یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م97 1/‏3 ص.‏ 19-‏24
  • کیا آپ یہوواہ کے دِن کیلئے تیار ہیں؟‏

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • کیا آپ یہوواہ کے دِن کیلئے تیار ہیں؟‏
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1997ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • اُنہیں بڑی توقعات تھیں
  • یہوواہ کا دِن اور یسوع کی موجودگی
  • وہ تیار تھے
  • ‏”‏جاگتے رہو“‏
  • پاک چال‌چلن لازمی ہے
  • اس وقت جاگتے رہنا پہلے سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2003ء
  • نوح کا ایمان دُنیا کو مجرم ٹھہراتا ہے
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2001ء
  • کشتیِ‌نوح کا روزنامچہ—‏کیا یہ ہمارے لئے کوئی اہمیت رکھتا ہے؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2003ء
  • خدا نے نوح اور ’‏سات اَور لوگوں کو بچا لیا‘‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے—2013ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1997ء
م97 1/‏3 ص.‏ 19-‏24

کیا آپ یہوواہ کے دِن کیلئے تیار ہیں؟‏

‏”‏خداوند کا روزِعظیم قریب ہے ہاں وہ نزدیک آ گیا۔ وہ آ پہنچا!‏“‏—‏صفنیاہ ۱:‏۱۴۔‏

۱.‏ صحائف یہوواہ کے دِن کی وضاحت کیسے کرتے ہیں؟‏

یہوواہ کا ”‏خوفناک روزِعظیم“‏ اِس شریر نظام‌العمل پر جلد آئیگا۔ صحائف یہوواہ کے روزِعظیم کو لڑائی، تاریکی، بربریت، تکلیف، اذیت، دہشت اور ویرانی کے دِن کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ تاہم، بچ نکلنے والے ہونگے کیونکہ ”‏جو کوئی خداوند کا نام لیگا نجات پائیگا۔“‏ (‏یوایل ۲:‏۳۰-‏۳۲؛‏ عاموس ۵:‏۱۸-‏۲۰)‏ جی‌ہاں، اُس کے بعد خدا اپنے دشمنوں کو نیست‌ونابود کر دیگا اور اپنے لوگوں کو بچا لیگا۔‏

۲.‏ ہمیں یہوواہ کے دِن کی اہمیت کا احساس کیوں ہونا چاہئے؟‏

۲ خدا کے نبی یہوواہ کے دِن کو بڑی اہمیت کا حامل سمجھتے تھے۔ مثال کے طور پر، صفنیاہ نے لکھا:‏ ”‏خداوند کا روزِعظیم قریب ہے ہاں وہ نزدیک آ گیا۔ وہ آ پہنچا!‏“‏ (‏صفنیاہ ۱:‏۱۴)‏ آجکل حالت اَور بھی زیادہ تشویشناک ہے کیونکہ خدا کا بلند مرتبہ سزا دینے والا، بادشاہ یسوع مسیح، ’‏اپنی تلوار کو اپنی کمر سے حمائل کرنے اور سچائی اور حلم اور صداقت کی خاطر سوار ہونے‘‏ کو ہے۔ (‏زبور ۴۵:‏۳، ۴‏)‏ کیا آپ اُس دِن کے لئے تیار ہیں؟‏

اُنہیں بڑی توقعات تھیں

۳.‏ تھسلنیکے کے بعض مسیحی کیا توقعات رکھتے تھے اور کن دو وجوہات کی بِنا پر وہ غلطی پر تھے؟‏

۳ خدا کے دِن کے سلسلے میں بہتوں کی توقعات پوری نہ ہوئیں۔ تھسلنیکے کے بعض قدیمی مسیحی کہتے تھے، ’‏یہوواہ کا دِن آ پہنچا ہے۔‘‏ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۲‏)‏ لیکن اس کی دو وجوہات تھیں کہ یہ دِن کیوں قریب نہیں تھا۔ اُن میں سے ایک کا ذکر کرتے ہوئے پولس رسول کہہ چکا تھا:‏ ”‏جس وقت لوگ کہتے ہونگے کہ سلامتی اور امن ہے اُس وقت اُن پر .‏ .‏ .‏ ناگہاں ہلاکت آئیگی۔“‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱-‏۶‏)‏ اِس ”‏آخری زمانہ“‏ میں ہم خود ان الفاظ کی تکمیل کے منتظر ہیں۔ (‏دانی‌ایل ۱۲:‏۴)‏ یہوواہ کے دِن کے آنے کے سلسلے میں تھسلنیکیوں کے پاس ایک اَور ثبوت کی کمی تھی، اِسلئے کہ پولس نے اُنہیں بتایا تھا:‏ ”‏وہ دِن نہیں آئیگا جب تک کہ پہلے برگشتگی نہ ہو۔“‏ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۳‏)‏ جب پولس نے (‏تقریباً ۵۱ س.‏ع.‏ میں)‏، یہ الفاظ تحریر کئے تو سچی مسیحیت میں ”‏برگشتگی“‏ مکمل طور پر نہیں پھیلی تھی۔ آجکل ہم اِسے مسیحی دُنیا میں پورے عروج پر دیکھتے ہیں۔ تاہم، اُن کی توقعات پوری نہ ہونے کے باوجود، تھسلنیکے میں وفادار ممسوح لوگوں نے جو موت تک وفاداری سے خدا کی خدمت کرتے رہے، بالآخر آسمانی اجر حاصل کِیا۔ (‏مکاشفہ ۲:‏۱۰‏)‏ جب ہم یہوواہ کے دِن کا انتظار کرتے ہوئے وفادار رہتے ہیں تو ہم بھی اجر پائینگے۔‏

۴.‏ (‏ا)‏ ۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۱، ۲ میں یہوواہ کے دِن کو کس چیز کے ساتھ جوڑا گیا ہے؟ (‏ب)‏ نام‌نہاد چرچ فادر مسیح کی واپسی اور متعلقہ معاملات کی بابت کیا نظریات رکھتے تھے؟‏

۴ بائبل”‏خداوند[‏”‏یہوواہ“‏، این‌ڈبلیو]‏ کے روزِعظیم“‏ کو ”‏ہمارے خداوند یسوع مسیح کے آنے [‏”‏کی موجودگی“‏، این‌ڈبلیو]‏“‏ کے ساتھ جوڑتی ہے۔ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۱، ۲‏)‏ نام‌نہاد چرچ فادر مسیح کی واپسی، اُس کی موجودگی اور اُس کی ہزارسالہ حکمرانی کی بابت مختلف نظریات رکھتے تھے۔ (‏مکاشفہ ۲۰:‏۴‏)‏ دوسری صدی س.‏ع.‏ میں ہیراپلس پولس کے پاپائس نے مسیح کی ہزارسالہ حکمرانی کے دوران زمین کی حیران‌کُن زرخیزی کی بابت توقعات کو ذہن میں رکھا۔ جسٹن مارٹر نے یسوع کی موجودگی کا بارہا ذکر کِیا اور اُمید ظاہر کی کہ بحال‌شُدہ یروشلیم اُس کی بادشاہت کا مرکز ہوگا۔ لائنس کے آئرینس نے تعلیم دی کہ رومی سلطنت کے تباہ ہو جانے کے بعد، یسوع دیدنی طور پر ظاہر ہوگا، شیطان کو باندھیگا اور زمینی یروشلیم میں حکمرانی کریگا۔‏

۵.‏ بعض علماء نے مسیح کی ”‏آمدِثانی“‏ اور اُس کی ہزارسالہ حکمرانی کے متعلق کیا بیان کِیا ہے؟‏

۵ مؤرخ فلپ شاف نے بیان کِیا کہ ۳۲۵ س.‏ع.‏ میں نقایہ کی مجلس سے پہلے کے دَور میں ”‏نہایت اہم عقیدہ عام قیامت اور عدالت سے قبل، ہزار سال کے لئے قیامت یافتہ مقدسین کے ساتھ زمین پر یسوع کی پُرجلال دیدنی حکمرانی کا عقیدہ“‏ تھا۔ اے ڈکشنری آف دی بائبل، جس کی تدوین جیمز ہاسٹنگ نے کی، بیان کرتی ہے:‏ ”‏ٹرٹولین، آئرینس اور ہپولائٹس ابھی تک [‏یسوع مسیح کی]‏ فوری آمدِثانی کے منتظر ہیں؛ لیکن سکندریہ کے فادروں کے ساتھ ہم ایک نئے طرزِفکر کو اپناتے ہیں۔ .‏ .‏ .‏ جب آگسٹین نے ہزارسالہ عہد کو چرچ ملیٹینٹ [‏زمین پر زندہ مسیحیوں]‏ کے دَور کے مساوی ٹھہرایا تو دوسری آمد کو مستقبل بعید تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔“‏

یہوواہ کا دِن اور یسوع کی موجودگی

۶.‏ ہمیں یہ نتیجہ کیوں اخذ نہیں کرنا چاہئے کہ یہوواہ کا دِن ابھی بہت دُور ہے؟‏

۶ غلط نظریات مایوسیوں کا سبب بنے ہیں، لیکن آئیے یہ نہ سوچیں کہ یہوواہ کا دِن ابھی بہت دُور ہے۔ یسوع کی نادیدہ موجودگی، جس کے ساتھ اِسے صحیفائی طور پر منسلک کِیا گیا ہے، پہلے ہی سے شروع ہو چکی ہے۔ مینارِنگہبانی اور یہوواہ کے گواہوں کی متعلقہ مطبوعات نے اکثر صحیفائی ثبوت فراہم کِیا ہے کہ مسیح کی موجودگی کا آغاز سِن ۱۹۱۴ میں ہوا۔‏a پس یسوع نے اپنی موجودگی کی بابت کیا کہا تھا؟‏

۷.‏ (‏ا)‏ یسوع کی موجودگی اور اس نظام‌العمل کے خاتمے کے نشان کی بعض خصوصیات کیا ہیں؟ (‏ب)‏ ہم کیسے بچائے جا سکتے ہیں؟‏

۷ یسوع کی موجودگی اُسکی موت سے تھوڑا عرصہ پہلے بحث کا موضوع بن گئی۔ اُسے یروشلیم کی ہیکل کی تباہی کی پیشگوئی کرتے ہوئے سننے کے بعد، رسول پطرس، یعقوب، یوحنا اور اندریاس نے پوچھا:‏ ”‏یہ باتیں کب ہونگی؟ اور تیرے آنے [‏”‏موجودگی“‏، این‌ڈبلیو]‏ اور دُنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہوگا؟“‏ (‏متی ۲۴:‏۱-‏۳؛‏ مرقس ۱۳:‏۳، ۴‏)‏ جواب میں، یسوع نے جنگوں، قحطوں، بھونچالوں اور اپنی موجودگی اور اِس نظام‌العمل کے خاتمے سے متعلق ”‏نشان“‏ کی دیگر خصوصیات کی پیشگوئی کی۔ اُس نے یہ بھی کہا:‏ ”‏جو آخر تک برداشت کریگا وہ نجات پائیگا۔“‏ (‏متی ۲۴:‏۱۳‏)‏ اگر ہم اپنی موجودہ زندگی کے آخر تک یا اِس شریر نظام کے آخر تک وفاداری سے برداشت کرتے ہیں تو ہم نجات پائینگے۔‏

۸.‏ یہودی نظام کے خاتمے سے پہلے، کس چیز نے تکمیل پانا تھا اور اِس کی بابت آجکل کیا کِیا جا رہا ہے؟‏

۸ خاتمے سے پہلے، یسوع کی موجودگی کی خاص طور پر ایک اہم خصوصیت کی تکمیل ہوگی۔ اُس کی بابت اُس نے کہا:‏ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔“‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ رومیوں کے ہاتھوں یروشلیم کی بربادی اور ۷۰ س.‏ع.‏ میں یہودی نظام‌العمل کے خاتمے سے پہلے، پولس کہہ سکتا تھا کہ خوشخبری کی ”‏منادی آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات میں کی گئی۔“‏ (‏کلسیوں ۱:‏۲۳‏)‏ تاہم، آجکل یہوواہ کے گواہ کہیں زیادہ وسیع پیمانے پر ”‏تمام دُنیا میں“‏ منادی کر رہے ہیں۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران، خدا نے مشرقی یورپ میں وسیع پیمانے پر گواہی دینے کے لئے راہ کھول دی۔ پوری دُنیا میں چھاپہ‌خانوں اور دیگر سہولیات کے ساتھ، یہوواہ کی تنظیم ”‏نئے علاقے“‏ میں بھی اضافی کارگزاری کے لئے تیار ہے۔ (‏رومیوں ۱۵:‏۲۲، ۲۳‏، این‌ڈبلیو)‏ کیا آپکا دل خاتمہ آنے سے پہلے گواہی دینے میں پوری کوشش کرنے کے لئے آپکو تحریک دیتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو خدا مستقبل کے کام میں بااجر حصہ لینے کے لئے آپکو تقویت دیگا۔—‏فلپیوں ۴:‏۱۳؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۴:‏۱۷‏۔‏

۹.‏ جیسے متی ۲۴:‏۳۶ میں مرقوم ہے یسوع نے کیا نکتہ بیان کِیا تھا؟‏

۹ پہلے سے بیان‌کردہ بادشاہتی منادی کا کام اور یسوع کی موجودگی کے نشان کی دیگر خصوصیات اَب اِس وقت تکمیل پا رہی ہیں۔ لہٰذا، اِس شریر نظام‌العمل کا خاتمہ نزدیک ہے۔ سچ ہے کہ یسوع نے کہا:‏ ”‏اُس دِن اور اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا۔ نہ آسمان کے فرشتے نہ بیٹا مگر صرف باپ۔“‏ (‏متی ۲۴:‏۴-‏۱۴،‏ ۳۶‏)‏ لیکن یسوع کی پیشینگوئی ”‏اُس دِن اور اُس گھڑی“‏ کے لئے تیار رہنے کے لئے ہماری مدد کر سکتی ہے۔‏

وہ تیار تھے

۱۰.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ روحانی طور پر جاگتے رہنا ممکن ہے؟‏

۱۰ یہوواہ کے روزِعظیم سے بچنے کے لئے ہمیں روحانی طور پر جاگتے رہنا اور سچی پرستش کے لئے ثابت قدم رہنا چاہئے۔ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۶:‏۱۳‏)‏ ہم جانتے ہیں کہ ایسی برداشت ممکن ہے کیونکہ ایک خداپرست خاندان نے ایسا کِیا اور اُس طوفان سے بچ نکلا جس نے شریر انسانوں کو ۲۳۷۰ ق.‏س.‏ع.‏ میں تباہ‌وبرباد کر دیا تھا۔ اُس دَور کا اپنی موجودگی سے موازنہ کرتے ہوئے یسوع نے کہا:‏ ”‏جیسا نوؔح کے دِنوں میں ہوا ویسا ہی ابنِ‌آدم کے آنے [‏”‏موجودگی“‏، این‌ڈبلیو]‏ کے وقت ہوگا۔ کیونکہ جس طرح طوفان سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پیتے اور بیاہ شادی کرتے تھے اُس دِن تک کہ نوؔح کشتی میں داخل ہوا۔ اور جب تک طوفان آکر اُن سب کو بہا نہ لے گیا اُنکو خبر نہ ہوئی اُسی طرح ابنِ‌آدم کا آنا [‏”‏موجودگی“‏، این‌ڈبلیو]‏ ہوگا“‏۔—‏متی ۲۴:‏۳۷-‏۳۹‏۔‏

۱۱.‏ اپنے زمانے میں پائے جانے والے تشدد کے باوجود نوح نے کونسی روش اختیار کی؟‏

۱۱ ہماری طرح، نوح اور اُس کا خاندان بھی متشدّد دُنیا میں رہتا تھا۔ ”‏خدا کے“‏ نافرمان ملکوتی ”‏بیٹوں“‏ نے مادی جسم اختیار کر لئے تھے اور جن عورتوں کو بیاہ لیا اُن سے اُنہوں نے رسوائے‌عالم جبار—‏مردم آزاروں کو پیدا کِیا جنہوں نے حالتوں کو یقیناً اَور زیادہ متشدّد بنا دیا تھا۔ (‏پیدایش ۶:‏۱، ۲،‏ ۴؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۱۹، ۲۰‏)‏ تاہم، ”‏نوؔح“‏ ایمان کی حالت میں ”‏خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔“‏ وہ ”‏اپنے زمانہ کے لوگوں“‏—‏اپنے زمانے کی شریر نسل ”‏میں بے‌عیب تھا۔“‏ (‏پیدایش ۶:‏۹-‏۱۱‏)‏ جبکہ ہم یہوواہ کے دِن کے منتظر ہیں، ہم بھی خدا پر دُعائیہ بھروسے کے ساتھ اِس متشدّد اور شریر دُنیا میں ایسا ہی کر سکتے ہیں۔‏

۱۲.‏ (‏ا)‏ کشتی بنانے کے علاوہ، نوح نے اَور کیا کام انجام دیا؟ (‏ب)‏ لوگوں نے نوح کی منادی کے لئے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا اور اُن کے لئے کیا نتائج نکلے؟‏

۱۲ نوح طوفان کے دوران زندگی بچانے کے لئے ایک کشتی بنانے والے کے طور پر بہت مشہور ہے۔ وہ ”‏راستبازی کا مناد“‏ بھی تھا لیکن اُس کے ہمسروں نے اُس کے خداداد پیغام پر ”‏کوئی توجہ نہ دی۔“‏ وہ کھانے‌پینے، بیاہ‌شادی کرنے، خاندان بڑھانے اور زندگی کے عام معاملات میں مگن رہے جبتک‌کہ طوفان آکر اُن سب کو بہا کر نہ لے گیا۔ (‏۲-‏پطرس ۲:‏۵؛‏ پیدایش ۶:‏۱۴‏)‏ وہ بااخلاق طورطریقوں اور تعمیری بات‌چیت کو سننے کے لئے تیار نہیں تھے، اسی طرح جب یہوواہ کے گواہ ”‏خدا کے سامنے توبہ کرنے،“‏ مسیح پر ایمان، راستبازی اور ”‏آئندہ عدالت“‏ کی بابت بات‌چیت کرتے ہیں تو آجکل کی شریر نسل بھی اپنے کان بند کر لیتی ہے۔ (‏اعمال ۲۰:‏۲۰، ۲۱؛‏ ۲۴:‏۲۴، ۲۵‏)‏ اِس کا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں ہے کہ جب نوح خدا کے پیغام کا اعلان کرتا تھا تو زمین پر کتنے لوگ آباد تھے۔ لیکن ایک بات یقینی تھی، زمین کی آبادی ۲۳۷۰ ق.‏س.‏ع.‏ میں بہت کم ہو گئی تھی!‏ طوفان نے خدا کا کام کرنے کے لئے تیار لوگوں کو—‏نوح اور اُس کے خاندان کے دیگر سات لوگوں کے علاوہ باقی تمام شریروں کا صفایا کر دیا تھا۔—‏پیدایش ۷:‏۱۹-‏۲۳؛‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۵، ۶‏۔‏

۱۳.‏ نوح نے کس فیصلے پر کامل بھروسہ رکھا اور اُس نے اس کے مطابق کیسے عمل کِیا؟‏

۱۳ خدا نے نوح کو طوفان کے دِن اور وقت کی بابت سالوں پہلے آگاہ نہیں کِیا تھا۔ تاہم، جب نوح کی عمر ۴۸۰ برس تھی تو یہوواہ نے فیصلہ سنایا:‏ ”‏میری روح انسان کے ساتھ ہمیشہ مزاحمت نہ کرتی رہے گی کیونکہ وہ بھی تو بشر ہے تو بھی اُس کی عمر ایک سو بیس برس ہوگی۔“‏ (‏پیدایش ۶:‏۳‏)‏ نوح نے اس الہٰی فیصلے پر کامل بھروسہ رکھا۔ ۵۰۰ سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد، ”‏اُس سے سمؔ حاؔم اور یاؔفت پیدا ہوئے،“‏ اور اُس زمانے کے دستور کے مطابق اُس کے بیٹوں نے ۵۰ سے ۶۰ سال کی عمر کے بعد شادیاں کی تھیں۔ جب نوح کو طوفان سے بچنے کے لئے کشتی بنانے کا حکم دیا گیا تھا تو اُس کے بیٹوں اور اُن کی بیویوں نے یقیناً اُس کام میں ہاتھ بٹایا ہوگا۔ غالباً کشتی بنانے کے ساتھ ساتھ ”‏راستبازی کی منادی کرنے“‏ والے کے طور پر نوح کی خدمت نے اُسے طوفان سے پہلے کے آخری ۴۰ سے ۵۰ سالوں تک مصروف رکھا۔ (‏پیدایش ۵:‏۳۲؛‏ ۶:‏۱۳-‏۲۲‏)‏ اُن تمام سالوں کے دوران وہ اور اُس کا خاندان ایمان پر چلتا رہا۔ آئیے ہم بھی خوشخبری کی منادی اور یہوواہ کے دِن کا انتظار کرتے ہوئے ایمان کا مظاہرہ کریں۔—‏عبرانیوں ۱۱:‏۷‏۔‏

۱۴.‏ بالآخر یہوواہ نے نوح کو کیا بتایا اور کیوں؟‏

۱۴ جب کشتی مکمل ہونے والی تھی تو نوح نے سوچا ہوگا کہ طوفان قریب ہے اگرچہ وہ دُرست طور پر نہیں جانتا تھا کہ یہ کب آئے گا۔ بالآخر یہوواہ نے اُسے بتایا:‏ ”‏سات دِن کے بعد مَیں زمین پر چالیس دِن اور چالیس رات پانی برساؤنگا۔“‏ (‏پیدایش ۷:‏۴‏)‏ اِس چیز نے نوح اور اُس کے خاندان کو طوفان کے شروع ہونے سے پہلے تمام قسم کے جانوروں کو کشتی میں لانے اور خود بھی اس میں داخل ہونے کے لئے کافی وقت دے دیا۔ ہمیں اس نظام کی تباہی کے شروع ہونے کے دِن اور وقت کی بابت جاننے کی ضرورت نہیں ہے؛ جانوروں کی بقا ہمارے ذمے نہیں ہے، اور بچنے کا امکان رکھنے والے انسان علامتی کشتی، خدا کے لوگوں کے روحانی فردوس میں پہلے ہی سے داخل ہو رہے ہیں۔‏

‏”‏جاگتے رہو“‏

۱۵.‏ (‏ا)‏ متی ۲۴:‏۴۰-‏۴۴ میں پائے جانے والے یسوع کے الفاظ کی آپ اپنے الفاظ میں کیسے وضاحت کرینگے؟ (‏ب)‏ خدا کے انتقام کو عمل میں لانے کے لئے یسوع کی آمد کے صحیح وقت سے واقف نہ ہونا کیا اثر رکھتا ہے؟‏

۱۵ اپنی موجودگی کی بابت یسوع نے وضاحت کی:‏ ”‏اُس وقت دو آدمی کھیت میں ہونگے ایک لے لیا جائیگا اور دوسرا چھوڑ دیا جائیگا۔ دو عورتیں چکی پیستی ہونگی۔ ایک لے لی جائیگی اور دوسری چھوڑ دی جائیگی۔ پس جاگتے رہو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ تمہارا خداوند کس دِن آئیگا۔ لیکن یہ جان رکھو کہ اگر گھر کے مالک کو معلوم ہوتا کہ چور رات کے کونسے پہر آئیگا تو جاگتا رہتا اور اپنے گھر میں نقب نہ لگانے دیتا۔ اِسلئے تم بھی تیار رہو کیونکہ جس گھڑی تم کو گمان بھی نہ ہوگا ابنِ‌آدم آ جائیگا۔“‏ (‏متی ۲۴:‏۴۰-‏۴۴؛‏ لوقا ۱۷:‏۳۴، ۳۵‏)‏ خدا کے انتقام کو عمل میں لانے کے لئے یسوع کی آمد کے صحیح وقت سے واقف نہ ہونا ہمیں مستعد رکھتا ہے اور ہمیں ہر روز یہ ثابت کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم بے‌لوث محرکات کے ساتھ یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں۔‏

۱۶.‏ اُن لوگوں کے ساتھ کیا واقع ہوگا جنہیں ”‏چھوڑ دیا جاتا“‏ اور جنہیں ”‏لے لیا جاتا“‏ ہے؟‏

۱۶ شریروں کے ساتھ تباہی کے لئے ”‏چھوڑ دئے گئے“‏ اشخاص میں وہ لوگ شامل ہونگے جو ایک وقت میں روشن‌خیال تھے لیکن اُنہوں نے خودغرضانہ طرزِزندگی اختیار کر لی۔ خدا کرے کہ ہم ”‏لے لئے جانے“‏ والے اشخاص میں شامل ہوں جو یہوواہ کے لئے پوری طرح وقف ہیں اور ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کے ذریعے اُس کی روحانی فراہمیوں کے لئے واقعی شکرگزار ہیں۔ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ آئیے آخر تک ”‏پاک دل اور نیک نیت اور بے‌ریا ایمان“‏ کے ساتھ خدا کی خدمت کریں۔—‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۵‏۔‏

پاک چال‌چلن لازمی ہے

۱۷.‏ (‏ا)‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۱۰ میں کس چیز کی پیشینگوئی کی گئی تھی؟ (‏ب)‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۱۱ میں بعض کن کاموں اور چال‌چلن کی حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے؟‏

۱۷ پطرس رسول نے لکھا:‏ ”‏خداوند کا دِن چور کی طرح آ جائے گا۔ اُس دِن آسمان بڑے شوروغل کے ساتھ برباد ہو جائیں گے اور اجرامِ‌فلک حرارت کی شدت سے پگھل جائیں گے اور زمین اور اُس پر کے کام جل جائیں گے۔“‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۰‏)‏ علامتی آسمان اور زمین خدا کے قہرِشدید کی آتش سے نہیں بچینگے۔ لہٰذا پطرس اضافہ کرتا ہے:‏ ”‏جب یہ سب چیزیں اِس طرح پگھلنے والی ہیں تو تمہیں پاک چال‌چلن اور دینداری میں کیسا کچھ ہونا چاہئے۔“‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۱‏)‏ اِس چال‌چلن اور کاموں میں مسیحی اجلاسوں پر باقاعدہ حاضری، دوسروں کے ساتھ نیکی کرنا اور خوشخبری کی منادی میں بڑھ‌چڑھ کر حصہ لینا شامل ہے۔—‏متی ۲۴:‏۱۴؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۲۴، ۲۵؛‏ ۱۳:‏۱۶‏۔‏

۱۸.‏ اگر ہم دُنیا کے ساتھ وابستگی پیدا کر رہے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۸ ”‏پاک چال‌چلن اور دینداری“‏ تقاضا کرتی ہے کہ ہم ’‏اپنے آپ کو دُنیا سے بیداغ رکھیں۔‘‏ (‏یعقوب ۱:‏۲۷‏)‏ لیکن اگر ہم اِس دُنیا سے وابستگی پیدا کر رہے ہیں تو کیا ہو؟ شاید ہم خراب تفریح‌طبع میں پڑنے یا اس دنیا کی ناپاک روح کو فروغ دینے والی موسیقی اور گانے سننے سے خدا کی نظر میں ایک خطرناک حالت میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ (‏۲ کرنتھیوں ۶:‏۱۴-‏۱۸)‏ اگر یہ بات ہے تو آئیے دُعا میں خدا کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کریں یوں ہم دُنیا کے ساتھ نیست‌ونابود نہیں ہونگے بلکہ ہمیں ابنِ‌آدم کے حضور کھڑے ہونے کا مقدور حاصل ہوگا۔ (‏لوقا ۲۱:‏۳۴-‏۳۶؛‏ ۱-‏یوحنا ۲:‏۱۵-‏۱۷‏)‏ اگر ہم نے خدا کے لئے مخصوصیت کی ہے تو یقینی طور پر ہم اُس کے ساتھ پُرتپاک رشتہ استوار کرنے اور قائم رکھنے کے لئے اپنی پوری کوشش کرنا چاہیں گے اور یوں یہوواہ کے خوفناک روزِعظیم کے لئے تیار رہیں گے۔‏

۱۹.‏ بادشاہتی منادوں کے اژدحام شریر نظام‌العمل کے خاتمے سے بچ نکلنے کی توقع کیوں کر سکتے ہیں؟‏

۱۹ خداپرست نوح اور اُس کا خاندان اُس طوفان سے زندہ بچ نکلا تھا جس نے قدیم دُنیا کو تباہ کر دیا تھا۔ راستباز لوگ ۷۰ س.‏ع.‏ میں یہودی نظام‌العمل کے خاتمے سے بچ گئے تھے۔ مثال کے طور پر، ۹۶-‏۹۸ س.‏ع.‏ کے دوران یوحنا رسول ابھی تک خدا کی خدمت میں سرگرم تھا جب اُس نے مکاشفہ کی کتاب، اپنے انجیلی بیان اور تین الہامی خطوط قلمبند کئے۔ ۳۳ س.‏ع.‏ کے پنتِکُست پر جن ہزاروں لوگوں نے سچے ایمان کو اختیار کیا تھا، غالباً اُن میں سے بہتیرے یہودی نظام کے خاتمے سے زندہ بچ گئے تھے۔ (‏اعمال ۱:‏۱۵؛‏ ۲:‏۴۱،‏ ۴۷؛‏ ۴:‏۴‏)‏ آجکل بادشاہتی منادوں کے اژدحام اِس موجودہ شریر نظام‌العمل کے خاتمے سے بچ نکلنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔‏

۲۰.‏ ہمیں ’‏راستبازی‘‏ کے سرگرم ’‏مناد‘‏ کیوں ہونا چاہئے؟‏

۲۰ نئی دُنیا میں بچائے جانے کے امکان کو اپنے ذہن میں رکھتے ہوئے آئیے ’‏راستبازی کے‘‏ سرگرم ’‏مناد‘‏ بنیں۔ اِن آخری ایّام میں خدا کی خدمت کرنا کسقدر شاندار استحقاق ہے!‏ اور موجودہ زمانے کی ”‏کشتی“‏ روحانی فردوس کی طرف لوگوں کی راہنمائی کرنا کتنی خوشی کی بات ہے جس سے خدا کے لوگ لطف اُٹھاتے ہیں!‏ دُعا ہے کہ اب اِس میں موجود لاکھوں لوگ وفادار، روحانی طور پر جاگتے اور یہوواہ کے روزِعظیم کے لئے تیار رہیں۔ لیکن کونسی چیز ہم سب کی جاگتے رہنے میں مدد کرے گی؟‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

a واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک، انکارپوریٹڈ کی شائع‌کردہ کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے کے ۱۰ اور ۱۱ ابواب کو دیکھیں۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

▫ بعض لوگ یہوواہ کے دِن اور مسیح کی موجودگی کے سلسلے میں کیا توقعات رکھتے تھے؟‏

▫ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ نوح اور اُسکا خاندان طوفان کیلئے تیار تھے؟‏

▫ جو لوگ ”‏جاگتے رہتے“‏ ہیں اور جو جاگتے نہیں رہتے اُن کیساتھ کیا واقع ہوگا؟‏

▫ بالخصوص جبکہ ہم یہوواہ کے روزِعظیم کے قریب آ رہے ہیں، پاک چال‌چلن کیوں لازمی ہے؟‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں