عالمی غذائی رسد کی یقیندہانی کن ذرائع سے کرائی گئی ہے؟
”اس صدی میں زیادہتر غذائی رسد جو ہمارے دیکھنے میں آئی ہے اُسے برقرار رکھنے کیلئے ہماری بہترین کوششیں شاید کافی نہ ہوں،“ واشنگٹن ڈی.سی. میں ورلڈواچ انسٹیٹیوٹ کے صدر، لیسٹر براؤن نے دعویٰ کِیا۔ نیو سائنٹسٹ میگزین کے مطابق، ۱۹۹۵ کے آغاز سے، دُنیا کے اناج کے ذخیرے ۲۵۵ ملین ٹن رہ گئے جو دُنیا کو صرف ۴۸ دن تک خوراک مہیا کرنے کیلئے کافی ہیں۔ گذشتہ سالوں کے دوران جب ذخائر سے صرف ۶۰ دن تک غذا حاصل کی جا سکتی تھی تو رسد بڑھانے کا امکان تھا۔ لیکن اب ورلڈواچ ان کمیابیوں پر قابو پانے کیلئے زمین کی صلاحیت کی بابت متذبذب ہے۔
فصل کی پیداوار میں تین سال تک کمی رہی مگر غیرترقییافتہ ممالک نے مویشیوں کے چارے کیلئے اناج کا زیادہتر حصہ استعمال کِیا جس سے اب غریب لوگوں کیلئے اناج کی دستیابی بہت کم ہے جنکی یہ اوّلین غذا ہے۔ نیو سائنٹسٹ آگاہ کرتا ہے کہ اگر اس صورتحال پر فوری توجہ نہ دی گئی تو اپنی آمدنی کا تقریباً ۷۰ فیصد غذا پر خرچ کرنے والے ایک بلین لوگ فاقوں کا شکار ہو جائینگے۔
بائبل نے پیشینگوئی کی کہ ہمارے زمانے میں زمین کے باشندے ”کال“ کا شکار ہونگے۔ (لوقا ۲۱:۱۱) تاہم خدا اس مسئلے سے غافل نہیں ہے۔ یقیناً، جب اُسکی بادشاہت زمینی معاملات کا اختیار سنبھالتی ہے تو انسان کی خستہحالی کیلئے اُسکی فکر بالآخر ظاہر ہو جائیگی۔ اُس وقت ”زمین . . . اپنی پیداوار دے“ گی۔ ”زمین میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج کی اِفراط ہوگی۔“ (زبور ۶۷:۶؛ ۷۲:۱۶) تب خالق کی بابت یہ نبوّتی الفاظ تکمیل پائینگے: ”تُو زمین پر توجہ کر کے اُسے سیراب کرتا ہے۔ . . . وادیاں اناج سے ڈھکی ہوئی ہیں۔“—زبور ۶۵:۹، ۱۳۔
کیا یہ شاندار وعدہ آپکو دلکش معلوم ہوتا ہے؟ کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کیسے اِس وعدے میں شریک ہو سکتے ہیں؟ توپھر اگلی مرتبہ جب یہوواہ کے گواہ آپکے دروازے پر آئیں تو اُن سے درخواست کریں کہ آپ کو اس موعودہ فردوس کی بابت مزید بتائیں۔ اگر آپ یہ پسند کریں کہ کوئی شخص آپ کیساتھ مُفت بائبل مطالعہ کرنے کیلئے آپ کے گھر پر آئے تو براہِمہربانی واچٹاور، پی.او.بکس ۵۲۱۴، ماڈل ٹاؤن، لاہور ۵۴۷۰۰، پاکستان یا پھر صفحہ ۲ پر درج کسی موزوں پتے پر لکھیں۔
[صفحہ 32 پر تصویر کا حوالہ]
Inset: Pictorial
.Archive )Near Eastern History( Est