یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م02 15/‏9 ص.‏ 30-‏31
  • سوالات از قارئین

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • سوالات از قارئین
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2002ء
  • ملتا جلتا مواد
  • کیا شیطان حقیقی ہستی ہے؟‏
    پاک کلام سے متعلق سوال و جواب
  • ایک بہادر لڑکا
    پاک کلام کی سچی کہانیاں
  • پہلی تواریخ کی کتاب سے اہم نکات
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2005ء
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2002ء
م02 15/‏9 ص.‏ 30-‏31

سوالات از قارئین

‏•‏ کیا بائبل شیطان کیلئے نام لوسی‌فر استعمال کرتی ہے؟‏

نام لوسی‌فر صحائف میں صرف ایک مرتبہ آتا ہے اور وہ بھی بائبل کے صرف چند ترجموں میں استعمال ہوا ہے۔ مثال کے طور پر، کنگ جیمز ورشن میں یسعیاہ ۱۴:‏۱۲ بیان کرتی ہے:‏ ”‏اَے لوسی‌فر، صبح کے ستارے تُو کیونکر آسمان پر سے گِر پڑا!‏“‏

جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏لوسی‌فر“‏ کِیا گیا ہے اس کا مطلب ”‏روشن ستارہ“‏ ہے۔ سپتواُجنتا میں مستعمل یونانی لفظ کا مطلب ”‏صبح کا پیش‌خیمہ“‏ ہے۔ پس بعض ترجمے اصلی عبرانی لفظ کا بیان ”‏صبح کے ستارے“‏ یا ”‏دن کے ستارے“‏ کے طور پر کرتے ہیں۔ تاہم، جیروم کا لاطینی ولگاتا لفظ ”‏لوسی‌فر“‏ (‏روشنی‌بردار)‏ استعمال کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مختلف بائبل ترجموں میں یہ اصطلا‌ح موجود ہے۔‏

لوسی‌فر کون ہے؟ اصطلا‌ح ”‏روشن ستارہ“‏ یا ”‏لوسی‌فر“‏ کا ذکر اُس وقت ملتا ہے جب یسعیاہ نے نبوّتی طور پر اسرائیلیوں کو ”‏شاہِ‌بابلؔ کے خلاف .‏ .‏ .‏ مثل“‏ کے طور پر اعلان کرنے کا حکم دیا تھا۔ لہٰذا یہ اُس مثل کا حصہ ہے جو بنیادی طور پر بابلی سلطنت کی بابت کہی گئی تھی جس کی ابتدا نبوکدنضر سے ہوئی تھی۔ ”‏تُو پاتال میں گڑھے کی تہ میں اُتارا جائے گا“‏ کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ ”‏روشن ستارے“‏ کا اظہار ایک روحانی مخلوق کی بجائے ایک انسان کے لئے کِیا گیا ہے۔ پاتال نسلِ‌انسانی کی قبر ہے—‏شیطان ابلیس کے رہنے کی جگہ نہیں۔ علاوہ‌ازیں، لوسی‌فر کی اس حالت کو دیکھنے والے سوال کرتے ہیں:‏ ”‏کیا یہ وہی شخص ہے جس نے زمین کو لرزایا؟“‏ واضح طور پر، لوسی‌فر ایک انسان کا حوالہ دیتا ہے، کسی روحانی مخلوق کا نہیں۔—‏یسعیاہ ۱۴:‏۴،‏ ۱۵، ۱۶‏۔‏

بابلی سلطنت کو اسقدر نمایاں حیثیت کیوں دی گئی ہے؟ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ بابل کے بادشاہ کے زوال کے بعد ہی اُسے طنزاً روشن ستارہ کہا جانا تھا۔ (‏یسعیاہ ۱۴:‏۳‏)‏ بابلی بادشاہوں نے تکبّر کے باعث خود کو دوسروں سے برتر ٹھہرایا تھا۔ یہ سلطنت اسقدر متکبر تھی کہ اس کے دعوؤں کی تصویرکشی یوں کی گئی ہے:‏ ”‏مَیں آسمان پر چڑھ جاؤں گا۔ مَیں اپنے تخت کو خدا کے ستاروں سے بھی اُونچا کروں گا اور مَیں شمالی اطراف میں جماعت کے پہاڑ پر بیٹھوں گا۔ .‏ .‏ .‏ مَیں خداتعالیٰ کی مانند ہوں گا۔“‏—‏یسعیاہ ۱۴:‏۱۳، ۱۴‏۔‏

داؤد کے شاہی نسل کے بادشاہ ’‏خدا کے ستارے‘‏ ہیں۔ (‏گنتی ۲۴:‏۱۷)‏ داؤد سے لیکر ان ”‏ستاروں“‏ نے صیون کے پہاڑ سے حکمرانی کی۔ یروشلیم میں سلیمان کی ہیکل کی تعمیر کے بعد، نام صیون کا اطلاق پورے شہر پر ہونے لگا۔ شریعتی عہد کے تحت تمام اسرائیلی مردوں کو سال میں تین بار صیون جانے کا حکم دیا گیا تھا۔ یوں یہ ’‏جماعت کا پہاڑ‘‏ بن گیا۔ یہوداہ کے بادشاہوں کو محکوم بنانے اور پھر انہیں اس پہاڑ پر سے ہٹانے کا فیصلے کرنے سے نبوکدنضر خود کو ان ”‏ستاروں“‏ سے سربلند کرنے کی بابت اپنے ارادے کا اظہار کر رہا ہے۔ یہوواہ کو اس کامیابی کا ذمہ‌دار ٹھہرانے کی بجائے وہ تکبّر کیساتھ خود کو یہوواہ کی جگہ رکھتا ہے۔ لہٰذا بابلی سلطنت کے زوال کے بعد اُس کی تحقیر کے لئے اُس کا حوالہ ”‏روشن ستارے“‏ کے طور پر دیا گیا ہے۔‏

بابلی حکمرانوں کا تکبّر واقعی ”‏اس جہان کے خدا“‏—‏شیطان ابلیس کے رُجحان کی عکاسی کرتا تھا۔ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۴‏)‏ وہ بھی طاقت حاصل کرنے اور یہوواہ خدا کی جگہ لینے کی شدید خواہش رکھتا ہے۔ تاہم صحیفائی طور پر شیطان کو نام لوسی‌فر نہیں دیا گیا۔‏

‏•‏ ۱-‏تواریخ ۲:‏۱۳-‏۱۵ میں داؤد کا حوالہ یسی کے ساتویں بیٹے کے طور پر کیوں دیا گیا ہے جبکہ ۱-‏سموئیل ۱۶:‏۱۰، ۱۱ ظاہر کرتی ہیں کہ وہ آٹھواں بیٹا تھا؟‏

قدیم اسرائیل کے بادشاہ ساؤل کے سچی پرستش سے منحرف ہو جانے کے بعد، یہوواہ خدا نے سموئیل نبی کو یسی کے ایک بیٹے کو بادشاہ کے طور پر مسح کرنے کیلئے بھیجا۔ سموئیل ۱۱ ویں صدی ق.‏س.‏ع.‏ میں اس تاریخی واقعہ کے الہامی بیان کو قلمبند کرتے ہوئے داؤد کو یسی کے آٹھویں بیٹے کے طور پر بیان کرتا ہے۔ (‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۱۰-‏۱۳‏)‏ تاہم، تقریباً ۶۰۰ سال بعد عزرا کاہن کی معرفت تحریرکردہ سرگزشت بیان کرتی ہے:‏ ”‏یسیؔ سے اُسکا پہلوٹھا اؔلیاب پیدا ہوا اور اؔبینداب دوسرا اور سمعؔ تیسرا۔ نتنیؔ‌ایل چوتھا۔ رؔدی پانچواں۔ عوضمً چھٹا داؔؤد ساتواں۔“‏ (‏۱-‏تواریخ ۲:‏۱۳-‏۱۵‏)‏ داؤد کے ایک بھائی کیساتھ کیا واقع ہوا تھا کہ عزرا اُسکا نام بیان نہیں کرتا؟‏

صحائف بیان کرتے ہیں کہ یسی کے ”‏آٹھ بیٹے تھے۔“‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۷:‏۱۲‏)‏ بدیہی طور پر، اُسکا ایک بیٹا اتنی دیر زندہ نہیں رہا تھا کہ اُسکی شادی ہوتی اور بچے بھی ہوتے۔ کوئی اولاد نہ ہونے پر وہ قبائیلی وراثت میں حصے یا یسی کے نسب‌نامے کے ریکارڈ میں شمولیت کا حقدار نہیں تھا۔‏

اب ذرا عزرا کے زمانہ کی بابت سوچیں۔ اُس پس‌منظر پر غور کریں جس میں اُس نے تواریخ کا ریکارڈ مرتب کِیا۔ بابل کی اسیری تقریباً ۷۷ سال پہلے ختم ہو چکی تھی اور یہودی اپنے وطن میں دوبارہ آباد تھے۔ فارس کے بادشاہ نے عزرا کو خدا کی شریعت کے قاضی اور اُستاد مقرر کرنے اور یہوواہ کے گھر کو خوبصورت بنانے کا اختیار سونپ رکھا تھا۔ قبائیلی وارثوں کی تصدیق اور اس بات کا یقین کرنے کیلئے درست نسب‌ناموں کی فہرست کی ضرورت تھی کہ حقدار لوگ ہی کہانت کی خدمت انجام دیں۔ لہٰذا عزرا نے قوم کی تاریخ کا ایک مکمل بیان تیار کِیا جس میں یہوداہ اور داؤد کی نسل کا ایک واضح اور قابلِ‌اعتماد ریکارڈ شامل تھا۔ اس میں یسی کے ایک بے‌اولاد بیٹے کا نام شامل کرنا ضروری نہیں تھا۔ پس عزرا نے اُسکے نام کو شامل نہیں کِیا تھا۔‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں