یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م97 1/‏10 ص.‏ 23-‏27
  • وفاداری سے خدا کے الہامی کلام کا دفاع کریں

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • وفاداری سے خدا کے الہامی کلام کا دفاع کریں
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1997ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • خدا کے نام کیساتھ کیا ہوا ہے؟‏
  • جب ذاتی عقائد ترجمے پر اثرانداز ہوتے ہیں
  • وفاداری سے خدا کے کلام کا دفاع کریں
  • خدا کے کلام سے محبت رکھنے والوں کیلئے ایک یادگار لمحہ
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1999ء
  • بائبل کا ایک زندہ اور مؤثر ترجمہ
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے—2015ء
  • نیو ورلڈ ٹرانسلیشن—‏دُنیابھر میں لاکھوں کی پسند
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2001ء
  • یہوواہ خدا اِنسانوں سے بات کرتا ہے
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے—2015ء
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1997ء
م97 1/‏10 ص.‏ 23-‏27

وفاداری سے خدا کے الہامی کلام کا دفاع کریں

‏”‏ہم نے شرم کی پوشیدہ باتوں کو ترک کر دیا اور مکاری کی چال نہیں چلتے۔ نہ خدا کے کلام میں آمیزش کرتے ہیں۔“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۲‏۔‏

۱.‏ (‏ا)‏ متی ۲۴:‏۱۴ اور ۲۸:‏۱۹، ۲۰ میں وضع‌کردہ کام کو انجام دینے کیلئے کیا چیز درکار رہی ہے؟ (‏ب)‏ جب آخری ایّام کا آغاز ہوا تو بائبل کس حد تک لوگوں کی زبانوں میں دستیاب تھی؟‏

یسوع مسیح نے اپنی شاہانہ موجودگی اور اس فرسودہ نظام‌العمل کے خاتمے کی بابت اپنی عظیم پیشینگوئی میں فرمایا:‏ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔“‏ اُس نے اپنے پیروکاروں کو یہ ہدایت بھی کی:‏ ”‏سب قوموں کو شاگرد بناؤ .‏ .‏ .‏ اور اُنکو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جنکا مَیں نے تم کو حکم دیا۔“‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴؛‏ ۲۸:‏۱۹، ۲۰‏)‏ ان پیشینگوئیوں کی تکمیل بائبل کے ترجمے اور طباعت، لوگوں کو اِسکے مطلب کو سمجھنے کی تعلیم دینے اور پھر اپنی زندگیوں میں اسکا اطلاق کرنے میں اُنکی مدد کرنے کا بہت سا کام شامل ہے۔ ایسی کارگزاری میں شریک ہونے کا شرف کتنا بڑا ہے!‏ ۱۹۱۴ تک بائبل یا اسکے کچھ حصے ۵۷۰ زبانوں میں پہلے ہی شائع ہو چکے تھے۔ لیکن اس وقت سے سینکڑوں اَور زبانوں اور کئی بولیوں کا اضافہ ہو گیا ہے اور کئی زبانوں میں تو ایک سے زیادہ ترجمے دستیاب ہیں۔‏a

۲.‏ بائبل مترجمین اور ناشرین کے کام پر کونسے مختلف محرکات اثرانداز ہوئے ہیں؟‏

۲ کسی بھی مترجم کیلئے ایک زبان کے مواد کو ایسے لوگوں کیلئے قابلِ‌سمجھ بنانا ایک بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے جو کوئی دوسری زبان بولتے یا سنتے ہیں۔ بعض بائبل مترجمین نے اس آگاہی کیساتھ اپنا کام کِیا ہے کہ جس چیز کا وہ ترجمہ کر رہے تھے وہ خدا کا کلام تھا۔ دیگر نے محض اِس پروجیکٹ کے علمی چیلنج سے تحریک پائی ہے۔ شاید اُنہوں نے بائبل کے مشمولات کو محض قابلِ‌قدر ثقافتی ورثہ خیال کِیا ہو۔ بعض کیلئے مذہب اُنکا کاروبار ہے اور مترجم یا ناشر کے طور پر اپنے نام کی حامل کتاب شائع کرنا اُنکا ذریعۂ‌معاش ہے۔ اُنکے محرکات یقیناً اُنکے کام کو متاثر کرتے ہیں۔‏

۳.‏ نیو ورلڈ بائبل ٹرانسلیشن کمیٹی نے اپنے کام کو کیسا خیال کِیا تھا؟‏

۳ نیو ورلڈ بائبل ٹرانسلیشن کمیٹی کا یہ بیان قابلِ‌غور ہے:‏ ”‏پاک صحائف کا ترجمہ کرنے کا مطلب یہوواہ خدا کے خیالات اور باتوں کو کسی اَور زبان میں پیش کرنا ہے .‏ .‏ .‏ یہ ایک نہایت ہی سنجیدہ خیال ہے۔ اِس ٹرانسلیشن کے مترجمین، جو پاک صحائف کے الہٰی مصنف کیلئے خوف اور محبت رکھتے ہیں، اُسکے خیالات اور بیانات کو جس قدر ممکن ہو صحت‌وصداقت سے پیش کرنے کیلئے اُسکے حضور خاص ذمہ‌داری محسوس کرتے ہیں۔ وہ متلاشی قارئین کیلئے بھی ذمہ‌داری کا احساس رکھتے ہیں جو اپنی ابدی نجات کیلئے بلندوبالا خدا کے الہامی کلام کے ترجمے پر انحصار کرتے ہیں۔ اسی سنجیدہ ذمہ‌داری کے احساس کیساتھ کئی سالوں کی محنت کے بعد مخصوص‌شُدہ اشخاص کی اِس کمیٹی نے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز کو پیش کِیا ہے۔“‏ کمیٹی کا نصب‌العین یہ تھا کہ بائبل کا ایسا ترجمہ پیش کرے جو واضح اور قابلِ‌سمجھ ہو اور جو اصلی عبرانی اور یونانی کے اسقدر قریب ہو کہ صحیح علم میں مسلسل ترقی کیلئے بنیاد فراہم کرے۔‏

خدا کے نام کیساتھ کیا ہوا ہے؟‏

۴.‏ بائبل میں خدا کا نام کس قدر اہم ہے؟‏

۴ بائبل کے اوّلین مقاصد میں سے ایک لوگوں کو سچے خدا کے نام سے واقف کرانے میں مدد کرنا ہے۔ (‏خروج ۲۰:‏۲-‏۷؛ ۳۴:‏۱-‏۷؛‏ یسعیاہ ۵۲:‏۶‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو دُعا کرنا سکھائی تھی کہ اُس کے باپ کا نام ”‏پاک مانا جائے،“‏ یعنی مُقدس سمجھا جائے یا پاک خیال کِیا جائے۔ (‏متی ۶:‏۹‏)‏ خدا نے بائبل میں اپنا ذاتی نام ۷،۰۰۰ سے زیادہ مرتبہ لکھوایا۔ وہ چاہتا ہے کہ لوگ اس نام کو جانیں اور اس نام کے حامل کی خوبیوں سے بھی واقف ہوں۔—‏ملاکی ۱:‏۱۱۔‏

۵.‏ مختلف مترجمین نے الہٰی نام کو کیسے پیش کِیا ہے؟‏

۵ بہتیرے بائبل مترجمین نے اِس الہٰی نام کیلئے گہرا احترام دکھایا ہے اور اپنے ترجمے میں اِسے مسلسل استعمال کِیا ہے۔ بعض مترجمین یاوے کی حمایت میں ہیں۔ دیگر نے الہٰی نام کی اُسی قسم کو منتخب کِیا ہے جو اُنکی زبان میں عام ہے مگر جسکی شناخت عبرانی متن میں درج قسم سے ہو جاتی ہے، غالباً ایسی قسم جو طویل مدت کے استعمال سے کافی جانی‌پہچانی ہے۔ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز اپنے اصلی متن میں ۷،۲۱۰ مرتبہ یہوواہ استعمال کرتا ہے۔‏

۶.‏ (‏ا)‏ حالیہ برسوں میں، مترجمین نے الہٰی نام سے متعلق حوالہ‌جات کیساتھ کیا کِیا ہے؟ (‏ب)‏ یہ عمل کسقدر عام ہے؟‏

۶ حالیہ برسوں میں، اگرچہ بائبل مترجمین نے بعل اور مولک جیسے جھوٹے معبودوں کے نام تو رہنے دئے ہیں مگر وہ سچے خدا کے ذاتی نام کو اُسی کے الہامی کلام سے مسلسل نکال رہے ہیں۔ (‏خروج ۳:‏۱۵؛‏ یرمیاہ ۳۲:‏۳۵‏)‏ متی ۶:‏۹ اور یوحنا ۱۷:‏۶،‏ ۲۶ جیسے اقتباسات میں، وسیع پیمانے پر تقسیم ہونے والا ایک البانی ورشن ”‏تیرا نام“‏ (‏یعنی، خدا کا نام)‏ کیلئے یونانی اصطلا‌ح کو محض ”‏تیرا“‏ کے طور پر اس طرح پیش کرتا ہے جیسے‌کہ اِن آیات میں نام کا کوئی ذکر ہی نہ ہو۔ زبور ۸۳:‏۱۸ میں، دی نیو انگلش بائبل اور ٹوڈیز انگلش ورشن دونوں خدا کے ذاتی نام کو اور اس حقیقت کے کسی بھی حوالے کو مٹا دیتی ہیں کہ خدا کا کوئی نام بھی ہے۔ اگرچہ بیشتر زبانوں میں عبرانی صحائف کے قدیم ترجموں میں الہٰی نام دکھائی دیتا ہے لیکن نئے ترجمے اکثر اِسے خارج کر دیتے ہیں یا پھر اِسے حاشیائی حوالوں تک محدود کر دیتے ہیں۔ انگریزی زبان میں ایسا ہی ہوا ہے اور یورپ، افریقہ، جنوبی امریکہ، انڈیا اور بحرالکاہل کے جزائر میں بولی جانے والی زبانوں کے سلسلے میں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔‏

۷.‏ (‏۱)‏ بعض افریقی بائبلوں کے مترجمین الہٰی نام کیساتھ کیا کر رہے ہیں؟ (‏ب)‏ آپ اسکی بابت کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

۷ بعض افریقی زبانوں میں بائبل مترجمین ایک قدم آگے ہی نکل گئے ہیں۔ الہٰی نام کو خدا یا خداوند جیسے صحیفائی لقب سے بدلنے کی بجائے وہ مقامی مذہبی عقائد سے حاصل‌کردہ نام شامل کر رہے ہیں۔ دی نیو ٹسٹامنٹ اینڈ سامز اِن زولو (‏۱۹۸۶ ورشن)‏ میں، خدا (‏نکُولُونکُولُو)‏ کے لقب کو ایک شخصی نام (‏میولینگانگے)‏ کیساتھ اَدل‌بدل کر استعمال کِیا گیا تھا جسے زولس ایسے ”‏قدیمی جد“‏ کا نام سمجھتے ہیں جسکی ’‏انسانی اسلاف پرستش کرتے ہیں۔‘‏ اکتوبر ۱۹۹۲ کے دی بائبل ٹرانسلیٹر رسالے کے ایک مضمون نے رپورٹ پیش کی کہ چے‌چیوا بائبل کی تیاری میں جوکہ بُوکُو لوییرا [‏ہولی بُک]‏ کہلاتی ہے، مترجمین یہوواہ کی جگہ شخصی نام کے طور پر چاوُتا استعمال کر رہے تھے۔ مضمون نے وضاحت کی کہ چاوُتا وہ ”‏خدا“‏ ہے ”‏جسے وہ ہمیشہ سے جانتے ہیں اور پرستش کرتے ہیں۔“‏ تاہم، ان میں سے بہتیرے لوگ مُردوں کی روحوں کی بھی پرستش کرتے ہیں۔ کیا یہ بات سچ ہے کہ جب لوگ کسی ”‏اعلیٰ ہستی“‏ سے التجائیں کرتے ہیں تو وہ اُس ”‏اعلیٰ ہستی“‏ کیلئے جو بھی نام استعمال کریں وہ شخصی نام یہوواہ کا جائز مترادف ہوگا اس سے قطع‌نظر کہ اُنکی پرستش میں اَور کِیا کچھ شامل ہے؟ ہرگز نہیں!‏ (‏یسعیاہ ۴۲:‏۸؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۲۰‏)‏ خدا کے ذاتی نام کو کسی ایسی چیز کیساتھ بدلنا جو لوگوں کو یہ احساس دلاتی ہے کہ اُنکے روایتی عقائد درحقیقت درست ہیں سچے خدا کی قربت حاصل کرنے میں اُنکی کوئی مدد نہیں کرتا۔‏

۸.‏ اپنے نام کو مشہور کرانے کا خدا کا مقصد ناکام کیوں نہیں ہوا؟‏

۸ اِس سب سے یہوواہ کا اپنے نام کو مشہور کرانے کا مقصد نہ تو تبدیل ہوا ہے اور نہ ہی ناکام ہوا ہے۔ یورپ، افریقہ، امریکی ممالک، مشرق اور سمندری جزائر کی زبانوں میں ابھی بھی بہت سی ایسی بائبلوں کی اشاعت ہو رہی ہے جن میں الہٰی نام پایا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ ۲۳۳ ممالک اور علاقوں میں ۵۴،۰۰،۰۰۰ سے زیادہ یہوواہ کے گواہ بھی ہیں جو دوسروں کو سچے خدا کا نام اور مقصد بتانے کیلئے مجموعی طور پر سال میں ایک بلین سے زائد گھنٹے وقف کرتے ہیں۔ وہ دُنیا کی آبادی کے تقریباً ۳،۶۰۰،۰۰۰،۰۰۰ لوگوں کے ذریعے بولی جانے والی زبانوں بشمول انگریزی، چینی، روسی، ہسپانوی، پُرتگالی، فرانسیسی اور ڈچ میں ایسی بائبلیں—‏جن میں الہٰی نام استعمال ہوتا ہے—‏چھاپتے اور تقسیم کرتے ہیں۔ وہ اُن زبانوں میں بائبل مطالعے کی امدادی کتب بھی چھاپتے ہیں جو دُنیا کی اکثر آبادی سمجھتی ہے۔ جلد ہی خدا خود ایک ایسے طریقے سے عمل کریگا جس سے حتمی طور پر اُسکا یہ اعلان پورا ہو جائیگا کہ قومیں ”‏جان لینگی کہ [‏وہ]‏ یہوؔواہ ہے۔“‏—‏حزقی‌ایل ۳۸:‏۲۳، این‌ڈبلیو۔‏

جب ذاتی عقائد ترجمے پر اثرانداز ہوتے ہیں

۹.‏ بائبل اُس سنجیدہ ذمہ‌داری کی نشاندہی کیسے کرتی ہے جو خدا کے کلام کو استعمال کرنے والے لوگوں پر عائد ہوتی ہے؟‏

۹ خدا کے کلام کے مترجمین اور اِس کی تعلیم دینے والوں پر بھاری ذمہ‌داری عائد ہوتی ہے۔ پولس رسول نے اپنی خدمتگزاری اور اپنے رفقاء کی بابت کہا:‏ ”‏ہم نے شرم کی پوشیدہ باتوں کو ترک کر دیا اور مکاری کی چال نہیں چلتے۔ نہ خدا کے کلام میں آمیزش کرتے ہیں بلکہ حق ظاہر کرکے خدا کے رُوبُرو ہر ایک آدمی کے دِل میں اپنی نیکی بٹھاتے ہیں۔“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۲‏)‏ آمیزش کرنے کا مطلب کسی بیگانی یا گھٹیا چیز کی ملاوٹ کرکے کسی چیز کو بگا‌ڑنا ہے۔ پولس رسول یرمیاہ کے زمانے میں اسرائیل کے بیوفا چرواہوں کی مانند نہیں تھا جنہیں یہوواہ نے اسلئے ملامت کی کیونکہ اُنہوں نے خدا کی فرمائی ہوئی باتوں کی بجائے اپنے نظریات کی تشہیر کی۔ (‏یرمیاہ ۲۳:‏۱۶،‏ ۲۲‏)‏ لیکن جدید زمانے میں کیا واقع ہوا ہے؟‏

۱۰.‏ (‏ا)‏ خدا کیلئے وفاداری سے ہٹ کر محرکات جدید زمانے کے بعض مترجمین پر کیسے اثرانداز ہوئے ہیں؟ (‏ب)‏ وہ غیرموزوں طور پر کیا کردار اختیار کر رہے تھے؟‏

۱۰ دوسری عالمی جنگ کے دوران، مذہبی علماء اور پادریوں کی ایک کمیٹی نے جرمن میں نازی حکومت کیساتھ ترمیم‌شُدہ ”‏نیا عہدنامہ“‏ شائع کرنے کیلئے الحاق کِیا جس نے یہودیوں سے متعلق تمام موافق حوالہ‌جات کو اور یسوع مسیح کے یہودی نسب‌نامے کے تمام اشارات کو ختم کر دیا۔ ابھی حال ہی میں، دی نیو ٹسٹامنٹ اینڈ سامز:‏ این انکلوسیوَ ورشن کے مترجمین ایسے تمام اشارات کو خارج کرنے کی کوشش میں فرق سمت چل پڑے جن سے ظاہر ہوتا تھا کہ یہودی مسیح کی موت کے ذمہ‌دار تھے۔ اُن مترجمین نے یہ بھی محسوس کِیا کہ اگر خدا کا ذکر باپ کی بجائے باپ ماں کے طور پر کِیا جائے اور اگر یسوع کو خدا کا بیٹا کہنے کی بجائے اُسکا بچہ کہا جائے تو انوثی قارئین خوش ہو جائینگی۔ (‏متی ۱۱:‏۲۷‏)‏ جب وہ ایسا کرنے میں مگن تھے تو اُنہوں نے شوہروں کیلئے بیویوں کی تابعداری اور والدین کیلئے بچوں کی فرمانبرداری کے اصول کو ہی خارج کر دیا۔ (‏کلسیوں ۳:‏۱۸،‏ ۲۰‏)‏ ایسے مترجمین یقیناً پولس کے ’‏خدا کے کلام میں آمیزش‘‏ نہ کرنے کے عزم میں شریک نہ تھے۔ وہ مترجم کے کردار کو فراموش کرکے مصنف بن بیٹھے اور ایسی کتابیں دستیاب کر دیں جنہوں نے بائبل کی شہرت کو اُنکی اپنی آراء کی حمایت کرنے کے ذریعے کے طور پر استعمال کِیا۔‏

۱۱.‏ جان اور موت کی بابت بائبل جوکچھ کہتی ہے مسیحی دُنیا کی تعلیمات اُس سے کیسے ٹکراتی ہیں؟‏

۱۱ مسیحی دُنیا کے چرچ عموماً تعلیم دیتے ہیں کہ انسانی جان روح ہے جو موت کے وقت جسم سے جُدا ہو جاتی ہے اور یہ غیرفانی ہے۔ اسکے برعکس، بیشتر زبانوں میں قدیم ترجمے واضح طور پر بیان کرتے ہیں کہ انسان جانیں ہیں، جانور جانیں ہیں اور یہ کہ جان مرتی ہے۔ (‏پیدایش ۱۲:‏۵؛‏ ۳۶:‏۶؛‏ گنتی ۳۱:‏۲۸؛‏ یعقوب ۵:‏۲۰‏)‏ اِس نے پادریوں کو تذبذب میں ڈال دیا ہے۔‏

۱۲.‏ کس طرح بعض جدید ترجمے بنیادی بائبل حقائق کو مبہم بنا دیتے ہیں؟‏

۱۲ اب چند نئے ترجمے اِن حقائق کو مبہم بنا دیتے ہیں۔ کیسے؟ وہ بعض آیات میں عبرانی اسم نیفش (‏جان)‏ [‏نفس]‏ کے سادہ ترجمے سے ہی گریز کرتے ہیں۔ پیدایش ۲:‏۷ میں، شاید وہ کہیں کہ پہلا آدمی ”‏زندگی بسر کرنے لگا“‏ (‏بجائے اسکے کہ ”‏جیتی جان ہوا“‏)‏۔ یا شاید وہ حیواناتی زندگی کے معاملے میں ”‏جان“‏ کی بجائے ”‏مخلوق“‏ استعمال کریں۔ (‏پیدایش ۱:‏۲۱‏)‏ حزقی‌ایل ۱۸:‏۴، ۲۰ جیسی آیات میں وہ (‏”‏جان“‏ کی بجائے)‏ کہتے ہیں کہ ”‏انسان“‏ یا ”‏بشر“‏ مرتا ہے۔ ایسی اصطلا‌حات ہو سکتا ہے کہ مترجم کی نظر میں درست ہوں۔ لیکن وہ سچائی کے خلوصدل متلاشیوں کو کتنی مدد فراہم کرتے ہیں جنکی سوچ پہلے ہی مسیحی دُنیا کی غیرصحیفائی تعلیمات کے رنگ میں رنگی ہوئی ہے؟‏b

۱۳.‏ کن طریقوں سے بعض بائبل ترجموں نے زمین کے سلسلے میں خدا کے مقصد کو پوشیدہ رکھا ہے؟‏

۱۳ اپنے اِس عقیدے کی حمایت کرنے کی کوشش میں کہ تمام نیک لوگ آسمان پر جاتے ہیں، مترجمین—‏یا اُنکے کام کی جانچ کرنے والے مذہبی علماء—‏بائبل زمین کے سلسلے میں خدا کے مقصد کی بابت جوکچھ کہتی ہے اُسے پوشیدہ رکھنے کی بھی جدوجہد کرتے ہیں۔ زبور ۳۷:‏۱۱ میں بہت سے ورشن بیان کرتے ہیں کہ حلیم لوگ ”‏مُلک“‏ کے وارث ہونگے۔ ”‏مُلک“‏ عبرانی متن میں استعمال ہونے والے لفظ (‏ای‌ریٹس)‏ کا ممکنہ ترجمہ ہے۔ تاہم، ٹوڈیز انگلش ورشن (‏جو دیگر بہت سی زبانوں میں ترجمے کی بنیاد بنا ہے)‏ حد سے تجاوز کر جاتی ہے۔ اگرچہ یہ ورشن متی کی انجیل میں ۱۷ مرتبہ یونانی لفظ گی کا ترجمہ ”‏زمین“‏ کرتا ہے، متی ۵:‏۵ میں یہ اصطلا‌ح ”‏زمین“‏ کو ”‏جسکا خدا نے وعدہ کِیا ہے“‏ کے جزوِجملہ سے بدل دیتا ہے۔ چرچ ممبران کے ذہن میں تو پہلے ہی سے آسمان ہے۔ اُنہیں دیانتداری سے نہیں بتایا گیا کہ اپنے پہاڑی وعظ میں یسوع مسیح نے کہا تھا کہ متحمل، حلیم یا فروتن لوگ ”‏زمین کے وارث“‏ ہونگے۔‏

۱۴.‏ بعض بائبل ترجموں میں کونسا خودغرضانہ محرک عیاں ہے؟‏

۱۴ صحائف کے بعض ترجموں کو بظاہر اس خیال کے پیشِ‌نظر الفاظ سے آراستہ کِیا گیا ہے کہ منادوں کی اچھی تنخواہ حاصل کرنے میں مدد ہو۔ یہ سچ ہے کہ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏مزدور اپنی مزدوری کا حقدار ہے۔“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۵:‏۱۸‏)‏ لیکن ۱-‏تیمتھیس ۵:‏۱۷ میں، جہاں یہ بیان کِیا گیا ہے کہ جو بزرگ اچھا انتظام کرتے ہیں وہ ”‏دوچند عزت کے لائق سمجھے جائیں،“‏ اِن میں سے بہتیرے اس عزت سے مُراد روپیہ‌پیسہ لیتے ہیں۔ (‏مقابلہ کریں ۱-‏پطرس ۵:‏۲‏۔)‏ لہٰذا، دی نیو انگلش بائبل بیان کرتی ہے کہ ان بزرگوں کو ”‏دوگنے وظیفے کے لائق سمجھنا چاہئے“‏ اور کانٹیمپوریری انگلش ورشن کہتی ہے کہ وہ ”‏دوگُنا ادا کئے جانے کے مستحق ہیں۔“‏

وفاداری سے خدا کے کلام کا دفاع کریں

۱۵.‏ ہم کیسے تعیّن کر سکتے ہیں کہ کن بائبل ترجموں کو استعمال کریں؟‏

۱۵ بائبل کے کسی قاری کیلئے اور دوسروں کو تعلیم دینے کی غرض سے بائبل کو استعمال کرنے والے لوگوں کیلئے یہ ساری معلومات کیا مطلب رکھتی ہیں؟ وسیع پیمانے پر مستعمل بیشتر زبانوں میں، انتخاب کیلئے بہت سے بائبل ترجمے موجود ہیں۔ جو بائبل آپ استعمال کرتے ہیں اُسکے انتخاب میں عقلمندی سے کام لیں۔ (‏امثال ۱۹:‏۸‏)‏ اگر کوئی ترجمہ خدا کی شناخت کی بابت ہی دیانتدار نہیں—‏کسی بھی صورت اُسکے الہامی کلام سے اُسکا نام نکال دینے سے—‏تو غالباً مترجمین نے بائبل متن کے دیگر حصوں میں بھی تحریف کی ہوگی؟ جب کسی ترجمے کی درستی کی بابت شک‌وشُبہ ہو تو اُسکا قدیم ترجموں کیساتھ موازنہ کرنے کی کوشش کریں۔ اگر آپ خدا کے کلام کی تعلیم دینے والے ہیں تو اُنہی ترجموں کی حمایت کریں جو اصلی عبرانی اور یونانی متن کے زیادہ قریب ہیں۔‏

۱۶.‏ خدا کے الہامی کلام کے ذاتی استعمال میں ہم انفرادی طور پر کیسے وفاداری کا مظاہرہ کر سکتے ہیں؟‏

۱۶ ہم سب کو انفرادی طور پر خدا کے کلام کا وفادار ہونا چاہئے۔ جوکچھ اس میں شامل ہے اُس کیلئے احترام دکھانے سے ہم ایسا کرتے ہیں تاکہ اگر ممکن ہو تو ہم ہر روز بائبل پڑھائی کیلئے کچھ وقت صرف کریں۔ (‏زبور ۱:‏۱-‏۳‏)‏ یہ جوکچھ کہتی ہے اُسکا اپنی زندگیوں میں بھرپور اطلاق کرنے سے، پُختہ فیصلے کرنے کی بنیاد کے طور پر اسکے اصولوں اور مثالوں کا استعمال سیکھنے سے بھی ہم ایسا کرتے ہیں۔ (‏رومیوں ۱۲:‏۲؛‏ عبرانیوں ۵:‏۱۴‏)‏ دوسروں میں سرگرمی سے اسکی منادی کرنے سے ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم خدا کے کلام کے وفادار علمبردار ہیں۔ ہم سکھانے والوں کے طور پر بائبل کو احتیاط سے استعمال کرنے، کبھی بھی اس کو توڑمروڑ کر بیان نہ کرنے یا اپنے نظریات کے مطابق ڈھالنے کیلئے اس میں اضافہ نہ کرنے سے بھی ہم ایسا کرتے ہیں۔ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۵‏)‏ جو کچھ خدا نے فرمایا ہے وہ یقیناً وقوع‌پذیر ہوگا۔ وہ اپنے کلام کو پورا کرنے میں وفادار ہے۔ دُعا ہے کہ ہم اِسکا دفاع کرنے میں وفادار رہیں۔‏

‎]فٹ نوٹس[‎

a ۱۹۹۷ میں یونائٹیڈ بائبل سوسائٹیز نے ۲،۱۶۷ ایسی زبانوں اور بولیوں کی فہرست تیار کی جن میں مکمل بائبل یا اِسکے حصے شائع ہو چکے ہیں۔ اس عدد میں بعض زبانوں کی بہت سی بولیاں شامل ہیں۔‏

b یہ مباحثہ ایسی زبانوں پر توجہ مبذول کراتا ہے جن میں [‏جان اور روح]‏ کے اس مسئلے کو سلجھانے کی صلاحیت تو ہے مگر مترجمین ایسا کرنا نہیں چاہتے۔ دستیاب ذخیرۂ‌الفاظ بعض زبانوں میں مترجمین کی کارکردگی کو بہت محدود کر دیتا ہے۔ دیانتدار مذہبی مُعلم پھر وضاحت کرتے ہیں کہ اگرچہ مترجم نے مختلف اصطلا‌حات استعمال کی ہیں یا اگرچہ اُس نے غیرصحیفائی مفہوم والی اصطلا‌ح استعمال کی ہے، اصلی زبان کی اصطلا‌ح، نیفش، [‏نفس]‏ انسانوں اور جانوروں دونوں کیلئے استعمال ہوتی ہے اور کسی ایسی چیز کی نمائندگی کرتی ہے جو سانس لیتی ہے، کھاتی ہے اور مر سکتی ہے۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

◻جدید زمانہ میں بائبل مترجمین کے کام پر کونسے محرکات اثرانداز ہوئے ہیں؟‏

◻ترجمے کے جدید رُجحانات خدا کے مقصد کو اُسکے نام کے سلسلے میں ناکام کیوں نہیں کر پائے؟‏

◻بعض ترجمے جان، موت اور زمین کی بابت بائبل حقائق کو کیسے مبہم بنا دیتے ہیں؟‏

◻ہم کن طریقوں سے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم وفاداری سے خدا کے کلام کا دفاع کرتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ 42 پر تصویر]‏

آپ کو کونسا بائبل ترجمہ استعمال کرنا چاہئے؟‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں