-
یہوواہ کی بزرگی ادراک سے باہر ہےمینارِنگہبانی—2004ء | 15 جنوری
-
-
خدا کے اخلاقی اوصاف کسقدر عظیم ہیں!
۲۰، ۲۱. (ا) زبور ۱۴۵:۷-۹ کن اوصاف کے سلسلے میں یہوواہ کی عظمت کی بڑائی کرتی ہیں؟ (ب) جو خدا سے محبت کرتے ہیں متذکرہ خوبیاں ان پر کیسا اثر ڈالتی ہیں؟
۲۰ جیساکہ ہم نے غور کِیا ہے، زبور ۱۴۵ کی پہلی چھ آیات ہمیں ان باتوں کیلئے یہوواہ کی ستائش کرنے کی ٹھوس وجوہات فراہم کرتی ہیں جنکے ساتھ اسکی ادراک سے باہر بزرگی وابستہ ہے۔ تاہم ۷ تا ۹ آیات خدا کے اخلاقی اوصاف کا حوالہ دیتے ہوئے اسکی عظمت کی بڑائی کرتی ہیں۔ داؤد نے یہ گیت گایا: ”وہ تیرے بڑے احسان کی یادگار کا بیان کرینگے اور تیری صداقت کا گیت گائینگے۔ [یہوواہ] رحیموکریم ہے۔ وہ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہے۔ [یہوواہ] سب پر مہربان ہے اور اُسکی رحمت اُسکی ساری مخلوق پر ہے۔“
۲۱ یہاں داؤد سب سے پہلے یہوواہ کی نیکی اور راستی کو نمایاں کرتا ہے یہ وہ اوصاف ہیں جن پر شیطان نے اعتراض اُٹھایا تھا۔ جو لوگ خدا سے محبت کرتے اور اسکی حکمرانی کی اطاعت کرتے ہیں یہ خوبیاں انہیں کیسے متاثر کرتی ہیں؟ یہوواہ کی نیکی اور راست طریقے سے اسکی حکمرانی اسکے پرستاروں کیلئے ایسی خوشی پر منتج ہوتی ہے جو اُنہیں اسکی حمد کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ مزیدبرآں، یہوواہ کی نیکی ”سب پر“ ہے۔ ہم اُمید کرتے ہیں کہ یہوواہ کی نیکی وقت نکل جانے سے پہلے ہی بہتیرے اشخاص کی توبہ کرنے اور سچے خدا کے پرستار بننے میں مدد کریگی۔—اعمال ۱۴:۱۵-۱۷۔
۲۲. یہوواہ اپنے خادموں سے کیسے پیش آتا ہے؟
۲۲ داؤد نے ان خوبیوں کیلئے قدر ظاہر کی جنکا اظہار خدا نے خود کِیا جب وہ موسیٰ کے ”آگے سے یہ پکارتا ہوا گذرا [یہوواہ] [یہوواہ] خدایِ رحیم مہربان اور قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی۔“ (خروج ۳۴:۶) لہٰذا، داؤد کہہ سکتا تھا: ”[یہوواہ] رحیموکریم ہے۔ وہ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہے۔“ اگرچہ یہوواہ ناقابلِادراک طور پر عظیم ہے توبھی وہ اپنے انسانی خادموں کیساتھ شفقت سے پیش آتا ہے۔ وہ رحیم ہے اور یسوع کی فدیے کی قربانی کی بنیاد پر تائب گنہگاروں کو معاف کرنے کو تیار ہے۔ وہ قہر کرنے میں دھیما ہے کیونکہ وہ اپنے خادموں کو ایسی کمزوریوں پر غالب آنے کا موقع فراہم کرتا ہے جو اُنہیں راستباز نئی دُنیا میں جانے سے روک سکتی ہیں۔—۲-پطرس ۳:۹، ۱۳، ۱۴۔
-
-
یہوواہ وفادارانہ محبت کا سرچشمہ ہےمینارِنگہبانی—2004ء | 15 جنوری
-
-
یہوواہ وفادارانہ محبت کا سرچشمہ ہے
’یہوواہ . . . شفقت میں غنی ہے‘—زبور ۱۴۵:۸۔
۱. خدا انسانوں سے کتنی محبت رکھتا ہے؟
”خدا محبت ہے“ (۱-یوحنا ۴:۸) یہ الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ بڑے مہرومحبت سے حکمرانی کرنے والا خدا ہے۔ وہ اپنے سورج کو اُن لوگوں پر بھی چمکاتا ہے جو اُسکی عبادت نہیں کرتے اور سب پر مینہ برساتا ہے۔ (متی ۵:۴۴، ۴۵) خدا سب سے محبت کرتا ہے اور تمام انسان حتیٰکہ اُسکے دشمن بھی توبہ کرکے ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔ (یوحنا ۳:۱۶) تاہم، بہت جلد یہوواہ اُن تمام لوگوں کو ختم کر دیگا جو اپنی روش کو بدلنے کیلئے تیار نہیں۔ پھر تمام راستباز لوگ اس زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرینگے۔—زبور ۳۷:۹-۱۱، ۲۹؛ ۲-پطرس ۳:۱۳۔
۲. یہوواہ اپنے سچے پرستاروں کیلئے کس قسم کی محبت دکھاتا ہے؟
۲ یہوواہ اپنے سچے پرستاروں کیلئے ایک خاص طریقے سے محبت دکھاتا ہے۔ عبرانی میں ایسی محبت کو ”شفقت“ یعنی ”وفادرانہ محبت“ کہا گیا ہے۔ بادشاہ داؤد یہوواہ کی اس شفقت کی بڑی قدر کرتا تھا کیونکہ اُس نے اپنی ذاتی زندگی میں بھی یہوواہ کی شفقت کا تجربہ کِیا تھا۔ اسکے علاوہ اُس نے دوسروں کیساتھ یہوواہ کے اچھے برتاؤ کو بھی دیکھا تھا۔ اسلئے داؤد بڑے اعتماد سے یہ کہہ سکتا تھا کہ ”[یہوواہ] شفقت میں غنی ہے۔“—زبور ۱۴۵:۸۔
-