یہوواہ کی تنظیم کیساتھ وفاداری سے خدمت کرنا
”وفادار کیساتھ تُو بھی وفاداری کریگا۔“—۲-سموئیل ۲۲:۲۶۔ اینڈبلیو۔
۱، ۲. وفاداری کی بعض مثالیں کونسی ہیں جو ہم سب کلیسیا میں دیکھ سکتے ہیں؟
ایک بزرگ ایک شام کو دیر تک مسیحی اجلاس کیلئے تقریر تیار کرتا ہے۔ وہ کام بند کرنا اور آرام کرنا چاہتا ہے مگر اس کی بجائے، وہ کام جاری رکھتا ہے، وہ گلّے کو تحریک اور حوصلہافزائی دینے والی صحیفائی مثالیں اور تمثیلیں تلاش کرتا رہتا ہے۔ اجلاس کی شب، اُسی کلیسیا میں تھکےماندے والدین کا ایک جوڑا گھر میں رہ کر اُس شام سے لطفاندوز ہو سکتا ہے مگر وہ تحمل سے اپنے بچوں کو تیار کرتے ہیں اور اجلاس پر جاتے ہیں۔ اجلاس کے بعد، مسیحیوں کا ایک گروہ اُس بزرگ کی تقریر کی بابت گفتگو کرتا ہے۔ ایک بہن اُسی بھائی کے بارے میں بتانا چاہتی ہے کہ ایک بار اس نے اُسکے احساسات کو ٹھیس پہنچائی تھی؛ لیکن اس کی بجائے وہ اُسکے بیانکردہ ایک نقطے کا بڑی گرمجوشی سے ذکر کرتی ہے۔ کیا آپ ان مناظر میں ایک مشترکہ لڑی کو دیکھ سکتے ہیں؟
۲ وہ وفاداری کی لڑی ہے۔ بزرگ وفاداری سے خدا کے گلّے کی خدمت کرنے کیلئے کام کرتا ہے؛ والدین وفاداری سے کلیسیائی اجلاسوں پر حاضر ہوتے ہیں؛ بہن وفاداری سے بزرگوں کی حمایت کرتی ہے۔ (عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵؛ ۱۳:۱۷؛ ۱-پطرس ۵:۲) جیہاں، زندگی کے تمام حلقوں میں ہم دیکھتے ہیں کہ خدا کے لوگ یہوواہ کی تنظیم کیساتھ وفاداری سے خدمت کرنے کا عزمِمُصمم رکھتے ہیں۔
۳. ہمارا یہوواہ کی زمینی تنظیم کیلئے وفادار رہنا اتنا اہم کیوں ہے؟
۳ جب یہوواہ اس بدعنوان دُنیا پر نگاہ کرتا ہے تو اُسے وفاداری نظر نہیں آتی۔ (میکاہ ۷:۲) جب وہ اپنے لوگوں کی وفاداری کو دیکھتا ہے تو اُسکا دل کیسا خوشی سے بھر جاتا ہے! جیہاں، آپ کی اپنی وفاداری اُسکے دل کو شاد کرتی ہے۔ تاہم، یہ اوّلین باغی، شیطان کو غضبناک کرتی اور اُسے جھوٹا ثابت کرتی ہے۔ (امثال ۲۷:۱۱؛ یوحنا ۸:۴۴) اس بات کی توقع رکھیں کہ شیطان یہوواہ اور اُسکی زمینی تنظیم کیلئے آپکی وفاداری کو کمزور کرنے کی کوشش کریگا۔ آئیے چند ایسے طریقوں پر غور کریں جن سے شیطان یہ کام کرتا ہے۔ یوں ہم بہتر طور پر سمجھ سکیں گے کہ ہم کیسے آخر تک وفادار رہ سکتے ہیں۔—۲-کرنتھیوں ۲:۱۱۔
ناکاملیتوں پر نظریں جمائے رکھنا وفاداری کو بتدریج ختم کر سکتا ہے
۴. (ا) بااختیار اشخاص کی بابت منفی نظریہ پیدا کر لینا اسقدر آسان کیوں ہے؟ (ب) قورح یہوواہ کی تنظیم کیلئے کیسے بیوفا ثابت ہوا؟
۴ جب کوئی بھائی کسی ذمہداری کے مرتبے پر فائز ہوتا ہے تو اُسکی غلطیاں اَور بھی واضح دکھائی دینے لگتی ہیں۔ ’اپنے بھائی کی آنکھ کا تنکا‘ تو دیکھ لینا ’مگر اپنی آنکھ کے شہتیر کو بھول جانا‘ کتنا آسان ہے! (متی ۷:۱-۵) تاہم، غلطیوں کو ذہن میں رکھنا بیوفائی کو جنم دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، قورح اور داؤد کے مابین فرق پر غور کریں۔ قورح کے کاندھوں پر بہت بھاری ذمہداری تھی اور غالباً وہ کئی سال سے وفادار بھی رہا تھا لیکن وہ حریص بن گیا۔ وہ اپنے چچازادبھائی موسیٰ اور ہارون کے اختیار پر بگڑنے لگا۔ اگرچہ موسیٰ سب سے زیادہ حلیم انسان تھا، قورح بدیہی طور پر اُس کے نقص ڈھونڈنے لگا۔ اُس نے غالباً موسیٰ میں غلطیاں دیکھیں۔ تاہم، وہ غلطیاں یہوواہ کی تنظیم کیلئے قورح کی بیوفائی کا جواز نہیں تھیں۔ اُسے جماعت میں سے تباہوبرباد کر دیا گیا۔—گنتی ۱۲:۳؛ ۱۶:۱۱، ۳۱-۳۳۔
۵. داؤد ساؤل کے خلاف بغاوت کرنے کی آزمائش میں کیوں پڑ سکتا تھا؟
۵ دوسری جانب، داؤد، ساؤل بادشاہ کے تحت خدمت کرتا تھا۔ ساؤل، جو کبھی ایک اچھا بادشاہ ہوا کرتا تھا، اب درحقیقت بُرا بن چکا تھا۔ حاسد ساؤل کے حملوں سے بچنے کیلئے داؤد کو ایمان، صبر اور قدرے خوشتدبیری کی ضرورت تھی۔ تاہم، جب داؤد کو بدلہ لینے کا موقع ملا تو اُس نے کہا کہ ’یہوواہ کے نقطۂنظر سے تو یہ سوچنا بھی غلط ہے‘ کہ وہ اُس شخص سے بیوفائی کرے جسے یہوواہ نے مسح کِیا ہے۔—۱-سموئیل ۲۶:۱۱۔
۶. اگر ہم بزرگوں میں کمزوریاں اور غلطیاں دیکھتے بھی ہیں تَوبھی ہمیں کیا نہیں کرنا چاہئے؟
۶ جب ہمارے پیشواؤں میں سے بعض عدالت کرنے میں غلطی کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، سخت کلامی کرتے ہیں یا پاسداری دکھاتے ہوئے نظر آتے ہیں تو کیا ہم کلیسیا میں تنقیدی رُجحان کا باعث بنتے ہوئے اُنکی بابت شکایت کرینگے؟ کیا ہم احتجاج کے طور پر مسیحی اجلاسوں سے غیرحاضر رہینگے؟ ہرگز نہیں! داؤد کی طرح، ہم بھی کسی دوسرے کی غلطیوں کو کبھی بھی اجازت نہیں دیں گے کہ ہمیں یہوواہ اور اُسکی تنظیم سے بیوفائی کرنے کی تحریک دیں!—زبور ۱۱۹:۱۶۵۔
۷. یروشلیم کی ہیکل کے سلسلے میں بعض کونسے بُرے کام فروغ پا چکے تھے اور یسوع نے انکی بابت کیسا محسوس کِیا؟
۷ وفاداری کا عظیمترین انسانی نمونہ یسوع مسیح تھا جسے نبوّتی طور پر یہوواہ کا ”مُقدس [”وفادار،“ اینڈبلیو]“ کہا گیا ہے۔ (زبور ۱۶:۱۰) یروشلیم میں ہیکل کے غلط استعمال نے وفاداری کو واقعی ایک چیلنج بنا دیا تھا۔ یسوع جانتا تھا کہ سردار کاہن کی خدمت اور قربانیوں نے اُسکی اپنی خدمتگزاری اور قربانی کی موت کا پیشگی عکس پیش کِیا تھا اور اُسے یہ بھی معلوم تھا کہ لوگوں کیلئے اِن باتوں سے سبق سیکھنا کتنا اہم تھا۔ لہٰذا جب اُس نے دیکھا کہ ہیکل ”ڈاکوؤں کی کھوہ“ بن چکی ہے تو راست غضب سے بھر گیا۔ خداداد اختیار کیساتھ، اُس نے اسے پاکصاف کرنے کیلئے دو بار کارروائی کی۔a—متی ۲۱:۱۲، ۱۳؛ یوحنا ۲:۱۵-۱۷۔
۸. (ا) یسوع نے ہیکل کے انتظام کیلئے کیسے وفاداری دکھائی؟ (ب) ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی پاکصاف تنظیم کیساتھ مِل کر اُسکی پرستش کرنے کی قدر کرتے ہیں؟
۸ پھربھی، یسوع نے وفاداری سے ہیکل کے انتظام کی حمایت کی۔ بچپن ہی سے، وہ ہیکل میں تہواروں پر جایا کرتا تھا اور اکثر وہاں تعلیم بھی دی۔ وہ تو ہیکل کا خراج بھی ادا کرتا تھا—اگرچہ وہ حقیقت میں اسکا پابند نہیں تھا۔ (متی ۱۷:۲۴-۲۷) یسوع نے نادار بیوہ کی ہیکل کے خزانے میں ”اپنی ساری روزی“ ڈال دینے کیلئے تعریف کی۔ اسکے تھوڑی ہی دیر بعد، یہوواہ نے مستقل طور پر اُس ہیکل کو رد کر دیا۔ لیکن اُس وقت تک، یسوع اسکا وفادار رہا۔ (مرقس ۱۲:۴۱-۴۴؛ متی ۲۳:۳۸) آجکل خدا کی زمینی تنظیم یہودی نظام کی ہیکل سمیت اس سے کہیں برتر ہے۔ یہ مانتے ہیں کہ یہ کامل نہیں ہے؛ اسی لئے تو وقتاًفوقتاً ردوبدل کِیا جاتا ہے۔ لیکن نہ تو یہ بدعنوانی سے بھری ہوئی ہے اور نہ ہی یہوواہ خدا اُسکی جگہ کسی اَور کو دینے والا ہے۔ ہمیں اس میں جو بھی ناکاملیتیں دکھائی دیتی ہیں اُنہیں کبھی خود کو تلخمزاج بنا دینے یا تنقیدی، منفی رجحان اپنا لینے پر اُکسانے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ بلکہ، آئیے یسوع مسیح کی وفاداری کی نقل کریں۔—۱-پطرس ۲:۲۱۔
ہماری اپنی ناکاملیتیں
۹، ۱۰. (ا) ہمیں بیوفا چالچلن میں پھنسانے کے لئے شیطان کا نظامالعمل ہماری ناکاملیتوں سے کیسے ناجائز فائدہ اُٹھاتا ہے؟ (ب) جس شخص نے کوئی سنگین گناہ کِیا ہے اُسے کیا کرنا چاہئے؟
۹ شیطان ہماری ناکاملیتوں سے ناجائز فائدہ اُٹھا کر بھی بیوفائی کو فروغ دینے کی کوشش کرتا ہے۔ اُسکا نظامالعمل ہمیں یہوواہ کی نظروں میں بُرا فعل کرنے کی ترغیب دیکر ہماری کمزوریوں سے فائدہ اُٹھاتا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ ہر سال ہزاروں لوگ بداخلاقی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بعض دوہری زندگی بسر کرنے سے، ایماندار مسیحی ہونے کا ڈھونگ رچاتے ہوئے غلطکاری کی روش جاری رکھنے سے اس بیوفائی میں اضافہ کر لیتے ہیں۔ اویک! رسالے میں ”نوجوان لوگ پوچھتے ہیں . . .“ کے سلسلے میں اس موضوع پر مضامین سے اثرپذیر ہوکر ایک نوجوان خاتون نے لکھا: ”یہ مضامین میری ہی داستانِحیات تھے۔“ خفیتہً اُس نے ایسے نوجوانوں کیساتھ دوستی پیدا کر لی تھی جن کے دل میں یہوواہ کیلئے کوئی محبت نہیں تھی۔ نتیجہ؟ وہ لکھتی ہے: ”میری زندگی بہت گِر گئی اور مَیں بداخلاقی میں پڑ گئی جس کے باعث مجھے ملامت کی گئی۔ یہوواہ کیساتھ میرے رشتے کو نقصان پہنچا اور میرے والدین اور بزرگوں کا اعتماد مجھ پر سے اُٹھ گیا۔“b
۱۰ اس نوجوان خاتون نے بزرگوں سے مدد حاصل کی اور یہوواہ کی وفادارانہ خدمت کی طرف لوٹ آئی۔ تاہم، افسوس کی بات ہے کہ بعض سنگین نتائج کا سامنا کرتے ہیں اور بعض گلّے کی طرف کبھی نہیں لوٹتے۔ وفادار رہنا اور اس بدکار دُنیا میں آزمائش کی مزاحمت کرنا کتنی عمدہ بات ہے! دُنیاوی صحبت اور اخلاقسوز تفریح جیسے معاملات پر واچٹاور اور اویک! میگزین سے آگاہیوں پر دھیان دیں۔ دُعا ہے کہ آپ کسی بھی وقت بیوفائی والا چالچلن اختیار نہ کریں۔ لیکن اگر ایسا ہو بھی جائے تو کبھی اپنی اصلیت چھپانے کی کوشش نہ کریں۔ (زبور ۲۶:۴) اسکی بجائے، مدد حاصل کریں۔ مسیحی والدین اور بزرگ اسی لئے تو ہیں۔—یعقوب ۵:۱۴۔
۱۱. خود کو نہایت بُرا سمجھنا کیوں غلط ہے اور بائبل کا کونسا نمونہ اپنی سوچ درست کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے؟
۱۱ ہماری ناکاملیتیں ہمیں ایک اَور طریقے سے بھی خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ بعض جو بیوفائی کرتے ہیں وہ یہوواہ کو خوش کرنے کی کوشش کرنا بھی چھوڑ دیتے ہیں۔ یاد رکھیں، داؤد نے بہت سنگین گناہ کئے تھے۔ پھربھی، داؤد کی موت کے کافی عرصہ بعد تک، یہوواہ نے اُسے ایماندار خادم کے طور پر یاد رکھا۔ (عبرانیوں ۱۱:۳۲؛ ۱۲:۱) کیوں؟ اسلئےکہ اُس نے یہوواہ کو خوش کرنے کی کوشش کرنا کبھی بھی ترک نہ کِیا۔ امثال ۲۴:۱۶ بیان کرتی ہے: ”صادق سات بار گِرتا ہے اور پھر اُٹھ کھڑا ہوتا ہے۔“ یقیناً، اگر کسی کمزوری کی وجہ سے جس کیخلاف ہم نبردآزما ہیں ہم چھوٹےچھوٹے گناہوں میں پڑ جاتے ہیں—جیہاں باربار—تَوبھی اگر ہم مسلسل ”اُٹھ کھڑے“ ہوتے ہیں یعنی خلوصدلی سے توبہ کرتے ہیں اور پھر سے وفادارانہ خدمت کی روش پر چلنے لگتے ہیں تو ہم یہوواہ کی نظروں میں راستباز ٹھہرینگے۔—مقابلہ کریں ۲-کرنتھیوں ۲:۷۔
بیوفائی کی پوشیدہ اقسام سے خبردار رہیں!
۱۲. فریسیوں کے معاملے میں، ایک بےلوچ، قانونی نقطۂنظر کیسے بیوفائی پر منتج ہوا؟
۱۲ بیوفائی پوشیدہ اقسام کی صورت میں بھی وارد ہوتی ہے۔ یہ وفاداری کا روپ بھی دھار سکتی ہے! مثال کے طور پر، یسوع کے زمانے کے فریسی خود کو غیرمعمولی طور پر وفادار خیال کرتے تھے۔c لیکن وہ وفادار ہونے اور ایک بےلوچ انسانساختہ اصولوں کی پابندی کرنے والے میں فرق کو دیکھنے سے قاصر رہے کیونکہ وہ بےلوچ اور سختی سے عدالت کرنے والے تھے۔ (مقابلہ کریں واعظ ۷:۱۶۔) یوں اُنہوں نے اُن لوگوں سے جنکی اُنہیں خدمت کرنی چاہئے تھی، شریعت کی روح سے جسے سکھانے کا وہ دعویٰ کرتے تھے اور خود یہوواہ سے بیوفائی کی تھی۔ اسکے برعکس، یسوع شریعت کی روح کا وفادار تھا جسکی بنیاد محبت تھی۔ لہٰذا اُس نے لوگوں کو بالکل ویسے ہی تقویت اور حوصلہ دیا جیسےکہ مسیحائی پیشینگوئیوں نے پہلے سے بتا دیا تھا۔—یسعیاہ ۴۲:۳؛ ۵۰:۴؛ ۶۱:۱، ۲۔
۱۳. (ا) مسیحی والدین کیسے بیوفا ہو سکتے ہیں؟ (ب) اپنے بچوں کی تربیت کرنے میں والدین کو حد سے زیادہ سخت، تنقیدی یا منفی رویے کے مالک ہونے سے کیوں گریز کرنا چاہئے؟
۱۳ جو مسیحی کچھ اختیار رکھتے ہیں وہ اس سلسلے میں یسوع کے نمونے سے بہت زیادہ فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، وفادار والدین جانتے ہیں کہ اُنہیں اپنے بچوں کی تربیت کرنی چاہئے۔ (امثال ۱۳:۲۴) لیکن پھربھی وہ محتاط رہتے ہیں کہ غصے یا تنقید کی مسلسل بوچھاڑ کیساتھ دی جانیوالی سخت تربیت سے اپنے بچوں کو اشتعال نہ دلائیں۔ ایسے بچے جو محسوس کرتے ہیں کہ وہ اپنے والدین کو کبھی خوش نہیں کر سکتے یا پھر ایسے بچے جو محسوس کرتے ہیں کہ اُن کے والدین کے مذہب نے اُنہیں منفی اور تنقیدی بنا دیا ہے وہ دلشکستہ ہو سکتے ہیں اور نتیجتاً، سچے ایمان سے دُور نکل جاتے ہیں۔—کلسیوں ۳:۲۱۔
۱۴. مسیحی چرواہے جس گلّے کی خدمت کرتے ہیں اُس کے لئے کیسے وفادار ثابت ہو سکتے ہیں؟
۱۴ اسی طرح، مسیحی بزرگ اور سفری نگہبان ایسے مسائل اور خطرات پر توجہ دیتے ہیں جو گلّے کو درپیش ہوتے ہیں۔ وفادار چرواہوں کے طور پر، وہ بوقتِضرورت مشورت پیش کرتے ہیں اور اس بات کا یقین کر لیتے ہیں کہ پہلے اُنکے پاس تمام حقائق موجود ہیں اور پھر احتیاط سے بائبل اور سوسائٹی کی مطبوعات کی بنیاد پر بات کرتے ہیں۔ (زبور ۱۱۹:۱۰۵؛ امثال ۱۸:۱۳) وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ بھیڑیں روحانی تقویت اور غذا کیلئے اُن پر انحصار کرتی ہیں۔ لہٰذا وہ اچھے چرواہے، یسوع مسیح کی نقل کرنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ وہ ہفتہوار مسیحی اجلاسوں میں وفاداری سے بھیڑوں کی خدمت کرتے ہیں—وہ اُنہیں چیرتے پھاڑتے نہیں بلکہ اُنہیں تقویت بخشتے ہیں اور اُنکے ایمان کو مضبوط کرتے ہیں۔—متی ۲۰:۲۸؛ افسیوں ۴:۱۱، ۱۲؛ عبرانیوں ۱۳:۲۰، ۲۱۔
۱۵. پہلی صدی میں بعض لوگوں نے کیسے ظاہر کِیا کہ اُن کی وفاداریاں نامناسب تھیں؟
۱۵ بیوفائی کی ایک اَور پوشیدہ قسم نامناسب وفاداری ہے۔ بائبلی مفہوم میں حقیقی وفاداری ہمیں کسی بھی طرح کی اطاعتشعاری کو یہوواہ خدا کیلئے اپنی وفاداری سے زیادہ درجہ دینے کی اجازت نہیں دیتی۔ پہلی صدی میں بہتیرے یہودی موسوی شریعت اور یہودی نظامالعمل کیساتھ مضبوطی سے چپکے رہے۔ تاہم یہوواہ کا وقت آ چکا تھا کہ اپنی برکت اس باغی قوم سے ہٹا کر روحانی اسرائیل کی قوم کو دے دے۔ نسبتاً بہت تھوڑے لوگ یہوواہ کے وفادار رہے تھے اور اُنہوں نے ہی خود کو اس بڑی تبدیلی کے مطابق ڈھالا۔ سچے مسیحیوں میں سے بھی بعض یہودیتپسند موسوی شریعت کی اُن ”ضعیف اور نِکمّی ابتدائی باتوں“ کی طرف لوٹ جانے پر اصرار کرتے تھے جو مسیح میں پوری ہو چکی تھیں۔—گلتیوں ۴:۹؛ ۵:۶-۱۲؛ فلپیوں ۳:۲، ۳۔
۱۶. یہوواہ کے وفادار خادم تبدیلیوں کیلئے کیسا جوابیعمل دکھاتے ہیں؟
۱۶ اسکے برعکس، یہوواہ کے لوگوں نے جدید زمانہ میں تبدیلی کے اوقات میں اپنے وفادار ہونے کا ثبوت پیش کِیا ہے۔ آشکارا سچائیوں کی روشنی بڑھنے کیساتھ ساتھ تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔ (امثال ۴:۱۸) حال ہی میں، ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ نے متی ۲۴:۳۴ میں استعمال ہونے والی اصطلاح ”نسل“ کی بابت اور متی ۲۵:۳۱-۴۶ میں مذکورہ ”بھیڑوں“ اور ”بکریوں“ کی عدالت کے وقت کی بابت، نیز کشوری خدمت کی بعض اقسام کیلئے ہمارے رویے کی بابت ہماری سمجھ کو بہتر بنانے کیلئے مدد کی ہے۔ (متی ۲۴:۴۵) یقیناً اگر بہت سے یہوواہ کے گواہ ایسے موضوعات پر پُرانی سمجھ کیساتھ ہی چمٹے رہتے اور ترقی کرنے سے انکار کر دیتے تو بعض برگشتہ لوگوں نے کتنی خوشی منائی ہوتی۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ کیوں؟ یہوواہ کے لوگ وفادار ہیں۔
۱۷. بعضاوقات ہمارے عزیز کیسے ہماری وفاداری کو امتحان میں ڈال سکتے ہیں؟
۱۷ نامناسب وفاداریوں کا معاملہ ہمیں ذاتی طور پر متاثر کر سکتا ہے۔ جب کوئی جگری دوست یا کوئی خاندان کا رُکن بائبل اُصولوں کی خلافورزی کرنے والے طرزِزندگی کا انتخاب کرتا ہے تو ہم ایسا محسوس کر سکتے ہیں جیسے ہماری وفاداری بٹ گئی ہے۔ یہ قدرتی بات ہے کہ ہم خاندان کے ارکان کے وفادار ہونا چاہتے ہیں۔ لیکن ہمیں کبھی اُن کیلئے اپنی اطاعتشعاری کو یہوواہ کیلئے اپنی وفاداری سے زیادہ مقدم نہیں رکھنا چاہئے! (مقابلہ کریں ۱-سموئیل ۲۳:۱۶-۱۸۔) ہم نہ تو خطاکاروں کی سنگین گناہ کو چھپانے میں مدد کرینگے اور نہ ہی اُنکے ساتھ مِل کر بزرگوں کی مخالفت کرینگے جو ’حلممزاجی سے اُنکی اصلاح‘ کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ (گلتیوں ۶:۱) ایسا کرنا یہوواہ، اُسکی تنظیم اور اپنے ہی عزیز سے بیوفائی کرنا ہوگا۔ بہرصورت، گنہگار اور اُسے درکار تنبیہ کے درمیان حائل ہونا اُس سے یہوواہ کی محبت سے مستفید ہونے کا موقع چھین لینے کے مترادف ہوگا۔ (عبرانیوں ۱۲:۵-۷) یہ بھی یاد رکھیں کہ ”جو زخم دوست کے ہاتھ سے لگیں پُروفا ہوتے ہیں۔“ (امثال ۲۷:۶) خدا کے کلام پر مبنی واضح، پُرمحبت مشورت غلطی کرنے والے عزیز کے تکبّر کو ختم کر سکتی ہے لیکن یہ مستقبل میں اُس کیلئے زندگیبخش ثابت ہوگا!
وفاداری اذیت کے باوجود قائم رہتی ہے
۱۸، ۱۹. (ا) اخیاب نابوت سے کیا چاہتا تھا اور نابوت نے کیوں انکار کر دیا؟ (ب) نتائج سے قطعنظر کیا نابوت کی وفاداری درست تھی؟ وضاحت کریں۔
۱۸ بعضاوقات شیطان ہماری وفاداری پر براہِراست حملے کرتا ہے۔ نابوت کے معاملے پر غور کریں۔ جب اخیاب بادشاہ نے اپنا تاکستان بیچنے کیلئے اُس پر دباؤ ڈالا تو اُس نے جواب دیا: ”خداوند مجھ سے ایسا نہ کرائے کہ مَیں تجھ کو اپنے باپدادا کی میراث دیدوں۔“ (۱-سلاطین ۲۱:۳) نابوت ضدی نہیں تھا؛ وہ وفاداری دکھا رہا تھا۔ موسوی شریعت میں حکم تھا کہ کوئی بھی اسرائیلی اپنی ورثے میں پائی ہوئی زمین کو ہمیشہ کے لئے نہ بیچے۔ (احبار ۲۵:۲۳-۲۸) نابوت کو یقیناً معلوم تھا کہ یہ بدطینت بادشاہ اُسے قتل کروا سکتا ہے کیونکہ اخیاب بادشاہ نے اپنی بیوی، ایزبل، کو پہلے ہی یہوواہ کے بہت سے نبیوں کو قتل کرانے کی اجازت دے رکھی تھی! تاہم نابوت ثابتقدم رہا۔—۱-سلاطین ۱۸:۴۔
۱۹ وفاداری بعضاوقات قربانی کا تقاضا کرتی ہے۔ ایزبل نے چند ”شریر آدمیوں“ کی مدد سے نابوت کے خلاف ایسے جُرم کے ثبوت اکٹھے کر لئے جو اُس نے کِیا ہی نہیں تھا۔ نتیجتاً، اُسے اور اُس کے بیٹوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ (۱-سلاطین ۲۱:۷-۱۶؛ ۲-سلاطین ۹:۲۶) کیا اسکا یہ مطلب ہے کہ نابوت کی وفاداری غلط تھی؟ نہیں! نابوت کا شمار اُن بہت سے وفادار مردوں اور عورتوں میں ہوتا ہے جو اب تک یہوواہ کی یاد میں ’زندہ‘ ہیں اور قیامت کے وقت تک قبر میں آرام سے سو رہے ہیں۔—لوقا ۲۰:۳۸؛ اعمال ۲۴:۱۵۔
۲۰. اپنی وفاداری کو قائم رکھنے کیلئے اُمید ہماری مدد کیسے کرتی ہے؟
۲۰ یہی وعدہ آجکل یہوواہ کے وفادار لوگوں کو یقینِکامل عطا کرتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہماری وفاداری ہمیں اس دُنیا میں بڑی مہنگی پڑ سکتی ہے۔ یسوع مسیح کو اپنی وفاداری کے عوض اپنی زندگی دینی پڑی اور اُس نے اپنے پیروکاروں سے کہا کہ اُن سے بھی کچھ اچھا سلوک نہیں کِیا جائیگا۔ (یوحنا ۱۵:۲۰) جیسے مستقبل کیلئے اُسکی اُمید نے اُسے سنبھالے رکھا ویسے ہی ہماری اُمیدیں ہمیں سنبھالتی ہیں۔ (عبرانیوں ۱۲:۲) لہٰذا ہم تمام اذیت کے باوجود بھی وفادار رہ سکتے ہیں۔
۲۱. یہوواہ اپنے وفادار بندوں کو کونسی یقیندہانیاں کراتا ہے؟
۲۱ سچ ہے کہ آج ہم میں سے ایسے لوگ بہت کم ہیں جنکی وفاداری پر ایسے براہِراست حملے ہوتے ہیں۔ لیکن خدا کے لوگوں کو خاتمہ آنے سے پہلے اَور زیادہ اذیت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ہم اپنی وفاداری کو قائم رکھنے کا یقین کیسے کر سکتے ہیں؟ اپنی وفاداری کو اب برقرار رکھنے سے۔ یہوواہ نے ہمیں بہت بڑا کام سونپ رکھا ہے—اُسکی بادشاہت کی بابت منادی کرنا اور تعلیم دینا۔ آئیے وفاداری سے اس ضروری کام کو کرتے رہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸) اگر ہم انسانی ناکاملیتوں کو یہوواہ کی تنظیم کیلئے اپنی وفاداری کو ختم کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیتے ہیں اور اگر ہم نامناسب وفاداریوں جیسی بیوفائی کی پوشیدہ اقسام سے خبردار رہتے ہیں تو پھر ہم اپنی وفاداری کے سخت سے سخت امتحان کیلئے خوب تیار ہونگے۔ تاہم تمام حالتوں میں ہم ہمیشہ یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ اپنے وفادار خادموں کیلئے قابلِبھروسہ وفادار ہے۔ (۲-سموئیل ۲۲:۲۶) جیہاں، وہ اپنے وفادار بندوں کی حفاظت کریگا!—زبور ۹۷:۱۰۔
]فٹ نوٹس[
a یسوع نے اس نفعبخش تجارتی مرکز پر حملہ کرنے کیلئے بڑی دلیری سے کام لیا۔ ایک مؤرخ کے مطابق، ہیکل کا خراج ایک خاص قدیمی یہودی سکے کی صورت میں ادا کِیا جاتا تھا۔ یوں ہیکل کی زیارت کیلئے آنے والے بہتیرے لوگوں کو خراج ادا کرنے کیلئے اپنے پیسے کو تبدیل کرانے کی ضرورت ہوتی تھی۔ پیسہ تبدیل کرنے والوں کو اِس تبدیلی کیلئے خاص فیس لینے کی اجازت ہوتی تھی اور اس سے کافی پیسہ کمایا جاتا تھا۔
b دسمبر ۲۲، ۱۹۹۳؛ جنوری ۸، ۱۹۹۴ اور جنوری ۲۲، ۱۹۹۴ کے اویک! کو دیکھیں۔
c اُنکی برادری کی بنیاد حسیدم تھے، ایک ایسا گروہ جو یونانی اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کیلئے صدیوں پہلے برپا ہوا۔ حسیدم نے اپنا نام عبرانی لفظ خسیدیم یا ”وفادار اشخاص“ سے لیا تھا۔ شاید اُنہوں نے یہ محسوس کِیا کہ یہوواہ کے ”مُقدسوں [”وفادار اشخاص،“ اینڈبلیو] کا ذکر کرنے والے صحائف کا اطلاق ایک خاص طریقے سے اُنہی پر ہوتا ہے۔ (زبور ۵۰:۵) وہ اور اُنکے بعد فریسی، جنونی اور شریعت کے خودساختہ محافظ تھے۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
▫ ہم کیسے دوسروں کی ناکاملیتوں کو ہمیں بیوفا بنانے کی اجازت دینے سے گریز کر سکتے ہیں؟
▫ کن طریقوں سے ہماری اپنی ناکاملیتیں ہمارے لئے بیوفا چالچلن میں ملوث ہو جانے کا باعث بن سکتی ہیں؟
▫ ہم اپنی وفاداریوں کو نامناسب بنانے کے میلان کی مزاحمت کیسے کر سکتے ہیں؟
▫ کیا چیز اذیت کے اوقات میں بھی اپنی وفاداری برقرار رکھنے میں ہماری مدد کریگی؟
[صفحہ 23 پر بکس]
بیتایل میں وفاداری سے خدمت کرنا
”سب باتیں شایستگی اور قرینہ کے ساتھ عمل میں آئیں۔“ پولس رسول نے یوں لکھا۔ (۱-کرنتھیوں ۱۴:۴۰) پولس جانتا تھا کہ کسی بھی کلیسیا کی کارکردگی کیلئے ”انتظام“ کی، نظمونسق کی ضرورت ہو گی۔ اسی طرح آجکل، بزرگوں کو عملی معاملات کے سلسلے میں فیصلے کرنے پڑتے ہیں جیسےکہ کلیسیا کے ارکان کو مختلف کتابی مطالعہ کے مقامات تفویض کرنا، میدانی خدمت کیلئے اجلاسوں کا انتظام کرنا اور علاقے کے احاطے کی جانچپڑتال کرنا۔ ایسے انتظامات بعضاوقات وفاداری کیلئے آزمائشیں کھڑی کر سکتے ہیں۔ وہ الہٰی طور پر مُلہَم احکام نہیں ہیں اور وہ ہر شخص کی ترجیحات پر پورا نہیں اُتر سکتے۔
کیا آپ بعضاوقات، مسیحی کلیسیا میں کئے جانے والے بعض عملی انتظامات کیلئے وفاداری کو چیلنج محسوس کرتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو آپ بیتایل کی مثال کو مفید پا سکتے ہیں۔ یو.ایس. ہیڈکواٹرز سمیت، واچ ٹاور سوسائٹی کی ۱۰۴ برانچوں کو بیتایل کا نام دیا گیا ہے جو ایک عبرانی لفظ سے مشتق ہے جس کا مطلب ”خدا کا گھر“ ہے۔* جو رضاکار بیتایل کی عمارات میں رہتے اور کام کرتے ہیں اس بات کے خواہاں ہیں کہ یہ جگہیں یہوواہ کیلئے جلال اور احترام ظاہر کریں۔ یہ ہر ایک سے وفاداری کا تقاضا کرتی ہے۔
جو لوگ بیتایل آتے ہیں وہ وہاں پائے جانے والے نظموضبط اور صفائیستھرائی کی اکثر تعریف کرتے ہیں۔ کارکن منظم اور خوش ہیں؛ اُنکی باتچیت اور آدابواطوار اور یہانتککہ انکی وضعقطع پُختہ، بائبل سے تربیتیافتہ ضمائر کو منعکس کرتی ہے۔ بیتایل خاندان کے تمام ارکان خدا کے کلام کے معیاروں کی وفاداری سے پابندی کرتے ہیں۔
علاوہازیں، گورننگ باڈی اُنہیں ایک رہبر کتاب بعنوان ڈویلنگ ٹوگیدر اِن یونیٹی، مہیا کرتی ہے جو مشفقانہ طور پر ایسے بڑے خاندان کے باہم مِل کر کام کرنے کیلئے درکار کچھ عملی انتظامات وضع کرتی ہے۔ (زبور ۱۳۳:۱) مثال کے طور پر، یہ کمروں، کھانوں، حفظانِصحت، لباس اور آرائشوزیبائش اور اسی طرح کے دیگر معاملات پر باتچیت کرتی ہے۔ بیتایل خاندان کے ارکان ایسے انتظامات کی وفاداری کیساتھ حمایت اور پابندی کرتے ہیں اگرچہ اُنکی ذاتی ترجیحات اُنہیں کچھ اَور کرنے کو کہیں۔ وہ اس رہبر کتاب کو سخت قواعدوضوابط کی کتاب نہیں بلکہ اتحاد اور ہمآہنگی کو ترقی دینے کیلئے ترتیب دئے گئے رہبر خطوط کا مجموعہ خیال کرتے ہیں۔ بزرگ بائبل پر مبنی ان طریقۂکار کو قائم رکھنے میں وفادار ہیں اور اپنی پاک بیتایل خدمت جاری رکھنے کیلئے بیتایل خاندان کو تقویت اور حوصلہ دینے کیلئے اُنہیں مثبت طور پر استعمال کرتے ہیں۔
*یہ فیکٹریاں، دفاتر اور رہائشی عمارات خدا کی عظیم روحانی ہیکل یا گھر کو تشکیل نہیں دیتیں۔ خدا کی روحانی ہیکل خالص پرستش کیلئے اُسکا انتظام ہے۔ (میکاہ ۴:۱) اسی طرح، یہ زمین پر کسی عمارت تک محدود نہیں ہے۔
[صفحہ 23 پر بکس]
وفادار اور قانونی
۱۹۱۶ کے دَور میں انسائیکلوپیڈیا آف ریلیجن اینڈ ایتھکس نے بیان کِیا کہ ”وفادار اور قانونی شخص کے مابین فرق کو تمام وقتوں اور تمام ممالک میں دیکھا جا سکتا ہے۔“ اُس نے وضاحت کی: ”قانونی شخص کو جوکچھ بتایا جاتا ہے وہ وہی کرتا ہے، اُصول نہیں توڑتا، وفاداری سے تحریری کلام کی پابندی کرتا ہے۔ ایک وفادار شخص بھی ایسا کرتا تو ہے لیکن اُس سے زیادہ کی توقع کی جاتی ہے جو پورے دلوجان سے اپنا فرض نبھاتا ہے اور جو مقصدبراری کیلئے اُسکے حقیقی مفہوم کے مطابق اپنے رجحان کو ڈھالتا ہے۔“ بعدازاں، یہی انسائیکلوپیڈیا تبصرہ کرتا ہے: ”وفادار ہونے میں قانون کی پابندی کرنے سے زیادہ کچھ شامل ہے۔ . . . وفادار شخص قانون کی پابندی کرنے والے شخص سے اس لحاظ سے فرق ہے کہ وہ پورے دلودماغ سے خدمت کرتا ہے . . . وہ خود کو فروگزاشت یا لاعلمی کے باعث قصداً گناہوں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دیتا۔“