یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • ی‌م‌ر باب 79 ص.‏ 184-‏185
  • توبہ نہ کرنے والوں کے سر پر ہلاکت

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • توبہ نہ کرنے والوں کے سر پر ہلاکت
  • یسوع مسیح—‏راستہ، سچائی اور زندگی
  • ملتا جلتا مواد
  • ہر ایک آدمی اپنے انجیر کے درخت کے نیچے بیٹھیگا
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2003ء
  • یسوع مسیح معجزے کیوں کرتے تھے؟‏
    پاک کلام کی سچی کہانیاں
  • کیا مسیحیوں کے لیے سبت کا دن منانا لازمی ہے؟‏
    پاک کلام سے متعلق سوال و جواب
  • سبت کے دن بالیں توڑنے پر اِعتراض
    یسوع مسیح—‏راستہ، سچائی اور زندگی
مزید
یسوع مسیح—‏راستہ، سچائی اور زندگی
ی‌م‌ر باب 79 ص.‏ 184-‏185
یسوع مسیح نے سبت کے دن ایک عورت کو شفا دی ہے جس پر عبادت‌گاہ کا پیشوا غصے ہو رہا ہے۔‏

باب 79

توبہ نہ کرنے والوں کے سر پر ہلاکت

لُوقا 13:‏1-‏21

  • یسوع مسیح نے دو افسوس‌ناک واقعات سے سبق دیا

  • سبت کے دن ایک کبڑی عورت نے شفا پائی

یسوع مسیح نے کئی طریقوں سے لوگوں کی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ اپنا جائزہ لیں کہ آیا اُنہیں خدا کی خوشنودی حاصل ہے یا نہیں۔ اُنہیں ایسا کرنے کا ایک اَور موقع اُس وقت ملا جب وہ ایک فریسی کے گھر کے سامنے لوگوں سے بات‌چیت کر رہے تھے۔‏

بِھیڑ میں موجود کچھ لوگوں نے ایک افسوس‌ناک واقعے کا ذکر کِیا۔ اُنہوں نے یسوع کو ”‏اُن گلیلیوں کے بارے میں بتایا جن کا خون [‏رومی حاکم پُنطیُس]‏ پیلاطُس نے اُنہی کی قربانیوں کے خون سے ملا دیا تھا۔“‏—‏لُوقا 13:‏1‏۔‏

شاید یہ گلیلی اُس وقت مارے گئے جب ہزاروں یہودیوں نے پیلاطُس کے خلاف احتجاج کِیا۔ پیلاطُس یروشلیم کو پانی مہیا کرنے کے لیے ایک نالہ بنوانا چاہتا تھا۔ اُس نے اِس منصوبے کے لیے ہیکل کے خزانے سے پیسے لیے۔ ہو سکتا ہے کہ ہیکل کے منتظمین اُسے یہ پیسے دینے پر راضی تھے۔ بہرحال جب یہودیوں نے پیلاطُس کے خلاف آواز اُٹھائی تو اُن میں سے کئی کو مار ڈالا گیا۔ جن لوگوں نے یسوع کو اِس واقعے کے بارے میں بتایا، اُن کا خیال تھا کہ اُن گلیلیوں پر یہ مصیبت اِس لیے آئی کیونکہ وہ بُرے تھے۔ کیا یسوع مسیح اِس بات سے متفق تھے؟‏

اُنہوں نے پوچھا:‏ ”‏کیا آپ کو لگتا ہے کہ وہ گلیلی باقی سب گلیلیوں سے زیادہ گُناہ‌گار تھے اور اِس لیے اُن کے ساتھ یہ سب کچھ ہوا؟“‏ پھر اُنہوں نے خود ہی جواب دیا:‏ ”‏ہرگز نہیں۔“‏ البتہ یسوع مسیح نے اِس واقعے کے ذریعے یہودیوں کو یہ سبق سکھایا:‏ ”‏اگر آپ توبہ نہیں کریں گے تو آپ سب بھی ہلاک ہو جائیں گے۔“‏ (‏لُوقا 13:‏2، 3‏)‏ اِس کے بعد یسوع نے ایک اَور افسوس‌ناک واقعے کا ذکر کِیا جو شاید حال ہی میں ہوا تھا اور جس کا تعلق اُسی نالے کی تعمیر سے تھا۔‏

یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏وہ 18 لوگ جو اُس وقت مارے گئے جب اُن پر سِلُوام کا بُرج گِرا، کیا وہ یروشلیم کے باقی لوگوں سے زیادہ قصوروار تھے؟“‏ (‏لُوقا 13:‏4‏)‏ بِھیڑ کو لگا ہوگا کہ یہ لوگ بھی اپنی بُرائی کی وجہ سے مارے گئے۔ لیکن یسوع ایسی سوچ سے متفق نہیں تھے۔ وہ جانتے تھے کہ حادثے ہو جاتے ہیں اور یہ واقعہ بھی ایک حادثہ ہی تھا۔ (‏واعظ 9:‏11‏)‏ لیکن وہ چاہتے تھے کہ لوگ اِس واقعے سے بھی سبق حاصل کریں۔ اِس لیے اُنہوں نے پھر سے کہا:‏ ”‏اگر آپ توبہ نہیں کریں گے تو آپ سب بھی ہلاک ہو جائیں گے۔“‏ (‏لُوقا 13:‏5‏)‏ مگر یسوع مسیح اِس سبق پر اِتنا زور کیوں دے رہے تھے؟‏

اِنجیر کے درخت کی شاخ پر پتے تو ہیں لیکن پھل نہیں ہے۔‏

اِس کی وجہ یہ تھی کہ زمین پر اُن کا دورِخدمت ختم ہونے والا تھا۔ اِس حوالے سے اُنہوں نے یہ مثال دی:‏ ”‏ایک آدمی نے اپنے انگور کے باغ میں اِنجیر کا درخت لگایا۔ جب وہ یہ دیکھنے گیا کہ درخت پر پھل لگا ہے یا نہیں تو اُس پر کوئی پھل نہیں تھا۔ اُس نے مالی سے کہا:‏ ”‏مَیں تین سال سے لگاتار اِس درخت سے پھل جمع کرنے آ رہا ہوں لیکن اِس پر کبھی پھل نہیں لگا۔ اِس کو کاٹ ڈالو۔ اِس نے فضول میں جگہ گھیری ہوئی ہے۔“‏ مالی نے جواب دیا:‏ ”‏مالک، اِسے ایک سال اَور رہنے دیں۔ مَیں اِس کی گوڈی کروں گا اور کھاد ڈالوں گا۔ اگر اِس کے بعد یہ پھل لایا تو اچھا ہوگا۔ لیکن اگر یہ پھل نہ لایا تو بے‌شک آپ اِسے کٹوا دیں۔“‏“‏—‏لُوقا 13:‏6-‏9‏۔‏

یسوع مسیح تین سال سے یہودیوں کے ایمان کو بڑھانے کی کوشش کر رہے تھے۔ لیکن اُن کی محنت زیادہ پھل نہیں لائی کیونکہ کم ہی یہودی اُن کے شاگرد بنے‏۔ اب اُن کے دورِخدمت کا چوتھا سال چل رہا تھا اور یسوع مسیح اپنی کوششوں میں تیزی لا رہے تھے۔ یہودی ایک اِنجیر کے درخت کی طرح تھے۔ یسوع یہودیہ اور پیریہ میں مُنادی کرنے اور تعلیم دینے سے اِس کی گوڈی کر رہے تھے اور اِس میں کھاد ڈال رہے تھے۔ مگر اِس بار بھی کم ہی یہودی اُن پر ایمان لائے۔ یہودی قوم توبہ کرنے پر راضی نہیں تھی جس سے ظاہر ہو گیا کہ وہ ہلاکت کے لائق تھی۔‏

یہودیوں کی یہ ہٹ‌دھرمی تھوڑے عرصے بعد دوبارہ نمایاں ہوئی جب یسوع مسیح سبت کے دن ایک عبادت‌گاہ میں تعلیم دے رہے تھے۔ وہاں اُنہوں نے ایک عورت دیکھی جو 18 سال سے کبڑی تھی کیونکہ اُس پر ایک بُرے فرشتے کا قبضہ تھا۔ یسوع مسیح کو اُس عورت پر ترس آیا اور اُنہوں نے اُس سے کہا:‏ ”‏بی‌بی، آپ کو اِس بیماری سے چھٹکارا مل گیا۔“‏ (‏لُوقا 13:‏12‏)‏ پھر اُنہوں نے اُس عورت پر ہاتھ رکھے اور وہ فوراً سیدھی ہو گئی اور خدا کی بڑائی کرنے لگی۔‏

ایک آدمی اپنے بیل کو باڑے سے نکال کر باہر لے جا رہا ہے۔‏

یہ دیکھ کر عبادت‌گاہ کے پیشوا نے غصے سے لوگوں سے کہا:‏ ”‏ہفتے میں چھ دن ہیں جن پر کام کرنا جائز ہے۔ اُن پر آ کر شفا کیوں نہیں پاتے؟ سبت کے دن کیوں آتے ہو؟“‏ (‏لُوقا 13:‏14‏)‏ یہ پیشوا اِس بات سے اِنکار نہیں کر رہا تھا کہ یسوع مسیح شفا دینے کی طاقت رکھتے ہیں بلکہ وہ لوگوں کو ٹوک رہا تھا کیونکہ وہ سبت کے دن شفا پانے کے لیے آ رہے تھے۔ مگر یسوع نے کہا:‏ ”‏ریاکارو!‏ کیا تُم لوگ سبت کے دن اپنے اپنے بیل یا گدھے کو باڑے سے کھول کر پانی پلانے نہیں لے جاتے؟ تو پھر کیا اِس عورت کو جو ابراہام کی بیٹی ہے اور جسے شیطان نے 18 سال سے باندھ کر رکھا تھا، سبت کے دن اِس بندھن سے چھٹکارا نہیں ملنا چاہیے؟“‏—‏لُوقا 13:‏15، 16‏۔‏

یہ بات سُن کر اُن کے مخالفین بڑے شرمندہ ہوئے لیکن باقی سب لوگ یسوع کے شان‌دار کاموں کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ اِس کے بعد یسوع نے بادشاہت کے سلسلے میں دو ایسی مثالوں کا دوبارہ ذکر کِیا جو اُنہوں نے پہلے گلیل کی جھیل پر دی تھیں۔—‏متی 13:‏31-‏33؛‏ لُوقا 13:‏18-‏21‏۔‏

  • یسوع مسیح نے کن دو واقعات کے ذریعے یہودیوں کو خبردار کِیا؟ اور اُنہوں نے کس بات سے آگاہ کِیا؟‏

  • بے‌پھل اِنجیر کے درخت کی مثال سے یہودی قوم کی صورتحال کیسے ظاہر ہوئی؟‏

  • عبادت‌گاہ کے پیشوا نے لوگوں کو کیوں ٹوکا؟ اور یسوع مسیح نے اُس کی ریاکاری کا پردہ کیسے فاش کِیا؟‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں