مطالعے کا مضمون نمبر 8
”ہوشوحواس قائم رکھیں! چوکس رہیں!“
”ہوشوحواس قائم رکھیں! چوکس رہیں!“—1-پطر 5:8۔
گیت نمبر 144: اِس اُمید کو تھام لیں
مضمون پر ایک نظرa
1. یسوع نے اپنے شاگردوں کو خاتمے کے بارے میں کیا بتایا اور اُنہیں کیا نصیحت کی؟
یسوع کی موت سے کچھ دن پہلے اُن کے شاگردوں میں سے چار نے اُن سے پوچھا: ”دُنیا کے آخری زمانے کی نشانی کیا ہوگی؟“ (متی 24:3) شاگرد شاید یہ جاننا چاہتے تھے کہ اُنہیں یہ کیسے پتہ چلے گا کہ یروشلیم اور ہیکل تباہ ہونے والے ہیں۔ یسوع نے نہ صرف اُنہیں یروشلیم اور ہیکل کی تباہی کے بارے میں بتایا بلکہ اُنہوں نے ”آخری زمانے کی نشانی“ کے بارے میں بھی بتایا یعنی اُس زمانے کے بارے میں جس میں آج ہم رہ رہے ہیں۔ دُنیا کے ختم ہونے کے وقت کے بارے میں بات کرتے ہوئے یسوع نے کہا: ”اُس دن یا گھنٹے کے بارے میں کسی کو نہیں پتہ، نہ آسمان کے فرشتوں کو، نہ بیٹے کو بلکہ صرف باپ کو۔“ اِس کے بعد یسوع نے اُنہیں نصیحت کی کہ وہ ”جاگتے رہیں“ اور ”چوکس رہیں۔“—مر 13:32-37۔
2. پہلی صدی عیسوی کے مسیحیوں کے لیے یہ کیوں ضروری تھا کہ وہ چوکس رہیں؟
2 پہلی صدی عیسوی کے مسیحیوں کے لیے یہ بہت ضروری تھا کہ وہ چوکس رہیں کیونکہ وہ اِسی طرح اپنی جان بچا سکتے تھے۔ یسوع نے اپنے پیروکاروں کو بتایا تھا کہ وہ کیسے اِس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یروشلیم کی تباہی کا وقت نزدیک ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”جب آپ دیکھیں کہ یروشلیم کو فوجوں نے گھیر لیا ہے تو جان لیں کہ اُس کی تباہی کا وقت نزدیک ہے۔“ اُس وقت اُن مسیحیوں کو یسوع کی اِس ہدایت پر عمل کرنا تھا اور ’پہاڑوں کی طرف بھاگ جانا تھا۔‘ (لُو 21:20، 21) جن مسیحیوں نے یسوع کی ہدایت پر عمل کِیا، اُن کی اُس وقت جان بچ گئی جب رومی فوج نے یروشلیم کو تباہ کر دیا۔
3. اِس مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟
3 آج ہم جس بُری دُنیا میں رہ رہے ہیں، یہ بہت جلد ختم ہونے والی ہے۔ اِس لیے ہمیں اپنے ہوشوحواس قائم رکھنے اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ اِس مضمون میں ہم اِس بارے میں بات کریں گے کہ جب ہم یہ دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ ہمارے اِردگِرد دُنیا میں کیا ہو رہا ہے تو ہم سمجھداری سے کام کیسے لے سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہم اِس بارے میں بھی بات کریں گے کہ ہم خبردار کیسے رہ سکتے ہیں اور دُنیا کے خاتمے سے پہلے جو وقت بچ گیا ہے، ہم اُس کا بہترین اِستعمال کیسے کر سکتے ہیں۔
دُنیا میں ہونے والے واقعات پر دھیان دیتے ہوئے سمجھداری سے کام لیں
4. ہمیں اِس بات پر کیوں غور کرنا چاہیے کہ دُنیا میں ہونے والے واقعات سے بائبل کی پیشگوئیاں کیسے پوری ہو رہی ہیں؟
4 ایسی بہت سی باتیں ہیں جن کی وجہ سے ہم جاننا چاہتے ہیں کہ دُنیا میں ہونے والے واقعات سے بائبل کی پیشگوئیاں کیسے پوری ہو رہی ہیں۔ مثال کے طور پر یسوع نے ہمیں کچھ خاص باتوں کے بارے میں بتایا جو شیطان کی دُنیا کے ختم ہونے سے پہلے ہوں گی۔ (متی 24:3-14) پطرس رسول نے ہم سے کہا کہ ہم اِس بات پر دھیان دیں کہ بائبل کی پیشگوئیاں کیسے پوری ہو رہی ہیں تاکہ ہمارا ایمان مضبوط ہو۔ (2-پطر 1:19-21) بائبل کی آخری کتاب اِن الفاظ سے شروع ہوتی ہے: ”یسوع مسیح کی طرف سے ایک مکاشفہ جو خدا نے اُن کو دیا تاکہ اپنے غلاموں کو وہ باتیں دِکھائے جو جلد ہونے والی ہیں۔“ (مکا 1:1) اِس لیے شاید ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ دُنیا میں آجکل کیا ہو رہا ہے اور اِس سے بائبل کی پیشگوئیاں کیسے پوری ہوتی ہیں۔ اور ہو سکتا ہے کہ ہم دوسروں سے بھی اِس کے بارے میں بات کرنا چاہیں۔
بائبل کی پیشگوئیوں پر بات کرتے وقت ہمیں کیا کرنے سے بچنا چاہیے اور کیا کرنا چاہیے؟ (پیراگراف نمبر 5 کو دیکھیں۔)b
5. ہمیں کیا نہیں کرنا چاہیے اور کیا کرنا چاہیے؟ (تصویروں کو بھی دیکھیں۔)
5 جب ہم بائبل کی پیشگوئیوں پر بات کر رہے ہوتے ہیں تو ہمیں یہ اندازے نہیں لگانے چاہئیں کہ آگے کیا ہوگا۔ ہمیں ایسا کیوں نہیں کرنا چاہیے؟ کیونکہ ہم ایسی کوئی بھی بات نہیں کرنا چاہتے جس کی وجہ سے کلیسیا کا اِتحاد برباد ہو جائے۔ مثال کے طور پر شاید ہم دُنیا کے حکمرانوں کو یہ کہتے سنیں کہ وہ کسی مسئلے کو کیسے حل کریں گے اور امن اور سلامتی لائیں گے۔ ہمیں یہ اندازے نہیں لگانے چاہئیں کہ اُن کی اِس بات سے 1-تھسلُنیکیوں 5:3 میں لکھی پیشگوئی پوری ہوتی ہے۔ اِس کی بجائے ہمیں اُس معلومات پر دھیان دینا چاہیے جو حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔ جب ہم اُس معلومات کو ذہن میں رکھتے ہوئے بات کرتے ہیں جو یہوواہ کی تنظیم نے ہمیں دی ہے تو سب کی ”رائے ایک جیسی“ ہوتی ہے اور کلیسیا کا اِتحاد برقرار رہتا ہے۔—1-کُر 1:10؛ 4:6۔
6. دوسرا پطرس 3:11-13 سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟
6 دوسرا پطرس 3:11-13 کو پڑھیں۔ پطرس رسول نے ہماری یہ سمجھنے میں مدد کی کہ ہم صحیح وجہ سے بائبل کی پیشگوئیوں پر دھیان دیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمیں ’یہوواہ کے دن کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔‘ لیکن ہمیں ایسا کیوں کرنا چاہیے؟ ہمیں ایسا اِس لیے نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ہم ”اُس دن یا گھنٹے“ کے بارے میں پتہ لگانا چاہتے ہیں جب ہرمجِدّون شروع ہوگی۔ دراصل ہم ایسا اِس لیے کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ہم اپنے وقت کا بہترین اِستعمال کرتے ہوئے اپنا ’چالچلن پاک رکھنا چاہتے ہیں اور خدا کی بندگی کرنا چاہتے ہیں۔‘ (متی 24:36؛ لُو 12:40) اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں صحیح کام کرنے چاہئیں اور ہم یہوواہ کے لیے جو کچھ بھی کرتے ہیں اُس سے ثابت ہونا چاہیے کہ ہم اُس سے گہری محبت کرتے ہیں۔ اِس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہمیں کچھ چیزوں سے خبردار رہنا چاہیے۔
ہمیں کن چیزوں سے خبردار رہنا چاہیے؟
7. ہم کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم خبردار رہنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ (لُوقا 21:34)
7 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ وہ دُنیا کے حالات پر دھیان دینے کے ساتھ ساتھ خود پر بھی دھیان دیں۔ اُن کی یہ بات اُس آگاہی سے صاف پتہ چلتی ہے جو اُنہوں نے لُوقا 21:34 میں اپنے شاگردوں کو دی۔ (اِس آیت کو پڑھیں۔) یسوع نے اُن سے کہا: ”خبردار رہیں۔“ جو شخص خبردار رہتا ہے، وہ ایسے خطروں سے بچتا ہے جن کی وجہ سے یہوواہ کے ساتھ اُس کی دوستی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اِس طرح وہ خدا کی محبت میں قائم رہتا ہے۔—امثا 22:3؛ یہوداہ 20، 21۔
8. پولُس رسول نے مسیحیوں کو کیا نصیحت کی؟
8 پولُس رسول نے مسیحیوں کو نصیحت کی کہ وہ خود پر دھیان دیں۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں سے کہا: ”اپنے چالچلن پر کڑی نظر رکھیں تاکہ آپ بےوقوفوں کی طرح نہیں بلکہ عقلمندوں کی طرح زندگی گزاریں۔“ (اِفس 5:15، 16) شیطان، یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی کو توڑنے کی لگاتار کوشش کرتا ہے۔ اِس لیے بائبل میں ہم سے یہ کہا گیا ہے کہ ہم ”یہوواہ کی مرضی کو سمجھنے کی کوشش کریں“ تاکہ ہم خود کو شیطان کے حملوں سے بچا سکیں۔—اِفس 5:17۔
9. ہم یہوواہ کی مرضی کیسے سمجھ سکتے ہیں؟
9 بائبل میں ہمیں ہر اُس خطرے کے بارے میں نہیں بتایا گیا جس کی وجہ سے یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ہمیں اکثر ایسے معاملوں کے بارے میں فیصلے لینے ہوتے ہیں جن کے بارے میں واضح طور پر صحیفوں میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ اچھے فیصلے لینے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ”یہوواہ کی مرضی“ کو سمجھیں۔ ایسا کرنے کے لیے ہمیں ہر روز خدا کا کلام پڑھنا چاہیے اور اِس پر سوچ بچار کرنی چاہیے۔ جب ہم یہوواہ کی مرضی کو سمجھیں گے اور ”مسیح کی سوچ“ رکھیں گے تو ہم ”عقلمندوں کی طرح زندگی گزاریں“ گے۔ ہم اُس وقت بھی ایسا کریں گے جب کسی معاملے کے بارے میں بائبل میں کوئی واضح حکم نہ ہو۔ (1-کُر 2:14-16) کبھی کبھار خطروں کو بھانپ لینا آسان ہوتا ہے لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔
10. ہمیں کن خطروں سے بچنا چاہیے؟
10 ہمیں اِن خطروں سے بچنا چاہیے: حد سے زیادہ شراب پینا، حد سے زیادہ کھانا کھانا، فلرٹ کرنا، ایسی باتیں کہنا جس سے دوسروں کو تکلیف پہنچے، مار دھاڑ والی فلمیں یا ویڈیوز دیکھنا یا گندی تصویریں یا ویڈیوز دیکھنا یا اِن جیسے دوسرے کام کرنا۔ (زبور 101:3) ہمارا دُشمن شیطان یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی کو توڑنے کی مسلسل کوشش کرتا ہے۔ (1-پطر 5:8) اگر ہم خبردار نہیں رہیں گے تو وہ ہمارے دلودماغ میں حسد، بےایمانی، لالچ، نفرت، غرور اور ناراضگی کے بیج بو دے گا۔ (گل 5:19-21) شروع میں شاید ہمیں لگے کہ یہ خطرناک نہیں ہیں۔ لیکن اگر ہم اِن چیزوں کو اپنے دل سے نہیں نکالیں گے تو یہ ایک زہریلے پودے کی طرح بڑھنے لگیں گی اور اِس کے بہت بُرے نتیجے نکلیں گے۔—یعقو 1:14، 15۔
11. ایک اَور خطرہ کیا ہے جس سے ہمیں بچنا چاہیے اور کیوں؟
11 ایک اَور خطرہ بُرے دوست ہیں۔ ذرا اِس صورتحال کے بارے میں سوچیں۔ آپ ایک ایسے شخص کے ساتھ کام کرتے ہیں جو یہوواہ کا گواہ نہیں ہے۔ آپ چاہتے ہیں کہ وہ یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں اچھی باتیں سوچے۔ اِس لیے آپ اُس کے ساتھ مہربانی سے پیش آتے ہیں اور اُس کی مدد کرتے ہیں۔ شاید آپ کبھی کبھار کھانے کے وقفے کے دوران اُس شخص کے ساتھ کھانا بھی کھاتے ہیں۔ پھر آپ اکثر ایسا کرنے لگتے ہیں۔ کبھی کبھار باتچیت کرتے وقت وہ شخص گندی باتیں کرنے لگتا ہے۔ شروع شروع میں تو شاید آپ اِن باتوں کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ لیکن آہستہ آہستہ آپ کو اِن باتوں کی اِتنی عادت ہو جاتی ہے کہ آپ کو اِن سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ ایک دن وہ شخص کام کے بعد آپ کو اپنے ساتھ چائے پینے کے لیے کہتا ہے اور آپ اُس کی بات مان لیتے ہیں۔ آہستہ آہستہ آپ بھی اُس کی طرح سوچنے لگتے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ آپ کو اُس جیسے کام کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟ سچ ہے کہ ہم ہر شخص کے ساتھ مہربانی اور عزت سے پیش آتے ہیں۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ جن لوگوں کے ساتھ ہموقت گزارتے ہیں، وہ ہم پر بہت گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ (1-کُر 15:33) یسوع نے ہم سے کہا تھا کہ ہم خبردار رہیں۔ اِس لیے ہم ایسے لوگوں کے ساتھ بِلاوجہ وقت نہیں گزاریں گے جو یہوواہ کے معیاروں کے مطابق زندگی نہیں گزارتے۔ (2-کُر 6:15) ہم خطرے کو فوراً بھانپ لیں گے اور اِس سے بچیں گے۔
اپنے وقت کا بہترین اِستعمال کریں
12. یسوع کے شاگردوں کو اُس وقت تک کس کام میں مصروف رہنا تھا جب تک کہ شیطان کی دُنیا کا خاتمہ نہیں ہو جاتا؟
12 یسوع چاہتے تھے کہ جب تک شیطان کی دُنیا کا خاتمہ نہیں ہو جاتا تب تک اُن کے شاگرد ایک خاص کام میں مصروف رہیں۔ یسوع نے اُنہیں کرنے کے لیے ایک بہت خاص کام دیا۔ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا کہ وہ ”یروشلیم میں، سارے یہودیہ اور سامریہ میں اور زمین کی اِنتہا تک“ بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی کریں۔ (اعما 1:6-8) اُن کے پاس کرنے کے لیے بہت سارا کام تھا۔ خود کو اِس کام میں مصروف رکھنے سے اُنہوں نے اپنے وقت کا بہترین اِستعمال کِیا۔
13. اپنے وقت کا بہترین اِستعمال کرنا کیوں ضروری ہے؟ (کُلسّیوں 4:5)
13 کُلسّیوں 4:5 کو پڑھیں۔ خود پر دھیان دینے اور خبردار رہنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اِس بارے میں سوچیں کہ ہم اپنے وقت کو کیسے اِستعمال کرتے ہیں۔ ”وقت اور حادثہ“ کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ (واعظ 9:11) ہماری زندگی اچانک سے ختم ہو سکتی ہے۔
ہم اپنے وقت کا بہترین اِستعمال کیسے کر سکتے ہیں؟ (پیراگراف نمبر 14-15 کو دیکھیں۔)
14-15. ہم اپنے وقت کا بہترین اِستعمال کیسے کر سکتے ہیں؟ (عبرانیوں 6:11، 12) (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
14 جب ہم یہوواہ کی مرضی پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اُس کے ساتھ اپنی دوستی مضبوط کرتے ہیں تو ہم اپنے وقت کا بہترین اِستعمال کر رہے ہوتے ہیں۔ (یوح 14:21) ہمیں ’ثابتقدم اور ڈٹے رہنا چاہیے اور مالک کی خدمت میں مصروف رہنا چاہیے۔‘ (1-کُر 15:58) چاہے ہماری زندگی ختم ہو جائے یا اِس دُنیا کا خاتمہ آ جائے، ہمیں یہ پچھتاوا نہیں ہوگا کہ ہم یہوواہ کے لیے زیادہ کچھ نہیں کر پائے۔—متی 24:13؛ روم 14:8۔
15 آج بھی جب یسوع کے شاگرد پوری دُنیا میں بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی کرتے ہیں تو یسوع اُن کی رہنمائی کرتے ہیں۔ یسوع نے اپنا وعدہ پورا کِیا ہے۔ ہمارے اِجلاسوں، کتابوں، رسالوں اور ویڈیوز کے ذریعے یسوع ہمیں سکھا رہے ہیں کہ ہم مُنادی کیسے کر سکتے ہیں۔ اُنہوں نے ہمیں وہ سب چیزیں بھی دی ہیں جو یہ کام کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ (متی 28:18-20) جب ہم دوسروں میں مُنادی کرتے اور اُنہیں تعلیم دیتے ہیں اور اُس دن کا اِنتظار کرتے وقت چوکس رہتے ہیں جب یہوواہ اِس بُری دُنیا کو ختم کر دے گا تو ہم یسوع کی کہی بات پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔ جب ہم عبرانیوں 6:11، 12 میں لکھی نصیحت پر عمل کریں گے تو ہم ”آخر تک“ اپنی اُمید کو تھامے رہیں گے۔—اِس آیت کو پڑھیں۔
16. ہمیں کس بات کا عزم کرنا چاہیے؟
16 یہوواہ نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ کس دن اور کس گھنٹے شیطان کی اِس بُری دُنیا کو ختم کر دے گا۔ جب وہ وقت آ جائے گا تو یہوواہ اپنے کلام میں لکھی ہر پیشگوئی کو پورا کرے گا۔ لیکن جب تک وہ وقت نہیں آتا، ہمیں لگ سکتا ہے کہ اِس دُنیا کا خاتمہ ہونے میں دیر ہے۔ لیکن یہوواہ کا دن ”تاخیر نہ کرے گا۔“ (حبق 2:3) اِس لیے ہمیں یہ عزم کرنا چاہیے کہ ہم ’یہوواہ کی راہ دیکھیں گے اور اپنے نجات دینے والے خدا کا اِنتظار‘ کریں گے۔—میک 7:7۔
گیت نمبر 139: خود کو نئی دُنیا میں تصور کریں
a اِس مضمون میں ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ جب ہم یہ دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ ہمارے اِردگِرد دُنیا میں کیا ہو رہا ہے تو ہم چوکس کیسے رہ سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم خبردار کیسے رہ سکتے ہیں اور ہم اپنے وقت کا بہترین اِستعمال کیسے کر سکتے ہیں۔
b تصویر کی وضاحت: (اُوپر والی تصویر) ایک میاں بیوی خبریں دیکھ رہے ہیں۔ پھر اِجلاس کے بعد وہ دوسروں کو بتا رہے ہیں کہ اِس خبر کے بارے میں اُن کی رائے کیا ہے۔ (نیچے والی تصویر) ایک میاں بیوی گورننگ باڈی کی طرف سے اَپڈیٹ دیکھ رہے ہیں تاکہ اُنہیں پتہ ہو کہ بائبل میں لکھی پیشگوئیوں کی نئی وضاحت کیا ہے۔ وہ دوسروں کو بائبل سے تیار کی ہوئی وہ کتابیں اور رسالے دے رہے ہیں جو وفادار غلام نے تیار کیے ہیں۔