یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • خدم 12/‏93 ص.‏ 4-‏7
  • نوجوانو—‏یہوواہ کے دل کو شاد کرو

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • نوجوانو—‏یہوواہ کے دل کو شاد کرو
  • ہماری بادشاہتی خدمتگزاری ۱۹۹۳
  • ملتا جلتا مواد
  • خاندان کو روحانی طور پر مضبوط بنانا
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2001ء
  • اَے بچو اور نوجوانو!‏ یہوواہ کی خدمت میں ترقی کرتے جاؤ
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—2010ء
  • نوجوانو—‏آپ کس چیز کے حصول میں لگے ہوئے ہیں؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1993ء
  • نوجوانو—‏آپ کے روحانی نشانے کیا ہیں؟‏
    ہماری بادشاہتی خدمتگزاری ۱۹۹۷
مزید
ہماری بادشاہتی خدمتگزاری ۱۹۹۳
خدم 12/‏93 ص.‏ 4-‏7

نوجوانو—‏یہوواہ کے دل کو شاد کرو

۱ جب کوئی جوانی کی طاقت اور جوش کو صحیح راہ میں استعمال کرتا ہے تو زندگی واقعی مسرت‌بخش ہو سکتی ہے۔ دانشمند بادشاہ سیلمان نے لکھا:‏ ”‏اے جوان تو اپنی جوانی میں خوش ہو اور اسکے ایام میں اپنا جی بہلا۔“‏ (‏واعظ ۱۱:‏۹‏)‏ آپ نوجوان لوگ اپنے افعال کیلئے خدا کو جوابدہ ہیں۔‏

۲ جس طرح آپ اپنی زندگی بسر کرتے ہیں یہ نہ صرف آپ کے لئے بلکہ آپ کے والدین کیلئے بھی اہمیت کا حامل ہے۔ امثال ۱۰:‏۱ بیان کرتی ہے:‏ ”‏دانا بیٹا باپ کو خوش رکھتا ہے۔ لیکن احمق بیٹا اپنی ماں کا غم ہے۔“‏ لیکن اور بھی زیادہ اہم یہ ہے کہ جس طرح آپ اپنی زندگی بسر کرتے ہیں اس سے آپکا خالق یہوواہ متاثر ہوتا ہے، اسی لئے امثال ۲۷:‏۱۱ بھی نوجوانوں کی حوصلہ‌افزائی کرتی ہے۔ ”‏اے میرے بیٹے!‏ دانا بن اور میرے دل کو شاد کر تاکہ میں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکوں۔“‏ نوجوانو آپ کیسے آجکل یہوواہ کے دل کو شاد کر سکتے ہیں؟ اسے مختلف طریقوں سے سرانجام دیا جا سکتا ہے۔‏

۳ مناسب نمونے سے:‏ آپ نوجوان لوگ خدا کے کلام میں سے پہلے سے بتائے گئے ”‏برے دنوں“‏ کا تجربہ کرتے ہیں۔ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏)‏ آپ بے‌ایمان ہم‌مکتبوں اور حتی‌کہ استادوں کی طرف بھی سے دباؤ کے تحت ہو سکتے ہیں جو شاید آپکے بائبل پر مبنی نظریات کی ہنسی اڑائیں۔ مثال کے طور پر، ایک استاد نے ارتقا کی تھیوری کو حقیقت کے طور پر اور بائبل کو بطور قصہ کہانی کے پیش کیا۔ تاہم، اس کلاس میں ایک نوجوان پبلشر نے وفاداری سے بائبل کا دفاع کیا۔ نتیجے کے طور پر، کافی سارے بائبل مطالعے شروع ہو گئے تھے۔ بہتیرے دلچسپی لینے والوں نے اجلاس پر حاضر ہونا شروع کر دیا۔ آپ نوجوان بھائیوں اور بہنوں کا ایمان بے‌دین دنیا کو رد کرتا اور خلوص‌دل لوگوں کو سچائی کی طرف کھینچتا ہے۔—‏مقابلہ کریں عبرانیوں ۱۱:‏۷‏۔‏

۴ کیا آپ کلیسیا میں اپنے ہمسروں کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں تاکہ وہ ہمسروں کے آگے نہ جھکیں؟ سکول میں، گھر پر، اور کلیسیا میں عمدہ نمونہ قائم کرنے سے آپ دوسرے نوجوان پبلشروں کے ایمان کو تقویت دے سکتے ہیں۔ (‏رومیوں ۱:‏۱۲‏)‏ دوسروں کیلئے نمونہ قائم کرنے سے یہوواہ کے دل کو شاد کریں۔‏

۵ لباس اور آرائش سے:‏ ایک نوجوان بہن کو اسکے حیادار لباس کی وجہ سے چھیڑا جاتا اور اسکا مذاق اڑایا جاتا تھا۔ اور اس پر ”‏اچھوت“‏ کا لیبل لگایا گیا تھا۔ اس چیز نے اسے بے‌دین دنیا کے معیاروں کے مطابق بننے کیلئے نہ ڈرایا۔ اسکی بجائے، وہ بیان کرتی ہے کہ وہ یہوواہ کے گواہوں میں سے ایک تھی اور گواہوں کے اعلی معیار ہی ہیں جو اس نے قائم رکھے۔ کیا آپ ایسا حوصلہ رکھتے ہیں؟ یا کیا آپ شیطان کی دنیا کو اجازت دیتے ہیں کہ آپکو اپنے اطوار اور سوچ کے طریقوں میں ڈھال لے؟ آپ میں سے بہتیرے نوجوانوں کو یہوواہ کی تعلیمات پر توجہ دیتے اور اس دنیا کی تعلیمات اور مرغوب چیزوں، وقتی فیشن اور بے‌ڈھنگے اسٹائلوں کو رد کرتے ہوئے دیکھنا کتنی خوشی کی بات ہے۔ واقعی، جیسے ہم اپنی ڈسٹرکٹ کنونشن پر سیکھتے ہیں، ہمیں ضرور پہچاننا چاہئے کہ وہ چیزیں جو دنیا سے نکلی ہیں شیاطین کے زیراثر ہیں!‏—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱‏۔‏

۶ کھیل اور تفریح کے انتخاب کے ذریعے:‏ والدین کو اپنے بچوں کی مدد کرنے کی ضرورت کو ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ صحیح قسم کی تفریح اور کھیل کا انتخاب کریں۔ ایک بھائی نے ایک خاندان کا ذکر بڑے احترام سے کیا جسکے ساتھ وہ بڑی محبت پیدا کر چکا تھا۔ روحانی ذہن والے ہوتے ہوئے، والدین راہنمائی مہیا کرتے تھے جن کا اطلاق خاندانی تفریح پر بھی ہوتا تھا۔ بھائی اظہارخیال کرتا ہے:‏ ”‏میں انکے ملکر کام کرنے کو سراہتا ہوں۔ والدین نہ صرف بچوں کی خدمت میں تیاری کیلئے بلکہ جب تفریح کا وقت ہوتا تو وہ انکے ساتھ لمبے سفر پر جانے سے خوش ہوتے، عجائب گھروں کی سیر کرتے، یا محض گھر رہتے اور کھیلنے یا منصوبوں پر کام کرنے سے مدد کرتے ہیں۔ انکی ایک دوسرے کیلئے اور دوسروں کیلئے محبت آپکو پراعتماد ہونے کا احساس دلاتی ہے کہ خواہ کچھ بھی ہو وہ مستقبل میں سچائی پر چلیں گے۔“‏

۷ یقیناً ایسے اوقات ہوتے ہیں جب سارے خاندان کے لئے یہ ممکن نہیں ہوتا کہ کھیل اور تفریح میں حصہ لیں۔ آپ نوجوان لوگوں کو اس بات سے اور انتخاب کرنے کی سنجیدگی سے باخبر رہنے کی ضرورت ہے کہ آپ اپنے فرصت کے لمحات کو کیسے صرف کرینگے۔ شیطان ممکنہ طور پر زیادہ سے زیادہ افراد کو فریب دینے پر اٹل ہے۔ نوجوان اور ناتجربہ‌کار خاص طور پر اسکے مکارانہ کاموں اور پرفریب طریقوں کا نشانہ بنتے ہیں۔ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳،‏ افسیوں ۶:‏۱۱‏)‏ پس شیطان آجکل آپ کو غلط راہ پر ڈالنے کی ترغیب دینے اور خودغرض خوشی کی تلاش والی زندگی اور ناراستی کے حصول کیلئے ہر ذریعہ استعمال کرتا ہے۔۔‏

۸ ٹیلی‌وژن گمراہ کرنے میں ماہر ہے جو مادہ‌پرستانہ اور بداخلاق طرززندگی کو ترقی دیتا ہے۔ فلمیں اور ویڈیو باقاعدگی سے تشدد اور بالکل واضح طور پر جنس کو پیش کرتے ہیں۔ پاپولر موسیقی بڑی حد تک گھٹیا اور ناشائستہ ہو چکی ہے۔ شیطان کے ورغلانے کے طریقے شاید بے‌ضرر معلوم دیں، تاہم انہوں نے ہزاروں مسیحیوں کو غلط سوچ اور چال‌چلن میں پھنسا لیا ہے۔ ایسے دباؤ کا مقابلہ کرنے کیلئے آپ کو جانفشانی سے راستبازی کے حصول میں لگے رہنا چاہیے۔ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲۲‏)‏ اگر کھیل اور تفریح کے سلسلے میں آپکے چال‌چلن یا سوچ میں ردوبدل کی ضرورت ہے، تو یہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟ زبورنویس جواب دیتا ہے:‏ ”‏میں پورے دل سے تیرا طالب ہوا ہوں مجھے اپنے فرمان سے بھٹکنے نہ دے۔“‏—‏زبور ۱۱۹:‏۱۰‏۔‏

۹ اسپورٹس اور کھیل کے ستاروں کو پرستار بنا لینا عام ہے۔ یہوواہ کا خوف ناکامل بنی‌نوع انسان کے پرستار ہونے سے بچنے میں آپکی مدد کریگا۔ حتی کہ بہتیرے آج جنسی بداخلاقی کی پرستش کرتے ہیں۔ آپ فحاشی اور خراب موسیقی سے کنارہ کرکے اس رجحان سے چوکس ہو سکتے ہیں۔ موسیقی کے سلسلے میں مینارنگہبانی جولائی ۱۹۹۳ کا شمارہ اظہارخیال کرتا ہے:‏ ”‏موسیقی ایک الہی بخشش ہے۔ اگرچہ بہتیروں کیلئے یہ ایک اخلاق کو بگا‌ڑنے والی فکر بن جاتی ہے۔ .‏.‏.‏ موسیقی کو اسکی جگہ پر رکھنے کو اپنا نصب‌العین بنائیں اور یہوواہ کے کام کو اپنی اہم فکر بننے دیں۔ جس موسیقی کا آپ انتخاب کرتے ہیں اسکے سلسلے میں انتخاب‌پسند اور محتاط رہیں۔ یوں آپ اس الہی بخشش کا صحیح—‏نہ کہ غلط—‏استعمال کرنے کے قابل ہونگے۔“‏

۱۰ بدی کیلئے مکمل نفرت پیدا کریں۔ (‏زبور ۹۷:‏۱۰‏)‏ جب بدی کرنے کی آزمائش ہو تو اس معاملے پر یہوواہ کے نظریات کی بابت سوچیں، اور نتائج پر غور کریں:‏ ناخواستہ حمل، جنسی طور پر لگنے والی بیماریاں، جذباتی ٹوٹ پھوٹ، عزت‌نفس کا کھونا، اور کلیسیا میں استحقاقات کا کھونا۔ اپنے آپ کو فلموں، ٹی‌وی ڈراموں کے خطرات، ویڈیوز، گانوں، یا ایسی گفتگو سے جو شرارت کی حوصلہ‌افزائی کرتی ہو بچائیں۔ جنکو بائبل ”‏احمق“‏ کی درجہ‌بندی میں لاتی ہے ان سے دور رہیں۔ (‏امثال ۱۳:‏۱۹‏)‏ انتخاب‌پسند ہوں، قریبی رفاقت کیلئے انکا انتخاب کریں جو یہوواہ سے اور اسکے راست معیاروں سے محبت رکھتے ہیں۔‏

۱۱ جی‌ہاں، نوجوان جو واقعی یہوواہ کے دل کو شاد کرنا چاہتے ہیں وہ افسیوں ۵:‏۱۵، ۱۶ کی اچھی مشورت پر توجہ دینگے:‏ ”‏پس غور سے دیکھو کہ کس طرح چلتے ہو۔ نادانوں کی طرح نہیں بلکہ داناؤں کی مانند چلو اور وقت کو غنیمت جانو کیونکہ دن برے ہیں۔“‏ ان آخری دنوں میں اپنی ترقی پر ”‏غور سے ‎]دیکھنے[‎“‏ میں کیا چیز آپکی مدد کریگی؟‏

۱۲ روحانی ضروریات کا خیال رکھنا:‏ متی ۵:‏۳ (‏این ڈبلیو)‏ میں یسوع نے تبصرہ کیا:‏ ”‏مبارک ہیں وہ جو اپنی روحانی ضرورت کیلئے فکرمند ہیں۔“‏ آپ بھی اپنی روحانی ضروریات کیلئے فکر رکھتے ہوئے مبارک ہو سکتے ہیں۔ اس ضرورت کو پورا کرنے میں خوشخبری کی منادی میں پرجوش حصہ لینا شامل ہے، چونکہ جو چیزیں ہم سیکھتے ہیں یہ ان میں ہمارے ایمان کو بڑھاتی ہے۔—‏رومیوں ۱۰:‏۱۷‏۔‏

۱۳ ذاتی تجربے سے بھی آپ جانتے ہیں کہ خدمتگزاری میں باقاعدہ حصہ لینا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔ یہ زیادہ‌تر اعتماد کی کمی کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ پس، آپکی جانب سے پکا ارادہ ضروری ہے۔ باقاعدگی سے خدمتگزاری میں حصہ لینے سے آپ اپنی گواہی دینے کی مہارت اور منادی کرنے کی قابلیت کو بڑھائیں گے۔‏

۱۴ کلیسیا کے اندر زیادہ تجربہ‌کار پبلشروں کے ساتھ کام کرنے کا بندوبست بنائیں، جیسے کہ ریگولر پائینر اور بزرگ۔ انکی پیشکشوں کو اور وہ دروازے پر اعتراضات سے جس طرح نپٹتے ہیں اسکو غور سے سنیں۔ ریزننگ بک اور ہماری بادشاہتی خدمتگزاری میں پیش‌کردہ تجاویز کا اچھا استعمال کریں۔ زیادہ دیر نہیں لگے گی کہ آپ خدمتگزاری سے زیادہ لطف بھی حاصل کرینگے کیونکہ آپ یہوواہ کو اپنا سب کچھ دے رہے ہیں۔—‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏۔‏

۱۵ بعض سکول میں گواہی دینے کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہوئے ہیں اور شاگرد بنانے میں کافی کامیاب ہوئے ہیں۔ (‏متی ۲۸:‏۱۹، ۲۰‏)‏ ایک مسیحی نوجوان کہتا ہے:‏ ”‏کلاس میں فارغ پیریڈ کے دوران، میرے پاس گواہی دینے کے بہترے مواقع ہوتے تھے، خاص طور پر چھٹیوں کے قریب۔ جب میں بائبل اشاعت اپنی ڈیسک پر چھوڑتا جہاں دوسرے انکو دیکھ سکتے، تو بہتیرے دلچسپی لینے والے طالبعلم میرے پاس آتے تھے۔“‏ آخرکار، کافی سارے طالبعلموں اور حتی کہ استادوں نے بھی مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونا شروع کر دیا۔ حقیقت میں ایک استانی نے مخصوص‌شدہ گواہ بننے کی حد تک ترقی کی۔ یہوواہ بہت زیادہ خوش ہوتا ہے جب آپ جیسے نوجوان پرستار اسکے نام کی حمد کرتے ہیں۔‏

۱۶ اپنی روحانی ضرورت کو پورا کرنے کا ایک اور طریقہ ذاتی مطالعہ کے ذریعے ہے۔ یہوواہ کے دل کو شاد کرنے کیلئے، ہمیں اسکا، اسکے مقاصد، اور اسکے ہمارے لئے تقاضوں کا علم حاصل کرنا چاہیے۔ کیا آپ ذاتی مطالعہ کیلئے وقت مختص کرتے ہیں؟ کیا آپ باقاعدگی سے مطالعہ کرتے ہیں جیسے آپ کھانے کیلئے باقاعدہ وقت نکالتے ہیں؟ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ کیا آپ تھیوکریٹک منسٹری اسکول جدول کے ساتھ بائبل پڑھائی کرنے کے علاوہ ایک ذاتی بائبل پڑھائی کا جدول رکھتے ہیں؟ کیا آپ تمام اجلاسوں کیلئے اچھی تیاری کرتے ہیں؟ کیا آپ مینارنگہبانی اور جاگو!‏ رسالے باقاعدگی سے پڑھتے ہیں؟ خاص طور پر، کیا آپ وقت نکال کر ہر مضمون ”‏نوجوان لوگ پوچھتے ہیں .‏.‏.‏“‏ کے سلسلے‌وار مضمون کو پڑھتے، ہر صحیفے کو بغور دیکھتے ہیں؟ اور اس کتاب کو بھول نہ جائیں جو سوسائٹی نے خاص طور پر آپکی روحانی ضروریات کیلئے تیار کی ہے یعنی کوسنچنز ینگ پیپل آسک—‏آنسرز دیٹ ورک۔ مسیحی نوجوانوں اور انکے والدین نے پوری دنیا سے یہ کہنے کے لئے لکھا کہ اس کتاب نے یہوواہ خدا کے نزدیک جانے میں انکی مدد کی ہے۔‏

۱۷ جب آپ بائبل اور تھیوکریٹک بائبل مطالعہ کی امدادی کتابیں پڑھتے ہیں تو وہ آپکو یہوواہ، اسکی سوچ، اور اسکے مقاصد کے بارے میں بتاتی ہیں۔ غور کریں کہ یہ معلومات آپکے کیلئے کسقدر مفید ہونگی۔ جو کچھ آپ پڑھ رہے ہیں اسے اسکے ساتھ جوڑیں جو آپ پہلے پڑھ چکے ہیں۔ اس میں غوروخوض شامل ہے۔ غوروخوض معلومات کو دل تک لے جانے کی اجازت دیتا اور آپکو متحرک کرتا ہے۔—‏زبور ۷۷:‏۱۲‏۔‏

۱۸ ہم ان نوجوانوں کو دیکھ کر خوش ہیں جو باقاعدہ کلیسیائی اجلاسوں پر حاضر ہوتے ہیں، جو اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہیں۔ کیا آپ مسیحی نوجوان اجلاس کے دوران باقاعدہ پرمطلب تبصرے پیش کرنے سے دوسروں کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں۔ ہر اجلاس پر کم‌ازکم ایک تبصرہ کرنے کو اپنا نشانہ بنائیں۔ کلیسیا میں اجلاس سے پہلے اور اجلاس کے بعد میں تمام عمر کے لوگوں کے ساتھ تعمیری رفاقت میں حصہ لینے سے گرمجوش رشتہ پیدا کریں۔ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۴، ۲۵‏)‏ ایک نوجوان نے تبصرہ کیا کہ اسکے والدین نے اسکی حوصلہ‌افزائی کی کہ ہر اجلاس پر کم‌ازکم ایک بڑی عمر والے بھائی یا بہن سے گفتگو کریں۔ آج وہ اس تجربے کی قدر کرتا ہے جو کلیسیا کے بڑی عمر والوں کی رفاقت میں رہ کر اس نے حاصل کیا۔‏

۱۹ روحانی نشانوں کے حصول میں رہیں:‏ یہ افسوس کی بات ہے کہ بہتیرے نوجوانوں کی زندگیاں راہنمائی اور مقصد سے خالی ہیں۔ تاہم، کیا ان احساسات کا تجربہ کرنا اچھا نہیں ہے جو تھیوکریٹک نشانوں کو رکھنے اور پھر کامیابی سے انکو حاصل کرنے سے ہوتا ہے؟ الہی تعلیم سے حصول پائے ہوئے یہ نشانے ذاتی طور پر اب تسکین‌بخش اور انجام‌کار ابدی نجات کا باعث ہونگے۔—‏واعظ ۱۲:‏۱،‏ ۱۳‏۔‏

۲۰ نشانے قائم کرتے وقت اسے دعائیہ معاملہ بنائیں۔ اپنے والدین اور بزرگوں کے ساتھ بات کریں۔ اپنا اور اپنی قابلیت کا جائزہ لیں، اور جو آپ سرانجام دے سکتے ہیں اور کسی دوسرے کا مقابلہ نہ کرتے ہوئے عملی نشانے قائم کریں۔ ہر ایک کی بناوٹ—‏جسمانی، ذہنی، جذباتی، اور روحانی طور پر مختلف ہے۔ اسلئے، ہر اس چیز کو کرنے کی توقع نہ کریں جو کوئی دوسرا کرتا ہے۔‏

۲۱ کونسے ایسے نشانے ہیں جن کیلئے آپ آگے بڑھ سکتے ہیں؟ اگر آپ ابھی تک پبلشر نہیں یا بپتسمہ‌یافتہ نہیں تو کیوں نہ انکو اپنے نشانے بنائیں۔ اگر آپ ایک پبلشر ہیں تو آپ ہر ہفتے خدمتگزاری میں وقت کی مخصوص مقدار ڈالنے کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ واپسی ملاقات پر لائق استاد بننے کیلئے کام کریں، اور ایک بائبل مطالعہ کروانے کو اپنا نشانہ بنائیں۔ اگر آپ اسکول میں ایک بپتسمہ‌یافتہ نوجوان ہیں تو کیوں نہ گرمیوں کے مہینوں میں امدادی پائینر خدمت کرنے کو اپنا نشانہ بنائیں؟ ”‏خداوند کے کام میں کرنے کیلئے بہت کچھ“‏ ہے۔—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۸‏۔ این ڈبلیو۔‏

۲۲ والدین کی طرف سے نہایت اہم مدد:‏ کلیسیا میں نوجوانوں کو کبھی بھی یہ محسوس نہیں کرنا چاہئے کہ زندگی حاصل کرنے کی اپنی کوششوں میں وہ اکیلے ہیں۔ ان نوجوانوں کے روزمرہ کے فیصلوں میں اور زندگی میں مشکلات پر قابو پانے میں مدد کیلئے یہوواہ نے اپنی تنظیم کے ذریعے مشورت فراہم کی ہے۔ یقیناً، اپنے بچوں کے مناسب فیصلے کرنے میں مدد کرنا مخصوص‌شدہ والدین کی ناولین ذمہ‌داری ہے۔ ۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳ میں، بائبل شوہر کو گھرانے کا سردار نامزد کرتی ہے۔ اسلئے، ایک مسیحی گھرانے میں، بیوی کے ہمراہ احتیاط کے ساتھ کام کرتے ہوئے، والد خدا کے احکام سکھانے میں راہنمائی کرتا ہے۔ (‏افسیوں ۶:‏۴‏)‏ یہ تربیت فرض‌شناسی سے شیرخوارگی میں شروع ہوتی ہے۔ چونکہ ایک بچے کا دماغ زندگی کے پہلے سال کے دوران سائز میں تین گنا بڑھ جاتا ہے، والدین کو اپنے شیرخوار کی سیکھنے کی قابلیت کا کبھی غلط اندازہ نہیں لگانا چاہئے۔ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۵‏)‏ جوں جوں بچے بڑے ہوتے ہیں تو والدین کو انہیں ترقی‌پسندانہ طریقے سے یہ سکھانے کی ضرورت ہوتی ہے کہ یہوواہ سے محبت کریں اور اسکے ساتھ اچھا رشتہ پیدا کریں۔‏

۲۳ ”‏الہی تعلیم“‏ ڈسٹرکٹ کنونشن پر، ایک تقریر بعنوان ”‏اپنے گھرانے کی نجات کیلئے جانفشانی کریں“‏ پیش کی گئی۔ جن عملی طریقوں سے والدین اپنے بچوں کی اعانت کر سکتے ہیں اس سلسلے میں انکی مدد کیلئے مختلف نکات پیش کیے گئے۔ شروع کرنے کی بہترین جگہ والدین کا ایک اچھا نمونہ ہے۔ بہت زیادہ بولنے کی بجائے کہ انکو کیا کرنا چاہئے اور کیا نہیں کرنا چاہئے یہ روحانی طور پر آپکے بچوں کی مدد کیلئے بہت زیادہ کام کریگا۔ والدین کا مناسب نمونہ چھوڑنے میں اپنے شریک‌زندگی کی جانب اور اپنے بچوں کی جانب گھر کے اندر روح کے پھلوں کا مظاہرہ کرنا شامل ہے۔ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲، ۲۳‏)‏ بہتیرے تجربہ سے دیکھ چکے ہیں کہ اچھائی کیلئے خدا کی روح ایک طاقتور اثر ہے۔ یہ آپکے بچوں کے دل اور ذہنوں کو ڈھالنے میں آپکی مدد کر سکتی ہے۔‏

۲۴ کنونشن پر یہ بھی بتایا گیا تھا کہ والدین کو ذاتی مطالعہ، اجلاس پر حاضری، اور میدانی خدمت میں باقاعدہ حصہ لینے کی عادات میں ایک اچھا نمونہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ گھر پر سچائی کے بارے میں گرمجوشی سے بات کرتے، خدمتگزاری میں پرجوش حصہ لیتے، اور ذاتی مطالعہ کے بارے میں مثبت ہیں تو آپکے بچے روحانی معاملات میں پرخلوص حصہ لینے کیلئے حوصلہ‌افزائی پائیں گے۔‏

۲۵ جب ہوشمندی سے اسکی تیاری کی جاتی ہے تو ایک باقاعدہ اور پرمطلب خاندانی بائبل مطالعہ دلچسپ، خوشگوار ہو سکتا ہے یعنی خاندان کے یکجا ہونے کی یقین‌دہانی کا وقت۔ اپنے بچوں کے دل تک پہنچنے کیلئے وقت نکالیں۔ (‏امثال ۲۳:‏۱۵‏)‏ جبکہ بہتیرے خاندان اس موقع کو ہفتہ‌وار مینارنگہبانی کے مطالعہ کی تیاری کیلئے استعمال کرتے ہیں، وقتاً فوقتاً خاندان کی ایک خاص ضرورت پر غور کرنا حوصلہ‌افزائی کا باعث ہو سکتا ہے۔ نظریاتی سوالات پوچھنے اور خاندان کے ہر فرد کے جواب کو سننا روشن خیال اور فرحت‌بخش ہوگا۔ ایسا مطالعہ جو خاندان کے ہر فرد کو فائدہ پہنچائے خاندانی سردار کیلئے واقعی ایک چیلنج ہے۔ لیکن جب سب روحانی طور پر ترقی کرتے ہیں تو یہ کتنا بااجر ہے!‏ سب کو شامل کرنے سے ایک خوشی کی روح غالب رہیگی۔‏

۲۶ اپنی اولاد کی زندگیاں بچانے کیلئے آپکی کی طرف سے اب پرمحبت، ماہرانہ تربیت کرنا لازمی ہے۔ (‏امثال ۲۲:‏۶‏)‏ اس چیز کو ذہن میں رکھتے ہوئے، یہ سمجھنا آسان ہے کہ یہ نہایت ہی اہم تربیت ہے جو آپ کبھی کرینگے۔ کبھی نہ سوچیں کہ آپ اس خاص اور اہم کام میں تنہا ہیں۔ اپنی خاندانی ذمہ‌داریوں کا خیال رکھنے کیلئے یہوواہ پر پوری طرح بھروسہ کرنا سیکھیں۔ یہی سب کچھ نہیں ہے۔ دوسرے بھی ہیں جو بڑی مدد کا باعث ہو سکتے ہیں۔‏

۲۷ مدد کیلئے جو کچھ دوسرے کر سکتے ہیں:‏ کنگڈم‌ہال کی صفائی کرنے میں بزرگ نوجوان لوگوں کو انکے والدین کے ساتھ شامل کرسکتے ہیں۔ کلیسیائی اجلاس میں بچوں کی حوصلہ‌افزائی کریں۔ خدمتی اجلاس کے حصوں میں جب سامعین کو شریک کرنے کے حصے ہوتے ہیں تو تفویض کئے گئے بزرگوں اور خدمتگزار خادموں کو کھڑے کئے گئے چھوٹے بچوں کے ہاتھوں کو دیکھنا چاہئے۔ قابل‌نمونہ نوجوانوں کو انکے والدین کے ساتھ مظاہروں میں استعمال کرنے کے موقعوں کی تلاش میں رہیں۔ بعض کا شاید انٹرویو لیا جا سکتا ہے اور مختصر تبصرے کرائے جا سکتے ہیں۔‏

۲۸ انکی کوششوں کو معمولی خیال نہ کریں۔ نوجوان لوگ کلیسیا میں حقیقی اثاثے ثابت ہوئے ہیں۔ اپنے عمدہ چال‌چلن سے، بہتیروں نے ”‏ہمارے منجی، خدا کی تعلیم کو رونق دی ہے۔“‏ (‏ططس ۲:‏۶-‏۱۰‏)‏ ان نوجوانوں کو شاباش دینے کی ضرورت سے باخبر رہیں جنہوں نے اگرچہ بہت کم حصہ لیا ہے۔ یہ چیز مستقبل میں ان کی تیاری کرنے اور اسکو دوبارہ کرنے کی حوصلہ‌افزائی کرتی ہے۔ ایسی دلچسپی کی قیمت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، یہ انمول ہے۔ بطور ایک بزرگ یا خدمتگزار خادم کے آپ کتنی مرتبہ کلیسیا کے نوجوان افراد کے پاس انکو تقریر یا اجلاس پر پیشکش کیلئے شاباش دینے کیلئے گئے ہیں؟‏

۲۹ پائینرو، مدد کیلئے آپ کیا کر سکتے ہیں؟ یہ دیکھنے کیلئے کیوں نہ اپنے جدول پر نظرثانی کریں کہ کیسے اسکول کے بچوں کو ویک‌اینڈز اور شام کے اوقات کے بندوبست میں شامل کریں؟ کیا آپ اپنے کل‌وقتی خدمت کے انتخاب کے بارے میں مثبت بات کرتے ہیں؟ کیا آپ اپنے چہرے کے تاثرات سے ظاہر کر رہے ہیں کہ آپ اپنی خدمتگزاری سے لطف اٹھاتے ہیں؟ کیا آپ بخوشی دوسروں سے اسکی سفارش کرتے ہیں، خاص کر نوجوانوں سے؟ جب گھرباگھر کا کام کرتے ہیں تو کیا آپکی گفتگو تعمیری اور مثبت ہے؟ اگر ایسا ہے، تو ایک پائینر کے طور پر آپ بھی اس سب سے اہم تربیت کی اس سرگرمی میں حصہ لے رہے ہیں۔‏

۳۰ نوجوانوں کی تربیت کے اس اہم کام میں کلیسیا کے تمام لوگوں کو بڑے شوق سے باخبر رہنا چاہئے۔ کیا آپ میدانی خدمتگزاری میں انکے ساتھ کام کرنے کے قطعی انتظامات کر سکتے ہیں؟ کیا آپ گھرباگھر کے کام کی ایک پیشکش کیلئے مشق کر سکتے ہیں؟ جب خدمتگزاری میں مل کر کام کرتے ہیں تو کیا آپ مستقبل کی روحانی سرگرمیوں کیلئے حوصلہ‌افزائی کرنے کے موقعوں سے باخبر ہیں؟ ہر پبلشر کو چاہئے کہ اس بات سے باخبر رہے کہ ایک نوجوان شخص کے ابدی فائدے کیلئے چھوٹا سا تبصرہ زندگی بھر کے روحانی نشانے کی جانب مثبت خیالوں کو پیش کر سکتا ہے۔‏

۳۱ نوجوان لوگ خود اپنی مدد کر سکتے ہیں:‏ نوجوانو، ہم آپ میں سے ہر ایک کی حوصلہ‌افزائی کرتے ہیں کہ یہوواہ کی تعلیمات پر دھیان دیتے رہیں اور جو کچھ اس دنیا کی طرف سے پیش کیا جاتا ہے اسے رد کرتے رہیں۔ اپنے چال‌چلن اور اندرونی احساسات کا مسلسل جائزہ لیتے رہیں۔ یہوواہ کی جانب آپکا کیا رویہ ہے اور روزمرہ کی زندگی میں وہ آپ سے کیا توقع کرتا ہے؟ کیا آپ شیطانی خیالات کے اثر کے خلاف سخت لڑائی لڑ رہے ہیں۔ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۲‏)‏ جبکہ بنی‌نوع انسان اور بالخصوص نوجوان خاص طور پر طبعی طور پر اپنے ہمعسروں میں مقبولیت کی خواہش رکھتے ہیں، تو کیا آپ جو برائی ہے اسکو کرنے میں اپنے آپکو بھیڑ کی پیروی کے بہکاوے میں پاتے ہیں؟ (‏خروج ۲۳:‏۲)‏ پولس رسول نے اس بات کو سمجھ لیا تھا کہ دنیا کے طریقوں کو ماننے کا دباؤ بہت زیادہ ہے۔—‏رومیوں ۷:‏۲۱-‏۲۳‏۔‏

۳۲ دنیاوی اثرات کا مقابلہ کرنا اور ہمعصروں سے مختلف راہ اختیار کرنا اور خدا کی تعلیمات پر دھیان دینا حوصلے کا تقاضا کرتا ہے۔ قدیم زمانہ کے آدمیوں نے بڑی بہت کامیابی کے ساتھ ایسا کیا۔ نوح کے حوصلے پر غور کریں۔ اس نے اپنے ایمان سے اور اپنے زمانے کے برے کام کرنے والوں سے اپنے آپ کو الگ رکھنے کے ذریعے پوری دنیا کو رد کیا۔ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۷‏)‏ سخت لڑائی لڑیں کیونکہ یہ جدوجہد کی مستحق ہے۔ کمزوروں، بزدلوں، خوفزدوں کی نقل نہ کریں جو شیطانی بھیڑ کی پیروی کرتے ہیں۔ اسکے برعکس، انکی رفاقت کی تلاش کریں جنکی یہوواہ کی نظر میں مقبولیت ہے۔ (‏فلپیوں ۳:‏۱۷‏)‏ اپنے آپ کو ایسے لوگوں کی رفاقت کے گھیرے میں رکھیں جو آپکے ساتھ چلتے چلتے خدا کی نئی دنیا میں داخل ہو جائینگے۔ (‏فلپیوں ۱:‏۲۷‏)‏ یاد رکھیں کہ صرف ایک ہی راستہ ہے جو ابدی زندگی کو جاتا ہے۔—‏متی ۷:‏۱۳، ۱۴‏۔‏

۳۳ اگر ہم نوجوانوں کو اپنے خدا کیلئے عزت اور حمد کرتے دیکھ کر خوش ہوتے ہیں، تو یہ اسکے لئے کتنی خوشی ہوگی!‏ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہوواہ نوجوان لوگوں کو پورے طور پر اسکے عظیم مقاصد کا اعلان کرنے میں حصہ لیتے دیکھ کر خوش ہوتا ہے۔ وہ اسکی طرف سے ”‏میراث“‏ ہیں، اور وہ ان کیلئے صرف بہترین چیز ہی چاہتا ہے۔ (‏زبور ۱۲۷:‏۳-‏۵،‏ ۱۲۸:‏۳-‏۶‏)‏ اپنے باپ کی دلچسپی کا عکس پیش کرتے ہوئے، مسیح یسوع نے نوجوان بچوں کے ساتھ رفاقت رکھنے سے بہت خوشی حاصل کی، اور اس نے وقت نکال کر انکی یہوواہ کی پرستش کرنے میں حوصلہ‌افزائی کی۔ اس نے انکے لئے پرمحبت شفقت کا مظاہرہ کیا۔ (‏مرقس ۹:‏۳۶، ۳۷،‏ ۱۰:‏۱۳-‏۱۶‏)‏ کیا ہم اپنے نوجوانوں کو اسی طرح دیکھتے ہیں جس طرح یہواہ اور مسیح یسوع دیکھتے ہیں؟ کیا ہماری کلیسیا میں نوجوان باخبر ہیں کہ یہوواہ اور فرشتگان انکی وفاداری اور اچھے نمونے کو کیسا خیال کرتے ہیں؟ ان کو شاباش اور حوصلہ‌افزائی دی جانی چاہیے کہ روحانی نشانوں تک پہنچنے سے یہوواہ کو خوش کریں۔ نوجوانو، ایسے نشانوں کے حصول میں لگے رہو جو آپکے کیلئے اب اور مستقبل میں برکات پر منتج ہونگے۔‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں