یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م93 1/‏1 ص.‏ 14-‏18
  • دل کی یکسوئی سے چلنا

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • دل کی یکسوئی سے چلنا
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1993ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • یک موزوں خوف
  • یہوواہ کی شفقت
  • ‏”‏بھلائی کا کوئی نشان“‏
  • یہوواہ، عجیب‌وغریب کاموں کا کرنے والا
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1993ء
  • یہوواہ—‏نیکی کی افضل مثال
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2002ء
  • نیکی کرتے رہیں
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2002ء
  • ‏”‏میرے دل کو یک‌طرفہ کر تاکہ مَیں تیرے نام کا خوف مانوں“‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2020ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1993ء
م93 1/‏1 ص.‏ 14-‏18

دل کی یکسوئی سے چلنا

‏”‏اے [‏یہوواہ، NW]‏ مجھکو.‏.‏.‏ تعلیم دے۔.‏.‏.‏ میرے دل کو یکسوئی بخش تاکہ تیرے نام کا خوف مانوں۔“‏—‏زبور ۸۶:‏۱۱‏۔‏

۱ یہوواہ اپنے وفاداروں کو کسطرح اجر دیتا ہے؟‏

‏”‏اے یہوواہ، تو ہی واحد خدا ہے۔“‏ (‏زبور ۸۶:‏۸،‏ ۱۰‏)‏ داؤد نے دل کی قدردانی سے لبریز ہو کر خدا کی ستائش کی۔ اس سے بھی پیشتر کہ داؤد تمام اسرائیل پر بادشاہ بنا، یہوواہ نے اسے ساؤل اور فلستیوں سے بچایا تھا۔ لہذا، وہ گیت گا سکتا تھا:‏ ”‏[‏یہوواہ، NW]‏ میری چٹان اور میرا قلعہ اور میرا چھڑانے والا ہے۔ رحمدل کیساتھ تو رحیم ہوگا۔“‏ (‏۲-‏سموئیل ۲۲:‏۲،‏ ۲۶‏)‏ یہوواہ اپنے وفادار خادم کو بہت سی آزمائشوں سے بچا چکا تھا۔ داؤد اپنے وفادار خدا پر بھروسہ اور اعتماد رکھ سکتا تھا، لیکن اسے مسلسل راہنمائی کی ضرورت تھی۔ اس وقت داؤد نے خدا سے التجا کی تھی:‏ ”‏اے [‏یہوواہ، NW]‏ مجھکو اپنی راہ کی تعلیم دے۔“‏—‏زبور ۸۶:‏۱۱‏۔‏

۲.‏ یہوواہ نے ہمارے لئے کیسے بندوبست بنایا ہے کہ اس سے تعلیم پائیں؟‏

۲ داؤد دنیاوی تصورات اور فیلسوفیوں سے کوئی سروکار رکھنا نہیں چاہتا تھا۔ وہ ”‏[‏یہوواہ، NW]‏ سے تعلیم پانا“‏ چاہتا تھا، جیسے کہ خدا کے نبی نے بعد میں اسکا اظہار کیا۔ (‏یسعیاہ ۵۴:‏۱۳‏)‏ داؤد غالباً اپنے زمانے میں دستیاب بائبل کی صرف نو کتابوں پر غوروخوض کر سکتا تھا۔ پھر بھی یہوواہ کی طرف سے وہ ہدایت اسکے لئے بیش‌قیمت تھی!‏ تعلیم پانے کیلئے، ہم آجکل بائبل کی پوری ۶۶ کتابوں کے علاوہ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کے ذریعے فراہم‌کردہ بادشاہتی لٹریچر کی بہتات سے محظوظ ہو سکتے ہیں۔ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ داؤد کی طرح، آئیے ہم یہوواہ کو پکاریں کہ اسکی روح ان چیزوں کی تحقیق کرنے میں ہماری مدد کرے جو ”‏خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کیلئے تیار کر دیں.‏.‏.‏ بلکہ خدا کی تہ کی باتیں بھی۔“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۹، ۱۰‏۔‏

۳.‏ کن طریقوں سے بائبل کی ہدایت ہمیں فائدہ پہنچا سکتی ہے؟‏

۳ بائبل کے اندر ہر سوال اور مسئلے کا جواب موجود ہے جو ہماری زندگیوں میں پیدا ہو سکتا ہے۔ ”‏کیونکہ جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں وہ ہماری تعلیم کے لئے لکھی گئیں تاکہ صبر سے اور کتاب‌مقدس کی تسلی سے امید رکھیں۔“‏ (‏رومیوں ۱۵:‏۴‏)‏ یہوواہ سے ہدایت حاصل کرنا مشکلات کو برداشت کرنے کیلئے ہمیں تقویت دیگا، افسردگی کے اوقات میں ہمیں تسلی دیگا، اور بادشاہتی امید کو ہمارے دلوں میں زندہ رکھیگا۔ دعا ہے کہ ہم ”‏دن رات“‏ خدا کے کلام کو پڑھنے اور اس پر دھیان کرنے سے خوشی پائیں، کیونکہ بائبل پر مبنی حکمت ”‏جو اسے پکڑے رہتے ہیں انکے لئے حیات کا درخت“‏ بن جاتی ہے ”‏اور ہر ایک جو اسے لئے رہتا ہے مبارک ہے۔“‏—‏زبور ۱:‏۱-‏۳،‏ امثال ۳:‏۱۳-‏۱۸‏، نیز دیکھیں یوحنا ۱۷:‏۳‏۔‏

۴.‏ ہمارے افعال کے سلسلے میں، یسوع نے ہمارے لئے کیا نمونہ قائم کیا ہے؟‏

۴ خدا کا بیٹا، یسوع، جو ”‏ابن داؤد“‏ بھی کہلایا، اس نے ہدایت کیلئے ہمیشہ یہوواہ کی طرف دیکھا۔ (‏متی ۹:‏۲۷‏)‏a اس نے کہا:‏ ”‏بیٹا آپ سے کچھ نہیں کر سکتا سوا اسکے جو باپ کو کرتے دیکھتا ہے کیونکہ جن کاموں کو وہ کرتا ہے انہیں بیٹا بھی اسی طرح کرتا ہے۔“‏ ”‏میں.‏.‏.‏ اپنی طرف سے کچھ نہیں کرتا بلکہ جس طرح باپ نے مجھے سکھایا اسی طرح یہ باتیں کہتا ہوں۔“‏ (‏یوحنا ۵:‏۱۹،‏ ۸:‏۲۸‏)‏ یسوع نے ہمارے لئے ایک نمونہ چھوڑا ”‏تاکہ اسکے نقش‌قدم پر“‏ چلیں۔ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۱‏)‏ ذرا سوچیں!‏ اگر ہم اس طرح مطالعہ کرتے ہیں جیسے یسوع نے کیا ہوگا تو ہم ہر صورتحال میں ویسا ہی کام کرنے کے قابل ہونگے جیسا یہوواہ ہم سے کرانا چاہے گا۔ یہوواہ کی راہ ہمیشہ راست راہ ہے۔‏

۵.‏ ”‏حق“‏ کیا ہے؟‏

۵ اسکے بعد داؤد کہتا ہے:‏ ”‏میں تیری [‏سچائی، NW]‏ میں چلونگا۔“‏ (‏زبور ۸۶:‏۱۱‏)‏ اسکے ایک ہزار سال بعد، ابن‌داؤد، یسوع سے باتیں کرتے ہوئے، پیلاطُس نے پوچھا تھا:‏ ”‏حق کیا ہے؟“‏ لیکن یسوع تھوڑی ہی دیر پہلے پیلاطُس کو یہ بتاتے ہوئے، اس سوال کا جواب دے چکا تھا کہ ”‏میری بادشاہی اس دنیا کی نہیں“‏، اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ ”‏تو خود کہتا ہے کہ میں بادشاہ ہوں۔ میں اسلئے پیدا ہوا اور اس واسطے دنیا میں آیا ہوں کہ حق پر گواہی دوں۔“‏ (‏یوحنا ۱۸:‏۳۳-‏۳۸‏)‏ یسوع یہاں یہ بتا رہا تھا کہ حق مسیحائی بادشاہت پر مرتکز ہوتا ہے۔ واقعی، بائبل کا پورا موضوع اس بادشاہت کے ذریعے یہوواہ کے نام کی تقدیس ہے۔—‏حزقی‌ایل ۳۸:‏۲۳،‏ متی ۶:‏۹، ۱۰،‏ مکاشفہ ۱۱:‏۱۵‏۔‏

۶.‏ سچائی میں چلتے ہوئے ہمیں کس چیز کی بابت محتاط ہونا چاہیے؟‏

۶ سچائی پر چلنے کا کیا مطلب ہے؟ اسکا مطلب بادشاہتی امید کو اپنی زندگیوں کا اہم معاملہ بنانا ہے۔ ہمیں بادشاہتی سچائی کے مطابق زندگی بسر کرنی چاہیے۔ یسوع کے نمونے کی پیروی میں، ہمیں بادشاہتی مفادات کو اولیت دینے میں غیرمنقسم، بادشاہتی سچائی کی گواہی دینے میں اپنے حالات کی مطابقت میں سرگرم ہونا چاہیے۔ (‏متی ۶:‏۳۳،‏ یوحنا ۱۸:‏۳۷‏)‏ محض برائے نام خدمت کرنے سے، لیکن پھر بے‌اعتدال تفریح میں جی بھر کے مزے کے لئے آوارہ گردی کرکے خود کو خوش کرنے سے یا وقت کھا جانے والے پیشے کو اختیار کرنے کے لئے یا ”‏دولت.‏.‏.‏ کی خدمت“‏ کرنے کے لئے، ہم سچائی میں جزوقتی طور پر نہیں چل سکتے۔ (‏متی ۶:‏۲۴‏)‏ ہم ایسی انجانی راہوں میں سے ایک میں گم ہو کر ”‏زندگی کی طرف جانے والے تنگ راستے“‏ کو لوٹنے کی راہ کبھی تلاش نہیں کر سکتے۔ آئیے ہم اس راہ سے گمراہ نہ ہو جائیں!‏ (‏متی ۷:‏۱۳، ۱۴‏)‏ ہمارا مُعلم‌اعظم، یہوواہ اپنے کلام اور تنظیم کے ذریعے، یہ کہتے ہوئے راہ کو روشن کرتا ہے:‏ ”‏جب تو دہنی یا بائیں طرف مڑے تو تیرے کان تیرے پیچھے سے یہ آواز سنیں گے کہ راہ یہی ہے اس پر چل۔“‏—‏یسعیاہ ۳۰:‏۲۱‏۔‏

یک موزوں خوف

۷.‏ ہم اپنے دلوں کو کیسے ”‏یکسوئی“‏ بخش سکتے ہیں؟‏

۷ داؤد کی دعا ۱۱ آیت میں جاری رہتی ہے:‏ ”‏میرے دل کو یکسوئی بخش تاکہ تیرے نام کا خوف مانوں۔“‏ داؤد کی طرح ہمیں بھی خواہش رکھنی چاہیے کہ ہمارے دل خدا کی مرضی بجا لانے میں غیرمنقسم، کامل ہوں۔ یہ موسی کی مشورت کی مطابقت میں ہے:‏ ”‏پس اے اسرائیل!‏ [‏یہوواہ، NW]‏ تیرا خدا تجھ سے اسکے سوا اور کیا چاہتا ہے کہ تو [‏یہوواہ، NW]‏ اپنے خدا کا خوف مانے اور اسکی سب راہوں پر چلے اور اس سے محبت رکھے اور اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان سے [‏یہوواہ، NW]‏ اپنے خدا کی بندگی کرے۔ اور [‏یہوواہ، NW]‏ کے جو احکام اور آئین میں تجھ کو آج بتاتا ہوں ان پر عمل کرے تاکہ تیری خیر ہو؟“‏ (‏استثنا ۱۰:‏۱۲، ۱۳)‏ یقیناً، یہ ہمارے فائدے میں ہے کہ ہم یہوواہ کی خدمت کرنے میں دل‌وجان انڈیل دیتے ہیں۔ یوں ہم اسکے ممتاز نام کیلئے واجب خوف دکھاتے ہیں۔ خاص طور پر اپنے شاندار مقاصد کو پورا کرنے کے سلسلے میں، یہوواہ کے نام کا لفظی مطلب ہے، ”‏جو وجود میں لانے کا سبب بنتا ہے۔“‏ یہ تمام کائنات پر اسکے اعلی اختیار کی علامت بھی ہے۔ خدا کے شاہانہ جاہ‌وجلال کے خوف میں خدمت کرنے سے ہم فانی انسان کے خوف کی وجہ سے غلط راہ اختیار نہیں کرینگے۔ ہمارے دل منقسم نہیں ہونگے۔ اسکی بجائے ہم ہر وہ کام کرنے سے ڈریں گے جو منصف‌اعلی اور حاکم خداوند، یہوواہ، کو ناخوش کریگا، جسکے ہاتھ میں ہماری زندگیاں ہیں۔—‏یسعیاہ ۱۲:‏۲،‏ ۳۳:‏۲۲‏۔‏

۸، ۹.‏ (‏ا)‏”‏دنیا کا حصہ نہ ہونے“‏ کا کیا مطلب ہے؟ (‏ب)‏ چونکہ ہم ایک ”‏تماشا“‏ ہیں اس لئے ہمیں کونسے اقدام اٹھانے چاہیں؟‏

۸ اپنے چوگرد بدکار دنیا کا حصہ نہ ہونے کیلئے ہم ایذارسانی اور ملامت کے سامنے بھی یسوع کے بے‌خوف نمونے کی پیروی کرینگے۔ (‏یوحنا ۱۵:‏۱۷-‏۲۱‏)‏ اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ یسوع کے شاگردوں کو گوشہ‌نشینوں کے طور پر زندگی گزارنی چاہیے یا خانقاہ میں چھپ جانا چاہیے۔ یسوع نے اپنے باپ سے دعا میں کہا تھا:‏ ”‏میں یہ درخواست نہیں کرتا کہ تو انہیں دنیا سے اٹھا بلکہ یہ کہ اس شریر سے انکی حفاظت کر۔ جس طرح میں دنیا کا نہیں وہ بھی دنیا کے نہیں۔ انہیں سچائی کے وسیلہ سے مقدس کر۔ تیرا کلام سچائی ہے۔ جس طرح تو نے مجھے دنیا میں بھیجا اسی طرح میں نے انہیں دنیا میں بھیجا۔“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۱۵-‏۱۸‏)‏ یسوع کی طرح، ہم بادشاہتی سچائی کا اعلان کرنے کے لئے بھیجے گئے ہیں۔ یسوع قابل‌رسائی تھا۔ لوگوں نے اسکے طریقہ‌تعلیم سے تازگی پائی تھی۔ (‏مقابلہ کریں متی ۷:‏۲۸، ۲۹،‏ ۱۱:‏۲۸، ۲۹،‏ یوحنا ۷:‏۴۶‏۔)‏ ہمارے معاملے میں بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔‏

۹ ہمارے دوستانہ رویے، باذوق آرائش‌وزیبائش اور وضع‌قطع، مہربانہ اور پاکیزہ بات‌چیت کو ہمیں اور ہمارے پیغام کو راست‌دل اشخاص کے لئے قابل‌قبول بنانا چاہیے۔ ہمیں لاپرواہی، غیرشریفانہ لباس، صحبتیں جو دنیاوی الجھنوں کا سبب بن سکتی ہیں، اور اخلاق‌سوز، بے‌اصول طرززندگی سے بچنا چاہیے، جسے ہم اپنے چوگرد دنیا میں دیکھتے ہیں۔ ”‏دنیا اور فرشتوں اور آدمیوں کے لئے تماشا ٹھہرنے“‏ پر ہم قابل‌نمونہ مسیحیوں کے طور پر رہنے اور خدمت کرنے کے لئے ہر روز ۲۴ گھنٹوں کے لئے ڈیوٹی پر ہیں۔ (‏۱-‏کرنتھیوں ۴:‏۹،‏ افسیوں ۵:‏۱-‏۴،‏ فلپیوں ۴:‏۸، ۹،‏ کلسیوں ۴:‏۵، ۶‏)‏ اس مقصد کیلئے ہمارے دل کو یکسو ہونا چاہیے۔‏

۱۰.‏ یہوواہ انکو کیسے یاد رکھتا ہے جو پاک خدمت میں اپنے دلوں کو یکسوئی بخشتے ہیں؟‏

۱۰ ہم جو یہوواہ کے نام کے خوف میں اپنے دلوں کو یکسو رکھتے، اسکے شاندار مقاصد پر دھیان دیتے اور پاک خدمت سے اپنی زندگیوں کو معمور کرتے ہیں، یہوواہ کی یاد میں رہینگے۔ ”‏کیونکہ [‏یہوواہ، NW]‏ کی آنکھیں ساری زمین پر پھرتی ہیں تاکہ وہ انکی امداد میں جنکا دل اسکی طرف کامل ہے اپنے تیئں قوی دکھائے۔“‏ (‏۲-‏تواریخ ۱۶:‏۹‏)‏ نبوتی طور پر ہمارے زمانے کا ذکر کرتے ہوئے، ملاکی ۳:‏۱۶ کہتی ہے:‏ ”‏تب [‏یہوواہ کا خوف رکھنے والوں، NW]‏ نے آپس میں گفتگو کی اور [‏یہوواہ، NW]‏ نے متوجہ ہو کر سنا اور انکے لئے جو [‏یہوواہ، NW]‏ سے ڈرتے اور اسکے نام کو یاد کرتے تھے اسکے حضور یادگار کا دفتر لکھا گیا۔“‏ دعا ہے کہ یہوواہ کے خوشگوار خوف میں ہمارے دل یکسوئی کے ساتھ رہیں!‏

یہوواہ کی شفقت

۱۱.‏ وفادار اشخاص کے لئے یہوواہ کی شفقت کیسے ظاہر ہوگی؟‏

۱۱ داؤد کی دعا کتنی پرجوش ہے!‏ وہ جاری رکھتا ہے:‏ ”‏[‏اے یہوواہ، NW]‏ میرے خدا!‏ میں پورے دل سے تیری تعریف کرونگا۔ میں ابد تک تیرے نام کی تمجید کرونگا۔ کیونکہ مجھ پر تیری بڑی شفقت ہے۔ اور تو نے میری جان کو پاتال کی تہ سے نکالا ہے۔“‏ (‏زبور ۸۶:‏۱۲، ۱۳‏)‏ اس زبور میں داؤد دوسری مرتبہ، اسکی شفقت—‏اسکی وفادار محبت—‏کیلئے یہوواہ کی ستائش کرتا ہے۔ یہ محبت اتنی عظیم ہے کہ یہ بظاہر ناممکن صورتحالات میں بھی بچا سکتی ہے۔ جب بیابان میں ساؤل اسکا تعاقب کر رہا تھا تو داؤد نے شاید یہ محسوس کیا ہو کہ وہ مرنے کے لئے آہستہ آہستہ ایک کونے میں جا رہا تھا۔ یہ پاتال کی تہ—‏قبر کی گہرائیوں—‏کے روبرو آنے کی مانند تھا۔ لیکن یہوواہ نے اسے چھڑایا لیا!‏ اسی طرح سے یہوواہ نے عجیب‌وغریب طریقوں سے جدید زمانے کے اپنے خادموں کو اکثر رہائی بخشی ہے، اور اس نے راستی پر قائم رہنے والوں کو بھی سہارا دیا ہے جنہوں نے وفاداری کیساتھ موت تک بھی برداشت کی ہے۔ تمام وفادار اشخاص کو انکا اجر ملیگا، اگر ضرورت ہوئی تو قیامت کے ذریعے بھی۔—‏مقابلہ کریں ایوب ۱:‏۶-‏۱۲،‏ ۲:‏۱-‏۶،‏ ۹، ۱۰،‏ ۲۷:‏۵،‏ ۴۲:‏۱۰،‏ امثال ۲۷:‏۱۱،‏ متی ۲۴:‏۹،‏ ۱۳،‏ مکاشفہ ۲:‏۱۰‏۔‏b

۱۲.‏ پادری طبقہ کسطرح سے دیدہ‌دلیر اور جابر رہا ہے اور ان کا اجر کیا ہوگا؟‏

۱۲ ستانے والوں کی بابت داؤد دہائی دیتا ہے:‏ ”‏اے خدا!‏ مغرور میرے خلاف اٹھے ہیں اور تندخو جماعت میری جان کے پیچھے پڑی ہے اور انہوں نے تجھے اپنے سامنے نہیں رکھا۔“‏ (‏زبور ۸۶:‏۱۴‏)‏ آجکل ستانے والوں نے مسیحی دنیا کے پادری طبقہ کو شامل کر لیا ہے۔ یہ لوگ خدا کی پرستش کرنے کا دعوی کرتے ہیں لیکن اسکے مقدس نام کو ”‏خداوند“‏ کے لقب سے بدل دیتے ہیں اور اسے ایک پراسرار تثلیث کے طور پر پیش کرتے ہیں جسکا بائبل میں درحقیقت کہیں ذکر تک نہیں ہوا۔ کتنی دیدہ‌دلیری!‏ اسکے علاوہ، وہ یہوواہ کے گواہوں کو قید میں ڈالنے اور جلاوطن کرنے کیلئے سیاسی قوتوں کو ہم‌خیال بنانے کی کوشش کرتے ہیں، جیساکہ ابھی تک ساری دنیا میں بڑی تعداد کے ملکوں میں حیران‌کن طور پر کیا جا رہا ہے۔ خدا کے نام پر کفر بکنے والے ان چوغہ‌پوشوں کو بڑے بابل کے کسبی‌نما تمام حصوں کیساتھ اپنا بدلہ پانا پڑیگا۔—‏مکاشفہ ۱۷:‏۱، ۲،‏ ۱۵-‏۱۷،‏ ۱۹:‏۱-‏۳‏۔‏

۱۳.‏ اپنی بھلائی ظاہر کرنے میں یہوواہ کونسی صفات ظاہر کرتا ہے؟‏

۱۳ خوش‌کن موازنے کے ساتھ داؤد کی دعا جاری رہتی ہے:‏ ”‏لیکن تو [‏اے یہوواہ، NW]‏ رحیم‌وکریم خدا ہے۔ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور راستی میں غنی۔“‏ (‏زبور ۸۶:‏۱۵‏)‏ ہمارے خدا کی ایسی صفات واقعی افضل ہیں۔ یہ الفاظ ہمیں پیچھے کوہ‌سینا پر لے جاتے ہیں، جب موسی نے یہوواہ کا جلال دیکھنے کیلئے درخواست کی تھی۔ یہوواہ نے جواب دیا:‏ ”‏میں اپنی ساری نیکی تیرے سامنے ظاہر کرونگا اور تیرے ہی سامنے [‏یہوواہ، NW]‏ کے نام کا اعلان کرونگا۔“‏ لیکن اس نے موسی کو متنبہ کیا:‏ ”‏تو میرا چہرہ نہیں دیکھ سکتا کیونکہ انسان مجھے دیکھ کر زندہ نہیں رہیگا۔“‏ اسکے بعد، یہ اعلان کرتے ہوئے یہوواہ ابر میں ہو کر نیچے اترا:‏ ”‏[‏یہوواہ، یہوواہ، NW]‏ خدای‌رحیم اور مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی۔“‏ (‏خروج ۳۳:‏۱۸-‏۲۰، ۳۴:‏۵، ۶)‏ داؤد نے اپنی دعا میں ان الفاظ کا حوالہ دیا۔ یہوواہ کی ایسی صفات ہمارے لئے کسی بھی جسمانی ظہور سے کہیں زیادہ مطلب رکھتی ہیں!‏ اپنے ہی تجربے سے، کیا ہم یہوواہ کی بھلائی کی قدر نہیں کرتے جو ان عمدہ اوصاف سے واضح ہوتی ہے؟‏

‏”‏بھلائی کا کوئی نشان“‏

۱۴، ۱۵.‏ یہوواہ اپنے خادموں کے لئے ”‏بھلائی کے نشان“‏ کا بندوبست کیسے کرتا ہے؟‏

۱۴ داؤد یہ کہتے ہوئے پھر یہوواہ کی برکت کیلئے التجا کرتا ہے:‏ ”‏میری طرف متوجہ ہو اور مجھ پر رحم کر۔ اپنے بندہ کو اپنی قوت بخش اور اپنی لونڈی کے بیٹے کو بچا لے۔ مجھے بھلائی کا کوئی نشان دکھا۔ تاکہ مجھ سے عداوت رکھنے والے اسے دیکھکر شرمندہ ہوں۔ کیونکہ تو نے اے [‏یہوواہ، NW]‏ میری مدد کی اور مجھے تسلی دی ہے۔“‏ (‏زبور ۸۶:‏۱۶، ۱۷‏)‏ داؤد تسلیم کرتا ہے کہ ”‏یہوواہ کی لونڈی کے بیٹے“‏ کے طور پر اسے بھی یہوواہ کی ملکیت ہی ہونا چاہیے۔ آجکل ہم سب کے ساتھ ایسا ہی ہے جنہوں نے یہوواہ کیلئے اپنی زندگیوں کو مخصوص کر رکھا ہے اور جو اسکی خدمت میں سخت محنت کرتے ہیں۔ ہمیں اسکی روح‌القدس کے ذریعے یہوواہ کی بچانے والی قوت کی ضرورت ہے۔ لہذا ہم اپنے خدا سے ”‏بھلائی کے نشان“‏ کا بندوبست کرنے کیلئے درخواست کرتے ہیں۔ یہوواہ کی بھلائی میں وہ عمدہ صفات شامل ہیں جن پر ہم تھوڑی دیر پہلے بحث کر چکے ہیں۔ اس بنیاد پر ہم کونسا نشان، یا ضمانت دینے کیلئے یہوواہ سے توقع کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ یہوواہ ”‏ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام“‏ کا دینے والا ہے اور جیسے یسوع ہمیں یقین دلاتا ہے کہ ”‏اپنے مانگنے والوں کو روح‌القدس“‏ دینے میں فیاض ہے۔ (‏یعقوب ۱:‏۱۷،‏ لوقا ۱۱:‏۱۳‏)‏ روح‌القدس—‏یہوواہ کی طرف سے کیا ہی انمول بخشش!‏ روح‌القدس کے ذریعے، یہوواہ ایذارسانی کے وقت میں بھی دل کی خوشی مہیا کرتا ہے۔ اسی لئے اپنی زندگیوں کے مقدمے میں، یسوع کے شاگرد خوشی کے ساتھ بیان کر سکے تھے کہ خدا انہیں روح‌القدس عطا کرتا ہے جو حاکم کے طور پر اسکی اطاعت کرتے ہیں۔ (‏اعمال ۵:‏۲۷-‏۳۲‏)‏ روح‌القدس کی خوشی نے مسلسل انکے لئے ”‏بھلائی کے نشان“‏ کا کام دیا۔—‏رومیوں۱۴:‏۱۷، ۱۸۔‏

۱۶، ۱۷.‏ (‏ا)‏یہوواہ نے پولس اور برنباس کو اپنی بھلائی کا کیا نشان دیا تھا؟ (‏ب)‏ اذیت پانے والے تھسلنیکیوں کو کیا نشان دیا گیا تھا؟‏

۱۶ ایشائے کوچک میں اپنے مشنری سفر کے دوران، پولس اور برنباس نے مشکلات، حتی کہ سخت ایذارسانی کا سامنا کیا۔ جب انہوں نے پسدیہ کے انطاکیہ میں منادی کی تو یہودیوں نے ان کے پیغام کو رد کر دیا۔ لہذا وہ غیرقوموں کی طرف متوجہ ہوئے۔ نتیجہ کیا نکلا؟ ”‏غیرقوم والے یہ سنکر خوش ہوئے اور خدا کے کلام کی بڑائی کرنے لگے اور جتنے ہمیشہ کی زندگی [‏کی طرف مائل، NW]‏ تھے ایمان لے آئے۔“‏ لیکن یہودیوں نے بلوا کرا دیا، اسلئے ان مشنریوں کو ملک سے باہر نکال دیا گیا۔ کیا وہ اور نومرید اسکی وجہ سے شکستہ‌دل ہو گئے تھے؟ ہرگز نہیں!‏ اسکے برعکس، ”‏شاگرد خوشی اور روح‌القدس سے معمور ہوتے رہے۔“‏ (‏اعمال ۱۳:‏۴۸،‏ ۵۲‏)‏ یہوواہ نے انہیں اپنی بھلائی کا نشان بخشا تھا۔‏

۱۷ اسکے بعد، تھسلنیکے کی نئی کلیسیا ایذارسانی کا نشانہ بنی۔ یہ پولس کے لئے مصیبت کے تحت ان کی برداشت کی تعریف کرتے ہوئے، ایک تسلی‌بخش خط لکھنے کا موجب بنا۔ انہوں نے ”‏کلام کو بڑی مصیبت میں روح‌القدس کی خوشی کے ساتھ قبول“‏ کیا تھا۔ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۶‏)‏ ”‏روح‌القدس کی خوشی“‏ ایک نمایاں نشان کے طور پر انہیں خدا کی طرف سے تقویت دیتی رہی تھی جو رحیم‌وکریم، قہر کرنے میں دھیما، اور شفقت اور راستی میں غنی ہے۔‏

۱۸.‏ مشرقی یورپ میں ہمارے بھائیوں نے یہوواہ کی بھلائی کے لئے قدردانی کیسے دکھائی ہے؟‏

۱۸ حالیہ وقتوں میں، یہوواہ نے مشرقی یورپ میں ہمارے وفادار بھائیوں سے نفرت کرنے والوں یعنی ان کے سابقہ اذیت دینے والوں کو شرمندہ کرتے ہوئے ان کے لئے بھلائی ظاہر کی ہے۔ اگرچہ ہمارے عزیز بھائیوں کو کئی عشروں کے ظلم سے حال ہی میں رہائی ملی ہے تو بھی ان کو ابھی برداشت کرنی ہے۔ کیونکہ بہتیروں کو سخت معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم، ”‏روح‌القدس کی خوشی“‏ انہیں تسلی دیتی ہے۔ انکے لئے گواہی کو پھیلانے میں حاصل‌کردہ اپنی نئی آزادیوں کو استعمال کرنے سے بڑی خوشی اور کیا ہو سکتی ہے؟ بہتیرے لوگ ان کی سن رہے ہیں، جیسے کہ کنونشنوں اور بپتسموں کی بابت رپورٹیں ظاہر کرتی ہیں۔—‏مقابلہ کریں اعمال ۹:‏۳۱‏۔‏

۱۹.‏ ہم زبور ۸۶:‏۱۱ کے الفاظ کو اپنے ذاتی الفاظ کیسے بنا سکتے ہیں؟‏

۱۹ جو کچھ اس میں اور گزشتہ مضمون میں زیربحث آ چکا ہے وہ یہوواہ سے داؤد کی گرمجوش دعا کی صدائے‌بازگشت ہے:‏ ”‏اے [‏یہوواہ، NW]‏ مجھکو.‏.‏.‏ تعلیم دے،.‏.‏.‏ میرے دل کو یکسوئی بخش تاکہ تیرے نام کا خوف مانوں۔“‏ (‏زبور ۸۶:‏۱۱‏)‏ جب ہم بادشاہتی مفادات کی حمایت میں اور حاکم خداوند یہوواہ، اپنے واحد خدا کی لازوال بھلائی کی قدردانی میں، پورے دل سے کام کرتے ہیں تو آئیے اپنی ۱۹۹۳ کی سالانہ آیت کے ان الفاظ کو بالکل اپنے ذاتی الفاظ بنا لیں۔ (‏۱۴ ۱۲/۱۵ W۹۲)‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

a پیشینگوئی کے مطابق ”‏نسل،“‏ یسوع داؤد کی بادشاہت کا وارث تھا اور یوں حقیقی اور روحانی دونوں طرح سے ”‏ابن‌داؤد“‏ تھا۔—‏پیداایش ۳:‏۱۵، زبور ۸۹:‏۲۹،‏ ۳۴-‏۳۷‏۔‏

b زمانۂ‌جدید کی مثالوں کے لئے، ایئربک آف جیہوواز وٹنسز،، ۱۹۷۴، صفحات ۱۱۳-‏۲۱۲، ۱۹۸۵، صفحات ۱۹۴-‏۱۹۷، ۱۹۸۶، صفحات ۲۳۷-‏۲۳۸، ۱۹۸۸، صفحات ۱۸۲-‏۱۸۵، ۱۹۹۰، صفحات ۱۷۱-‏۱۷۲، ۱۹۹۲، صفحات ۱۷۴-‏۱۸۱ کے ایڈیشنوں کو دیکھیں۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

▫ ”‏اے [‏یہوواہ، NW]‏ مجھکو.‏.‏.‏ تعلیم دے“‏، کی دعا کرنے سے ہم کیا ظاہر کرتے ہیں؟‏

▫ یہوواہ کے نام کا خوف ماننے کیلئے اپنے دلوں کو یکسوئی کے ساتھ رکھنے کا کیا مطلب ہے؟‏

▫ یہوواہ تمام وفادار اشخاص کے لئے اپنی شفقت کیسے ظاہر کریگا؟‏

▫ یہوواہ ہمارے لئے ”‏بھلائی کے نشان“‏ کا بندوبست کیسے کرتا ہے؟‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں