یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م98 1/‏7 ص.‏ 8-‏12
  • کیا آپ یہوواہ کی تنظیم کی قدر کرتے ہیں؟‏

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • کیا آپ یہوواہ کی تنظیم کی قدر کرتے ہیں؟‏
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1998ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • وہ جس نے آسمانی لشکر دیکھے
  • سمجھنے کیلئے مطالعہ کرنا
  • بصیرت کیلئے کھدائی کرنا
  • جوکچھ یسعیاہ نے دیکھا
  • حزقی‌ایل نے کیا دیکھا؟‏
  • یہوواہ کی آتشی فوج
    پاک کلام سے آپ کے لیے خاص سبق
  • کیا آپ الیشع کی طرح آتشی رتھ دیکھ سکتے ہیں؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے—2013ء
  • ‏’‏بہتر چیزوں کا اِمتیاز کریں‘‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے—2013ء
  • فرشتے انسانوں کی مدد کیسے کرتے ہیں؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2007ء
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1998ء
م98 1/‏7 ص.‏ 8-‏12

کیا آپ یہوواہ کی تنظیم کی قدر کرتے ہیں؟‏

‏”‏خداوند یوں فرماتا ہے کہ آسمان میرا تخت ہے اور زمین میرے پاؤں کی چوکی۔“‏—‏یسعیاہ ۶۶:‏۱‏۔‏

۱، ۲.‏ (‏ا)‏ آپ یہوواہ کی تنظیم کا کونسا دیدنی ثبوت پیش کر سکتے ہیں؟ (‏ب)‏ یہوواہ کہاں سکونت‌پذیر ہے؟‏

کیا آپ یقین رکھتے ہیں کہ یہوواہ کی ایک تنظیم ہے؟ آپ یہ یقین کیوں رکھتے ہیں؟ آپ شاید جواب دیں:‏ ’‏اسلئے‌کہ ہمارا ایک کنگڈم ہال ہے۔ ہماری ایک خوب منظم کلیسیا ہے جس میں بزرگوں کی ایک جماعت ہے۔ ہمارا باضابطہ طور پر مقررکردہ سرکٹ اوورسیئر ہے جو باقاعدگی سے ہمارے پاس آتا ہے۔ ہم شائستگی اور قرینے سے منعقد ہونے والی اسمبلیوں اور کنونشنوں پر حاضر ہوتے ہیں۔ ہمارے ملک میں واچ ٹاور سوسائٹی کا برانچ دفتر ہے۔ واقعی، یہ سب اور بہت سی دیگر چیزیں ثابت کرتی ہیں کہ یہوواہ کی ایک سرگرمِ‌عمل تنظیم ہے۔‘‏

۲ ایسے پہلو ایک تنظیم کا ثبوت دیتے ہیں۔ تاہم اگر ہم صرف زمینی چیزوں کو ہی دیکھتے اور انکی قدر کرتے ہیں تو ہم یہوواہ کی تنظیم کے مکمل مفہوم کو نہیں سمجھتے۔ یہوواہ نے یسعیاہ کو بتایا تھا کہ زمین تو محض اُس کے پاؤں کی چوکی ہے جبکہ آسمان اُسکا تخت ہے۔ (‏یسعیاہ ۶۶:‏۱‏)‏ یہوواہ کس ”‏آسمان“‏ کا ذکر کر رہا تھا؟ ہماری فضا کا؟ خلا کا؟ یا زندگی کے کسی اَور درجے کا؟ یسعیاہ یہوواہ کے ”‏مُقدس اور جلیل مسکن“‏ کا ذکر کرتا ہے اور زبورنویس اس آسمان کو اُسکی ”‏سکونت‌گاہ“‏ کا نام دیتا ہے۔ چنانچہ، یسعیاہ ۶۶:‏۱ میں ”‏آسمان“‏ نادیدہ روحانی عالم کی طرف اشارہ کرتا ہے جہاں یہوواہ بلندتر یا بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔—‏یسعیاہ ۶۳:‏۱۵؛‏ زبور ۳۳:‏۱۳، ۱۴‏۔‏

۳.‏ ہم شکوک پر کیسے غالب آ سکتے ہیں؟‏

۳ لہٰذا اگر ہم یہوواہ کی تنظیم کو واقعی سمجھنا اور اسکی قدر کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں آسمان پر نگاہ کرنی چاہئے۔ تاہم بعض کو شاید یہ مشکل معلوم ہو۔ یہوواہ کی آسمانی تنظیم کے نادیدہ ہونے کی وجہ سے ہم یہ کیسے جان سکتے ہیں کہ اسکا واقعی کوئی وجود ہے؟ بعض کو شاید اس خیال کیساتھ شک کے تاریک غار سے گزرنے کا گمان ہو کہ ’‏ہم کیسے یقین کر سکتے ہیں؟‘‏ چنانچہ، ایمان شک پر کیسے غالب آ سکتا ہے؟ اس کے دو بنیادی طریقے خدا کے کلام کا گہرا ذاتی مطالعہ اور مسیحی اجلاسوں پر باقاعدہ حاضری اور شرکت ہیں۔ پھر ہمیں غار کے آخر پر سچائی کی روشنی نظر آتی ہے۔ خدا کے ایسے خادم بھی گزرے ہیں جو شکوک میں مبتلا ہو گئے تھے۔ آئیے اسرائیل پر شاہِ‌ارام کے حملے کے دوران الیشع کے خادم کے معاملے پر غور کریں۔—‏مقابلہ کریں یوحنا ۲۰:‏۲۴-‏۲۹؛‏ یعقوب ۱:‏۵-‏۸‏۔‏

وہ جس نے آسمانی لشکر دیکھے

۴، ۵.‏ (‏ا)‏ الیشع کے خادم کو کیا مسئلہ درپیش تھا؟ (‏ب)‏ یہوواہ نے الیشع کی دُعا کا جواب کیسے دیا؟‏

۴ شاہِ‌ارام نے الیشع کو پکڑنے کے لئے ایک بہت بڑی فوج راتوں رات دوتین کو روانہ کی۔ جب الیشع کا خادم صبح‌سویرے اُٹھ کر، شاید اپنی مشرقِ‌وسطیٰ کی رہائش‌گاہ کی ہموار چھت پر ہواخوری کے لئے باہر نکلا تو اُس کی حیرت کی انتہا نہ رہی!‏ خدا کے نبی کو پکڑنے کی منتظر ارامیوں کی ایک بہت بڑی فوج گھوڑوں اور جنگی رتھوں کے ساتھ شہر کو گھیرے ہوئے تھی۔ خادم نے الیشع سے پکار کر کہا:‏ ”‏ہائے اَے میرے مالک!‏ ہم کیا کریں؟“‏ بدیہی طور پر، اطمینان اور یقین کے ساتھ الیشع نے جواب دیا:‏ ”‏خوف نہ کر کیونکہ ہمارے ساتھ والے اُن کے ساتھ والوں سے زیادہ ہیں۔“‏ خادم نے ضرور سوچا ہوگا، ’‏وہ کہاں ہیں؟ مجھے تو دکھائی نہیں دیتے!‏‘‏ بعض‌اوقات ہمارا مسئلہ بھی آسمانی لشکروں کو ذہن کی آنکھوں سے دیکھنے یا سمجھنے میں ناکامی ہو سکتا ہے۔—‏۲-‏سلاطین ۶:‏۸-‏۱۶؛‏ افسیوں ۱:‏۱۸‏۔‏

۵ الیشع نے دُعا کی کہ اُس کے خادم کی آنکھیں کھول دی جائیں۔ اس کے بعد کیا ہوا؟ ”‏خداوند [‏”‏یہوواہ،“‏ این‌ڈبلیو]‏ نے اُس جوان کی آنکھیں کھول دیں اور اُس نے جو نگاہ کی تو دیکھا کہ الیشعؔ کے گِرداگِرد کا پہاڑ آتشی گھوڑوں اور رتھوں سے بھرا ہے۔“‏ (‏۲-‏سلاطین ۶:‏۱۷‏)‏ جی‌ہاں، اُس نے خدا کے خادم کی حفاظت کے منتظر آسمانی لشکروں، ملکوتی فوجوں کو دیکھا۔ اب وہ الیشع کے اعتماد کی وجہ سمجھ سکتا تھا۔‏

۶.‏ ہم یہوواہ کی آسمانی تنظیم کی بابت بصیرت کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۶ کیا الیشع کے خادم کی طرح ہمیں بھی بعض‌اوقات سمجھنے میں مشکل پیش آتی ہے؟ کیا ہم محض اپنی ذات یا بعض ممالک میں مسیحی کام کے سلسلے میں خطرہ پیدا کرنے والی حالتوں کو جسمانی نقطۂ‌نگاہ سے دیکھنے کا میلان رکھتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو کیا ہم اپنی روشن‌خیالی کیلئے کسی خاص رویا کی توقع کر سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں، اسلئے‌کہ ہمارے پاس وہ چیز ہے جو الیشع کے خادم کے پاس نہیں تھی—‏بہت سی رویات پر مشتمل کتاب، بائبل جو ہمیں آسمانی تنظیم کے سلسلے میں بصیرت عطا کر سکتی ہے۔ یہ الہامی کلام ہماری سوچ اور طرزِزندگی کو درست کرنے کیلئے رہبر اصول بھی وضع کرتا ہے۔ تاہم، ہمیں فہم کے حصول کیلئے کوشش کرنی چاہئے اور یہوواہ کے انتظام کیلئے قدردانی کو بڑھانا چاہئے۔ تاہم یہ کام ہم صرف ذاتی مطالعے، دُعا اور غوروخوض کیساتھ ہی کر سکتے ہیں۔—‏رومیوں ۱۲:‏۱۲؛‏ فلپیوں ۴:‏۶؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۵-‏۱۷‏۔‏

سمجھنے کیلئے مطالعہ کرنا

۷.‏ (‏ا)‏ ذاتی بائبل مطالعے کے سلسلے میں، بعض کس مشکل سے دوچار ہو سکتے ہیں؟ (‏ب)‏ ذاتی مطالعے کیلئے کوشش کیوں درکار ہے؟‏

۷ یہ ضروری نہیں کہ ذاتی مطالعہ بیشتر لوگوں کے لئے خوشگوار معاملہ ہو جیسے‌کہ اُن لوگوں کے لئے جنہوں نے سکول کی پڑھائی میں کبھی دلچسپی نہیں لی یا جنہیں کبھی سکول جانے کا موقع ہی نہیں ملا۔ تاہم، اگر ہم یہوواہ کی تنظیم کو اپنے ذہن کی آنکھوں سے دیکھنا اور اس کی قدر کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں مطالعے کی خواہش پیدا کرنی ہوگی۔ کیا آپ تیاری کے بغیر ایک لذیذ کھانے سے لطف‌اندوز ہو سکتے ہیں؟ ایک شیف یا باورچی آپ کو بتا سکتا ہے کہ ایک لذیذ کھانا تیار کرنے کے لئے کتنی محنت درکار ہوتی ہے۔ پھربھی، یہ آدھ گھنٹے یا اس سے بھی کم وقت میں چٹ ہو جاتا ہے۔ اس کے برعکس، ذاتی مطالعے کے فوائد عمربھر قائم رہ سکتے ہیں۔ جب ہم اپنی ممکنہ ترقی کو دیکھتے ہیں تو بائبل مطالعہ تدریجاً ذائقے‌دار بن سکتا ہے۔ پولس رسول نے واجب طور پر کہا تھا کہ ہمیں اپنی اور اپنی تعلیم کی خبرگیری کرنی چاہئے اور خود کو عوامی پڑھائی کیلئے وقف کرنا چاہئے۔ اس کے لئے مستقل کوشش درکار ہوتی ہے مگر فوائد دائمی ہو سکتے ہیں۔—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۳-‏۱۶‏۔‏

۸.‏ امثال کس رُجحان کی سفارش کرتی ہے؟‏

۸ قدیم زمانے کے ایک دانشمند آدمی نے بیان کِیا:‏ ”‏اَے میرے بیٹے [‏یا بیٹی]‏!‏ اگر تُو میری باتوں کو قبول کرے اور میرے فرمان کو نگاہ میں رکھے۔ ایسا کہ تُو حکمت کی طرف کان لگائے اور فہم سے دل لگائے بلکہ اگر تُو عقل کو پکارے اور فہم کے لئے آواز بلند کرے اور اُسکو ایسا ڈھونڈے جیسے چاندی کو اور اُس کی ایسی تلاش کرے جیسے پوشیدہ خزانوں کی تو تُو خداوند کے خوف کو سمجھے گا اور خدا کی معرفت کو حاصل کریگا۔“‏—‏امثال ۲:‏۱-‏۵‏۔‏

۹.‏ (‏ا)‏ سونے کی قدروقیمت کا موازنہ ”‏خدا کی معرفت“‏ سے کیسے کِیا گیا ہے؟ (‏ب)‏ صحیح معرفت حاصل کرنے کیلئے ہمیں کن آلات کی ضرورت ہے؟‏

۹ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ذمہ‌داری کس کی ہے؟ ’‏اگر تُو‘‏ کے جزوِجملہ کو دہرایا گیا ہے۔ نیز اس اظہار پر غور کیجئے، ’‏اگر تُو ایسی تلاش کرے جیسے پوشیدہ خزانوں کی۔‘‏ ذرا اُن کان‌کنوں کا تصور کریں جو کئی صدیوں تک بولیویا، میکسیکو، جنوبی افریقہ اور دیگر ممالک میں چاندی اور سونے کیلئے کھدائی کرتے رہے۔ وہ چٹان کھود کر قیمتی دھاتیں حاصل کرنے کیلئے کدال اور بیلچے کیساتھ سخت محنت کرتے تھے۔ وہ سونے کی اتنی قدر کرتے تھے کہ کیلیفورنیا، یو.‏ایس.‏اے.‏ کی ایک کان میں اُنہوں نے—‏صرف سونے کی تلاش میں—‏ایک میل کی عمودی گہرائی تک جاکر ۳۶۷ میل لمبی سرنگیں کھود نکالیں۔ تاہم، کیا آپ سونا کھا سکتے ہیں؟ سونا پی سکتے ہیں؟ اگر آپ کسی صحرا میں بھوک اور پیاس سے مر رہے ہوں تو کیا یہ آپ کو بچا سکتا ہے؟ ہرگز نہیں، اسکی قدروقیمت مصنوعی اور عارضی اور جیساکہ بین‌الاقوامی منڈیوں سے ظاہر ہوتا ہے روزبروز بدلتی رہتی ہے۔ تاہم، انسانوں نے اس کی خاطر اپنی زندگیاں گنوا دی ہیں۔ لہٰذا روحانی سونے، ”‏خدا کی معرفت“‏ کو حاصل کرنے کیلئے کسقدر کوشش کرنی چاہئے؟ پس کائنات کے حاکمِ‌اعلیٰ، اُسکی تنظیم اور اُسکے مقاصد کے علم کی بابت سوچیں!‏ اس سلسلے میں ہم روحانی کدال اور بیلچہ استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ بائبل پر مبنی مطبوعات ہیں جو خدا کے کلام کی کھدائی کرنے اور اس کا مفہوم سمجھنے میں ہماری مدد کرتی ہیں۔—‏ایوب ۲۸:‏۱۲-‏۱۹‏۔‏

بصیرت کیلئے کھدائی کرنا

۱۰.‏ دانی‌ایل نے رویا میں کیا دیکھا تھا؟‏

۱۰ آئیے یہوواہ کی آسمانی تنظیم کی معرفت حاصل کرنے کے لئے کچھ روحانی کھدائی کریں۔ بنیادی بصیرت کیلئے آئیے اپنے تخت پر جلوہ‌افروز قدیم‌الایام کی بابت دانی‌ایل کی رویا پر غور کریں۔ دانی‌ایل تحریر کرتا ہے:‏ ”‏میرے دیکھتے ہوئے تخت لگائے گئے اور قدیم‌الایام بیٹھ گیا۔ اسکا لباس برف سا سفید تھا اور اُسکے سر کے بال خالص اون کی مانند تھے۔ اسکا تخت آگ کے شعلہ کی مانند تھا اور اُسکے پہئے جلتی آگ کی مانند تھے۔ اُسکے حضور سے ایک آتشی دریا جاری تھا۔ ہزاروں ہزار اُسکی خدمت میں حاضر تھے اور لاکھوں لاکھ اُسکے حضور کھڑے تھے۔ عدالت ہو رہی تھی اور کتابیں کھلی تھیں۔“‏ (‏دانی‌ایل ۷:‏۹، ۱۰)‏ یہوواہ کی خدمت کرنے والے یہ ہزاروں ہزار کون تھے؟ ”‏کدال“‏ اور ”‏بیلچے“‏ کے طور پر استعمال ہونے والے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے حاشیائی حوالہ‌جات ہمیں زبور ۶۸:‏۱۷ اور عبرانیوں ۱:‏۱۴ جیسے حوالہ‌جات تک لے آتے ہیں۔ جی‌ہاں، خدمت کرنے والے آسمانی فرشتگان تھے!‏

۱۱.‏ دانی‌ایل کی رویا الیشع کی بات سمجھنے میں ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے؟‏

۱۱ دانی‌ایل کا بیان یہ ظاہر نہیں کرتا کہ اُس نے خدا کے زیرِسایہ تمام وفادار فرشتگان کو دیکھا تھا۔ لاکھوں اَور بھی ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا اب ہم واقعی اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ الیشع یہ کیوں کہہ سکتا تھا:‏ ”‏ہمارے ساتھ والے اُنکے ساتھ والوں سے زیادہ ہیں۔“‏ اگرچہ بیوفا فرشتے، شیاطین شاہِ‌ارام کی فوج کی پُشت‌پناہی کر رہے تھے توبھی یہوواہ کی آسمانی فوج تعداد میں اُس سے کہیں زیادہ تھی!‏—‏زبور ۳۴:‏۷؛‏ ۹۱:‏۱۱‏۔‏

۱۲.‏ آپ فرشتگان کی بابت مزید علم کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۲ غالباً آپ ان فرشتگان کی بابت مزید جاننا چاہینگے، جیسے‌کہ یہوواہ کی خدمت میں وہ کیا کردار ادا کرتے ہیں۔ فرشتے کیلئے استعمال ہونے والے یونانی لفظ سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ وہ پیامبر ہیں کیونکہ اسکا مطلب ”‏پیامبر“‏ بھی ہے۔ تاہم، اُن کے کئی اَور کام بھی ہیں۔ لہٰذا، یہ جاننے کیلئے کہ یہ کام کیا ہیں آپ کو کھدائی کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ کے پاس انسائٹ آن دی سکرپچرز کتاب ہے تو آپ مضمون ”‏اینجلز“‏ کا مطالعہ کر سکتے ہیں یا آپ فرشتگان کی بابت مینارِنگہبانی کے گزشتہ مضامین کو دیکھ سکتے ہیں۔ آپ یہ دیکھ کر حیران ہونگے کہ آپ خدا کے ان فلکی خادموں کی بابت کتنا زیادہ سیکھ سکتے ہیں اور اُنکی حمایت کی قدر کرنے لگیں گے۔ (‏مکاشفہ ۱۴:‏۶، ۷‏)‏ تاہم، خدا کی آسمانی تنظیم میں بعض روحانی خلائق خاص مقاصد انجام دیتی ہیں۔‏

جوکچھ یسعیاہ نے دیکھا

۱۳، ۱۴.‏ یسعیاہ نے رویا میں کیا دیکھا تھا اور اسکا اُس پر کیا اثر ہوا؟‏

۱۳ اب آئیے یسعیاہ کی رویا کی کچھ تحقیق‌وتفتیش کریں۔ جب آپ ۶ باب کی ۱ تا ۷ آیات پڑھتے ہیں تو آپ کو اثرپذیر ہونا چاہئے۔ یسعیاہ بیان کرتا ہے کہ اُس نے ”‏خداوند [‏”‏یہوواہ،“‏ این‌ڈبلیو]‏ کو ایک بڑی بلندی پر اُونچے تخت پر بیٹھے دیکھا“‏ اور ”‏اُسکے آس‌پاس سرافیم کھڑے تھے۔“‏ وہ یہوواہ کے جلال کی ستائش اور اُسکی پاکیزگی کی بڑائی کر رہے تھے۔ آپ کو اس بیان کو پڑھکر ہی اثرپذیر ہو جانا چاہئے۔ یسعیاہ کا جوابی‌عمل کیا تھا؟ ”‏تب مَیں بول اُٹھا کہ مجھ پر افسوس!‏ مَیں تو [‏شیول میں]‏ برباد ہوا!‏ کیونکہ میرے ہونٹ ناپاک ہیں اور نجس لب لوگوں میں بستا ہوں کیونکہ میری آنکھوں نے بادشاہ رب‌الافواج کو دیکھا۔“‏ وہ اُس رویا سے کتنا متاثر ہوا تھا!‏ کیا آپ ہیں؟‏

۱۴ یسعیاہ اس جلالی منظر کے سامنے کیسے کھڑا رہ سکا تھا؟ وہ وضاحت کرتا ہے کہ سرافیم میں سے ایک اُسکی مدد کو آیا اور کہا:‏ ”‏تیری بدکرداری دُور ہوئی اور تیرے گناہ کا کفارہ ہو گیا۔“‏ (‏یسعیاہ ۶:‏۷‏)‏ یسعیاہ خدا کے رحم پر بھروسہ کر سکتا اور یہوواہ کی باتوں پر دھیان دے سکتا تھا۔ تاہم، کیا آپ ان بلندمرتبہ روحانی خلائق کی بابت مزید جاننا نہیں چاہینگے؟ لہٰذا آپ کو کیا کرنا چاہئے؟ مزید معلومات کیلئے تحقیق‌وتفتیش کریں۔ ایک مدد واچ ٹاور پبلیکیشنز انڈیکس ہے جسے استعمال کِیا جا سکتا ہے، اس کے حوالہ‌جات وضاحت پیش کرنے والی معلومات کے متعدد ذرائع کی جانب لے جا سکتے ہیں۔‏

حزقی‌ایل نے کیا دیکھا؟‏

۱۵.‏ کیا چیز حزقی‌ایل کی رویا کے قابلِ‌اعتماد ہونے کو ظاہر کرتی ہے؟‏

۱۵ اب آئیے ایک اَور قسم کی روحانی مخلوق کی طرف چلیں۔ حزقی‌ایل جبکہ بابلی اسیری میں ہی تھا تو اُسے ایک ہیجان‌خیز رویا دیکھنے کا شرف حاصل ہوا۔ اپنی بائبل حزقی‌ایل ۱ باب اور اُسکی پہلی تین آیات پر کھولیں۔ بیان کیسے شروع ہوتا ہے؟ کیا یوں، ’‏ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی دُوراُفتادہ مُلک میں .‏ .‏ .‏‘‏؟ نہیں، یہ کسی فرضی زمانے کی کوئی من‌گھڑت داستان نہیں ہے۔ پہلی آیت بیان کرتی ہے:‏ ”‏تیسویں برس کے چوتھے مہینے کی پانچویں تاریخ کو یوں ہوا کہ جب مَیں نہرکباؔر کے کنارے پر اسیروں کے درمیان تھا تو آسمان کُھل گیا اور مَیں نے خدا کی رویتیں دیکھیں۔“‏ آپ اس آیت میں کیا بات دیکھتے ہیں؟ یہ ایک درست تاریخ اور ایک واضح مقام کا ذکر کرتی ہے۔ یہ تفصیلات یہویاکین بادشاہ کی اسیری کے پانچویں برس یعنی ۶۱۳ ق.‏س.‏ع.‏ کے سال کی نشاندہی کرتی ہیں۔‏

۱۶.‏ حزقی‌ایل نے کیا دیکھا تھا؟‏

۱۶ یہوواہ کا ہاتھ حزقی‌ایل پر تھا لہٰذا اُس نے ایک حیرت‌انگیز رویا دیکھی جس میں یہوواہ ایک ایسے بڑے آسمانی رتھ پر تخت‌نشین تھا جس کے بڑے بڑے پہیے تھے اور اُن کے چاروں حلقوں کے گِرداگِرد آنکھیں ہی آنکھیں تھیں۔ اس میں ہماری دلچسپی کی بات یہ ہے کہ یہاں چار جاندار بھی تھے جن میں سے ہر ایک ہر پہیے پر کھڑا تھا۔ ”‏اُنکی شکل یوں تھی کہ وہ انسان سے مشابہ تھے۔ اور ہر ایک کے چار چہرے اور چار پَر تھے۔ .‏ .‏ .‏ اُنکے چہروں کی مشابہت یوں تھی کہ اُن چاروں کا ایک ایک چہرہ انسان کا۔ ایک ایک شیرببر کا اُنکی دہنی طرف اور اُن چاروں کا ایک ایک چہرہ سانڈ کا بائیں طرف اور اُن چاروں کا ایک ایک چہرہ عقاب کا تھا۔“‏—‏حزقی‌ایل ۱:‏۵، ۶، ۱۰۔‏

۱۷.‏ کروبیوں کے چار چہرے کس کی عکاسی کرتے ہیں؟‏

۱۷ یہ چاروں جاندار کیا تھے؟ حزقی‌ایل خود ہمیں بتاتا ہے کہ وہ کروبی تھے۔ (‏حزقی‌ایل ۱۰:‏۱-‏۳، ۱۴)‏ اُن کے چار چہرے کیوں تھے؟ حاکمِ‌اعلیٰ یہوواہ کی چار امتیازی صفات کی عکاسی کرنے کیلئے۔ عقاب کا چہرہ دوراندیش حکمت کی علامت تھا۔ (‏ایوب ۳۹:‏۲۷-‏۲۹‏)‏ سانڈ کا چہرہ کس کی نمائندگی کرتا تھا؟ اپنی گردن اور کندھوں کی بے‌پناہ طاقت کی وجہ سے ایک لڑاکا سانڈ گھوڑے اور سوار دونوں کو ہوا میں اُچھالنے کی شہرت رکھتا ہے۔ یقیناً، سانڈ یہوواہ کی لامحدود طاقت کی علامت ہے۔ شیرببر کو جرأتمندانہ انصاف کی علامت کے طور پر استعمال کِیا گیا ہے۔ آخر میں، انسان کا چہرہ موزوں طور پر خدا کی محبت کی نمائندگی کرتا ہے کیونکہ انسان ہی واحد زمینی مخلوق ہے جو دانشمندی کیساتھ اس صفت کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔—‏متی ۲۲:‏۳۷،‏ ۳۹؛‏ ۱-‏یوحنا ۴:‏۸‏۔‏

۱۸.‏ یوحنا رسول آسمانی تنظیم کی بابت ہماری سمجھ میں کیسے اضافہ کرتا ہے؟‏

۱۸ ان کے علاوہ اَور بھی رویات ہیں جو پوری سمجھ حاصل کرنے کیلئے ہماری مدد کر سکتی ہیں۔ ان میں بائبل میں مکاشفہ کی کتاب میں بیان‌کردہ یوحنا کی رویات شامل ہیں۔ حزقی‌ایل کی طرح وہ بھی یہوواہ کو جلالی تخت پر بیٹھے دیکھتا ہے جس کے گِرد کروبی تھے۔ کروبی کیا کر رہے ہیں؟ وہ یسعیاہ ۶ باب میں سرافیم کے اعلان کو ہی دُہرا رہے ہیں:‏ ”‏قدوس۔ قدوس۔ قدوس۔ خداوند [‏”‏یہوواہ،“‏ این‌ڈبلیو]‏ خدا قادرِمطلق جو تھا اور جو ہے اور جو آنے والا ہے۔“‏ (‏مکاشفہ ۴:‏۶-‏۸‏)‏ یوحنا تخت کے پاس ایک برّہ بھی دیکھتا ہے۔ وہ کس کی علامت ہو سکتا ہے؟ خدا کے برّے یسوع مسیح کی۔—‏مکاشفہ ۵:‏۱۳، ۱۴‏۔‏

۱۹.‏ اس مطالعے کے ذریعے آپ نے یہوواہ کی تنظیم کی بابت کیا سمجھ لیا ہے؟‏

۱۹ پس ان رویات کے ذریعے، ہم نے کیا سمجھ لیا ہے؟ مطلب یہ ہے کہ آسمانی تنظیم کے بلندترین مقام پر یہوواہ خدا تخت‌نشین ہے جس کے ساتھ اُسکا برّہ، یسوع مسیح ہے جو کلام یا لوگوس ہے۔ علاوہ‌ازیں ہم نے فرشتگان کے آسمانی لشکر کو دیکھا ہے جس میں سرافیم اور کروبی شامل ہیں۔ وہ یہوواہ کے مقاصد کو پورا کرنے والی ایک وسیع، متحد تنظیم کا حصہ ہیں۔ ان مقاصد میں سے ایک اس آخری زمانہ میں عالمگیر پیمانے پر خوشخبری کی منادی کرنا ہے۔—‏مرقس ۱۳:‏۱۰؛‏ یوحنا ۱:‏۱-‏۳؛‏ مکاشفہ ۱۴:‏۶، ۷‏۔‏

۲۰.‏ اگلے مضمون میں کس سوال کا جواب دیا جائیگا؟‏

۲۰ سب سے آخر میں زمین پر یہوواہ کے گواہ ہیں جو یہ سیکھنے کیلئے اپنے اپنے کنگڈم ہال میں جمع ہوتے ہیں کہ حاکمِ‌اعلیٰ کی مرضی کیسے پوری کی جائے۔ یقیناً، اب ہم اس حقیقت کی قدر کر سکتے ہیں کہ ہمارے ساتھ والے شیطان اور حق کے دشمنوں کے ساتھ والوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ تاہم ایک سوال باقی رہتا ہے کہ آسمانی تنظیم کا بادشاہتی خوشخبری کی منادی سے کیا تعلق ہے؟ اگلا مضمون اسکا اور دیگر معاملات کا جائزہ لیگا۔‏

سوالات برائے اعادہ

◻یہوواہ کی تنظیم کی قدر کرنے کیلئے ہمیں کیا سمجھنے کی ضرورت ہے؟‏

◻الیشع کے خادم کو کیا تجربہ ہوا اور نبی نے اُسکی حوصلہ‌افزائی کیسے کی تھی؟‏

◻ہمیں ذاتی مطالعے کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟‏

◻دانی‌ایل، یسعیاہ اور حزقی‌ایل آسمانی تنظیم کی بابت تفصیلات کیسے فراہم کرتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ 9 پر تصویر]‏

ذاتی مطالعے کے فوائد اچھی طرح تیارکردہ کھانے کے فوائد سے کہیں زیادہ ہیں

‏[‏صفحہ 10 پر تصویر]‏

آسمانی لشکروں کی رویا یہوواہ کی طرف سے الیشع کی دُعا کا جواب تھا

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں