”مسیحی زندگی اور خدمت والے اِجلاس کا قاعدہ“ کے حوالے
5-11 مارچ
پاک کلام سے سنہری باتیں | متی 20، 21
”جو آپ میں بڑا بننا چاہتا ہے، وہ آپ کا خادم بنے“
(متی 20:3) جب زمیندار دن کے تیسرے گھنٹے باہر گیا تو اُس نے دیکھا کہ بازار میں کچھ آدمی کھڑے ہیں جن کے پاس کام نہیں ہے۔
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں تصویریں اور ویڈیوز
بازار
کچھ بازار جیسے کہ اِجلاس کے قاعدے میں دی گئی تصویر میں دِکھایا گیا ہے، سڑک کے کنارے ہوتے تھے۔ دُکاندار اکثر سڑک پر بھی کافی سامان رکھ دیتے تھے جس سے راستہ بند ہو جاتا تھا۔ مقامی لوگ اِن بازاروں سے گھر کی چیزیں، مٹی کے برتن، کانچ سے بنی مہنگی چیزیں اور تازہ پھل اور سبزیاں وغیرہ خرید سکتے تھے۔ اُس زمانے میں فریج نہیں ہوتے تھے اِس لیے لوگوں کو روز بازار جانا پڑتا تھا۔ بازار میں خریداروں کو دوسرے خریداروں اور تاجروں سے فرق فرق خبریں سننے کو ملتی تھیں، بچے کھیلتے تھے اور بےروزگار لوگ کام ملنے کا اِنتظار کرتے تھے۔ ایسے ہی بازار میں یسوع مسیح نے بیماروں کو شفا دی اور پولُس رسول نے مُنادی کی۔ (اعما 17:17) اِس کے برعکس مغرور فریسی اور شریعت کے عالم چاہتے تھے کہ اِن عوامی جگہوں پر لوگ اُنہیں دیکھیں اور سلام کریں۔
(متی 20:20، 21) پھر زبدی کی بیوی اپنے دونوں بیٹوں کے ساتھ یسوع کے پاس آئی اور جھک کر اُن کی تعظیم کرنے لگی۔ دراصل وہ یسوع سے ایک درخواست کرنا چاہتی تھی۔ 21 یسوع نے اُس سے پوچھا: ”آپ کیا چاہتی ہیں؟“ اُس نے کہا: ”وعدہ کریں کہ میرے یہ بیٹے آپ کی بادشاہت میں آپ کی دائیں اور بائیں طرف بیٹھیں گے۔“
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں متی 20:20، 21 پر اِضافی معلومات
زبدی کی بیوی: یعنی یعقوب رسول اور یوحنا رسول کی ماں۔ مرقس کی اِنجیل کے بیان کے مطابق یعقوب اور یوحنا یسوع مسیح کے پاس گئے۔ لہٰذا ایسا لگتا ہے کہ اصل میں یعقوب اور یوحنا یسوع مسیح کی ”دائیں اور بائیں طرف“ بیٹھنا چاہتے تھے لیکن اُنہوں نے اپنی اِس خواہش کا اِظہار اپنی ماں سَلومی کے ذریعے کِیا جو شاید یسوع مسیح کی خالہ تھیں۔—متی 27:55، 56؛ مر 15:40، 41؛ یوح 19:25۔
آپ کی دائیں اور بائیں طرف: دائیں اور بائیں طرف بیٹھنا رُتبے اور اِختیار کی طرف اِشارہ کرتا ہے لیکن زیادہ عزت اور مرتبہ دائیں طرف بیٹھنے والے کا ہوتا ہے۔—زبور 110:1؛ اعما 7:55، 56؛ روم 8:34۔
(متی 20:25-28) لیکن یسوع نے اُن سب کو پاس بلا کر کہا: ”آپ جانتے ہیں کہ دُنیا کے حکمران لوگوں پر حکم چلاتے ہیں اور بڑے آدمی دوسروں پر اِختیار جتاتے ہیں۔ 26 مگر آپ کے درمیان ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ جو آپ میں بڑا بننا چاہتا ہے، وہ آپ کا خادم بنے 27 اور جو آپ میں اوّل ہونا چاہتا ہے، وہ آپ کا غلام بنے، 28 بالکل ویسے ہی جیسے اِنسان کا بیٹا لوگوں سے خدمت لینے نہیں آیا بلکہ اِس لیے آیا کہ خدمت کرے اور بہت سے لوگوں کے لیے اپنی جان فدیے کے طور پر دے۔“
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں متی 20:26، 28 پر اِضافی معلومات
خادم: یا ”نوکر۔“ یونانی لفظ ”دیاکنوس“ کا ترجمہ۔ یہ ایک ایسے شخص کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو خاکساری سے دوسروں کی خدمت میں لگا رہتا ہے۔ یہ لفظ مسیح (روم 15:8)، مسیح کے خادموں (1-کُر 3:5-7؛ کُل 1:23)، کلیسیا کے خادموں (فل 1:1؛ 1-تیم 3:8)، گھر میں کامکاج کرنے والے خادموں (یوح 2:5، 9) اور حکومتی افسروں (روم 13:4) کے لیے بھی اِستعمال کِیا گیا ہے۔
سنہری باتوں کی تلاش
(متی 21:9) اور جو لوگ یسوع کے آگے اور پیچھے چل رہے تھے، وہ سب اُونچی آواز میں کہہ رہے تھے: ”داؤد کے بیٹے کو نجات دِلا! اُس شخص کو بڑی برکتیں حاصل ہیں جو یہوواہ کے نام سے آتا ہے! اَے خدا، تُو جو آسمان پر ہے! اُسے نجات دِلا!“
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں متی 21:9 پر اِضافی معلومات
نجات دِلا: یونانی میں: ”ہوشعنا۔“ یہ یونانی اِصطلاح جس عبرانی اِصطلاح سے آئی ہے، اُس کا مطلب ہے: ”نجات دِلا“ یا ”مہربانی سے بچا۔“ یہاں یہ اِصطلاح خدا سے یہ اِلتجا کرنے کے لیے اِستعمال کی گئی ہے کہ وہ نجات دِلائے یا فتح بخشے۔ اِس کا ترجمہ یوں بھی کِیا جا سکتا ہے: ”مہربانی کر کے نجات دے۔“ وقت کے ساتھ ساتھ یہ اِصطلاح دُعا اور حمد کے اِظہار کے لیے اِستعمال ہونے لگی۔ اِس کے لیے اِستعمال ہونے والی عبرانی اِصطلاح زبور 118:25 میں ملتی ہے۔ زبور 118 اُن زبوروں میں شامل تھا جنہیں عیدِفسح کے دوران باقاعدگی سے گایا جاتا تھا۔ لہٰذا اِس موقعے پر لوگوں کے ذہن میں فوراً یہ اِصطلاح آئی اور اُنہوں نے داؤد کے بیٹے کو نجات دِلانے کی درخواست کی۔ اور خدا نے یسوع مسیح کو زندہ کر کے اِس دُعا کا جواب دیا۔ متی 21:42 میں یسوع مسیح نے زبور 118:22، 23 میں درج الفاظ کو اپنے اُوپر لاگو کِیا۔
داؤد کے بیٹے: اِس اِصطلاح سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح کس کی نسل سے آئے اور مسیح کے طور پر وہ کیا کچھ انجام دیں گے۔
(متی 21:18، 19) صبح سویرے جب وہ یروشلیم واپس آ رہے تھے تو اُنہیں بھوک لگی۔ 19 راستے میں اُنہیں ایک اِنجیر کا درخت نظر آیا لیکن جب وہ اُس کے پاس گئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ اِس پر صرف پتے ہیں اور کوئی پھل نہیں ہے۔ اِس پر اُنہوں نے کہا: ”اب سے تجھ پر کبھی پھل نہیں لگے گا۔“ اور اِنجیر کا درخت فوراً سُوکھ گیا۔
جےوائے ص. 244 پ. 4-6
اِنجیر کے درخت سے ایمان کے بارے میں ایک سبق
یسوع مسیح نے اِنجیر کے درخت کو کیوں سُکھا دیا؟ اِس کی وجہ اُن کے اِس جواب سے ظاہر ہوتی ہے: ”مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ اگر آپ میں ایمان ہے اور آپ شک نہیں کرتے تو آپ نہ صرف وہ کریں گے جو مَیں نے اِنجیر کے درخت کے ساتھ کِیا بلکہ اگر آپ اِس پہاڑ سے کہیں گے کہ ”اُٹھ اور سمندر میں چلا جا“ تو یہ چلا جائے گا۔ اور اگر آپ کسی بھی چیز کے لیے ایمان کے ساتھ دُعا مانگیں گے تو وہ آپ کو ضرور ملے گی۔“ (متی 21:21، 22) یوں یسوع مسیح نے اُس بات کو دُہرایا جو اُنہوں نے کسی اَور موقعے پر کہی تھی کہ مضبوط ایمان پہاڑوں کو بھی کھسکا سکتا ہے۔—متی 17:20۔
اِنجیر کے درخت کو سُکھانے سے یسوع مسیح نے خدا پر ایمان رکھنے کی اہمیت کو نمایاں کِیا۔ اُنہوں نے کہا: ”جب بھی آپ کسی چیز کے لیے دُعا کریں تو ایمان رکھیں اور یوں سمجھیں کہ وہ آپ کو مل گئی ہے۔ پھر وہ چیز آپ کو مل جائے گی۔“ (مرقس 11:24) یہ یسوع مسیح کے تمام پیروکاروں کے لیے کتنا اہم سبق ہے! یہ سبق خاص طور پر رسولوں کے لیے اہم تھا کیونکہ بہت جلد اُن پر اِمتحان کی گھڑی آنے والی تھی۔ لیکن اِنجیر کے درخت اور ایمان میں ایک اَور بات بھی ملتی جلتی ہے۔
اُس اِنجیر کے درخت کی طرح یہودی قوم بھی غلط تاثر دے رہی تھی۔ یہ قوم خدا کے ساتھ ایک عہد میں بندھی ہوئی تھی اور دِکھنے میں اُس کی شریعت پر عمل بھی کر رہی تھی۔ لیکن اصل میں اِس میں ایمان کی کمی تھی اور اِس لیے وہ پھل نہیں لا رہی تھی۔ یہاں تک کہ اِس قوم نے خدا کے بیٹے کو بھی رد کر دیا۔ اُس بےپھل اِنجیر کے درخت کو سُکھانے سے یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ بےپھل اور کمزور ایمان والی یہودی قوم کا کیا انجام ہونا تھا۔
12-18 مارچ
پاک کلام سے سنہری باتیں | متی 22، 23
”دو سب سے بڑے حکموں پر عمل کریں“
(متی 22:36-38) ”اُستاد، شریعت میں سب سے بڑا حکم کون سا ہے؟“ 37 اُنہوں نے جواب دیا: ””یہوواہ اپنے خدا سے اپنے سارے دل، اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھو۔“ 38 یہ سب سے بڑا اور پہلا حکم ہے۔
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں متی 22:37 پر اِضافی معلومات
دل: جب یہ لفظ مجازی معنوں میں اِستعمال ہوتا ہے تو اِس کا اِشارہ عموماً اندر کے اِنسان کی طرف ہوتا ہے۔ جب اِس کا ذکر ”جان“ اور ”عقل“ کے ساتھ ہوا ہے تو یہ بنیادی طور پر ایک شخص کے جذبات، خواہشات اور احساسات کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ اِس آیت میں اِن تینوں الفاظ (دل، جان اور عقل) میں ایک دوسرے سے ملتے جلتے معانی پائے جاتے ہیں۔ لیکن اِن تینوں الفاظ کو ایک ساتھ اِستعمال کر کے اِس بات پر زور دیا گیا ہے کہ خدا کے لیے ہماری محبت کتنی گہری ہونی چاہیے۔
جان: یا ”زندگی۔“
عقل: یعنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت۔ ایک شخص کو خدا کو جاننے اور اُس کے لیے اپنی محبت کو بڑھانے کے لیے اپنی ذہنی صلاحیتوں کو اِستعمال کرنا چاہیے۔ (یوح 17:3؛ روم 12:1) یسوع مسیح نے یہ اِقتباس اِستثنا 6:5 سے لیا تھا جہاں اصلی عبرانی متن میں یہ تین الفاظ اِستعمال ہوئے ہیں: دل، جان اور طاقت۔ لیکن یونانی میں متی کی اِنجیل میں اِس آیت میں لفظ ”طاقت“ کی جگہ ”عقل“ اِستعمال کِیا گیا ہے۔ اِس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ قدیم عبرانی زبان میں ”عقل“ کے لیے کوئی خاص لفظ نہیں تھا اور اِس کے معنی پیش کرنے کے لیے اکثر ”دل“ کے لیے اِستعمال ہونے والا عبرانی لفظ اِستعمال کِیا جاتا تھا۔ جب لفظ ”دل“ مجازی معنوں میں اِستعمال ہوتا ہے تو یہ ایک شخص کے اندر کے اِنسان کی طرف اِشارہ کرتا ہے جس میں اُس کی سوچ، احساسات، رُجحانات اور مقاصد شامل ہیں۔ (اِست 29:4؛ زبور 26:2؛ 64:6؛ اِس آیت کے ساتھ لفظ ”دل“ کے لیے دی گئی اِضافی معلومات کو دیکھیں۔) اِس لیے جب عبرانی صحیفوں میں لفظ ”دل“ اِستعمال ہوتا ہے تو یونانی ”سپتواجنتا“ میں اِس کی جگہ وہ یونانی لفظ اِستعمال ہوتا ہے جس کا مطلب ”عقل“ یا ”ذہن“ ہے۔ (پید 8:21؛ 17:17؛ امثا 2:10؛ یسع 14:13) متی نے شاید اِس وجہ سے بھی اِستثنا 6:5 کے اِقتباس میں لفظ ”طاقت“ کی بجائے ”عقل“ اِستعمال کِیا کیونکہ جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”طاقت“ کِیا گیا ہے، اُس میں جسمانی طاقت اور ذہنی صلاحیت دونوں کا خیال پایا جاتا ہے۔ وجہ چاہے جو بھی ہو، عبرانی اور یونانی الفاظ کے ملتے جلتے معانی سے پتہ چلتا ہے کہ اناجیل لکھنے والوں نے اِستثنا کی کتاب سے اِقتباس دیتے وقت ہو بہو وہی الفاظ اِستعمال کیوں نہیں کیے۔
(متی 22:39) اِس جیسا دوسرا حکم یہ ہے: ”اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کرو جس طرح تُم اپنے آپ سے کرتے ہو۔“
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں متی 22:39 پر اِضافی معلومات
دوسرا: متی 22:37 میں یسوع مسیح نے فریسی کے سوال کا جواب دیا۔ لیکن پھر اُنہوں نے ایک دوسرے حکم (احبا 19:18) کا بھی ذکر کِیا۔ اِس طرح یسوع مسیح نے یہ سکھایا کہ یہ دونوں حکم ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے ہیں اور یہ ساری شریعت اور نبیوں کی تعلیم کا خلاصہ ہیں۔—متی 22:40۔
پڑوسی: جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”پڑوسی“ کِیا گیا ہے، اُس کا لفظی مطلب ہے: ”جو قریب ہے۔“ اِس میں صرف وہ لوگ شامل نہیں ہیں جو ہمارے آس پڑوس میں رہتے ہیں۔ اِس میں ہر وہ شخص شامل ہو سکتا ہے جس سے ہم ملتے ہیں۔—لُو 10:29-37؛ روم 13:8-10۔
(متی 22:40) یہ دونوں حکم شریعت اور نبیوں کی تعلیم کی بنیاد ہیں۔“
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں متی 22:40 پر اِضافی معلومات
شریعت اور نبیوں کی تعلیم: ”شریعت“ سے مُراد پیدایش سے اِستثنا تک کی کتابیں ہیں۔ ”نبیوں کی تعلیم“ سے مُراد عبرانی صحیفوں کی وہ کتابیں ہیں جو نبیوں نے لکھیں۔ لیکن بائبل میں جب یہ اِصطلاحیں ایک ساتھ اِستعمال ہوئی ہیں تو اِن کا اِشارہ تمام عبرانی صحیفوں کی طرف ہو سکتا ہے۔—متی 7:12؛ 22:40؛ لُو 16:16۔
بنیاد: جس یونانی فعل کا ترجمہ ”بنیاد“ کِیا گیا ہے، اُس کا لفظی مطلب ”لٹکے ہونا“ ہے۔ جب یہ فعل مجازی معنوں میں اِستعمال ہوتا ہے تو یہ ”منحصر ہونا؛ مبنی ہونا“ کے معنی پیش کرتا ہے۔ لہٰذا اِس آیت میں یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ نہ صرف شریعت اور اِس کے دس حکموں بلکہ تمام عبرانی صحیفوں کی بنیاد محبت ہے۔—روم 13:9۔
سنہری باتوں کی تلاش
(متی 22:21) اُنہوں نے جواب دیا: ”قیصر کا۔“ اِس پر یسوع نے کہا: ”لہٰذا جو چیزیں قیصر کی ہیں، قیصر کو دو اور جو چیزیں خدا کی ہیں، خدا کو دو۔“
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں متی 22:21 پر اِضافی معلومات
جو چیزیں قیصر کی ہیں، قیصر کو دو: یسوع مسیح نے اِس آیت میں جو جواب دیا، وہ مرقس 12:17 اور لُوقا 20:25 میں بھی درج ہے۔ اناجیل میں یہ واحد واقعہ ہے جس میں یسوع مسیح نے رومی حاکم کا ذکر کِیا۔ ’قیصر کی چیزیں قیصر کو دینے‘ میں حکومت کی طرف سے عائدکردہ ٹیکس ادا کرنا، حاکموں کی عزت کرنا اور اُس وقت تک اُن کی تابعداری کرنا شامل ہے جب تک اُن کے حکم خدا کے حکموں سے نہیں ٹکراتے۔—روم 13:1-7۔
جو چیزیں خدا کی ہیں، خدا کو دو: اِس کا مطلب ہے: دل سے خدا کی عبادت کرنا، اُس سے محبت کرنا اور ہر حال میں اُس کی فرمانبرداری کرنا۔—متی 4:10؛ 22:37، 38؛ اعما 5:29؛ روم 14:8۔
(متی 23:24) اندھے رہنماؤ! تُم مچھر کو تو چھانتے ہو لیکن اُونٹ کو نگل جاتے ہو۔
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں متی 23:24 پر اِضافی معلومات
مچھر کو تو چھانتے ہو لیکن اُونٹ کو نگل جاتے ہو: بنیاِسرائیل کے لیے جو جاندار ناپاک تھے، اُن میں مچھر سب سے چھوٹے جانداروں میں شامل تھا اور اُونٹ سب سے بڑے جانداروں میں۔ (احبا 11:4، 21-24) یسوع مسیح مبالغہآرائی سے کام لیتے ہوئے طنزاً یہ کہہ رہے تھے کہ مذہبی رہنما اپنے مشروبات کو چھانتے ہیں تاکہ کسی مچھر کو نگل کر ناپاک نہ ہو جائیں لیکن وہ شریعت کے اہم معاملوں کو بالکل نظرانداز کر دیتے ہیں جو کہ اُونٹ کو نگل جانے کے مترادف ہے۔
19-25 مارچ
پاک کلام سے سنہری باتیں | متی 24
”آخری زمانے میں روحانی طور پر چوکس رہیں“
(متی 24:12) اور چونکہ بُرائی بہت بڑھ جائے گی اِس لیے زیادہتر لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔
آئیٹی-2 ص. 279 پ. 6
محبت
ایک شخص کی محبت ٹھنڈی پڑ سکتی ہے۔ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو آنے والے وقت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ خدا پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرنے والے بہت سے لوگوں کی محبت (اگاپے) ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ (متی 24:3، 12) پولُس رسول نے کہا کہ ”آخری زمانے میں مشکل وقت آئے گا“ اور اُس وقت لوگ ”پیسے سے پیار کرنے والے“ ہوں گے۔ (2-تیم 3:1، 2) لہٰذا یہ ہو سکتا ہے کہ ایک شخص خدا کے اصولوں کو نظرانداز کرنے لگے اور دوسروں کے لیے اُس کی محبت کم ہو جائے۔ اِس لیے یہ بہت اہم ہے کہ ہم اپنے دل میں محبت پیدا کرتے رہیں اور اِسے ظاہر کرتے رہیں۔ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ خدا کے کلام پر سوچ بچار کرنے اور اُس کے اصولوں کے مطابق اپنی زندگی میں تبدیلیاں کرنے سے۔—اِفس 4:15، 22-24۔
(متی 24:39) اور لوگ اُس وقت تک لاپرواہ رہے جب تک طوفان نہیں آیا اور جب طوفان آیا تو وہ سب ڈوب کر مر گئے۔ اِنسان کے بیٹے کی موجودگی کے دوران بھی اِسی طرح ہوگا۔
کیا آپ خدا کے حضور اپنا فرضِکُلی ادا کر رہے ہیں؟
5 یسوع نے ہمارے تشویشناک زمانے کی بابت کہا: ”جیسا نوؔح کے دنوں میں ہوا ویسا ہی ابنِآدؔم کے آنے کے وقت ہوگا۔ کیونکہ جس طرح طوفان سے پہلے کے دنوں میں لوگ کھاتے پیتے اور بیاہ شادی کرتے تھے اُس دن تک کہ نوؔح کشتی میں داخل ہؤا۔ اور جب تک طوفان آ کر اُن سب کو بہا نہ لے گیا اُنکو خبر نہ ہوئی اُسی طرح ابنِآدؔم کا آنا ہوگا۔“ (متی 24:37-39) اعتدالپسندی کے ساتھ کھانے پینے میں کوئی بُرائی نہیں ہے اور شادی کے بندوبست کا آغاز تو خدا نے ہی کِیا تھا۔ (پیدایش 2:20-24) تاہم، اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ زندگی کے عام حاصلات ہی ہماری بنیادی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں تو پھر کیوں نہ اِس کی بابت دُعا کریں؟ یہوواہ بادشاہتی مفادات کو پہلا درجہ دینے، راستی کو عمل میں لانے اور اُس کے حضور اپنا فرضِکُلی ادا کرنے کے لئے ہماری مدد کر سکتا ہے۔—متی 6:33؛ رومیوں 12:12؛ 2-کرنتھیوں 13:7۔
(متی 24:44) اِس لیے آپ بھی تیار رہیں کیونکہ اِنسان کا بیٹا ایسے وقت پر آئے گا جب آپ کو توقع بھی نہیں ہوگی۔
جےوائے ص. 259 پ. 5
رسولوں نے ایک نشانی مانگی
یسوع مسیح نے کہا کہ اُن کے شاگردوں کو چوکس اور تیار رہنا چاہیے۔ اِس بات پر زور دینے کے لیے اُنہوں نے یہ مثال دی: ”یاد رکھیں کہ اگر گھر کے مالک کو پتہ ہوتا کہ چور کس پہر آئے گا تو وہ جاگتا رہتا اور چور کو گھر میں گھسنے نہ دیتا۔ اِس لیے آپ بھی تیار رہیں کیونکہ اِنسان کا بیٹا ایسے وقت پر آئے گا جب آپ کو توقع بھی نہیں ہوگی۔“—متی 24:43، 44۔
سنہری باتوں کی تلاش
(متی 24:8) یہ سب باتیں تکلیفوں کا شروع ہی ہوں گی۔
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں متی 24:8 پر اِضافی معلومات
تکلیفوں: جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”تکلیفوں“ کِیا گیا ہے، وہ بچے کی پیدائش کے وقت کی دردوں کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ یہاں اِس لفظ سے تکلیفوں، پریشانیوں اور مشکلات کا خیال پیش کِیا گیا ہے لیکن اِس سے یہ نتیجہ بھی نکالا جا سکتا ہے کہ بچے کی پیدائش کے وقت کی دردوں کی طرح متی 24:21 میں ذکرکردہ بڑی مصیبت سے پہلے مشکلات اور تکلیفیں بار بار آئیں گی، اِن کی شدت میں اِضافہ ہوگا اور یہ کافی عرصے تک رہیں گی۔
(متی 24:20) دُعا کرتے رہیں کہ آپ کو سردی کے موسم یا پھر سبت کے دن بھاگنا نہ پڑے۔
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں متی 24:20 پر اِضافی معلومات
سردی کے موسم: اِس موسم میں موسلادھار بارشوں، سیلاب اور شدید ٹھنڈ کی وجہ سے سفر کرنا اور خوراک اور کوئی پناہگاہ تلاش کرنا مشکل ہوتا تھا۔—عز 10:9، 13۔
سبت کے دن: یہودیہ جیسے علاقوں میں سبت کے حوالے سے جو پابندیاں تھیں، اُن کی وجہ سے ایک شخص کے لیے لمبا سفر کرنا اور سامان لے جانا مشکل ہو سکتا تھا۔ اِس کے علاوہ سبت کے دن شہر کے دروازے بھی بند ہوتے تھے۔—اعمال 1:12 اور ”تحقیق کے لیے گائیڈ“ میں حصہ 16 کو دیکھیں۔
26 مارچ–1 اپریل
پاک کلام سے سنہری باتیں | متی 25
”چوکس رہیں“
(متی 25:1-6) اُس وقت آسمان کی بادشاہت دس کنواریوں کی طرح ہوگی جو اپنے چراغ لے کر دُلہے سے ملنے گئیں۔ 2 اُن میں سے پانچ بےوقوف تھیں اور پانچ سمجھدار۔ 3 بےوقوف کنواریوں نے اپنے ساتھ چراغ تو لیے مگر تیل کی بوتلیں نہیں لیں۔ 4 لیکن سمجھدار کنواریوں نے چراغوں کے ساتھ ساتھ تیل کی بوتلیں بھی لیں۔ 5 چونکہ دُلہے نے آنے میں دیر کر دی اِس لیے وہ سب اُونگھنے لگیں اور سو گئیں۔ 6 ٹھیک آدھی رات کو شور مچا کہ ”دُلہا آ رہا ہے! اُس سے ملنے جاؤ۔“
(متی 25:7-10) وہ سب اُٹھیں اور اپنے چراغ تیار کرنے لگیں۔ 8 بےوقوف کنواریاں، سمجھدار کنواریوں سے کہنے لگیں: ”ہمیں تھوڑا سا تیل دے دو۔ دیکھو، ہمارے چراغ بُجھنے والے ہیں۔“ 9 سمجھدار کنواریوں نے جواب دیا: ”اگر ہم تمہیں بھی تیل دیں تو شاید یہ ہم سب کے لیے کافی نہ ہو۔ تیل بیچنے والوں کے پاس جاؤ اور اپنے لیے تیل خرید لاؤ۔“ 10 جب وہ تیل خریدنے گئیں تو دُلہا آ گیا۔ جو کنواریاں تیار تھیں، وہ اُس کے ساتھ شادی کی تقریب میں چلی گئیں اور دروازہ بند کر دیا گیا۔
(متی 25:11، 12) بعد میں باقی کنواریاں بھی آئیں اور کہنے لگیں: ”دُلہا جی! دُلہا جی! ہمارے لیے دروازہ کھولیں۔“ 12 اِس پر دُلہے نے کہا: ”مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ مَیں آپ کو نہیں جانتا۔“
سنہری باتوں کی تلاش
(متی 25:31-33) جب اِنسان کا بیٹا شان کے ساتھ آئے گا اور سب فرشتے بھی اُس کے ساتھ آئیں گے تو وہ اپنے شاندار تخت پر بیٹھ جائے گا۔ 32 تب تمام قوموں کو اُس کے سامنے جمع کِیا جائے گا اور وہ لوگوں کو بالکل اُسی طرح ایک دوسرے سے الگ کرے گا جیسے چرواہا بھیڑوں کو بکریوں سے الگ کرتا ہے۔ 33 وہ بھیڑوں کو اپنی دائیں طرف لیکن بکریوں کو اپنی بائیں طرف رکھے گا۔
وفاداری سے مسیح کے بھائیوں کی حمایت کریں
7 آج ہم بھیڑوں اور بکریوں کی تمثیل کو واضح طور پر سمجھ گئے ہیں۔ ہم جان گئے ہیں کہ ”اِبنِآدم“ یا ”بادشاہ“ یسوع مسیح ہیں۔ بادشاہ کے ”بھائی“ وہ مرد اور عورتیں ہیں جو پاک روح سے مسح ہیں اور جو مسیح کے ساتھ حکمرانی کریں گے۔ (روم 8:16، 17) بھیڑوں اور بکریوں کا اِشارہ سب قوموں کے لوگوں کی طرف ہے۔ یہ لوگ پاک روح سے مسح نہیں ہیں۔ اِن لوگوں کی عدالت آنے والی بڑی مصیبت کے آخر پر ہوگی۔ ہم جانتے ہیں کہ اِن لوگوں کی عدالت اِس بِنا پر کی جائے گی کہ وہ مسیح کے اُن ممسوح بھائیوں کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں جو ابھی زمین پر موجود ہیں۔ ہم یہوواہ خدا کے بہت شکر گزار ہیں کہ اُس نے گزرتے سالوں میں ہماری مدد کی تاکہ ہم بھیڑوں اور بکریوں کی تمثیل اور متی 24 اور 25 ابواب میں درج دیگر تمثیلوں کو اَور اچھی طرح سے سمجھ سکیں۔
(متی 25:40) اِس پر بادشاہ اُن سے کہے گا: ”مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ جب بھی آپ نے میرے اِن چھوٹے بھائیوں میں سے کسی کے لیے ایسا کِیا تو میرے لیے کِیا۔“
م09 1/10 ص. 23، 24 پ. 16-18
’تم میرے دوست ہو‘
16 اگر آپ خدا کی بادشاہت میں زمین پر زندگی کی اُمید رکھتے ہیں تو آپ یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ آپ مسیح کے بھائیوں کے دوست ہیں؟ آئیں ایسا کرنے کے تین طریقوں پر غور کریں۔ پہلا، مُنادی کے کام میں بھرپور حصہ لیں۔ مسیح نے اپنے بھائیوں کو پوری دُنیا میں خوشخبری کی مُنادی کرنے کا حکم دیا۔ (متی 24:14) لیکن زمین پر مسیح کے بھائیوں کے بقیہ کے لئے دوسری بھیڑوں کی مدد کے بغیر اِس ذمہداری کو پورا کرنا مشکل ہے۔ لہٰذا، جب بھی دوسری بھیڑوں کے ارکان مُنادی کے کام میں حصہ لیتے ہیں تو وہ اِس اہم حکم کو پورا کرنے میں مسیح کے بھائیوں کی مدد کرتے ہیں۔ مسیح کی طرح دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت بھی دوستی کے اِس اظہار کی بہت قدر کرتی ہے۔
17 دوسرا طریقہ جس سے دوسری بھیڑیں مسیح کے بھائیوں کی مدد کر سکتی ہیں وہ اپنے مال سے مُنادی کے کام کی حمایت کرنا ہے۔ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کی حوصلہافزائی کی کہ وہ ”ناراستی کی دولت“ سے دوست پیدا کریں۔ (لو 16:9) اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم یہوواہ خدا یا یسوع مسیح کی دوستی کو خرید سکتے ہیں۔ اِس کے برعکس، جب ہم اپنے مالودولت کو خدا کی خدمت میں استعمال کرتے ہیں تو ہم نہ صرف زبان سے بلکہ ”کام اور سچائی“ سے اُس کے لئے اپنی محبت اور دوستی کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔ (1-یوح 3:16-18) جب ہم خدمتگزاری میں حصہ لیتے، عبادتگاہوں کی تعمیرومرمت اور مُنادی کے کام کے لئے عطیات دیتے ہیں تو ہم مالی طور پر بادشاہتی کاموں کی حمایت کرتے ہیں۔ خواہ ہم زیادہ دیں یا کم، یہوواہ خدا اور یسوع مسیح خوشی سے دینے والوں کو عزیز رکھتے ہیں۔—2-کر 9:7۔
18 مسیح کے لئے دوستی ظاہر کرنے کا تیسرا طریقہ کلیسیا کے بزرگوں کی طرف سے دی جانے والی ہدایت پر عمل کرنا ہے۔ اِن اشخاص کو مسیح کے زیرِہدایت روحُالقدس کے ذریعے مقرر کِیا گیا ہے۔ (افس 5:23) پولس رسول نے لکھا: ”اپنے پیشواؤں کے فرمانبردار اور تابع رہو۔“ (عبر 13:17) بعضاوقات، ہو سکتا ہے کہ ہمیں کلیسیا کے بزرگوں کی طرف سے دی جانے والی بائبل پر مبنی ہدایت پر عمل کرنا مشکل لگے۔ شاید اِس کی وجہ یہ ہو کہ ہم اُن کی خامیوں سے واقف ہیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ کلیسیا کا سر یعنی مسیح اِن خطاکار انسانوں کو استعمال کر رہا ہے۔ اِس لئے ہم اُن کے اختیار کے سلسلے میں جو ردِعمل دکھاتے ہیں وہ مسیح کے ساتھ ہماری دوستی پر اثرانداز ہوتا ہے۔ جب ہم بزرگوں کی خامیوں کو نظر میں نہیں رکھتے اور اُن کی طرف سے ملنے والی ہدایت کو خوشی سے قبول کرتے ہیں تو ہم مسیح کے لئے اپنی محبت کا ثبوت دیتے ہیں۔