یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م93 1/‏7 ص.‏ 13-‏18
  • دنیا کے نور کی پیروی کون کر رہے ہیں؟‏

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • دنیا کے نور کی پیروی کون کر رہے ہیں؟‏
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1993ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • تاریکی سے محبت رکھنے والے
  • یسوع کا رحم
  • روشنی برداروں کو جمع کرنا
  • بادشاہتی روشنی کو منعکس کرنا
  • روشن‌خیال نئی دنیا
  • نور کی پیروی کرنا فوری تعمیل طلب
  • دنیا کے نور کی پیروی کریں
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1993ء
  • الہٰی نور تاریکی کو دُور کرتا ہے!‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2002ء
  • ‏”‏تمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے“‏
    ہماری بادشاہتی خدمتگزاری ۲۰۰۱
  • ‏”‏تمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے“‏
    ہماری بادشاہتی خدمتگزاری ۲۰۱۱
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1993ء
م93 1/‏7 ص.‏ 13-‏18

دنیا کے نور کی پیروی کون کر رہے ہیں؟‏

‏”‏تم دنیا میں چراغوں کی طرح [‏چمک رہے، NW]‏ ہو۔“‏—‏فلپیوں ۲:‏۱۵‏۔‏

۱.‏ بائبل مصنوعی مذہبی روشنیوں کی بابت کیا کہتی ہے؟‏

بائبل ”‏بڑی روشنی،“‏ ”‏دنیا کا نور“‏ کے طور پر یسوع کی واضح شناخت کراتی ہے۔ (‏یسعیاہ ۹:‏۲،‏ یوحنا ۸:‏۱۲‏)‏ تاہم، جب وہ زمین پر تھا تو نسبتاً چند لوگوں نے اسکی پیروی کی۔ اکثریت نے مصنوعی روشنیوں کی پیروی کو پسند کیا جو حقیقت میں تاریکی بردار تھے۔ خدا کا کلام انکی بابت کہتا ہے:‏ ”‏ایسے لوگ جھوٹے رسول اور دغابازی سے کام کرنے والے ہیں اور اپنے آپکو مسیح کے رسولوں کے ہمشکل بنا لیتے ہیں۔ اور کچھ عجب نہیں کیونکہ شیطان بھی اپنے آپ کو نورانی فرشتہ کا ہمشکل بنا لیتا ہے۔ پس اگر اسکے خادم بھی راستبازی کے خادموں کے ہمشکل بن جائیں تو کچھ بڑی بات نہیں لیکن انکا انجام انکے کاموں کے موافق ہوگا۔“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۱۳-‏۱۵‏۔‏

۲.‏ یسوع کے کہنے کے مطابق لوگوں کی عدالت کرنے کا سبب کیا ہوگا؟‏

۲ پس عجیب بات ہے کہ سب لوگ روشنی پسند نہیں کرتے۔ یسوع نے کہا:‏ ”‏سزا کے حکم کا سبب یہ ہے کہ نور دنیا میں آیا ہے اور آدمیوں نے تاریکی کو نور سے زیادہ پسند کیا۔ اسلئے کہ انکے کام برے تھے۔ کیونکہ جو کوئی بدی کرتا ہے وہ نور سے دشمنی رکھتا ہے اور نور کے پاس نہیں آتا۔ ایسا نہ ہو کہ اسکے کاموں پر ملامت کی جائے۔“‏—‏یوحنا ۳:‏۱۹، ۲۰‏۔‏

تاریکی سے محبت رکھنے والے

۳، ۴.‏ یسوع کے زمانے کے مذہبی پیشواؤں نے کیسے ظاہر کیا کہ وہ نور کی پیروی کرنا نہیں چاہتے تھے؟‏

۳ ذرا غور کریں کہ یہ معاملہ کیسے تھا جب یسوع زمین پر تھا۔ خدا نے اس حقیقت کو ثابت کرنے کیلئے کہ وہ مسیحا تھا یسوع کو ہیجان‌خیز معجزات کرنے کی قوت سے نوازا تھا۔ مثال کے طور پر، ایک سبت کے دن، اس نے ایک جنم کے اندھے کی بینائی کو بحال کیا۔ رحم کا کیا ہی حیرت‌انگیز کام!‏ وہ آدمی کتنا قدردان تھا!‏ وہ پہلی مرتبہ دیکھ سکا تھا!‏ تاہم، مذہبی پیشواؤں کا ردعمل کیا تھا؟ یوحنا ۹:‏۱۶ بیان کرتی ہے:‏ ”‏پس بعض فریسی [‏یسوع کی بابت]‏ کہنے لگے یہ آدمی خدا کی طرف سے نہیں کیونکہ سبت کو نہیں مانتا۔“‏ انکے دل کتنے کجرو تھے!‏ ادھر ایک حیرت‌انگیز شفا رونما ہوئی تھی، لیکن سابق اندھے آدمی کیلئے خوشی اور شفا دینے والے کیلئے قدردانی کا اظہار کرنے کی بجائے، انہوں نے یسوع کو رد کیا!‏ ایسا کرنے سے، انہوں نے بلا‌شبہ خدا کی روح‌القدس کے اظہار کے خلاف گناہ کیا، ایک ناقابل‌معافی گناہ۔—‏متی ۱۲:‏۳۱، ۳۲‏۔‏

۴ اسکے بعد، جب ان ریاکاروں نے سابق اندھے آدمی سے یسوع کی بابت پوچھا تو اس آدمی نے کہا:‏ ”‏یہ تو تعجب کی بات ہے کہ تم نہیں جانتے کہ وہ [‏یسوع]‏ کہاں کا ہے حالانکہ اس نے میری آنکھیں کھولیں۔ ہم جانتے ہیں کہ خدا گنہگاروں کی نہیں سنتا لیکن اگر کوئی خداپرست ہو اور اسکی مرضی پر چلے تو وہ اسکی سنتا ہے۔ دنیا کے شروع سے کبھی سننے میں نہیں آیا کہ کسی نے جنم کے اندھے کی آنکھیں کھولی ہوں۔ اگر یہ شخص [‏یسوع]‏ خدا کی طرف سے نہ ہوتا تو کچھ نہ کر سکتا۔“‏ مذہبی پیشواؤں نے کیسا ردعمل دکھایا؟ ”‏انہوں نے جواب میں اس سے کہا تو تو بالکل گناہوں میں پیدا ہوا۔ تو ہم کو کیا سکھاتا ہے؟ اور انہوں نے اسے باہر نکال دیا۔“‏ رحم کی کتنی کمی!‏ وہ سنگدل تھے۔ پس یسوع نے انہیں بتایا کہ اگرچہ وہ اپنی جسمانی آنکھوں سے دیکھ سکتے تھے، مگر وہ روحانی طور پر اندھے تھے۔—‏یوحنا ۹:‏۳۰-‏۴۱‏۔‏

۵، ۶.‏ پہلی صدی کے مذہبی پیشواؤں نے کیا کیا جس نے ظاہر کیا کہ وہ تاریکی سے محبت رکھتے تھے؟‏

۵ یہ کہ وہ مذہبی ریاکار خدا کی روح کے خلاف گناہ کر رہے تھے اس بات کا ثبوت ایک اور موقع سے بآسانی دیکھا جا سکتا ہے، جب یسوع نے لعزر کو مردوں میں سے زندہ کیا۔ اس معجزے کی وجہ سے بہت سے عام لوگ یسوع پر ایمان لے آئے۔ تاہم، نوٹ کریں کہ مذہبی پیشواؤں نے کیا کیا۔ ”‏پس سردار کاہنوں اور فریسیوں نے صدرعدالت کے لوگوں کو جمع کرکے کہا ہم کرتے کیا ہیں؟ یہ آدمی تو بہت معجزے دکھاتا ہے۔ اگر ہم اسے یوں ہی چھوڑ دیں تو سب اس پر ایمان لے آئینگے اور رومی آ کر ہماری جگہ اور قوم دونوں پر قبضہ کر لینگے۔“‏ (‏یوحنا ۱۱:‏۴۷، ۴۸‏)‏ وہ اپنے مرتبوں اور اپنی ممتاز حیثیت کی بابت فکر کر رہے تھے۔ وہ رومیوں کو ہر قیمت پر خوش کرنا چاہتے تھے نہ کہ خدا کو۔ پس انہوں نے کیا کیا؟ ”‏وہ اسی روز سے [‏یسوع کو]‏ قتل کرنے کا مشورہ کرنے لگے۔“‏—‏یوحنا ۱۱:‏۵۳‏۔‏

۶ کیا معاملہ یہاں پر ہی ختم ہو گیا؟ نہیں۔ اسکے بعد انہوں نے جو کچھ کیا وہ ظاہر کرتا ہے کہ انہوں نے تاریکی سے کتنی زیادہ محبت رکھی:‏ ”‏سردار کاہنوں نے مشورہ کیا کہ لعزر کو بھی مار ڈالیں۔ کیونکہ اسکے باعث بہت سے یہودی چلے گئے اور یسوع پر ایمان لائے۔“‏ (‏یوحنا ۱۲:‏۱۰، ۱۱‏)‏ کسقدر ناقابل‌یقین شرارت!‏ اگرچہ انہوں نے یہ سب کچھ اپنے مرتبوں کو بچانے کی خاطر کیا، تو بھی کیا واقع ہوا؟ اسی نسل کے اندر، انہوں نے رومیوں کے خلاف بغاوت کر دی، جو ۷۰ س۔ع۔ میں انکے خلاف چڑھ آئے، اور انہوں نے انکی جگہ، انکی قوم، اور انکی زندگیاں بھی لے لیں!‏—‏یسعیاہ ۵:‏۲۰،‏ لوقا ۱۹:‏۴۱-‏۴۴‏۔‏

یسوع کا رحم

۷.‏ سچائی سے محبت رکھنے والے یسوع کے پاس کیوں آتے تھے؟‏

۷ پس ہمارے زمانے میں بھی، سب روحانی روشن‌خیالی کو پسند نہیں کرتے۔ لیکن جو سچائی سے محبت رکھتے ہیں وہ روشنی کی طرف آنا چاہتے ہیں۔ وہ خدا کو اپنا حاکم‌اعلی بنانا چاہتے ہیں اور وہ بصدشوق یسوع کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، جسے خدا نے یہ بتانے کیلئے بھیجا ہے کہ نور کیا ہے اور اسکی پیروی کرتے ہیں۔ جب یسوع زمین پر تھا تو فروتن لوگوں نے یہی کیا۔ وہ اسکے پاس جمع ہو گئے۔ یہانتک کہ فریسیوں کو بھی یہ تسلیم کرنا پڑا۔ انہوں نے شکایت کی:‏ ”‏دیکھو جہان اسکا پیرو ہو چلا۔“‏ (‏یوحنا ۱۲:‏۱۹‏)‏ بھیڑخصلت لوگوں نے یسوع سے محبت کی کیونکہ وہ خودغرض، مغرور، اور اقتدار کے بھوکے مذہبی پیشواؤں کے برعکس تھا، جنکی بابت یسوع نے کہا:‏ ”‏وہ ایسے بھاری بوجھ جنکو اٹھانا مشکل ہے باندھ کر لوگوں کے کندھوں پر رکھتے ہیں مگر آپ انکو اپنی انگلی سے بھی ہلانا نہیں چاہتے۔ وہ اپنے سب کام لوگوں کو دکھانے کو کرتے ہیں۔“‏—‏متی ۲۳:‏۴، ۵‏۔‏

۸.‏ مذہبی ریاکاروں کے برعکس، یسوع کیا رویہ رکھتا تھا؟‏

۸ اسکے برعکس، یسوع کے رحمدل رویے پر غور کریں:‏ ”‏اور جب اس نے بھیڑ کو دیکھا تو اسکو لوگوں پر ترس آیا کیونکہ وہ ان بھیڑوں کی مانند جنکا چرواہا نہ ہو خستہ‌حال اور پراگندہ تھے۔“‏ (‏متی ۹:‏۳۶‏)‏ اور اس نے اسکی بابت کیا کیا؟ جنکو شیطان کا نظام لوٹ چکا تھا، اس نے ان سے کہا:‏ ”‏اے محنت اٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ میں تم کو آرام دونگا۔ میرا جؤا اپنے اوپر اٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔ کیونکہ میں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔ تو تمہاری جانیں آرام پائینگی۔ کیونکہ میرا جؤا ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔“‏ (‏متی ۱۱:‏۲۸-‏۳۰‏)‏ یسوع نے وہی کیا جو اسکی بابت پہلے ہی سے یسعیاہ ۶۱:‏۱، ۲ میں بیان کیا گیا تھا، جو یوں پڑھی جاتی ہیں:‏ ”‏خداوند خدا کی روح مجھ پر ہے کیونکہ اس نے مجھے مسح کیا تاکہ حلیموں کو خوشخبری سناؤں۔ اس نے مجھے بھیجا ہے کہ شکستہ دلوں کو تسلی دوں۔ قیدیوں کیلئے رہائی اور اسیروں کیلئے آزادی کا اعلان کروں۔ تاکہ خداوند کے سال‌مقبول کا اور اپنے خدا کے انتقام کے روز کا اشتہار دوں اور سب غمگینوں کو دلاسا دوں۔“‏

روشنی برداروں کو جمع کرنا

۹.‏ ۱۹۱۴ میں کونسے اہم واقعات رونما ہوئے؟‏

۹ اپنے آسمان پر جانے کے بعد، یسوع کو خدا کے وقت کے آنے تک انتظار کرنا تھا تاکہ اسے بادشاہی اختیار دے۔ پھر وہ ”‏بھیڑوں“‏ کو ”‏بکریوں“‏ سے جدا کریگا۔ (‏متی ۲۵:‏۳۱-‏۳۳،‏ زبور ۱۱۰:‏۱، ۲‏)‏ وہ وقت تب آ گیا جب ”‏اخیر زمانہ“‏ ۱۹۱۴ میں شروع ہوا۔ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵‏)‏ یسوع نے خدا کی آسمانی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر اختیار حاصل کرکے، اپنی خوشنودی کے دست‌راست کی طرف ان لوگوں کو جمع کرنا شروع کر دیا جو نور کی پیروی کرنا چاہتے تھے۔ پہلی عالمی جنگ کے بعد، جمع کرنے کا وہ کام بڑی شدت کے ساتھ بڑھنا شروع ہوا۔‏

۱۰.‏ انکی بابت کیا سوال پوچھا جا سکتا ہے جنکو یسوع جمع کرنے کے کام میں استعمال کر رہا ہے؟‏

۱۰ یسوع مسیح کی قیادت کے تحت، جمع کرنے کے کام کو عظیم کامیابی عطا کی گئی۔ تاریخ میں اس سے پہلے کبھی ایسے نہیں ہوا کہ تمام قوموں سے اتنے زیادہ لوگ روشن‌خیال سچی پرستش میں اکٹھے جمع ہوئے ہوں۔ اور آجکل کون ہیں جو خدا اور مسیح کی طرف سے آنے والے نور کی پیروی کر رہے ہیں؟ دوسروں کو ”‏آنے اور آب‌حیات مُفت“‏ لینے کی دعوت دینے سے، فلپیوں ۲:‏۱۵ (‏NW)‏ کے کہنے کے مطابق ”‏دنیا میں چراغوں کی طرح چمکتے ہوئے“‏ کون ایسا کام کر رہے ہیں؟—‏مکاشفہ ۲۲:‏۱۷‏۔‏

۱۱.‏ روحانی روشنی کے سلسلے میں مسیحی دنیا کا کیا مقام ہے؟‏

۱۱ کیا مسیحی دنیا یہ کر رہی ہے؟ اپنے منقسم کرنے والے مذاہب کے ساتھ، مسیحی دنیا، یقیناً چراغ کی طرح چمک نہیں رہی۔ درحقیقت، پادری طبقہ یسوع کے دنوں کے مذہبی پیشواؤں کی مانند ہے۔ وہ خدا اور مسیح کی طرف سے حقیقی نور کو منعکس نہیں کر رہے ہیں۔ تینتیس سال گزرے، تھیالوجی ٹوڈے، میگزین نے کہا:‏ ”‏افسوس کے ساتھ یہ تسلیم کیا جانا چاہیے کہ یہ روشنی چرچ میں پراثر آب‌وتاب کے ساتھ نہیں چمکتی .‏.‏.‏ چرچ جن طبقات سے گھرا ہوا ہے زیادہ‌تر انکی طرح بننے کی طرف مائل ہوا ہے۔ یہ اتنا زیادہ دنیا کا نور نہیں ہے بلکہ دنیا میں جو نور چمکتے ہیں انکا عکاس ہے۔“‏ اور مسیحی دنیا کی حالت آجکل بدترین ہے۔ نام‌نہاد نور جو وہ دنیا کی طرف سے منعکس کرتی ہے حقیقت میں تاریکی ہے کیونکہ شیطان اور اسکی دنیا کے پاس پیش کرنے کیلئے یہی کچھ ہے۔ نہیں، مسیحی دنیا کے متصادم اور مکمل طور پر دنیاوی مذاہب کی طرف سے آنے والی سچائی کی روشنی کوئی نہیں ہے۔‏

۱۲.‏ آجکل حقیقی روشنی بردار تنظیم کو کون تشکیل دیتے ہیں؟‏

۱۲ پورے یقین کیساتھ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہوواہ کے گواہوں کا نیا عالمی معاشرہ، آجکل حقیقی، روشنی بردار تنظیم ہے۔ متحدہ طور پر، اسکے تمام ممبر—‏مرد، عورتیں، اور جوان لوگ یکساں طور پر—‏یہوواہ اور مسیح کی طرف سے اپنی روشنی کو تمام نوع‌انسان کے سامنے چمکاتے ہیں۔ گزشتہ سال، تمام دنیا میں یہوواہ کے گواہوں کی تقریباً ۷۰،۰۰۰ کلیسیاؤں میں، چار ملین سے زیادہ روشنی بردار سرگرمی سے دوسروں کو خدا اور اسکے مقاصد کی بابت بتا رہے تھے۔ اور اب ہر سال، ہم ان لوگوں میں کثیر تعداد کو شامل ہوتے دیکھتے ہیں جو روحانی طور پر روشن‌خیال بننا چاہتے ہیں۔ لاکھوں بائبل کا مطالعہ کرنے کے بعد بپتسمہ پا رہے ہیں اور سچائی کا صحیح علم حاصل کر رہے ہیں۔ واقعی، خدا، ”‏چاہتا ہے کہ سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں۔“‏—‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۴‏۔‏

۱۳.‏ یہوواہ کی طرف سے آنے والی روشنی کا موازنہ ہم کس سے کر سکتے ہیں؟‏

۱۳ قدیم زمانے کے خدا کے لوگوں کے مصر کو چھوڑتے وقت جو کچھ واقع ہوا ہم اسکا موازنہ یہوواہ کی طرف سے اب آنے والی روشن‌خیالی سے کر سکتے ہیں:‏ ”‏خداوند انکو دن کو راستہ دکھانے کیلئے بادل کے ستون میں اور رات کو روشنی دینے کیلئے آگ کے ستون میں ہوکر انکے آگے آگے چلا کرتا تھا تاکہ وہ دن اور رات دونوں میں چل سکیں۔“‏ (‏خروج ۱۳:‏۲۱، ۲۲)‏ خدا کی طرف سے دن کے وقت بادل اور رات کے وقت آگ قابل‌اعتماد راہنمائیاں تھیں۔ وہ سورج کی طرح قابل‌اعتماد تھیں جسے خدا نے ہمیں دن کی روشنی دینے کیلئے خلق کیا۔ اسلئے، ہم بھی یہوواہ پر بھروسہ کر سکتے ہیں کہ وہ ان خراب آخری دنوں میں سچائی کے متلاشیوں کیلئے روحانی طور پر راہ کو روشن کرتا رہے گا۔ امثال ۴:‏۱۸ ہمیں یقین دلاتی ہے:‏ ”‏صادقوں کی راہ نورسحر کی مانند ہے جسکی روشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جاتی ہے۔“‏

بادشاہتی روشنی کو منعکس کرنا

۱۴.‏ روشنی برداروں کا مرکزی مقصد کیا ہونا چاہیے؟‏

۱۴ جبکہ یہوواہ روشن‌خیالی کا ماخذ ہے اور مسیح اس روشنی کو منعکس کرنے میں اول تو یسوع کے پیروکاروں کو بھی اسے منعکس کرنا چاہیے۔ اس نے انکی بابت کہا:‏ ”‏تم دنیا کے نور ہو۔ .‏.‏.‏ تمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے نیک کاموں کو دیکھکر تمہارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجید کریں۔“‏ (‏متی ۵:‏۱۴،‏ ۱۶‏)‏ اور اس روشنی کا مرکزی موضوع کیا تھا جسے اسکے پیروکاروں نے نوع‌انسان کے سامنے چمکانا تھا؟ دنیا کی تاریخ کے اس عروج پر انہوں نے کیا تعلیم دینی تھی؟ یسوع نے یہ نہیں کہا کہ اسکے پیروکار جمہوریت، آمریت، چرچ اور ریاست کے اتحاد یا کسی دوسرے دنیاوی نظریے کی منادی کرینگے۔ اسکی بجائے، متی ۲۴:‏۱۴ میں اس نے پیشینگوئی کی کہ عالمگیر مخالفت کے مقابلے میں ”‏بادشاہی کی اس خوشخبری کی منادی تمام دنیا میں [‏ضرور]‏ ہوگی تاکہ سب قوموں کیلئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ [‏ضرور]‏ ہوگا۔“‏ پس، روشنی بردار آجکل دوسروں کو خدا کی بادشاہی کی بابت بتاتے ہیں، جو شیطان کی دنیا کو اسکے انجام تک پہنچائیگی اور راست نئی دنیا کو لائیگی۔—‏۱-‏پطرس ۲:‏۹‏۔‏

۱۵.‏ جو روشنی چاہتے ہیں وہ کس طرف متوجہ ہونگے؟‏

۱۵ وہ جو نور سے محبت رکھتے ہیں وہ اس دنیا کے دعووں اور مقاصد کے ذریعے راہ سے پھر نہیں جائیں گے۔ وہ تمام دعوے اور مقاصد جلد ختم ہو جائینگے، کیونکہ یہ دنیا اپنے انجام کے قریب جا رہی ہے۔ اسکی بجائے، راستبازی سے محبت رکھنے والے اس خوشخبری کی طرف متوجہ ہونا چاہینگے جسکا اعلان اب ان لوگوں کے ذریعے کیا جا رہا ہے جو خدا کی بادشاہی کی روشنی کو زمین کے گوشے گوشے تک چمکا رہے ہیں۔ یہ وہ ہیں جنکا ذکر مکاشفہ ۷:‏۹، ۱۰ میں پہلے ہی کر دیا گیا ہے جو کہتی ہیں:‏ ”‏جو میں نے نگاہ کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ ہر ایک قوم اور قبیلہ اور امت اور اہل‌زبان کی ایک ایسی بڑی بھیڑ جسے کوئی شمار نہیں کر سکتا .‏.‏.‏ [‏خدا کے]‏ تخت اور برہ [‏مسیح]‏ کے آگے کھڑی ہے۔ اور بڑی آواز سے چلا چلا کر کہتی ہے کہ نجات ہمارے خدا کی طرف سے ہے جو تخت پر بیٹھا ہے اور برہ کی طرف سے۔“‏ ۱۴ آیت کہتی ہے:‏ ”‏یہ وہی ہیں جو اس بڑی مصیبت میں سے نکل کر آئے ہیں۔“‏ جی‌ہاں، یہ خدا کی بادشاہی کے تحت غیرمختتم نئی دنیا کیلئے اس دنیا کے خاتمے سے بچتے ہیں۔‏

روشن‌خیال نئی دنیا

۱۶.‏ بڑی مصیبت کے وقت شیطان کی دنیا کے ساتھ کیا واقع ہوگا؟‏

۱۶ نئی دنیا سچائی کی تابناک روشنی سے منور ہوگی۔ یقیناً، غور کریں جب خدا اس نظام کو اس کے خاتمے تک پہنچائے گا تو اس دن کے بعد صورتحال کیا ہوگی۔ شیطان، اسکے شیاطین، اسکے سیاسی، تجارتی، اور مذہبی نظام ختم ہو چکے ہونگے—‏ان میں سے ہر ایک!‏ شیطان کے تمام پروپیگنڈے کے آلات بھی ختم ہو چکے ہونگے۔ پس، بڑی مصیبت کے بعد، پھر کبھی کوئی اخبار، رسالہ، کتاب، کتابچہ، یا اشتہار شائع نہیں ہوگا جو اس شریر دنیا کی حمایت کرتا ہے۔ دنیاوی ٹیلی‌وژن یا ریڈیو سٹیشنوں سے بگا‌ڑ پیدا کرنے والے اثرات نشر نہیں ہونگے۔ شیطان کی دنیا کا تمام زہریلا ماحول ایک ہی قوی ضرب سے ختم کر دیا جائیگا!‏—‏متی ۲۴:‏۲۱،‏ مکاشفہ ۷:‏۱۴،‏ ۱۶:‏۱۴-‏۱۶،‏ ۱۹:‏۱۱-‏۲۱‏۔‏

۱۷، ۱۸.‏ شیطان کی دنیا کے خاتمے کے بعد روحانی ماحول کو آپ کیسے بیان کرینگے؟‏

۱۷ وہ کتنی بڑی نجات ہوگی!‏ اس دن سے لیکر، صرف یہوواہ کی طرف سے آنے والی صحت افزا، روحانی اور ذہنی سربلندی عطا کرنے والی روحانی روشنی اور اسکی بادشاہت نوع‌انسان پر اثرانداز ہوگی۔ یسعیاہ ۵۴:‏۱۳ پیشینگوئی کرتی ہے:‏ ”‏تیرے سب فرزند خداوند سے تعلیم پائینگے اور تیرے فرزندوں کی سلامتی کامل ہوگی۔“‏ تمام زمین پر خدا کی حکمرانی کے تسلط کے ساتھ، اسکا یہ وعدہ ہے جیسے کہ یسعیاہ ۲۶:‏۹ کہتی ہے:‏ ”‏دنیا کے باشندے صداقت سیکھتے ہیں۔“‏

۱۸ جلد ہی، تمام ذہنی اور روحانی ماحول بہتری کی خاطر تبدیل ہو جائیگا۔ افسردہ، بداخلاق کاموں کی بجائے، جو اب عام ہیں، ترقی‌بخش کام روزمرہ کا معمول ہونگے۔ اس وقت زندہ رہنے والے ہر ایک شخص کو خدا اور اسکے مقاصد کی بابت سچائی سکھائی جائیگی۔ یسعیاہ ۱۱:‏۹ کی پیشینگوئی پورے مفہوم میں پوری ہوگی، جو بیان کرتی ہے:‏ ”‏جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اسی طرح زمین خداوند کے عرفان سے معمور ہوگی۔“‏

نور کی پیروی کرنا فوری تعمیل طلب

۱۹، ۲۰.‏ جو نور کی پیروی کرنا چاہتے ہیں انہیں چوکس رہنے کی ضرورت کیوں ہے؟‏

۱۹ اب اس بدکار نظام کے آخری سالوں میں، دنیا کے نور کی پیروی کرنا فوری تعمیل طلب ہے۔ اور ہمیں چوکس رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمیں روشنی میں چلنے سے باز رکھنے کیلئے شدید لڑائی لڑی جا رہی ہے۔ یہ مخالفت تاریکی کی قوتوں—‏شیطان، اسکے شیاطین، اور اسکی زمینی تنظیم کی طرف سے آتی ہے۔ اسی وجہ سے پطرس رسول آگاہ کرتا ہے:‏ ”‏تم ہوشیار اور بیدار رہو۔ تمہارا مخالف ابلیس گرجنے والے شیرببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔“‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۸‏۔‏

۲۰ شیطان انکی راہ میں ہر رکاوٹ کو رکھے گا جو روشنی سے رابطہ قائم کر رہے ہیں، کیونکہ وہ ان کو تاریکی میں ہی رکھنا چاہتا ہے۔ یہ رشتے داروں یا ان سابقہ دوستوں کی طرف سے دباؤ ہو سکتا ہے جو سچائی کی مخالفت کرتے ہیں۔ یہ کسی کے جھوٹے مذہب کی تعلیمات یا بے ایمان دہریوں یا لاادریوں کے پروپیگنڈے کی وجہ سے روحانی طور پر اندھا ہو جانے سے بائبل کے متعلق شکوک ہو سکتے ہیں۔ یہ کسی کے اپنے گنہگارانہ رجحانات ہو سکتے ہیں جو الہٰی تقاضوں پر پورا اترنے کو مشکل بنا دیتے ہیں۔‏

۲۱.‏ ان سب کو کیا کارروائی کرنی چاہیے جو خدا کی نئی دنیا میں رہنا چاہتے ہیں؟‏

۲۱ خواہ کوئی بھی رکاوٹیں ہوں، کیا آپ غربت، جرم، ناانصافی اور جنگ سے پاک ایک نئی دنیا میں زندگی سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں؟ کیا آپ ایک فردوسی زمین پر ابدی زندگی اور کامل صحت سے لطف اٹھانا چاہتے ہیں؟ تو پھر یسوع کو قبول کریں اور دنیا کے نور کے طور پر اسکی پیروی کریں اور ان لوگوں کے پیغام کو سنیں جو ”‏زندگی [‏کے]‏ کلام“‏ کو مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں اور جو ”‏دنیا میں چراغوں کی طرح چمک رہے ہیں۔“‏—‏فلپیوں ۲:‏۱۵، ۱۶‏۔ (‏NW)‏ (‏۱۳ ۴/۱ w۹۳)‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

▫ مذہبی پیشوا یہ کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ تاریکی سے محبت رکھنے والے ہیں؟‏

▫ لوگوں کے متعلق یسوع کا کیا رویہ تھا؟‏

▫ روشنی برداروں کو جمع کرنا کیسے جاری رہتا ہے؟‏

▫ کونسی بہت اہم تبدیلیاں جلد رونما ہونگی؟‏

▫ آجکل دنیا کے نور کی پیروی کرنا فوری تعمیل طلب کیوں ہے؟‏

‏[‏تصویر]‏

سنگدل فریسیوں نے اس آدمی کو باہر نکال دیا جسکی آنکھوں کو یسوع نے کھولا تھا

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں