”سب قوموں“ کو گواہی دینا
”بادشاہی کی اس خوشخبری کی منادی تمام دنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کیلئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔“—متی ۲۴:۱۴۔
۱. متی ۲۴:۱۴ میں درج یسوؔع کے الفاظ اُسکے پیروکاروں کیلئے حیرانکُن کیوں ہوئے ہونگے؟
یسوؔع کے مندرجہبالا الفاظ اُسکے یہودی شاگردوں کیلئے ضرور حیرانکُن رہے ہونگے۔ مقدس قرار دئے گئے یہودیوں کا جا کر ”ناپاک“ غیریہودیوں یعنی، ”غیرقوموں،“ کے ساتھ بات کرنے کا خیال ہی ایک یہودی کیلئے عجیب بلکہ نفرتانگیز تھا۔a ایک ضمیر کا پابند یہودی کسی غیریہودی کے گھر میں داخل ہونے کی بابت سوچتا بھی نہیں تھا! اُن یہودی شاگردوں کو یسوؔع، اُسکی محبت اور اُسکے حکم کی بابت ابھی بہت کچھ سیکھنا تھا۔ اور اُنہیں یہوؔواہ کی غیرجانبداری کے متعلق بھی ابھی بہت کچھ سیکھنا تھا۔—اعمال ۱۰:۲۸، ۳۴، ۳۵، ۴۵۔
۲. (ا) گواہوں کی خدمتگزاری کتنی وسیع رہی ہے؟ (ب) کونسے تین بنیادی عناصر گواہوں کی ترقی کا سبب بنے ہیں؟
۲ یہوؔواہ کے گواہوں نے جدید زمانے کے اسرائیل سمیت قوموں کے درمیان خوشخبری کی منادی کی ہے اور پہلے کی نسبت کہیں زیادہ قوموں میں اسکا اعلان کر رہے ہیں۔ ۱۹۹۴ میں تقریباً ۲۳۰ ممالک کے اندر ساڑھے چار ملین سے زائد گواہ منادی کر رہے ہیں۔ وہ دلچسپی رکھنے والے لوگوں کے ساتھ کوئی ساڑھے چار ملین گھریلو بائبل مطالعے کرا رہے ہیں۔ یہ عالمگیر تعصب کے باوجود کِیا جا رہا ہے جو اکثر یہوؔواہ کے گواہوں کے محرکات اور تعلیمات سے لاعلمی پر مبنی ہوتا ہے۔ جیسے کہ ابتدائی مسیحیوں کے حق میں کہا جاتا تھا ویسے ہی اِنکی بابت کہا جا سکتا ہے: ”اس فرقے کی بابت ہم کو معلوم ہے کہ ہر جگہ اسکے خلاف کہتے ہیں۔“ (اعمال ۲۸:۲۲) تو پھر ہم اُنکی کامیاب خدمتگزاری کو کس سے منسوب کر سکتے ہیں؟ کمازکم تین ایسے عناصر ہیں جو اُنکی ترقی کیلئے مدد کا سبب بنتے ہیں—یہوؔواہ کی روح کی راہنمائیوں پر عمل کرنا، مسیح کے عملی طریقوں کی نقل کرنا اور مؤثر رابطے کیلئے صحیح آلات کو استعمال کرنا۔
یہوؔواہ کی روح اور خوشخبری
۳. جو کچھ سرانجام دیا گیا ہے اُس پر ہم شیخی کیوں نہیں مار سکتے؟
۳ کیا یہوؔواہ کے گواہ اپنی کامیابی پر شیخی مارتے ہیں گویا کہ یہ کسی خاص صلاحیتوں کی وجہ سے ہو جو شاید وہ رکھتے ہیں؟ نہیں، کیونکہ یسوؔع کے الفاظ کا اطلاق ہوتا ہے: ”تم بھی جب اُن سب باتوں کی جنکا تمہیں حکم ہوا تھا تعمیل کر چکو تو کہو کہ ہم نکمّے نوکر ہیں۔ جو ہم پر کرنا فرض تھا وہی کِیا ہے۔“ مخصوصشدہ، بپتسمہیافتہ مسیحیوں کے طور پر یہوؔواہ کے گواہوں نے خواہ اُنکے ذاتی حالات کیسے بھی ہوں خدا کی خدمت کرنے کی ذمہداری کو رضاکارانہ طور پر قبول کر لیا ہے۔ بعض کیلئے اسکا مطلب مشنریوں یا برانچ دفاتر اور مسیحی مطبوعات چھاپنے کی سہولیات میں کُلوقتی خدمت ہے۔ دیگر لوگوں کیلئے ایسی مسیحی رضامندی اُنکے لئے مذہبی عمارات پر تعمیراتی کام، پائنیر خدمتگزاروں کے طور پر کُلوقتی منادی یا مقامی کلیسیاؤں میں خوشخبری کے مبشروں کے طور پر جُزوقتی منادی کرنے پر منتج ہوتی ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی اپنی ذمہداری یعنی ”جو ہم پر کرنا فرض،“ ہے اُسے انجام دینے میں واجب طور پر شیخی نہیں مار سکتا۔—لوقا ۱۷:۱۰؛ ۱-کرنتھیوں ۹:۱۶۔
۴. مسیحی خدمتگزاری کی عالمگیر مخالفت پر قابو کیسے پایا گیا ہے؟
۴ ہمیں جو بھی کامیابی حاصل ہوتی ہے وہ یہوؔواہ کی روح یا سرگرم قوت سے منسوب کی جا سکتی ہے۔ آجکل یہ کہنا اتنا ہی واجب ہے جتنا کہ یہ زکریاہ نبی کے دنوں میں تھا: ”یہ زؔرُبابل کے لئے خداوند کا کلام ہے کہ نہ تو زور سے اور نہ توانائی سے بلکہ میری روح سے ربّالافواج فرماتا ہے۔“ لہٰذا، گواہوں کے منادی کے کام کیلئے عالمگیر مخالفت پر قابو پا لیا گیا ہے، انسانی کوشش سے نہیں بلکہ یہوؔواہ کی ہدایت اور حفاظت سے۔—زکریاہ ۴:۶۔
۵. بادشاہتی پیغام کے پھیلائے جانے میں یہوؔواہ کیا کردار ادا کرتا ہے؟
۵ بادشاہتی پیغام کیلئے جوابی عمل دکھانے والوں کے حق میں یسوؔع نے کہا: ”نبیوں کے صحیفوں میں یہ لکھا ہے کہ وہ سب خدا سے تعلیمیافتہ ہونگے۔ جس کسی نے باپ سے سنا اور سیکھا ہے وہ میرے پاس آتا ہے۔ . . . میرے پاس کوئی نہیں آ سکتا جب تک باپ کی طرف سے اُسے یہ توفیق نہ دی جائے۔“ (یوحنا ۶:۴۵، ۶۵) یہوؔواہ دلوں اور ذہنوں کو پڑھ سکتا ہے اور وہ اُن لوگوں کو جانتا ہے جو غالباً اُسکی محبت سے متاثر ہونگے اگرچہ وہ شاید اُسے ابھی نہیں جانتے۔ اس منفرد خدمتگزاری کی راہنمائی کرنے کیلئے وہ اپنے فرشتوں کو بھی استعمال کرتا ہے۔ اسی لئے رویا میں یوحنا نے ملکوتی شرکت کو دیکھا اور لکھا: ”میں نے ایک اَور فرشتہ کو آسمان کے بیچ میں اُڑتے ہوئے دیکھا جسکے پاس زمین کے رہنے والوں کی ہر قوم اور قبیلہ اور اہلِزبان اور اُمت کے سنانے کے لئے ابدی خوشخبری تھی۔“—مکاشفہ ۱۴:۶۔
روحانی ضرورت سے باخبر
۶. خوشخبری سے اثرپذیر ہونے کیلئے ایک شخص کو کس بنیادی رجحان کی ضرورت ہوتی ہے؟
۶ یہوؔواہ کا کسی شخص کو خوشخبری کو قبول کرنے کا موقع عطا کرنے میں ایک دوسرا پہلو یسوؔع نے بیان کِیا: ”مبارک ہیں وہ جو اپنی روحانی ضرورت سے باخبر ہیں کیونکہ آسمانوں کی بادشاہت اُنہی کی ملکیت ہے۔“ (متی ۵:۳، اینڈبلیو) ایک فارغاُلبال شخص یا وہ جو سچائی کی تلاش نہیں کر رہا روحانی ضرورت سے باخبر نہیں ہوگا۔ ایسا مرد یا عورت صرف مادی، نفسانی لحاظ سے ہی سوچتا ہے۔ ایسی فارغاُلبالی رُکاوٹ بن جاتی ہے۔ اسلئے، گھرباگھر جاتے وقت جب ہم سے ملنے والے بہتیرے لوگ پیغام کو ردّ کرتے ہیں تو ہمیں اُن تمام وجوہات کو ملحوظِخاطر رکھنا ہے جو لوگوں کے پاس اپنے ردعمل کیلئے ہو سکتی ہیں۔
۷. بہتیرے سچائی سے اثرپذیر کیوں نہیں ہوتے؟
۷ بہتیرے سننے سے انکار کرتے ہیں کیونکہ وہ ہٹدھرمی سے اُسی مذہب کی پیروی کرتے رہتے ہیں جو اُنہوں نے ورثے میں پایا اور یوں گفتگو کرنے کیلئے تیار نہیں ہوتے۔ دیگر ایسے مذہب کی طرف مائل ہو گئے ہیں جو اُنکی شخصیت کے لئے موزوں ہے—بعض صوفیانہ مذہب کو پسند کرتے ہیں، دیگر جذبات پرستی سے اثرپذیر ہوتے ہیں، جبکہ دوسرے اپنے چرچ کی سماجی سرگرمیوں میں دلچسپی لیتے ہیں۔ آجکل بہتیروں نے ایسے طرزِزندگی کا انتخاب کِیا ہے جو خدا کے معیاروں سے ٹکراتا ہے۔ شاید وہ بداخلاق زندگی بسر کرتے ہیں جو اُنکے یہ کہنے کی وجہ ہے کہ ”میں دلچسپی نہیں رکھتا۔“ پھر بھی ایسے دوسرے لوگ جو شاید تعلیمیافتہ اور سائنسی اصولوں کا پابند ہونے کا دعویٰ کریں وہ بائبل کو حد سے زیادہ سادہ ہونے کے طور پر ردّ کرتے ہیں۔—۱-کرنتھیوں ۶:۹-۱۱؛ ۲-کرنتھیوں ۴:۳، ۴۔
۸. استرداد کو ہمارے جذبے کو ختم کیوں نہیں کرنا چاہئے؟ (یوحنا ۱۵:۱۸-۲۰)
۸ کیا اکثریت کی طرف سے استرداد کو زندگی بچانے والی خدمتگزاری کیلئے ہمارے ایمان اور جذبے کو ختم کر دینا چاہئے؟ رومیوں کے نام پولسؔ کے الفاظ سے ہم تسلی پا سکتے ہیں: ”اگر بعض بےوفا نکلے تو کیا ہوا؟ کیا اُنکی بےوفائی خدا کی وفاداری کو باطل کر سکتی ہے؟ ہرگز نہیں۔ بلکہ خدا سچا ٹھہرے اور ہر ایک آدمی جھوٹا۔ چنانچہ لکھا ہے کہ تُو اپنی باتوں میں راستباز ٹھہرے اور اپنے مقدمہ میں فتح پائے۔“—رومیوں ۳:۳، ۴۔
۹، ۱۰. اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ بہت سے ممالک میں مخالفت پر قابو پا لیا گیا ہے؟
۹ ہم پوری دنیا میں ایسے ممالک کی بہت سی مثالوں سے حوصلہافزائی پا سکتے ہیں جو نہایت بےحس لگے ہیں پھر بھی وقت آنے پر بالکل اسکے برعکس ثابت ہوئے۔ یہوؔواہ اور فرشتے جانتے تھے کہ خلوصدل لوگوں کی تلاش کی جانی ہے—لیکن یہوؔواہ کے گواہوں کو اپنی خدمتگزاری میں ثابتقدم اور صابر ہونا تھا۔ مثال کے طور پر ایسے ممالک—آئرلینڈ، اٹلی، ارجنٹینا، برازیل، پُرتگال، سپین، کولمبیا، میکسیکو—کو لے لیں جہاں پر ۵۰ سال پہلے کیتھولک مذہب ناقابلِتسخیر رُکاوٹ کھڑی کرتا ہوا دکھائی دیتا تھا۔ پیچھے ۱۹۴۳ میں گواہ بہت تھوڑے تھے، پوری دنیا میں صرف ۱،۲۶،۰۰۰ جن میں سے ۷۲،۰۰۰ ریاستہائے متحدہ میں تھے۔ گواہوں کے مدِمقابل جہالت اور تعصب اینٹوں کی ایسی دیوار معلوم ہوتے تھے جس کو گرایا نہیں جا سکتا تھا۔ تاہم، آجکل منادی کے نہایت کامیاب نتائج میں سے کچھ انہی ممالک سے حاصل ہوئے ہیں۔ بہتیرے سابقہ کمیونسٹ ممالک کی بابت بھی یہی بات سچ ہے۔ ۱۹۹۳ میں کیایو، یوکرین میں ایک کنونشن پر ۷،۴۰۲ کا بپتسمہ اس بات کا ثبوت دیتا ہے۔
۱۰ اپنے پڑوسیوں کو خوشخبری سنانے کی غرض سے گواہوں نے کونسے طریقے استعمال کئے ہیں؟ کیا اُنہوں نے نومُریدوں کو حاصل کرنے کیلئے مادی تحریصات کو استعمال کِیا ہے، جسکا کہ بعض نے الزام لگایا ہے؟ کیا وہ صرف غریب اور غیرتعلیمیافتہ لوگوں کے پاس ہی گئے ہیں جیسا کہ دوسروں نے دعویٰ کِیا ہے؟
خوشخبری پہنچانے کیلئے کامیاب طریقے
۱۱. یسوؔع نے اپنی خدمتگزاری میں کونسا عمدہ نمونہ قائم کِیا؟ (دیکھیں یوحنا ۴:۶-۲۶۔)
۱۱ یسوؔع اور اُسکے شاگردوں نے نمونہ قائم کِیا جسکی گواہ آج تک شاگرد بنانے کے اپنے کام میں پیروی کرتے ہیں۔ یسوؔع ہر اُس جگہ پر گیا جہاں لوگ تھے، خواہ وہ امیر ہوں یا غریب—گھروں میں، عوامی جگہوں پر، جھیل کے کناروں پر، پہاڑوں کے دامن میں، حتیٰکہ عبادت خانوں میں بھی۔—متی ۵:۱، ۲؛ ۸:۱۴؛ مرقس ۱:۱۶؛ لوقا ۴:۱۵۔
۱۲، ۱۳. (ا) پولسؔ نے کس طرح مسیحیوں کیلئے نمونہ فراہم کِیا؟ (ب) یہوؔواہ کے گواہوں نے پولسؔ کے نمونے کی کسطرح پیروی کی ہے؟
۱۲ اپنی خدمتگزاری کے متعلق پولسؔ رسول درست طور پر کہہ سکتا تھا: ”تم خود جانتے ہو کہ پہلے ہی دن سے کہ میں نے آسیہؔ میں قدم رکھا ہر وقت تمہارے ساتھ کس طرح رہا۔ یعنی . . . خداوند کی خدمت کرتا رہا۔ اور جو جو باتیں تمہارے فائدہ کی تھیں اُنکے بیان کرنے اور علانیہ اور گھرگھر سکھانے سے کبھی نہ جھجکا۔“—اعمال ۲۰:۱۸-۲۰۔
۱۳ یہوؔواہ کے گواہ رسولی نمونے کی اپنی پیروی یعنی گھرباگھر کی خدمتگزاری کیلئے پوری دنیا میں مشہور ہیں۔ ٹیوی پر ایک مہنگی، سطحی اور لاشخصی خدمتگزاری پر سوچنے کی بجائے گواہ لوگوں کے پاس جاتے ہیں، خواہ وہ امیر ہوں یا غریب، اور اُن سے روبُرو ملاقات کرتے ہیں۔ وہ خدا اور اُسکے کلام کی بابت گفتگو کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔b وہ مُفت اشیاء تقسیم کرکے فصلی (مطلبی) مسیحی بنانے کی کوشش نہیں کرتے۔ باتچیت کرنے پر آمادہ لوگوں کیلئے وہ وضاحت کرتے ہیں کہ نوعِانسانی کے مسائل کا واحد حقیقی حل خدا کی بادشاہت کے ذریعے حکمرانی ہے جو ہماری زمین پر حالتوں کو بہتری کیلئے بدل ڈالیگی۔—یسعیاہ ۶۵:۱۷، ۲۱-۲۵؛ ۲-پطرس ۳:۱۳؛ مکاشفہ ۲۱:۱-۴۔
۱۴. (ا) بہتیرے مشنریوں اور پائنیروں نے ایک پُختہ بنیاد کیسے ڈالی ہے؟ (ب) ہم جاپان میں یہوؔواہ کے گواہوں کے تجربے سے کیا سیکھتے ہیں؟
۱۴ جہاں تک ممکن ہو زیادہ سے زیادہ ممالک میں کام انجام دینے کیلئے مشنریوں اور پائنیروں نے متعدد قوموں کے اندر قدم جمانے کی جگہ بنا لی ہے۔ اُنہوں نے ایک بنیاد ڈال دی ہے اور بعدازاں مقامی گواہوں نے پیشوائی کی ہے۔ لہٰذا، اس نے منادی کے کام کو جاری رکھنے اور اسے اچھی طرح منظم رکھنے کیلئے غیرملکی گواہوں کی زیادہ تعداد کا تقاضا نہیں کِیا ہے۔ ایک نمایاں مثال جاپان کی ہے۔ پیچھے ۱۹۴۰ کے دہے میں زیادہتر آسٹریلیا اور برطانیہ کے مشنری وہاں گئے، زبان کو سیکھا، جنگ کے وقت کے بعد کی قدرے فرسودہ حالتوں کو اپنایا اور گھرباگھر گواہی دینا شروع کر دی۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران، جاپان میں گواہوں پر پابندی لگا دی گئی اور اذیت دی گئی۔ اسلئے، مشنری صرف مٹھی بھر سرگرم جاپانی گواہ تلاش کرنے میں کامیاب ہوئے۔ لیکن آجکل وہ ۳۰۰۰ سے زائد کلیسیاؤں میں ۱،۸۷،۰۰۰ سے زیادہ بڑھ گئے ہیں! اُنکی ابتدائی کامیابی کا راز کیا تھا؟ وہاں ۲۵ سے زیادہ سالوں تک خدمت کرنے والے ایک مشنری نے کہا: ”لوگوں کے ساتھ گفتگو کرنا سیکھنا نہایت اہم کام تھا۔ اُنکی زبان جاننے سے ہم اُن کیساتھ گھلمل جانے، اُنکے طرزِزندگی کو سمجھنے اور اُسکی قدر کرنے کے قابل ہوئے۔ ہمیں یہ ظاہر کرنے کی ضرورت تھی کہ ہم جاپانیوں سے محبت کرتے تھے۔ بلاشُبہ اپنی مسیحی اقدار کے ساتھ مصالحت کئے بغیر ہم نے فروتنی سے مقامی آبادی کا حصہ بننے کی کوشش کی۔“
مسیحی چالچلن بھی گواہ ہے
۱۵. گواہوں نے مسیحی چالچلن کا مظاہرہ کس طرح کِیا ہے؟
۱۵ تاہم، لوگ صرف بائبل کے پیغام ہی سے اثرپذیر نہیں ہوئے ہیں۔ اُنہوں نے مسیحیت کو بھی سرگرمِعمل دیکھا ہے۔ اُنہوں نے خانہ جنگی، قبائلی جھگڑے اور نسلی دشمنی جیسی نہایت صبرآزما حالتوں کے تحت بھی گواہوں کی محبت، ہمآہنگی اور اتحاد کا مشاہدہ کِیا ہے۔ گواہوں نے تمام فسادات میں مسیحی غیرجانبداری کے واضح مؤقف کو برقرار رکھا اور یسوؔع کے الفاظ کو پورا کِیا ہے: ”میں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو کہ جیسے میں نے تم سے محبت رکھی تم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو۔ اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اس سے سب جانیں گے کہ تم میرے شاگرد ہو۔“—یوحنا ۱۳:۳۴، ۳۵۔
۱۶. کونسا تجربہ عملی مسیحی محبت کی وضاحت کرتا ہے؟
۱۶ ہمسایہپرور محبت کی تصویرکشی ایک عمررسیدہ شخص کے معاملے میں کی گئی جس نے ایک مقامی اخبار کو ”صاحبوبیگم نیکذات“ کی بابت لکھا۔ اُس نے وضاحت کی کہ اُسکی بیوی کی موت کے وقت اُسکے ہمسائے اُسکے ساتھ بہت مہربان رہے۔ ”جب سے وہ مری ہے . . . وہ بہت اچھے رہے ہیں،“ اُس نے لکھا۔ ”اُس وقت سے اُنہوں نے مجھے ’قبول‘ کر لیا ہے . . . وہ ہر طرح کے گھریلو کام کرتے ہیں اور ۷۴ سالہ بوڑھے پینشنیافتہ شخص کے مسائل کو حل کرنے کیلئے مدد کرتے ہیں۔ جو چیز اس بات کو مزید غیرمعمولی بناتی ہے وہ یہ ہے کہ وہ سیاہ فام ہیں، میں سفید فام ہوں۔ وہ یہوؔواہ کے گواہ ہیں، میں ایک بےعمل کیتھولک ہوں۔“
۱۷. ہمیں کس روش سے بچنا چاہئے؟
۱۷ یہ تجربہ واضح کرتا ہے کہ ہم کئی طریقوں سے گواہی دے سکتے ہیں جن میں ہمارا روزمرہ کا چالچلن بھی شامل ہے۔ دراصل، جب تک ہمارا چالچلن مسیح کی مانند نہیں ہوگا، ہماری خدمتگزاری ریاکارانہ، غیرمؤثر ہوگی۔ ہم اُنکی مانند نہیں بننا چاہتے جن کی بابت یسوؔع نے بیان کِیا: ”جو کچھ وہ تمہیں بتائیں وہ سب کرو اور مانو لیکن اُنکے سے کام نہ کرو کیونکہ وہ کہتے ہیں اور کرتے نہیں۔“—متی ۲۲:۳۷-۳۹؛ ۲۳:۳۔
نوکر جماعت صحیح آلات فراہم کرتی ہے
۱۸. خلوصدل لوگوں کی مدد کرنے کیلئے بائبل لٹریچر ہمیں کسطرح لیس کرتا ہے؟
۱۸ تمام قوموں کو خوشخبری کی منادی کرنے میں ایک اَور نہایت اہم عنصر واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی کی طرف سے شائع کردہ بائبل لٹریچر کی دستیابی رہا ہے۔ ہمارے پاس کتابیں، بروشر، اشتہارات اور رسالے ہیں جو تقریباً ہر مخلص سوال پوچھنے والے کو مطمئن کر سکتے ہیں۔ اگر ہم کسی مسلمان، ہندو، بدھسٹ، تاؤاسٹ یا کسی یہودی سے ملیں تو ہم گفتگو یا ممکنہ طور پر بائبل مطالعہ شروع کرنے کیلئے کتاب مینکائنڈز سرچ فار گاڈ یا اشتہارات اور کتابچوں کی مختلف اقسام استعمال کر سکتے ہیں۔ اگر کوئی ارتقاپسند تخلیق کی بابت پوچھتا ہے تو ہم کتاب لائف—ہاؤ ڈِڈ اٹ گٹ ہیر؟ بائے ایولوشن اور بائے کریئیشن؟ کو استعمال کر سکتے ہیں۔ اگر کوئی نوجوان شخص پوچھتا ہے، ’زندگی کا مقصد کیا ہے؟‘ تو ہم اُسکو کتاب کویسچنز ینگ پیپل آسک—آنسرز دیٹ ورک کا حوالہ دے سکتے ہیں۔ اگر کوئی شخص ذاتی مسائل—افسردگی، تھکن، زنابالجبر، طلاق—کی وجہ سے بُری طرح متاثر ہوا ہے تو ہمارے پاس رسالے ہیں جنہوں نے عملی طریقے سے ایسے موضوعات پر گفتگو کی ہے۔ واقعی، ”وقت پر . . . کھانا“ مہیا کرنے والی دیانتدار نوکر جماعت جسکی یسوؔع نے پیشینگوئی کی اپنا کردار نبھا رہی ہے۔—متی ۲۴:۴۵-۴۷۔
۱۹، ۲۰. البانیہ میں بادشاہتی کام نے کیسے تیزی پکڑی ہے؟
۱۹ لیکن قوموں تک پہنچنے کیلئے اس لٹریچر کو بہت سی زبانوں میں شائع کرنا ضروری ہو گیا ہے۔ بائبل اور صحیفائی لٹریچر کا ۲۰۰ سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ کرنا کیسے ممکن ہوا ہے؟ ایک مثال، البانیہ کا مختصر سا جائزہ واضح کرتا ہے کہ کیسے عقلمند اور دیانتدار نوکر جماعت زبانوں تک فوری رسائی حاصل کرنے کیلئے بڑی مشکلات کے باوجود اور کسی جدید پنتِکُست کے بغیر ہی خوشخبری کو فروغ دینے کے قابل ہوئی ہے۔—اعمال ۲:۱-۱۱۔
۲۰ چند ہی سال قبل البانیہ کو ابھی تک واحد حقیقی مُلحد کمیونسٹ ملک سمجھا جاتا تھا۔ نیشنل جیوگرافک رسالے نے ۱۹۸۰ میں بیان کِیا: ”البانیہ نے [مذہب] کو ممنوع قرار دیکر ۱۹۶۷ میں اپنے ’دنیا کی سب سے پہلی دہریہ ریاست‘ ہونے کا اعلان کر دیا۔ . . . البانیہ کی نئی نسل صرف دہریت کو ہی جانتی ہے۔“ اب جبکہ کمیونزم ختم ہو گیا ہے، البانیہ کے وہ لوگ جو اپنی روحانی ضرورت کو پہچانتے ہیں یہوؔواہ کے گواہوں کے ذریعے کی جانی والی منادی کیلئے جوابیعمل دکھا رہے ہیں۔ اطالوی اور انگریزی زبان جاننے والے جوان گواہوں پر مشتمل ترجمہ کرنے والی ایک چھوٹی سی ٹیم کو ۱۹۹۲ میں تاؔئرینی میں تشکیل دیا گیا۔ دوسرے ممالک سے آنے والے لائق بھائیوں نے اُنہیں البانیہ کی زبان میں متن کو لکھنے کیلئے لیپٹاپ کمپیوٹروں کو استعمال کرنا سکھایا۔ اُنہوں نے اشتہارات اور مینارِنگہبانی رسالے کا ترجمہ کرنا شروع کر دیا۔ جونہی وہ تجربہ حاصل کر لیتے ہیں تو وہ بائبل کی دیگر بیشقیمت مطبوعات کا ترجمہ کرنے پر کام کرنے لگتے ہیں۔ اسوقت اس ننھے سے ملک (آبادی ۳،۲۶۲،۰۰۰) میں کوئی ۲۰۰ سرگرم گواہ ہیں اور ۱۹۹۴ میں میموریل پر ۱،۹۸۴ حاضر ہوئے۔
ہم سب ذمہداری رکھتے ہیں
۲۱. ہم کس قسم کے دَور میں رہ رہے ہیں؟
۲۱ دنیا کے واقعات عروج کو پہنچ رہے ہیں۔ جرم اور تشدد، علاقائی جنگوں میں قتلِعام اور زنابالجبر، مروّجہ بداخلاقی اور جنسی طور پر لگنے والی بیماریوں کے اسکے نتائج، جائز اختیار کیلئے بےادبی میں اضافے کیساتھ دنیا بدنظم، ناقابلِحکومت ہوتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ ہم پیدایش میں بیان کردہ طوفان سے پہلے کے وقتوں کے مماثل دَور میں رہتے ہیں: ”خداوند نے دیکھا کہ زمین پر انسان کی بدی بہت بڑھ گئی اور اُسکے دل کے تصور اور خیال سدا بُرے ہی ہوتے ہیں۔ تب خداوند زمین پر انسان کو پیدا کرنے سے ملول ہوا اور دل میں غم کِیا۔“—پیدایش ۶:۵، ۶؛ متی ۲۴:۳۷-۳۹۔
۲۲. تمام یہوؔواہ کے گواہ کونسی مسیحی ذمہداری رکھتے ہیں؟
۲۲ نوؔح کے زمانے کی طرح، یہوؔواہ کارروائی کرے گا۔ لیکن اپنی محبت اور انصاف کی رُو سے وہ چاہتا ہے کہ پہلے سب قوموں میں خوشخبری اور آگاہ کرنے والے پیغام کی منادی کی جائے۔ (مرقس ۱۳:۱۰) اس سلسلے میں خدا کے امن کے مستحق لوگوں کو تلاش کرنا اور اُنہیں اُسکی امن کی راہوں کی تعلیم دینا یہوؔواہ کے گواہوں کی ذمہداری ہے۔ جلد ہی خدا کے مقررہ وقت پر منادی کرنے کی تفویض کامیابی کیساتھ مکمل ہو جائے گی۔ ”تب خاتمہ ہوگا۔“—متی ۱۰:۱۲، ۱۳؛ ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰۔ (۱۶ ۸/۱۵ w۹۴)
[فٹنوٹ]
a غیرقوموں پر اضافی معلومات کیلئے واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کی شائع کردہ انسائٹ آن دی سکرپچرز، جِلد II، صفحات ۴۷۲-۴۷۴ پر موضوع ”نیشز“ (قومیں) دیکھیں۔
b مسیحی خدمتگزاری پر عملی مشوروں کیلئے اگست ۱۵، ۱۹۸۴ کے مینارِنگہبانی، (انگریزی) صفحہ ۱۵، ”جس طرح مؤثر خادم بنیں،“ اور صفحہ ۲۱، ”مؤثر خدمتگزاری زیادہ شاگردوں پر منتج ہوتی ہے“ کو دیکھیں۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
▫ جدید زمانے کے گواہوں کو اپنی خدمتگزاری میں کونسی کامیابی حاصل ہوئی؟
▫ بہتیرے لوگ مسیحی پیغام کو ردّ کیوں کرتے ہیں؟
▫ گواہ منادی کے کس رسولی طریقے کو استعمال کرتے ہیں؟
▫ ایک مؤثر خدمتگزاری کیلئے ہمارے پاس کونسے آلات ہیں؟
▫ مرقس ۱۳:۱۰ کی مطابقت میں ہم سب کو کیا کرنا چاہئے؟
[بکس]
ملک ۱۹۴۳ میں سرگرم گواہ ۱۹۹۳ میں
ارجنٹینا ۳۷۴ ۱۰۲،۰۴۳
برازیل ۴۳۰ ۳۶۶،۲۹۷
چلی ۷۲ ۴۴،۶۶۸
کولمبیا ؟؟ ۶۰،۸۵۴
فرانس دوسری عالمی جنگ—کوئی ریکارڈ نہیں ۱۲۲،۲۵۴
آئرلینڈ ۱۵۰؟ ۴،۲۲۴
اٹلی دوسری عالمی جنگ—کوئی ریکارڈ نہیں ۲۰۱،۴۴۰
میکسیکو ۱،۵۶۵ ۳۸۰،۲۰۱
پیرو کارگزاری کا کوئی ریکارڈ نہیں ۴۵،۳۶۳
فلپائن دوسری عالمی جنگ—کوئی ریکارڈ نہیں ۱۱۶،۵۷۶
پولینڈ دوسری عالمی جنگ—کوئی ریکارڈ نہیں ۱۱۳،۵۵۱
پُرتگال کارگزاری کا کوئی ریکارڈ نہیں ۴۱،۸۴۲
سپین کارگزاری کا کوئی ریکارڈ نہیں ۹۷،۵۹۵
یوروگوئے ۲۲ ۹،۱۴۴
وینزوایلا کارگزاری کا کوئی ریکارڈ نہیں ۶۴،۰۸۱
[تصویر]
یہوؔواہ کے گواہ بہت سے کیتھولک ممالک میں بڑھ رہے ہیں، جیسے کہ سپین میں
[تصویریں]
یہوؔواہ کے گواہ پوری دنیا میں قوموں کے درمیان سرگرم ہیں