-
کائفا کے گھر میں غیرقانونی مُقدمہیسوع مسیح—راستہ، سچائی اور زندگی
-
-
اِس پر پاس کھڑے ایک افسر نے یسوع مسیح کے مُنہ پر تھپڑ مارا اور کہا: ”کیا اعلیٰ کاہن سے اِس طرح بات کرتے ہیں؟“ لیکن یسوع جانتے تھے کہ اُنہوں نے کوئی غلط بات نہیں کی تھی۔ اِس لیے اُنہوں نے اُسے جواب دیا: ”اگر مَیں نے کچھ غلط کہا ہے تو بتائیں کہ غلط کیا تھا لیکن اگر میری بات صحیح ہے تو آپ نے مجھے کیوں مارا ہے؟“ (یوحنا 18:22، 23) اِس کے بعد حنّا نے یسوع مسیح کو اپنے داماد کائفا کے گھر بھجوا دیا۔
تب تک وہاں عدالتِعظمیٰ کے تمام اراکین جمع ہو چُکے تھے جن میں موجودہ کاہنِاعظم کائفا، بزرگ اور شریعت کے عالم شامل تھے۔ حالانکہ عیدِفسح کی رات کسی پر مُقدمہ چلانا غیرقانونی تھا لیکن اُن لوگوں کو اِس بات کی کوئی پرواہ نہیں تھی۔ وہ تو بس یسوع مسیح کو کسی بھی صورت میں اپنے راستے سے ہٹانا چاہتے تھے۔
عدالتِعظمیٰ کے زیادہتر رُکن یسوع مسیح کے خلاف تھے۔ جب یسوع نے لعزر کو زندہ کِیا تھا تو عدالتِعظمیٰ نے اُنہیں مار ڈالنے کا فیصلہ کِیا۔ (یوحنا 11:47-53) اور کچھ ہی دن پہلے مذہبی پیشواؤں نے یسوع کو مار ڈالنے کی سازش کی تھی۔ (متی 26:3، 4) لہٰذا اِس سے پہلے کہ اُن لوگوں نے یسوع مسیح پر مُقدمہ چلایا، وہ اُن کو سزائےموت دِلوانے کا فیصلہ کر چُکے تھے۔
-
-
پطرس کا یسوع کو جاننے سے اِنکاریسوع مسیح—راستہ، سچائی اور زندگی
-
-
جب یسوع مسیح کو گتسمنی کے باغ میں گِرفتار کِیا گیا تو رسول ڈر کے مارے اُنہیں چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔ لیکن پھر پطرس اور ”ایک اَور شاگرد“ (غالباً یوحنا) واپس مُڑے۔ (یوحنا 18:15؛ 19:35؛ 21:24) وہ یسوع مسیح کے پیچھے پیچھے حنّا کے پاس پہنچ گئے۔ پھر جب حنّا نے یسوع کو کاہنِاعظم کائفا کے گھر بھجوایا تو وہ دونوں بھی کافی فاصلہ رکھ کر اُن کے پیچھے گئے۔ اُنہیں اپنی جان کا بھی ڈر تھا اور ساتھ ہی ساتھ اپنے مالک کی بھی فکر تھی۔
-