یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م25 اگست ص.‏ 8-‏13
  • یہوواہ کی محبت کو قبول کریں

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • یہوواہ کی محبت کو قبول کریں
  • مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2025ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • ہمیں یہوواہ کی محبت کو کیوں قبول کرنا چاہیے؟‏
  • کیا چیز یہوواہ کی محبت کو قبول کرنے میں ہماری مدد کرے گی؟‏
  • یسوع یہوواہ کی محبت کو قبول کرنے میں ہماری مدد کیسے کرتے ہیں؟‏
  • اپنے یقین کو مضبوط کرتے رہیں
  • یہوواہ ہمارے لیے شفقت دِکھاتا ہے
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2024ء
  • فدیے کے ذریعے ہمیں کیا پتہ چلتا ہے؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2025ء
  • خاکساری سے تسلیم کریں کہ آپ سب باتوں کو نہیں جانتے
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2025ء
  • محبت کی وجہ سے مُنادی کرتے رہیں!‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2024ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2025ء
م25 اگست ص.‏ 8-‏13

مطالعے کا مضمون نمبر 33

گیت نمبر 4‏:‏ یہوواہ میرا چوپان ہے

یہوواہ کی محبت کو قبول کریں

‏”‏مَیں نے اٹوٹ محبت سے تجھے اپنے پاس کھینچ لیا ہے۔“‏‏—‏یرم 31:‏3‏، ترجمہ نئی دُنیا۔‏

غور کریں کہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

ہمیں اِس بات کو قبول کیوں کرنا چاہیے کہ یہوواہ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اِس بات پر اپنے یقین کو مضبوط کیسے کر سکتے ہیں۔‏

1.‏ آپ نے اپنی زندگی یہوواہ کے نام کیوں کی تھی؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

کیا آپ کو وہ وقت یاد ہے جب آپ نے دُعا میں اپنی زندگی یہوواہ کے نام کی تھی؟ آپ نے یہ فیصلہ اِس لیے لیا تھا کیونکہ آپ جان گئے تھے کہ یہوواہ کیسا خدا ہے اور آپ اُس سے محبت کرنے لگے تھے۔ آپ نے دُعا میں اُس سے وعدہ کِیا تھا کہ آپ اپنی خوشی سے زیادہ اُس کی خوشی کو اہمیت دیں گے اور اپنے سارے دل، جان، عقل اور طاقت سے اُس سے محبت کرتے رہیں گے۔ (‏مر 12:‏30‏)‏ اُس وقت سے لے کر اب تک آپ کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت اَور بڑھ گئی ہے۔ تو اگر کوئی آپ سے پوچھے کہ ”‏کیا آپ واقعی یہوواہ سے محبت کرتے ہیں؟“‏ تو آپ کیا جواب دیں گے؟ بے‌شک آپ بغیر ہچکچائے یہ کہیں گے:‏ ”‏جتنی زیادہ محبت مَیں یہوواہ سے کرتا ہوں اُتنی کسی بھی چیز یا شخص سے نہیں کرتا!‏“‏

تصویروں کا مجموعہ:‏ ایک بہن اُس وقت کو یاد کر رہی ہے جب اُس نے دُعا میں اپنی زندگی یہوواہ کے نام کی تھی اور بعد میں بپتسمہ لیا تھا۔ 1.‏ اُس نے باہر بیٹھ کر یہوواہ سے دُعا کی تھی۔ 2.‏ اُس نے ایک دریا میں بپتسمہ لیا تھا۔‏

کیا آپ کو ابھی بھی یہوواہ کے لیے اپنی وہ محبت یاد ہے جو آپ نے اُس وقت محسوس کی تھی جب آپ نے دُعا میں اپنی زندگی اُس کے نام کی تھی اور بعد میں بپتسمہ لیا تھا؟ (‏پیراگراف نمبر 1 کو دیکھیں۔)‏


2-‏3.‏ یہوواہ ہمیں کس بات کا یقین دِلانا چاہتا ہے اور اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟ (‏یرمیاہ 31:‏3‏)‏

2 لیکن اگر کوئی آپ سے یہ سوال کرے کہ ”‏کیا آپ کو پکا یقین ہے کہ یہوواہ آپ سے محبت کرتا ہے؟“‏ تو پھر آپ اُسے کیا جواب دیں گے؟ کیا آپ اُسے اِس سوال کا جواب دینے سے جھجکیں گے؟ کیا آپ یہ سوچیں گے کہ ”‏مَیں یہوواہ کی محبت کے لائق نہیں ہوں؟“‏ ذرا ایک بہن کی بات پر غور کریں جس کا بچپن بہت بُرا گزرا تھا۔ اُس نے کہا:‏ ”‏مجھے اِس بات پر بالکل شک نہیں ہے کہ مَیں دل سے یہوواہ سے محبت کرتی ہوں۔ لیکن مجھے اکثر اِس بات پر یقین کرنا مشکل لگتا ہے کہ یہوواہ مجھ سے محبت کرتا ہے۔“‏ تو آپ یہ کیسے جان سکتے ہیں کہ یہوواہ آپ کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہے؟‏

3 یہوواہ چاہتا ہے کہ آپ اِس بات کا پکا یقین رکھیں کہ وہ آپ سے بہت محبت کرتا ہے۔ ‏(‏یرمیاہ 31:‏3 کو پڑھیں۔)‏ وہی تو آپ کو اپنے پاس کھینچ لایا ہے تاکہ آپ اُس کے بارے میں جانیں اور اُس کے دوست بنیں۔ اور جب آپ نے دُعا میں اپنی زندگی اُس کے نام کی تھی اور بعد میں بپتسمہ لیا تھا تو اُس نے آپ کو بہت ہی بیش‌قیمت تحفہ دیا تھا یعنی اپنی اٹوٹ محبت۔ یہ ایک بہت ہی گہری اور کبھی نہ ختم ہونے والی محبت ہے۔ اِس محبت کی وجہ سے یہوواہ اپنے وفادار بندوں کو جن میں آپ بھی شامل ہیں، اپنی ”‏خاص ملکیت“‏ سمجھتا ہے۔ (‏ملا 3:‏17)‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ آپ بھی پولُس رسول کی طرح اِس بات کا پکا یقین رکھیں کہ وہ آپ سے بہت محبت کرتا ہے۔ پولُس نے پورے اِعتماد سے کہا تھا:‏ ”‏مجھے پورا یقین ہے کہ نہ موت، نہ زندگی، نہ فرشتے، نہ حکومتیں، نہ موجودہ چیزیں، نہ آنے والی چیزیں، نہ طاقتیں، نہ اُونچائی، نہ گہرائی اور نہ ہی کوئی اَور مخلوق ہمیں خدا کی .‏ .‏ .‏ محبت سے جُدا کر سکتی ہے۔“‏ (‏روم 8:‏38، 39‏)‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہمیں اپنے اِس یقین کو مضبوط کیوں کرنا چاہیے کہ یہوواہ ہم سے محبت کرتا ہے اور کیا چیز ایسا کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔‏

ہمیں یہوواہ کی محبت کو کیوں قبول کرنا چاہیے؟‏

4.‏ شیطان ہمیں کس بات کا یقین دِلانا چاہتا ہے اور ہم اُس کی چال میں آنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏

4 یہوواہ کی محبت کو قبول کرنے سے ہم ‏”‏اِبلیس کی چالوں“‏ کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔‏ (‏اِفِس 6:‏11‏)‏ شیطان ہمیں یہوواہ سے دُور رکھنے کی جی توڑ کوشش کرتا ہے۔ ایسا کرنے کے لیے وہ مختلف چالیں چلتا ہے جن میں سے ایک چال یہ ہے کہ وہ اِس جھوٹ کو پھیلاتا ہے کہ یہوواہ ہم سے محبت نہیں کرتا۔ کبھی نہ بھولیں کہ شیطان بہت موقع‌پرست ہے۔ اکثر وہ ہم پر تب وار کرتا ہے جب ہم کمزور ہوتے ہیں۔ شاید ہم اُن زخموں کی وجہ سے دُکھی ہیں جو ماضی میں ہمارے جذبات پر لگے تھے یا شاید ہم ابھی کسی مشکل سے گزر رہے ہیں یا پھر شاید ہم یہ سوچ کر پریشان ہیں کہ پتہ نہیں، آگے چل کر ہمارے ساتھ کیا ہوگا۔ (‏اَمثا 24:‏10‏)‏ شیطان ببر شیر کی طرح ہے۔ جس طرح ایک شیر کمزور شکار پر حملہ کرتا ہے اُسی طرح شیطان اُس وقت ہماری ہمت توڑنے کی کوشش کرتا ہے جب ہم جذباتی طور پر کمزور ہوتے ہیں۔ لیکن اگر ہم اِس بات پر اپنے یقین کو بڑھائیں گے کہ یہوواہ ہم سے محبت کرتا ہے تو ہم ’‏ڈٹ کر شیطان کا مقابلہ‘‏ کر پائیں گے اور اُس کی چالوں میں نہیں آئیں گے۔—‏1-‏پطر 5:‏8، 9؛‏ یعقو 4:‏7‏۔‏

5.‏ یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم یہوواہ کی محبت کو محسوس کریں؟‏

5 یہوواہ کی محبت کو قبول کرنے سے ہم اُس کے اَور قریب ہو سکتے ہیں۔‏ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ یہوواہ نے ہمیں اِس طرح سے بنایا ہے کہ ہم دوسروں سے محبت کریں اور بدلے میں اُن سے بھی محبت چاہیں۔ جب کوئی ہمارے لیے محبت دِکھاتا ہے تو ہم محبت کا جواب محبت سے ہی دیتے ہیں۔ تو جتنا زیادہ ہم یہ محسوس کریں گے کہ یہوواہ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہماری قدر کرتا ہے اُتنا ہی زیادہ ہم بھی اُس سے محبت کرنے لگیں گے۔ (‏1-‏یوح 4:‏19‏)‏ جتنی زیادہ ہمارے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بڑھے گی اُتنی ہی زیادہ وہ بھی ہم سے محبت کرے گا۔ یہ بات بائبل میں لکھی اِس بات سے بالکل واضح ہوتی ہے:‏ ”‏خدا کے قریب جائیں تو وہ آپ کے قریب آئے گا۔“‏ (‏یعقو 4:‏8‏)‏ تو ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہمیں اِس بات کا پکا یقین ہو جائے کہ یہوواہ ہم سے محبت کرتا ہے؟‏

کیا چیز یہوواہ کی محبت کو قبول کرنے میں ہماری مدد کرے گی؟‏

6.‏ اگر ہمیں اِس بات پر یقین کرنا مشکل لگتا ہے کہ یہوواہ ہم سے محبت کرتا ہے تو ہم کس بارے میں دُعا کر سکتے ہیں؟‏

6 یہوواہ سے یہ دُعا کرتے رہیں کہ وہ آپ کی یہ سمجھنے میں مدد کرے کہ وہ آپ سے محبت کیوں کرتا ہے۔‏ (‏لُو 18:‏1؛‏ روم 12:‏12‏)‏ اگر ضرورت ہو تو دن میں کئی بار یہوواہ سے یہ مِنت کریں کہ وہ آپ کی مدد کرے تاکہ آپ خود کو اُس کی نظر سے دیکھ سکیں۔ سچ ہے کہ کبھی کبھار شاید ہم اپنے بارے میں اِتنا بُرا محسوس کریں کہ ہم چاہ کر بھی اِس بات پر قائل نہ ہو پائیں کہ یہوواہ ہم سے محبت کرتا ہے۔ لیکن ایسی صورت میں یاد رکھیں کہ یہوواہ ہمارے دل سے بڑا ہے۔ (‏1-‏یوح 3:‏19، 20‏)‏ وہ آپ کو آپ سے بھی زیادہ اچھی طرح سے جانتا ہے اور آپ میں وہ اچھائیاں دیکھتا ہے جو آپ خود میں نہیں دیکھ پاتے۔ (‏1-‏سمو 16:‏7؛‏ 2-‏توا 6:‏30‏)‏ تو دُعا میں ”‏اُس کے سامنے اپنا دل کھول“‏ دیں اور اُس سے کہیں کہ وہ آپ کی مدد کرے تاکہ آپ اُس کی محبت کو قبول کر سکیں۔ (‏زبور 62:‏8‏)‏ پھر آپ نے دُعا میں اُس سے جو کچھ کہا ہے، اُس پر عمل بھی کریں۔‏

7-‏8.‏ زبوروں کو پڑھنے سے ہمیں اِس بات کا یقین کیسے ہو جاتا ہے کہ یہوواہ ہم سے محبت کرتا ہے؟‏

7 یہوواہ کی بات پر بھروسا کریں۔‏ یہوواہ نے بائبل کو لکھنے والے آدمیوں کو اپنی پاک روح دی تاکہ وہ اُس کے بارے میں وہی باتیں لکھیں جو بالکل سچ ہیں۔ غور کریں کہ داؤد نے جو زبور لکھے، اُن میں سے ایک زبور میں اُنہوں نے کتنے شان‌دار الفاظ میں بتایا کہ یہوواہ ہمارا کتنا خیال رکھتا ہے۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏یہوواہ دُکھ سے چُور دلوں کے قریب ہے؛ وہ اُن لوگوں کو بچاتا ہے جن کا حوصلہ ٹوٹ چُکا ہے۔“‏ (‏زبور 34:‏18‏)‏ جب ہم بے‌حوصلہ ہو جاتے ہیں تو شاید ہمیں لگے کہ ہم بالکل اکیلے پڑ گئے ہیں۔ لیکن یہوواہ نے ہم سے وعدہ کِیا ہے کہ ایسے وقت میں وہ ہمارے قریب آ جاتا ہے کیونکہ وہ دیکھ سکتا ہے کہ ہمیں اُس کی پہلے سے بھی زیادہ ضرورت ہے۔ ایک اَور زبور میں داؤد نے لکھا:‏ ”‏میرے آنسوؤں کو اپنی مشک میں جمع کر لے۔“‏ (‏زبور 56:‏8‏)‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ جب آپ دُکھ اور تکلیف میں ہوتے ہیں تو یہوواہ اِسے دیکھ رہا ہوتا ہے۔ وہ آپ کی بہت پرواہ کرتا ہے اور جانتا ہے کہ آپ پر کیا بیت رہی ہے۔ جس طرح مشک میں پانی کی ایک ایک بوند صحرا میں سفر کرنے والے شخص کے لیے بہت بیش‌قیمت ہوتی ہے اُسی طرح ہماری آنکھ سے نکلا ایک ایک آنسو یہوواہ کی نظر میں بہت بیش‌قیمت ہوتا ہے۔ وہ یہ یاد رکھتا ہے کہ ہم نے کب کب دُکھی اور مایوس ہونے کی وجہ سے آنسو بہائے۔ اور ذرا زبور 139:‏3 میں لکھی داؤد کی ایک اَور بات پر بھی غور کریں جہاں اُنہوں نے کہا:‏ ”‏تُو میری سبھی راہوں سے واقف ہے۔“‏ یہوواہ آپ کے سب کاموں کو دیکھتا ہے لیکن وہ صرف آپ کے اچھے کاموں پر دھیان دیتا ہے۔ (‏عبر 6:‏10‏)‏ کیوں؟ کیونکہ آپ اُسے خوش کرنے کے لیے جو بھی محنت کرتے ہیں، وہ اُس کی بہت قدر کرتا ہے۔‏a

8 یہوواہ اپنے کلام میں لکھی تسلی بھری آیتوں کے ذریعے ایک طرح سے ہم سے یہ کہہ رہا ہے:‏ ”‏مَیں چاہتا ہوں کہ آپ یہ جانو کہ مَیں آپ سے کتنی محبت کرتا ہوں اور مجھے آپ کی کتنی فکر ہے۔“‏ لیکن جیسا کہ ہم نے پہلے دیکھا تھا، شیطان یہ جھوٹ پھیلاتا ہے کہ یہوواہ ہم سے محبت نہیں کرتا۔ تو اگر کبھی آپ کے دل میں یہ خیال آئے کہ ”‏پتہ نہیں، یہوواہ مجھ سے محبت کرتا ہے یا نہیں“‏ تو تھوڑی دیر کے لیے رُکیں اور خود سے پوچھیں:‏ ”‏مَیں کس کی بات پر یقین کروں گا، ’‏جھوٹ کے باپ‘‏ کی بات پر یا ”‏سچائی کے خدا“‏ کی بات پر؟“‏—‏یوح 8:‏44؛‏ زبور 31:‏5‏۔‏

9.‏ یہوواہ نے اُن لوگوں سے کیا وعدہ کِیا ہے جو اُس سے محبت کرتے ہیں؟ (‏خروج 20:‏5، 6)‏

9 اِس بارے میں سوچیں کہ یہوواہ اُن لوگوں کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہے جو اُس سے محبت کرتے ہیں۔‏ غور کریں کہ یہوواہ نے موسیٰ اور بنی‌اِسرائیل سے کیا کہا۔ ‏(‏خروج 20:‏5، 6 کو پڑھیں۔)‏ یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ اُن لوگوں کے لیے اٹوٹ محبت دِکھاتا رہے گا جو اُس سے محبت کرتے ہیں۔ چونکہ ہمارا خدا یہوواہ وفادار خدا ہے اِس لیے ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ وہ اُن لوگوں کے لیے محبت نہ دِکھائے جو اُس سے محبت کرتے ہیں۔ (‏نحم 1:‏5‏)‏ تو اگر کبھی کبھار آپ کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہوواہ آپ سے محبت نہیں کرتا تو کچھ لمحوں کے لیے رُک کر سوچیں:‏ ”‏کیا مَیں یہوواہ سے محبت کرتا ہوں؟“‏ پھر اِس بات کو یاد رکھنے کی کوشش کریں کہ اگر آپ اُس سے محبت کرتے ہیں اور اُسے خوش کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں تو یہ بات پکی ہے کہ وہ بھی آپ سے بے‌حد محبت کرتا ہے۔ (‏دان 9:‏4؛‏ 1-‏کُر 8:‏3‏)‏ دوسرے لفظوں میں کہیں تو اگر آپ کو اِس بات پر شک نہیں ہے کہ آپ یہوواہ سے محبت کرتے ہیں تو پھر آپ کو بھی اُس کی محبت پر شک نہیں کرنا چاہیے۔ آپ یہوواہ کی محبت اور اُس کی وفاداری پر پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں۔‏

10-‏11.‏ یہوواہ کے مطابق ہمیں فدیے کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟ (‏گلتیوں 2:‏20‏)‏

10 اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ یہوواہ نے اپنا بیٹا کن کے لیے قربان کِیا ہے۔‏ یہوواہ نے اپنا بیٹا قربان کرنے سے اِنسانوں کے لیے اپنی محبت کا عظیم ثبوت دیا۔ (‏یوح 3:‏16‏)‏ لیکن کیا یہوواہ نے یہ تحفہ خاص آپ کو دیا ہے؟ بالکل!‏ ذرا پولُس رسول کی مثال پر غور کریں۔ یاد کریں کہ پولُس نے مسیحی بننے سے پہلے کچھ سنگین گُناہ کیے تھے اور بعد میں بھی وہ اپنی کچھ خامیوں سے لڑ رہے تھے۔ (‏روم 7:‏24، 25؛‏ 1-‏تیم 1:‏12-‏14‏)‏ لیکن اُنہیں اِس بات کا پکا یقین تھا کہ یہوواہ نے اُن کے لیے اپنا بیٹا قربان کِیا ہے۔ ‏(‏گلتیوں 2:‏20 کو پڑھیں۔)‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ نے اپنی پاک روح کے ذریعے پولُس سے یہ بات لکھوائی تھی۔ اور بائبل میں جو کچھ بھی لکھا ہے، وہ ہماری ہدایت کے لیے لکھا گیا ہے۔ (‏روم 15:‏4‏)‏ پولُس کی بات سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ آپ فدیے کو ایک ایسا تحفہ سمجھیں جو خاص آپ کو دیا گیا ہے۔ جب آپ فدیے کے بارے میں اِس طرح سے سوچیں گے تو آپ کا یقین اِس بات پر بڑھ جائے گا کہ یہوواہ آپ سے بہت محبت کرتا ہے۔‏

11 ہم یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس نے یسوع کو زمین پر بھیجا تاکہ وہ ہمارے لیے اپنی جان قربان کریں۔ لیکن یسوع زمین پر اِس لیے بھی آئے تھے تاکہ وہ دوسروں کو یہوواہ کے بارے میں سچائی بتا سکیں۔ (‏یوح 18:‏37‏)‏ اِس سچائی میں یہ بھی شامل ہے کہ یہوواہ اپنے بچوں سے بے‌پناہ محبت کرتا ہے۔‏

یسوع یہوواہ کی محبت کو قبول کرنے میں ہماری مدد کیسے کرتے ہیں؟‏

12.‏ یسوع نے یہوواہ کے بارے میں جو کچھ بتایا، ہم اُس پر بھروسا کیوں رکھ سکتے ہیں؟‏

12 جب یسوع زمین پر تھے تو اُنہیں لوگوں کو یہ بتا کر بہت خوشی ملتی تھی کہ یہوواہ کیسا خدا ہے۔ (‏لُو 10:‏22‏)‏ یسوع نے یہوواہ کے بارے میں جو کچھ بتایا، ہم اُس پر پورا بھروسا کر سکتے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ زمین پر آنے سے پہلے یسوع اربوں سالوں سے آسمان پر اپنے باپ کے ساتھ رہ رہے تھے۔ (‏کُل 1:‏15‏)‏ اُنہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا کہ یہوواہ آسمان پر فرشتوں اور زمین پر اپنے وفادار بیٹے بیٹیوں سے کتنی محبت کرتا ہے اور اُن کے لیے یہ محبت کیسے دِکھاتا ہے۔ یسوع نے یہوواہ کی محبت کو قبول کرنے میں ہماری مدد کیسے کی؟‏

13.‏ ہمیں یہوواہ کے بارے میں جیسا محسوس کرنا چاہیے، اُس حوالے سے یسوع کیا چاہتے ہیں؟‏

13 یسوع مسیح چاہتے ہیں کہ ہم یہوواہ کے بارے میں ویسا ہی محسوس کریں جیسا وہ کرتے ہیں۔ اِنجیلوں میں اُنہوں نے 160 سے زیادہ بار یہوواہ کو ”‏باپ“‏ کہا۔ اُنہوں نے اپنے پیروکاروں سے بھی کہا کہ یہوواہ ‏”‏آپ کا آسمانی باپ“‏ ہے۔ (‏متی 5:‏16؛‏ 6:‏26‏)‏ یسوع کے زمین پر آنے سے پہلے یہوواہ کے وفادار بندے یہوواہ کا ذکر کرتے وقت یا اُس سے بات کرتے وقت بہت سے اعلیٰ لقب اِستعمال کرتے تھے جیسے کہ لامحدود قدرت کا مالک، خدا تعالیٰ اور عظیم خالق۔ لیکن یسوع نے اکثر یہوواہ کو ”‏باپ“‏ کہا۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ اُس کے بندے خود کو یہوواہ کے ویسے ہی قریب محسوس کریں جیسے ایک بچہ خود کو اپنے باپ کے قریب محسوس کرتا ہے۔ آئیے دو ایسے موقعوں کے بارے میں بات کرتے ہیں جب یسوع نے یہوواہ کا ذکر کرتے وقت اُس کے لیے لفظ ”‏باپ“‏ اِستعمال کِیا۔‏

14.‏ یسوع مسیح نے یہ کیسے ظاہر کِیا کہ یہوواہ ہم میں سے ہر ایک کو بہت قیمتی خیال کرتا ہے؟ (‏متی 10:‏29-‏31‏)‏ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

14 آئیے سب سے پہلے تو یسوع کے اُن الفاظ پر غور کرتے ہیں جو اُنہوں نے متی 10:‏29-‏31 میں کہے۔ ‏(‏اِن آیتوں کو پڑھیں۔)‏ چڑیاں بہت چھوٹا پرندہ ہوتی ہیں۔ وہ نہ تو کبھی یہوواہ سے محبت کریں گی اور نہ ہی اُس کی عبادت۔ لیکن ہمارا آسمانی باپ ہر چھوٹی سے چھوٹی چڑیا کی بھی اِتنی قدر کرتا ہے کہ اگر اِن میں سے ایک بھی زمین پر گِر جاتی ہے تو اُسے اِس کے بارے میں پتہ ہوتا ہے۔ ذرا سوچیں کہ یہوواہ اپنے اُس بندے کی کتنی قدر کرتا ہوگا جو محبت کی بِنا پر اُس کی عبادت کرتا ہے۔ غور کریں کہ یسوع مسیح نے یہ بھی کہا تھا کہ ہمارے آسمانی باپ کو تو ’‏یہ بھی پتہ ہے کہ ہمارے سر پر کتنے بال ہیں۔‘‏ یہوواہ ہم میں سے ہر ایک کے بارے میں چھوٹی سے چھوٹی بات بھی جانتا ہے جس سے ہمیں اِس بات کی ضمانت ملتی ہے کہ وہ ہماری بہت فکر کرتا ہے۔ بے‌شک یسوع یہ چاہتے تھے کہ ہم اِس بات کو قبول کریں کہ ہم میں سے ہر ایک یہوواہ کی نظر میں بہت قیمتی ہے۔‏

یسوع مسیح ایک چڑیا کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے اپنے شاگردوں سے بات کر رہے ہیں اور اُن کے شاگرد اُن کی بات کو بہت دھیان سے سُن رہے ہیں۔‏

ہمارا آسمانی باپ ہر چھوٹی سے چھوٹی چڑیا کی بھی اِتنی قدر کرتا ہے کہ اگر اِن میں سے ایک بھی زمین پر گِر جاتی ہے تو اُسے اِس کے بارے میں پتہ ہوتا ہے۔ ذرا سوچیں کہ یہوواہ اپنے اُس بندے کی کتنی قدر کرتا ہوگا جو محبت کی بِنا پر اُس کی عبادت کرتا ہے!‏ (‏پیراگراف نمبر 14 کو دیکھیں۔)‏


15.‏ ہمیں یوحنا 6:‏44 میں لکھی یسوع کی بات سے اپنے آسمانی باپ کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟‏

15 آئیے اب ایک دوسرے موقعے پر غور کرتے ہیں جب یسوع نے یہوواہ کو ”‏باپ“‏ کہا۔ ‏(‏یوحنا 6:‏44 اور فٹ‌نوٹ کو پڑھیں۔)‏ آپ کے آسمانی باپ نے بڑے پیار سے آپ کو اپنی طرف کھینچا تھا۔ اُس نے ایسا کیوں کِیا تھا؟ کیونکہ اُس نے دیکھا تھا کہ آپ کا دل صحیح راہ پر چلنے کی طرف مائل تھا۔ (‏اعما 13:‏48‏)‏ جب یسوع نے یوحنا 6:‏44 میں لکھی بات کہی تو غالباً وہ یہوواہ کی اُس بات کا حوالہ دے رہے تھے جو ہماری مرکزی آیت میں لکھی ہے۔ اِس آیت میں یہوواہ نے اپنے بندوں سے کہا:‏ ”‏مَیں نے اٹوٹ محبت سے تجھے اپنے پاس کھینچ لیا ہے۔[‏یا مَیں تیرے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کرتا آیا ہوں۔]‏“‏ (‏یرم 31:‏3‏، فٹ‌نوٹ، ترجمہ نئی دُنیا؛‏ ہوسیع 11:‏4 پر غور کریں۔)‏ ذرا اِس بات کی گہرائی پر غور کریں۔ ہمارا آسمانی باپ ہم میں وہ اچھائی دیکھتا رہے گا جو شاید ہم خود میں نہ دیکھ پائیں۔‏

16.‏ (‏الف)‏یسوع مسیح نے ہمیں کیا سکھایا اور ہمیں اُن کی بات پر یقین کیوں کرنا چاہیے؟ (‏ب)‏آپ اِس بات پر اپنے یقین کو مضبوط کیسے کر سکتے ہیں کہ یہوواہ سے بہترین باپ اَور کوئی نہیں ہو سکتا؟ (‏بکس ”‏ایک ایسا باپ جس کی ہم سبھی کو ضرورت ہے‏“‏ کو دیکھیں۔)‏

16 جب یسوع نے یہوواہ کو ہمارا باپ کہا تو ایک طرح سے وہ یہ کہہ رہے تھے کہ ”‏یہوواہ صرف میرا باپ ہی نہیں بلکہ آپ کا بھی باپ ہے۔ اور مَیں آپ کو اِس بات کا یقین دِلاتا ہوں کہ وہ آپ سے ذاتی طور پر بہت محبت کرتا ہے اور اُسے آپ کی بہت فکر ہے۔“‏ تو اگر کبھی آپ کے دل میں یہوواہ کی محبت کو لے کر شک پیدا ہوتا ہے تو تھوڑا رُکیں اور خود سے یہ سوال پوچھیں:‏ ”‏کیا مجھے اپنے آسمانی باپ یہوواہ کے بیٹے کی بات پر بھروسا نہیں کرنا چاہیے جو اُسے اِتنی اچھی طرح سے جانتا ہے اور جو ہمیشہ اُس کے بارے میں سچ بولتا ہے؟“‏—‏1-‏پطر 2:‏22‏۔‏

ایک ایسا باپ جس کی ہم سبھی کو ضرورت ہے

یہ الفاظ کتاب ‏”‏ڈرا کلوز ٹو جیہوواہ“‏ کے تعارف سے لیے گئے ہیں۔ اِس کتاب کو جس مقصد سے تیار کِیا گیا ہے، اُس پر بات کرتے ہوئے کہا گیا:‏ ”‏ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ .‏ .‏ .‏ ایک ایسا باپ ہے جس کی ہم سبھی کو ضرورت ہے۔ وہ مضبوط، اِنصاف‌پسند، دانش‌مند اور شفیق باپ ہے اور وہ اپنے وفادار بچوں کو کبھی بھی نہیں چھوڑے گا۔“‏

ایک بہن نے بتایا کہ اِس کتاب کو پڑھنے سے اُس کی مدد کیسے ہوئی۔ اُس بہن کا باپ اُس کے ساتھ بہت بُرا سلوک کرتا تھا۔ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں نے سیکھ لیا ہے کہ لفظ ”‏باپ“‏سُن کر مجھے ڈرنا نہیں چاہیے۔ اب مَیں سمجھ گئی ہوں کہ ایک اچھا باپ کیسا ہوتا ہے۔ مَیں جانتی ہوں کہ یہوواہ مجھ سے محبت کرتا ہے اور مَیں بھی اپنے آسمانی باپ سے محبت کرتی ہوں۔“‏ اِس کتاب کو پڑھنے کے بعد ایک اَور بہن نے کہا:‏ ”‏یہوواہ واقعی ہماری سوچ سے بھی بڑھ کر بہترین باپ ہے!‏“‏

اگر آپ اِس بات پر اپنے یقین کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں کہ یہوواہ وہ باپ ہے جس کی آپ کو ضرورت ہے تو کیوں نہ اِس کتاب کو اپنے ذاتی مطالعے کے دوران پڑھیں اور اگر آپ پہلے بھی اِسے پڑھ چُکے ہیں تو دوبارہ اِسے پڑھیں؟‏

اپنے یقین کو مضبوط کرتے رہیں

17.‏ ہمیں اپنے اِس یقین کو مضبوط کیوں کرتے رہنا چاہیے کہ یہوواہ ہم سے محبت کرتا ہے؟‏

17 ہمیں اپنے اِس یقین کو مضبوط کرتے رہنا چاہیے کہ یہوواہ ہم سے بہت محبت کرتا ہے۔ جیسے کہ ہم نے پہلے بات کی، ہمارا شاطر دُشمن شیطان ہمیں یہوواہ سے دُور کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ وہ ہمارے اِس یقین کو کمزور کرنے کی کوشش کرتا رہے گا کہ یہوواہ ہم سے محبت کرتا ہے۔ لیکن ہم کسی بھی صورت میں شیطان کو جیتنے نہیں دیں گے!‏—‏ایو 27:‏5‏۔‏

18.‏ آپ آئندہ بھی اپنے اِس یقین کو مضبوط کیسے کر سکتے ہیں کہ یہوواہ آپ سے محبت کرتا ہے؟‏

18 اِس مضمون کے ذریعے آپ نے سیکھ لیا ہے کہ آپ یہوواہ کی محبت پر اپنے یقین کو کیسے بڑھا سکتے ہیں۔ آپ دُعا میں اُس سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ آپ کی مدد کرے تاکہ آپ خود کو اُس کی نظر سے دیکھ سکیں۔ بائبل کی اُن آیتوں پر گہرائی سے سوچ بچار کریں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ ہم سے کتنی گہری محبت کرتا ہے۔ کبھی نہ بھولیں کہ یہوواہ ہمیشہ محبت کا جواب محبت سے دیتا ہے۔ وہ کبھی بھی اُس شخص کے لیے محبت دِکھانے سے پیچھے نہیں ہٹتا جو اُس سے محبت کرتا ہے۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ یہوواہ نے اپنا بیٹا آپ کے لیے قربان کِیا ہے۔ اِس کے علاوہ یسوع کی اِس بات پر بھروسا رکھیں کہ یہوواہ آپ کا آسمانی باپ ہے۔ پھر اگر کوئی آپ سے پوچھے گا:‏ ”‏کیا آپ کو واقعی یقین ہے کہ یہوواہ آپ سے محبت کرتا ہے؟“‏ تو آپ پورے اِعتماد سے اُسے کہہ سکیں گے:‏ ”‏بالکل کرتا ہے!‏ اور مَیں بھی ہر دن اُس کے لیے اپنی محبت ثابت کرنے کی پوری کوشش کروں گا!‏“‏

آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے:‏

  • ہمیں یہوواہ کی محبت کو کیوں قبول کرنا چاہیے؟‏

  • کیا چیز یہوواہ کی محبت کو قبول کرنے میں ہماری مدد کرے گی؟‏

  • یسوع یہوواہ کی محبت کو قبول کرنے میں ہماری مدد کیسے کرتے ہیں؟‏

گیت نمبر 154‏:‏ محبت کا لازوال بندھن

a پاک کلام سے یہوواہ کی محبت کے حوالے سے کچھ اَور تسلی بھری آیتیں دیکھنے کے لیے کتاب ‏”‏زندگی گزارنے کے لیے پاک کلام کے اصول“‏ میں موضوع ”‏شک‏“‏ کو دیکھیں۔‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں