پہلا تھسلنیکیوں
(ایسآئی ص. ۲۲۹ پ. ۱-۵؛ ص. ۲۳۱ پ. ۱۳-۱۵)
پہلا تھسلنیکیوں کی تمہید
۱. (ا) تھسلنیکیوں کا پہلا خط کیوں لکھا گیا؟ (ب) یہ خط کب تحریر کِیا گیا، اور اِسے کونسی منفرد حیثیت حاصل ہے؟
۱ پولس رسول نے تقریباً ۵۰ عیسوی میں اپنے دوسرے مشنری دورے کے دوران مکدنیہ کے شہر تھسلنیکے کا دورہ کِیا اور وہاں ایک کلیسیا قائم کی۔ غالباًاسی سال کے آخر پر جب پولس، سلوانس (جسکا حوالہ اعمال کی کتاب میں سیلاس کے طور پر دیا گیا ہے) اور تیمتھیس کے ہمراہ کرنتھس میں تھا تو اُس نے تھسلنیکے کے مسیحیوں کو تسلی دینے اور اُنکے ایمان کو مضبوط کرنے کیلئے پہلا خط لکھا۔ایسا لگتا ہے کہ اِس خط کو بائبل کی مسلمہ کُتب کا حصہ بننے والی پولس کی پہلی تحریر اور مسیحی یونانی صحائف میں متی کی انجیل کے بعد لکھی جانے والی پہلی کتاب کی حیثیت حاصل ہے۔
۲. تھسلنیکیوں کے پہلے خط کے مستند اور قابلِبھروسا ہونے کی بابت کونسی شہادتیں پائی جاتی ہیں؟
۲ اِس خط کے مستند اور قابلِبھروسا ہونے کی بابت بہت سی شہادتیں پائی جاتی ہیں۔ پولس خود کو اِس کتاب کے مصنف کے طور پر متعارف کراتا ہے۔یہ کتاب دیگر الہامی صحائف سے مکمل طور پر ہمآہنگ بھی ہے۔ (۱-تھس ۱:۱؛ ۲:۱۸) میوریٹوریئن فریگمنٹ سمیت الہامی صحائف کی بیشتر ابتدائی فہرستوں میں اس خط کا بنام ذکر آتا ہے۔a اِسکے علاوہ، ایرینیس (دوسری صدی عیسوی) اور بہتیر ے ابتدائی مصنف بھی تھسلنیکیوں کے نام پہلے خط کا حوالہ یا اشارہ دیتے ہیں۔ تقریبا۲۰۰ًعیسوی سے تعلق رکھنے والے چیسٹر بیایٹی پیپرس نمبر۲، (46P) میں پہلا تھسلنیکیوں کا خط شامل ہے۔ اِسکےعلاوہ، گینٹ، بیلجیئم میں موجود تیسری صدی کے ایک اَور پیپرس (30P) میں تھسلنیکیوں کا پہلا اور دوسرا خط شامل ہے۔b
۳، ۴. تھسلنیکے میں پولس کی خدمتگزاری کی ابتدائی کامیابی کا کیا نتیجہ نکلا؟
۳ اس خط کی تحریر سے پہلے تھسلنیکے کی کلیسیا کی مختصر تاریخ کا جائزہ اس شہر کے بھائیوں کیلئے پولس کی گہری فکرمندی پر روشنی ڈالتا ہے۔ ابتدا ہی سے اِس کلیسیا کو شدید اذیت اور مخالفت کا سامنا تھا۔ اعمال ۱۷باب لوقا، پولس اور سیلاس کی تھسلنیکے میں آمد کے متعلق بتاتا ہے ”جہاں یہودیوں کا ایک عبادتخانہ تھا۔“ پولس نے تین سبتوں تک وہاں منادی کی اور لوگوں کیساتھ صحائف سے استدلال کِیا۔ اس بات کا اشارہ بھی ملتا ہے کہ پولس نے زیادہ عرصہ تک تھسلنیکے میں قیام کِیا تھا کیونکہ اُس نے وہاں اپنا کاروبار شروع کِیا اور ایک کلیسیا کو قائم اور منظم کِیا۔—اعما ۱۷:۱؛ ۱-تھس ۲:۹؛ ۱:۶، ۷۔
۴ اعمال ۱۷:۴-۷ کا ریکارڈ تھسلنیکے میں پولس رسول کی منادی کے اثر کو بڑے واضح طریقے سے بیان کرتا ہے۔ پولس کی مسیحی خدمتگزاری کی کامیابی سے حسد کرتے ہوئے یہودیوں نے بہت سے لوگوں کو جمع کرکے شہر میں بلوا کرا دیا۔ اُنہوں نے یاسون کے گھر کو گھیر لیا اور اُسے اور کئی دیگر بھائیوں کو شہر کے حاکموں کے پاس چلّاتے ہوئے کھینچ لے گئے کہ ”وہ شخص جنہوں نے جہان کو باغی کر دیا یہاں بھی آئے ہیں۔ اور یاؔسون نے اُنہیں اپنے ہاں اُتارا ہے اور یہ سب کے سب قیصرؔ کے احکام کی مخالفت کرکے کہتے ہیں کہ بادشاہ تو اَور ہی ہے یعنی یسوؔع۔“ یاسون اور دوسرے بھائیوں کو رہا ہونے کیلئے ضمانت دینی پڑی۔ پولس اور سیلاس کو اُنکی اور کلیسیا کے بھائیوں کی حفاظت کیلئے راتوں رات بیریہ روانہ کر دیا گیا۔ تاہم اب تھسلنیکے میں کلیسیا قائم ہو چکی تھی۔
۵. پولس نے تھسلنیکیوں کی کلیسیا کیلئے پُر محبت فکرمندی اور دلچسپی کیسے ظاہر کی؟
۵ یہودیوں کی طرف سے شدید مخالفت نے بیریہ میں بھی پولس کا پیچھا نہ چھوڑا اور اُسکی منادی کیلئے خطرہ بن گئی۔ اسکے بعد وہ یونان کے شہر اتھینے میں منتقل ہو گیا۔ تاہم، وہ تھسلنیکے میں آزمائش کا سامنا کرنے والے بھائیوں کا حال جاننے کیلئے بےقرار تھا۔ دو مرتبہ اُس نے وہاں دوبارہ جانے کی کوشش کی لیکن ہر بار ’شیطان نے اُسے روکے رکھا۔‘ (۱-تھس ۲:۱۷، ۱۸) پولس نہ صرف نئی کلیسیا کیلئے فکرمند تھا بلکہ اُسے بھائیوں کی اُس آزمائش کا بھی احساس تھا جس کا وہ سامنا کر رہے تھے۔ اِسی لئے پولس نے انہیں تسلی دینے اور انکے ایمان کو مضبوط کرنے کیلئے تیمتھیس کو تھسلنیکے بھیجا۔ جب تیمتھیس حوصلہافزا رپورٹ لیکر واپس لوٹا تو پولس یہ سن کر نہایت خوش ہوا کہ بھائی شدید مخالفت میں بھی ا پنی راستی پر قائم ہیں۔ انکا اب تک کا ریکارڈ مکدنیہ اور اخیہ کے سب ایمانداروں کیلئے نمونہ بن چکا تھا۔ (۱:۶-۸؛ ۳:۱-۷) پولس انکی وفاداری اور برداشت کیلئے یہوواہ خدا کا شکرگزار تھا لیکن وہ یہ بھی جانتا تھا کہ پختگی کی جانب بڑھنے کیلئے اُنہیں مزید راہنمائی اور مشورت کی ضرورت ہوگی۔ پس جب پولس، تیمتھیس اور سلوانس کیساتھ کرنتھس میں تھا تو اُس نے تھسلنیکیوں کے نام اپنا پہلا خط تحریر کِیا۔
کیوں فائدہمند
۱۳. پولس اور اُسکے ساتھیوں نے کونسی عمدہ مثال قائم کی، اور خوشی سے ایکدوسرے کیلئے ظاہر کی جانے والی محبت کا کلیسیا پر کیا اثر پڑتا ہے؟
۱۳ اِس خط میں پولس نے اپنے بھائیوں کیلئے پُرمحبت فکرمندی کا جذبہ ظاہر کِیا ہے۔ پولس رسول اور اُسکے ساتھی خادموں نے محبت کی عمدہ مثال قائم کرتے ہوئے نہ صرف خدا کی خوشخبری پھیلائی بلکہ تھسلنیکے کے عزیز بھائیوں کیلئے اپنی جان تک داؤ پر لگا دی۔ تمام نگہبانوں کو اپنیاپنی کلیسیاؤں میں ایسی ہی محبت ظاہر کرنے کی کوشش کرنی چاہئے! محبت کا ایسا اظہار کلیسیا کے تمام ارکان کو ایک دوسرے کیلئے محبت ظاہر کرنے کی تحریک دیگا، جیساکہ پولس نے بیان کِیا: ”خداوند ایسا کرے کہ جس طرح ہم کو تُم سے محبت ہے اُسی طرح تمہاری محبت بھی آپس میں اور سب آدمیوں کے ساتھ زیادہ ہو اور بڑھے۔“ جب خدا کے تمام لوگ خوشی سے ایسی محبت ظاہر کرتے ہیں تو یہ تقویتبخش ثابت ہوتی ہے۔ یہ محبت دلوں کو ’مضبوط کرتی ہے تاکہ جب ہمارا خداوند یسوع اپنے سب مُقدسوں کے ساتھ آئے تو وہ ہمارے خدا اور باپ کے سامنے پاکیزگی میں بےعیب ٹھہریں۔‘ ایسی محبت مسیحیوں کو ایک بدعنوان اور بداخلاق دُنیا سے الگ رکھتی ہے تاکہ وہ پاکیزگی اور راستی سے چلتے ہوئے خدا کو خوش کر سکیں۔—۱-تھس ۳:۱۲، ۱۳؛ ۲:۸؛ ۴:۱-۸۔
۱۴. تھسلنیکیوں کا پہلا خط موقع کی مناسبت سے دی جانے والی پُرمحبت مشورت کی شاندار مثال کیسے ہے؟
۱۴ یہ خط مسیحی کلیسیا میں موقع کی مناسبت سے دی جانے والی پُرمحبت مشورت کی شاندار مثال ہے۔ اگرچہ تھسلنیکے کے بھائی پُرجوش اور ایماندار تھے توبھی کچھ باتوں میں انہیں اصلاح کی ضرورت تھی۔ تاہم، اصلاح کرتے وقت پولس اُنکی خوبیوں کی تعریف بھی کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، وہ اُنہیں بداخلاقی کے متعلق آگاہ کرنے سے پہلے اِس بات کیلئے اُنکی تعریف کرتا ہے کہ وہ خدا کو خوش کرنے والی راہ پر چل رہے ہیں۔ اِسکے بعد پولس اُنہیں تاکید کرتا ہے کہ ہر ایک ”اَور ترقی“ کرتے ہوئے پاکیزگی اور عزت کے ساتھ اپنے ظرف کو حاصل کرے۔ علاوہازیں، اُنکی برادرانہ الفت کی تعریف کرنے کے بعد وہ انہیں اس سلسلے میں ”ترقی کرتے“ ہوئے چپ چاپ رہنے، اپنا کاروبار کرنے اور باہر والوں کے ساتھ شائستگی سے برتاؤ کرنے کی نصیحت کرتا ہے۔ پولس بڑی مہارت سے بھائیوں کو ’ہر وقت آپس میں اور سب کیساتھ نیکی کرنے‘ کی ہدایت دیتا ہے۔—۴:۱-۷، ۹-۱۲؛ ۵:۱۵۔
۱۵. کونسی بات ظاہر کرتی ہے کہ پولس نے تھسلنیکے میں بادشاہتی اُمید کی پُرجوش منادی کی، اور اس سلسلے میں اُس نے کونسی عمدہ مشورت دی؟
۱۵ پولس چار مواقع پر یسوع مسیح کے ”آنے“ کا ذکر کرتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ تھسلنیکے کے نئے ایماندار مسیحی اس تعلیم میں گہری دلچسپی رکھتے تھے۔ بِلاشُبہ اُنکے شہر میں پولس نے مسیح کے تحت خدا کی بادشاہت کی دلیرانہ منادی کی جیساکہ اُس کے اور اُسکے ساتھیوں پر لگائے الزام سے ظاہر ہوتا ہے: ”یہ سب کے سب قیصرؔ کے احکام کی مخالفت کرکے کہتے ہیں کہ بادشاہ تو اَور ہی ہے یعنی یسوؔع۔“ (اعما ۱۷:۷؛ ۱-تھس ۲:۱۹؛ ۳:۱۳؛ ۴:۱۵؛ ۵:۲۳) تھسلنیکے کے تمام بھائی بادشاہت پر اُمید رکھتے تھے۔ وہ خدا پر ایمان رکھتے ہوئے ”آنے والے غضب سے“ بچائے جانے کیلئے ”اُس کے بیٹے“ یسوع کے ”آسمان پر سے آنے کے منتظر [تھے] جسے اُس نے مُردوں میں سے جلایا۔“ اسی طرح، آجکل خدا کی بادشاہت پر اُمید رکھنے والے تمام اشخاص کو محبت میں ترقی کرنے اور اپنے دلوں کو مضبوط اور بےعیب رکھنے کیلئے تھسلنیکیوں کے نام پہلے خط کی عمدہ مشورت پر دھیان دینے کی ضرورت ہے تاکہ اُنکا ’چالچلن خدا کے لائق ہو جو انہیں اپنی بادشاہی اور جلال میں بلاتا ہے۔‘—۱-تھس ۱:۸، ۱۰؛ ۳:۱۳،۱۲؛ ۲:۱۲۔
[فٹنوٹ]
a ”آؤٹسٹینڈنگ ارلی کیٹیلاگز آف کرسچین گریک سکرپچرز،“ کے صفحہ ۳۰۳ پر موجود چارٹ دیکھیں۔
b دی ٹیکسٹ آف دی نیو ٹیسٹامنٹ، کرٹ اور باربرا اےلینڈ، مترجم ای. ایف. روڈز، ۱۹۸۷، صفحہ۹۷ ،۹۹۔