یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م97 1/‏11 ص.‏ 18-‏22
  • مسیحی اور نوعِ‌انسان کی دُنیا

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • مسیحی اور نوعِ‌انسان کی دُنیا
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1997ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • یسوع کا نمونہ
  • ‏”‏باہر“‏ کے لوگوں کی بابت پولس کا رویہ
  • غیریہودی ایمانداروں کی مدد کرنا
  • ‏”‏بے‌ایمانوں“‏ میں منادی کرنا
  • آجکل ”‏سب آدمیوں“‏ کو بچانے کی کوشش کرنا
  • پولس رسول کی مثال پر عمل کرنے سے روحانی طور پر ترقی کریں
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2008ء
  • کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ”‏فصل کٹائی کے لیے تیار ہے“‏؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2020ء
  • لچکدار اور ترقی‌پسند خادم بنیں
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2005ء
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1997ء
م97 1/‏11 ص.‏ 18-‏22

مسیحی اور نوعِ‌انسان کی دُنیا

‏”‏باہر والوں کے ساتھ ہوشیاری سے برتاؤ کرو۔“‏—‏کلسیوں ۴:‏۵‏۔‏

۱.‏ یسوع نے اپنے پیروکاروں اور دُنیا کے سلسلے میں کیا کہا تھا؟‏

یسوع نے اپنے آسمانی باپ سے دُعا میں اپنے پیروکاروں کی بابت کہا:‏ ”‏دُنیا نے اُن سے عداوت رکھی اس لئے کہ جس طرح مَیں دُنیا کا نہیں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔“‏ پھر اُس نے مزید کہا:‏ ”‏مَیں یہ درخواست نہیں کرتا کہ تُو اُنہیں دُنیا سے اُٹھا لے بلکہ یہ کہ اُس شریر سے اُنکی حفاظت کر۔“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۱۴، ۱۵‏)‏ مسیحیوں کو جسمانی طور پر دُنیا سے علیٰحدہ—‏مثلاً، خانقاہوں میں گوشہ‌نشین—‏نہیں ہونا تھا۔ بلکہ، مسیح نے ”‏اُنہیں دُنیا میں بھیجا“‏ تاکہ ”‏زمین کی انتہا تک“‏ اُسکے گواہ ہوں۔ (‏یوحنا ۱۷:‏۱۸؛‏ اعمال ۱:‏۸‏)‏ تاہم، اُس نے خدا سے اُنکی حفاظت کرنے کی درخواست کی کیونکہ ”‏دُنیا کا سردار،“‏ شیطان مسیح کے نام کے سبب سے اُنکے خلاف عداوت کو ہوا دیگا۔—‏یوحنا ۱۲:‏۳۱؛‏ متی ۲۴:‏۹‏۔‏

۲.‏ (‏ا)‏ بائبل لفظ ”‏دُنیا“‏ کو کیسے استعمال کرتی ہے؟ (‏ب)‏ یہوواہ دُنیا کیلئے کیسا متوازن رویہ دکھاتا ہے؟‏

۲ بائبل میں لفظ ”‏دُنیا“‏ (‏یونانی، کوسموس)‏ اکثر ناراست انسانی معاشرے کا حوالہ دیتا ہے جو ”‏شریر کے قبضہ میں“‏ پڑا ہوا ہے۔ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏)‏ مسیحی چونکہ یہوواہ کے معیاروں پر عمل کرتے ہیں اور دُنیا کو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کی منادی کرنے کے حکم پر بھی دھیان دیتے ہیں اس لئے اکثر دُنیا اور اُن کے درمیان رشتے میں کشیدگی پیدا ہو جاتی ہے۔ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۲؛‏ ۱-‏یوحنا ۳:‏۱،‏ ۱۳‏)‏ تاہم، صحائف میں کوسموس کو عام انسانی خاندان کو بیان کرنے کے لئے بھی استعمال کِیا گیا ہے۔ اس مفہوم میں دُنیا کا ذکر کرتے ہوئے، یسوع نے کہا:‏ ”‏خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخشدیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔ کیونکہ خدا نے بیٹے کو دُنیا میں اس لئے نہیں بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حکم کرے بلکہ اس لئے کہ دُنیا اُس کے وسیلہ سے نجات پائے۔“‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶، ۱۷؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۹؛‏ ۱-‏یوحنا ۴:‏۱۴‏)‏ لہٰذا، اُن کاموں سے نفرت کرنے کے ساتھ ساتھ جو شیطان کے بدکار نظام کا خاصہ ہیں، یہوواہ نے اپنے بیٹے کو بھیجنے سے اپنی محبت کا اظہار کِیا تاکہ وہ سب لوگ جنکی ”‏توبہ تک نوبت پہنچے“‏ بچ جائیں۔ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۹؛‏ امثال ۶:‏۱۶-‏۱۹‏)‏ دُنیا کے سلسلے میں یہوواہ کے متوازن رُجحان کو اُس کے پرستاروں کی راہنمائی کرنی چاہئے۔‏

یسوع کا نمونہ

۳، ۴.‏ (‏ا)‏ یسوع نے حکمرانی کے سلسلے میں کیا موقف اختیار کِیا تھا؟ (‏ب)‏ یسوع نے نوعِ‌انسان کی دُنیا کو کیسا خیال کِیا؟‏

۳ اپنی موت سے ذرا پہلے، یسوع نے پُنطیُس پیلاطُس سے کہا:‏ ”‏میری بادشاہی اس دُنیا کی نہیں۔“‏ (‏یوحنا ۱۸:‏۳۶‏)‏ ان الفاظ کی مطابقت میں، یسوع پہلے شیطان کی اس پیشکش کو مسترد کر چکا تھا کہ وہ دُنیا کی سلطنتوں کا اختیار اُس کے سپرد کر دے گا، نیز وہ یہودیوں کو بھی اُسے بادشاہ بنانے کی اجازت دینے سے انکار کر چکا تھا۔ (‏لوقا ۴:‏۵-‏۸؛‏ یوحنا ۶:‏۱۴، ۱۵‏)‏ تاہم، یسوع نے نوعِ‌انسان کی دُنیا کے لئے بڑی محبت ظاہر کی۔ اس کی ایک مثال متی رسول نے پیش کی:‏ ”‏جب اُس نے بِھیڑ کو دیکھا تو اُس کو لوگوں پر ترس آیا کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانند جنکا چرواہا نہ ہو خستہ‌حال اور پراگندہ تھے۔“‏ محبت سے تحریک پاکر، اُس نے گاؤں‌گاؤں شہرشہر جا کر لوگوں میں منادی کی۔ اُس نے اُنہیں تعلیم دی اور اُن کی کمزوریوں کو دُور کِیا۔ (‏متی ۹:‏۳۶‏)‏ جو لوگ اُس سے تعلیم حاصل کرنے آتے تھے وہ اُن کی جسمانی حاجات کی بابت بھی بہت حساس تھا۔ ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏یسوع نے اپنے شاگردوں کو پاس بلا کر کہا مجھے اس بِھیڑ پر ترس آتا ہے کیونکہ یہ لوگ تین دن سے برابر میرے ساتھ ہیں اور اُن کے پاس کھانے کو کچھ نہیں اور مَیں اُن کو بھوکا رخصت کرنا نہیں چاہتا۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ راہ میں تھک کر رہ جائیں۔“‏ (‏متی ۱۵:‏۳۲‏)‏ کتنی پُرمحبت فکر!‏

۴ یہودی سامریوں سے سخت تعصّب رکھتے تھے لیکن یسوع نے سامری عورت سے طویل گفتگو کی اور سامریہ کے شہر میں دو دن تک مکمل گواہی دیتا رہا۔ (‏یوحنا ۴:‏۵-‏۴۲‏)‏ اگرچہ خدا نے اُسے ”‏اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے پاس بھیجا“‏ تھا، یسوع دیگر غیریہودیوں کے ایمان کے اظہارات سے بھی اثرپذیر ہوا۔ (‏متی ۸:‏۵-‏۱۳؛‏ ۱۵:‏۲۱-‏۲۸‏)‏ جی‌ہاں، یسوع نے ظاہر کِیا کہ یہ ممکن ہے کہ ”‏دُنیا کا حصہ“‏ بھی نہ ہوں اور اس کے ساتھ ہی ساتھ نوعِ‌انسان کی دُنیا یعنی لوگوں کے لئے محبت بھی دکھائیں۔ کیا ہم اپنی رہائش، ملازمت یا خریدوفروخت کی جگہ پر لوگوں کے لئے ایسا ہی رحم دکھاتے ہیں؟ کیا ہم اُن کی فلاح‌وبہبود کی فکر رکھتے ہیں—‏نہ صرف اُن کی روحانی ضروریات کی بلکہ اگر معقول حد تک مدد کرنا ہماری استطاعت میں ہو تو دیگر ضروریات کی بھی؟ یسوع نے یہی کِیا تھا اور ایسا کرنے سے اُس نے لوگوں کو بادشاہت کی بابت تعلیم دینے کی راہ کھول دی۔ سچ ہے کہ ہم یسوع کی طرح حقیقی معجزے نہیں کر سکتے۔ لیکن علامتی مفہوم میں، ایک مشفقانہ کام تعصّب کو ختم کرنے کا معجزہ ضرور سرانجام دے سکتا ہے۔‏

‏”‏باہر“‏ کے لوگوں کی بابت پولس کا رویہ

۵، ۶.‏ پولس رسول نے ”‏باہر“‏ کے یہودیوں کیساتھ کیسا برتاؤ کِیا؟‏

۵ اپنے متعدد خطوط میں پولس رسول ”‏باہر“‏ کے لوگوں کا حوالہ دیتا ہے جس سے مُراد غیرمسیحی ہیں خواہ وہ یہودی ہوں یا غیرقوم۔ (‏۱-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۲؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۴:‏۱۲؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۳:‏۷‏)‏ اُس نے ایسوں کیساتھ کیسا برتاؤ کِیا؟ وہ ’‏سب آدمیوں کے لئے سب کچھ بنا تاکہ کسی طرح بعض کو بچائے۔‘‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۲۰-‏۲۲‏)‏ جب وہ کسی شہر میں پہنچتا تو اُسکا منادی کرنے کا طریقۂ‌کار یہ تھا کہ وہ وہاں آباد یہودیوں کے پاس پہلے جاتا تھا۔ اُسکی رسائی کیسی تھی؟ موقع‌شناسی اور احترام سے اُس نے بائبل کے قائل کرنے والے ثبوت پیش کئے کہ مسیحا آ چکا، قربانی کی موت مر چکا اور زندہ کِیا جا چکا تھا۔—‏اعمال ۱۳:‏۵،‏ ۱۴-‏۱۶،‏ ۴۳؛‏ ۱۷:‏۱-‏۳،‏ ۱۰‏۔‏

۶ اس طریقے سے پولس نے شریعت اور انبیاء کی بابت یہودیوں کے علم کو بنیاد بنایا تاکہ اُنہیں مسیحا اور خدا کی بادشاہت کی بابت سکھائے۔ اس طرح وہ بعض کو قائل کرنے میں کامیاب بھی ہو گیا۔ (‏اعمال ۱۴:‏۱؛‏ ۱۷:‏۴‏)‏ یہودی راہنماؤں کی مخالفت کے باوجود، پولس نے ساتھی یہودیوں کیلئے پُرتپاک احساسات کا اظہار کِیا جب اُس نے لکھا:‏ ”‏اَے بھائیو!‏ میرے دل کی آرزو اور اُنکے [‏یہودیوں کے]‏ لئے خدا سے میری دُعا یہ ہے کہ وہ نجات پائیں۔ کیونکہ مَیں اُنکا گواہ ہوں کہ وہ خدا کے بارے میں غیرت تو رکھتے ہیں مگر سمجھ کے ساتھ نہیں۔“‏—‏رومیوں ۱۰:‏۱، ۲‏۔‏

غیریہودی ایمانداروں کی مدد کرنا

۷.‏ جس خوشخبری کی پولس نے منادی کی بہتیرے نومُرید اُس سے کیسے اثرپذیر ہوئے تھے؟‏

۷ نومُرید غیریہودی تھے جو یہودیت کے مختون عامل بن چکے تھے۔ بدیہی طور پر، نومُرید یہودی رومہ، سوریہ انطاکیہ، ایتھیوپیا اور پِسدیہ کے انطاکیہ—‏بِلاشُبہ، تمام یہودی آبادیوں میں تھے۔ (‏اعمال ۲:‏۸-‏۱۰؛‏ ۶:‏۵؛‏ ۸:‏۲۷؛‏ ۱۳:‏۱۴،‏ ۴۳‏؛ مقابلہ کریں متی ۲۳:‏۱۵‏۔)‏ بہتیرے یہودی حکمرانوں کے برعکس، نومُرید متکبر نہیں تھے اور وہ ابرہام کی نسل ہونے کی شیخی بھی نہیں بگھار سکتے تھے۔ (‏متی ۳:‏۹؛‏ یوحنا ۸:‏۳۳‏)‏ اِس کی بجائے، وہ جھوٹے معبودوں کو چھوڑ کر یہوواہ اور اُس کے قوانین کی بابت علم حاصل کرتے ہوئے فروتنی سے اُس کی طرف آئے تھے۔ نیز اُنہوں نے آنے والے مسیحا کی بابت یہودیوں کی اُمید کو بھی اپنایا۔ سچائی کی تلاش میں تبدیلیاں پیدا کرنے کے لئے پہلے ہی سے رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے، اُن میں سے بہتیرے مزید تبدیلیاں لانے اور پولس رسول کی منادی کے لئے جوابی‌عمل دکھانے کے لئے تیار تھے۔ (‏اعمال ۱۳:‏۴۲، ۴۳‏)‏ جب کوئی نومُرید جھوٹے معبودوں کی پرستش کرنے والا مسیحیت اختیار کر لیتا تو وہ اُن معبودوں کی پرستش کرنے والے دیگر غیرقوم لوگوں کو گواہی دینے کے لئے منفرد طریقے سے لیس ہو جاتا تھا۔‏

۸، ۹.‏ (‏ا)‏ نومُریدوں کے علاوہ، غیرقوم لوگوں کا اَور کونسا گروہ یہودی مذہب کی طرف مائل تھا؟ (‏ب)‏ بہتیرے نامختون خداترس خوشخبری سے کیسے اثرپذیر ہوئے تھے؟‏

۸ مختون نومُریدوں کے علاوہ، دیگر غیریہودی بھی یہودی مذہب کی طرف راغب ہوئے تھے۔ اُن میں سے سب سے پہلے مسیحی بننے والا شخص کُرنیلیس تھا جو اگرچہ نومُرید تو نہیں تھا مگر وہ ”‏دیندار تھا اور .‏ .‏ .‏ خدا سے ڈرتا تھا۔“‏ (‏اعمال ۱۰:‏۲‏)‏ اعمال پر اپنے تبصرے میں، پروفیسر ایف.‏ ایف.‏ بروس نے لکھا:‏ ”‏ایسے غیرقوم لوگ عموماً ’‏خداترس‘‏ کہلاتے تھے؛ اگرچہ یہ کوئی فنی اصطلا‌ح تو نہیں مگر اسے استعمال کرنا نہایت موزوں ہے۔ اُس زمانے کے بہت سے غیرقوم لوگ اگرچہ پوری طرح یہودیت کو اختیار کرنے کیلئے تیار نہیں تھے (‏ختنے کا تقاضا لوگوں کیلئے بالخصوص ٹھوکر کا باعث تھا)‏ توبھی وہ یہودی عبادتخانے میں خدائے‌واحد کی پرستش اور یہودی طرزِزندگی کے اخلاقی معیاروں کی طرف مائل تھے۔ اُن میں سے بعض عبادتخانے میں حاضر ہوتے اور یونانی زبان میں پڑھی جانے والی دُعاؤں اور صحیفائی اسباق کو سُن‌سُن کر اُن سے اچھی طرح واقف ہو گئے۔“‏

۹ ایشیائے کوچک اور یونان کے عبادتخانوں میں منادی کے دوران پولس رسول کی ملاقات کئی خداترسوں سے ہوئی۔ پِسدیہ کے انطاکیہ میں اُس نے عبادتخانہ میں جمع ہونے والوں کو یوں مخاطب کِیا ”‏اَے اسرائیلیو اور اَے خداترسو!‏“‏ (‏اعمال ۱۳:‏۱۶،‏ ۲۶‏)‏ لوقا لکھتا ہے کہ جب پولس نے تین سبتوں تک تھسلنیکے کے عبادتخانہ میں منادی کر لی تو ”‏اُن میں سے بعض [‏یہودیوں]‏ نے مان لیا [‏مسیحی بن گئے]‏ اور پولسؔ اور سیلاؔس کے شریک ہوئے اور خداپرست یونانیوں کی ایک بڑی جماعت اور بہتیری شریف عورتیں بھی اُنکی شریک ہوئیں۔“‏ (‏اعمال ۱۷:‏۴‏)‏ غالباً، بعض یونانی نامختون خداترس تھے۔ اس بات کی شہادت موجود ہے کہ ایسے بہت سے غیرقوم لوگ یہودی بستیوں میں شامل ہو گئے۔‏

‏”‏بے‌ایمانوں“‏ میں منادی کرنا

۱۰.‏ پولس نے غیرقوموں کو کیسے منادی کی جنکے پاس کوئی صحیفائی بنیاد نہیں تھی اور کس نتیجہ کیساتھ؟‏

۱۰ مسیحی یونانی صحائف میں لفظ ”‏بے‌ایمان“‏ مسیحی کلیسیا سے باہر عام لوگوں کا حوالہ دے سکتا ہے۔ اکثر یہ بُت‌پرستوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ (‏رومیوں ۱۵:‏۳۱؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۲۲، ۲۳؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۴؛‏ ۶:‏۱۴‏)‏ اتھینے میں بہتیرے بے‌ایمان یونانی فیلسوفی کی تعلیم حاصل کرتے تھے جسکی صحائف میں کوئی بنیاد نہیں تھی۔ کیا اس بات نے پولس کو اُنہیں گواہی دینے سے روکا؟ نہیں۔ تاہم اُس نے اپنی رسائی کو حالات کے مطابق ڈھالا۔ اُس نے عبرانی صحائف سے براہِ‌راست حوالے پیش کئے بغیر، جن سے اتھینے کے لوگ ناواقف تھے، بائبلی نظریات کو بڑی مہارت سے پیش کِیا۔ اُس نے بڑی ہوشیاری سے بائبل سچائی اور قدیم ستوئیکی شعراء کے ظاہرکردہ بعض خیالات میں یکسانیت کو نمایاں کِیا۔ نیز اُس نے تمام نوعِ‌انسان کیلئے واحد خدائے‌برحق کا تصور پیش کِیا، ایک ایسا خدا جو ایک ایسے شخص کے وسیلے راستی سے عدالت کریگا جو مر گیا اور پھر زندہ کر دیا گیا۔ یوں پولس نے موقع‌شناسی سے اتھینے کے لوگوں کو مسیح کی بابت منادی کی۔ نتیجہ؟ اگرچہ اکثریت نے تو اُسکا صریحاً تمسخر اُڑایا یا شکوک کا اظہار کِیا مگر ”‏چند آدمی اُسکے ساتھ مِل گئے اور ایمان لے آئے۔ اُن میں دیونسیؔ‌یس اریوؔپگس کا ایک حاکم اور دَمرؔس نام ایک عورت تھی اور بعض اَور بھی اُنکے ساتھ تھے۔“‏—‏اعمال ۱۷:‏۱۸،‏ ۲۱-‏۳۴‏۔‏

۱۱.‏ کرنتھس کس قسم کا شہر تھا اور وہاں پولس کی منادی کا کیا نتیجہ نکلا؟‏

۱۱ کرنتھس میں یہودیوں کی بہت بڑی آبادی تھی لہٰذا پولس نے عبادتخانہ میں منادی کرنے سے اپنی خدمتگزاری کا آغاز کِیا۔ لیکن جب یہودی مخالفت کرنے لگے تو پولس غیرقوم لوگوں میں چلا گیا۔ (‏اعمال ۱۸:‏۱-‏۶‏)‏ کیسے عجیب لوگ!‏ کرنتھس ایک مصروف، وسیع‌المشرب، تجارتی شہر تھا جو اپنے اوباش طرزِزندگی کے باعث پورے یونانی‌ورومی معاشرے میں بدنام تھا۔ یقیناً، ”‏کرنتھی بننے“‏ کا مطلب اخلاق‌سوز کام کرنا تھا۔ تاہم، جب یہودیوں نے پولس کی منادی کو مسترد کر دیا تو مسیح اُس پر ظاہر ہوا اور کہا:‏ ”‏خوف نہ کر بلکہ کہے جا .‏ .‏ .‏ کیونکہ اِس شہر میں میرے بہت سے لوگ ہیں۔“‏ (‏اعمال ۱۸:‏۹، ۱۰‏)‏ ایسا ہی ہوا، پولس نے کرنتھس میں کلیسیا قائم کی اگرچہ اس کے بعض ارکان پہلے ”‏کرنتھیوں“‏ جیسا طرزِزندگی رکھتے تھے۔—‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹-‏۱۱‏۔‏

آجکل ”‏سب آدمیوں“‏ کو بچانے کی کوشش کرنا

۱۲، ۱۳.‏ (‏ا)‏ ہمارا علاقہ بھی کیسے پولس کے زمانے جیسا ہے؟ (‏ب)‏ ہمیں اُن علاقوں میں کیسا رویہ دکھانا چاہئے جہاں مسیحی دُنیا کے مذاہب طویل مدت سے قائم ہیں یا جہاں بہتیرے باضابطہ مذہب سے مایوس ہو گئے ہیں؟‏

۱۲ پہلی صدی کی طرح آج بھی ”‏خدا کا .‏ .‏ .‏ فضل .‏ .‏ .‏ سب آدمیوں کی نجات کا باعث ہے۔“‏ (‏ططس ۲:‏۱۱‏)‏ خوشخبری کی منادی کرنے کیلئے علاقہ تمام براعظموں اور زیادہ‌تر سمندری جزائر تک پھیل گیا ہے۔ نیز، جیساکہ پولس کے زمانہ میں تھا، یقیناً ”‏سب آدمیوں“‏ سے ملاقات ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، ہم میں سے بعض ایسے ممالک میں منادی کرتے ہیں جہاں کئی صدیوں سے مسیحی دُنیا کے چرچ قائم ہیں۔ پہلی صدی کے یہودیوں کی طرح، ہو سکتا ہے کہ اُنکے ارکان مذہبی روایات میں جکڑے ہوں۔ پھربھی، ہم راستدل لوگوں کی تلاش کرنے میں خوش ہیں اور وہ بائبل کا جو بھی علم رکھتے ہیں اُسی کو بنیاد بناتے ہیں۔ ہم اُن کیساتھ طنز یا حقارت سے بات نہیں کرتے خواہ اُنکے مذہبی راہنما بعض‌اوقات ہماری مخالفت کریں اور ہمیں اذیت پہنچائیں۔ اسکی بجائے، ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ان میں سے بعض کے اندر ”‏خدا کے لئے غیرت“‏ تو ہے مگر صحیح علم نہیں۔ یسوع اور پولس کی طرح، ہم لوگوں کیلئے حقیقی محبت دکھاتے ہیں اور ہماری دلی خواہش ہے کہ وہ نجات پائیں۔—‏رومیوں ۱۰:‏۲‏۔‏

۱۳ منادی کرتے ہوئے، ہم میں سے بہتیرے ایسے اشخاص سے ملتے ہیں جو باضابطہ مذہب سے مایوس ہو چکے ہیں۔ تاہم، ہو سکتا ہے کہ ابھی تک خداترس ہوں، کسی حد تک خدا پر ایمان رکھتے اور نیک زندگی بسر کرنے کی کوشش کرتے ہوں۔ اس کجرو اور نہایت بیدین نسل میں، کیا ہمیں ایسے لوگوں سے مِل کر خوش نہیں ہونا چاہئے جو خدا پر کچھ ایمان رکھتے ہیں؟ نیز، کیا ہم اُنکی راہنمائی ایک ایسی پرستش کی طرف کرنے کیلئے تیار نہیں جو ریاکاری اور دروغگوئی سے پاک ہے؟—‏فلپیوں ۲:‏۱۵‏۔‏

۱۴، ۱۵.‏ خوشخبری کی منادی کیلئے وسیع میدان کیسے دستیاب ہوا ہے؟‏

۱۴ اپنی جال کی تمثیل میں، یسوع نے پیشینگوئی کی کہ منادی کے کام کیلئے علاقہ بہت وسیع ہوگا۔ (‏متی ۱۳:‏۴۷-‏۴۹‏)‏ اس تمثیل کی وضاحت کرتے ہوئے، جون ۱۵، ۱۹۹۲ کے دی واچ‌ٹاور نے صفحہ ۲۰ پر بیان کِیا:‏ ”‏کئی صدیوں تک مسیحی دُنیا کے ارکان خدا کے کلام کے ترجمے، نقل نویسی اور تقسیم میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ بعدازاں چرچوں نے بائبل سوسائٹیاں قائم کیں یا انکی حمایت کی جنہوں نے دُوراُفتادہ ممالک کی زبانوں میں بائبل کا ترجمہ کِیا۔ اُنہوں نے طبّی مشنری اور اساتذہ بھی بھیجے جنہوں نے فصلی مسیحی بنائے۔ اس سے غیرموزوں مچھلیوں کی ایک بہت بڑی تعداد جمع ہو گئی جسے خدا کی خوشنودی حاصل نہیں تھی۔ لیکن اس سے کم‌ازکم لاکھوں غیرمسیحیوں کا بائبل سے اور مسیحیت سے سامنا ضرور ہو گیا جو اگرچہ آلودہ تھی۔“‏

۱۵ مسیحی دُنیا کا مُرید بنانا بالخصوص جنوبی امریکہ، افریقہ اور بعض سمندری جزائر میں اثرآفرین ثابت ہوا ہے۔ ہمارے زمانے میں، ان علاقوں سے بہتیرے حلیم لوگ ڈھونڈ نکالے گئے ہیں اور جیسا پولس یہودی نومُریدوں کیلئے رویہ رکھتا تھا اگر ہم فروتن لوگوں کیلئے ویسا ہی مثبت، پُرمحبت رویہ رکھتے ہیں تو ہم زیادہ بہتر کام کرنا جاری رکھ سکتے ہیں۔ جن لوگوں کو ہماری مدد کی ضرورت ہے اُن میں لاکھوں ایسے بھی ہیں جنہیں یہوواہ کے گواہوں کے ”‏ہمدرد“‏ کہا جاتا ہے۔ ہم جب بھی اُن سے ملنے جاتے ہیں وہ ہمیں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ بعض نے ہمارے ساتھ بائبل مطالعہ کِیا ہے اور ہمارے اجلاسوں، بالخصوص مسیح کی موت کی سالانہ یادگاری پر بھی حاضر ہوئے ہیں۔ کیا ایسے لوگ بادشاہتی خوشخبری کی منادی کرنے کیلئے وسیع میدان کی نمائندگی نہیں کرتے؟‏

۱۶، ۱۷.‏ (‏ا)‏ ہم خوشخبری لیکر کس قسم کے لوگوں کے پاس جاتے ہیں؟ (‏ب)‏ ہم مختلف اقسام کے لوگوں کو منادی کرنے میں پولس کی نقل کیسے کرتے ہیں؟‏

۱۶ مزیدبرآں، اُن لوگوں کی بابت کیا ہے جنکا تعلق مسیحیت کے علاوہ دوسری ثقافتوں سے ہے—‏خواہ ہم اُن سے اُنکے اپنے ملکوں میں ملتے ہیں یا وہ مغربی ممالک میں نقل‌مکانی کر کے آئے ہوں؟ نیز، اُن لاکھوں لوگوں کی بابت کیا ہے جنہوں نے مذہب سے بالکل مُنہ موڑ لیا ہے اور دہریے یا لاادریے بن گئے ہیں؟ علاوہ‌ازیں، اُن لوگوں کی بابت کیا ہے جو کتابوں کی دکانوں پر ملنے والی اپنی مدد آپ کی کئی کتابوں میں شائع ہونے والے جدید فلسفے یا مقبولِ‌عام نفسیات کی مذہبی جوش‌وجذبے کیساتھ پابندی کرتے ہیں؟ کیا ایسے لوگوں کو نظرانداز کر دینا چاہئے اور اُنہیں ناقابلِ‌اصلاح خیال کرنا چاہئے؟ اگر پولس کی نقل کرتے ہیں تو نہیں۔‏

۱۷ اتھینے میں منادی کرتے ہوئے، پولس اپنے سامعین کیساتھ فیلسوفی پر بحث کرنے کے پھندے میں نہیں پھنسا تھا۔ تاہم، اُس نے بائبل سچائیوں کو واضح اور منطقی انداز میں پیش کرتے ہوئے اپنے استدلال کو اُن لوگوں کے مطابق ڈھالا جن سے وہ گفتگو کرتا تھا۔ اسی طرح، ہم جن لوگوں کو منادی کرتے ہیں ہمیں اُنکے مذاہب اور فلسفوں میں ماہر نہیں بننا ہے۔ تاہم، ہم اپنی گواہی کو موثر بنانے کیلئے اپنی رسائی کو حالات کے مطابق ضرور ڈھالتے ہیں اور یوں ”‏سب آدمیوں کیلئے سب کچھ“‏ بن جاتے ہیں۔ (‏۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۲۲‏)‏ کُلسّے کے مسیحیوں کو لکھتے ہوئے، پولس نے بیان کِیا:‏ ”‏وقت کو غنیمت جانکر باہر والوں کیساتھ ہوشیاری سے برتاؤ کرو۔ تمہارا کلام ہمیشہ اَیسا پُرفضل اور نمکین ہو کہ تمہیں ہر شخص کو مناسب جواب دینا آ جائے۔“‏—‏کلسیوں ۴:‏۵، ۶‏۔‏

۱۸.‏ ہماری کیا ذمہ‌داری ہے اور ہمیں کبھی بھی کیا نہیں بھولنا چاہئے؟‏

۱۸ یسوع اور پولس رسول کی طرح، تمام اقسام کے لوگوں کے لئے محبت دکھائیں۔ بالخصوص، دوسروں کو بادشاہت کی خوشخبری سنانے کیلئے مقدوربھر کوشش کریں۔ دوسری جانب، کبھی بھی یہ نہ بھولیں کہ یسوع نے اپنے شاگردوں کی بابت کہا تھا:‏ ”‏وہ .‏ .‏ .‏ دُنیا کے نہیں۔“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۱۶‏)‏ اگلے مضمون میں ہم مزید غور کرینگے کہ اسکا ہمارے لئے کیا مطلب ہے۔‏

اعادے کی خاطر

◻دُنیا کے سلسلے میں یسوع کے متوازن رویے کو بیان کریں۔‏

◻پولس رسول نے یہودیوں اور نومُریدوں کو کیسے منادی کی؟‏

◻پولس نے خداترسوں اور بے‌ایمانوں تک کیسے رسائی کی؟‏

◻ہم اپنی منادی کی کارگزاری میں ”‏سب آدمیوں کے لئے سب کچھ“‏ کیسے بن سکتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ 20 پر تصویر]‏

اپنے پڑوسیوں کے ساتھ مشفقانہ کام کرنے سے مسیحی اکثر تعصّب ختم کر سکتے ہیں

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں