۱۰۔
لہٰذا، یہوواہ کے گواہ ایمان رکھتے ہیں کہ زمین ہمیشہ تک قائم رہے گی اور تمام زندہ اور مُردہ لوگ خوبصورت بنائی گئی، آبادشُدہ زمین کے لئے یہوواہ کے مقصد کے مطابق اس پر ہمیشہ تک رہ سکتے ہیں۔ تمام نسلِانسانی آدم اور حوا سے ناکاملیت کی میراث پانے کی وجہ سے گنہگار ہے۔ (رومیوں ۵:۱۲) بائبل ہمیں بتاتی ہے: ”گناہ کی مزدوری موت ہے۔“ ”زندہ جانتے ہیں کہ وہ مرینگے پر مُردے کچھ بھی نہیں جانتے۔“ ”جو جان گناہ کرتی ہے وُہی مریگی۔“ (رومیوں ۶:۲۳؛ واعظ ۹:۵؛ حزقیایل ۱۸:۴، ۲۰) پس ایسی صورتحال میں وہ زمینی برکات سے فائدہ اُٹھانے کیلئے پھر سے کیسے زندہ ہو سکتے ہیں؟ وہ صرف یسوع مسیح کے فدیے کی قربانی کی بدولت ایسا کر سکتے ہیں کیونکہ اُس نے کہا: ”قیامت اور زندگی تو مَیں ہوں۔ جو مجھ پر ایمان لاتا ہے گو وہ مر جائے تو بھی زندہ رہیگا۔“ ”جتنے قبروں میں ہیں اُسکی آواز سنکر نکلینگے۔“—یوحنا ۵:۲۸، ۲۹؛ ۱۱:۲۵؛ متی ۲۰:۲۸۔
یہ کیسے ممکن ہوگا؟ اس کی وضاحت ”بادشاہی کی . . . خوشخبری“ میں کی گئی ہے جس کی منادی کا آغاز یسوع نے اپنی زمینی زندگی کے دوران کِیا تھا۔ (متی ۴:۱۷-۲۳) لیکن آجکل یہوواہ کے گواہ خوشخبری کی منادی ایک نہایت خاص طریقے سے کر رہے ہیں۔
[صفحہ ۱۳ پر چارٹ]
یہوواہ کے گواہ کیا ایمان رکھتے ہیں
اعتقاد صحیفائی وجہ
بائبل خدا کا سچا کلام ہے ۲-تیمتھیس ۳:۱۷،۱۶؛ ۲-پطرس ۱:۲۱،۲۰؛
بائبل روایت سے زیادہ قابلِاعتماد ہے متی ۱۵:۳؛ کلسیوں ۲:۸
خدا کا نام یہوواہ ہے زبور ۸۳:۱۸؛ یسعیاہ ۲۶:۴؛ ۴۲:۸؛
خروج ۶:۳
مسیح خدا کا بیٹا ہے اور اسکے تابع ہے متی ۳:۱۷؛ یوحنا ۸:۴۲؛ ۱۴:۲۸؛ ۲۰:۱۷؛
مسیح خدا کی تمام مخلوقات سے پہلے مولود ہوا تھا کلسیوں ۱:۱۵؛ مکاشفہ ۳:۱۴
مسیح نے صلیب کی بجائے سولی پر جان دی تھی گلتیوں ۳:۱۳ [کیتھولک ترجمہ]؛
اعمال ۵:۳۰ [کیتھولک ترجمہ]
مسیح نے اپنی انسانی زندگی فرمانبردار انسانوں متی ۲۰:۲۸؛ ۱-تیمتھیس ۲:۶،۵؛
کیلئے فدیے کے طور پر دی تھی ۱-پطرس ۲:۲۴
مسیح کی ایک ہی قربانی کافی تھی رومیوں ۶:۱۰؛ عبرانیوں ۹:۲۵-۲۸
مسیح کو ایک غیرفانی روحانی ہستی کے طور ۱-پطرس ۳:۱۸؛ رومیوں ۶:۹؛
پر مُردوں میں سے زندہ کِیا گیا تھا مکاشفہ ۱:۱۸،۱۷
مسیح کی موجودگی روحانی ہے یوحنا ۱۴:۱۹؛ متی ۲۴:۳؛ ۲-کرنتھیوں ۵:۱۶؛
ہم اب ”اخیر زمانہ“ میں رہ رہے ہیں متی ۲۴:۳-۱۴؛ ۲-تیمتھیس ۳:۱-۵؛
مسیح کے تحت بادشاہت زمین پر امنوراستی سے یسعیاہ ۹:۷،۶؛ ۱۱:۱-۵؛ دانیایل ۷:۱۴،۱۳؛
حکومت کریگی متی ۶:۱۰
بادشاہت زمین پر شاندار حالتیں لائیگی زبور ۷۲:۱-۴؛مکاشفہ ۷:۹، ۱۰،۱۳-۱۷؛ ۲۱:۳، ۴
زمین کبھی نیستونابود یا بےآباد نہیں ہوگی واعظ ۱:۴؛ یسعیاہ ۴۵:۱۸؛ زبور ۷۸:۶۹
خدا موجودہ نظامالعمل کو ہرمجِدّون کی لڑائی مکاشفہ ۱۶:۱۴، ۱۶؛ صفنیاہ ۳:۸؛ دانیایل ۲:۴۴؛
میں صفحۂہستی سے مٹا ڈالیگا یسعیاہ ۳۴:۲؛ ۵۵:۱۰، ۱۱
شریر ہمیشہ کیلئے نابود کر دئے جائیں گے متی ۲۵:۴۱-۴۶؛ ۲-تھسلنیکیوں ۱:۶-۹
خدا کی مقبولیت حاصل کرنے والے لو یوحنا ۳:۱۶؛ ۱۰:۲۷، ۲۸؛ ۱۷:۳؛
گ ابدی زندگی حاصل کرینگے مرقس ۱۰:۲۹، ۳۰
زندگی کی طرف ایک ہی راستہ جاتا ہے متی ۷:۱۳، ۱۴؛ افسیوں ۴:۴، ۵
انسانی موت آدم کے گناہ کا پھل ہے رومیوں ۵:۱۲؛۶:۲۳
موت کے وقت انسانی جان ختم ہو جاتی ہے حزقیایل ۱۸:۴؛ واعظ ۹:۱۰؛
دوزخ نوعِانسان کی عام قبر ہے ایوب ۱۴:۱۳، ڈوئے ورشن؛ مکاشفہ ۲۰:۱۳، ۱۴،
آتھورائزڈ ورشن (حاشیہ)
مُردوں کیلئے قیامت کی اُمید ہے ۱-کرنتھیوں ۱۵:۲۰-۲۲؛
آدم کی لائی ہوئی موت ختم ہو جائیگی ۱-کرنتھیوں ۱۵:۲۶، ۵۴؛ مکاشفہ ۲۱:۴؛
مسیح کیساتھ حکمرانی کرنے کیلئے لوقا ۱۲:۳۲؛ مکاشفہ ۱۴:۱،۳؛ ۱-کرنتھیوں ۱۵:۴۰-۵۳؛
۱،۴۴،۰۰۰ کا چھوٹا گلّہ ہی آسمان پر مکاشفہ ۵:۹، ۱۰
جاتا ہے
۱،۴۴،۰۰۰ خدا کے روحانی بیٹوں ۱-پطرس ۱:۲۳؛ یوحنا ۳:۳؛ مکاشفہ ۷:۳، ۴
کے طور پر نئے سرے سے پیدا ہوئے ہیں
نیا عہد روحانی اسرائیل کے ساتھ یرمیاہ ۳۱:۳۱؛ عبرانیوں ۸:۱۰-۱۳
باندھا گیا ہے
مسیح خود اپنی کلیسیا کی بنیاد ہے افسیوں ۲:۲۰؛ یسعیاہ ۲۸:۱۶؛ متی ۲۱:۴۲
دُعائیں مسیح کے ذریعے صرف یوحنا ۱۴:۶، ۱۳، ۱۴؛ ۱-تیمتھیس ۲:۵
یہوواہ سے کی جانی چاہئیں
پرستش میں مورتوں کا استعمال خروج ۲۰:۴، ۵؛ احبار ۲۶:۱؛ ۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۴؛
نہیں ہونا چاہئے زبور ۱۱۵:۴-۸
ارواحپرستی سے بچنا چاہئے استثنا ۱۸:۱۰-۱۲؛ گلتیوں ۵:۱۹-۲۱؛ احبار ۱۹:۳۱
شیطان دنیا کا نادیدہ حاکم ہے ۱-یوحنا ۵:۱۹؛ ۲-کرنتھیوں ۴:۴؛ یوحنا ۱۲:۳۱
ایک مسیحی کو بینالاعتقادی تحر ۲-کرنتھیوں ۶:۱۴-۱۷؛ ۱۱:۱۳-۱۵؛ گلتیوں ۵:۹؛
یکوں میں کوئی حصہ نہیں لینا چاہئے استثنا ۷:۱-۵
ایک مسیحی کو دنیا سے الگ یعقوب ۴:۴؛ ۱-یوحنا ۲:۱۵؛ یوحنا ۱۵:۱۹؛ ۱۷:۱۶
رہنا چاہئے
خون کو مُنہ یا نسوں کے پیدایش ۹:۳، ۴؛ احبار ۱۷:۱۴؛
راستے بدن میں اُتارنے سے خدا اعمال ۱۵:۲۸، ۲۹
کے آئین کی خلافورزی ہوتی ہے
بائبل کے اخلاقی قوانین کی ۱-کرنتھیوں ۶:۹، ۱۰؛ عبرانیوں ۱۳:۴؛
تعمیل کی جانی چاہئے ۱-تیمتھیس ۳:۲؛ امثال ۵: ۱-۲۳
سبت کی پابندی صرف استثنا ۵:۱۵؛ خروج ۳۱:۱۳؛ رومیوں ۱۰:۴؛
یہودیوں کو کرنی تھی جو موسوی گلتیوں ۴: ۹، ۱۰؛ کلسیوں ۲:۱۶، ۱۷
شریعت کے ساتھ ختم ہو گئی
مذہبی طبقہ اور مخصوص القاب متی ۲۳:۸-۱۲؛ ۲۰:۲۵-۲۷؛ ایوب ۳۲:۲۱، ۲۲
غیرموزوں چیزیں ہیں
آدمی کی ارتقا نہیں بلکہ یسعیاہ ۴۵:۱۲؛ پیدایش ۱:۲۷؛ متی ۱۹:۴
تخلیق ہوئی تھی
خدا کی خدمت میں مسیح ۱-پطرس ۲:۲۱؛ عبرانیوں ۱۰:۷؛ یوحنا ۴:۳۴؛ ۶:۳۸
کے قائمکردہ نمونے کی پیروی
کی جانی چاہئے
بپتسمہ مکمل ڈبکی لینے سے مرقس ۱:۹، ۱۰؛ یوحنا ۳:۲۳؛ اعمال ۱۹:۴، ۵
مخصوصیت کی علامت پیش کرتا ہے
مسیحی خوشی سے صحیفائی سچائی رومیوں ۱۰:۱۰؛ عبرانیوں ۱۳:۱۵؛ یسعیاہ ۴۳:۱۰-۱۲
کی اعلانیہ گواہی دیتے ہیں
[صفحہ ۱۲ پر تصویر]
یہوواہ نے زمین کو خلق کِیا . . . انسان نے اس کی نگہداشت کرنی تھی . . . اور اِسے ہمیشہ کیلئے آباد کرنا تھا