اہم چیزوں کو پہلے درجے پر رکھنے کا یقین کر لیں!
یہ اجلاس کی شام ہے، تاہم آپ کو کام کرنا ہے۔ آپ کس چیز کو پہلا درجہ دینگے؟
۱ آپ ایک شوہر اور والد ہیں۔ جب ایک تھکا دینے والا دن اختتام کو پہنچتا ہے تو آپ شام کے لئے ترتیب دئے گئے کلیسیائی اجلاس کے بارے میں سوچنے لگتے ہیں۔ اگر آپ کام سے جلدی فارغ ہو جاتے ہیں تو آپ کے پاس صرف غسل کرنے، کپڑے تبدیل کرنے اور اجلاس سے پہلے جلدی سے کھانا کھانے کا ہی وقت ہوگا۔ اچانک آپ کا آجر آتا ہے اور آپ سے اوورٹائم کرنے کے لئے کہتا ہے۔ وہ آپ کو اچھا معاوضہ دینے کا وعدہ کرتا ہے۔ آپ کو پیسے کی بھی ضرورت ہے۔
۲ شاید آپ بیوی اور ماں ہیں۔ جب آپ شام کا کھانا تیار کر رہی ہیں تو آپ کی نظر استری کرنے والے کپڑوں کے ڈھیر پر پڑتی ہے جن میں سے کچھ کی اگلے دن ضرورت پڑیگی۔ آپ خود سے پوچھتی ہیں، ’اگر مَیں آج شام اجلاس پر جاتی ہوں تو میرے پاس کپڑے استری کرنے کا وقت کب ہوگا؟‘ حال ہی میں کلوقتی ملازمت اختیار کرنے سے آپ کو پیسہ کمانے کے ساتھ ساتھ گھر کی ذمہداریوں کو پورا کرنا مشکل محسوس ہو رہا ہے۔
۳ شاید آپ ایک طالبعلم ہیں۔ آپ کے کمرے میں آپکا میز ہومورک سے بھرا پڑا ہے۔ اس میں سے بیشتر آپ کو کچھ عرصہ پہلے ملا تھا لیکن آپ نے تاخیر کر دی اور اب کئی ایک تفویضات ایک ہی وقت پر جمع کرانی ہیں۔ آپ ہومورک ختم کرنے کے لئے اجلاس پر نہ جانے کے لئے والدین سے اجازت لینے کی آزمائش میں مبتلا ہیں۔
۴ آپ کس چیز کو پہلا درجہ دیں گے: اضافی دنیاوی کام، کپڑے استری کرنا، ہومورک یا کلیسیائی اجلاس؟ روحانی مفہوم میں زیادہ اہم چیزوں کو پہلا درجہ دینے کا کیا مطلب ہے؟ یہوواہ کا نقطۂنظر کیا ہے؟
۵ کیا چیز مقدم ہونی چاہئے؟ دس احکامات حاصل کرنے کے کچھ ہی عرصے بعد، ایک آدمی سبت کے دن لکڑیاں جمع کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ شریعت میں اسے سختی سے ممنوع قرار دیا گیا تھا۔ (گنتی ۱۵:۳۲-۳۴؛ استثنا ۵:۱۲-۱۵) آپ نے معاملے کا فیصلہ کیسے کیا ہوتا؟ کیا آپ یہ دلیل دے کر اُس آدمی کو بری کر دیں گے کہ وہ عیشونشاط والی طرزِزندگی گزارنے کے لئے نہیں بلکہ اپنے خاندان کے لئے ضروریاتِزندگی مہیا کرنے کے لئے کام کر رہا تھا؟ کیا آپ یہ دلیل دیتے کہ سبت کی پابندی کرنے کے لئے سال میں کئی اور مواقع بھی ہوتے ہیں اور قبلازوقت بندوبست کرنے میں ناکامی کی وجہ سے ایک سبت کو چھوڑ دینا معاف کِیا جا سکتا ہے؟
۶ یہوواہ نے معاملے کو زیادہ سنگین خیال کِیا۔ ”تب“، بائبل بیان کرتی ہے، ”خداوند نے موسیٰؔ سے کہا یہ شخص ضرور جان سے مارا جائے۔“ (گنتی ۱۵:۳۵) اُس آدمی نے جوکچھ کِیا یہوواہ نے اسکی بابت اتنا شدید ردِعمل کیوں دکھایا تھا؟
۷ لوگوں کے پاس لکڑیاں جمع کرنے اور خوراک، لباس اور رہائش کے لئے اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے چھ دن تھے۔ ساتواں دن روحانی ضروریات کے لئے مختص کِیا جانا تھا۔ اگرچہ لکڑیاں جمع کرنا غلط نہیں تھا، اُس وقت کو اس کام کے لئے استعمال کرنا غلط تھا جو یہوواہ کی پرستش کے لئے استعمال کِیا جانا چاہئے تھا۔ اگرچہ مسیحی موسوی شریعت کے تابع نہیں ہیں، کیا یہ واقعہ ہمیں آجکل ترجیحات قائم کرنے کا سبق نہیں دیتا؟—فلپیوں ۱:۱۰۔
۸ بیابان میں ۴۰ برس گزارنے کے بعد اسرائیلی ملکِموعود میں داخل ہونے والے تھے۔ بعض لوگ بیابان میں الہٰی فراہمی، من کھا کھا کر اُکتا گئے لہٰذا وہ غذا میں یقینی تبدیلی کے خواہاں تھے۔ جب وہ اُس ملک میں داخل ہونے والے تھے ”جہاں دودھ اور شہد بہتا ہے“ تو یہوواہ نے مناسب نقطۂنظر اپنانے کے لئے اُن کی مدد کرنے کے لئے اُنہیں یاددہانی کرائی: ”آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہیں رہے گا بلکہ ہر اُس بات سے جو خداوند کے مُنہ سے نکلتی ہے۔“—خروج ۳:۸؛ استثنا ۸:۳۔
۹ اسرائیلیوں کو ”دودھ اور شہد“ کے لئے سخت محنت کرنی تھی۔ اُنہیں افواج کو شکست دینا تھی، مکان تعمیر کرنے تھے اور کھیتوں میں کاشتکاری کرنی تھی۔ اسکے باوجود، یہوواہ نے لوگوں کو روحانی معاملات پر غوروفکر کرنے کے لئے وقت مختص کرنے کا حکم دیا۔ اُنہیں اپنے بچوں کو خدا کی راہیں سکھانے کے لئے بھی وقت صرف کرنا تھا۔ یہوواہ نے کہا: ”اور تُم [میرے احکامات] کو اپنے لڑکوں کو سکھانا اور تُو گھر بیٹھے اور راہ چلتے اور لیٹتے اور اُٹھتے وقت ان ہی کا ذکر کِیا کرنا۔“—استثنا ۱۱:۱۹۔
۱۰ سال میں تین مرتبہ ملک میں رہنے والے ہر اسرائیلی مرد اور نومرید کو یہوواہ کی حضوری میں جانے کا حکم دیا گیا تھا۔ یہ سمجھتے ہوئے کہ ان مواقع سے پورا خاندان روحانی طور پر مستفید ہوگا، بہتیرے خاندانوں کے سردار اپنی بیوی اور بچوں کو ہمراہ لے جانے کا بندوبست کرتے تھے۔ لیکن اُن کی غیرموجودگی میں اُن کے گھروں اور کھیتوں کو دشمنوں کے حملے سے کون محفوظ رکھیگا؟ یہوواہ نے وعدہ کِیا: ”جب سال میں تین بار تُو خداوند اپنے خدا کے آگے حاضر ہوگا تو کوئی شخص تیری زمین کا لالچ نہ کرے گا۔“ (خروج ۳۴:۲۴) اسرائیلیوں کو یہ یقین کرنے کے لئے ایمان کی ضرورت تھی کہ اگر وہ روحانی مفادات کو پہلا درجہ دیتے ہیں تو وہ مادی طور پر نقصان نہیں اُٹھائینگے۔ کیا یہوواہ نے اپنا وعدہ پورا کِیا؟ بےشک اُس نے کِیا!
۱۱ پہلے بادشاہت کی تلاش کرتے رہو: یسوع نے اپنے پیروکاروں کو روحانی اقدار کو تمام معاملات سے مقدم رکھنے کی تعلیم دی۔ اپنے پہاڑی واعظ میں اُس نے اپنے سامعین کو نصیحت کی: ”فکرمند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے یا کیا پہنیں گے؟ پہلے اُس کی بادشاہی اور اُسکی راستبازی کو تلاش کرو تو یہ سب [ضروری مادی] چیزیں بھی تمکو مل جائینگی۔“ (متی ۶:۳۱، ۳۳) ابتدائی مسیحیوں نے اس مشورت کے مفہوم کو سمجھ لیا تھا۔ اُن میں سے بہتیرے یہودی یا نومرید یہودی تھے جو ۳۳ س.ع. میں عیدِپنتِکُست منانے کے لئے یروشلیم گئے تھے۔ جب وہ وہاں موجود تھے تو کچھ غیرمتوقع بات واقع ہوئی۔ اُنہوں نے یسوع مسیح کے بارے میں خوشخبری کو سن کر قبول کِیا۔ اپنے نئے ایمان کے بارے میں زیادہ سیکھنے کے اشتیاق کی وجہ سے وہ یروشلیم میں ٹھہر گئے۔ اُنکے مادی اثاثے کم ہونے لگے، تاہم مادی آسائشیں ثانوی اہمیت کی حامل تھیں۔ اُنہوں نے مسیحا کو پا لیا تھا! اُن کے مسیحی بھائیوں نے اُنہیں اُن مادی چیزوں میں شریک کِیا جو اُن کے پاس تھیں تاکہ سب لوگ ”رسولوں سے تعلیم پانے . . . اور دعا کرنے میں مشغول رہیں۔“—اعمال ۲:۴۲۔
۱۲ ایک ایسا وقت بھی آیا کہ بعض مسیحیوں نے اجلاسوں پر باقاعدہ رفاقت کی ضرورت کو نظرانداز کر دیا۔ (عبرانیوں ۱۰:۲۳-۲۵) غالباً وہ روحانی معاملات کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے اور اپنے خاندانوں کے لئے معاشی تحفظ کا یقین کرنے کی کوشش میں مادہپرست بن گئے۔ اپنے بھائیوں کو اجلاسوں کو نظرانداز نہ کرنے کی تاکید کرتے ہوئے پولس نے لکھا: ”زر کی دوستی سے خالی رہو اور جو تمہارے پاس ہے اُسی پر قناعت کرو کیونکہ اُس نے خود فرمایا ہے کہ مَیں تجھ سے ہرگز دستبردار نہ ہوں گا اور کبھی تجھے نہ چھوڑوں گا۔“—عبرانیوں ۱۳:۵۔
۱۳ پولس کی نصیحت بڑی بروقت ثابت ہوئی کیونکہ اُس کے بھائیوں کے ایمان کی سخت آزمائش ہونے والی تھی۔ پولس کے عبرانیوں کے نام خط لکھنے کے تقریباً پانچ سال کے بعد، سیسٹیئس گیلس کی رومی فوج نے یروشلیم کا محاصرہ کر لیا۔ وفادار مسیحیوں کو یسوع کی آگاہی یاد تھی: ”پس جب تم اُس اجاڑنے والی مکروہ چیز کو . . . دیکھو . . . جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر سے کچھ لینے کو نہ نیچے اترے نہ اندر جائے۔ اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پیچھے نہ لوٹے۔“ (مرقس ۱۳:۱۴-۱۶) وہ جانتے تھے کہ اُن کی بقا کا انحصار اُن کے روزگار کے استحکام یا اُن کے مادی اثاثوں کی قدروقیمت پر نہیں بلکہ یسوع کی مشورت کی فرمانبرداری کرنے پر ہے۔ مشورت کے لئے جوابی عمل دکھانے اور روحانی مفادات کو پہلا درجہ دینے والوں نے گھر، نوکری، کپڑے اور ذاتی مالومتاع کو پیچھے چھوڑ دینا اور پہاڑوں پر بھاگ جانا اُن لوگوں کی نسبت بےشک زیادہ آسان پایا جنہوں نے زر کی دوستی کو نہیں چھوڑا تھا۔
۱۴ آج بعض کیسے زیادہ اہم چیزوں کو پہلا درجہ دیتے ہیں: وفادار مسیحی اپنے بھائیوں کے ساتھ باقاعدہ رفاقت کو عزیز خیال کرتے ہیں اور اجلاسوں پر حاضر ہونے کے لئے بہت سی قربانیاں دیتے ہیں۔ بعض علاقوں میں واحد دستیاب روزگار شفٹ پر کام کرنا ہے۔ ایک علاقہ جس میں بیشتر لوگ ہفتے کی رات کو تفریح کے لئے ترجیح دیتے ہیں، ایک بھائی اپنے ساتھی کارکنوں کو اُنکی جگہ کام کرنے کی پیشکش کرتا ہے بشرطیکہ وہ اجلاس والے دن اُس کی جگہ کام کریں۔ شفٹ پر کام کرنے والے دیگر بھائی قریبی کلیسیا میں اجلاس پر حاضر ہوتے ہیں اگر اُنکا کام اُنہیں اپنی کلیسیا کے اجلاس پر حاضر ہونے سے روکتا ہے۔ اس طرح سے وہ تقریباً کسی بھی اجلاس سے غیرحاضر نہیں ہوتے۔ کینیڈا میں ایک نئی دلچسپی رکھنے والی خاتون نے تھیوکریٹک منسٹری سکول اور خدمتی اجلاس پر حاضر ہونے کی اہمیت کو جان لیا، تاہم کام کی جگہ پر اُس کا شیڈول متصادم ہوا۔ لہٰذا، اُس نے ایک ساتھی کارکن کو اُس کی شفٹ میں کام کرنے کا معاوضہ دیا تاکہ وہ ان اہم اجلاسوں پر حاضر ہو سکے۔
۱۵ بہتیرے جو مزمن بیماریوں کا شکار ہیں وہ شاذونادر ہی کسی اجلاس سے غیرحاضر ہوتے ہیں۔ جب وہ کنگڈمہال میں حاضر ہونے کے قابل نہیں ہوتے تو وہ گھر پر ٹیلیفون یا ٹیپریکارڈنگ کے ذریعے پروگرام سنتے ہیں۔ وہ ”عقلمند اور دیانتدار نوکر“ کے ذریعے یہوواہ کی روحانی فراہمیوں کے لئے قابلِتحسین قدردانی دکھاتے ہیں! (متی ۲۴:۴۵) جب کوئی بھائی یا بہن اُنکی ماں یا باپ کے ساتھ رہنے کی پیشکش کرتا ہے تاکہ نگہداشت کرنے والا کلیسیائی اجلاس پر حاضر ہو سکے تو اپنے عمررسیدہ والدین کی نگہداشت کرنے والے مسیحی اس بات کی بہت قدر کرتے ہیں۔
۱۶ پہلے منصوبہسازی کریں! اپنی روحانی ضروریات سے باخبر والدین محتاط رہتے ہیں کہ اپنے بچوں کو جس وقت اُنہیں اجلاس پر ہونا چاہئے ’لکڑیاں جمع‘ کرنے کی اجازت نہ دیں۔ ایک عام اصول کے طور پر وہ اپنے بچوں سے تفویضات جمع کرنے کی بجائے ہومورک اُسی وقت ختم کر لینے کی توقع کرتے ہیں جب وہ دیا جاتا ہے۔ اجلاس کی شام پر بچے اپنا ہومورک سکول سے آنے کے فوراً بعد کرتے ہیں۔ مشاغل اور دیگر کارگزاریوں کو کلیسیائی اجلاسوں سے متصادم ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
۱۷ شوہر اور والد کے طور پر کیا آپ اجلاسوں پر حاضری کو اہمیت دیتے ہیں؟ بیوی اور والدہ کے طور پر کیا آپ اپنی ذمہداریوں کی اس طرح منصوبہسازی کرتی ہیں کہ آپ اجلاس پر حاضر ہو سکیں؟ ایک نوعمر کے طور پر کیا آپ اجلاسوں کو ہومورک سے زیادہ یا ہومورک کو اجلاسوں سے زیادہ اہم خیال کرتے ہیں؟
۱۸ ایک کلیسیائی اجلاس یہوواہ کی پُرمحبت فراہمی ہے۔ اس پُرمحبت انتظام میں شریک ہونے کے لئے پوری کوشش کی جانی چاہئے۔ اگر آپ اہم چیزوں کو پہلا درجہ دیتے ہیں تو یہوواہ آپ کو کثرت سے برکت دے گا!