-
خدا کے نبوّتی کلام پر دھیان دیںمینارِنگہبانی—2000ء | 1 اپریل
-
-
۶. (ا)یسوع نے تبدیلئہیئت کو ایک رویا کیوں کہا تھا؟ (ب) تبدیلئہیئت نے کس چیز کی جھلک پیش کی؟
۶ یہ حیرتانگیز واقعہ غالباً کوہِحرمون کی کسی ایک چوٹی پر پیش آیا تھا جہاں یسوع اور اس کے تین رسولوں نے رات بسر کی تھی۔ تبدیلئہیئت کا واقعہ رات کے وقت پیش آیا جس سے یہ اَور بھی زیادہ اثرآفرین ثابت ہوا۔ یسوع نے موسیٰ اور ایلیاہ کے حقیقت میں وہاں موجود نہ ہونے کی وجہ سے اُسے رویا کہا تھا کیونکہ وہ تو مدتوں پہلے وفات پا چکے تھے۔ درحقیقت صرف مسیح وہاں موجود تھا۔ (متی ۱۷:۸، ۹) یسوع کی تبدیلئہیئت کے نظروں کو خیرہ کر دینے والے نظارے میں پطرس، یعقوب اور یوحنا نے بادشاہتی اختیار میں یسوع کی پُرجلال موجودگی کی دلکش پیشگی جھلک دیکھی۔ موسیٰ اور ایلیاہ یسوع کے ممسوح ساتھی وارثوں کے مماثل ہیں اور رویا نے بادشاہت اور اُسکی آئندہ حکومت کی بابت اُسکی شہادت کو مزید مستند قرار دیا۔
-
-
خدا کے نبوّتی کلام پر دھیان دیںمینارِنگہبانی—2000ء | 1 اپریل
-
-
۸. (ا)اپنے بیٹے کے متعلق خدا کے اعلان نے کس چیز پر توجہ مبذول کرائی؟ (ب) تبدیلئہیئت کے وقت ظاہر ہونے والے بادل نے کس بات کی علامت پیش کی؟
۸ اہمترین بات خدا کا اعلان تھا: ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں اِسکی سنو۔“ یہ اعلان خدا کے تختنشین بادشاہ کے طور پر یسوع پر ہماری توجہ مبذول کراتا ہے جس کی تمام مخلوقات کو مکمل تابعداری کرنی چاہئے۔ سایہ کر لینے والے بادل نے ظاہر کِیا کہ اس نبوّتی رویا کی تکمیل نادیدہ ہوگی۔ بادشاہتی اختیار میں یسوع کی نادیدہ موجودگی کا ”نشان“ پہچاننے والے لوگ ہی اپنی عقل کی آنکھوں سے اسے سمجھنے کے قابل ہونگے۔ (متی ۲۴:۳) درحقیقت، جب تک وہ مُردوں میں سے نہ جی اُٹھے اس رویا کا کسی سے ذکر نہ کرنے کی یسوع کی ہدایت ظاہر کرتی ہے کہ اُسے سرفرازی اور تجلیل اپنی قیامت کے بعد حاصل ہوگی۔
-