سوالات از قارئین
مَیں سمجھتا ہوں کہ یونانی لفظ ”تودے“ (تب) جوکچھ آنے والا ہے اُسے متعارف کرانے کیلئے استعمال کِیا جاتا ہے۔ اس کے پیشِنظر متی ۲۴:۹ یہ کیوں بیان کرتی ہے: ”اُس وقت [”تودے“] لوگ تُم کو ایذا دینے کیلئے پکڑوائینگے،“ جبکہ لوقا ۲۱:۱۲ میں اس کا متوازی بیان کہتا ہے: ”لیکن ان سب باتوں سے پہلے وہ . . . تمہیں پکڑینگے اور ستائینگے“؟
یہ درست ہے کہ تودے کو کسی آنے والی چیز، کسی سلسلےوار چیز کو متعارف کرانے کیلئے استعمال کِیا جا سکتا ہے۔ لیکن ہمیں یہ خیال کرنے کی ضرورت نہیں کہ لفظ کا صرف یہی ایک بائبلی استعمال ہے۔
باؤؔر، آؔرنٹ اور گنگؔرچ کا اے گریک لیکسیکن آف دی نیو ٹسٹامنٹاینڈادرارلیکرسچینلٹریچر، ظاہر کرتا ہے کہ لفظ تودے صحائف میں دو بنیادی مفہوم میں استعمال کِیا گیا ہے۔
ایک ہے ”اُس وقت۔“ یہ ”ماضی کا تب“ ہو سکتا ہے۔“ پیشکردہ مثال متی ۲:۱۷ ہے: ”اُسوقت وہ بات پوری ہوئی جو یرؔمیاہ نبی کی معرفت کہی گئی تھی۔“ یہ کسی سلسلہوار چیز کی طرف اشارہ نہیں ہے بلکہ ماضی کے، اُس وقت میں مخصوص واقعہ کی نشاندہی کرتا ہے۔ اسی طرح، تودے کو ”مستقبل کے تب“ کیلئے بھی استعمال کِیا جا سکتا ہے۔ ایک مثال ۱-کرنتھیوں ۱۳:۱۲ میں پائی جاتی ہے: ”اب ہم کو آئینہ میں دُھندلا سا دکھائی دیتا ہے، مگر اُس وقت رُوبرو دیکھیں گے۔ اِس وقت میرا علم ناقص ہے مگر اُس وقت ایسے پورے طور پر پہچان لونگا جیسے مَیں پہچانا گیا ہوں۔“ پولسؔ نے یہاں ’مستقبل میں کسی وقت‘ کے مفہوم میں تودے استعمال کِیا۔
اس لغت کے مطابق، تودے کا دوسرا استعمال ”بعد کے وقت میں جوکچھ ہونے والا ہے اُسے متعارف کرانے“ کیلئے ہے۔ یہ لغت اُسکی موجودگی کے نشان کی بابت رسولوں کے سوال کیلئے یسوؔع کے جواب کے تینوں بیانات میں پائی جانے والی بہت سی مثالیں پیش کرتی ہے۔a ”کسی بعد کے وقت میں جوکچھ ہونے والا ہے اُسے متعارف کرانے“ کیلئے تودے کے استعمال کے سلسلے میں مثالوں کے طور پر، لغت متی ۲۴:۱۰، ۱۴، ۱۶، ۳۰؛ مرقس ۱۳:۱۴، ۲۱؛ اور لوقا ۲۱:۲۰، ۲۷ کا حوالہ دیتی ہے۔ سیاقوسباق پر غور کرنا ظاہر کرتا ہے کہ آئندہ وقت میں کسی چیز کا واقع ہونا ہی کیوں صحیح سمجھ ہے۔ اور یہ یسوؔع کی اُس پیشینگوئی کے مفہوم کو سمجھنے میں بھی معاون ہے جو مستقبل کے واقعات کے انکشافات پر مشتمل ہے۔
تاہم، ہمیں یہ نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہئے کہ ان بیانات میں تودے کی ہر مثال کو بالکل واضح طور پر بعد کے کسی وقت کو ہی متعارف کرانا چاہئے۔ مثال کے طور، متی ۲۴:۷، ۸ میں، ہم پڑھتے ہیں کہ یسوؔع نے پیشینگوئی کی تھی کہ قوم پر قوم چڑھائی کریگی اور جگہجگہ کال پڑینگے اور بھونچال آئینگے۔ ۹ آیت بیان کرتی ہے: ”اُس وقت لوگ تُم کو ایذا دینے کیلئے پکڑوائینگے اور تُم کو قتل کرینگے اور میرے نام کی خاطر سب قومیں تُم سے عداوت رکھینگی۔“ کیا یہ سمجھنا معقول ہوگا کہ پیشینگوئیکردہ لڑائیاں، کال، اور بھونچال سب کے سب واقع ہونے چاہئیں اور اذیت شروع ہونے سے قبل غالباً ختم ہو جانے چاہئیں؟
یہ منطقی بات نہیں ہے، نہ ہی پہلی صدی کی تکمیل کی بابت جوکچھ ہم جانتے ہیں اُس سے اسکی تصدیق ہوتی ہے۔ اعمال کی کتاب کا بیان آشکارا کرتا ہے کہ نئی مسیحی کلیسیا کے اراکین کے منادی شروع کرنے کے تھوڑا ہی بعد، اُنہیں سنگین مخالفت کا تجربہ ہوا۔ (اعمال ۴:۵-۲۱؛ ۵:۱۷-۴۰) ہم یقینی طور پر یہ نہیں کہہ سکتے کہ تمام جنگیں، کال اور بھونچال جنکا یسوؔع نے ذکر کِیا اُس ابتدائی اذیت سے پہلے واقع ہوئے۔ اس کے برعکس، وہ مخالفت پہلے سے بیانکردہ بہت سی دیگر چیزوں سے بھی ”پہلے“ واقع ہوئی، جوکہ بالکل اُس طریقے کی مطابقت میں ہے جس طریقے سے لوؔقا معاملات کو بیان کرتا ہے: ”لیکن ان سب باتوں سے پہلے وہ . . . تمہیں پکڑینگے اور ستائینگے۔“ (لوقا ۲۱:۱۲) یہ اس بات کی حمایت کریگا کہ متی ۲۴:۹ میں تودے بڑی حد تک ”اُس وقت“ کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔ جنگوں، کالوں، اور بھونچالوں کے عرصہ کے دوران، یا اُس وقت یسوؔع کے پیروکاروں کو اذیت دی جائیگی۔ (۳۰ ۰۷/۱۵ w۹۶)
[فٹنوٹ]
a متیؔ، مرقسؔ اور لوؔقا کے یہ بیانات مئی، ۱۹۹۴ کے مینارِنگہبانی کے صفحات ۲۴ اور ۲۵ کے کالموں میں درج کئے گئے تھے۔ ”تب“ کے طور پر تودے کی مثالوں کو جلی حروف میں پیش کِیا گیا تھا۔