”مسیحی زندگی اور خدمت والے اِجلاس کا قاعدہ“ کے حوالے
4-10 نومبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | 1-یوحنا 1-5
”نہ دُنیا سے محبت کریں اور نہ اُن چیزوں سے جو دُنیا میں ہیں“
(1-یوحنا 2:15، 16) نہ دُنیا سے محبت کریں اور نہ اُن چیزوں سے جو دُنیا میں ہیں۔ اگر کوئی دُنیا سے محبت کرتا ہے تو وہ باپ سے محبت نہیں کرتا۔ 16 کیونکہ جو کچھ دُنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش اور مالودولت کا دِکھاوا، وہ باپ سے نہیں بلکہ دُنیا سے ہے۔
یسوع کے نقشِقدم پر چلیں
بعض شاید سوچیں کہ دُنیا میں پائی جانے والی ہر چیز تو غلط نہیں ہے۔ یہ بات سچ ہے تو بھی دُنیا اور اُسکی لبھانے والی چیزیں ہمیں یہوواہ کی خدمت سے ہٹا سکتی ہیں۔ اسکے علاوہ دُنیا میں پائی جانے والی کوئی بھی چیز ہمیں خدا کے قریب نہیں لیجا سکتی۔ اسلئے، اگر ہم دُنیا کی چیزوں سے محبت کرنے لگتے ہیں تو یہ ایک خطرناک روش ہو سکتی ہے۔ (1-تیمُتھیُس 6:9، 10) دُنیا میں پائی جانے والی بیشتر چیزیں ہمیں بدی کی طرف لیجا سکتی ہیں۔ اگر ہم ایسی فلمیں یا ٹیلیویژن پروگرام دیکھتے ہیں جن میں تشدد، مادہپرستی یا جنسی بداخلاقی پائی جاتی ہے تو یہ ہماری نظر میں قابلِقبول ہونے کے باوجود آزمائش کا باعث بن سکتی ہیں۔ اگر ہم ایسے لوگوں سے ملتےجلتے ہیں جو اپنے طرزِزندگی کو یا کاروبار کو بہتر بنانے کی فکر میں رہتے ہیں تو ہماری زندگی میں بھی یہ چیزیں پہلا درجہ رکھ سکتی ہیں۔—متی 6:24؛ 1-کُرنتھیوں 15:33۔
(1-یوحنا 2:17) دُنیا اور اُس کی خواہش مٹ رہی ہے لیکن جو خدا کی مرضی پر عمل کرتا ہے، وہ ہمیشہ رہے گا۔
کیا آپ خدا کے منپسند شخص ہیں؟
یوحنا رسول کی ایک اَور بات ’دُنیا کی چیزوں‘ سے کنارہ کرنے کے سلسلے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا۔“ (1-یوح 2:17) بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ دُنیا جیسے چل رہی ہے ویسے چلتی رہے گی۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ اِس کا خاتمہ جلد آنے والا ہے۔ لہٰذا اگر ہم یہ یاد رکھتے ہیں کہ شیطان کی دُنیا ہمیشہ قائم نہیں رہے گی تو ہم شیطان کی چالوں کا شکار نہیں ہوں گے۔
سنہری باتوں کی تلاش
(1-یوحنا 2:7، 8) عزیزو، مَیں آپ کو ایک نئے حکم کے بارے میں نہیں بلکہ ایک پُرانے حکم کے بارے میں لکھ رہا ہوں جو آپ کو شروع سے ملا تھا۔ یہ پُرانا حکم وہ بات ہے جو آپ نے سنی تھی۔ 8 لیکن مَیں آپ کو ایک نئے حکم کے بارے میں بھی لکھ رہا ہوں جس پر اُس نے اور آپ نے عمل کِیا کیونکہ تاریکی مٹ رہی ہے اور حقیقی روشنی ابھی سے چمک رہی ہے۔
یہوواہ کی یاددہانیوں پر بھروسا رکھیں
یونانی صحیفوں میں ہمیں باربار یہ ہدایت دی گئی ہے کہ ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں۔ یسوع مسیح نے کہا کہ شریعت میں دوسرا بڑا حکم یہ ہے کہ ہم ’اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھیں۔‘ (متی 22:39) یسوع مسیح کے سوتیلے بھائی یعقوب نے اِس حکم کو ”بادشاہی شریعت“ کہا۔ (یعقو 2:8) یوحنا رسول نے لکھا: ”اَے عزیزو! مَیں تمہیں کوئی نیا حکم نہیں لکھتا بلکہ وہی پُرانا حکم جو شروع سے تمہیں ملا ہے۔“ (1-یوح 2:7، 8) جب یوحنا رسول نے ’پُرانے حکم‘ کا ذکر کِیا تو وہ کس حکم کی طرف اِشارہ کر رہے تھے؟ وہ دراصل آپس میں محبت رکھنے کے حکم کی طرف اِشارہ کر رہے تھے جو یسوع مسیح نے دیا تھا۔ یہ حکم پُرانا اِس لحاظ سے تھا کہ یسوع مسیح نے تقریباً 60 سال پہلے یہ حکم دیا تھا اور جو بھی شخص مسیح کا پیروکار بنتا تھا، اُس کے پاس یہ حکم ”شروع سے“ ہی موجود تھا۔ لیکن یہ حکم نیا اِس لحاظ سے تھا کہ شاگردوں کو بدلتے ہوئے حالات کے پیشِنظر ایک دوسرے کے لئے اپنی جان تک دینے کو تیار رہنا تھا۔ آجکل ہم ایک خودغرض دُنیا میں رہ رہے ہیں اور اِس کے اثر میں آ کر اپنے پڑوسی کے لئے ہماری محبت ٹھنڈی پڑ سکتی ہے۔ اِس لئے ہم اُن ہدایات کی بڑی قدر کرتے ہیں جو اِس خودغرض دُنیا کے اثر سے بچنے کے سلسلے میں ہمیں باربار دی جاتی ہیں۔
(1-یوحنا 5:16، 17) اگر ایک شخص دیکھتا ہے کہ اُس کا بھائی ایک ایسا گُناہ کر رہا ہے جس کا انجام موت نہیں ہے تو وہ اُس کی خاطر دُعا کرے اور خدا اُسے زندگی دے گا۔ ہاں، وہ اُن کو زندگی دے گا جو ایسے گُناہ کرتے ہیں جن کا انجام موت نہیں ہے۔ لیکن ایک ایسا گُناہ ہے جس کا انجام موت ہے۔ مَیں یہ نہیں کہہ رہا کہ آپ اُن لوگوں کے لیے دُعا کریں جو اِس طرح کا گُناہ کرتے ہیں۔ 17 ہر طرح کی بُرائی گُناہ ہے۔ لیکن ایک ایسا گُناہ ہے جس کا انجام موت نہیں ہے۔
آئیٹی-1 ص. 862 پ. 5
معافی
دوسروں کے لیے یہاں تک کہ پوری کلیسیا کے لیے یہوواہ سے معافی مانگنے میں حرج نہیں ہے۔ مثال کے طور پر بنیاِسرائیل نے جو گُناہ کِیا تھا، اُس کے لیے موسیٰ نے اُن کی طرف سے یہوواہ سے معافی مانگی اور یہوواہ نے اُن کی سنی۔ (گن 14:19، 20) اِس کے علاوہ بادشاہ سلیمان نے ہیکل کو یہوواہ کے لیے وقف کرتے وقت یہ دُعا مانگی کہ جب بھی لوگ اپنے گُناہوں سے توبہ کر کے یہوواہ سے معافی مانگیں تو وہ اُنہیں معاف کر دے۔ (1-سلا 8:30، 33-40، 46-52) عزرا نے سب کے سامنے دُعا میں اُن یہودیوں کے گُناہوں کا اِعتراف کِیا جو شہر بابل سے لوٹے تھے۔ اُن کی دلی دُعا اور نصیحت کا لوگوں پر اِتنا گہرا اثر ہوا کہ اُنہوں نے یہوواہ کی معافی حاصل کرنے کے لیے قدم اُٹھایا۔ (عز 9:13–10:4، 10-19، 44) شاگرد یعقوب نے بھی مسیحیوں کی حوصلہافزائی کی کہ اگر اُن میں سے کوئی روحانی لحاظ سے بیمار ہو تو وہ کلیسیا کے بزرگوں کو بلائے تاکہ وہ اُس کے لیے دُعا کریں اور ”اگر اُس نے گُناہ کیے ہوں تو اُسے معافی مل جائے گی۔“ (یعقو 5:14-16) لیکن ”ایک ایسا گُناہ ہے جس کا انجام موت ہے۔“ یہ وہ گُناہ ہے جو پاک روح کے خلاف کِیا جاتا ہے یعنی جان بُوجھ کر بار بار کِیا جاتا ہے اور اِس گُناہ کی کوئی معافی نہیں ہوتی۔ جو لوگ ایسا گُناہ کرتے ہیں، مسیحیوں کو اُن کے لیے دُعا نہیں کرنی چاہیے۔—1-یوح 5:16؛ متی 12:31؛ عبر 10:26، 27۔
11-17 نومبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | 2-یوحنا 1–یہوداہ
”سچائی کے لیے ڈٹ کر لڑیں“
(یہوداہ 3) عزیزو، میری بڑی آرزو تھی کہ مَیں آپ کو اُس نجات کے بارے میں لکھوں جو ہم سب کو ملے گی۔ لیکن پھر مجھے یہ زیادہ ضروری لگا کہ مَیں آپ کو اُس ایمان کے لیے ڈٹ کر لڑنے کی ترغیب دوں جو مُقدس لوگوں کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے دیا گیا ہے۔
’خداوند میں مضبوط بنیں‘
خدا کے کلام میں شیطان کے پھندوں کے بارے میں تفصیل سے بیان کِیا گیا ہے، لہٰذا ہم ان سے بےخبر نہیں ہیں۔ (2-کُرنتھیوں 2:11) اس سلسلے میں ذرا ایوب کی مثال پر غور کیجئے۔ شیطان نے ایوب کو اذیت پہنچانے کیلئے اُسے سخت غریبی میں مبتلا کِیا، اُسکے بچوں کو مار ڈالا، اُسے جسمانی تکلیف دی اور اُسکے خاندان اور جھوٹے دوستوں کے ذریعے اُسکی ملامت بھی کی۔ ایوب ان اذیتوں کو سہتے سہتے اپنی زندگی سے بیزار ہو گیا۔ اُسے یوں لگا جیسے خدا اُس سے خفا ہو گیا ہے۔ (ایوب 10:1، 2) آجکل بھی مسیحیوں کو ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ براہِراست شیطان کی طرف سے نہ ہوں لیکن جب مسیحی ان مشکلات کی وجہ سے دلبرداشتہ ہو جاتے ہیں تو اِبلیس اس صورتحال کو اپنے فائدے کیلئے استعمال کر سکتا ہے۔
اس اخیر زمانے میں مسیحیوں کو اپنی روحانیت برقرار رکھنے میں بہت زیادہ خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہم ایک ایسے دور میں رہتے ہیں جہاں دولت کمانا اور آرامدہ زندگی گزارنا خدا کو خوش کرنے سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ اخبارات اور ٹیلیویژن وغیرہ میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ہم اپنی ناجائز جنسی خواہشات کو پورا کرنے سے حقیقی خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔ اور زیادہتر لوگ ”خدا کی نسبت عیشوعشرت کو دوست رکھنے والے“ بن گئے ہیں۔ (2-تیمُتھیُس 3:1-5) ایسی سوچ ہمیں خدا سے دُور کر سکتی ہے۔ لہٰذا ہمیں ”اِیمان کے واسطے جانفشانی“ کرنے کی ضرورت ہے۔—یہوداہ 3۔
سنہری باتوں کی تلاش
(یہوداہ 4) اِس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ آدمی چوری چھپے آپ کے درمیان گھس آئے ہیں۔ یہ ایسے آدمی ہیں جن کو عرصۂدراز سے پاک صحیفوں میں قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ یہ آدمی خدا کی توہین کرتے ہیں اور ہمارے خدا کی عظیم رحمت کو بہانہ بنا کر ہٹدھرمی سے غلط کام کرتے ہیں اور ہمارے واحد آقا اور مالک، یسوع مسیح سے بےوفائی کرتے ہیں۔
(یہوداہ 12) یہ آدمی اُن دعوتوں پر آتے ہیں جو آپ محبت ظاہر کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ لیکن یہ آدمی ایسی چٹانیں ہیں جو پانی کے نیچے چھپی ہیں؛ وہ ایسے چرواہے ہیں جو بِلاخوفوجھجک پیٹ پوجا کرتے ہیں؛ وہ ایسے بادل ہیں جو برستے نہیں بلکہ جنہیں ہوا اُڑا لے جاتی ہے؛ وہ ایسے درخت ہیں جو پھل کے موسم میں پھل نہیں دیتے، جو دو بار مر چکے ہیں اور جڑ سے اُکھاڑ دیے گئے ہیں؛
آئیٹی-2 ص. 279
محبت کے اِظہار میں کی جانے والی دعوتیں
بائبل میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ دعوتیں کیسی ہوتی تھیں اور کتنی بار کی جاتی تھیں۔ (یہوداہ 12) یسوع مسیح یا اُن کے رسولوں نے یہ دعوتیں کرنے کا حکم نہیں دیا تھا اِس لیے یہ لازمی نہیں ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ایسے موقعے ہوتے تھے جب مالدار مسیحی اپنے غریب ہمایمانوں کے لیے بڑی بڑی ضیافتیں کرتے تھے۔ اِس موقعے پر یتیم، بیوائیں، امیر اور غریب مسیحی، بہن بھائیوں کے طور پر ایک دوسرے کے ساتھ کھانا کھاتے اور وقت گزارتے تھے۔
آئیٹی-2 ص. 816
چٹان
ایک اَور یونانی لفظ ”سپیلاس“ کا مطلب غالباً ایسی چٹانیں ہیں جو پانی کے نیچے چھپی ہوتی ہیں۔ یہوداہ نے یہ لفظ ایسے آدمیوں کی طرف اِشارہ کرنے کے لیے اِستعمال کِیا جو بُری نیت سے کلیسیا میں دبے پاؤں گھس گئے تھے۔ جس طرح پانی میں چھپی چٹانیں بحری جہاز کو تباہ کر سکتی ہیں اِسی طرح یہ آدمی کلیسیا کے ارکان کے لیے بہت بڑا خطرہ تھے۔ یہوداہ نے اِن آدمیوں کے بارے میں کہا: ”یہ آدمی ایسی چٹانیں ہیں جو پانی کے نیچے چھپی ہیں۔“—یہوداہ 12۔
(یہوداہ 14، 15) حنوک نے بھی جو آدم کی ساتویں پُشت سے تھے، اِن آدمیوں کے بارے میں پیشگوئی کرتے ہوئے کہا: ”دیکھو، یہوواہ اپنے ہزاروں مُقدس فرشتوں کے ساتھ آیا 15 تاکہ سب لوگوں کی عدالت کرے اور اُن لوگوں کو سزا دے جنہوں نے اُس کی توہین کی کیونکہ اُن گُناہگاروں نے بُرے کام کیے اور اُس کے خلاف بےہودہ باتیں بکیں.“
’خدا اُن سے خوش تھا‘
حنوک کا پیغام کیا تھا؟ ”دیکھو، یہوواہ اپنے ہزاروں مُقدس فرشتوں کے ساتھ آیا تاکہ سب لوگوں کی عدالت کرے اور اُن لوگوں کو سزا دے جنہوں نے اُس کی توہین کی کیونکہ اُن گُناہگاروں نے بُرے کام کیے اور اُس کے خلاف بےہودہ باتیں بکیں۔“ (یہوداہ 14، 15) اِن آیتوں سے پتہ چلتا ہے کہ حنوک نے یہ پیشگوئی اِس طرح کی کہ جیسے یہ پہلے سے پوری ہو چُکی ہو۔ اُنہوں نے ایسا اِس لیے کِیا کیونکہ وہ ایک ایسی بات کی پیشگوئی کر رہے تھے جس کی تکمیل یقینی تھی۔ اِس کے بعد بھی پاک کلام کی بہت سی پیشگوئیاں اِسی انداز میں کی گئیں۔—یسعیاہ 46:10۔
’خدا اُن سے خوش تھا‘
حنوک کے مضبوط ایمان کو دیکھ کر شاید ہمیں یہ سوچنے کی ترغیب ملے کہ آیا ہم بھی اِس دُنیا کے بارے میں ویسا ہی نظریہ رکھتے ہیں جیسا خدا رکھتا ہے۔ حنوک نے جو پیغام سنایا، وہ ہمارے زمانے پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ حنوک کی پیشگوئی کے مطابق یہوواہ خدا نے نوح کے زمانے میں طوفان کے ذریعے اُس بُری دُنیا کو تباہ کر دیا۔ اور یہ تباہی اُس بڑی تباہی کا عکس پیش کرتی ہے جو بہت جلد آنے والی ہے۔ (متی 24:38، 39؛ 2-پطرس 2:4-6) آج بھی خدا اپنے مُقدس فرشتوں کے ساتھ اِس بُری دُنیا کو سزا دینے کے لیے تیار کھڑا ہے۔ لہٰذا ہم سب کو حنوک کی پیشگوئی پر دھیان دینا چاہیے اور دوسروں کو بھی اِس کے بارے میں بتانا چاہیے۔ شاید ہمارے عزیز اور رشتےدار ہمارا ساتھ چھوڑ دیں۔ شاید کبھی کبھار ہم خود کو تنہا محسوس کریں۔ لیکن یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا نے حنوک کو تنہا نہیں چھوڑا تھا اور وہ آج بھی اپنے وفادار بندوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔
18-24 نومبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | مکاشفہ 1-3
”مَیں آپ کے کاموں . . . کو جانتا ہوں“
(مکاشفہ 1:20) سات ستارے جو آپ نے میرے دائیں ہاتھ میں دیکھے اور سونے کے سات شمعدان، وہ ایک مُقدس راز ہیں جس کا مطلب یہ ہے: سات ستارے سات کلیسیاؤں کے فرشتے ہیں اور سات شمعدان سات کلیسیائیں ہیں۔
آپ کس طرح کی روح ظاہر کرتے ہیں؟
ایسے غلط رویے سے بچنے کے لئے یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ یسوع مسیح کے ”دہنے ہاتھ میں سات ستارے“ ہیں۔ یہ ”ستارے“ دراصل ممسوح بزرگوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں لیکن وہ ایک لحاظ سے کلیسیا کے دوسرے بزرگوں کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں۔ یسوع مسیح اپنے طریقے سے اور اپنی مرضی کے مطابق اِن ’ستاروں‘ یعنی بزرگوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ (مکا 1:16، 20) یسوع مسیح کلیسیا کے سر ہیں اور وہ بزرگوں کے بارے میں سب کچھ جانتے ہیں۔ اُن کی ”آنکھیں آگ کے شعلہ کی مانند“ ہیں۔ (مکا 1:14) اِس لئے اگر کسی بزرگ کو اصلاح کی ضرورت ہے تو یسوع مسیح اپنے وقت پر اور اپنے طریقے سے اُس کی اصلاح کریں گے۔ لیکن جب تک ایسا نہیں ہوتا، ہمیں اُن بھائیوں کی عزت کرتے رہنا چاہئے جنہیں روحُالقدس کی رہنمائی میں مقرر کِیا گیا ہے۔ پولس رسول نے اِس سلسلے میں لکھا: ”اپنے پیشواؤں کے فرمانبردار اور تابع رہو کیونکہ وہ تمہاری روحوں کے فائدہ کے لئے اُن کی طرح جاگتے رہتے ہیں جنہیں حساب دینا پڑے گا تاکہ وہ خوشی سے یہ کام کریں نہ کہ رنج سے کیونکہ اِس صورت میں تمہیں کچھ فائدہ نہیں۔“—عبر 13:17۔
(مکاشفہ 2:1، 2) اِفسس کی کلیسیا کے فرشتے کو یہ لکھیں: جس شخص کے دائیں ہاتھ میں سات ستارے ہیں اور جو سونے کے سات شمعدانوں کے بیچ میں چلتا ہے، وہ کہتا ہے کہ 2 ”مَیں آپ کے کاموں، محنت اور ثابتقدمی کو جانتا ہوں اور مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ آپ بُرے آدمیوں کو برداشت نہیں کرتے اور آپ اُن لوگوں کو آزماتے ہیں جو کہتے ہیں کہ وہ رسول ہیں لیکن اصل میں نہیں ہیں اور اُن کو جھوٹا پاتے ہیں۔
’خدا تمہاری حفاظت کرتا ہے تاکہ تُم نجات پا سکو‘
مکاشفہ 2 اور 3 باب میں ایک رویا درج ہے جس میں یوحنا رسول نے دیکھا کہ یسوع مسیح سات کلیسیاؤں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اِس رویا سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح اِن کلیسیاؤں کی اندرونی صورتحال سے بخوبی واقف تھے۔ یہاں تک کہ اُنہوں نے اِن کلیسیاؤں کے بعض رُکنوں کا نام لیا جنہوں نے یا تو اچھے کام کئے تھے یا پھر بُرے۔ اُنہوں نے اِن کلیسیاؤں کے کاموں کے مطابق اِن کی تعریف کی اور اِنہیں نصیحت بھی کی۔ اِس رویا کا کیا مطلب ہے؟ سات کلیسیائیں 1914ء کے بعد کے ممسوح مسیحیوں کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ اور اِن سات کلیسیاؤں کو جو نصیحت دی گئی، وہ صرف ممسوح مسیحیوں کے لئے ہی نہیں بلکہ تمام مسیحیوں کے لئے ہے۔ لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے بیٹے کے ذریعے اپنے بندوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔ ہم اُس کی رہنمائی سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟
یہوواہ کی ترقیپسند تنظیم کیساتھ ساتھ چلنا ”کلیسیا کے سر“ کے طور پر یسوع مسیح کے خداداد کردار کو پہچاننے کا تقاضا کرتا ہے۔ (اِفسیوں 5:22، 23) یسعیاہ 55:4 کا بیان بھی قابلِتوجہ ہے جو ہمیں بتاتا ہے: ”دیکھو مَیں [یہوواہ] نے اُسے اُمتوں کے لئے گواہ مقرر کِیا بلکہ اُمتوں کا پیشوا اور فرمانروا۔“ یسوع یقیناً پیشوائی کرنا جانتا ہے۔ وہ اپنی بھیڑوں اور انکے کاموں کو بھی جانتا ہے۔ درحقیقت، ایشیائےکوچک کی سات کلیسیاؤں کا ملاحظہ کرتے وقت اُس نے پانچ مرتبہ یہ کہا: ”مَیں تیرے کاموں کو جانتا ہوں۔“ (مکاشفہ 2:2، 19؛ 3:1، 8، 15) یسوع اپنے باپ یہوواہ کی طرح، ہماری ضروریات سے بھی واقف ہے۔ نمونے کی دُعا سکھانے سے پہلے یسوع نے کہا: ”تمہارا باپ تمہارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تم کن کن چیزوں کے محتاج ہو۔“—متی 6:8-13۔
سنہری باتوں کی تلاش
(مکاشفہ 1:7) دیکھیں! وہ بادلوں میں آ رہے ہیں اور سب آنکھیں اُن کو دیکھیں گی اور جنہوں نے اُن کو چھیدا تھا، وہ بھی اُن کو دیکھیں گے۔ اور زمین کے تمام قبیلے اُن کی وجہ سے غم کے مارے چھاتی پیٹیں گے۔ آمین۔
کےآر ص. 226 پ. 10
خدا کی بادشاہت کے دُشمنوں کا خاتمہ
عدالت۔ اُس وقت خدا کی بادشاہت کے دُشمنوں کو ایک ایسا واقعہ دیکھنا پڑے گا جس سے اُن کا غم شدت پکڑ لے گا۔ یسوع مسیح نے کہا: ”وہ دیکھیں گے کہ اِنسان کا بیٹا آسمان کے بادلوں پر بڑے اِختیار اور شان کے ساتھ آ رہا ہے۔“ (مر 13:26) یہ ناقابلِیقین اور اِنسانی عقل کو دنگ کر دینے والا نظارہ اِس بات کا نشان ہوگا کہ یسوع مسیح عدالت کرنے آ گئے ہیں۔ آخری زمانے کے بارے میں کی گئی اِس پیشگوئی کے ایک اَور حصے میں یسوع مسیح نے اِس عدالت کے بارے میں مزید معلومات دی۔ یہ معلومات ہمیں بھیڑوں اور بکریوں کی مثال میں ملتی ہے۔ (متی 25:31-33، 46 کو پڑھیں۔) خدا کی بادشاہت کی حمایت کرنے والوں کو بھیڑیں قرار دیا جائے گا اور وہ یہ جان کر ”اپنے سر اُٹھائیں“ گے کہ ”[اُن] کی نجات کا وقت نزدیک“ ہے۔ (لُو 21:28) لیکن خدا کی بادشاہت کی مخالفت کرنے والوں کو بکریاں قرار دیا جائے گا اور وہ اِس وجہ سے ”غم کے مارے چھاتی پیٹیں گے“ کہ اُن کی ”سزا ہمیشہ کی موت“ ہے۔—متی 24:30؛ مکا 1:7۔
(مکاشفہ 2:7) جس کے کان ہیں، وہ سنے کہ روح کلیسیاؤں سے کیا کہہ رہی ہے۔ جو جیتے گا، اُس کو مَیں زندگی کے درخت کا پھل کھانے دوں گا جو خدا کے فردوس میں ہے۔
مکاشفہ کی کتاب سے اہم نکات—حصہ اوّل
2:7—اصطلاح ”خدا کے فردوس“ کا کیا مطلب ہے؟ اِس آیت میں ممسوح مسیحیوں کو مخاطب کِیا گیا ہے۔ اس لئے یہاں لفظ فردوس کا اشارہ آسمان کی طرف ہے جہاں وہ یہوواہ خدا کے حضور کھڑے ہوں گے۔ جو ممسوح مسیحی خدا کے وفادار رہیں گے اُنہیں انعام میں ”زندگی کے درخت“ میں سے کھانے کا شرف دیا جائے گا۔ اِس کا مطلب ہے کہ اُنہیں غیرفانی زندگی بخشی جائے گی۔—1-کُر 15:53۔
25 نومبر–1 دسمبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | مکاشفہ 4-6
”چار گُھڑسوار“
(مکاشفہ 6:2) مَیں نے دیکھا اور دیکھو! ایک سفید گھوڑا نکلا جس کے سوار کے پاس ایک کمان تھی اور اُسے ایک تاج بھی دیا گیا۔ اور وہ مکمل فتح حاصل کرنے کے لیے نکلا اور جیتتا گیا۔
چار گُھڑسوار اور آپ—چار گُھڑسوار آخر کون ہیں؟
سفید گھوڑے کا سوار کون ہے؟ اِس سوال کا جواب مکاشفہ کی کتاب سے ہی ملتا ہے۔ اِس میں آگے چل کر بتایا گیا ہے کہ اِس سوار کا نام ”خدا کا کلام“ ہے۔ (مکاشفہ 19:11-13) بائبل میں ”کلام“ یسوع مسیح کو کہا گیا ہے کیونکہ وہ خدا کے ترجمان کے طور پر کام کرتے ہیں۔ (یوحنا 1:1، 14) اِس کے علاوہ اُنہیں ”بادشاہوں کا بادشاہ اور مالکوں کا مالک“ اور ”وفادار اور سچا“ کہا گیا ہے۔ (مکاشفہ 19:16) اِس سے پتہ چلتا ہے کہ اُنہیں ایک جنگجو بادشاہ کے طور پر کارروائی کرنے کا اِختیار دیا گیا ہے اور وہ نہ تو اپنے اِختیار کا غلط اِستعمال کرتے ہیں اور نہ ہی دوسروں پر ظلم کرتے ہیں۔ لیکن اِس سوار کے بارے میں کچھ سوال بھی اُٹھتے ہیں۔ یہ کون سے سوال ہیں؟
چار گُھڑسوار اور آپ—چار گُھڑسوار آخر کون ہیں؟
چار گُھڑسواروں نے اپنے گھوڑے دوڑانا کب شروع کیے؟ غور کریں کہ پہلے گُھڑسوار یسوع مسیح نے اپنا گھوڑا اُس وقت دوڑانا شروع کِیا جب اُنہیں تاج دیا گیا۔ (مکاشفہ 6:2) آسمان پر یسوع مسیح کی تاجپوشی کب کی گئی؟ ایسا اُس وقت نہیں ہوا جب وہ مُردوں میں سے زندہ ہونے کے بعد واپس آسمان پر گئے۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ آسمان پر جا کر اُنہیں اِنتظار کرنا پڑا۔ (عبرانیوں 10:12، 13) یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو کچھ باتیں بتائیں جن کے ذریعے وہ یہ پہچان سکتے تھے کہ اِنتظار کا یہ وقت کب ختم ہونا تھا اور یسوع مسیح نے آسمان پر حکمرانی کب شروع کرنی تھی۔ یسوع مسیح نے بتایا کہ اُن کی حکمرانی کے آغاز میں دُنیا کے حالات بہت بگڑ جائیں گے یعنی جنگیں ہوں گی، قحط پڑیں گے اور وبائیں پھیلیں گی۔ (متی 24:3، 7؛ لُوقا 21:10، 11) جب 1914ء میں پہلی عالمی جنگ ہوئی تو اِس کے کچھ ہی دیر بعد یہ بات واضح ہوگی کہ اِنسان اُسی دَور میں داخل ہو گئے ہیں جس کی یسوع مسیح نے پیشگوئی کی تھی۔ پاک کلام میں مصیبتوں سے بھرے اِس دَور کو ’آخری زمانہ‘ کہا گیا ہے۔—2-تیمُتھیُس 3:1-5۔
(مکاشفہ 6:4-6) ایک اَور گھوڑا نکلا جس کا رنگ لال سُرخ تھا۔ اُس کے سوار کو زمین پر سے امن اُٹھا لینے کا اِختیار دیا گیا تاکہ لوگ ایک دوسرے کا خون کریں۔ اُسے ایک بڑی تلوار بھی دی گئی۔ 5 جب اُس نے تیسری مُہر کھولی تو مَیں نے تیسرے جاندار کو کہتے سنا: ”نکل آؤ!“ مَیں نے دیکھا اور دیکھو! ایک کالا گھوڑا نکلا جس کے سوار کے ہاتھ میں ترازو تھا۔ 6 اور مَیں نے سنا اور ایسا لگا جیسے چار جانداروں کے بیچ سے ایک آواز کہہ رہی ہو کہ ”ایک سیر گندم کی قیمت ایک دینار، تین سیر جَو کی قیمت ایک دینار اور زیتون کے تیل اور مے کو ختم نہ کرو.“
چار گُھڑسوار اور آپ—چار گُھڑسوار آخر کون ہیں؟
یہ گُھڑسوار جنگوں کی علامت ہے۔ غور کریں کہ یہ کچھ قوموں سے نہیں بلکہ پوری زمین سے امن اُٹھا لیتا ہے۔ 1914ء میں تاریخ میں پہلی بار عالمی جنگ لڑی گئی۔ اِس کے بعد دوسری عالمی جنگ لڑی گئی جس نے پہلی عالمی جنگ سے بھی زیادہ تباہی مچائی۔ کچھ اندازوں کے مطابق 1914ء سے جنگوں اور جھڑپوں میں 10 کروڑ سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔ اِس کے علاوہ بہت سے لوگ معذوری یا کسی سنگین بیماری کا شکار ہوئے ہیں۔
چار گُھڑسوار اور آپ—چار گُھڑسوار آخر کون ہیں؟
”مَیں نے دیکھا اور دیکھو! ایک کالا گھوڑا نکلا جس کے سوار کے ہاتھ میں ترازو تھا۔ اور مَیں نے سنا اور ایسا لگا جیسے چار جانداروں کے بیچ سے ایک آواز کہہ رہی ہو کہ ”ایک سیر گندم کی قیمت ایک دینار، تین سیر جَو کی قیمت ایک دینار اور زیتون کے تیل اور مے کو ختم نہ کرو۔““—مکاشفہ 6:5، 6۔
یہ گُھڑسوار قحط کی علامت ہے۔ اُوپر لکھی آیتوں سے پتہ چلتا ہے کہ آخری زمانے میں خوراک کی شدید کمی ہو جائے گی۔ ایک سیر (700 گرام) گندم کی قیمت 1 دینار ہوگی جو کہ پہلی صدی میں ایک پورے دن کی مزدوری ہوتی تھی۔ (متی 20:2) اِس کے علاوہ ایک دینار سے صرف تین سیر (تقریباً 2 کلوگرام) جَو خریدی جا سکے گی جس کی قدر گندم سے بہت کم ہوتی ہے۔ بھلا اِتنی کم خوراک سے ایک خاندان کا پیٹ کیسے بھرا جا سکتا ہے؟ لوگوں کو زیتون کے تیل اور مے کو بچا کر رکھنے کے لیے بھی کہا گیا جو کہ پہلی صدی میں بنیادی اشیا ہوتی تھیں۔ یوں لوگوں کو خبردار کِیا گیا کہ وہ روزمرہ ضرورت کی چیزوں کو بڑی احتیاط سے اِستعمال کریں۔
(مکاشفہ 6:8) مَیں نے دیکھا اور دیکھو! ایک ہلکے پیلے رنگ کا گھوڑا نکلا جس کے سوار کا نام موت تھا اور قبر اُس کے پیچھے پیچھے آ رہی تھی۔ اور اُن کو زمین کے چوتھے حصے پر اِختیار دیا گیا تاکہ لوگوں کو لمبی تلوار اور قحط اور جانلیوا وباؤں اور زمین کے جنگلی جانوروں کے ذریعے مار ڈالیں۔
چار گُھڑسوار اور آپ—چار گُھڑسوار آخر کون ہیں؟
چوتھا گُھڑسوار وباؤں اور دیگر وجوہات سے ہونے والی اموات کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ 1914ء کے تھوڑی ہی دیر بعد سپینش فلو نامی وبا کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔ اِس خطرناک وبا سے تقریباً 50 کروڑ لوگ متاثر ہوئے یعنی اُس وقت کی آبادی کے حساب سے ہر 3 میں سے 1 شخص۔
لیکن سپینش فلو تو وباؤں کی صرف شروعات تھی۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ 20ویں صدی میں کروڑوں لوگ چیچک کی وجہ سے اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔ آج طبی میدان میں اِتنی ترقی کے باوجود ایڈز، ٹیبی اور ملیریے کی وجہ سے لاکھوں لوگ زندگی سے محروم ہو رہے ہیں۔
چاہے جنگیں ہوں، قحط پڑیں یا وبائیں پھیلیں، اِن سب کا نتیجہ اِنسانوں کی موت ہی نکلتا ہے۔ قبر بڑی بےرحمی سے اِن سب اِنسانوں کو جمع کر رہی ہے اور اِن کے لیے کوئی اُمید نہیں چھوڑ رہی۔
سنہری باتوں کی تلاش
(مکاشفہ 4:4) اُس تخت کے اِردگِرد 24 (چوبیس) تخت تھے۔ اور مَیں نے دیکھا کہ اُن پر 24 بزرگ بیٹھے ہیں جنہوں نے سفید کپڑے پہنے ہوئے تھے اور اُن کے سروں پر سونے کے تاج تھے۔
(مکاشفہ 4:6) اور اُس کے سامنے ایک تالاب جیسی چیز بھی تھی جو دِکھنے میں شیشے یا بِلور کی طرح تھی۔ اور درمیان میں تخت کے اِردگِرد چار جاندار تھے جن کے آگے پیچھے آنکھیں ہی آنکھیں تھیں۔
آرای ص. 76، 77 پ. 8
یہوواہ کے آسمانی تخت کی شان
یوحنا رسول جانتے تھے کہ قدیم زمانے میں کاہنوں کو خیمۂاِجتماع میں خدمت کرنے کے لیے مقرر کِیا جاتا تھا۔ لہٰذا رُویا میں اُنہوں نے جو کچھ دیکھا، اُس سے وہ دنگ رہ گئے ہوں گے۔ اُنہوں نے بتایا: ”اُس تخت کے اِردگِرد 24 (چوبیس) تخت تھے۔ اور مَیں نے دیکھا کہ اُن پر 24 بزرگ بیٹھے ہیں جنہوں نے سفید کپڑے پہنے ہوئے تھے اور اُن کے سروں پر سونے کے تاج تھے۔“ (مکاشفہ 4:4) اِس رُویا میں کاہنوں کی بجائے 24 بزرگ تھے جو تخت پر بیٹھے ہوئے تھے اور اُن کے سر پر بادشاہوں کی طرح تاج تھے۔ یہ بزرگ کون ہیں؟ یہ مسحشُدہ مسیحی ہیں جنہیں یہوواہ نے مُردوں میں سے زندہ کِیا ہے اور جو یہوواہ کے وعدے کے مطابق آسمان پر اپنا اجر پا چُکے ہیں۔ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟
آرای ص. 80 پ. 19
یہوواہ کے آسمانی تخت کی شان
یہ جاندار کس کی طرف اِشارہ کرتے ہیں؟ اِس سوال کا جواب اُس رُویا سے ملتا ہے جو حِزقیایل نبی نے دیکھی تھی۔ حِزقیایل نے دیکھا کہ یہوواہ آسمانی رتھ پر تختنشین ہے جس کے ساتھ جاندار موجود ہیں۔ اِن جانداروں میں وہی خصوصیات تھیں جن کا ذکر یوحنا نے بھی کِیا۔ (حِزقیایل 1:5-11، 22-28) بعد میں حِزقیایل نے دوبارہ سے اُس رتھ کو دیکھا جس کے ساتھ جاندار تھے۔ لیکن اِس بار اُنہوں نے اِن جانداروں کو کروبی کہا۔ (حِزقیایل 10:9-15) یوحنا نے رُویا میں جو جاندار دیکھے، وہ یقیناً خدا کے بہت سے کروبیوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں جو یہوواہ کی تنظیم کے آسمانی حصے میں بہت اعلیٰ درجہ رکھتے ہیں۔ جب یوحنا نے کروبیوں کو یہوواہ کے اِتنے قریب کھڑے دیکھا ہوگا تو اُنہیں کوئی حیرانی نہیں ہوئی ہوگی کیونکہ قدیم زمانے میں خیمۂاِجتماع میں عہد کے صندوق کے اُوپر دو سونے کے کروبی رکھے گئے تھے جس سے یہوواہ کے تخت کی نمائندگی ہوتی تھی۔ جب یہوواہ قوم کو حکم دیتا تھا تو اُس کی آواز اِن کروبیوں کے بیچ سے ہو کر آتی تھی۔—خروج 25:22؛ زبور 80:1۔
(مکاشفہ 5:5) مگر بزرگوں میں سے ایک نے مجھ سے کہا: ”روئیں مت۔ دیکھیں، وہ جو یہوداہ کے قبیلے کا شیر اور داؤد کی جڑ ہے، جیت گیا ہے۔ اِس لیے وہی اِس صفحے اور اِس کی ساتوں مُہروں کو کھول سکتا ہے.“
سیایف ص. 36 پ. 5، 6
”دیکھیں، وہ جو یہوداہ کے قبیلے کا شیر . . . ہے“
شیر کو اکثر دلیری کا نشان سمجھا جاتا ہے۔ کیا آپ کبھی کسی جوان شیر کے آمنے سامنے کھڑے ہوئے ہیں؟ اگر ایسا ہوا ہے تو یقیناً آپ کے اور اُس شیر کے بیچ کوئی باڑ ہوگی۔ ہو سکتا ہے کہ وہ شیر چڑیا گھر میں کسی پنجرے میں بند تھا۔ پھر بھی شیر کے اِتنے قریب کھڑے ہونے سے آپ کا دل دہل گیا ہوگا۔ جب آپ اِس قدر بڑے اور طاقتور جانور کا چہرہ دیکھ رہے ہوں گے اور وہ بھی آپ کو گھور رہا ہوگا تو آپ خوب سمجھ گئے ہوں گے کہ وہ ڈر کر بھاگنے والا نہیں ہے۔ بائبل میں شیر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ”سب حیوانات میں بہادر ہے اور کسی کو پیٹھ نہیں دِکھاتا۔“ (امثال 30:30) یسوع مسیح میں بھی ایسی ہی دلیری ہے۔
آئیں، دیکھیں کہ یسوع مسیح نے سچائی کے حق میں بولنے، اِنصاف کو قائم رکھنے، اور مخالفت کا سامنا کرنے میں شیر جیسی دلیری کیسے ظاہر کی۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم سب یسوع مسیح جیسی دلیری کیسے ظاہر کر سکتے ہیں پھر چاہے ہم فطری طور پر دلیر ہوں یا نہ ہوں۔