یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م16 دسمبر ص.‏ 29-‏31
  • نرم‌مزاجی—‏دانش‌مندی کا ثبوت

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • نرم‌مزاجی—‏دانش‌مندی کا ثبوت
  • مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—2016ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • نرم‌مزاجی کے اچھے نتیجے
  • حلم‌مزاج کسقدر مبارک!‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1992ء
  • نرم‌مزاجی—‏ایک دلکش اور فائدہ‌مند خوبی
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2020ء
  • مَیں اپنے غصے پر کیسے قابو پا سکتا ہوں؟‏
    جاگو!‏—‏2009ء
  • حلم سے ملبس ہوں!‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1992ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—2016ء
م16 دسمبر ص.‏ 29-‏31
ایک نرس بڑی نرمی سے ایک عورت سے بات کر رہی ہے جو غصے میں ہے۔‏

نرم‌مزاجی—‏دانش‌مندی کا ثبوت

اینٹونیا جو نرس ہیں، ایک ضعیف عورت کی دیکھ‌بھال کرنے جا رہی تھیں۔ جب اُنہوں نے گھنٹی بجائی تو اُس عورت کی بیٹی نے دروازہ کھولا۔ وہ فوراً اینٹونیا پر برس پڑی اور اُن کی بے‌عزتی کرنے لگی۔ اُس کا خیال تھا کہ اینٹونیا دیر سے کام پر آئی ہیں حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں تھی۔ اِس کے باوجود اینٹونیا نے اُس عورت سے غلط‌فہمی کے لیے معذرت کی۔‏

جب اینٹونیا اگلی بار اُس ضعیف عورت کی دیکھ‌بھال کرنے گئیں تو اُس کی بیٹی نے پھر سے اُن کو ڈانٹنا ڈپٹنا شروع کر دیا۔ اِس پر اینٹونیا کا ردِعمل کیا تھا؟ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏خود کو ٹھنڈا رکھنا آسان نہیں تھا۔ وہ عورت بِلاوجہ مجھے ٹوک رہی تھی۔“‏ اِس کے باوجود اینٹونیا نے پھر سے معذرت کی اور اُس عورت سے کہا کہ وہ اُن کے دُکھ کو سمجھ سکتی ہیں۔‏

اگر آپ اینٹونیا کی جگہ ہوتے تو آپ کا ردِعمل کیا ہوتا؟ کیا آپ نرم‌مزاجی سے کام لیتے؟ یا کیا آپ کو اپنے غصے پر قابو پانا مشکل لگتا؟ بے‌شک اِس طرح کی صورتحال میں پُرسکون رہنا آسان نہیں ہوتا۔ جب ہم کسی نہ کسی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں یا پھر جب ہمیں غصہ دِلایا جاتا ہے تو نرم‌مزاجی سے کام لینا بڑا مشکل ہوتا ہے۔‏

مگر بائبل میں مسیحیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نرم‌مزاج ہوں۔ بائبل کے مطابق نرم‌مزاجی اور دانش‌مندی کا گہرا تعلق ہے۔ یعقوب نے لکھا:‏ ”‏آپ میں سے کون دانش‌مند اور سمجھ‌دار ہے؟ وہ اپنے اچھے چال‌چلن سے ظاہر کرے کہ اُس کے کام اُس نرم‌مزاجی سے کیے گئے ہیں جو دانش‌مندی کا نتیجہ ہے۔“‏ (‏یعقو 3:‏13‏)‏ لیکن ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ نرم‌مزاجی سے کام لینا واقعی دانش‌مندی کی بات ہے؟ اور ہم نرم‌مزاجی کی خوبی کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏

نرم‌مزاجی کے اچھے نتیجے

نرم‌مزاجی سے غصہ دُھواں ہو جاتا ہے۔‏ ‏”‏نرم جواب قہر کو دُور کر دیتا ہے پر کرخت باتیں غضب‌انگیز ہیں۔“‏‏—‏امثا 15:‏1‏۔‏

غصے سے کام لینے سے اکثر صورتحال بگڑ جاتی ہے کیونکہ یہ آگ میں ایندھن ڈالنے کے برابر ہوتا ہے۔ (‏امثا 26:‏21‏)‏ لیکن نرم‌مزاجی سے کام لینا آگ پر پانی ڈالنے کے برابر ہوتا ہے۔ یہ خوبی ایک ایسے شخص کو بھی ٹھنڈا کر سکتی ہے جو لڑائی جھگڑے پر تُلا ہو۔‏

یہی اینٹونیا کا تجربہ رہا۔ جب اُنہوں نے اُس عورت کو نرمی سے جواب دیا تو وہ رو پڑی۔ اُس نے اینٹونیا کو بتایا کہ وہ بہت سی پریشانیوں سے دوچار ہے۔ اینٹونیا نے اُس عورت کو گواہی دی اور وہ عورت بائبل کورس کرنے پر راضی ہو گئی۔ نرم‌مزاجی اور صلح‌پسندی کا کیا ہی عمدہ نتیجہ!‏

نرم‌مزاج شخص خوش رہتا ہے۔‏ ”‏وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو نرم مزاج ہیں کیونکہ اُن کو زمین ورثے میں ملے گی‏۔“‏—‏متی 5:‏5‏۔‏

جب جھگڑالو لوگ اپنا رویہ بدل کر ”‏نرمی کا لباس“‏ پہن لیتے ہیں تو اُنہیں بہت سی خوشیاں ملتی ہیں، اُن کی زندگی میں بہتری آتی ہے اور اُن کا مستقبل روشن ہو جاتا ہے۔ (‏کُل 3:‏12‏)‏ سپین میں رہنے والے اڈولفو جو حلقے کے نگہبان ہیں، اُنہوں نے بھی یہ دیکھا ہے۔‏

اڈولفو کہتے ہیں:‏ ”‏میری زندگی کھوکھلی تھی۔ مَیں جلدی آپے سے باہر ہو جاتا تھا۔ مَیں اِتنا مغرور اور پُرتشدد تھا کہ میرے دوست بھی مجھ سے ڈرتے تھے۔ پھر ایک دن ایک جھگڑے میں کسی نے مجھے چاقو مار کر اِتنا زخمی کر دیا کہ مَیں مرنے والا تھا۔ اِس واقعے کے بعد مجھے ہوش آیا کہ مجھے اپنے مزاج میں تبدیلی لانی ہوگی۔“‏

آج اڈولفو دوسروں کے لیے نرم‌مزاجی کی اچھی مثال ہیں۔ وہ اِتنے خوش‌مزاج اور ملنسار ہیں کہ لوگ اُن کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔ اڈولفو کہتے ہیں کہ وہ اپنے مزاج میں تبدیلیاں لا کر بہت خوش ہیں۔ وہ یہوواہ خدا کے بھی بہت شکرگزار ہیں جس کی مدد سے وہ خود میں نرم‌مزاجی کی خوبی پیدا کر پائے۔‏

نرم‌مزاج لوگ یہوواہ کو خوش کرتے ہیں۔‏ ”‏اَے میرے بیٹے!‏ دانا بن اور میرے دل کو شاد کر تا مَیں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکوں‏۔“‏—‏امثا 27:‏11‏۔‏

شیطان یہوواہ خدا پر طعنوں اور اِلزامات کی بوچھاڑ کرتا ہے۔ اِس پر اگر یہوواہ خدا غصے سے کام لیتا تو یہ واجب ہوتا۔ لیکن بائبل میں لکھا ہے کہ وہ ”‏قہر کرنے میں دھیما“‏ ہے۔ (‏خر 34:‏6)‏ ہمیں بھی یہوواہ کی طرح غصے میں دھیما اور نرم‌مزاج ہونا چاہیے۔ (‏اِفس 5:‏1‏)‏ یوں ہم وہ دانش‌مندی ظاہر کریں گے جس سے خدا خوش ہوتا ہے۔‏

اِس دُنیا میں بہت سے لوگ ’‏شیخی مارنے والے، مغرور، کفر بکنے والے، بدنامی کرنے والے، بے‌ضبط اور وحشی‘‏ ہیں۔ (‏2-‏تیم 3:‏2، 3‏)‏ لیکن ہمیں ایسا نہیں ہونا چاہیے بلکہ نرم‌مزاجی ظاہر کرنی چاہیے۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ’‏جو دانش‌مندی اُوپر سے آتی ہے، وہ صلح‌پسند اور سمجھ‌دار ہوتی ہے۔‘‏ (‏یعقو 3:‏17‏)‏ اگر ہم صلح‌پسندی اور سمجھ‌داری سے کام لیں گے تو ظاہر ہو جائے گا کہ ہم نے وہ دانش‌مندی حاصل کر لی ہے جو خدا کی طرف سے ملتی ہے۔ اِس دانش‌مندی کی بدولت ہم اُس وقت بھی نرمی سے کام لیں گے جب ہمیں غصہ دِلایا جاتا ہے۔ یوں ہم یہوواہ خدا کے اَور بھی قریب ہو جائیں گے جو دانش‌مندی کا سرچشمہ ہے۔‏

ہم نرم‌مزاجی کی خوبی کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏

اگر کوئی آپ سے بُرا سلوک یا نااِنصافی کرتا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ اپنے غصے کو قابو میں رکھ سکیں اور ایسا ردِعمل دِکھا سکیں جس سے یہوواہ خوش ہو؟ ذرا خدا کے کلام میں دیے گئے کچھ اصولوں پر غور کریں۔‏

  1. 1 ‏”‏دُنیا کی روح“‏ سے کنارہ کریں۔‏‏—‏1-‏کُر 2:‏12‏۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ نرم‌مزاجی ایک کمزوری ہے۔ اُن کو لگتا ہے کہ اِنسان کو اپنا کام چلانے کے لیے مُنہ پھٹ اور دبنگ ہونا چاہیے۔ لیکن یہ دُنیا کی سوچ ہے، خدا کی نہیں۔ خدا کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ نرم‌مزاجی کمزوری نہیں بلکہ ایک ایسی خوبی ہے جس میں بڑی طاقت ہے۔ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏صبروتحمل سے حاکم کو راضی کِیا جا سکتا ہے، اور نرم زبان ہڈی کو بھی توڑ سکتی ہے۔“‏—‏امثا 25:‏15‏، نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

    خود سے پوچھیں:‏

    کیا مَیں نرم‌مزاجی کو کمزوری خیال کرتا ہوں یا خوبی؟‏

    کیا مَیں غصہ اور لڑائی جھگڑا کرنے سے گریز کرتا ہوں جو کہ ”‏جسم کے کام“‏ ہیں؟—‏گل 5:‏19، 20‏۔‏

  2. 2 سوچ کر جواب دیں۔‏ ”‏صادق کا دل سوچ کر جواب دیتا ہے پر شریروں کا مُنہ بُری باتیں اُگلتا ہے۔“‏ (‏امثا 15:‏28‏)‏ اگر ہم غصے میں فوراً بول پڑیں گے تو شاید ہم کوئی ایسی بات کہہ دیں گے جس پر ہمیں بعد میں پچھتاوا ہو۔ لیکن اگر ہم جواب دینے سے پہلے سوچیں گے تو ہمیں ٹھنڈے ہونے کا وقت ملے گا اور ہم نرم‌مزاجی سے کام لیں گے جس کے اچھے نتیجے نکلیں گے۔‏

    خود سے پوچھیں:‏

    بات بات پر غصہ کرنے سے مجھے کیا نقصان ہوتا ہے؟‏

    کیا مَیں درگزر سے کام لے سکتا ہوں تاکہ امن‌وسکون برقرار رہے؟—‏امثا 19:‏11‏۔‏

  3. 3 بار بار دُعا کریں۔‏ خدا سے پاک روح مانگیں جو کائنات کی سب سے طاقت‌ور قوت ہے۔ (‏لُو 11:‏13‏)‏ یاد رکھیں کہ خدا کی پاک روح کے پھل میں نرمی اور ضبطِ‌نفس کی خوبیاں شامل ہیں۔ اڈولفو کہتے ہیں:‏ ”‏مجھے بار بار یہوواہ خدا سے دُعا کرنے سے بڑا فائدہ ہوا، خاص طور پر جب صورتحال کے بگڑنے کا اِمکان ہوتا تھا۔“‏ اگر ہم ”‏دُعا کرنے میں لگے رہیں“‏ گے تو یہوواہ خدا ہمیں بھی پاک روح عطا کرے گا۔—‏روم 12:‏12‏۔‏

    خود سے پوچھیں:‏

    کیا مَیں باقاعدگی سے یہ دُعا کرتا ہوں کہ یہوواہ خدا میرے دل اور میری نیت کو پرکھے؟‏

    کیا مَیں اُس سے پاک روح مانگتا ہوں تاکہ مَیں وہ کام کروں جو اُسے پسند ہے؟—‏زبور 139:‏23، 24؛‏ یعقو 1:‏5‏۔‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں