یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م94 1/‏3 ص.‏ 8-‏13
  • فروتنی کی قابل‌تقلید مثالیں

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • فروتنی کی قابل‌تقلید مثالیں
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1994ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • یہوواہ خدا فروتن ہے
  • مسیح کی فروتنی کا نمونہ
  • پولس رسول، فروتنی کا ایک عمدہ نمونہ
  • جدیدزمانے کے نمونے
  • خود میں خاکساری کی خوبی پیدا کریں
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2005ء
  • کیوں فروتنی سے ملبس ہوں؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1992ء
  • یہوواہ اپنے خاکسار بندوں کو بیش‌قیمت خیال کرتا ہے
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—2019ء
  • یسوع مسیح کی بے‌مثال فروتنی
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—2012ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1994ء
م94 1/‏3 ص.‏ 8-‏13

فروتنی کی قابل‌تقلید مثالیں

‏”‏تیری ہی فروتنی مجھے بزرگ بنائیگی۔“‏—‏زبور ۱۸:‏۳۵‏، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔‏

۱.‏ واچ ٹاور سوسائٹی کے ایک سابقہ صدر میں فروتنی کا کیا ثبوت دیکھا جا سکتا تھا؟‏

جوزف ایف۔ روتھرفورڈ، ۱۸۰ سنٹی میٹر سے زیادہ لمبا ہونے اور ۹۰ کلوگرام سے زیادہ وزن رکھنے کی وجہ سے بارعب وضع‌قطع کا مالک تھا۔ اسکی آواز بھی زوردار تھی، جسے اس نے نہ صرف یہوواہ کے نام کو مشہور کرنے کیلئے استعمال کیا جو کہ پہلے کبھی اتنا مشہور نہ تھا بلکہ دنیائے‌مسیحت کے مذہب کو ”‏ایک پھندے اور شکنجے“‏ کا نام دیتے ہوئے انکے لیڈروں کی فریب‌کاری کو فاش کرنے کیلئے بھی استعمال کیا۔ لیکن اگرچہ اسکی تقاریر بڑی پرزور تھیں، تو بھی جب وہ ہیڈکوارٹرز بیت‌ایل فیملی کے ساتھ دعا کرتا تو ایسے سنائی دیتا جیسے ایک چھوٹا لڑکا اپنے ابو سے بات‌چیت کر رہا ہے، یوں وہ اپنے صانع کے ساتھ اپنے قریبی رشتے اور فروتنی دونوں کا ثبوت دیتا۔ جی‌ہاں وہ چھوٹے بچے کی مانند فروتن تھا۔—‏متی ۱۸:‏۳، ۴‏۔‏

۲.‏ کس خاص لحاظ سے یہوواہ کے خادم دنیا کے اشخاص کے بالکل برعکس ہیں؟‏

۲ بیشک، یہوواہ خدا کے تمام سچے خادم فروتن ہیں۔ اس سلسلے میں وہ دنیا کے لوگوں سے بالکل مختلف نظر آتے ہیں۔ آجکل، پہلے سے کہیں زیادہ، یہ دنیا مغرور لوگوں سے بھری پڑی ہے۔ بلند مرتبہ اور مقتدر، دولتمند اور پڑھے لکھے، اور حتی‌کہ بہت سے غریب اور دیگر طریقوں سے ناموافق حالات والے لوگ بھی مغرور ہیں۔‏

۳.‏ تکبر کے پھلوں کی بابت کیا کہا جا سکتا ہے؟‏

۳ تکبر بہت زیادہ تکلیف اور جھگڑے کا سبب بنتا ہے۔ واقعی کائنات میں تمام تکلیف اس وجہ سے شروع ہوئی کہ ایک فرشتہ، اسی طریقے سے پرستش کرانے کی خواہش کرتے ہوئے مغرور بن گیا جسکا لاثانی طور پر خالق، یہوواہ خدا ہی مستحق تھا۔ (‏متی ۴:‏۹، ۱۰‏)‏ علاوہ‌ازیں، وہ جس نے خود کو ابلیس اور شیطان بنا لیا، پہلی عورت، حوا کو تکبر کی ترغیب دینے سے ورغلانے میں کامیاب ہو گیا۔ اس نے اس سے وعدہ کیا کہ اگر وہ ممنوعہ پھل میں سے لیکر کھا لیتی ہے تو وہ نیک‌وبد کو جاننے والی، یعنی خدا کی مانند بن سکیگی۔ اگر وہ فروتن ہوتی، تو اس نے کہا ہوتا، ”‏میں کیوں خدا کی مانند بننے کی خواہش کروں؟“‏ (‏پیدایش ۳:‏۴، ۵‏)‏ جب ہم اس جسمانی، ذہنی، اور اخلاقی خراب حالت پر غور کرتے ہیں جس میں بنی‌آدم پڑے ہیں، تو انسانوں کی طرف سے تکبر کسقدر ناقابل عذر ہے!‏ کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ ہم پڑھتے ہیں کہ یہوواہ ”‏غرور اور گھمنڈ“‏ سے نفرت کرتا ہے!‏ (‏امثال ۸:‏۱۳‏)‏ تمام مغرور اشخاص کے بالکل برعکس فروتنی کی ایسی مثالیں ہیں جو خدا کے کلام بائبل میں پائی جاتی ہیں۔‏

یہوواہ خدا فروتن ہے

۴.‏ کونسے صحائف ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ فروتن ہے؟‏

۴ یہوواہ خدا—‏بلندوبالا، کائنات کا حاکم، ابدیت کا بادشاہ—‏فروتن ہے۔ (‏پیدایش ۱۴:‏۲۲‏)‏ کیا ممکنہ طور پر ایسے ہو سکتا ہے؟ جی‌ہاں، یقیناً!‏ بادشاہ داؤد نے کہا، جیسے زبور ۱۸:‏۳۵ میں درج ہے:‏ ”‏تو مجھے اپنی نجات کی سپر بخشیگا اور تیرا ہی دہنا ہاتھ مجھے سنبھالے گا اور تیری ہی فروتنی مجھے بزرگ بنائیگی۔“‏ این ڈبلیو واضح طور پر، بادشاہ داؤد نے اپنے عظیم بنائے جانے کیلئے یہوواہ کی فروتنی کو باعث فخر ٹھہرایا۔ لہذا ہم پھر زبور ۱۱۳:‏۶ میں پڑھتے ہیں کہ یہوواہ ”‏فروتنی سے آسمان‌وزمین پر نظر کرتا ہے۔“‏ دوسرے ترجمے کہتے ہیں، ”‏دیکھنے کیلئے جھکتا ہے،“‏ (‏نیو انٹرنیشنل ورشن)‏ ”‏اتنی پستی پر دیکھنے کے لائق ہے۔“‏ دی نیو انگلش بائبل۔‏

۵.‏ کونسے واقعات یہوواہ کی فروتنی کی تصدیق کرتے ہیں؟‏

۵ بدکار شہروں سدوم اور عمورہ کو تباہ کرنے کے ارادہ کی بابت اپنی راستبازی پر ابرہام کو سوال کرنے کی اجازت دیکر یہوواہ خدا ابرہام کیساتھ جس طریقے سے پیش آیا اس سے اس نے یقیناً فروتنی دکھائی۔‏a (‏پیدایش ۱۸:‏۲۳-‏۳۲‏)‏ اور جب یہوواہ نے بنی‌اسرائیل کو نیست کرنے کیلئے اپنے ارادے کو ظاہر کیا—‏ایک مرتبہ بت‌پرستی کی وجہ سے، اور دوسری مرتبہ سرکشی کی وجہ سے—‏تو ہر موقع پر موسی نے یہوواہ کے ساتھ استدلال کیا گویا کہ وہ کسی دوسرے انسان سے کلام کر رہا ہو۔ ہر مرتبہ یہوواہ نے موافق جوابی‌عمل دکھایا۔ اپنی امت اسرائیل کیلئے موسی کی درخواستوں کو قبول کر لینے سے اسکی فروتنی ظاہر ہوئی۔ (‏خروج ۳۲:‏۹-‏۱۴، گنتی ۱۴:‏۱۱-‏۲۰)‏ فرداً فرداً انسانوں کے ساتھ فروتنی سے پیش آنے کی یہوواہ کی دیگر مثالوں کو گویا جدعون اور یوناہ کے ساتھ اسکے برتاؤ سے دیکھا جا سکتا ہے، جیسے قضاہ ۶:‏۳۶-‏۴۰ اور یوناہ ۴:‏۹-‏۱۱ میں درج ہے۔‏

۶.‏ یہوواہ کا کونسا وصف اسکی فروتنی کو مزید آشکارا کرتا ہے؟‏

۶ درحقیقت، کم‌ازکم نو مرتبہ یہوواہ کو ”‏قہر کرنے میں دھیما“‏ کہا گیا ہے۔‏b یہوواہ کا ہزاروں سالوں کے دوران ناکامل انسانی مخلوقات کے ساتھ برتاؤ کرنے میں متحمل، قہر کرنے میں دھیما ہونا اسکے فروتن ہونے کا مزید ثبوت ہے۔ مغرور لوگ بے‌صبر، غصے کا جلد اظہار کرنے والے، متحمل ہونے سے کہیں مختلف ہوتے ہیں۔ یہوواہ کی فروتنی ناکامل انسانوں کے غرور کو کیسا مضحکہ‌خیز بناتی ہے!‏ چونکہ ہمیں ”‏عزیز فرزندوں کی طرح خدا کی مانند بننے“‏ کیلئے کہا گیا ہے، تو ہمیں فروتن ہونا چاہیے جیسے وہ فروتن ہے۔—‏افسیوں ۵:‏۱‏۔‏

مسیح کی فروتنی کا نمونہ

۷، ۸.‏ صحائف یسوع مسیح کی فروتنی کی بابت کیا کہتے ہیں؟‏

۷ ہمارے نقل کرنے کیلئے فروتنی کے دوسرے جاذب‌توجہ نمونے کا ذکر ۱-‏پطرس ۲:‏۲۱ میں کیا گیا ہے:‏ ”‏اور تم اسی کے لئے بلا‌ئے گئے ہو کیونکہ مسیح بھی تمہارے واسطے دکھ اٹھا کر تمہیں ایک نمونہ دے گیا ہے تاکہ اسکے نقش‌قدم پر چلو۔“‏ اس سے بہت پہلے کہ وہ انسان کے طور پر زمین پر آیا، اسکی بابت زکریاہ ۹:‏۹ میں پیشینگوئی کی گئی تھی:‏ ”‏اے بنت‌صیون تو نہایت شادمان ہو۔ اے دختر یروشلیم خوب للکار کیونکہ دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے۔ وہ صادق ہے اور نجات اسکے ہاتھ میں ہے۔ وہ حلیم [‏”‏فروتن،“‏ این ڈبلیو ]‏ ہے اور گدھے پر بلکہ جوان گدھے پر سوار ہے۔“‏ اگر یسوع مغرور ہوتا، تو اس نے ایک سجدے کے عوض دنیا کی تمام سلطنتوں کی ابلیس کی پیشکش کو قبول کر لیا ہوتا۔ (‏متی ۴:‏۹، ۱۰‏)‏ اس نے یہ کہنے سے، اپنی تعلیم کا تمام سہرا یہوواہ سے منسوب کرتے ہوئے بھی اپنی فروتنی ظاہر کی:‏ ”‏جب تم ابن‌آدم کو اونچے پر چڑھاؤ گے تو جانو گے کہ میں وہی ہوں اور اپنی طرف سے کچھ نہیں کرتا بلکہ جس طرح باپ نے مجھے سکھایا اسی طرح یہ باتیں کہتا ہوں۔“‏—‏یوحنا ۸:‏۲۸‏۔‏

۸ وہ اپنے سننے والوں سے موزوں طور پر کہہ سکتا تھا:‏ ”‏میرا جوا اپنے اوپر اٹھالو اور مجھ سے سیکھو۔ کیونکہ میں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔ تو تمہاری جانیں آرام پائینگی۔“‏ (‏متی ۱۱:‏۲۹‏)‏ اور آخری شام اپنے رسولوں کے پاؤں دھونے سے اس نے فروتنی کا کیا ہی عمدہ نمونہ قائم کیا جب وہ بحثیت انسان کے ان کیساتھ تھا!‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳-‏۱۵‏)‏ نہایت ہی موزوں طور پر، فلپیوں ۲:‏۳-‏۸ میں پولس رسول نے مسیحیوں کو یسوع مسیح کا نمونے کے طور پر حوالہ دیتے ہوئے ”‏فروتنی“‏ کی نصیحت کی:‏ ”‏ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح یسوع کا بھی تھا۔ اس نے اگرچہ خدا کی صورت پر تھا خدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا۔ بلکہ اپنے آپکو خالی کر دیا اور خادم کی صورت اختیار کی اور انسانوں کے مشابہ ہو گیا۔ اور انسانی شکل میں ظاہر ہو کر اپنے آپکو پست کر دیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔“‏ جب اسے اپنی زندگی کے نہایت ہی تشویشناک مرحلے کا سامنا تھا تو اس نے فروتنی سے اپنے باپ سے دعا کی:‏ ”‏تو بھی نہ جیسا میں چاہتا ہوں بلکہ جیسا تو چاہتا ہے ویسا ہی ہو۔“‏ (‏متی ۲۶:‏۳۹‏)‏ یقینی طور پر، یسوع مسیح کی مانند بننے کیلئے اسکے نقوش قدم پر چلتے ہوئے، ہمیں فروتن ہونا لازمی ہے۔‏

پولس رسول، فروتنی کا ایک عمدہ نمونہ

۹-‏۱۲.‏ کن طریقوں سے پولس رسول نے فروتنی کا عمدہ نمونہ قائم کیا؟‏

۹ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏تم میری مانند بنو جیسا میں مسیح کی مانند بنتا ہوں۔“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۱‏)‏ کیا پولس رسول نے منکسرالمزاج ہوتے ہوئے یسوع مسیح کی نقل کی اور یوں ہمارے نقل کرنے کیلئے فروتنی کا ایک اور نمونہ قائم کیا؟ اس نے یقیناً ایسے کیا۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اس نے فروتنی سے یہ تسلیم کیا کہ وہ مسیح یسوع کا بندہ ہے۔ (‏فلپیوں ۱:‏۱‏)‏ اس نے افسس کے بزرگوں کو بتایا کہ وہ ”‏کمال فروتنی سے اور آنسو بہا بہا کر اور ان آزمائشوں میں جو یہودیوں کی سازش کے سبب سے اس پر واقع ہوئیں خداوند کی خدمت کرتا رہا۔“‏ (‏اعمال ۲۰:‏۱۷-‏۱۹‏)‏ اگر وہ فروتن نہ ہوتا تو اس نے رومیوں ۷:‏۱۸، ۱۹ میں پائے جانے والے الفاظ کبھی نہ لکھے ہوتے:‏ ”‏میں جانتا ہوں کہ مجھ میں یعنی میرے جسم میں کوئی نیکی بسی ہوئی نہیں .‏.‏.‏ چنانچہ جس نیکی کا ارادہ کرتا ہوں وہ تو نہیں کرتا مگر جس بدی کا ارادہ نہیں کرتا اسے کر لیتا ہوں۔“‏

۱۰ جو کچھ اس نے کرنتھس کے مسیحیوں کو لکھا وہ بھی پولس کی فروتنی کا اشارہ دینے والا ہے، جیسے کہ ۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۳ میں درج ہے:‏ ”‏میں کمزوری اور خوف اور بہت تھرتھرانے کی حالت میں تمہارے پاس رہا۔“‏ مسیحی بننے سے پہلے فروتنی سے اپنے ماضی کے طریق کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے لکھا:‏ ”‏اگرچہ میں پہلے کفر بکنے والا اور ستانے والا اور بے‌عزت کرنے والا تھا۔ .‏.‏.‏ مسیح یسوع گنہگاروں کو نجات دینے کیلئے دنیا میں آیا جن میں سب سے بڑا میں ہوں۔“‏—‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۳،‏ ۱۵‏۔‏

۱۱ اس کی طرف سے فروتنی کا مزید اظہار اس بات سے ہوتا ہے کہ اپنی کوششوں میں تمام کامیابی کو اس نے یہوواہ خدا سے منسوب کیا۔ اس نے اپنی خدمتگزاری کی بابت لکھا:‏ ”‏میں نے درخت لگایا اور اپلوس نے پانی دیا مگر بڑھایا خدا نے۔ پس نہ لگانے والا کچھ چیز ہے نہ پانی دینے والا مگر خدا جو بڑھانے والا ہے۔“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۶، ۷‏)‏ جیسے کہ ہم افسیوں ۶:‏۱۸-‏۲۰ میں پڑھتے ہیں اس نے اپنے بھائیوں سے کہا کہ اس کیلئے دعا کریں تاکہ وہ اچھی گواہی دے سکے:‏ ”‏دعا .‏.‏.‏ کیا کرو۔ .‏.‏.‏ میرے لئے بھی تاکہ بولنے کے وقت مجھے کلام کرنے کی توفیق ہو جس سے میں خوشخبری کے [‏پاک]‏ بھید کو دلیری سے ظاہر کروں۔“‏

۱۲ جس طریقے سے اس نے دوسرے رسولوں کیساتھ تعاون کیا اس سے بھی پولس نے اپنی فروتنی کو ظاہر کیا:‏ ”‏یعقوب اور کیفا اور یوحنا نے .‏.‏.‏ مجھے اور برنباس کو دہنا ہاتھ دیکر شریک کر لیا تاکہ ہم غیرقوموں کے پاس جائیں اور وہ مختونوں کے پاس۔“‏ (‏گلتیوں ۲:‏۹‏)‏ اس نے چار نوجوان آدمیوں کیساتھ ہیکل میں جانے اور جب انہوں نے اپنی منت کو پورا کیا تو انکی خاطر خرچ کرنے سے بھی یروشلیم کی کلیسیا کے بزرگوں کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے اپنی رضامندی کا اظہار کیا۔—‏اعمال ۲۱:‏۲۳-‏۲۶‏۔‏

۱۳.‏ کس چیز نے پولس کی فروتنی کو اتنا نمایاں بنا دیا؟‏

۱۳ جس پرزور طریقے سے یہوواہ خدا نے اسے استعمال کیا جب ہم اس پر غور کرتے ہیں تو پولس کی فروتنی اور بھی زیادہ نمایاں دکھائی دیتی ہے۔ مثال کے طور پر، ہم پڑھتے ہیں کہ ”‏خدا پولس کے ہاتھوں سے خاص خاص معجزے دکھاتا تھا۔“‏ (‏اعمال ۱۹:‏۱۱، ۱۲‏)‏ اس سے بھی بڑھکر، اسے مافوق‌الفطرت رویتیں اور مکاشفے دئے گئے تھے۔ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۱-‏۷‏)‏ ہمیں اس کے مسیحی یونانی صحائف کی ۲۷ میں ےس ۱۴ کتابوں (‏حقیقت میں خطوط)‏ کو لکھنے کیلئے الہام دئے جانے کو بھی نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ یوں کہہ لیجئے کہ اس تمام نے اس کو متکبر نہ بنایا۔ وہ فروتن رہا۔‏

جدیدزمانے کے نمونے

۱۴-‏۱۶.‏ (‏ا)‏ واچ ٹاور سوسائٹی کا پہلا صدر فروتنی کا عمدہ نمونہ کیسے تھا؟ (‏ب)‏ اسکا نمونہ کن کے بالکل برعکس ہے؟‏

۱۴ عبرانیوں ۱۳:‏۷ میں ہم پولس رسول کی نصیحت کو پڑھتے ہیں:‏ ”‏جو تمہارے پیشوا تھے اور جنہوں نے تمہیں خدا کا کلام سنایا انہیں یاد رکھو اور انکی زندگی کے انجام پر غور کرکے ان جیسے ایماندار ہو جاؤ۔“‏ اس اصول کی پابندی کرتے ہوئے، ہم واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی کے پہلے صدر، چارلس ٹیز رسل کو جدیدزمانے کے نمونے کے طور پر لے سکتے ہیں، جسکے ایمان کی ہم نقل کر سکتے ہیں۔ کیا وہ فروتن شخص تھا؟ بیشک وہ تھا!‏ جیسے کہ اسکے سٹڈیز ان دی سکرپچرز کے مسودے میں خوب دیکھا گیا ہے، تقریباً ۳،۰۰۰ صفحات کی چھ جلدوں میں، اس نے اپنا ایک مرتبہ بھی حوالہ نہیں دیا۔ آجکل واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی کی مطبوعات مضامین کے مصنفین کی نشاندہی کرانے کے ذریعے آدمیوں کی طرف توجہ مبذول نہ کراکے اسی اصول کی پیروی کرتی ہیں۔‏

۱۵ ایک مرتبہ واچ ٹاور (‏مینارنگہبانی)‏ میں، رسل نے لکھا کہ وہ ”‏رسل‌ازم“‏ اور ”‏رسلائٹ“‏ جیسی اصطلا‌حوں کی بابت کچھ نہیں جانتا جنہیں اسکے مخالفین استعمال کرتے ہیں بلکہ وہ قطعی طور پر انہیں رد کرتا ہے۔ اس نے لکھا:‏ ”‏ہمارا کام .‏.‏.‏ مدت سے بکھرے ہوئے سچائی کے حصے بخروں کو اکٹھا کرنا اور انہیں خداوند کے لوگوں کو پیش کرنا رہا ہے—‏نہ تو نئے کے طور پر، نہ ہی ہمارے اپنے کے طور پر، بلکہ خداوند کی ملکیت کے طور پر۔ .‏.‏.‏ یہ کام جس میں خداوند ہماری ناچیز صلاحیت کو استعمال کرنے میں خوش رہا ہے دوبارہ تعمیر، ردوبدل، ہم‌آہنگی کے کام کی نسبت اختراع کے کام سے کم رہا ہے۔“‏ واقعی، اس نے پولس رسول کے جذبات کا اظہار کیا، جیسے کہ ۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۵-‏۷ میں پایا جاتا ہے۔‏

۱۶ اسکا رویہ چارلس ڈارون سے یکسر مختلف تھا۔ ۱۸۵۹ میں دی آریجن آف سپیشیز (‏ابتدائے انواع)‏ کے اپنے پہلے ایڈیشن میں، اس سے پہلے دوسرے جو کچھ ارتقا کی بابت کہہ چکے تھے اسکو نظرانداز کرتے ہوئے اس نے بار بار ”‏میرے“‏ نظریے کا حوالہ دیا۔ اس صدی کے ایک مشہور مصنف، سموئیل بٹلر نے یہ نشاندہی کرتے ہوئے ڈارون کو سخت ملامت کا نشانہ بنایا کہ بہتیرے دوسرے پہلے ہی ارتقا کے مفروضے کو پیش کر چکے تھے، کسی بھی طریقے سے اسکی ابتدا ڈارون سے نہیں ہوئی تھی۔‏

۱۷.‏ بھائی روتھرفورڈ کی فروتنی کی مزید مثالیں کیا ہیں؟‏

۱۷ جدید وقتوں میں ایک اور وفادار خادم جسے یہوواہ خدا نے پرزور طریقے سے استعمال کیا جوزف ایف۔ روتھرفورڈ تھا، جسکا ذکر شروع میں کیا گیا ہے۔ وہ بائبل سچائی اور بالخصوص یہوواہ کے نام کا نڈر حامی تھا۔ اگرچہ وہ جج روتھرفورڈ کے طور پر دور دور تک جانا پہچانا جاتا تھا، تو بھی وہ دل سے ایک فروتن شخص تھا۔ مثال کے طور پر، اس نے ایک مرتبہ بعض غیرمدلل بیان دئے کہ مسیحی ۱۹۲۵ میں کیا توقع کر سکتے تھے۔ جب واقعات اسکی توقعات کی تائید کرنے میں ناکام ہو گئے تو اس نے فروتنی سے بروکلن بیت‌ایل فیملی کو بتایا کہ اس نے اچھی بصیرت دکھانے میں کوتاہی کی ہے۔ ایک ممسوح مسیحی نے جو اسکے ساتھ قریبی رفاقت رکھتا تھا تصدیق کی کہ اس نے بھائی روتھرفورڈ کو متی ۵:‏۲۳، ۲۴ کے جذبے کے تحت کسی ناعاقبت‌اندیش بات کہنے سے کسی ساتھی مسیحی کو دکھ پہنچانے سے بہت دفعہ عوام میں اور علیحدگی میں معذرت کرتے سنا۔ ایک بااختیار شخص کیلئے ان سے معافی مانگنے کیلئے فروتنی درکار ہے جو اسکے ماتحت ہوں۔ بھائی روتھرفورڈ نے تمام نگہبانوں کیلئے ایک عمدہ نمونہ قائم کیا، خواہ وہ ایک کلیسیا میں، سفری کام میں، یا سوسائٹی کی برانچوں میں سے ایک میں ہیں۔‏

۱۸.‏ کونسا اظہار سوسائٹی کے تیسرے صدر کی فروتن ذہنی حالت کو ظاہر کرتا ہے؟‏

۱۸ واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی کے تیسرے صدر، ناتھن ایچ۔نار نے بھی یہ ظاہر کیا، اگرچہ وہ یہوواہ کے لوگوں میں ممتاز تھا، تو بھی اس نے اپنے مرتبے کی وجہ سے خود کو بلندتر خیال نہ کیا۔ اگرچہ وہ منظم کرنے کی لیاقت میں اور عوامی خطابت میں فضیلت رکھتا تھا، تو بھی جو کچھ دوسروں نے کیا وہ اس کیلئے بڑا احترام رکھتا تھا۔ لہذا، ایک مرتبہ وہ رائٹنگ ڈیپارٹمنٹ کے ایک ممبر سے اسکے دفتر میں ملنے کیلئے گیا اور کہا:‏ ”‏یہ ہے وہ جگہ جہاں پر نہایت اہم اور نہایت مشکل کام ہوتا ہے۔ اسی لئے تو میں اس کام میں سے بہت کم کرتا ہوں۔“‏ جی‌ہاں، وہ فروتنی کے ساتھ فلپیوں ۲:‏۳ کی مشورت پر عمل کر رہا تھا کہ ”‏فروتنی سے ایک شخص کو سمجھنا چاہئے کہ دوسرے اس سے بہتر ہیں۔“‏ اس نے اسکی قدر کی کہ اگرچہ سوسائٹی کے صدر کے طور پر خدمت کرنا اہم کام تھا، تاہم دوسرے کام بھی اہم تھے۔ اسکی طرف سے اس طرح کا جذبہ رکھنے اور اتنی وضاحت سے اسکا اظہار کرنے کیلئے فروتنی درکار تھی۔ تقلید کیلئے وہ ایک اور عمدہ نمونہ تھا، خاص طور پر ان کیلئے جو شاید نگہبانی کا ممتاز مرتبہ رکھتے ہیں۔‏

۱۹، ۲۰.‏ (‏ا)‏ سوسائٹی کے چوتھے صدر نے فروتنی کی کونسی مثال قائم کی؟ (‏ب)‏ ہمارے فروتنی کو عمل میں لانے کیلئے اگلا مضمون کیا مدد دیگا؟‏

۱۹ سوسائٹی کا چوتھا صدر فریڈ ڈبلیو۔فرانز بھی فروتنی کا ایک عمدہ نمونہ تھا۔ کوئی ۳۲ سالوں تک سوسائٹی کے نائب صدر کے طور پر، رسالوں اور کنونشن پروگراموں کیلئے لکھنے کا زیادہ کام اس نے کیا، تاہم اس سلسلے میں اس نے کبھی بھی توجہ حاصل نہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے خود کو ہمیشہ پس‌منظر میں رکھا۔ ایک مماثل قدیمی مثال کو بیان کیا جا سکتا ہے۔ جب یوآب نے عمونیوں کو ربہ پر شکست دی، تو اس نے پکا یقین کر لیا کہ فتح کا سہرا بادشاہ داؤد حاصل کرے۔—‏۲-‏سموئیل ۱۲:‏۲۶-‏۲۸‏۔‏

۲۰ جی‌ہاں، ماضی اور حال کے بہت سے عمدہ نمونے ہیں، جو ہمیں فروتن بننے کی پرزور وجوہات دیتے ہیں۔ تاہم، اسکے علاوہ بھی فروتن بننے کیلئے ہمارے پاس بہت سی وجوہات ہیں، ان پر اور ہمارے فروتن ہونے کیلئے دوسری امدادی چیزوں پر اگلے مضمون میں بات‌چیت کی جائیگی۔ (‏۱۲/۱ w۹۳ ص ۱۴)‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

a ‏”‏کنڈیسنڈ،“‏ اکثر ”‏برتری کا انداز اختیار کرنے“‏ کے مفہوم میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مگر اس کا خاص مفہوم—‏اور نیو ورلڈ ٹرانسلیشن میں اسکا مفہوم—‏”‏نہ جھکنا،“‏ ”‏مرتبے کے استحقاق سے دستبردار ہو جانا“‏ ہے۔ دیکھیں ویبسٹرز نائنتھ نیو کالجیٹ ڈکشنری۔‏

b خروج ۳۴:‏۶، گنتی ۱۴:‏۱۸،‏ نحمیاہ ۹:‏۱۷،‏ زبور ۸۶:‏۱۵،‏ ۱۰۳:‏۸،‏ ۱۴۵:‏۸،‏ یوایل ۲:‏۱۳،‏ یوناہ ۴:‏۲،‏ ناحوم ۱:‏۳۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

▫ تکبر کے نتائج کیا رہے ہیں؟‏

▫ فروتنی کا عمدہ‌ترین نمونہ کس نے قائم کیا ہے؟‏

▫ کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ فروتنی کا دوسرا عظیم‌ترین نمونہ کون تھا؟‏

▫ پولس رسول نے فروتنی کا کونسا عمدہ نمونہ قائم کیا؟‏

▫ ہمارے پاس جدیدزمانے کے فروتنی کے ممتاز نمونے کونسے ہیں؟‏

‏[‏تصویر]‏

یسوع نے فروتنی کا عمدہ اظہار کیا

‏[‏تصویر]‏

پولس نے فروتنی کا عمدہ نمونہ قائم کیا

‏[‏تصویر]‏

جو کچھ بھائی رسل نے لکھا اس نے اسکا سہرا اپنے سر نہ لیا

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں