یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • ی‌م‌ر باب 113 ص.‏ 262-‏263
  • سُست اور محنتی غلام

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • سُست اور محنتی غلام
  • یسوع مسیح—‏راستہ، سچائی اور زندگی
  • ملتا جلتا مواد
  • ہم توڑوں کی تمثیل سے کیا سیکھتے ہیں؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے—2015ء
  • کٹائی کے وسیع کام میں بھرپور حصہ لیں
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—2010ء
  • کونسی چیز آپ کو خدا کی خدمت کرنے کی تحریک دیتی ہے؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1995ء
  • اُن کاموں سے خوش ہوں جو آپ یہوواہ کے لیے کر سکتے ہیں
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2021ء
مزید
یسوع مسیح—‏راستہ، سچائی اور زندگی
ی‌م‌ر باب 113 ص.‏ 262-‏263
ایک غلام اپنے مالک کی چاندی کو کپڑے میں لپیٹ کر زمین میں چھپا رہا ہے۔‏

باب 113

سُست اور محنتی غلام

متی 25:‏14-‏30

  • یسوع مسیح نے سرمایہ‌کاری کرنے والے غلاموں کی مثال دی

یسوع مسیح ابھی بھی چار رسولوں کے ساتھ کوہِ‌زیتون پر تھے۔ اِس دوران اُنہوں نے رسولوں کو ایک اَور مثال دی۔ اِس کا تعلق بھی یسوع مسیح کی موجودگی اور دُنیا کے آخری زمانے سے تھا۔ کچھ دن پہلے جب وہ یریحو میں تھے تو اُنہوں نے دس پاؤ چاندی کی مثال دی تھی تاکہ رسول سمجھ جائیں کہ خدا کی بادشاہت کے قائم ہونے میں ابھی دیر ہے۔ جو مثال وہ اب دینے والے تھے، وہ دس پاؤ چاندی والی مثال سے کافی ملتی جلتی تھی۔ اِس کے ذریعے اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو تاکید کی کہ وہ اُن ذمے‌داریوں کو لگن سے نبھائیں جو وہ اُن کے سپرد کرنے والے تھے۔‏

یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏آسمان کی بادشاہت اُس آدمی کی طرح ہے جس نے پردیس جانے سے پہلے اپنے غلاموں کو بلا‌یا اور اُنہیں اپنے مال کی دیکھ‌بھال کرنے کی ذمے‌داری دی۔“‏ (‏متی 25:‏14‏)‏ یہ ”‏آدمی“‏ کس کی طرف اِشارہ کرتا تھا؟ کچھ دن پہلے یسوع مسیح نے خود کو ایک نواب سے تشبیہ دی تھی جو ”‏بادشاہت حاصل کرنے کے لیے ایک دُوردراز ملک میں گیا۔“‏ (‏لُوقا 19:‏12‏)‏ لہٰذا رسول سمجھ گئے کہ یہ ”‏آدمی“‏ یسوع ہی تھے۔‏

اِس آدمی نے پردیس جانے سے پہلے اپنا قیمتی مال امانت کے طور پر اپنے غلاموں کے سپرد کِیا۔ یسوع مسیح نے اپنے ساڑھے تین سالہ دورِخدمت کے دوران خدا کی بادشاہت کی مُنادی کرنے پر دھیان دیا اور اِس کام میں اپنے شاگردوں کو بھی تربیت دی۔ اب وہ آسمان پر جانے والے تھے لیکن اُنہیں پکا یقین تھا کہ شاگرد اِس کام کو ضرور پورا کریں گے۔—‏متی 10:‏7؛‏ لُوقا 10:‏1،‏ 8، 9‏؛ اِس کے علاوہ یوحنا 4:‏38؛‏ 14:‏12 پر غور کریں۔‏

مثال میں مالک نے اپنا مال غلاموں میں کیسے تقسیم کِیا؟ یسوع مسیح نے بتایا:‏ ”‏اُس نے غلاموں کی صلاحیت کے مطابق اُن کو چاندی دی:‏ ایک کو پانچ من، دوسرے کو دو من اور تیسرے کو ایک من۔ پھر وہ پردیس چلا گیا۔“‏ (‏متی 25:‏15‏)‏ غلاموں نے اُس مال کے ساتھ کیا کِیا جو اُن کے سپرد کِیا گیا تھا؟ کیا وہ محنت کرنے کو تیار تھے تاکہ وہ اِس سے مالک کے لیے منافع کما سکیں؟‏

یسوع مسیح نے رسولوں سے کہا:‏ ”‏جس غلام کو پانچ من چاندی ملی، اُس نے فوراً جا کر اِس چاندی سے کاروبار کِیا اور پانچ من اَور کمائی۔ اِسی طرح جس غلام کو دو من چاندی ملی، اُس نے دو من اَور کمائی۔ لیکن جس غلام کو ایک من چاندی ملی، اُس نے زمین کھودی اور اپنے مالک کی چاندی چھپا دی۔“‏ (‏متی 25:‏16-‏18‏)‏ جب مالک واپس آیا تو کیا ہوا؟‏

یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏بہت عرصے کے بعد مالک واپس آیا اور اپنے غلاموں سے حساب لینے لگا۔“‏ (‏متی 25:‏19‏)‏ پہلے دو غلاموں نے اپنی اپنی ”‏صلاحیت کے مطابق“‏ مالک کے مال کو بڑھانے کی کوشش کی تھی۔ دونوں نے محنت اور لگن سے اُس مال سے منافع کمایا تھا جو اُن کے سپرد کِیا گیا تھا۔ جس غلام کو پانچ من چاندی ملی تھی، اُس نے پانچ من اَور کمائی تھی اور جسے دو من چاندی ملی تھی، اُس نے دو من اَور کمائی تھی۔ (‏اُس زمانے میں ایک مزدور کو ایک من چاندی کمانے کے لیے تقریباً 20 سال مزدوری کرنی پڑتی تھی۔)‏ لہٰذا مالک نے دونوں غلاموں کو داد دی اور کہا:‏ ”‏شاباش، اچھے اور وفادار غلام!‏ تُم نے تھوڑی چیزوں کی ذمے‌داری کو اچھی طرح نبھایا۔ اِس لیے مَیں تمہیں بہت سی چیزوں کی ذمے‌داری دوں گا۔ آؤ، اپنے مالک کی خوشی میں شریک ہو۔“‏—‏متی 25:‏21‏۔‏

1.‏ ایک غلام اپنے مالک کی چاندی کو کپڑے میں لپیٹ کر زمین میں چھپا رہا ہے؛ 2.‏ اُسی غلام کو گھر سے باہر پھینکا جا رہا ہے۔‏

لیکن جب وہ غلام آیا جس کو ایک من چاندی ملی تھی تو کیا ہوا؟ اُس نے کہا:‏ ”‏مالک!‏ مَیں جانتا ہوں کہ آپ سخت آدمی ہیں۔ آپ وہاں سے فصل کاٹتے ہیں جہاں آپ نے بیج نہیں بویا ہوتا اور وہاں سے اناج جمع کرتے ہیں جہاں آپ نے محنت نہیں کی ہوتی۔ اِس لیے مَیں ڈر گیا اور مَیں نے آپ کی چاندی زمین میں چھپا دی۔ یہ رہی آپ کی امانت۔“‏ (‏متی 25:‏24، 25‏)‏ اُس غلام نے مالک کی چاندی کی سرمایہ‌کاری تک نہیں کی جس سے مالک کو کم از کم تھوڑا سا تو منافع ملتا۔ لہٰذا اُس نے اپنے مالک کا نقصان کِیا۔‏

مالک نے اِس غلام کو ’‏بُرا اور سُست‘‏ کہا۔ جو مال اُس کے پاس تھا، وہ اُس سے لے لیا گیا اور محنتی غلاموں میں سے ایک کو دے دیا گیا۔ پھر مالک نے اِس اصول کا ذکر کِیا:‏ ”‏جس کے پاس ہے، اُسے اَور بھی دیا جائے گا اور اُس کے پاس کثرت سے ہوگا۔ لیکن جس کے پاس نہیں ہے، اُس سے وہ بھی لے لیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔“‏—‏متی 25:‏26،‏ 29‏۔‏

یسوع مسیح کے شاگرد گھر گھر مُنادی کر رہے ہیں۔‏

یسوع کے شاگرد اِس مثال سے بہت سے سبق حاصل کر سکتے تھے۔ وہ دیکھ سکتے تھے کہ یسوع اُنہیں جو ذمے‌داری سونپ رہے ہیں یعنی شاگرد بنانے کا کام، یہ بہت ہی بیش‌قیمت شرف ہے۔ یسوع مسیح اُن سے توقع کرتے تھے کہ وہ اِس ذمے‌داری کو اچھی طرح سے نبھائیں۔ مگر وہ یہ توقع نہیں کرتے تھے کہ تمام شاگرد ایک دوسرے جتنا کام کریں۔ مثال سے پتہ چلتا ہے کہ ہر ایک کو اپنی ”‏صلاحیت کے مطابق“‏ اُتنا کام کرنا چاہیے جتنا وہ کر سکتا ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص سُستی سے کام لیتا ہے اور جوش‌وجذبے سے اُس ذمے‌داری کو نہیں نبھاتا جو ہمارے مالک یسوع نے اُس کو دی ہے تو یسوع خوش نہیں ہوں گے۔‏

البتہ رسولوں کو یسوع کی یہ بات سُن کر بڑی ہمت ملی ہوگی کہ ”‏جس کے پاس ہے، اُسے اَور بھی دیا جائے گا۔“‏

  • سرمایہ‌کاری کرنے والے غلاموں کی مثال میں مالک کون ہے؟ اور غلام کون ہیں؟‏

  • یسوع مسیح نے اِس مثال سے اپنے شاگردوں کو کون سے سبق دیے؟‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں