یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م92 1/‏4 ص.‏ 19-‏23
  • حلم‌مزاج کسقدر مبارک!‏

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • حلم‌مزاج کسقدر مبارک!‏
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1992ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • حلم‌مزاجی کا ایک قریبی جائزہ
  • حلم کو کیسے فروغ دیا جائے
  • حلم کے فوائد
  • حلم خوشی کو فروغ دیتا ہے
  • نرم‌مزاجی—‏ایک دلکش اور فائدہ‌مند خوبی
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2020ء
  • حلم سے ملبس ہوں!‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1992ء
  • حلم—‏ایک اہم مسیحی خوبی
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2003ء
  • ‏”‏سب آدمیوں کیساتھ کمال حلیمی سے پیش آئیں“‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2003ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1992ء
م92 1/‏4 ص.‏ 19-‏23

حلم‌مزاج کسقدر مبارک!‏

‏”‏مبارک ہیں وہ جو [‏حلم‌مزاج]‏ ہیں کیونکہ وہ زمین کے وارث ہونگے۔“‏ متی ۵:‏۵‏۔‏

۱.‏ یسوع نے اپنے پہاڑی وعظ میں کس حلم‌مزاجی کا ذکر کیا؟‏

اپنے پہاڑی وعظ میں، یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏مبارک ہیں وہ جو [‏حلم‌مزاج]‏ ہیں کیونکہ وہ زمین کے وارث ہو نگے۔“‏ (‏متی ۵:‏۵‏)‏ مزاج کا یہ حلم، یا نرمی، ریاکارانہ نرم‌مزاجی کا نقاب نہیں ہیں، اور نہ ہی شخصیت کا محض ایک فطرتی وصف۔ اس کی بجا ئے، یہ حقیقی اندرونی حلم اور صلح‌پسندی کا جذبہ ہے جو بنیادی طور پر یہوواہ کی مرضی اور ہدایت کے جواب میں عمل میں آتا ہے۔ درحقیقت حلم‌مزاج لوگ خدا پر بھروسہ کرنے کا واضح احساس رکھتے ہیں جو کہ ساتھی انسانوں کے ساتھ ان کے نرم رویہ سے منعکس ہوتا ہے۔ رومیوں ۱۲:‏۱۷-‏۱۹،‏ ططس ۳:‏۱، ۲‏۔‏

۲.‏ یسوع نے حلم‌مزاج لوگوں کو کیوں مبارک کہا؟‏

۲ یسوع نے حلم‌مزاجوں کو مبارک کہا کیونکہ وہ زمین کے وارث ہوں گے۔ خدا کے کامل طور پر حلم‌مزاج بیٹے کے طور پر، یسوع زمین کا اعلیٰ وارث ہے۔ (‏زبور ۲:‏۸،‏ متی ۱۱:‏۲۹،‏ عبرانیوں ۱:‏۱، ۲،‏ ۲:‏۵-‏۹‏)‏ لیکن مسیحائی ”‏ابن‌آدم“‏ کے طور پر، اس کے آسمانی بادشاہتی ساتھی حکمران بھی ہوں گے۔ (‏دانی‌ایل ۷:‏۱۳، ۱۴، ۲۲، ۲۷)‏ مسیح کے ”‏ہم‌میراثوں“‏ کے طور پر، یہ ممسوح حلم‌مزاج لوگ زمین کی اس کی وراثت میں شریک ہوں گے۔ (‏رومیوں ۸:‏۱۷‏)‏ دوسرے حلم‌مزاج بھیڑخصلت لوگ بادشاہت کے زمینی قلمرو میں فردوس میں ہمیشہ کی زندگی سے لطف اٹھائیں گے۔ (‏متی ۲۵:‏۳۳، ۳۴،‏ ۴۶،‏ لوقا ۲۳:‏۴۳‏)‏ یہ امکان بلا‌شبہ انہیں خوشی بخشتا ہے۔‏

۳.‏ خدا اور مسیح نے حلم کا کونسا نمونہ قائم کیا؟‏

۳ اعلیٰ حلم‌مزاج وارث زمین کو اپنے باپ، یہوواہ سے، جو کہ حلم‌مزاجی کی سب سے اولین مثال ہے حاصل کرتا ہے۔ صحائف کتنی بار یہ کہتے ہیں کہ خدا ”‏قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی ہے“‏!(‏خروج ۳۴:‏۶،‏ نحمیاہ ۹:‏۱۷،‏ زبور ۸۶:‏۱۵‏)‏ وہ عظیم طاقت کا مالک ہے لیکن ایسے حلم کا مظاہرہ کرتا ہے کہ اس کے پرستار بلا‌خوف اس تک رسائی کر سکتے ہیں۔ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۶،‏ ۱۰:‏۱۹-‏۲۲‏)‏ خدا کا بیٹا، جو ”‏حلم‌مزاج اور دل کا فروتن تھا،“‏ اس نے اپنے شاگردوں کو بھی حلیم بننا سکھایا۔ (‏متی ۱۱:‏۲۹،‏ لوقا ۶:‏۲۷-‏۲۹‏)‏ اپنی باری سے، خدا اور اس کے بیٹے کے ان حلم‌مزاج بندوں نے ان کی نقل کی اور ”‏مسیح کے حلم اور نرمی“‏ کی بابت لکھا۔ ۲-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱،‏ رومیوں ۱:‏۱،‏ یعقوب ۱:‏۱، ۲،‏ ۲-‏پطرس ۱:‏۱‏۔‏

۴.‏ (‏ا)‏کلسیوں ۳:‏۱۲ کے مطابق، جو حقیقی طور پر حلم‌مزاج ہیں انہوں نے کیا کیا ہے ؟ (‏ب)‏ کونسے سوالات ہماری توجہ کے مستحق ہیں؟‏

۴ آج کل، ممسوح مسیحی اور ان کے زمینی ساتھی دونوں ہی کو حلم‌مزاج ہونے کی ضرورت ہے۔ ہر طرح کی بدخواہی، فریب، ریاکاری، حسد، اور بدگوئی کو دور کرکے انہیں خدا کی روح‌القدس‌سے مدد ملی ہے تاکہ وہ ”‏اپنی عقل کی روحانی حالت میں“‏ نئے بن جائیں۔ (‏افسیوں ۴:‏۲۲-‏۲۴،‏ ۱-‏پطرس ۲:‏۱، ۲‏)‏ انہیں یہ تاکید کی جاتی ہے کہ ”‏دردمندی‌اور مہربانی اور فروتنی اور حلم اور تحمل“‏ کا لباس پہنیں۔ (‏کلسیوں ۳:‏۱۲‏)‏ لیکن درحقیقت حلم میں کیا شامل ہے؟ کیوں حلم‌مزاج ہونا فائدہ‌مند ہے؟ اور کیسے یہ خوبی ہماری خوشی کا باعث بن سکتی ہے؟‏

حلم‌مزاجی کا ایک قریبی جائزہ

۵.‏ حلم کی تشریح کیسے کی جا سکتی ہے؟‏

۵ ایک حلم‌مزاج شخص افتادطبع اور اطوار میں نرم ہوگا۔ بائبل کے بعض ترجموں میں، یہ ایک اسم‌صفت پرا۔ئیس ہے جس کا ترجمہ ”‏حلیم،“‏ ”‏حلم“‏، ”‏حلم‌مزاج“‏ اور ”‏شفیق“‏ کیا گیا ہے۔ معیاری یونانی میں، اسم‌صفت پرا۔ئیس کا اطلاق دھیمی ہوا یا آواز پر کیا جا سکتا ہے۔ یہ کسی ایسے شخص کی نشاندہی بھی کر سکتا ہے جو پرفضل ہے۔ سکالر ڈبلیو۔ ای۔ وائن کہتے ہیں:‏ ”‏اسم [‏پرا۔ئیٹیس]‏ کا بنیادی اطلاق خدا کی ذات کی طرف ہے۔ یہ روح کی وہ فطرت ہے جس میں ہم اپنے ساتھ اس کے برتاؤ کو اچھا قبول کرتے ہیں، اور اس لیے کسی قسم کی مخالفت اور جھگڑا نہیں کرتے، یہ لفظ ٹیپینوفروسون [‏فروتنی]‏ کے ساتھ بڑا گہرا تعلق رکھتا ہے۔“‏

۶.‏ یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ حلم کمزوری نہیں؟‏

۶ حلم کمزوری نہیں ہے۔ سکالر ولیم بارکلے نے تحریر کیا ”‏پرایس میں نرمی پائی جاتی ہے، لیکن اس نرمی کے پیچھے فولادی قوت موجود ہوتی ہے۔“‏ حلم‌مزاج ہونے کے لیے حوصلہ درکار ہے۔ مثال کے طور پر، جھگڑے کے موقع پر یا جب ہمیں اذیت دی جاتی ہے تو اس وقت حلیم ہونے کے لیے طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ خدا کے حلم‌مزاج بیٹے، یسوع مسیح نے، اس سلسلے میں ایک اچھا نمونہ قائم کیا۔ ”‏نہ وہ گالیاں کھا کر گالی دیتا تھا اور نہ دکھ پا کر کسی کو دھمکاتا بلکہ اپنے آپ کو سچے انصاف کرنے والے [‏یہوواہ خدا]‏ کے سپرد کرتا تھا۔“‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۳‏)‏ حلم‌مزاج یسوع کی طرح، ہم اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ خدا ہم کو اذیت دینے والوں اور گالیاں دینے والوں کے ساتھ خود ہی نپٹے گا۔ (‏۱-‏کرنتھیوں ۴:‏۱۲، ۱۳‏)‏ اذیت‌یافتہ استفنس کی طرح، یہ احساس رکھتے ہوئے ہم پرسکون ہو سکتے ہیں کہ اگر ہم وفادار ہیں، تو یہوواہ ہمیں سہارا دے گا اور کسی بھی چیز کو ہمیں دائمی نقصان نہیں پہنچانے دے گا۔ زبور ۱۴۵:‏۱۴،‏ اعمال ۶:‏۱۵،‏ فلپیوں ۴:‏۶، ۷،‏ ۱۳‏۔‏

۷.‏ حلم کی کمی والے شخص کی بابت امثال ۲۵:‏۲۸ کیا ظاہر کرتی ہے؟‏

۷ یسوع حلم‌مزاج تھا، لیکن اس نے جو سچ ہے اس کے لیے ثابت قدم رہنے میں قوت کا مظاہرہ کیا۔ (‏متی ۲۱:‏۵،‏ ۲۳:‏۱۳-‏۳۹‏)‏ ہر کوئی جو ”‏مسیح کی عقل“‏ رکھتا ہے، وہ اس معاملے میں اس کی مانند ہو گا۔ (‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۶‏)‏ اگر ایک شخص حلیم نہیں، تو وہ مسیح کی مانند نہیں ہو گا۔ اس کی بجائے اس پر یہ الفاظ صادق آتے ہیں:‏ ”‏جو اپنے نفس پر ضابط نہیں وہ بے‌فصیل اور مسمار شہر کی مانند ہے۔“‏ (‏امثال ۲۵:‏۲۸‏)‏ ایسا شخص جس میں حلم کی کمی ہے وہ غلط خیالات کے حملے تلے غیرمحفوظ ہے جو کہ اس کے نامناسب طور پر کام کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ جبکہ ایک حلم‌مزاج مسیحی کمزور نہیں ہوتا، تو بھی وہ جانتا ہے کہ ”‏نرم جواب قہر کو دور کر دیتا ہے پر کرخت باتیں غضب‌انگیز ہیں۔“‏ امثال ۱۵:‏۱‏۔‏

۸.‏ حلم‌مزاج ہونا کیوں آسان نہیں؟‏

۸ حلم‌مزاج ہونا آسان نہیں، کیونکہ ہم نے گناہ اور ناکاملیت کا ورثہ پایا ہے۔ (‏رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ اگر ہم یہوواہ کے خادم ہیں، تو ہماری لڑائی ان شریر روحانی فوجوں کے خلاف بھی ہے جو اذیت کے ذریعے ہمارے حلم کو آزما سکتی ہیں۔ (‏افسیوں ۶:‏۱۲‏)‏ اور ہم میں سے اکثر ایسے لوگوں کے درمیان کام کرتے ہیں جو اس دنیا کی کرخت روح رکھتے ہیں جو کہ شیطان کے کنٹرول میں ہے۔ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏)‏ پس کیسے ہم حلم کو فروغ دے سکتے ہیں؟‏

حلم کو کیسے فروغ دیا جائے

۹.‏ کونسا نظریہ ہمیں حلم کو پیدا کرنے میں مدد دے گا؟‏

۹ بائبل پر مبنی یہ یقین کہ ہم سے حلم کو ظاہر کرنے کا تقاضا کیا جاتا ہے ہمیں اس خوبی کو فروغ دینے میں مدد دے گا۔ روزبروز ہمیں حلم کو پیدا کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ورنہ، ہم بھی ان لوگوں کی مانند ہوں گے جو حلم کو ایک کمزوری خیال کرتے ہیں‌اور یہ سوچتے ہیں کہ کامیابی کا راز مغرور، سخت، اور ظالم ہونے میں ہے۔ تاہم، خدا کا کلام غرور کو رد کرتا ہے، اور ایک دانشمند امثال کہتی ہے:‏ ”‏رحم دل اپنی جان کے ساتھ نیکی کرتا ہے لیکن بے‌رحم اپنے جسم کو دکھ دیتا ہے۔“‏ (‏امثال ۱۱:‏۱۷،‏ ۱۶:‏۱۸‏)‏ لوگ ایک سخت گیر، نامہربان شخص سے دور رہتے ہیں، چاہے وہ اس کے ظلم اور حلم کی کمی سے بچنے کے لیے ہی خاص طور پر ایسا کرتے ہیں۔‏

۱۰.‏ اگر ہمیں حلم‌مزاج ہونا ہے، تو ہمیں کس کی تابعداری ضروری ہے؟‏

۱۰ حلم‌مزاج ہونے کے لیے، ہمارے لیے خدا کی سرگرم قوت یعنی روح‌القدس کے اثر کے تابع ہونا ضروری ہے۔ جیسے کہ یہوواہ نے زمین کے لیے یہ ممکن بنایا کہ وہ فصلیں پیدا کرے، اسی طرح وہ اپنے خادموں کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ اس کی روح کے پھل پیدا کریں، جس میں حلم بھی شامل ہے۔ پولس نے لکھا:‏ ”‏مگر روح کا پھل محبت۔ خوشی۔ اطمینان۔ تحمل۔ مہربانی۔ نیکی۔ ایمانداری۔ حلم۔ پرہیزگاری ہے۔ ایسے کاموں کی کوئی شریعت مخالف نہیں۔“‏ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲، ۲۳‏)‏ جی‌ہاں، حلم خدا کی روح کے پھلوں میں سے ایک ہے جسے وہ لوگ ظاہر کرتے ہیں جو اسے خوش کرتے ہیں۔ (‏زبور ۵۱:‏۹، ۱۰‏)‏ اور حلم کیا ہی تبدیلیاں لاتا ہے! مثال کے طور پر:‏ ٹونی نام ایک بدمعاش تھا جو کہ لڑائی کرتا تھا، لوگوں کو لوٹتا تھا، منشیات اسمگل کرتا تھا، ایک موٹرسائیکلوں والی گینگ کا سرغنہ تھا، اور جیل میں وقت گذار چکا تھا۔ اس سب کے باوجود، بائبل کا علم حاصل کر لینے اور خدا کی روح کی مدد سے وہ ایک حلم‌اطوار یہوواہ کے خادم میں تبدیل ہو گیا۔ ٹونی کی کہانی ایک عام کہانی ہے۔ تو پھر، ایک شخص کیا کر سکتا ہے، اگر حلم کی کمی اسکی شخصیت کی ایک نمایاں خصوصیت رہی ہے؟‏

۱۱.‏ حلم کو فروغ دینے کے لیے، دعا کیا کردار ادا کرتی ہے؟‏

۱۱ خدا کی روح اور اس کے پھل حلم کے لیے دلی دعا ہمیں اس خوبی کو کاشت کرنے میں مدد دے گی۔ شاید ہمیں ”‏مانگتے رہنا پڑے،“‏ جیسے یسوع نے کہا، اور یہوواہ ہماری درخواست کو قبول کر لے گا۔ یہ ظاہر کرنے کے بعد کہ انسانی والدین اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دیتے ہیں، یسوع نے کہا:‏ ”‏پس جب تم [‏گنہگار اور مقابلتاً]‏ برے ہو کر اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو روح‌القدس کیوں نہ دے گا!“‏ (‏لوقا ۱۱:‏۹-‏۱۳‏)‏ دعا حلم کو ہمارے مزاج کا ایک مستقل حصہ بنانے میں مدد دے سکتی ہے ایک ایسی خوبی جو ہماری اور ہمارے ساتھیوں کی خوشی کا باعث بن سکتی ہے۔‏

۱۲.‏ کیوں یہ ذہن میں رکھنا کہ انسان ناکامل ہیں ہمیں حلم‌مزاج ہونے میں مدد دیتا ہے؟‏

۱۲ یہ ذہن میں رکھنا کہ انسان ناکامل ہیں ہمیں حلم‌مزاج ہونے میں مدد دے سکتا ہے۔ (‏زبور ۵۱:‏۵‏)‏ ہم دوسرے لوگوں سے زیادہ، کامل طور پر سوچ‌بچار اور کام نہیں کر سکتے، اس لیے یقیناً ہمیں لوگوں کے ساتھ ہمدردی دکھانی اور ان کے ساتھ اسی طرح سے برتاؤ کرنا چاہیے جیسے ہم اپنے لیے چاہیں گے۔ (‏متی ۷:‏۱۲‏)‏ اس سے باخبر ہونا کہ ہم سب غلطیاں کرتے ہیں ہمیں اس قابل بنائے گا کہ دوسروں کے ساتھ برتاؤ میں معاف کرنے والے اور حلم‌مزاج ہوں۔ (‏متی ۶:‏۱۲-‏۱۵،‏ ۱۸:‏۲۱، ۲۲‏)‏ بہرحال، کیا ہم اس کے لیے شکرگذار نہیں کہ خدا ہمارے لیے محبت اور حلم کا اظہار کرتا ہے؟ زبور ۱۰۳:‏۱۰-‏۱۴‏۔‏

۱۳.‏ ہمارا یہ تسلیم کرنا کہ خدا نے انسانوں کو آزاد مرضی کے ساتھ خلق کیا ہے کیسے ہمیں حلم کو پیدا کرنے میں مدد دے سکتا ہے؟‏

۱۳ یہ تسلیم کرنا بھی ہمیں حلم کو پیدا کرنے میں مدد دے سکتا ہے کہ خدا نے انسان کو آزاد مرضی کے ساتھ خلق کیا ہے۔ یہ کسی کو بھی بلا‌خوف‌عقوبت یہوواہ کے قوانین کو نظرانداز کرنے کی اجازت نہیں دیتا، لیکن یہ اس کے لوگوں کے درمیان، مختلف طرح کے ذائقے، پسند، اور ناپسند کی اجازت دیتا ہے۔ پس آئیے ہم یہ تسلیم کریں کہ کوئی بھی اس سانچے میں ڈھلنے کے لیے مجبور نہیں جسے شاید ہم بہترین خیال کرتے ہیں۔ یہ روح ہمیں حلم‌مزاج بننے میں مدد دے گی۔‏

۱۴.‏ جہاں تک حلم کا تعلق ہے، ہمارا عزم‌مصمم کیا ہونا چاہیے؟‏

۱۴ حلم مزاجی کو کبھی بھی ترک نہ کرنے کا مصمم ارادہ ہمیں اس خوبی کو فروغ دینے میں مدد دے گا۔ خود کو یہوواہ کی روح کی تاثیر کے تابع کرنا ہماری سوچ میں تبدیلی برپا کرے گا۔ (‏رومیوں ۱۲:‏۲‏)‏ حلم یعنی مسیح جیسا مزاج ہمیں اب ”‏شہوت پرستی۔ بری‌خواہشوں۔ میخواری۔ ناچ‌رنگ۔ نشہ‌بازی۔ اور مکروہ بت پرستی“‏ میں پڑنے سے روکے گا۔ ہمیں مالی، معاشرتی، یا دوسری وجوہات کے لیے یا اس لیے کہ لوگ ہماری خداپرستی کی بابت نکتہ‌چینی کرتے ہیں حلم کو کبھی بھی ترک نہیں کرنا چاہیے۔ (‏۱-‏پطرس ۴:‏۳-‏۵‏)‏ ہمیں کسی بھی چیز کو اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ ہمیں ”‏جسم کے کاموں“‏ میں ملوث کرے، تاکہ ہم اپنے حلم کو کھو بیٹھیں اور خدا کی بادشاہی کی میراث کو پانے یا اس کی برکات سے لطف‌اندوز ہونے سے قاصر رہ جائیں۔ (‏گلتیوں ۵:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ آئیے ہم ہمیشہ خدا کے حلم‌مزاج لوگ ہونے کے شرف کی قدر کرتے رہیں، چاہے ہم آسمانی زندگی کے لیے مسح ہیں یا ایک زمینی امید رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں آئیے ہم حلم کے چند فائدوں پر غور کریں۔‏

حلم کے فوائد

۱۵.‏ امثال ۱۴:‏۳۰ کے مطابق، حلیم ہونا کیوں دانشمندی ہے؟‏

۱۵ ایک حلیم شخص دلی، دماغی، اور جسمانی اطمینان رکھتا ہے۔ یہ اسلئے ہے کہ وہ جھگڑے میں نہیں الجھتا، دوسروں کے افعال سے پریشان نہیں ہوتا، اور خود کو بیرحم اندیشے سے گھایل نہیں کرتا۔ حلم‌مزاجی اپنے جذبات کو قابو میں رکھنے کے لئے اسکی مدد کرتی ہے، اور یہ ذہنی اور جسمانی طور پر فائدہ‌مند ہے۔ ایک امثال کہتی ہے:‏ ”‏مطمئن دل جسم کی جان ہے۔“‏ (‏امثال ۱۴:‏۳۰‏)‏ حلم‌مزاجی کی کمی غصے کا سبب بن سکتی ہے جو فشارخون کو بڑھا سکتا ہے یا ہاضمے کی خرابیوں، دمے، آنکھوں کی تکلیفات، اور دوسرے مسائل کا سبب بنتا ہے۔ ایک حلم‌مزاج مسیحی مختلف فوائد سے لطف اٹھاتا ہے جس میں ”‏خدا کا اطمینان“‏ شامل ہے جو اسکے حواس اور دل کی حفاظت کرتا ہے۔ (‏فلپیوں ۴:‏۶، ۷‏)‏ حلم‌مزاج ہونا کتنی دانشمندی کی بات ہے!‏

۱۶-‏۱۸.‏ حلم دوسروں کے ساتھ ہمارے رشتے پر کیسے اثرانداز ہوتا ہے؟‏

۱۶ حلم‌مزاجی کی خوبی دوسروں کے ساتھ ہمارے رشتے کو بہتر بناتی ہے۔ شاید پہلے کبھی ہماری یہ عادت تھی کہ معاملات پر اس وقت تک بضد رہتے تھے جبتک کہ ہمارا مقصد پورا نہ ہو جاتا۔ لوگ شاید ہمارے ساتھ ناراض ہوئے ہوں کیونکہ ہمارے اندر فروتنی اور حلم کی کمی تھی۔ ایسے حالات کے تحت، اگر ہم ایک کے بعد دوسرے نزاع میں الجھ گئے ہوتے تو اسے ہمیں حیران نہیں کرنا چاہیے تھا۔ تاہم، ایک امثال کہتی ہے:‏ ”‏لکڑی نہ ہونے سے آگ بجھ جاتی ہے سو جہاں غیبت‌گو نہیں وہاں جھگڑا موقوف ہو جاتا ہے۔ جیسے انگاروں پر کوئلے اور آگ پر ایندھن ہے ویسے ہی جھگڑالو جھگڑا برپا کرنے کیلئے ہے۔“‏ (‏امثال ۲۶:‏۲۰، ۲۱‏)‏ اگر ہم حلم‌مزاج ہیں، تو ”‏آگ پر ایندھن ڈالنے“‏ اور دوسروں کو اشتعال دلانے کی بجائے، ہم ان کے ساتھ ایک اچھا رشتہ رکھیں گے۔‏

۱۷ ایک حلم‌مزاج شخص غالباً اچھے دوست رکھتا ہے۔ لوگ اسکے ساتھ رفاقت رکھنے سے لطف اٹھاتے ہیں کیونکہ وہ مثبت رجحان رکھتا ہے، اور اسکی باتیں تازگی‌بخش اور شہد کی طرح میٹھی ہیں۔ (‏امثال ۱۶:‏۲۴‏)‏ یہ یسوع کی بابت سچ تھا، جو کہہ سکتا تھا:‏ ”‏میرا جؤا اپنے اوپر اٹھا لو اور مجھ سے سیکھو کیونکہ میں [‏حلم‌مزاج]‏ ہوں اور دل کا فروتن تو تمہاری جانیں آرام پائینگی۔ کیونکہ میرا جؤا ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔“‏ (‏متی ۱۱:‏۲۹، ۳۰‏)‏ یسوع سخت نہیں تھا، اور اسکا جوا ظالمانہ نہیں تھا۔ جو اسکے پاس آتے ان کیساتھ اچھا سلوک کیا جاتا تھا اور وہ روحانی طور پر تازگی پاتے تھے۔ حالت اس وقت بھی ویسی ہوتی ہے جب ہم ایک حلم‌مزاج مسیحی دوست کیساتھ رفاقت رکھتے ہیں۔‏

۱۸ حلم‌مزاجی ہمیں ساتھی ایمانداروں کے لئے پیارا بنا دیتی ہے۔ یقیناً، کرنتھس میں زیادہ مسیحی پولس کی قربت میں آ گئے تھے کیونکہ اس نے ان سے ”‏مسیح کے حلم اور نرمی“‏ کے ساتھ التماس کیا تھا۔ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱‏)‏ تھسلنیکی یقیناً رسول سے اثرپذیر ہوئے ہونگے، کیونکہ وہ ایک نرم، شفیق استاد تھا۔ (‏۱-‏تھسنیکیوں ۲:‏۵-‏۸)‏ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ افسس کے بزرگوں نے پولس سے بہت کچھ سیکھا تھا اور اس سے والہانہ محبت کرتے تھے۔ (‏اعمال ۲۰:‏۲۰، ۲۱،‏ ۳۷، ۳۸‏)‏ کیا آپ حلم‌مزاجی دکھاتے ہیں جو آپکو دوسروں کے لئے پیارا بنا دیتی ہے؟‏

۱۹.‏ کیسے حلم یہوواہ کے لوگوں کی تنظیم کے اندر اپنے مقام پر رہنے میں مدد کرتا ہے؟‏

۱۹ حلم‌مزاجی یہوواہ کے لوگوں کو اطاعت‌شعار بننے اور اسکی تنظیم کے اندر اپنے مقام پر رہنے میں مدد دیتی ہے۔ (‏فلپیوں ۲:‏۵-‏۸،‏ ۱۲-‏۱۴،‏ عبرانیوں ۱۳:‏۱۷‏)‏ حلم‌مزاجی ہمیں اپنے لیے ناموری چاہنے سے باز رکھتی ہے، جو کہ تکبر پر مبنی ہوتی ہے اور خدا کو ناپسند ہے۔ (‏امثال ۱۶:‏۵‏)‏ ایک حلیم شخص خود کو ساتھی ایمانداروں سے افضل خیال نہیں کرتا، اور نہ ہی وہ ان کے دوش پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتا ہے۔ (‏متی ۲۳:‏۱۱، ۱۲‏)‏ اس کی بجائے، وہ اپنی گنہگارانہ حالت اور اپنے لیے خدا کے کفارہ کے بندوبست کی ضرورت کو تسلیم کرتا ہے۔‏

حلم خوشی کو فروغ دیتا ہے

۲۰.‏ حلم کا خاندانی زندگی پر کیا اثر پڑتا ہے؟‏

۲۰ خدا کے تمام خادموں کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ حلم اس کی روح کے پھلوں میں سے ایک ہے جو کہ خوشی کو فروغ دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، چونکہ یہوواہ کے لوگ محبت اور حلم جیسی خوبیوں کو ظاہر کرتے ہیں، اس لیے ان کے درمیان خوشحال خاندان بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ جب شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے ساتھ حلم سے پیش آتے ہیں، تو ان کے بچے ایک سخت‌گیر قول‌وفعل والے خاندان کی بجائے ایک پرسکون ماحول میں پرورش پاتے ہیں۔ جب والد حلم سے اپنے بچوں کو نصیحت کرتا ہے، تو اس کا ان کے ننھے ذہنوں پر بڑا اچھا اثر پڑتا ہے، اور یوں حلم‌مزاجی یقیناً ان کی شخصیت کا ایک جز بن جائے گی۔ (‏افسیوں ۶:‏۱-‏۴‏)‏ حلم‌مزاجی شوہروں کو اپنی بیویوں کے ساتھ ہمیشہ محبت کرتے رہنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ بیویوں کی مدد کرتی ہے کہ اپنے شوہروں کی تابع رہیں اور بچوں کو بھی تحریک دیتی ہے کہ اپنے والدین کے فرمانبردار رہیں۔ حلم خاندان کے افراد کے اندر معاف کرنے کا جذبہ رکھنے کا باعث بھی بنتا ہے جو کہ خاندان کی خوشی میں اضافہ کرتا ہے۔ کلسیوں ۳:‏۱۳،‏ ۱۸-‏۲۱‏۔‏

۲۱.‏ خلاصتاً، افسیوں ۴:‏۱-‏۳ میں رسول پولس نے، کیا نصیحت کی ہے؟‏

۲۱ حلم‌مزاج خاندان اور اشخاص جس کلیسیا سے رفاقت رکھتے ہیں اس کی خوشی کو بھی بڑھاتے ہیں۔ اس لیے، یہوواہ کے لوگوں کو حلم‌مزاج بننے کے لیے سخت کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ کیا آپ ایسا کر رہے ہیں؟ پولس نے ممسوح ساتھی مسیحیوں سے التماس کیا کہ وہ ، ”‏کمال فروتنی اور حلم کے ساتھ تحمل کرکے محبت سے ایک دوسرے کی برداشت کرتے ہوئے یہی کوشش کرتے ہوئے کہ روح کی یگانگی صلح کے بند سے بندھی ر ہے،“‏ اپنے آسمانی بلا‌وے کے لائق چال چلیں۔ (‏افسیوں ۴:‏۱-‏۳‏)‏ زمینی امید رکھنے والے مسیحیوں کو بھی حلم اور دوسری خدائی خوبیاں ظاہر کرنی چاہئیں۔ یہی وہ روش ہے جو حقیقی خوشی کا باعث بنتی ہے۔ بلا‌شبہ حلم‌مزاج مبارک ہیں! (‏۱۰ ۱۰/۱۵ w۹۱)‏

آپ کیسے جواب دیں گے؟‏

▫ حلم‌مزاج لوگ کیوں مبارک ہیں؟‏

▫ حلم‌مزاج ہونے کا کیا مطلب ہے؟‏

▫ حلم کو کیسے بڑھایا جا سکتا ہے؟‏

▫ حلم کے چند کونسے فائدے ہیں؟‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں