یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م‌زخ‌ح24 جنوری ص.‏ 1-‏13
  • ‏”‏مسیحی زندگی اور خدمت—‏اِجلاس کا قاعدہ“‏ کے حوالے

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • ‏”‏مسیحی زندگی اور خدمت—‏اِجلاس کا قاعدہ“‏ کے حوالے
  • ‏”‏مسیحی زندگی اور خدمت والے اِجلاس کا قاعدہ“‏ کے حوالے (‏2024ء)‏
  • ذیلی عنوان
  • 1-‏7 جنوری
  • 8-‏14 جنوری
  • 15-‏21 جنوری
  • 22-‏28 جنوری
  • 29 جنوری–‏4 فروری
  • 5-‏11 فروری
  • 12-‏18 فروری
  • 19-‏25 فروری
  • 26 فروری–‏3 مارچ
‏”‏مسیحی زندگی اور خدمت والے اِجلاس کا قاعدہ“‏ کے حوالے (‏2024ء)‏
م‌زخ‌ح24 جنوری ص.‏ 1-‏13

مسیحی زندگی اور خدمت—‏اِجلاس کا قاعدہ، 2024ء

2023 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania ©

1-‏7 جنوری

پاک کلام سے سنہری باتیں | ایوب 32-‏33

‏”‏اُن لوگوں کو تسلی دیں جو پریشانی سے گزر رہے ہیں“‏

آئی‌ٹی-‏1 ص.‏ 710

اِلیہو

اِلیہو نے کسی کی طرف‌داری نہیں کی اور نہ ہی کسی کی خوشامد یا جھوٹی تعریف کی۔ ایوب کی طرح اِلیہو بھی یہ بات سمجھتے تھے کہ وہ خاک ہیں اور اُنہیں لامحدود قدرت کے مالک خدا نے بنایا ہے۔ اِلیہو اپنی باتوں سے ایوب کو ڈرانا نہیں چاہتے تھے بلکہ اُنہوں نے تو ایوب سے بات کرتے ہوئے اُن کا نام بھی لیا۔ ایسا کرنے سے اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ وہ ایوب کے سچے دوست ہیں۔ ایوب کے باقی تینوں دوستوں یعنی اِلیفز،بلدد اور ضوفر نے ایسا نہیں کِیا۔—‏ایوب 32:‏21، 22؛‏ 33:‏1،‏ 6‏۔‏

م14 15/‏6 ص.‏ 25 پ.‏ 8-‏10

کیا آپ دوسروں کی کمزوریوں کو یہوواہ کی نظر سے دیکھتے ہیں؟‏

8 ہم اپنے بہن‌بھائیوں کے احساسات کو اُس وقت بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں جب ہم یاد رکھتے ہیں کہ وہ کن مشکلات کی وجہ سے کمزور ہو گئے ہیں۔ شاید وہ کسی سنگین بیماری میں مبتلا ہیں، وہ ڈپریشن کا شکار ہیں یا پھر اُن کے گھر والے اُن کے ہم‌ایمان نہیں ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں بھی کبھی ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے۔ ملک کنعان پر قبضہ کرنے سے پہلے بنی‌اِسرائیل کو یاد دِلایا گیا کہ وہ ملک مصر میں غریب اور کمزور تھے اِس لیے اُنہیں اپنے ضرورت‌مند بھائیوں کی طرف سے ”‏اپنا دل سخت“‏ نہیں کرنا تھا۔ یہوواہ خدا اُن سے توقع کرتا تھا کہ وہ محتاجوں کی مدد کریں۔—‏است 15:‏7، 11؛ احبا 25:‏35-‏38۔‏

9 جب ہمارے بہن‌بھائی کسی مشکل سے گزرتے ہیں تو ہمیں اُن پر نکتہ‌چینی کرنے یا اُن پر شک کرنے کی بجائے اُنہیں پاک کلام سے تسلی دینی چاہیے۔ (‏ایو 33:‏6، 7؛‏ متی 7:‏1‏)‏ اِس مثال پر غور کریں:‏ جب کوئی شخص ٹریفک کے حادثے میں زخمی ہو جاتا ہے اور اُسے ہسپتال لایا جاتا ہے تو کیا ڈاکٹر یہ پوچھتا ہے کہ حادثے میں کس کی غلطی ہے؟ نہیں، بلکہ وہ فوراً اُس کے زخموں کی مرہم‌پٹی کرتا ہے۔ اِسی طرح اگر ہمارا کوئی بھائی یا بہن کسی مسئلے کی وجہ سے کمزور پڑ گیا ہے تو ہمیں اُس کی مدد کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔‏‏—‏1-‏تھسلنیکیوں 5‏:‏14کو پڑھیں۔‏

10 اگر ہم اپنے بہن‌بھائیوں کے حالات پر غور کرتے ہیں تو شاید ہم یہ سمجھ جائیں کہ وہ اِتنے کمزور نہیں ہیں جتنے وہ لگتے ہیں۔ ایسی بہنوں کا سوچیں جو کئی سالوں سے اپنے گھر والوں کی مخالفت کو برداشت کر رہی ہیں۔ کچھ شاید بہت کمزور اور ضعیف لگتی ہوں لیکن کیا وہ ایمان اور دلیری کی عمدہ مثالیں نہیں ہیں؟ جب آپ ایک ماں کو دیکھتے ہیں جو اکیلی اپنے بچوں کی پرورش کرتی ہے اور باقاعدگی سے اُنہیں اِجلاسوں میں لاتی ہے تو کیا آپ اُس کے ایمان اور وفاداری سے متاثر نہیں ہوتے؟ اور ذرا ایسے نوجوانوں کا سوچیں جو سکول کے خراب ماحول کے باوجود اپنے ایمان پر قائم رہتے ہیں۔ دوسروں کے حالات پر غور کرنے سے ہم سمجھ جائیں گے کہ جو بہن‌بھائی کمزور معلوم ہوتے ہیں، وہ دراصل ”‏ایمان میں دولت‌مند“‏ ہیں۔—‏یعقو 2:‏5‏۔‏

م20.‏03 ص.‏ 23 پ.‏ 17-‏18

بولنے کا صحیح وقت کون سا ہے؟‏

17 ایوب کو تسلی دینے کے لیے جو چوتھا شخص اُن کے پاس آیا، وہ ابراہام کا ایک رشتے‌دار اِلیہو تھا۔ اُنہوں نے ایوب اور اُن تینوں آدمیوں کی بات‌چیت سنی۔ بے‌شک اُنہوں نے اِس ساری بات‌چیت کو بڑے دھیان سے سنا ہوگا۔ اِسی لیے اُنہوں نے نرمی سے مگر صاف لفظوں میں ایوب کی اِصلاح کی جس کی مدد سے ایوب اپنی سوچ کو درست کر پائے۔ (‏ایو 33:‏1،‏ 6؛‏ 35:‏2‏)‏ اِلیہو کے لیے سب سے اہم بات یہوواہ کی بڑائی کرنا تھا، نہ کہ اپنی یا کسی اَور شخص کی۔ (‏ایو 32:‏21، 22؛‏ 37:‏23، 24‏)‏ اِلیہو کی مثال سے ہم سیکھتے ہیں کہ چپ رہنے اور دوسروں کی بات سننے کا ایک وقت ہے۔ (‏یعقو 1:‏19‏)‏ ہم یہ بھی سیکھتے ہیں کہ جب ہم دوسروں کی اِصلاح کرتے ہیں تو ہمارے لیے سب سے زیادہ اہم یہوواہ کی بڑائی کرنا ہونا چاہیے، نہ کہ اپنی۔‏

18 بائبل کی اِس ہدایت پر عمل کرنے سے کہ ہمیں کب اور کیسے بات کرنی چاہیے، ہم اپنی بولنے کی صلاحیت کے لیے قدر ظاہر کر سکتے ہیں۔ دانش‌مند بادشاہ سلیمان نے لکھا:‏ ”‏باموقع باتیں روپہلی [‏چاندی کی]‏ ٹوکریوں میں سونے کے سیب ہیں۔“‏ (‏امثا 25:‏11‏)‏ جب ہم دوسروں کی باتوں کو دھیان سے سنتے ہیں اور کچھ بولنے سے پہلے سوچتے ہیں تو ہماری باتیں سونے کے سیبوں کی طرح قیمتی اور خوب‌صورت ہو سکتی ہیں۔ پھر چاہے ہم زیادہ بولیں یا کم، ہم اپنی باتوں سے دوسروں کا حوصلہ بڑھا سکیں گے۔ اِس کے ساتھ ساتھ یہوواہ بھی ہم پر فخر محسوس کرے گا۔ (‏امثا 23:‏15؛‏ اِفس 4:‏29‏)‏ یہوواہ کی اِس نعمت کے لیے قدر ظاہر کرنے کا اِس سے بہتر طریقہ اَور کیا ہو سکتا ہے!‏

سنہری باتوں کی تلاش

م13 15/‏1 ص.‏ 19 پ.‏ 10

یہوواہ خدا کی قربت میں رہیں

10 بِلاشُبہ ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ ہم کیسے لگ رہے ہیں لیکن ہمیں اپنی عمر چھپانے اور جوان نظر آنے کی حد سے زیادہ کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ بڑھتی عمر کی نشانیاں تجربے، وقار اور اندر کی خوبصورتی کا ثبوت ہو سکتی ہیں۔ بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏سفید بال خوبصورت تاج ہیں بشرطیکہ وہ صداقت کی راہ پر پائے جائیں۔“‏ (‏امثا 16:‏31‏، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏)‏ یہوواہ خدا کی نظر میں ہمارے اندر کی خوبصورتی زیادہ اہم ہے اور ہمیں بھی خود کو اُس کی نظر سے دیکھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ‏(‏1-‏پطرس 3:‏3، 4 کو پڑھیں۔)‏ تو پھر کیا ہمیں خوبصورت نظر آنے یا جوان لگنے کے لئے ایسے غیرضروری آپریشن یا علاج کرانے چاہئیں جو ہمارے لئے نقصان‌دہ ثابت ہو سکتے ہیں؟ چاہے ہماری عمر کم ہو یا زیادہ، چاہے ہماری صحت اچھی ہو یا خراب، ”‏[‏یہوواہ]‏ کی شادمانی“‏ حقیقی خوبصورتی کا راز ہے۔ (‏نحم 8:‏10‏)‏ صرف خدا کی نئی دُنیا میں ہی ہم مکمل طور پر صحت‌یاب ہوں گے اور ہماری جوانی کے دن لوٹ آئیں گے۔ (‏ایو 33:‏25؛‏ یسع 33:‏24‏)‏ اِس لئے ہمیں اپنی صحت اور عمر کے بارے میں حد سے زیادہ فکرمند نہیں ہونا چاہئے بلکہ یہوواہ خدا کی قربت میں رہنے کی کوشش کرنی چاہئے، اچھے فیصلے کرنے چاہئیں اور اُس کے وعدوں پر بھروسا رکھنا چاہئے۔—‏1-‏تیم 4:‏8‏۔‏

8-‏14 جنوری

پاک کلام سے سنہری باتیں | ایوب 34-‏35

‏”‏جب لگے کہ اچھے لوگوں کے ساتھ بُرا ہو رہا ہے“‏

م‌ع19.‏1 ص.‏ 8 پ.‏ 2

خدا کیسی ہستی کا مالک ہے؟‏

یہوواہ خدا ہمیشہ صحیح کام کرتا ہے۔ پاک کلام میں تو اُس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ”‏یہ ہرگز ہو نہیں سکتا کہ خدا شرارت کا کام کرے اور قادرِمطلق بدی کرے۔“‏ (‏ایوب 34:‏10‏)‏ یہوواہ ہمیشہ اِنصاف سے کام لیتا ہے جیسے کہ زبورنویس نے بھی کہا:‏ ”‏تُو اِنصاف سے قوموں کی عدالت کرے گا۔“‏ (‏زبور 67:‏4‏، اُردو جیو ورشن‏)‏ چونکہ ”‏[‏یہوواہ]‏ دل پر نظر کرتا ہے“‏ اِس لیے وہ کسی کے دھوکے میں نہیں آ سکتا بلکہ وہ ہمیشہ سچ کو دیکھ سکتا ہے اور درست فیصلے کرتا ہے۔ (‏1-‏سموئیل 16:‏7‏)‏ اِس کے علاوہ خدا زمین پر ہونے والی ہر نااِنصافی اور بُرائی سے پوری طرح واقف ہے اور اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ جلد ہی ”‏شریر زمین پر سے کاٹ ڈالے جائیں گے۔“‏—‏امثال 2:‏22‏۔‏

م17.‏04 ص.‏ 11 پ.‏ 5

خدا کی بادشاہت کن کا خاتمہ کرے گی؟‏

5 یہوواہ اِس مسئلے کو کیسے حل کرے گا؟‏ فی‌الحال یہوواہ بُرے لوگوں کو اپنی روِش بدلنے کا موقع دے رہا ہے۔ (‏یسعیاہ 55:‏7‏)‏ اُس نے یہ فیصلہ تو کِیا ہے کہ وہ اِس بُری دُنیا کو ختم کرے گا لیکن اُس نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کِیا ہے کہ کون کون ہلاک ہوگا۔ مگر جو لوگ اپنی روِش بدلنے کو تیار نہیں ہیں اور بڑی مصیبت تک اِس دُنیا کی حمایت کرتے رہیں گے، اُن کا کیا بنے گا؟ یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ زمین سے اِن لوگوں کا وجود ختم کر دے گا۔ ‏(‏زبور 37:‏10 کو پڑھیں۔)‏ آج‌کل بہت سے لوگ اپنے بُرے کاموں پر پردہ ڈالتے ہیں اور سزا سے بچے رہتے ہیں۔ (‏ایوب 21:‏7،‏ 9‏)‏ لیکن پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏خدا]‏ کی آنکھیں آدمی کی راہوں پر لگی ہیں اور وہ اُس کی سب روِشوں کو دیکھتا ہے۔ نہ کوئی ایسی تاریکی نہ موت کا سایہ ہے جہاں بدکردار چھپ سکیں۔“‏ (‏ایوب 34:‏21، 22‏)‏ کوئی شخص یہوواہ کو دھوکا نہیں دے سکتا۔ اُس کی آنکھیں ہر طرح کی تاریکی کو چیر سکتی ہیں۔ وہ بخوبی جانتا ہے کہ بُرے لوگ کیا کر رہے ہیں۔ ہرمجِدّون کے بعد ہمیں زمین پر ایک بھی بُرا اِنسان نہیں ملے گا کیونکہ یہوواہ اِنہیں ہمیشہ کے لیے ختم کر دے گا۔—‏زبور 37:‏12-‏15‏۔‏

م21.‏05 ص.‏ 7 پ.‏ 19-‏20

یسوع کی پیروی کرنے کے لیے کسی بھی چیز کو اپنی راہ میں رُکاوٹ نہ بننے دیں

19 کیا آج بھی ایسا ہی مسئلہ ہے؟‏ جی ہاں۔ بہت سے لوگ ہمیں اِس لیے رد کرتے ہیں کیونکہ ہم سیاسی معاملوں میں کسی کا ساتھ نہیں دیتے۔ وہ ہم سے یہ توقع کرتے ہیں کہ جب الیکشن ہوتے ہیں تو ہم بھی ووٹ ڈالیں۔ لیکن ہم اِس بات کو اچھی طرح سے سمجھتے ہیں کہ اگر ہم کسی اِنسانی حکمران کا ساتھ دیں گے تو ہم یہوواہ کو حکمران کے طور پر رد کر رہے ہوں گے۔ (‏1-‏سمو 8:‏4-‏7‏)‏ شاید کچھ لوگ سوچیں کہ ہمیں سکول اور ہسپتال بنانے یا دیگر فلاحی کاموں میں حصہ لینا چاہیے۔ لیکن جب ہم دُنیا کے مسئلوں کو حل کرنے کی بجائے اپنا دھیان خوش‌خبری سنانے پر رکھتے ہیں تو وہ ہمارے پیغام کو رد کر دیتے ہیں۔‏

20 ایک شخص اپنے شک کو کیسے دُور کر سکتا ہے؟ (‏متی 7:‏21-‏23 کو پڑھیں۔)‏ ہمیں اُس کام کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دینی چاہیے جسے کرنے کا حکم یسوع مسیح نے ہمیں دیا۔ (‏متی 28:‏19، 20‏)‏ ہمیں کبھی بھی سیاسی اور سماجی مسئلوں کی وجہ سے اپنا دھیان اِس اہم کام سے ہٹنے نہیں دینا چاہیے۔ ہمیں لوگوں سے محبت ہے اور اِس بات کی پرواہ ہے کہ اُنہیں کن مسئلوں کا سامنا ہے۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ اپنے پڑوسی کی مدد کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اُنہیں خدا کی بادشاہت کے بارے میں تعلیم دیں اور اُن کی مدد کریں کہ وہ یہوواہ کے ساتھ دوستی کا رشتہ قائم کر سکیں۔‏

سنہری باتوں کی تلاش

م17.‏04 ص.‏ 28 پ.‏ 3

رضاکارانہ جذبہ ظاہر کرنے سے یہوواہ کی بڑائی کریں

3 اُس موقعے پر ایک جوان آدمی اِلیہو بھی اُن لوگوں کی باتوں کو سُن رہا تھا۔ جب یہ لوگ اپنی بات کہہ چُکے تو اِلیہو نے ایوب سے پوچھا:‏ ”‏اگر تُو صادق ہے تو [‏خدا]‏ کو کیا دے دیتا ہے؟ یا اُسے تیرے ہاتھ سے کیا مل جاتا ہے؟“‏ (‏ایوب 35:‏7‏)‏ کیا اِلیہو بھی یہ کہہ رہے تھے کہ خدا ہماری خدمت کی قدر نہیں کرتا؟ نہیں کیونکہ یہوواہ نے اِلیہو کی درستی نہیں کی۔ دراصل اِلیہو یہ کہہ رہے تھے کہ یہوواہ کو ہماری عبادت کی ضرورت نہیں۔ اُس میں کوئی کمی نہیں۔ ہم کوئی ایسا کام نہیں کر سکتے جس سے اُس کی عظمت، طاقت یا دانش‌مندی میں اِضافہ ہو۔ سچ تو یہ ہے کہ ہم میں جو بھی خوبیاں اور صلاحیتیں ہیں، یہ اُسی کی دین ہیں اور وہ اِس بات میں بڑی دلچسپی لیتا ہے کہ ہم اِن کو کیسے اِستعمال کرتے ہیں۔‏

15-‏21 جنوری

پاک کلام سے سنہری باتیں | ایوب 36-‏37

‏”‏ہم ہمیشہ کی زندگی کے بارے میں خدا کے وعدے پر بھروسا کیوں رکھ سکتے ہیں؟“‏

ڈبلیو15 1/‏10 ص.‏ 13 پ.‏ 1-‏2

کیا ہم واقعی خدا کو ڈھونڈ سکتے ہیں؟‏

خدا ہمیشہ سے ہے:‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ خدا ”‏ازل سے ابد تک“‏ ہے۔ (‏زبور 90:‏2‏)‏ دوسرے لفظوں میں کہا جائے تو وہ شروع سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اِنسان ”‏نہیں جان سکتا کہ [‏خدا]‏ کب سے ہے۔“‏—‏ایوب 36:‏26‏۔‏

یہ بات جاننے کا فائدہ:‏ خدا نے ہم سے وعدہ کیا ہے کہ اگر ہم اُسے قریب سے جانیں گے تو وہ ہمیں ہمیشہ کی زندگی دے گا۔ (‏یوحنا 17:‏3‏)‏ اگر خدا خود ہمیشہ تک زندہ نہ رہ پاتا تو کیا ہم اُس کے اِس وعدے پر بھروسا کر سکتے تھے؟ صرف ”‏ابدیت کا بادشاہ“‏ ہی ایسے وعدے کو پورا کر سکتا ہے۔—‏1-‏تیمُتھیُس 1:‏17‏۔‏

م20.‏05 ص.‏ 22 پ.‏ 6

کیا آپ خدا کی نعمتوں کی قدر کرتے ہیں؟‏

6 پانی:‏ یہ زمین پر اِس لیے مائع شکل میں موجود ہے کیونکہ زمین سورج سے بالکل مناسب فاصلے پر ہے۔ اگر یہ سورج کے تھوڑا سا اَور قریب ہوتی تو اِس کا تمام پانی بھاپ بن کر اُڑ جاتا اور یہ بالکل خشک ہو جاتی اور اِس پر زندگی ممکن نہ ہوتی۔ اگر یہ سورج سے تھوڑا سا اَور دُور ہوتی تو اِس کا تمام پانی جم جاتا اور یہ برف کا بڑا سا گولا بن جاتی۔ چونکہ یہوواہ نے زمین کو سورج سے بالکل مناسب فاصلے پر رکھا ہے اِس لیے آبی چکر کے ذریعے اِس پر زندگی برقرار رہ سکتی ہے۔ سورج کی تپش سے سمندروں اور دوسری جگہوں سے پانی بھاپ بن کر اُڑ جاتا ہے اور بادلوں کی شکل اِختیار کر لیتا ہے۔ ہر سال سورج کی تپش سے تقریباً 5 لاکھ مکعب کلو میٹر (‏1 لاکھ 20 ہزار مکعب میل)‏ پانی بھاپ بن کر اُڑ جاتا ہے۔ یہ پانی تقریباً دس دن تک فضا میں رہتا ہے اور پھر بارش یا برف کی شکل میں زمین پر واپس آ جاتا ہے۔ اِس طرح پانی کا یہ چکر جاری رہتا ہے اور زمین سے پانی کبھی ختم نہیں ہوتا۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ کتنا دانش‌مند اور طاقت‌ور ہے۔—‏ایو 36:‏27، 28؛‏ واعظ 1:‏7‏۔‏

م22.‏10 ص.‏ 28 پ.‏ 16

اپنی اُمید کی وجہ سے خوش ہوں

16 ہمیشہ کی زندگی کی اُمید یہوواہ کی طرف سے ایک بیش‌قیمت تحفہ ہے۔ ہم ایک شان‌دار مستقبل کے منتظر ہیں۔ ہماری اُمید بحری جہاز کے لنگر کی طرح ہے جو ہمیں مشکلوں میں ڈگمگانے نہیں دیتی اور اذیت کو برداشت کرنے، یہاں تک کہ موت کا سامنا کرنے کے بھی قابل بناتی ہے۔ ہماری اُمید ایک ہیلمٹ کی طرح بھی ہے جو ہماری سوچ کو محفوظ رکھتی ہے تاکہ ہم غلط باتوں سے کنارہ کریں اور اچھی باتوں سے لپٹے رہیں۔ بائبل میں ہمیں جو اُمید دی گئی ہے، اُس کے ذریعے ہم یہوواہ کے اَور قریب ہو جاتے ہیں اور یہوواہ کی محبت کی گہرائی کو جان پاتے ہیں۔ جب ہم اپنی اُمید کو مضبوط رکھتے ہیں تو ہمیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔‏

سنہری باتوں کی تلاش

آئی‌ٹی‏-‏1 ص.‏ 492

رابطہ

پُرانے زمانے میں لوگ فرق فرق طریقوں سے ایک دوسرے تک خبریں یا معلومات پہنچاتے تھے۔ لوگوں تک اُن کے ملک اور دوسرے ملکوں کی خبریں زیادہ‌تر ایک دوسرے کے ذریعے پہنچتی تھیں۔ (‏2-‏سموئیل 3:‏17،‏ 19؛‏ ایوب 37:‏20‏)‏ مسافر قافلوں میں سفر کرتے تھے اور سفر کرتے ہوئے وہ بہت سے شہروں اور جگہوں پر کھانے پینے یا خریدوفروخت کے لیے رُکتے تھے۔ ایسا کرتے ہوئے وہ دُور دراز علاقوں کی خبریں مقامی لوگوں کو بتاتے جاتے تھے۔ فلسطینِ جغرافیہ لحاظ سے ایسی جگہ موجود تھا جہاں ایشیا، افریقہ، یورپ اور دُور دراز علاقوں سے آنے اور جانے والے قافلے اکثر گزرا کرتے تھے۔ اِس لیے فلسطینِ میں رہنے والے لوگوں کو آسانی سے دوسرے ملکوں میں ہونے والے اہم واقعات کی خبر مل جاتی تھی۔ لوگوں کو یہ خبریں اکثر بازاروں سے مل جاتی تھیں۔‏

22-‏28 جنوری

پاک کلام سے سنہری باتیں | ایوب 38-‏39

‏”‏کیا آپ خدا کی بنائی ہوئی چیزوں پر غور کرنے کے لیے وقت نکالتے ہیں؟“‏

م21.‏08 ص.‏ 9 پ.‏ 7

کیا آپ صبر سے یہوواہ کے وقت کا اِنتظار کریں گے؟‏

7 بائبل میں بتایا گیا ہے کہ جب خدا زمین کو تیار کر رہا تھا تو اُس نے ”‏اُس کی ناپ ٹھہرائی،“‏ ”‏اُس کی بنیاد ڈالی“‏ اور ”‏اُس کے کونے کا پتھر بٹھایا۔“‏ (‏ایو 38:‏5، 6‏)‏ اُس نے تو اُن کاموں پر غور کرنے کے لیے وقت بھی نکالا جو اُس نے کیے تھے۔ (‏پید 1:‏10،‏ 12‏)‏ ذرا تصور کریں کہ جب یہوواہ آہستہ آہستہ زمین کو شکل دے رہا تھا تو یہ دیکھ کر فرشتوں کو کیسا لگا ہوگا!‏ وہ تو اِتنے خوش تھے کہ وہ ”‏خوشی کے نعرے“‏ لگانے لگے۔ (‏ایو 38:‏7‏، اُردو جیو ورشن‏)‏ اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ یہوواہ نے جو چیزیں بنائیں، اُنہیں مکمل ہونے میں لاکھوں سال لگے۔ لیکن جب یہوواہ نے اُن سب چیزوں کو دیکھا جو اُس نے بہت سوچ سمجھ کر بنائی تھیں تو اُس نے کہا:‏ ”‏بہت اچھا ہے۔“‏—‏پید 1:‏31‏۔‏

م20.‏08 ص.‏ 14 پ.‏ 2

مُردوں کے زندہ ہو جانے کی اُمید یہوواہ کی محبت، دانش‌مندی اور صبر کا ثبوت

2 سب سے پہلے یہوواہ نے اپنے بیٹے یسوع کو بنایا۔ پھر اُس نے اُن کے ذریعے ”‏آسمان اور زمین کی سب چیزیں“‏ بنائیں جن میں لاکھوں فرشتے بھی شامل تھے۔ (‏کُل 1:‏16‏)‏ یسوع مسیح کو اپنے باپ کے ساتھ کام کر کے بہت خوشی ملی۔ (‏امثا 8:‏30‏)‏ اِس کے علاوہ فرشتے بھی بہت خوش تھے۔ کیوں؟ کیونکہ جب یہوواہ اور اُس کا ماہر کاریگر یسوع آسمان اور زمین کو بنا رہے تھے تو فرشتے سب کچھ دیکھ رہے تھے۔ فرشتوں نے اپنی خوشی کا اِظہار کیسے کِیا؟ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ جب زمین بن رہی تھی تو وہ ’‏خوشی سے للکار رہے تھے۔‘‏ یقیناً وہ ہر اُس چیز پر خوش ہو رہے تھے جو یہوواہ بنا رہا تھا، خاص طور پر اِنسانوں کی تخلیق پر۔ (‏ایو 38:‏7؛‏ امثا 8:‏31‏)‏ یہوواہ کی بنائی ہوئی ہر چیز سے اُس کی محبت اور دانش‌مندی ظاہر ہوئی۔—‏زبور 104:‏24؛‏ روم 1:‏20‏۔‏

م23.‏03 ص.‏ 17 پ.‏ 8

یہوواہ کی بنائی ہوئی چیزوں سے اُس کے بارے میں اَور جانیں

8 یہوواہ قابلِ‌بھروسا ہے۔‏ یہوواہ نے ایوب کی مدد کی تاکہ وہ اُس پر اپنے بھروسے کو بڑھا سکیں۔ (‏ایو 32:‏2؛‏ 40:‏6-‏8‏)‏ ایوب سے بات‌چیت کرتے وقت یہوواہ نے اپنی بنائی ہوئی بہت سی چیزوں کا ذکر کِیا۔ اُس نے ستاروں، بادلوں اور بجلی کا ذکر کِیا۔ اِس کے علاوہ یہوواہ نے بہت سے جانوروں کے بارے میں بھی بات کی جیسے کہ جنگلی سانڈ اور گھوڑا۔ (‏ایو 38:‏32-‏35؛‏ 39:‏9،‏ 19، 20‏)‏ اِن سب چیزوں سے یہ بات صاف نظر آتی ہے کہ یہوواہ میں نہ صرف بے‌پناہ طاقت ہے بلکہ وہ ہم سے پیار کرتا ہے اور وہ بہت دانش‌مند ہے۔ اِس بات‌چیت کے بعد ایوب یہوواہ پر پہلے سے بھی زیادہ بھروسا کرنے لگے۔ (‏ایو 42:‏1-‏6‏)‏ اِسی طرح جب ہم بھی یہوواہ کی بنائی چیزوں پر غور کرتے ہیں تو ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ یہوواہ ہم سے کہیں زیادہ دانش‌مند اور طاقت‌ور ہے۔ اُس میں اِتنی طاقت ہے کہ وہ ہماری ہر مشکل کو ختم کر سکتا ہے اور وہ ایسا کرے گا بھی۔ اِس بات سے یہوواہ پر ہمارا بھروسا اَور بڑھ جاتا ہے۔‏

سنہری باتوں کی تلاش

آئی‌ٹی‏-‏2 ص.‏ 222

قانون بنانے والا

یہوواہ قانون بناتا ہے۔‏ پوری کائنات میں یہوواہ ہی قانون بنانے کا حق رکھتا ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ اُس نے ایسے قدرتی قانون بنائے ہیں جن کی وجہ سے بے‌جان چیزیں قائم رہتی ہیں اور جان‌دار چیزیں زندہ رہ پاتی ہیں۔ (‏ایو 38:‏4-‏38؛‏ زبو 104:‏5-‏19؛‏ ایو 39:‏1-‏30‏)‏ اِنسان کو بھی یہوواہ نے بنایا ہے اور وہ بھی یہوواہ کے بنائے ہوئے قدرتی قوانین کے تحت زندگی گزارتے ہیں۔ اِنسان سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اچھے اور بُرے میں فرق کر پاتے ہیں اور اپنے خالق کے قریب رہ سکتے ہیں۔ اِس لیے اُن پر یہ بات فرض ہے کہ وہ اُن قوانین پر بھی عمل کریں جو خدا نے اچھائی اور بُرائی کے حوالے سے بنائے ہیں۔ (‏روم 12:‏1؛‏ 1کُر 2:‏14-‏16‏)‏ اِس کے علاوہ فرشتے بھی اُن قوانین پر عمل کرتے ہیں جو یہوواہ خدا نے بنائے ہیں۔‏

یہوواہ نے جو قدرتی قوانین بنائیں ہیں وہ کبھی نہیں ٹوٹتے۔ (‏یر 33:‏20، 21‏)‏ یہ قوانین کبھی نہیں بدلتے اور قابلِ‌بھروسا ہیں۔ سائنس‌دان اِن قوانین کی مدد سے چاند، سیاروں اور کائنات میں موجود باقی چیزوں کی گردش کی رفتار کا بالکل درست اندازہ لگا پاتے ہیں۔ اگر کوئی قدرتی قوانین کی خلاف‌ورزی کرتا ہے تو اُسے فوراً اِس کے سنگین نتائج بھگتنے پڑتے ہیں۔ اِسی طرح خدا نے اچھائی اور بُرائی کے حوالے سے جو قوانین اور اصول بنائے ہیں، اُنہیں توڑنے کا بھی ہمیشہ نقصان ہوتا ہے۔ جتنا زیادہ قدرتی قوانین پر عمل کرنا ضروری ہے اُتنا ہی زیادہ اُن قوانین پر عمل کرنا بھی ضروری ہے جو خدا نے اچھائی اور بُرائی کے حوالے سے بنائے ہیں۔ لیکن ہو سکتا ہے اِن قوانین کو توڑنے پر فوراً سزا نہ ملے۔ پاک کلام میں صاف لکھا ہے کہ ”‏اِس غلط‌فہمی میں مبتلا نہ ہوں کہ خدا کو دھوکا دیا جا سکتا ہے کیونکہ اِنسان جو کچھ بوتا ہے، وہی کاٹتا ہے۔“‏—‏گل 6:‏7؛‏ 1تیم 5:‏24‏۔‏

29 جنوری–‏4 فروری

پاک کلام سے سنہری باتیں | ایوب 40-‏42

‏”‏ایوب کے واقعے سے سبق“‏

م10 1/‏10 ص.‏ 13 پ.‏ 4-‏6

‏’‏یہوواہ کی عقل کو کس نے جانا؟‘‏

4 ہمیں کبھی بھی خدا کے کاموں اور فیصلوں کو انسانی اصولوں اور معیاروں کے مطابق نہیں پرکھنا چاہئے۔ مگر اسرائیلی قوم یہ غلطی کر رہی تھی۔ اِس لئے یہوواہ نے اُن سے کہا:‏ ”‏تُو نے گمان کِیا کہ مَیں بالکل تجھ ہی سا ہوں۔“‏ (‏زبور 50:‏21‏)‏ کوئی 175 سال پہلے ایک عالم نے بھی ایسی ہی بات کہی:‏ ”‏بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ خدا پر بھی وہی قانون لاگو ہوتے ہیں جو انسانوں پر ہوتے ہیں۔ اِسی لئے وہ خدا کے کاموں اور فیصلوں پر تنقید کرتے ہیں۔“‏

5 ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ یہوواہ کے فیصلے ہمیشہ ہماری توقع کے مطابق ہوں۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہماری سوچ محدود ہو سکتی ہے یعنی کبھی‌کبھار ہم بعض معاملات کو صرف ایک ہی زاویے سے دیکھتے ہیں۔ اِسی لئے جب ہم بائبل میں یہوواہ کے بعض فیصلوں اور کاموں کے بارے میں پڑھتے ہیں تو شاید ہمیں لگتا ہے کہ یہ دُرست نہیں۔ اسرائیلی لوگ بھی یہی سوچنے لگے کہ خدا کے بعض کام اور فیصلے صحیح نہیں۔ غور کریں کہ یہوواہ خدا نے اُن سے کیا کہا:‏ ”‏تُم کہتے ہو کہ [‏یہوواہ]‏ کی روِش راست نہیں۔ اَے بنی‌اسرائیل سنو تو۔ کیا میری روِش راست نہیں؟ کیا تمہاری روِش ناراست نہیں؟“‏—‏حز 18:‏25۔‏

6 جب ہم یہ مان لیتے ہیں کہ ہماری اپنی سوچ محدود یا غلط ہو سکتی ہے تو ہم یہوواہ خدا کے فیصلوں اور کاموں کو انسانی اصولوں کے مطابق پرکھنے کی غلطی نہیں کریں گے۔ آئیں اِس سلسلے میں ایوب کی مثال پر غور کریں۔ اچانک ایوب پر بہت سی مصیبتیں آن پڑیں۔ اِن مصیبتوں کی وجہ سے وہ بہت غمگین ہو گیا۔ وہ خود کو راستباز ٹھہرانے لگا۔ اُس نے یہ نہ سوچا کہ اُس کی آزمائشوں کا تعلق دیگر اہم معاملات سے بھی ہو سکتا ہے۔ ایوب کو اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت تھی۔ یہوواہ نے بڑے پیار سے ایوب کی اصلاح کی۔ یہوواہ نے ایوب سے ۷۰ سے زیادہ سوال پوچھے۔ ایوب اُن میں سے کسی کا بھی جواب نہ دے سکا۔ اِس طرح یہ ثابت ہو گیا کہ ایوب کی سوچ کتنی محدود تھی۔ ایوب نے بڑی خاکساری سے اِس حقیقت کو تسلیم کِیا اور اپنی سوچ کو درست کِیا۔‏‏—‏ایوب 42:‏1-‏6 کو پڑھیں۔‏

م17.‏06 ص.‏ 18 پ.‏ 12

کائنات کے سب سے اہم معاملے پر دھیان رکھیں

12 جبکہ یہوواہ جانتا تھا کہ ایوب کتنی کٹھن صورتحال سے گزر رہے ہیں تو کیا اُس نے ایوب کی اِصلاح کرنے سے بے‌رحمی ظاہر کی؟ ہرگز نہیں۔ ایوب نے بھی ایسا محسوس نہیں کِیا۔ وہ سمجھ گئے کہ یہوواہ اُن سے کیا کہنا چاہتا ہے اور اُنہوں نے اِس اِصلاح کو قبول کِیا۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں خاک اور راکھ میں توبہ کرتا ہوں۔“‏ (‏ایوب 42:‏1-‏6‏)‏ اِس سے پہلے کہ یہوواہ نے ایوب کی اِصلاح کی، اِلیہو نے بھی اُن کی مدد کی تاکہ وہ درست سوچ اپنا سکیں۔ (‏ایوب 32:‏5-‏10‏)‏ جب ایوب نے یہوواہ کی طرف سے ملنے والی اِصلاح کو قبول کِیا تو یہوواہ خوش ہوا اور اُس نے دوسروں پر بھی ظاہر کِیا کہ وہ ایوب کی وفاداری سے بہت خوش ہے۔—‏ایوب 42:‏7، 8‏۔‏

م22.‏06 ص.‏ 25 پ.‏ 17-‏18

‏’‏یہوواہ کی آس رکھیں‘‏

17 ایوب کے علاوہ بھی یہوواہ کے بہت سے بندے مشکلوں کے باوجود مضبوط رہے اور اُنہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ عبرانیوں کے نام اپنے خط میں پولُس نے یہوواہ کے بہت سے بندوں کا ذکر کِیا اور اُنہیں ’‏گواہوں کا بڑا بادل‘‏ کہا۔ (‏عبر 12:‏1‏)‏ اُن سب کو بہت سخت مشکلوں سے گزرنا پڑا۔ لیکن وہ ساری زندگی یہوواہ کے وفادار رہے۔ (‏عبر 11:‏36-‏40‏)‏ کیا اُنہیں اِس کا اجر ملا؟ بے‌شک!‏ حالانکہ اُنہوں نے اپنے جیتے جی یہوواہ کے سارے وعدوں کو پورے ہوتے نہیں دیکھا لیکن اُنہوں نے یہوواہ پر آس رکھی۔ اور چونکہ اُنہیں اِس بات کا پکا یقین تھا کہ یہوواہ اُن سے خوش ہے اِس لیے اُنہیں بھروسا تھا کہ وہ یہوواہ کے وعدوں کو پورا ہوتے ضرور دیکھیں گے۔ (‏عبر 11:‏4، 5‏)‏ اُن کی مثال سے ہمارا یہ عزم مضبوط ہو سکتا ہے کہ ہم ہمیشہ یہوواہ پر آس رکھیں گے۔‏

18 ہم جس دُنیا میں رہ رہے ہیں، وہ بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ (‏2-‏تیم 3:‏13‏)‏ شیطان نے آج بھی خدا کے بندوں کو آزمانا بند نہیں کِیا۔ چاہے آگے چل کر ہمیں کسی بھی مشکل کا سامنا ہو؛ آئیں، اِس بات کا عزم کریں کہ ہم دل‌وجان سے یہوواہ کی عبادت کرتے رہیں گے کیونکہ ”‏ہم زندہ خدا پر اُمید رکھتے ہیں۔“‏ (‏1-‏تیم 4:‏10‏)‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ نے ایوب کو جو اجر دیا، اُس سے ثابت ہوا کہ وہ ”‏بہت ہی شفیق اور رحیم ہے۔“‏ (‏یعقو 5:‏11‏)‏ دُعا ہے کہ ہم بھی یہوواہ کے وفادار رہیں اور اِس بات کا پکا یقین رکھیں کہ وہ ”‏اُن سب کو اجر دے گا جو لگن سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔“‏‏—‏عبرانیوں 11:‏6 کو پڑھیں۔‏

سنہری باتوں کی تلاش

آئی‌ٹی‏-‏2 ص.‏ 808

مذاق

ایوب کا بہت زیادہ مذاق اُڑایا گیا۔ لیکن اِس کے باوجود بھی وہ خدا کے وفادار رہے۔ مگر اُن کے اندر ایک غلط سوچ پیدا ہو گئی جس کی وجہ سے وہ غلطی کر بیٹھے اور بعد میں اِس وجہ سے اُن کی درستی بھی کی گئی۔ اِلیہو نے ایوب کے بارے میں کہا:‏ ”‏ایوب جیسا اَور کون ہے جو تمسخر کو پانی کی طرح پی جائے؟“‏ (‏ایو 34:‏7‏)‏ یہوواہ کی باتوں پر توجہ دینے کی بجائے ایوب کی ساری توجہ اپنی صفائیاں پیش کرنے پر تھی۔ وہ خدا کی راست بازی پر زور دینے کی بجائے اپنی نیکیوں پر دھیان دے رہے تھے۔ (‏ایو 35:‏2؛‏ 36:‏24‏)‏ جب ایوب کے تین دوستوں نے اُن کا مذاق اُڑایا تو ایوب نے یہ نہیں سوچا کہ ایسا کرنے سے وہ یہوواہ کا مذاق اُڑا رہے ہیں بلکہ اُنہوں نے یہ سوچا کہ اُن کے دوست اُن کا مذاق اُڑا رہے ہیں۔ اِس طرح وہ ثابت کر رہے تھے کہ وہ ایک ایسے شخص کی طرح ہیں جو اُس وقت خوش ہوتا ہے جب اُس کا مذاق اُڑایا جاتا ہے۔ لیکن بعد میں یہوواہ نے ایوب کو یہ بات سمجھائی کہ اصل میں وہ تینوں ایوب کا نہیں بلکہ اُس کا مذاق اُڑا رہے تھے۔ اِسی طرح جب بنی‌اِسرائیل نے اپنے لیے ایک بادشاہ مانگا تو یہوواہ نے سموئیل سے کہا:‏ ”‏اُنہوں نے تیری نہیں بلکہ میری حقارت کی ہے کہ مَیں اُن کا بادشاہ نہ رہوں۔“‏ (‏1سم 8:‏7‏)‏ یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏میرے نام کی خاطر [‏تمہارے نام کی خاطر نہیں]‏ سب قومیں آپ سے نفرت کریں گی۔“‏ (‏متی 24:‏9‏)‏ جب ایک مسیحی اِن تمام باتوں کو یاد رکھتا ہے تو وہ مذاق کو سہتے ہوئے صحیح سوچ رکھتا ہے اور اپنی ثابت قدمی کا اِنعام پاتا ہے۔‏‏—‏لُو 6:‏22، 23‏۔‏

5-‏11 فروری

پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 1-‏4

‏”‏خدا کی بادشاہت کی حمایت کریں“‏

م21.‏09 ص.‏ 15 پ.‏ 8

‏”‏مَیں سب قوموں کو ہلا دوں گا“‏

8 بادشاہت کی خوش‌خبری کو سُن کر لوگوں کا کیا ردِعمل رہا ہے؟ زیادہ‌تر لوگوں نے اِسے ٹھکرا دیا ہے۔ ‏(‏زبور 2:‏1-‏3 کو پڑھیں۔)‏ قومیں بڑے غصے میں آ گئی ہیں۔ وہ یہوواہ کے مقرر کیے ہوئے حکمران کو قبول کرنے سے اِنکار کرتی ہیں۔ وہ بادشاہت کے پیغام کو ”‏خوش‌خبری“‏ نہیں سمجھتیں۔ دراصل کچھ ملکوں کی حکومتوں نے تو ہمارے مُنادی کرنے پر ہی پابندی لگا دی ہے۔ حالانکہ کچھ قوموں کے حکمران خدا کی خدمت کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن وہ اِختیار اور طاقت کو اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتے۔ وہ بالکل یسوع کے زمانے میں رہنے والے حکمرانوں کی طرح ہیں اور خدا کے مقرر کیے ہوئے بادشاہ کی مخالفت کرنے کے لیے اُس کے بندوں پر حملہ کرتے ہیں۔—‏اعما 4:‏25-‏28‏۔‏

م16.‏04 ص.‏ 29 پ.‏ 11

بٹی ہوئی دُنیا میں غیرجانب‌دار رہیں

11 آرام‌دہ زندگی کی خواہش۔‏ مال‌واسباب سے پیار بھی غیرجانب‌دار رہنے کی راہ میں رُکاوٹ بن سکتا ہے۔ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔ 1970ء کے بعد ملک ملاوی میں یہوواہ کے گواہوں پر ایک سیاسی پارٹی کے رُکن بننے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ بہت سے بہن بھائی اپنا سب کچھ چھوڑ کر ملک سے بھاگ گئے اور پناہ‌گزین کیمپوں میں رہنے لگے۔ وہاں زندگی بہت ہی مشکل تھی اور یہی بات کچھ بہن بھائیوں کے لیے پھندا ثابت ہوئی۔ بہن رُوتھ بتاتی ہیں:‏ ”‏اِن بہن بھائیوں کو اپنی آرام‌دہ زندگی اِتنی عزیز تھی کہ وہ اِس کی خاطر سیاسی پارٹی کے رُکن بن گئے اور گھر واپس لوٹ گئے۔“‏ لیکن خدا کے زیادہ‌تر بندے ایسے نہیں ہیں۔ وہ غیرجانب‌دار رہتے ہیں، چاہے اِس وجہ سے اُنہیں مالی مشکلات کا سامنا کیوں نہ ہو۔—‏عبر 10:‏34‏۔‏

سنہری باتوں کی تلاش

آئی‌ٹی-‏1 ص.‏ 425

بھوسا

گیہوں اور گندم کے دانے جس پتلے سے چھلکے میں ہوتے ہیں، اُسے بھوسا کہتے ہیں۔ بائبل میں بھوسے کا ذکر اکثر مجازی معنوں میں ہوا ہے۔ فصل کو صاف کرنے کے بعد جو بھوسا بچ جاتا تھا، وہ بالکل بے‌کار ہوتا تھا کیونکہ اِنسان اِسے نہیں کھا سکتے تھے۔ اِس لیے بھوسا ایک بے‌کار، ہلکی پھلکی، اَن‌چاہی اور ایک ایسی چیز کی بالکل صحیح علامت ہے جسے اچھی چیز سے الگ کر دیا جاتا ہے۔‏

سب سے پہلے گاہنے کے عمل کے ذریعے بھوسے کو اناج سے الگ کِیا جاتا ہے۔ پھر جب اناج کو چھانٹا جاتا ہے تو جو بھوسا ہلکا ہوتا ہے، وہ ہوا میں اُڑ جاتا ہے۔ اِس مثال سے ہم سمجھ جاتے ہیں کہ خدا کس طرح برگشتہ لوگوں کو اپنے بندوں سے الگ کرے گا اور ایسے لوگوں اور بُری حکومتوں کو کیسے ختم کرے گا جو اُس کے خلاف ہیں۔ (‏ایو 21:‏18؛‏ زبو 1:‏4؛‏ 35:‏5؛‏ یس 17:‏13؛‏ 29:‏5؛‏ 41:‏15؛‏ ہو 13:‏3)‏ خدا کی بادشاہت اپنے دُشمنوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر دے گی اور وہ اِس طرح ہوا میں اُڑ جائیں گے جس طرح بھوسا ہوا میں اُڑتا ہے۔—‏دا 2:‏35۔‏

بھوسے کو اکثر جلا دیا جاتا تھا تاکہ وہ پھر سے اُڑ کر اناج کے ڈھیر میں نہ چلا جائے۔ اِسی طرح یوحنا بپتسمہ دینے والے نے پیش‌گوئی کی کہ جھوٹے مذہبی رہنماؤں کو بھی آگ میں جلا دیا جائے گا۔ یسوع مسیح گاہنے والے کے طور پر اپنی گندم کو جمع کریں گے لیکن ’‏بھوسے کو ایسی آگ میں جلائیں گے جسے بجھایا نہیں جا سکتا۔‘‏—‏متی 3:‏7-‏12؛‏ لُو 3:‏17‏۔‏

12-‏18 فروری

پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 5-‏7

‏”‏دوسرے چاہے کچھ بھی کریں، آپ یہوواہ کے وفادار رہیں“‏

م21.‏03 ص.‏ 15 پ.‏ 7-‏8

بائبل کے مطالعے سے حوصلہ کیسے حاصل کریں؟‏

7 کیا آپ کے کسی دوست یا گھر کے کسی فرد نے آپ کا بھروسا توڑا ہے؟ اگر ایسا ہے تو آپ کو بادشاہ داؤد کی زندگی کے اُس واقعے سے بہت فائدہ ہو سکتا ہے جب اُن کے بیٹے ابی‌سلوم نے اُن کے خلاف بغاوت کی اور اُن کے تخت پر قبضہ جمانے کی کوشش کی۔—‏2-‏سمو 15:‏5-‏14،‏ 31؛‏ 18:‏6-‏14‏۔‏

8‏(‏1)‏ دُعا کریں۔‏ داؤد کے واقعے کو ذہن میں رکھ کر دُعا میں یہوواہ کو یہ بتائیں کہ آپ کے ساتھ جو بُرا سلوک ہوا ہے، آپ اُس کے بارے میں کیسا محسوس کر رہے ہیں۔ (‏زبور 6:‏6-‏9‏)‏ اُسے دل کھول کر اپنے احساسات کے بارے میں بتائیں۔ اِس کے بعد اُس سے درخواست کریں کہ وہ ایسے اصولوں کو ڈھونڈنے میں آپ کی مدد کرے جن سے آپ یہ جان جائیں کہ آپ اپنی مشکل سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔‏

م20.‏07 ص.‏ 8 پ.‏ 3-‏4

پورا یقین رکھیں کہ جن باتوں پر آپ ایمان لائے ہیں، وہ سچی ہیں

3 یہ کیوں ضروری ہے کہ ہمارا ایمان صرف اُس محبت پر نہ ٹکا ہو جو خدا کے بندوں میں پائی جاتی ہے؟ کیونکہ اگر ہمارے ایمان کی بنیاد صرف محبت ہوگی تو یہ آسانی سے کمزور پڑ سکتا ہے۔مثال کے طور پر شاید ہم اُس وقت خدا کی خدمت کرنا چھوڑ دیں جب کوئی بہن یا بھائی، یہاں تک کہ کوئی بزرگ یا پہل‌کار سنگین گُناہ کر بیٹھتا ہے۔ یا پھر ہو سکتا ہے کہ ہم اُس وقت خدا سے مُنہ موڑ لیں جب کوئی بہن یا بھائی ہمارا دل دُکھاتا ہے یا کوئی برگشتہ شخص اِس بات پر شک ڈالتا ہے کہ ہم جن باتوں پر ایمان رکھتے ہیں، وہ سچی ہیں۔ اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ یہ کہ مضبوط ایمان کی بنیاد یہوواہ کے ساتھ مضبوط دوستی ہونی چاہیے کیونکہ اگر آپ یہوواہ پر صرف اِس لیے ایمان رکھتے ہیں کیونکہ دوسرے بھی ایسا کرتے ہیں تو آپ کا ایمان مضبوط نہیں ہوگا۔ لہٰذا آپ کو اپنے ایمان کا گھر صرف احساسات اور جذبات جیسے کمزور میٹیریل پر ہی نہیں بلکہ ٹھوس حقیقتوں اور دلیلوں پر کھڑا کرنا چاہیے۔ آپ کو خود کو اِس بات پر قائل کرنا چاہیے کہ بائبل میں یہوواہ کے بارے میں سچائی پائی جاتی ہے۔—‏روم 12:‏2‏۔‏

4 یسوع مسیح نے کہا تھا کہ کچھ لوگ پاک کلام کی سچائیوں کو ”‏خوشی خوشی قبول“‏ کرتے ہیں لیکن جب اُن پر مصیبت یا اذیت آتی ہے تو وہ اپنے ایمان کو ترک کر دیتے ہیں۔ ‏(‏متی 13:‏3-‏6،‏ 20، 21 کو پڑھیں۔)‏ شاید اِن لوگوں نے اِس بات کو پوری طرح سے نہیں سمجھا ہوتا کہ یسوع کی پیروی کرنے کی وجہ سے اُنہیں مشکلات اور مسئلوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ (‏متی 16:‏24‏)‏ یا پھر شاید اُنہیں یہ توقع ہوتی ہے کہ مسیحی بننے سے اُن کی زندگی مشکلوں سے آزاد ہو جائے گی اور اُنہیں صرف برکتیں ہی برکتیں ملیں گی۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ اِس دُنیا میں کوئی بھی شخص مسئلوں اور پریشانیوں سے بچ نہیں سکتا۔ حالات کسی بھی وقت بدل سکتے ہیں جس کی وجہ سے ہماری خوشی ماند پڑ سکتی ہے۔—‏زبور 6:‏6؛‏ واعظ 9:‏11‏۔‏

سنہری باتوں کی تلاش

آئی‌ٹی‏-‏1 ص.‏ 995

قبر

پولُس رسول نے رومیوں 3:‏13 میں زبور 5:‏9 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بُرے اور دھوکے‌باز لوگوں کا حلق ”‏کُھلی قبر“‏ کی طرح ہے۔ ایک قبر کو اِس لیے کھودا یا کھولا جاتا ہے تاکہ اُس میں مُردے کو دفنایا جا سکے یا پھر کسی گندی اور ناپاک چیز کو دبایا جا سکے۔ اِسی طرح بُرے لوگ بھی اپنا مُنہ اِس لیے کھولتے ہیں تاکہ وہ ایسی باتیں کہہ سکیں جو ناپاک اور نقصان پہنچانے والی ہوتی ہیں۔—‏متی 15:‏18-‏20‏۔‏

19-‏25 فروری

پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 8-‏10

‏”‏ ’‏اَے یہوواہ!‏ مَیں تیری بڑائی کروں گا‘‏!‏“‏

م21.‏08 ص.‏ 3 پ.‏ 6

یہوواہ کے خاندان میں اپنے مقام کی قدر کریں

6 یہوواہ خدا نے ہمارے لیے بڑا ہی خاص گھر تیار کِیا۔‏ اِنسانوں کو بنانے سے بہت پہلے یہوواہ خدا نے اُن کے لیے زمین تیار کی۔ (‏ایو 38:‏4-‏6؛‏ یرم 10:‏12‏)‏ چونکہ وہ بہت ہی خیال رکھنے والا اور فراخ‌دل خدا ہے اِس لیے اُس نے ہمارے لیے بہت سی ایسی چیزیں بنائیں جن سے ہمیں خوشی مل سکے۔ (‏زبور 104:‏14، 15،‏ 24‏)‏ اُس نے اپنی بنائی ہوئی چیزوں پر غور کرنے کے لیے وقت نکالا اور اِنہیں دیکھ کر کہا کہ ”‏بہت اچھا ہے۔“‏ (‏پید 1:‏10،‏ 12،‏ 31‏)‏ اُس نے اِنسانوں کو زمین پر موجود تمام چیزوں پر اِختیار دینے سے اُنہیں عزت دی۔ (‏زبور 8:‏6‏)‏ خدا کا مقصد ہے کہ بے‌عیب اِنسان اُس کی بنائی ہوئی چیزوں کا ہمیشہ تک خیال رکھیں اور یوں خوشی حاصل کریں۔ اور اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ اُس کا یہ مقصد ضرور پورا ہوگا۔ کیا آپ باقاعدگی سے خدا کے اِس شان‌دار وعدے کے لیے اُس کا شکرادا کرتے ہیں؟‏

م20.‏05 ص.‏ 23 پ.‏ 10

کیا آپ خدا کی نعمتوں کی قدر کرتے ہیں؟‏

10 بولنے کی صلاحیت کے لیے قدر ظاہر کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اِرتقا کے نظریے پر ایمان رکھنے والے لوگوں کو بتائیں کہ ہم یہ کیوں مانتے ہیں کہ خدا نے سب چیزیں بنائی ہیں۔ (‏زبور 9:‏1؛‏ 1-‏پطر 3:‏15‏)‏ اِس نظریے کو ماننے والے لوگ اِس سوچ کو فروغ دیتے ہیں کہ زمین اور اِس پر موجود چیزیں حادثاتی طور پر وجود میں آئی ہیں۔ لیکن بائبل اور اِس مضمون میں بتائے گئے کچھ نکات کی مدد سے ہم اُن لوگوں کو جو ہماری بات سننے کو تیار ہیں، یہ بتا سکتے ہیں کہ ہمیں یہ یقین کیوں ہے کہ یہوواہ آسمان اور زمین کا خالق ہے۔—‏زبور 102:‏25؛‏ یسع 40:‏25، 26‏۔‏

م22.‏04 ص.‏ 7 پ.‏ 13

کیا آپ ’‏اپنی باتوں سے لوگوں کے لیے مثال قائم‘‏ کر رہے ہیں؟‏

13 دل سے گائیں۔‏ جب ہم گیت گاتے ہیں تو ہمارا سب سے اہم مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ہم یہوواہ کی تعریف کریں۔ سارہ نام کی ایک بہن کو لگتا ہے کہ وہ اِتنا اچھا نہیں گا سکتیں۔ لیکن وہ پھر بھی یہوواہ کی حمد کرنے کے لیے گیت گانا چاہتی ہیں۔ اِس لیے جب وہ اِجلاس کی تیاری کر رہی ہوتی ہیں تو وہ گیت گانے کی تیاری بھی کرتی ہیں۔ وہ گیت کی پریکٹس کرتی ہیں اور اِس بات پر دھیان دیتی ہیں کہ گیتوں کے بول کا اُن باتوں سے کیا تعلق ہے جن پر اِجلاس کے دوران بات کی جائے گی۔ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏ایسا کرنے سے مَیں گیت کے بول پر دھیان دے پاتی ہوں نہ کہ اِس بات پر کہ مَیں اچھا گا سکتی ہوں یا نہیں۔“‏

سنہری باتوں کی تلاش

آئی‌ٹی‏-‏1 ص.‏ 832

اُنگلی

پاک کلام میں اکثر مجازی معنوں میں کہا گیا ہے کہ خدا نے کئی کام اپنے ہاتھوں یا اُنگلیوں سے کیے۔ مثال کے طور پر اُس نے پتھر کی لوحوں پر دس احکام لکھے (‏خر 31:‏18؛ اِس 9:‏10)‏، بہت سے معجزے کیے (‏خر 8:‏18، 19)‏ اور آسمان اور زمین کو پیدا کِیا (‏زبو 8:‏3‏)‏۔ خدا کی اُنگلیاں اُس کی قوت یعنی پاک روح کی طرف اِشارہ کرتیں ہے۔ یہ بات پیدائش کی کتاب سے ظاہر ہوتی ہے جہاں لکھا ہے کہ ”‏خدا کی قوت [‏یعنی ”‏خدا کی روح“‏]‏ پانیوں کے اُوپر حرکت میں تھی۔“‏ (‏پید 1:‏2‏)‏ یونانی صحیفے اِس بات کو اَور زیادہ واضح کر دیتے ہیں۔ متی کی اِنجیل میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح نے پاک روح کی مدد سے بُرے فرشتے نکالے جب کہ لُوقا کی اِنجیل میں بتایا گیا ہے کہ اُنہوں نے ایسا خدا کی اُنگلی سے کِیا۔—‏متی 12:‏28؛‏ لُو 11:‏20‏، فٹ‌نوٹ۔‏

26 فروری–‏3 مارچ

پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 11-‏15

‏”‏سوچیں کہ آپ خدا کی پُرامن نئی دُنیا میں ہیں“‏

م06 1/‏6 ص.‏ 5 پ.‏ 3

زبور کی پہلی کتاب سے اہم نکات

11:‏3—‏کونسی بنیادیں اُکھاڑ دی گئی ہیں؟‏ ان سے مُراد قانون، امن اور انصاف ہیں جنکی بنیاد پر انسانی معاشرہ قائم ہے۔ جب یہ بنیادیں اپنی جگہ سے ہل جاتی ہیں تو معاشرتی نظام درہم‌برہم ہو جاتا ہے اور انصاف کی دھجیاں اُڑ جاتی ہیں۔ ایسی حالتوں میں ”‏صادق“‏ کو خدا پر پورا بھروسا رکھنا چاہئے۔—‏زبور 11:‏4-‏7‏۔‏

م‌ع16.‏3 ص.‏ 15

تشدد سے پاک دُنیا محض ایک خواب نہیں

خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ بہت جلد زمین کو تشدد سے پاک کر دے گا۔ تشدد سے بھری یہ دُنیا اُس دن ختم ہو جائے گی ”‏جب عدالت کی جائے گی اور بُرے لوگوں کو تباہ کِیا جائے گا۔“‏ (‏2-‏پطرس 3:‏5-‏7‏)‏ پھر کوئی بھی تشدد کا شکار نہیں ہوگا۔ لیکن اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ خدا واقعی تشدد کو ختم کرنا چاہتا ہے؟‏

پاک کلام میں لکھا ہے کہ خدا ’‏شریر اور ظلم دوست سے نفرت کرتا ہے۔‘‏ (‏زبور 11:‏5‏)‏ ہمارا خالق امن اور اِنصاف کو پسند کرتا ہے۔ (‏زبور 33:‏5؛‏ 37:‏28‏)‏ اِس لیے وہ تشدد کرنے والے لوگوں کو بے‌سزا نہیں چھوڑے گا۔‏

م17.‏08 ص.‏ 7 پ.‏ 15

کیا آپ صبر سے اِنتظار کریں گے؟‏

15 داؤد صبر سے اِنتظار کیوں کر پائے؟ اِس سوال کا جواب اُنہوں نے اُسی زبور میں دیا جس میں اُنہوں نے چار مرتبہ پوچھا:‏ ”‏کب تک؟“‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں تیری شفقت پر بھروسا رکھتا ہوں، میرا دل تیری نجات دیکھ کر خوشی منائے گا۔ مَیں رب کی تمجید میں گیت گاؤں گا، کیونکہ اُس نے مجھ پر احسان کیا ہے۔“‏ (‏زبور 13:‏5، 6‏، اُردو جیو ورشن)‏ داؤد جانتے تھے کہ یہوواہ خدا نہایت شفیق ہے اور وہ اُن کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑے گا۔ وہ اُن واقعات کو یاد کرتے تھے جب یہوواہ خدا نے اُن کی مدد کی تھی اور اُس وقت کے منتظر تھے جب وہ اُن کی مشکلات ختم کر دے گا۔ داؤد جانتے تھے کہ یہوواہ صبر سے اِنتظار کرنے والوں کو بڑا اجر دیتا ہے۔‏

کے‌آر ص.‏ 236 پ.‏ 16

خدا کی بادشاہت زمین پر اُس کی مرضی پوری کرے گی

16 تحفظ۔‏ یسعیاہ 11:‏6-‏9 میں ایک نہایت ہی خوب‌صورت دُنیا کی تصویرکشی کی گئی ہے جو بہت جلد حقیقت میں بدل جائے گی۔ چاہے مرد، عورتیں اور بچے دُنیا کے کسی بھی کونے میں رہیں، وہ محفوظ ہوں گے۔ کوئی بھی اِنسان یا جانور کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔ اُس وقت کا تصور کریں جب پوری زمین آپ کا گھر ہوگی جہاں آپ محفوظ رہیں گے۔ آپ دریاؤں، جھیلوں اور سمندروں میں تیریں گے؛ پہاڑوں پر چڑھیں گے اور بغیر کسی ڈر کے کُھلے میدانوں میں گھومیں پھریں گے۔ آپ کو رات کے وقت بھی کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہوگا۔ اُس وقت حِزقی‌ایل 34:‏25 میں لکھے یہ الفاظ سچ ثابت ہوں گے کہ خدا کے بندے”‏بیابان میں سلامتی سے رہا کریں گے اور جنگلوں میں سوئیں گے۔“‏

سنہری باتوں کی تلاش

م13 15/‏9 ص.‏ 20 پ.‏ 12

کیا آپ نے خود کو پوری طرح بدل لیا ہے؟‏

12 آج بھی بہت سے لوگوں کی سوچ ویسی ہی ہے جیسی قدیم شہر روم میں رہنے والے لوگوں کی تھی۔ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ اب زمانہ بدل چُکا ہے اور اِس نئے زمانے میں اصولوں اور معیاروں کے مطابق چلنا یا دوسروں کو اِن کی پابندی کرنے پر مجبور کرنا بڑی دقیانوسی بات ہے۔ بہت سے والدین اور ٹیچر بچوں کو اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کی کُھلی چُھوٹ دیتے ہیں۔ وہ مانتے ہیں کہ ہر شخص جیسا چاہے ویسا کرنے کا حق رکھتا ہے۔ خدا پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرنے والے بعض لوگ بھی اُس کے حکموں پر عمل کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔ (‏زبور ۱۴:‏۱‏)‏ ہم ایسے لوگوں کی سوچ سے متاثر ہو سکتے ہیں کیونکہ ہم اِن کے بیچ رہتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم اُن ہدایات کو نظرانداز کرنے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں جو ہمیں کلیسیا کی طرف سے ملتی ہیں۔ شاید ہم اِن ہدایات پر تنقید کرنے لگیں۔ اور جب ہمیں اِنٹرنیٹ کے اِستعمال، تفریح اور اعلیٰ تعلیم کے سلسلے میں نصیحت کی جاتی ہے تو شاید ہم اُس سے بھی متفق نہ ہوں۔‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں