یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م13 15/‏10 ص.‏ 26-‏30
  • یسوع مسیح کی دُعا میں ہمارے لئے سبق

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • یسوع مسیح کی دُعا میں ہمارے لئے سبق
  • مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے—2013ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • یسوع مسیح کی نظر میں اہم باتیں
  • سچے اور واحد خدا یہوواہ کو جانیں
  • ‏’‏مَیں نے تیرے نام کو ظاہر کِیا‘‏
  • ‏”‏دُنیا جانے کہ تُو ہی نے مجھے بھیجا“‏
  • دُعا کے اِختتام میں پُختہ عزم کا اِظہار
  • رسولوں کے ساتھ یسوع مسیح کی آخری دُعا
    یسوع مسیح—‏راستہ، سچائی اور زندگی
  • یسوع کی نظر میں یہوواہ کا نام اِتنا اہم کیوں تھا؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2025ء
  • کیا آپ بھی خدا کے پیارے ہیں؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2002ء
  • ‏”‏مسیح“‏ کی پیروی کیوں کریں؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2009ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے—2013ء
م13 15/‏10 ص.‏ 26-‏30

یسوع مسیح کی دُعا میں ہمارے لئے سبق

‏”‏اَے باپ!‏ .‏ .‏ .‏ اپنے بیٹے کا جلال ظاہر کر تاکہ بیٹا تیرا جلال ظاہر کرے۔“‏—‏یوح ۱۷:‏۱‏۔‏

آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے؟‏

  • خدا کو جاننے کا مطلب کیا ہے؟‏

  • یہوواہ خدا نے پہلی صدی میں یسوع مسیح کی دُعا کا جواب کیسے دیا؟‏

  • ہم اُن باتوں پر عمل کیسے کر سکتے ہیں جو یسوع مسیح نے اپنی دُعا میں کہی تھیں؟‏

۱، ۲.‏ یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کے ساتھ عیدِفسح منانے کے بعد کیا کِیا؟‏

یہ ۱۴ نیسان ۳۳ء کی بات ہے۔ رات کا وقت تھا جب یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کے ساتھ عیدِفسح منائی۔ اِس عید نے اُنہیں یاد دِلایا کہ کیسے خدا نے اُن کے باپ‌دادا کو مصر کی غلامی سے آزاد کرایا تھا۔ اگلے ہی دن ایک ایسا واقعہ ہوا جو یسوع مسیح کے وفادار پیروکاروں کے لئے ”‏ابدی خلاصی“‏ کا باعث بنا۔ دُشمنوں نے یسوع مسیح کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ یسوع مسیح کی قربانی کی بدولت اُن کے وفادار پیروکاروں کو گُناہ اور موت سے چھٹکارے کی اُمید ملی۔—‏عبر ۹:‏۱۲-‏۱۴‏۔‏

۲ یسوع مسیح نے ایک نئی تقریب قائم کی تاکہ اُن کے پیروکار خدا کی اِس شان‌دار بخشش کو یاد رکھیں۔ اِس تقریب نے عیدِفسح کی جگہ لے لی۔ اُنہوں نے بے‌خمیری روٹی توڑی اور یہ کہہ کر اپنے ۱۱ وفادار رسولوں کو دی:‏ ”‏یہ میرا بدن ہے جو تمہارے واسطے دیا جاتا ہے۔ میری یادگاری کے لئے یہی کِیا کرو۔“‏ اِس کے بعد اُنہوں نے مے کا پیالہ لیا اور یہ کہہ کر رسولوں کو دیا:‏ ”‏یہ پیالہ میرے اُس خون میں نیا عہد ہے جو تمہارے واسطے بہایا جاتا ہے۔“‏—‏لو ۲۲:‏۱۹، ۲۰‏۔‏

۳.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح کی موت کے بعد کون‌سی بڑی تبدیلی ہوئی؟ (‏ب)‏ یوحنا ۱۷ باب میں درج یسوع مسیح کی دُعا کے حوالے سے ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

۳ یہوواہ خدا اور بنی‌اِسرائیل کے درمیان وہ عہد ختم ہونے والا تھا جو موسیٰ نبی کے ذریعے باندھا گیا تھا۔ اِس کی جگہ اب یہوواہ خدا اور ممسوح مسیحیوں کے درمیان ایک نیا عہد قائم ہونے کو تھا۔ یسوع مسیح یہ نہیں چاہتے تھے کہ اُن کے پیروکار بنی‌اِسرائیل کی طرح مختلف فرقوں اور طبقوں میں بٹ جائیں اور خدا کے لئے بدنامی کا باعث بنیں۔ (‏یوح ۷:‏۴۵-‏۴۹؛‏ اعما ۲۳:‏۶-‏۹‏)‏ اُن کی خواہش یہ تھی کہ اُن کے پیروکار ہر لحاظ سے متحد رہیں تاکہ خدا کے نام کا جلال ظاہر ہو۔ لہٰذا یسوع مسیح نے کیا کِیا؟ اُنہوں نے خدا سے دُعا کی جس میں اُنہوں نے اپنے دلی احساسات کا بڑی خوب‌صورتی سے اِظہار کِیا۔ اُن کی اِس دُعا کو پڑھنا ہمارے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ (‏یوح ۱۷:‏۱-‏۲۶‏؛ اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)‏ آئیں، اِس دُعا کا جائزہ لیں اور دو اہم سوالوں پر غور کریں:‏ کیا یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کی دُعا کا جواب دیا؟ ”‏کیا مَیں اِس دُعا میں کہی گئی باتوں پر عمل کرتا ہوں؟“‏

یسوع مسیح کی نظر میں اہم باتیں

۴، ۵.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح نے جس طرح اپنی دُعا کا آغاز کِیا، اُس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ (‏ب)‏ یسوع مسیح نے اپنے لئے جو درخواست کی، یہوواہ خدا نے اُس کا جواب کیسے دیا؟‏

۴ یسوع مسیح اپنے شاگردوں کو رات گئے تک خدا کے بارے میں بہت سی اہم باتیں بتاتے رہے۔ پھر اُنہوں نے اپنی آنکھیں آسمان کی طرف اُٹھائیں اور یوں دُعا کی:‏ ”‏اَے باپ!‏ وہ گھڑی آ پہنچی ہے .‏ .‏ .‏ [‏کہ]‏ بیٹا تیرا جلال ظاہر کرے۔ چُنانچہ تُو نے اُسے ہر بشر پر اِختیار دیا ہے تاکہ جنہیں تُو نے اُسے بخشا ہے اُن سب کو وہ ہمیشہ کی زندگی دے۔ .‏ .‏ .‏ جو کام تُو نے مجھے کرنے کو دیا تھا اُس کو تمام کرکے مَیں نے زمین پر تیرا جلال ظاہر کِیا۔ اور اب اَے باپ!‏ تُو اُس جلال سے جو مَیں دُنیا کی پیدائش سے پیشتر تیرے ساتھ رکھتا تھا مجھے اپنے ساتھ جلالی بنا دے۔“‏—‏یوح ۱۷:‏۱-‏۵‏۔‏

۵ یسوع مسیح نے جس طرح سے دُعا کا آغاز کِیا، اُس سے پتہ چلتا ہے کہ اُن کی نظر میں کون‌سی باتیں زیادہ اہم تھیں۔ دُعا میں اُنہوں نے سب سے پہلے یہ درخواست کی کہ اُن کے باپ کا جلال ظاہر ہو۔ اِس سے پہلے جب اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو دُعا کرنا سکھایا تھا تو تب بھی اُنہوں نے اِسی بات کو ترجیح دی۔ اِس دُعا میں بھی پہلی درخواست یہ تھی:‏ ”‏اَے باپ!‏ تیرا نام پاک مانا جائے۔“‏ (‏لو ۱۱:‏۲‏)‏ یوحنا ۱۷:‏۱-‏۵ میں یسوع مسیح کی دوسری درخواست اُن کے شاگردوں کے لئے تھی۔ یسوع مسیح نے کہا کہ اُن کے شاگردوں کو ہمیشہ کی زندگی ملے۔ اِس کے بعد اُنہوں نے خدا سے اپنے لئے کچھ مانگا۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اَے باپ!‏ تُو اُس جلال سے جو مَیں دُنیا کی پیدائش سے پیشتر تیرے ساتھ رکھتا تھا مجھے اپنے ساتھ جلالی بنا دے۔“‏ یسوع مسیح نے اپنے باپ سے جو مانگا، اُنہیں اُس سے بھی کہیں زیادہ ملا۔ یہوواہ خدا نے اُنہیں تمام ”‏فرشتوں سے .‏ .‏ .‏ افضل نام“‏ بخشا۔—‏عبر ۱:‏۴‏۔‏

سچے اور واحد خدا یہوواہ کو جانیں

۶.‏ ہمیشہ کی زندگی پانے کے لئے رسولوں کو کیا کرنا تھا؟ اور کیا وہ یہ کام کرنے میں کامیاب ہوئے؟‏

۶ یسوع مسیح نے دُعا میں اِس بات کا بھی ذکر کِیا کہ عیب‌دار اِنسانوں کو ہمیشہ کی زندگی پانے کے لئے باپ اور بیٹے کو جاننے کی ضرورت ہے۔ ‏(‏یوحنا ۱۷:‏۳ کو پڑھیں۔)‏ باپ اور بیٹے کو جاننے کے لئے لازمی ہے کہ ہم اُن کے بارے میں علم حاصل کریں اور اُن کی تعلیمات پر عمل کریں۔ شاگرد پہلے سے ہی یہ دونوں کام کر رہے تھے۔ یسوع مسیح نے دُعا میں کہا:‏ ”‏جو کلام تُو نے مجھے پہنچایا وہ مَیں نے اُن کو پہنچا دیا اور اُنہوں نے اُس کو قبول کِیا۔“‏ (‏یوح ۱۷:‏۸‏)‏ لیکن ہمیشہ کی زندگی پانے کے لئے ضروری تھا کہ وہ خدا کے کلام پر باقاعدگی سے سوچ‌بچار کریں اور جو کچھ سیکھتے ہیں، اُس کے مطابق زندگی گزاریں۔ کیا رسولوں نے واقعی اپنی ساری زندگی ایسا کِیا؟ جی‌ہاں۔ اِس کا ثبوت یہ ہے کہ اُن سب کے نام آسمانی شہر یعنی نئے یروشلیم کی ۱۲ بنیادوں پر لکھے ہیں۔—‏مکا ۲۱:‏۱۴‏۔‏

۷.‏ خدا کو جاننے کا کیا مطلب ہے؟ اور یہ اِتنا اہم کیوں ہے؟‏

۷ خدا کو جاننے کا کیا مطلب ہے؟ یوحنا ۱۷:‏۳ میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏جانیں“‏ کِیا گیا ہے، وہ لگاتار معلومات اِکٹھی کرنے یا کسی کو جاننے کی مسلسل کوشش کرنے کے معنی بھی رکھتا ہے۔ لہٰذا خدا کو جاننے کا مطلب ہے کہ ہم اُس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرتے رہیں۔ لیکن اُس کی صفات اور اُس کے مقصد کا علم حاصل کرنا ہی کافی نہیں۔ ہمیں اُس سے محبت کرنی چاہئے اور اُس کے ساتھ گہری دوستی پیدا کرنی چاہئے۔ اِس کے علاوہ ہمیں اُن لوگوں سے محبت رکھنی چاہئے جو اُس کی عبادت کرتے ہیں۔ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏جو محبت نہیں رکھتا وہ خدا کو نہیں جانتا۔“‏ (‏۱-‏یوح ۴:‏۸‏)‏ خدا کو جاننے میں اُس کی فرمانبرداری کرنا بھی شامل ہے۔ ‏(‏۱-‏یوحنا ۲:‏۳-‏۵ کو پڑھیں۔)‏ ہمارے لئے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ہم کائنات کی سب سے اعلیٰ ہستی کو جانتے ہیں۔ لیکن ہمیں محتاط رہنا چاہئے کہ کہیں ہم یہوداہ اِسکریوتی کی طرح خدا کی قربت سے محروم نہ ہو جائیں۔ آئیں، پھر خدا کے ساتھ اپنی قربت کو قائم رکھنے کی پوری کوشش کریں۔ ایسا کرنے سے ہمیں ابدی زندگی کا اِنعام ملے گا۔—‏متی ۲۴:‏۱۳‏۔‏

‏’‏مَیں نے تیرے نام کو ظاہر کِیا‘‏

۸، ۹.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح کی زندگی میں سب سے اہم بات کیا تھی؟ (‏ب)‏ اُنہوں نے کس بات کی مذمت کی تھی؟‏

۸ یوحنا ۱۷ باب میں درج یسوع مسیح کی دُعا کو پڑھنے کے بعد ہمیں یقین ہو جاتا ہے کہ یسوع مسیح نہ صرف اپنے رسولوں سے محبت رکھتے تھے بلکہ وہ اُن لوگوں سے بھی محبت رکھتے تھے جو مستقبل میں اُن کے شاگرد بنیں گے۔ (‏یوح ۱۷:‏۲۰‏)‏ لیکن یسوع مسیح کی نظر میں اُن کے شاگردوں کی نجات سب سے اہم بات نہیں تھی۔ اُن کی زندگی میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ اُن کے باپ کے نام کو جلال ملے۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے ناصرت کے عبادت‌خانے میں لوگوں کو یہ سمجھانے کے لئے کہ وہ زمین پر کیوں آئے ہیں، یسعیاہ کی کتاب سے یہ بات پڑھی:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا روح مجھ پر ہے۔ اِس لئے کہ اُس نے مجھے غریبوں کو خوش‌خبری دینے کے لئے مسح کِیا۔“‏ بِلاشُبہ یسعیاہ کی کتاب سے یہ الفاظ پڑھتے وقت یسوع مسیح نے اپنی زبان سے خدا کا نام ضرور ادا کِیا ہوگا۔—‏لو ۴:‏۱۶-‏۲۱‏۔‏

۹ یسوع مسیح کے زمین پر آنے سے بہت پہلے ہی یہودی مذہبی رہنما لوگوں کو خدا کا نام لینے سے منع کر رہے تھے۔ یقیناً یسوع مسیح نے اِس بات کی بڑی مذمت کی۔ اُنہوں نے اپنے مخالفوں سے کہا:‏ ”‏مَیں اپنے باپ کے نام سے آیا ہوں اور تُم مجھے قبول نہیں کرتے۔ اگر کوئی اَور اپنے ہی نام سے آئے تو اُسے قبول کر لو گے۔“‏ (‏یوح ۵:‏۴۳‏)‏ پھر اپنی موت سے کچھ دن پہلے یسوع مسیح نے اپنی ایک اَور دُعا میں بھی یہ اِلتجا کی کہ ”‏اَے باپ!‏ اپنے نام کو جلال دے۔“‏ (‏یوح ۱۲:‏۲۸‏)‏ لہٰذا اِس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ یوحنا ۱۷ باب میں درج دُعا میں یسوع مسیح نے باربار اِس بات کا ذکر کِیا کہ خدا کے نام کا جلال ظاہر ہو۔‏

۱۰، ۱۱.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں پر اپنے باپ کا نام کیسے ظاہر کِیا؟ (‏ب)‏ آج‌کل یسوع مسیح کے پیروکار پوری دُنیا میں خدا کا نام مشہور کیوں کر رہے ہیں؟‏

۱۰ یسوع مسیح نے دُعا میں کہا:‏ ”‏مَیں نے تیرے نام کو اُن آدمیوں پر ظاہر کِیا جنہیں تُو نے دُنیا میں سے مجھے دیا۔ وہ تیرے تھے اور تُو نے اُنہیں مجھے دیا اور اُنہوں نے تیرے کلام پر عمل کِیا ہے۔ مَیں آگے کو دُنیا میں نہ ہوں گا مگر یہ دُنیا میں ہیں اور مَیں تیرے پاس آتا ہوں۔ اَے قدوس باپ!‏ اپنے اُس نام کے وسیلہ سے جو تُو نے مجھے بخشا ہے اُن کی حفاظت کر تاکہ وہ ہماری طرح ایک ہوں۔“‏—‏یوح ۱۷:‏۶،‏ ۱۱‏۔‏

۱۱ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کے سامنے اپنے باپ کا نام صرف اِستعمال ہی نہیں کِیا تھا بلکہ اُنہوں نے یہ بھی سمجھایا کہ خدا کی ذات کیسی ہے، وہ کن صفات کا مالک ہے اور وہ اِنسانوں سے کیسے پیش آتا ہے۔ (‏خر ۳۴:‏۵-‏۷)‏ اب یسوع مسیح آسمان پر بادشاہ بن چکے ہیں اور وہ وہاں سے اپنے پیروکاروں کی مدد کر رہے ہیں تاکہ وہ پوری دُنیا میں خدا کے نام کو مشہور کریں۔ یسوع مسیح ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ دراصل وہ چاہتے ہیں کہ اِس دُنیا کے خاتمے سے پہلے زیادہ سے زیادہ لوگ یہوواہ خدا سے واقف ہو جائیں۔ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو اِس دُنیا کے خاتمے سے بچا لے گا۔ تب سب قوموں میں اُس کے نام کا بول‌بالا ہوگا۔—‏حز ۳۶:‏۲۳۔‏

‏”‏دُنیا جانے کہ تُو ہی نے مجھے بھیجا“‏

۱۲.‏ ہمیں کن تین باتوں پر عمل کرنا چاہئے تاکہ ہم اُس کام کو پورا کر سکیں جو یسوع مسیح نے ہمیں دیا ہے؟‏

۱۲ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا تھا کہ وہ اُس کام کو پورا کریں جو یسوع مسیح نے شروع کِیا تھا۔ اُنہوں نے اپنی دُعا میں کہا:‏ ”‏جس طرح تُو نے مجھے دُنیا میں بھیجا اُسی طرح مَیں نے بھی اُنہیں دُنیا میں بھیجا۔“‏ لیکن یسوع مسیح جانتے تھے کہ اِس کام کو پورا کرنے کے لئے اُن کے شاگردوں کو مدد کی ضرورت ہے۔ اِس لئے جب تک وہ زمین پر رہے، وہ اپنے شاگردوں کی مدد کرتے رہے تاکہ وہ اپنی کمزوریوں پر قابو پا سکیں۔ اب جبکہ اُن کی موت نزدیک تھی تو اُنہوں نے خدا سے درخواست کی کہ وہ تین باتوں پر عمل کرنے میں اُن کے شاگردوں کی مدد کرے۔ پہلی یہ کہ وہ شیطان کی دُنیا کا حصہ نہ بنیں۔ دوسری یہ کہ وہ خدا کے پاک کلام کے مطابق زندگی گزاریں اور ہر لحاظ سے پاک رہیں۔ تیسری یہ کہ وہ آپس میں ویسا ہی اِتحاد رکھیں جیسا یہوواہ خدا اور یسوع مسیح میں ہے۔ لہٰذا ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے کہ ”‏کیا مَیں بھی اِن تین باتوں پر عمل کرتا ہوں؟“‏ یسوع مسیح کو یقین تھا کہ اگر اُن کے پیروکار اِن ساری باتوں پر عمل کریں گے تو بہت سے لوگ اُن کے پیغام پر ایمان لائیں گے۔‏‏—‏یوحنا ۱۷:‏۱۵-‏۲۱ کو پڑھیں۔‏

روحُ‌القدس کی ہدایت پر چلنے سے پہلی صدی کے مسیحیوں کا اِتحاد قائم رہا۔ (‏پیراگراف ۱۳ کو دیکھیں۔)‏

۱۳.‏ یہوواہ خدا نے پہلی صدی میں یسوع مسیح کی دُعا کا جواب کیسے دیا؟‏

۱۳ جب ہم اعمال کی کتاب پڑھتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا نے واقعی یسوع مسیح کی اِس دُعا کو سنا تھا۔ پہلی صدی کی کلیسیاؤں میں یہودی اور غیریہودی، امیر اور غریب، آقا اور غلام ہر طرح کے لوگ تھے۔ اِس لئے اُن میں اِختلاف پیدا ہونے کا بہت زیادہ اِمکان تھا۔ مگر اُن کا اِتحاد اِتنا مضبوط تھا کہ پولسُ رسول نے اُنہیں ایک بدن کے اعضا سے تشبیہ دی جس کا سر یسوع مسیح ہے۔ (‏افس ۴:‏۱۵، ۱۶‏)‏ اِختلافات سے بھری دُنیا میں مسیحیوں کا اِتحاد کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔ اِس کا سہرا یہوواہ خدا کے سر تھا جس نے اپنی روحُ‌القدس کی بدولت مسیحیوں کو ایسا مثالی اِتحاد بخشا تھا۔—‏۱-‏کر ۳:‏۵-‏۷‏۔‏

پوری دُنیا میں یہوواہ خدا کے بندے متحد ہیں۔ (‏پیراگراف ۱۴ کو دیکھیں۔)‏

۱۴.‏ آج‌کل یہوواہ خدا، یسوع مسیح کی دُعا کا جواب کیسے دے رہا ہے؟‏

۱۴ افسوس کی بات ہے کہ مسیحیوں کا اِتحاد زیادہ عرصہ قائم نہ رہا۔ رسولوں کی موت کے بعد کلیسیا میں جھوٹی تعلیمات پھیل گئیں جس کی وجہ سے مسیحی مختلف فرقوں میں بٹ گئے۔ (‏اعما ۲۰:‏۲۹، ۳۰‏)‏ لیکن ۱۹۱۹ء میں یسوع مسیح نے اپنے ممسوح پیروکاروں کو جھوٹے مذہب کی غلامی سے آزاد کِیا اور اُنہیں متحد کِیا تاکہ وہ مُنادی کا کام مؤثر طریقے سے انجام دیں۔ اُن کا مُنادی کا کام کیا رنگ لایا؟ آج‌کل ۷۰ لاکھ سے زیادہ لوگ ”‏ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِ‌زبان“‏ سے نکل کر ممسوح مسیحیوں کے ساتھ مل گئے ہیں اور مُنادی کے کام میں اُن کا ہاتھ بٹا رہے ہیں۔ (‏یوح ۱۰:‏۱۶؛‏ مکا ۷:‏۹‏)‏ یہ سب یسوع مسیح کی اِس دُعا کا جواب ہے:‏ ”‏دُنیا جانے کہ تُو ہی نے مجھے بھیجا اور جس طرح کہ تُو نے مجھ سے محبت رکھی اُن سے بھی محبت رکھی۔“‏—‏یوح ۱۷:‏۲۳‏۔‏

دُعا کے اِختتام میں پُختہ عزم کا اِظہار

۱۵.‏ یسوع مسیح نے اپنے ممسوح شاگردوں کے حق کیا دُعا کی؟‏

۱۵ چودہ نیسان کی شام کو ہی یسوع مسیح نے اپنے رسولوں سے یہ عہد باندھا تھا کہ وہ یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی کریں گے۔ یوں اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو وہ ’‏جلال دیا‘‏ جو اُنہیں اپنے باپ سے ملا تھا۔ (‏لو ۲۲:‏۲۸-‏۳۰؛‏ یوح ۱۷:‏۲۲‏)‏ لہٰذا یسوع مسیح نے اپنے تمام ممسوح پیروکاروں کے حق میں یہ دُعا کی:‏ ”‏اَے باپ!‏ مَیں چاہتا ہوں کہ جنہیں تُو نے مجھے دیا ہے جہاں مَیں ہوں وہ بھی میرے ساتھ ہوں تاکہ میرے اُس جلال کو دیکھیں جو تُو نے مجھے دیا ہے کیونکہ تُو نے بنایِ‌عالم سے پیشتر مجھ سے محبت رکھی۔“‏ (‏یوح ۱۷:‏۲۴‏)‏ یسوع مسیح کی ”‏اَور بھی بھیڑیں“‏ ممسوح مسیحیوں سے ذرا بھی حسد نہیں کرتیں کہ وہ آسمان پر یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی کریں گے۔ یہ اِس بات کا ایک اَور ثبوت ہے کہ تمام سچے مسیحیوں میں اِتحاد پایا جاتا ہے۔‏

۱۶، ۱۷.‏ (‏الف)‏ اپنی دُعا کے آخر میں یسوع مسیح نے اپنے کس عزم کا اِظہار کِیا؟ (‏ب)‏ ہمارا عزم کیا ہونا چاہئے؟‏

۱۶ ہم دیکھ چکے ہیں کہ آج‌کل ایسے لوگ موجود ہیں جو سچے خدا یہوواہ کو جانتے ہیں اور مل کر اُس کی عبادت کرتے ہیں۔ لیکن بہت سے لوگ اپنے مذہبی رہنماؤں کی باتوں میں آ کر اِس حقیقت کو نظرانداز کرتے ہیں۔ یسوع مسیح کے زمانے میں بھی ایسا ہی تھا۔ اِس لئے اُنہوں نے اپنی دُعا کا اِختتام یوں کِیا:‏ ”‏اَے عادل باپ!‏ دُنیا نے تو تجھے نہیں جانا مگر مَیں نے تجھے جانا اور اِنہوں نے بھی جانا کہ تُو نے مجھے بھیجا۔ اور مَیں نے اُنہیں تیرے نام سے واقف کِیا اور کرتا رہوں گا تاکہ جو محبت تجھ کو مجھ سے تھی وہ اُن میں ہو اور مَیں اُن میں ہوں۔“‏—‏یوح ۱۷:‏۲۵، ۲۶‏۔‏

۱۷ واقعی یسوع مسیح نے اپنی دُعا کے مطابق اپنے باپ کے نام کو ظاہر کِیا ہے۔ کلیسیا کے سربراہ کی حیثیت سے وہ ہماری بھی مدد کر رہے ہیں تاکہ ہم بھی خدا کے نام اور مقصد کو لوگوں پر ظاہر کریں۔ ہمارا یہ عزم ہونا چاہئے کہ ہم دل‌وجان سے مُنادی کا کام کریں گے اور لوگوں کو شاگرد بنائیں گے۔ ایسا کرنے سے ہم یسوع مسیح کی سربراہی کو قبول کریں گے۔ (‏متی ۲۸:‏۱۹، ۲۰؛‏ اعما ۱۰:‏۴۲‏)‏ ہمیں یہ بھی ٹھان لینا چاہئے کہ ہم اپنے اِتحاد پر کسی قسم کی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ یوں ہم اُن باتوں پر عمل کریں گے جو یسوع مسیح نے اپنی دُعا میں کہی تھیں۔ اِس سے یہوواہ خدا کے نام کا جلال ظاہر ہوگا اور ہمیں دلی خوشی ملے گی۔‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں