یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م93 1/‏3 ص.‏ 19-‏24
  • یہوواہ پر الزام نہیں ہے

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • یہوواہ پر الزام نہیں ہے
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1993ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • ‏”‏[‏غلطیاں، NW]‏‏—‏کون جان سکتا ہے؟“‏
  • خدا کو الزام دینے کی غلطی
  • خدا کے خادموں کیلئے بھی خطرہ
  • یہوواہ کیساتھ ناراض نہ ہوں!‏
  • یہوواہ خدا سے کبھی بیزار نہ ہوں
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے—2013ء
  • لُوط کی بیوی کو یاد رکھیں
    پاک کلام سے آپ کے لیے خاص سبق
  • کیا گُناہ‌گار اِنسان خدا کو خوش کر سکتے ہیں؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے—2015ء
  • لوط کی بیوی کی سزا
    پاک کلام کی سچی کہانیاں
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1993ء
م93 1/‏3 ص.‏ 19-‏24

یہوواہ پر الزام نہیں ہے

‏”‏جیسے باپ اپنے بیٹوں پر ترس کھاتا ہے ویسے ہی خداوند ان پر جو اس سے ڈرتے ہیں ترس کھاتا ہے۔ کیونکہ وہ ہماری سرشت سے واقف ہے۔ اسے یاد ہے کہ ہم خاک ہیں۔“‏‏—‏زبور ۱۰۳:‏۱۳، ۱۴‏۔‏

۱، ۲.‏ ابرہام کون تھا اور اسکا بھتیجا لوط کس طرح سے سدوم کے بدکار شہر میں آ بسا؟‏

یہوواہ ان تکالیف کا ذمہ‌دار نہیں ہے جنکا تجربہ شاید ہم اپنی غلطیوں کی وجہ سے کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں کوئی ۳،۹۰۰ سال پہلے جو کچھ واقع ہوا اس پر غور کریں۔ خدا کا دوست ابرہام (‏ابرام)‏ اور اسکا بھتیجا لوط بہت مالدار ہو چکے تھے۔ (‏یقوب ۲:‏۲۳)‏ درحقیقت، ان کے مالی اثاثے اور گلے اتنے زیادہ تھے کہ ”‏اس ملک میں اتنی گنجائش نہ تھی کہ وہ اکٹھے رہیں۔“‏ اس کے علاوہ، ان دونوں آدمیوں کے چرواہوں میں جھگڑا ہوا۔ (‏پیدایش ۱۳:‏۵-‏۷‏)‏ اس کی بابت کیا کیا جا سکتا تھا؟‏

۲ جھگڑے کو ختم کرنے کیلئے، ابرہام نے تجویز پیش کی کہ علیٰحدگی اختیار کی جائے اور اس نے پہلے لوط کو انتخاب کرنے دیا۔ چونکہ ابرہام عمررسیدہ تھا اسلئے اس کے بھتیجے کیلئے یہ مناسب ہوتا کہ اچھا علاقہ اسے لینے دیتا، لوط نے بہترین علاقہ‏—‏یردن کی ساری ترائی کو اپنے لئے چن لیا۔ ظاہری نمود دھوکا دینے والی تھی، کیونکہ اس کے قرب‌وجوار میں اخلاقی طور پر زوال‌پذیر سدوم اور عمورہ کے شہر تھے۔ آخرکار لوط اور اسکا خاندان سدوم میں منتقل ہو گئے اور اس چیز نے انہیں روحانی خطرے میں ڈال دیا۔ علاوہ‌ازیں، بادشاہ کدرلاعمر اور اسکے اتحادیوں نے جب سدوم کے حکمران کو شکست دی تو انہیں قیدی بنا لیا گیا۔ ابرہام اور اسکے آدمیوں نے انہیں چھڑایا، لیکن لوط اور اسکا خاندان واپس سدوم کو چلے گئے۔‏‏—‏پیدایش ۱۳:‏۸-‏۱۳،‏ ۱۴:‏۴-‏۱۶‏۔‏

۳، ۴.‏ جب خدا نے سدوم اور عمورہ کو تباہ کیا تو لوط اور اسکے خاندان کے افراد کے ساتھ کیا واقع ہوا؟‏

۳ سدوم اور عمورہ کی جنسی کجروی اور اخلاقی پستی کی وجہ سے، یہوواہ نے ان شہروں کو نیست کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے مشفقانہ طور پر دو فرشتوں کو بھیجا جنہوں نے لوط ، اسکی بیوی اور انکی دو بیٹیوں کی سدوم سے باہر نکلنے میں راہنمائی کی۔ انہیں پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا تھا، لیکن لوط کی بیوی نے شاید پیچھے چھوڑی ہوئی مادی چیزوں کی آرزو میں ایسا کیا۔ اس پر وہ نمک کا ستون بن گئی۔‏‏—‏پیدایش ۱۹:‏۱-‏۲۶‏۔‏

۴ لوط اور اسکی بیٹیوں کو کتنے نقصان اٹھانے پڑے! لڑکیوں کو ان آدمیوں کو پیچھے چھوڑنا پڑا تھا جن کے ساتھ ان کی شادی ہونے والی تھی۔ لوط اب اپنی بیوی اور مادی دولت کے بغیر تھا۔ درحقیقت، آخرکار وہ اپنی بیٹیوں کیساتھ ایک غار میں رہنے کی حالت کو پہنچ گیا تھا۔ (‏پیدایش ۱۹:‏۳۰-‏۳۸‏)‏ جو کچھ اسے بہت اچھا دکھائی دیا تھا وہ اسکے برعکس ثابت ہوا۔ اگرچہ بظاہر وہ بض سنگین غلطیاں کر چکا تھا، بد میں وہ ”‏راستباز لوط“‏ کہلایا۔ (‏۲-‏پطرس ۲:‏۷، ۸‏)‏ اور یقینی طور پر لوط کی غلطیوں کیلئے یہوواہ خدا پر الزام نہیں تھا۔‏

‏”‏[‏غلطیاں، NW]‏‏—‏کون جان سکتا ہے؟“‏

۵.‏ داؤد نے غلطیوں اور بے‌باکی کی بابت کیسا محسوس کیا؟‏

۵ ناکامل اور گنہگار ہوتے ہوئے، ہم سب غلطیاں کرتے ہیں۔ (‏رومیوں ۵:‏۱۲‏، یقوب ۳:‏۲)‏ لوط کی طرح، ہو سکتا ہے کہ ہم ظاہری صورتوں سے دھوکا کھا جائیں اور فیصلہ کرنے میں غلطی کر لیں۔ اسی لئے زبورنویس داؤد نے التجا کی:‏ ”‏کون اپنی [‏غلطیوں، NW]‏ کو جان سکتا ہے؟ تو مجھے پوشیدہ عیبوں سے پاک کر۔ تو اپنے بندے کو بے‌باکی کے گناہوں سے بھی باز رکھ ۔ وہ مجھ پر غالب نہ آئیں تو میں کامل ہونگا اور بڑے گناہ سے بچا رہونگا۔“‏ (‏زبور ۱۹:‏۱۲، ۱۳‏)‏ داؤد جانتا تھا کہ وہ ایسے گناہوں کا مرتکب ہو سکتا ہے جن سے وہ شاید باخبر بھی نہیں تھا۔ اسلئے، اس نے ان خطاؤں کی مافی کیلئے درخواست کی جو شاید اس سے بھی پوشیدہ ہی رہی تھیں۔ جب اس نے سنگین غلطی کی کیونکہ اس کے ناکامل بدن نے اسے غلط روش پر اکسایا تو اس نے شدت سے یہوواہ کی مدد چاہی۔ وہ چاہتا تھا کہ خدا اسے بے‌باکی کے کاموں سے باز رکھے۔ داؤد نہیں چاہتا تھا کہ بے‌باکی کا میلان اس پر حاوی ہو جائے۔ اسکی بجائے، اسکی خواہش تھی کہ وہ یہوواہ خدا کی عقیدت میں کامل ہو۔‏

۶.‏ زبور ۱۰۳:‏۱۰-‏۱۴ سے کیا تسلی حاصل کی جا سکتی ہے؟‏

۶ موجودہ زمانہ کے یہوواہ کے مخصوص‌شدہ خادموں کے طور پر ہم بھی ناکامل ہیں اور اسی لئے غلطیاں کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، لوط کی طرح شاید ہم اپنی رہائش کی جگہ کے طور پر غلط انتخاب کر لیں۔ شاید ہم خدا کیلئے اپنی پاک خدمت کو وسیع کرنے کے مواقع کو رد کر دیں۔ چونکہ یہوواہ ایسی غلطیوں کو دیکھتا ہے اسلئے وہ ان کو جانتا ہے جن کے دل راستبازی کی طرف مائل ہیں۔ یہاں تک کہ اگر ہم سنگین طور پر بھی گناہ کرتے ہیں لیکن تائب ہیں تو یہوواہ مافی اور مدد فراہم کرتا ہے اور ہمیں مسلسل خداپرست افراد کے طور پر خیال کرتا ہے۔ داؤد نے بیان کیا:‏ ”‏اس نے ہمارے گناہوں کے موافق ہم سے سلوک نہیں کیا اور ہماری بدکاریوں کے مطابق ہمکو بدلہ نہیں دیا۔ کیونکہ جس قدر آسمان زمین سے بلند ہے اسی قدر اسکی شفقت ان پر ہے جو اس سے ڈرتے ہیں۔ جیسے پورب پچھّم سے دور ہے ویسے ہی اس نے ہماری خطائیں ہم سے دور کر دیں۔ جیسے باپ اپنے بیٹوں پر ترس کھاتا ہے ویسے ہی خداوند ان پر جو اس سے ڈرتے ہیں ترس کھاتا ہے۔ کیونکہ وہ ہماری سرشت سے واقف ہے۔ اسے یاد ہے کہ ہم خاک ہیں۔“‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۱۰-‏۱۴‏)‏ ہمارا رحیم آسمانی باپ ہمیں اپنی خطا کو درست کرنے کے قابل بھی کر سکتا یا شاید اپنی حمد کی خاطر ہمیں اپنی پاک خدمت کو وسیع کرنے کا ایک اور موقع بخش سکتا ہے۔‏

خدا کو الزام دینے کی غلطی

۷.‏ ہم مصیبتوں میں کیوں مبتلا ہوتے ہیں؟‏

۷ جب کوئی کام غلط ہو جاتے ہیں تو جو کچھ واقع ہوا ہے اسکی بابت کسی دوسرے پر الزام لگانا انسانی فطرت ہے۔ بض تو خدا کو بھی الزام دیتے ہیں۔ لیکن یہوواہ لوگوں پر اس طرح کی تکالیف نہیں لاتا۔ وہ نیکی ہی کرتا ہے، نقصان نہیں پہنچاتا۔ ”‏وہ اپنے سورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور ناراستوں دونوں پر مینہ برساتا ہے“‏! (‏متی ۵:‏۴۵‏)‏ ہمارے دکھ اٹھانے کی اولین وجہ یہ ہے کہ ہم ایسی دنیا میں رہتے ہیں جو خودغرضی کے اصولوں پر چلتی ہے اور شیطان ابلیس کے قبضہ میں رہتی ہے۔‏‏—‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏۔‏

۸.‏ آدم نے کیا کیا جب اسکے لئے ماملات صحیح نہ ر ہے؟‏

۸ ان تکالیف کیلئے یہوواہ پر الزام لگانا جو ہماری غلطیوں کے باعث ہم پر آتی ہیں غیردانشمندانہ اور خطرناک ہے۔ ایسا کرنے سے ہم اپنی زندگی بھی کھو سکتے ہیں۔ پہلے آدمی، آدم کو ان تمام اچھی چیزوں کیلئے خدا کو نیکنامی دینی چاہئے تھی جو اسے میسر تھیں۔ جی‌ہاں، آدم کو بذات‌خود زندگی اور ان برکات کیلئے بھی یہوواہ کا بیحد مشکور ہونا چاہیے تھا جن سے وہ باغ‌نما گھر میں لطف‌اندوز ہو رہا تھا۔ (‏پیدایش ۲:‏۷-‏۹‏)‏ اس وقت آدم نے کیا کیا جب یہوواہ کی نافرمانی کرنے اور ممنوع پھل کھانے کے باعث اس کے ماملات درست نہ رہے؟ آدم نے خدا سے شکایت کی:‏ ”‏جس عورت کو تو نے میرے ساتھ کیا ہے اس نے مجھے اس درخت کا پھل دیا اور میں نے کھایا۔“‏ (‏پیدایش ۲:‏۱۵-‏۱۷،‏ ۳:‏۱-‏۱۲‏)‏ یقیناً ہمیں آدم کی طرح یہوواہ پر الزام نہیں لگانا چاہیے۔‏

۹.‏ (‏ا)‏اگر ہم اپنے غیردانشمندانہ افال کی وجہ سے تکالیف کا سامنا کرتے ہیں تو ہم کس چیز سے تسلی حاصل کر سکتے ہیں؟ (‏ب)‏ امثال ۱۹:‏۳ کے مطابق، بض لوگ کیا کرتے ہیں جب وہ اپنے اوپر مشکلات لے آتے ہیں؟‏

۹ اگر ہم اپنے غیردانشمندانہ کاموں کی وجہ سے تکالیف کا سامنا کرتے ہیں تو ہم اس بات کے علم سے تسلی پا سکتے ہیں کہ یہوواہ ہماری کمزوریوں کو ہم سے بہتر سمجھتا ہے اور وہ ضرور ہمیں ہماری خستہ حالت سے چھڑائیگا اگر ہم اسے بلا‌شرکت‌غیرے عقیدت دیتے ہیں۔ ان مشکلات اور خطرناک صورت‌حالات کیلئے جو ہم اپنے اوپر لاتے ہیں کبھی بھی خدا پر الزام نہ لگاتے ہوئے ہمیں اس الہٰی مدد کی قدر کرنی چاہیے جو ہمیں ملتی ہے۔ اس سلسلے میں ایک دانشمندانہ امثال کہتی ہے:‏ ”‏آدمی کی حماقت اسے گمراہ کرتی ہے اور اسکا دل خداوند سے بیزار ہوتا ہے۔“‏ (‏امثال ۱۹:‏۳‏)‏ ایک اور ترجمہ کہتا ہے:‏ ”‏بض لوگ اپنے ہی احمقانہ کاموں سے خود کو برباد کرتے ہیں اور پھر خداوند پر الزام لگاتے ہیں۔“‏ (‏ٹوڈیز انگلش ورشن)‏ اس کے علاوہ ایک اور ترجمہ بھی بیان کرتا ہے:‏ ”‏آدمی کی اپنی جہالت اس کے ماملات کو بگا‌ڑتی ہے اور وہ یہوواہ کے خلاف شدید غصے میں آ جاتا ہے۔“‏‏—‏بائنگٹن۔‏

۱۰.‏ آدم کی حماقت نے کسطرح ”‏اسے گمراہ کر دیا“‏؟‏

۱۰ امثال کے اس اصول کی مطابقت میں، آدم نے خودغرضانہ طریقے سے کام کیا اور اس کی احمقانہ سوچ نے ”‏اسے گمراہ کر دیا۔“‏ اس کا دل یہوواہ خدا سے پھر گیا، اور اپنی ذاتی خودغرض، خودمختار روش پر چل پڑا۔ آدم اتنا احسان‌فراموش بن گیا کہ اس نے اپنے خالق پر الزام لگایا اور یوں خود کو حق‌تالی کا دشمن بنا لیا! آدم کا گناہ اس کی اپنی راہ اور اپنے خاندان کی ترقی پر تباہی لے آیا۔ اس میں کیا ہی آگاہی ہے! جو تکلیف دہ ‎“حالتوں کے لئے یہوواہ پر الزام لگانے کا رجحان رکھتے ہیں وہ خود سے یہ پوچھ کر اچھا کرتے ہیں:‏ جن اچھی چیزوں سے میں استفادہ کرتا ہوں کیا میں ان کے لئے خدا کو نیکنام ٹھہراتا ہوں؟ کیا میں اس کی مخلوقات میں سے ایک کے طور پر زندگی پانے کے لئے شکرگزار ہوں؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ میری اپنی ہی غلطیاں مجھ پر تکلیف لائی ہیں؟ کیا میں یہوواہ کی راہنمائی پر چلنے کی وجہ سے اس کی مدد اور کرم‌فرمائی کا مستحق ہوں جیسے کہ اس کے الہامی کلام، بائبل میں پیش کی گئی ہے؟‏

خدا کے خادموں کیلئے بھی خطرہ

۱۱.‏ جہاں تک خدا کا تلق ہے، پہلی صدی کے یہودی مذہبی لیڈر کس چیز کے قصوروار تھے؟‏

۱۱ پہلی صدی س۔ع۔ کے یہودی مذہبی لیڈروں نے خدا کی خدمت کرنے کا دعوی کیا لیکن اس کے حق کے کلام کو نظرانداز کیا اور اپنے فہم پر تکیہ کیا۔ (‏متی ۱۵:‏۸، ۹‏)‏ یسوع مسیح نے چونکہ ان کی غلط سوچ کو فاش کیا اس لئے انہوں نے اسے جان سے مار ڈالا۔ بدازاں، انہوں نے اس کے شاگردوں کے خلاف شدید غصے کا اظہار کیا۔ (‏اعمال ۷:‏۵۴-‏۶۰‏)‏ وہ لوگ اتنے کجرو تھے کہ وہ حقیقتاً یہوواہ ہی کے خلاف غضبناک ہو گئے‏—‏مقابلہ کریں اعمال ۵:‏۳۴،‏ ۳۸، ۳۹‏۔‏

۱۲.‏ کونسا نمونہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسیحی کلیسیا کے ساتھ رفاقت رکھنے والے بض اشخاص بھی اپنی مشکلات کیلئے یہوواہ کو الزام دینے کی کوشش کرتے ہیں؟‏

۱۲ مسیحی کلیسیا میں بھی بض افراد نے ان مشکلات کیلئے جنکا انہوں نے سامنا کیا ہے خدا کو ذمہ‌دار ٹھہرانے کی کوشش کرنے سے خطرناک سوچ کو فروغ دیا ہے۔ مثال کے طور پر، کسی کلیسیا میں مقررشدہ بزرگوں نے ایک جوان شادی‌شدہ عورت کو ایک دنیاوی آدمی کیساتھ رفاقت رکھنے کے خلاف مشفقانہ مگر پُختہ روحانی مشورت دینا ضروری سمجھا۔ ایک مباحثے کے دوران، اس نے اس آزمائش کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے میں جو اس آدمی کیساتھ اسکی مسلسل رفاقت اس پر لائی تھی اسکی مدد نہ کرنے کیلئے خدا پر الزام لگایا۔ اس نے درحقیقت یہ کہا کہ وہ خدا پر جھنجھلائی تھی! اسکی مدد کرنے کیلئے صیحفائی استدلال اور بارہا کوششیں بے‌کار تھیں، اور بدازاں ایک بداخلاق روش مسیحی کلیسیا سے اسکے خارج کر دئے جانے پر منتج ہوئی۔‏

۱۳.‏ شکایتی رویے سے کیوں بچیں؟‏

۱۳ ایک شکایتی روح ایک شخص کیلئے یہوواہ کو الزام دینے کا سبب بن سکتی ہے۔ ”‏بیدین آدمی“‏ جو پہلی صدی کی کلیسیا میں چپکے سے آ ملے تھے وہ اسی قسم کی بری روح رکھتے تھے اور اسکے ساتھ دوسری اقسام کی روحانی طور پر بگڑی ہوئی سوچ بھی شامل تھی۔ جیسے شاگرد یہوداہ نے کہا، یہ آدمی ”‏ہمارے خدا کے فضل کو شہوت‌پرستی سے بدل ڈالتے .‏ .‏ .‏ اور ہمارے واحد مالک اور خداوند یسوع مسیح کا انکار کرتے“‏ تھے۔ یہوداہ نے مزید کہا:‏ ”‏یہ بڑبڑانے والے اور شکایت کرنے والے ہیں۔“‏ (‏یہوداہ ۳، ۴،‏ ۱۶‏)‏ یہوواہ کے وفادار خادم دانشمندی سے دعا کرینگے کہ وہ ایک قدر کرنے والی روح رکھیں، نہ کہ شکایتی رویہ جو انہیں انجام‌کار اس حد تک تلخ‌مزاج بنا سکتا ہے کہ وہ خدا پر ایمان کھو بیٹھیں اور اسکے ساتھ اپنے رشتے کو خطرے میں ڈال دیں۔‏

۱۴.‏ ایک ساتھی مسیحی سے آزردہ ہو کر کوئی کسطرح کا ردعمل دکھا سکتا ہے مگر یہ مناسب روش کیوں نہ ہوگی؟‏

۱۴ آپ ایسا محسوس کر سکتے ہیں کہ آپکے ساتھ ایسا نہیں ہوگا۔ تاہم، وہ ماملات جو ہماری یا دوسروں کی غلطیوں کی وجہ سے بگڑ جاتے ہیں شاید آخرکار ہمارے لئے خدا پر الزام لگانے کا سبب بنتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ہو سکتا ہے کہ ایک شخص کو کسی ساتھی ایماندار کے کچھ کہنے یا کرنے سے ٹھیس پہنچی ہو۔ آزردہ شخص‏—‏شاید جس نے بہت سالوں تک یہوواہ کی خدمت کی ہے‏—‏اس وقت کہے:‏ ”‏اگر وہ شخص کلیسیا میں ہے تو میں اجلاسوں پر حاضر نہیں ہوں گا۔“‏ ایک شخص اتنا برہم ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے دل میں کہتا ہے:‏ ”‏اگر اس طرح کی باتیں ہوتی ہیں تو میں کلیسیا کا حصہ رہنا نہیں چاہتا۔“‏ لیکن کیا ایک مسیحی کو ایسا رویہ رکھنا چاہیے؟ اگر کسی ناکامل انسان سے دکھ پہنچا ہے تو خدا کے قابل‌قبول اور وفاداری سے خدمت کرنے والے لوگوں کی پوری کلیسیا کے ساتھ ناراضگی کا اظہار کیوں کریں؟ جس شخص نے یہوواہ کے لئے مخصوصیت کی ہے وہ الہٰی مرضی پوری کرنا کیوں بند کرے اور خدا کے ساتھ ناراضگی کا اظہار کیوں کرے؟ کسی شخص کو یا حالات کے سلسلے کو یہوواہ کے ساتھ اپنے اچھے رشتے کو برباد کرنے کی اجازت دینا کتنی عقلمندی کی بات ہے؟ یقینی طور پر کسی بھی وجہ سے یہوواہ خدا کی پرستش بند کرنا احمقانہ اور گنہگارانہ ہوگا۔‏‏—‏یقوب ۴:‏۱۷۔‏

۱۵، ۱۶.‏ دیترفیس کس چیز کا قصوروار تھا، لیکن گیس نے کیسی روش اختیار کی؟‏

۱۵ تصور کریں کہ آپ اس کلیسیا میں ہوتے جس میں پر محبت مسیحی گیس تھا۔ وہ سفری ساتھی پرستاروں‏—‏اور پردیسیوں کی بڑی خاطرداری ”‏دیانتداری سے کرتا“‏ تھا! لیکن ظاہر ہے کہ اسی کلیسیا میں، مغرور شخص دیترفیس بھی تھا۔ وہ یوحنا کی طرف سے کسی بات کو قبول نہیں کرتا تھا جو یسوع مسیح کے رسولوں میں سے ایک، تھا۔ درحقیقت، دیترفیس تو یوحنا کے حق میں بری باتیں بھی بکتا تھا۔ رسول نے کہا:‏ ”‏ان پر قناعت نہ کرکے [‏دیترفیس]‏ خود بھی بھائیوں کو قبول نہیں کرتا اور جو قبول کرنا چاہتے ہیں انکو بھی منع کرتا ہے اور کلیسیا سے نکال دیتا ہے۔“‏‏—‏۳-‏یوحنا ۱،‏ ۵-‏۱۰‏۔‏

۱۶ اگر یوحنا کلیسیا میں آئے گا تو اس نے اسکے کاموں کو یاد دلانے کا ارادہ کیا تھا جو دیترفیس کر رہا تھا۔ اس اثنا میں اس کلیسیا میں گیس اور دیگر مہمان‌نواز مسیحیوں نے کیسا ردعمل دکھایا؟ کوئی بھی صحیفائی اشارہ نہیں ملتا کہ ان میں کسی نے بھی کہا ہو:‏ ”‏جبتک دیترفیس کلیسیا میں ہے، میں اسکا حصہ رہنا نہیں چاہتا۔ آپ مجھے اجلاسوں پر نہیں دیکھینگے۔“‏ بیشک گیس اور اسکی طرح کے دوسرے لوگ ثابت‌قدم رہے۔ انہوں نے کسی چیز کو اجازت نہ دی کہ انہیں الہٰی مرضی کو پورا کرنے سے روکے اور یقیناً وہ یہوواہ سے ناراض نہ ہوئے۔ واقی، نہیں، اور وہ شیطان ابلیس کے مکارانہ ہتھکنڈوں کا شکار نہ ہوئے، جو خوش ہوا ہوتا اگر وہ یہوواہ سے بے‌وفا ہو چکے ہوتے اور خدا پر الزام لگایا ہوتا۔‏‏—‏افسیوں ۶:‏۱۰-‏۱۸‏۔‏

یہوواہ کیساتھ ناراض نہ ہوں!‏

۱۷.‏ اگر کوئی شخص یا حالت ہمیں آزردہ یا ناخوش کرتی ہے تو ہمیں کیسے کام کرنا چاہیے؟‏

۱۷ اگر کلیسیا میں کسی حالت یا فرد نے خدا کے کسی خادم کے دل کو ٹھیس پہنچائی ہو یا ناخوش کیا ہو تو جس کو ٹھیس پہنچی ہو اگر وہ یہوواہ کے لوگوں کے ساتھ رفاقت رکھنا بند کر دیتا ہے تو حقیقت میں خود ہی اپنی روش بگا‌ڑ رہا ہوگا۔ ایسا شخص اپنی ادراکی قوتوں کو مناسب استمال میں نہیں لا رہا ہوگا۔ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۴‏)‏ پس راستی برقرار رکھنے والے کے طور پر تمام ناموافق حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے باعزم رہیں۔ یہوواہ خدا، یسوع مسیح، اور مسیحی کلیسیا کیلئے وفاداری قائم رکھیں۔ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۴، ۲۵‏)‏ سچائی جو باعث‌ابدی زندگی ہے وہ کسی دوسری جگہ نہیں مل سکتی۔‏

۱۸.‏ اگرچہ ہم ہمیشہ الہٰی برتاؤ کو نہیں سمجھتے، پھر بھی یہوواہ خدا کی بابت ہم کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟‏

۱۸ یہ بھی یاد رکھیں کہ یہوواہ کبھی کسی کو بدی سے نہیں آزماتا۔ (‏یقوب ۱:‏۱۳)‏ خدا جو محبت کا مجسّمہ ہے، خاص طور پر انکے ساتھ نیکی کرتا ہے جو اس سے محبت کرتے ہیں۔ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸‏)‏ اگرچہ ہم ہمیشہ الہٰی برتاؤ کو نہیں سمجھتے تو بھی ہم پراعتماد ہو سکتے ہیں کہ یہوواہ اپنے خادموں کیلئے جو بہترین ہے اسے عمل میں لانے میں کبھی ناکام نہیں ہوگا۔ جیسے پطرس نے کہا:‏ ”‏پس خدا کے قوی ہاتھ کے نیچے فروتنی سے رہو تاکہ وہ تمہیں وقت پر سربلند کرے۔ اور اپنی ساری فکر اسی پر ڈال دو کیونکہ اسکو تمہاری فکر ہے۔“‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۶، ۷‏)‏ جی‌ہاں، یہوواہ واقی اپنے لوگوں کی فکر رکھتا ہے۔‏‏—‏زبور ۹۴:‏۱۴‏۔‏

۱۹، ۲۰.‏ اگرچہ بعض اوقات ہماری مصیبتیں ہمیں افسردہ کریں پھر بھی ہمیں کیسا رویہ اختیار کرنا چاہئے؟‏

۱۹ اسلئے کسی شخص یا کسی چیز کو اجازت نہ دیں کہ آپ کو ٹھوکر کھلائے۔ جیسے کہ زبورنویس نے خوب کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ خدا کی]‏ شریت سے محبت رکھنے والے مطمئن ہیں۔ انکے لئے ٹھوکر کھانے کا کوئی موقع نہیں۔“‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۶۵‏)‏ ہم سب آزمائشوں کا تجربہ کرتے ہیں اور یہ ہمارے لئے بض اوقات کسی حد تک افسردہ اور دل‌شکستہ ہونے کا سبب بن سکتی ہیں۔ لیکن اپنے دل میں تلخی کو کبھی بھی نہ بڑھنے دیں، خاص طور پر یہوواہ کے خلاف۔ (‏امثال ۴:‏۲۳‏)‏ اسکی مدد کیساتھ اور صحیفائی بنیاد پر ان مسائل سے نپٹیں جنکو آپ حل کر سکتے ہیں اور ان کو برداشت کریں جو موجود رہتے ہیں۔‏‏—‏متی ۱۸:‏۱۵-‏۱۷،‏ افسیوں ۴:‏۲۶، ۲۷‏۔‏

۲۰ اپنے جذبات کو کبھی اجازت نہ دیں کہ آپ کے لئے احمقانہ طریقے سے جوابی عمل کرنے کا سبب بنیں اور یوں آپ کی روش بگا‌ڑ دیں۔ اس طریقے سے کلام اور کام کریں جو خدا کے دل کو شاد کرے گا۔ (‏امثال ۲۷:‏۱۱‏)‏ پرجوش دعا میں یہ جانتے ہوئے یہوواہ کو پکاریں کہ وہ اپنے خادموں میں سے ایک کے طور پر آپ کی واقی فکر رکھتا ہے اور اس کے لوگوں کے ساتھ زندگی کی راہ پر قائم رہنے کے لئے آپ کو ضروری سمجھ دے گا۔ (‏امثال ۳:‏۵، ۶‏)‏ سب سے بڑھکر، خدا کے ساتھ ناراض نہ ہوں۔ جب ماملات بگڑ جائیں تو ہمیشہ یاد رکھیں کہ یہوواہ پر الزام نہیں ہے۔ (‏۱۵ ۱۱/۱۵ w۹۲)‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

▫ لوط نے کیا غلطی کی، لیکن خدا نے اسکو کیسا خیال کیا؟‏

▫ داؤد نے غلطیوں اور بے‌باکی کی بابت کیسا محسوس کیا؟‏

▫ جب ماملات بگڑ جاتے ہیں، تو ہمیں خدا کو الزام کیوں نہیں دینا چاہیے؟‏

▫ یہوواہ کیساتھ ناراض ہونے سے بچنے کیلئے کیا چیز ہماری مدد کریگی؟‏

‏[‏تصویر]‏

ابرہام سے الگ ہوتے وقت، لوط نے اپنی رہائش کی جگہ کے سلسلے میں ناقص انتخاب کیا

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں