سچائی بہت سے پانیوں والے گاؤں کو سیراب کرتی ہے
کسقدر عجیب! ایک ایسا ملک جو اپنے بہت سے پانیوں کی بدولت مشہور ہے وہ پیاسا پایا گیا ہے! ایک سیراب خطہ خشک اور خالی ہے! یہ ایسی پیاس ہے جو صرف خدا کے کلام، بائبل، کی سچائی سے ہی بجھائی جا سکتی ہے۔ یہ بیروت سے تقریباً ۱۳۰ کلومیٹر دور، لبنان کے شمالی پہاڑوں میں واقع، ۲،۲۰۰ باشندوں پر مشتمل ایک چھوٹے سے گاؤں ربع کی کہانی ہے۔
عربی میں نام ربع کا مطلب ہے ”کافی گنجائش والی جگہ“ اور یہ سامی اصل سے مشتق ہے جس کا مطلب ہے ”وسیع، پھیلا ہوا۔“ موزوں طور پر یہ گاؤں سطح سمندر سے ۶۰۰ میٹر کی بلندی پر دو بڑی پہاڑیوں پر پھیلا ہوا ہے۔ سردی اور بہار کے دوران مشرق سے پہاڑوں کی چوٹی پر برف دیکھی جا سکتی ہے جو کہ اسکی شانوشوکت میں مزید اضافہ کرتی ہے۔ لیکن، سب سے بڑھ کر، ربع بہت سے پانیوں والا گاؤں ہے۔ اس علاقے میں ۳۶۰ چھوٹے بڑے چشمے ہیں جو کہ اردگرد کی وادیوں میں گندم، خوبانیوں، ناشپاتیوں، آڑوؤں، اور انگوروں کے زرخیز کھیتوں کو بیشقیمت پانی فراہم کرتے ہیں۔
ربع میں ماضی اور حال کا ملاپ ہوتا ہے
کئی لحاظ سے ربع میں چیزیں بالکل اسی طرح سے ہیں جیسی کہ بائبل وقتوں میں تھیں۔ گاؤں میں گھر بہت قریب قریب ہیں۔ گلیاں تنگ ، چکردار، اور گدھوں اور گائیوں کی آمدورفت سے بھری پڑی ہیں۔ اگرچہ چند موٹر گاڑیاں بھی دکھائی دیتی ہیں تو بھی یہاں راستہ لینے کا حق جانوروں کا ہے۔ اکثروبیشتر ان کے مالک کھیتوں سے سامان لاد کر انہیں تنہا ہی گھر کی طرف روانہ کر دیتے ہیں۔ وہ تنگ گلیوں سے گزرتے ہوئے تنگ جگہوں سے اپنا راستہ بناتے ہوئے اپنے گھروں تک واپس پہنچ جاتے ہیں۔ کیا یہ اسی طرح ہو سکتا ہے جیسا یسیاہ کے ذہن میں تھا جب اس نے کہا: ”بیل اپنے مالک کو پہچانتا ہے اور گدھا اپنے صاحب کی چرنی کو“؟—یسیاہ ۱:۳۔
ربع ایک تضادات والی جگہ بھی ہے۔ یہاں آپ کو یونیورسٹی گریجویٹ بھی ملیں گے اور اسکے ساتھ ساتھ سادہلوح کاشتکار بھی جو کبھی شہر آئے ہی نہیں۔ یہاں باغیچوں والی کوٹھیاں بھی ہیں اور بھاگتے دوڑتے مالمویشی والی چھوٹی چھوٹی جھونپڑیاں بھی۔ تقریباً ہر گھر میں بجلی کے آلات پائے جاتے ہیں، لیکن بجلی ہمیشہ دستیاب نہیں ہوتی۔ اس وجہ سے بہت سے گھروں میں بجلی کے جنریٹر ہیں۔ گاؤں کی بڑی سڑکیں پکی ہیں، اگرچہ کھیتوں کو جانے والی زیادہتر سڑکیں کچی اور ناہموار ہیں۔ اسلئے، کھیتوں کی پیداوار کی نقلوحمل کا واحد ذریہ پالتو جانور ہی ہیں۔ شاید آپ ایک گدھے کو بجلی کا جنریٹر اٹھائے کھیتوں کی طرف روانہ دیکھیں تاکہ کھیت کی مشینوں کو چلایا جا سکے جو کھیتوں میں بوجھ کھینچنے والے جانوروں کیساتھ ساتھ استمال ہوتی ہیں۔
اسی طرح، گاؤں کی زندگی بہت زیادہ تبدیل نہیں ہوئی۔ اگر آپ گاؤں میں رات گذاریں تو شاید صبح کو دو یا تین بجے مرغ کے بانگ دینے سے آپ جاگ جائیں۔ روزمرہ کا ممول بہت جلد شروع ہو جاتا ہے، اسلئے اگر آپ مُنہ اندھیرے ہی جانوروں کو تیار کرتے وقت لوگوں کے ایک دوسرے کیساتھ چلا چلا کر باتیں کرنے کی آوازیں سنیں تو حیران نہ ہوں۔ طلوعسحر کے وقت ہی سے آپ بہت سے دیہاتیوں کو اپنے جانوروں کو لادے ہوئے کھیتوں کی جانب یا پھر منڈی میں مال بیچنے کے لئے جاتے دیکھ سکتے ہیں۔
جوں جوں دن چڑھتا ہے، چھوٹے لڑکے اور لڑکیاں گلیوں اور عوامی جگہوں میں کھیلنے کیلئے باہر نکل آتے ہیں۔ انکا شور اور قہقہے فضا میں گونجنے لگتے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے قدیم یروشلیم میں تھا جیسے کہ زکریاہ نبی نے بیان کیا: ”شہر کے کوچے کھیلنے والے لڑکے لڑکیوں سے ممور ہونگے۔“ (زکریاہ ۸:۵) آپ دیہاتیوں کو بہت بامروت اور متجسس بھی پائینگے۔ آپ سے توقع کی جائیگی کہ ہر ملنے والے دیہاتی کو سلام کریں، کیونکہ وہ یہ جاننا چاہیں گے کہ آپ کون ہیں، آپ کہاں سے آئے ہیں، آپ یہاں کیوں آئے ہیں اور آپ کہاں جا رہے ہیں۔ لوگ بڑی اچھی طرح ایکدوسرے سے واقف ہوتے ہیں۔
سچائی کے پانی ربع پہنچتے ہیں
اتنے قریبی تلق رکھنے والے لوگوں میں خبریں بڑی جلدی ادھرادھر پھیل جاتی ہیں۔ یہی کچھ اس وقت واقع ہوا جب ۱۹۲۳ میں اسد یونس ریاستہائے متحدہ سے ربع واپس آیا۔ یہ سوچتے ہوئے کہ اسد امریکہ جانے سے امیر ہو گیا ہے، اس کا دوست عبدالہ بلال اسے ملنے کو گیا۔ پیسے کی بابت گفتگو کرنے کی بجائے، اسد نے اسے کتاب دی ہارپ آف گاڈ کی ایک کاپی دی اور اسے بتایا: ”یہ ہے حقیقی دولت۔“ عبدالہ جو کہ ایک سابقہ پروٹسٹنٹ تھا، اس نے بائبل پر مبنی اس کتاب کو پڑھا اور وہ اس سے بہت متاثر ہوا۔ اگرچہ اسد نے ان ملومات کی زیادہ پرواہ نہ کی، عبدالہ نے جو کچھ سیکھا تھا وہ اس کی بابت جوش سے بھرا ہوا تھا اور اس نے کھلےعام اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے سچائی پا لی ہے۔
کچھ عرصہ بد، عبدالہ شمالی لبنان کے بڑے شہر ٹریپولی میں منتقل ہو گیا۔ وہاں وہ کئی بائبل طالبلموں سے رابطہ قائم کرنے کے قابل ہوا، جیسا کہ یہوواہ کے گواہ اس وقت جانے جاتے تھے، اور یوں اس نے اپنے بائبل مطالے میں مزید ترقی کی۔ بد میں جو خوشخبری اس نے سیکھی تھی اسے پھیلانے کیلئے وہ واپس ربع آ گیا۔ وہ تثلیث، آیا انسان غیرفانی جان رکھتا ہے، دوزخ کی آگ ، کہانت، عشائےربانی، اور بتوں کے استمال جیسے مضامین کی بابت گفتگو میں ساتھی دیہاتیوں کو شامل کرتا اور انہیں وہ سب بتاتا جو بائبل درحقیقت سکھاتی ہے۔
بض دیہاتیوں نے دلچسپی دکھائی۔ ان میں سے تین یا چار عبدالہ کیساتھ منادی کے کام میں شامل ہو گئے۔ پھر انہوں نے اتوار کے اجلاس منقد کرنا شروع کئے۔ ان میں گراموفون سے ریکارڈشدہ واعظ کو یا بائبل سے کسی پڑھائی کو سننا شامل تھا، اس کے بد جو کچھ انہوں نے سنا ہوتا اس پر گفتگو ہوتی تھی۔ اس کے بد، کچھ بائبل مطالے کی امدادی چیزیں استمال کی گئیں، بشمول دی ہارپ آف گاڈ، رچز، اور ”خدا سچا ٹھہرے“ جیسی کتابوں کے۔ حاضری دس اشخاص سے آگے نہ بڑھی، جن میں سے زیادہتر دلچسپی سے زیادہ متجسس تھے۔ ایسا دکھائی دیتا تھا کہ بض تو بس اس کھانے کو کھانے کیلئے ہی آتے تھے جو ہر اجلاس کے اختتام پر پیش کیا جاتا تھا۔
۱۹۴۰ کے دہوں میں، عبدالہ بلال کو ربع میں گروپ کی دیکھ بھال کرنے کی ذمہداری دی گئی۔ دوسروں کیلئے ایک اچھا نمونہ قائم کرتے ہوئے، وہ یہوواہ کا ایک سرگرم اور وفادار خادم ثابت ہوا۔ ان میں سے ایک بھائی ماتار یاد کرتا ہے کہ کیسے وہ اپنے منادی کے کام میں جاتے تھے: ”چونکہ ان دنوں میں کاریں میسر نہیں تھیں، بھائی بلال اور میں پیدل ہی قریبی گاؤں میں گواہی دینے کیلئے جاتے تھے۔ میں نے گراموفون اٹھایا ہوتا تھا جبکہ بھائی بلال باتچیت میں پیشوائی کرتے تھے۔ ہم عموماً دو یا تین دن باہر گزار کر واپس گھر آتے تھے۔“ بھائی بلال نے ۱۹۷۹ میں ۹۸ سال کی عمر میں وفات پانے تک وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کی۔
ترقی مخالفت کا باعث بنتی ہے
جیسے ہی کام میں ترقی ہوئی، بھائیوں نے مخالفت کا سامنا کرنا شروع کیا۔ ۱۹۵۰ میں، گاؤں کے پادری کے ابھارنے پر، ربع میں بھائیوں کے خلاف اذیت کی مہم شروع ہو گئی۔ پادری نے بھائیوں پر چرچ کی اور مقدس چیزوں کی بےحرمتی کرنے کا الزام لگایا۔ بض دیہاتی تو اس قدر ناراض ہو گئے کہ انہوں نے بھائیوں پر پتھراؤ کیا اور کچھ بھائیوں کو گرفتار کر لیا گیا اور جیل میں ڈال دیا گیا۔ تاہم، بد کی تفتیش نے الزامات کو غلط ثابت کر دیا۔ اس کے باوجود، بھائیوں کو کئی دنوں تک جیل میں رکھا گیا۔
ایک اور مخالف نے یہ کوشش کی کہ بض ایسے دیہاتیوں سے جو اچھا پڑھنے کے قابل نہ تھے ایک ایسے کاغذ پر دستخط کروائے جس میں بھائیوں پر مختلف طرح کے الزامات لگائے گئے تھے، جس میں بار بار لوگوں کے گھروں پر جا کر انہیں تنگ کرنا شامل تھا۔ اور زیادہ لوگوں سے اس کاغذ پر دستخط کروانے کیلئے، اس نے انہیں بتایا کہ یہ کسی کارکن کو واپس گاؤں بلانے کیلئے درخواست تھی۔ جب لوگوں کو پتہ چلا کہ یہ دراصل گواہوں کے خلاف الزام تھا تو انہوں نے اپنے دستخط مٹا ڈالے۔ اس طرح کے واقات اس علاقے کے بہت سے اہلکاروں کو اچھی گواہی دینے میں مددگار ثابت ہوئے۔
اس طرح کی براہراست مخالفت کے ساتھ نپٹنے کے علاوہ، بھائیوں کو ایک اور رکاوٹ کا سامنا بھی تھا۔ ایک چھوٹے سے گاؤں میں جہاں ہر کوئی ہر ایک کو جانتا ہے ”انسان کا ڈر پھندا ہے۔“ جیسا کہ بائبل امثال ۲۹:۲۵ میں نشاندہی کرتی ہے اسلئے ان پڑوسیوں، دوستوں اور رشتہداروں کو جو متواتر نکتہچینی کرتے اور مذاق اڑاتے ہیں، منادی کرنے کیلئے بھائیوں کو حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا متی ۱۰:۳۶ میں یسوع کے الفاظ کو حقیقی مطلب دیا جاتا ہے: ”آدمی کے دشمن اس کے گھر ہی کے لوگ ہونگے۔“ تاہم، جیسے کہ امثال بیان جاری رکھتی ہے، ”لیکن جو کوئی خداوند پر توکل کرتا ہے محفوظ رہیگا۔“ بھائیوں کے ایمان اور برداشت نے نمایاں نتائج پیدا کئے ہیں۔
سچائی ربع کو سیراب کرتی ہے
سالوں کے دوران دیہاتی یہوواہ کے گواہوں کے عمدہ چالچلن کی قدر کرنے لگے ہیں، اور بہتیروں نے سچائی کو قبول کر لیا ہے۔ ۱۹۶۹ میں جب ربع میں ایک دوسری کلیسیا بنی تو بھائی بےحد خوش تھے۔ انہوں نے سخت محنت سے کام کرنا جاری رکھا۔ بہتیروں نے کلوقتی خدمت کو اختیار کیا، یہانتک کہ بض دوسرے علاقوں میں خدمت کرنے کیلئے چلے گئے بشمول بیروت کے شہر کے۔ یہوواہ نے انکی سخت محنت کو برکت دی اور ۱۹۸۳ میں ربع میں تیسری کلیسیا قائم ہو گئی۔ اسی اثنا میں، اور مزید بھائی شہروں میں جا بسے یا منتقل ہو گئے۔ پھر بھی، افزائش جاری رہی اور ۱۹۸۹ میں ربع میں چوتھی کلیسیا قائم ہوئی اور اسکے بد ۱۹۹۰ میں پانچویں۔
اسوقت تک گاؤں کے ہر خاندان کا کوئی نہ کوئی رشتہدار یا دوست گواہ تھا۔ مخالفت جو پہلے موجود تھی اب ختم ہو چکی ہے۔ لوگ گواہوں سے بڑی اچھی طرح واقف ہو گئے۔ درحقیقت، ”بزرگ ،“ ”پائنیر“ ”سرکٹ اوورسیر،“ ”اسمبلی“ اور ”ہرمجدون“ کے اظہارات اب دیہاتیوں کے ذخیرہالفاظ کا ایک حصہ بن گئے ہیں۔ خاص موقوں پر جیسے کہ سرکٹ اوورسیر کا دورہ یا میموریل، گلیاں خالی اور کنگڈمہال بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ پڑوسیوں کی سہولت کیلئے بض کلیسیائیں چھجوں پر لاؤڈاسپیکر نصب کر دیتی ہیں۔
اب ربع میں ۲۵۰ سے زائد بادشاہتی پبلشر ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ گاؤں میں تقریباً ۸ اشخاص کیلئے ایک گواہ ہے! ۵۱ پبلشروں کی ایک کلیسیا کے پاس ۷۶ گھروں کا علاقہ ہے اور وہ ہر ہفتے اس کا احاطہ کرتے ہیں۔ گذشتہ سال مارچ اور اپریل کے مہینوں کے دوران جو کچھ واقع ہوا اس کا تصور کریں جب ۲۵۰ پبلشروں میں سے ۹۸ نے ۱۳ باقاعدہ پائینروں کیساتھ مل کر امدادی پائنیر کے طور پر کام کیا۔ ہر ہفتے کئی بار علاقے کا احاطہ کیا گیا۔ ایک ہی گھر میں ایک ہی دن پر یا ایک ہی وقت میں پبلشروں کے دو یا تین جوڑوں کا جانا کوئی خلافممول بات نہ تھی۔ دیہاتیوں کی اکثریت ان ملاقاتوں کی عادی ہو گئی ہے۔ لیکن جب ایک آدمی نے شکایت کی تو ایک پبلشر نے جواب دیا: ”جب آپ ہماری بائبل مطالہ کروانے کی پیشکش کو قبول کر لینگے تو پھر آپکے پاس ہفتے میں ایک ہی دفہ آیا کرینگے۔“ وہ ہر اس شخص سے بھی گفتگو کرتے ہیں جسے وہ کھیتوں میں ملتے ہیں ینی ہل چلاتے، بیج بوتے، پانی دیتے، یا گدھے پر سوار لوگوں کو۔
درحقیقت بائبل سچائی نے بہت سے پانیوں والے گاؤں ربع کو سیراب کر دیا ہے۔ یہی سب کچھ نہیں۔ جیسے کہ ربع اپنے اردگرد کے گاؤں کیلئے تازہ پانی کا ذریہ رہا ہے، اس نے انہیں بائبل سچائی کے زندگیبخش پانی بھی فراہم کئے ہیں۔ ربع کے پبلشر قربوجوار کے گاؤں کے لوگوں کے پاس پیدل جاتے ہیں اور کار گروپ بھی منظم کرتے ہیں تاکہ دوردراز کے گاؤں میں بھی دن کے وقت کے دوران منادی کیلئے جا سکیں۔ بض پبلشر دوسرے شہروں میں خدمت کے لئے چلے جاتے ہیں۔ یہوواہ کی برکت کیساتھ ابھی اور بھی ترقی ہوگی جو کہ آسمانی باپ، یہوواہ خدا کے لئے مزید تریف کا باعث ہوگی۔ (۲۸ ۱۰/۱۵ w۹۲)