-
نئی دُنیا—کیا آپ وہاں ہونگے؟مینارِنگہبانی—2000ء | 15 اپریل
-
-
۶. ”نئے آسمان اور نئی زمین“ کا ذکر کرنے والی چوتھی پیشینگوئی کیا بیان کرتی ہے؟
۶ آئیے ہم یسعیاہ ۶۶:۲۲-۲۴ میں ”نئے آسمان اور نئی زمین“ کے اظہار کے سلسلے کے باقی بیان کا جائزہ لیں: ”[یہوواہ] فرماتا ہے جس طرح نیا آسمان اور نئی زمین جو مَیں بناؤنگا میرے حضور قائم رہینگے اُسی طرح تمہاری نسل اور تمہارا نام باقی رہیگا۔ اور یوں ہوگا [یہوواہ] فرماتا ہے کہ ایک نئے چاند سے دوسرے تک اور ایک سبت سے دوسرے تک ہر فردِبشر عبادت کے لئے میرے حضور آئے گا۔ اور وہ نکل نکلکر اُن لوگوں کی لاشوں پر جو مجھ سے باغی ہوئے نظر کرینگے کیونکہ اُنکا کیڑا نہ مریگا اور اُنکی آگ نہ بُجھے گی اور وہ تمام بنیآدم کے لئے نفرتی ہونگے۔“
۷. ہمیں یہ نتیجہ کیوں اخذ کرنا چاہئے کہ یسعیاہ ۶۶:۲۲-۲۴ کی تکمیل آئندہ زمانے میں ہوگی؟
۷ اس پیشینگوئی کا اطلاق اپنے مُلک میں پھر سے آباد ہونے والے یہودیوں پر ہؤا تھا تاہم، اسکی ایک بڑی تکمیل ابھی باقی ہے۔ اس کی تکمیل وقت کے دھارے میں پطرس کے دوسرے خط اور مکاشفہ کی تحریر سے بھی کافی عرصہ بعد ہونی تھی کیونکہ یہ آنے والے ’نئے آسمان اور نئی زمین‘ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ ہم نئے نظام میں اسکی شاندار اور مکمل تکمیل کے منتظر رہ سکتے ہیں۔ ان حالتوں پر غور کریں جن سے ہم لطف اُٹھانے کی اُمید کر سکتے ہیں۔
-
-
نئی دُنیا—کیا آپ وہاں ہونگے؟مینارِنگہبانی—2000ء | 15 اپریل
-
-
۱۰. آپ کیوں اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ بدکار لوگ نئی دُنیا کو ہمیشہ خراب نہیں کرینگے؟
۱۰ یسعیاہ ۶۶:۲۴ ہمیں یقیندہانی کراتی ہے کہ نئی زمین کے امن اور راستی کو کبھی کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا۔ بدکار لوگ اسے تباہ نہیں کریں گے۔ یاد کیجئے کہ ۲-پطرس ۳:۷ بیان کرتی ہے کہ ”بےدین آدمیوں کی عدالت اور ہلاکت کا دن“ آنے والا ہے۔ بےدین لوگ ہلاک ہو جائینگے۔ اس میں معصوم لوگوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا جبکہ انسانی جنگوں میں تو مرنے والے شہریوں کی تعداد فوجیوں سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ ساری کائنات کا راست منصف ہمیں ضمانت دیتا ہے کہ اُس کا دن بےدین آدمیوں کی ہلاکت کا دن ہوگا۔
۱۱. یسعیاہ کے مطابق خدا اور اس کی پرستش سے منحرف ہو جانے والے لوگوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
۱۱ زندہ بچنے والے راستباز لوگ اِس بات کو دیکھیں گے کہ خدا کا نبوّتی کلام سچا ہے۔ آیت ۲۴ پیشینگوئی کرتی ہے کہ ”اُن لوگوں کی لاشیں“ جو یہوواہ سے ”باغی“ ہیں اُس کی عدالت کا ثبوت ہونگی۔ یسعیاہ نے جو واضح زبان استعمال کی وہ کسی کو بھی حیرتزدہ کر دینے والی دکھائی دے سکتی ہے۔ تاہم، یہ ایک تاریخی حقیقت سے ہمآہنگ ہے۔ قدیم یروشلیم کی فصیلوں کے باہر کوڑےکرکٹ کے ڈھیر ہوتے تھے اور کبھیکبھار موت کی سزا پانے والے ایسے مجرموں کی لاشیں بھی وہاں ڈال دی جاتی تھیں جنہیں باعزت تدفین کے لئے غیرموزوں قرار دیا جاتا تھا۔a وہاں کیڑےمکوڑے اور بھڑکتی ہوئی آگ چند لمحوں میں کوڑےکرکٹ اور ان لاشوں کو تلف کر دیتی تھی۔ بدیہی طور پر، یسعیاہ کی علامتی زبان بدکاروں پر یہوواہ کی حتمی عدالت کو واضح کرتی ہے۔
-