چوتھا باب
وہ شخص جس کی سب نبی گواہی دیتے ہیں
۱. ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع مسیح زمین پر آنے سے پہلے بھی خدا کے بہت ہی قریب تھا؟
”باپ بیٹے کو عزیز رکھتا ہے اور جتنے کام خود کرتا ہے اُسے دکھاتا ہے۔“ (یوحنا ۵:۲۰) اس آیت میں جس بیٹے کا ذکر ہوا ہے یہ اپنے باپ یہوواہ خدا کے بہت ہی قریب ہے۔ ان دونوں میں محبت کا بندھن اربوں سال سے قائم ہے یعنی جب سے خدا نے اِسے آسمان پر خلق کِیا تھا۔ اِس بیٹے کو خدا کا اکلوتا بیٹا بھی کہا گیا ہے کیونکہ خدا نے اسے براہِراست خلق کِیا۔ اس کے بعد آسمان اور زمین پر جتنی چیزیں خلق ہوئیں یہ سب خدا نے اپنے پہلوٹھے بیٹے کے ذریعے ہی خلق کیں۔ (کلسیوں ۱:۱۵، ۱۶) اِس بیٹے کو ”کلام“ بھی کہا گیا ہے کیونکہ خدا اُسی کے ذریعے دوسروں سے مخاطب ہوا۔ بیشک اس بیٹے کو خدا کی خوشنودی حاصل ہے۔ اور یہی بیٹا بعد میں زمین پر آیا اور یسوع مسیح کے نام سے پہچانا گیا۔—امثال ۸:۲۲-۳۰؛ یوحنا ۱:۱۴، ۱۸؛ ۱۲:۴۹، ۵۰۔
۲. بائبل میں درج پیشینگوئیوں کا یسوع مسیح سے کیا تعلق ہے؟
۲ اِس سے پہلے کہ خدا کا پہلوٹھا بیٹا یسوع مسیح زمین پر پیدا ہوا بائبل میں اُس کے بارے میں لاتعداد پیشینگوئیاں درج کی گئیں۔ یہاں تک کہ پطرس رسول نے کرنیلیس سے یسوع کے بارے میں کہا کہ ”اس شخص کی سب نبی گواہی دیتے ہیں۔“ (اعمال ۱۰:۴۳) بائبل کی پیشینگوئیوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع ہی خدا کا مسیحا ہے۔ ان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یسوع کیا کیا کام انجام دے گا تاکہ خدا کی مرضی پوری ہو۔ یہ پیشینگوئیاں ہمارے لئے بڑی اہمیت رکھتی ہیں اس لئے ہمیں ان پر توجہ دینی چاہئے۔
پیشینگوئیوں کی روشنی میں
۳. (ا) پیدایش ۳:۱۵ میں سانپ، ”عورت“ اور ’سانپ کی نسل‘ کس کی طرف اشارہ کرتے ہیں؟ (ب) یہوواہ کے خادم اس بات میں کیوں دلچسپی لیتے ہیں کہ ’سانپ کے سر کو کچلا جائے گا‘؟
۳ یسوع کے بارے میں سب سے پہلی پیشینگوئی اُس واقعے کے بعد کی گئی جب باغِعدن میں خدا کے خلاف بغاوت ہوئی۔ تب یہوواہ خدا نے سانپ سے کہا: ”مَیں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالوں گا۔ وہ تیرے سر کو کچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔“ (پیدایش ۳:۱۵) اس پیشینگوئی میں خدا دراصل شیطان سے بات کر رہا تھا کیونکہ شیطان ہی نے سانپ کے ذریعے حوا کو ورغلایا تھا۔ یہاں جس ”عورت“ کا ذکر ہے یہ خدا کی آسمانی تنظیم ہے جو ایک وفادار بیوی کی مانند خدا کے تابع رہتی ہے۔ ’سانپ کی نسل‘ سے مُراد وہ تمام فرشتے اور انسان ہیں جنہوں نے شیطان کی سوچ اپنا لی ہے اور جو یہوواہ خدا اور اُس کے بندوں کی مخالفت کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ اس پیشینگوئی میں بتایا گیا ہے کہ ’سانپ کے سر کو کچلا جائے گا‘ یعنی شیطان کو ختم کر دیا جائے گا۔ یہ کتنی خوشی کی بات ہوگی کیونکہ شیطان نے یہوواہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور اُس کی وجہ سے انسان اتنا دُکھ اُٹھاتے آ رہے ہیں۔ لیکن عورت کی اُس ”نسل“ کی شناخت کیا ہے جس کے ذریعے شیطان کے سر کو کچلا جائے گا؟ یہ بات ہزاروں سال تک ایک ”بھید“ یا راز رہی۔—رومیوں ۱۶:۲۰، ۲۵، ۲۶۔
۴. ہم یسوع کے نسبنامے پر غور کرنے سے کیسے جان جاتے ہیں کہ ”عورت کی نسل“ کا اشارہ یسوع کی طرف ہے؟
۴ باغِعدن میں ہونے والے واقعات کے تقریباً ۲،۰۰۰ سال بعد یہوواہ نے اس ”نسل“ کے بارے میں مزید معلومات فراہم کی۔ اُس نے ظاہر کِیا کہ یہ ”نسل“ ابرہام کی اولاد کے ذریعے پیدا ہوگی۔ (پیدایش ۲۲:۱۵-۱۸) البتہ اس ”نسل“ کے نسبنامے میں کس کس کو شامل ہونا تھا اس کا فیصلہ یہوواہ خدا ہی نے کِیا۔ مثال کے طور پر ابرہام کو ہاجرہ سے پیدا ہونے والے اپنے بیٹے اِسمٰعیل سے بڑا پیار تھا کیونکہ یہ اُس کا پہلوٹھا بیٹا تھا۔ لیکن یہوواہ نے ابرہام سے کہا کہ ”مَیں اپنا عہد اضحاؔق سے باندھوں گا جو . . . ساؔرہ سے پیدا ہوگا۔“ (پیدایش ۱۷:۱۸-۲۱) پھر یہوواہ نے فیصلہ کِیا کہ یہ ”نسل“ اضحاق کے پہلوٹھے بیٹے عیسو کی بجائے اُس کے دوسرے بیٹے یعقوب جو اسرائیل کے ۱۲ قبیلوں کا باپ بنا اُس کی اولاد کے ذریعے پیدا ہوگی۔ (پیدایش ۲۸:۱۰-۱۴) وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہوواہ خدا نے ظاہر کِیا کہ یہ ”نسل“ یہوداہ کے قبیلے اور داؤد کی اولاد کے ذریعے پیدا ہوگی۔—پیدایش ۴۹:۱۰؛ ۱-تواریخ ۱۷:۳، ۴، ۱۱-۱۴۔
۵. جب یسوع نے زمین پر خدا کی خدمت شروع کی تو یہ کیسے واضح ہو گیا کہ وہ ہی خدا کا بھیجا ہوا مسیحا ہے؟
۵ لیکن یہوواہ خدا نے اس ”نسل“ کی شناخت کرانے کے لئے اَور بھی بہت سی معلومات فراہم کی۔ مثال کے طور پر ”نسل“ کے پیدا ہونے سے ۷۰۰ سال پہلے بائبل میں بتایا گیا کہ اُس کی پیدائش بیتلحم کے شہر میں ہوگی۔ اس پیشینگوئی میں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ ”نسل“ ”قدیمالایام سے“ موجود تھی یعنی زمین پر آنے سے پہلے مُدتوں تک آسمان پر تھی۔ (میکاہ ۵:۲) دانیایل نبی نے ایک پیشینگوئی کے ذریعے واضح کِیا کہ اس ”نسل“ کو مسیحا کے طور پر زمین پر کب ظاہر ہونا تھا۔ (دانیایل ۹:۲۴-۲۶) پھر جب خدا کی پاک روح یسوع پر نازل ہوئی اور وہ خدا کا ممسوح یعنی مسیحا بنا تو آسمان سے خدا کی آواز سنائی دی۔ اس موقعے پر خدا نے اس بات کی تصدیق کی کہ یسوع ہی اُس کا پیارا بیٹا ہے۔ (متی ۳:۱۶، ۱۷) تب یہ بات واضح ہو گئی کہ جس ”نسل“ کا ذکر پیدایش ۳:۱۵ میں ہوا تھا اس کا اشارہ یسوع کی طرف ہے۔ اس وجہ سے فلپس نے کہا: ”جس کا ذکر موسیٰؔ نے توریت میں اور نبیوں نے کِیا ہے وہ ہم کو مل گیا۔ وہ یوؔسف کا بیٹا یسوؔع ناصری ہے۔“—یوحنا ۱:۴۵۔
۶. (ا) لوقا ۲۴:۲۷ کے مطابق یسوع کے شاگرد کس بات کو سمجھ گئے؟ (ب) ”عورت کی نسل“ کا سب سے اہم فرد کون ہے؟ (پ) جب یسوع مسیح سانپ کا سر کچلے گا تو اس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟
۶ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یسوع کے شاگرد سمجھ گئے کہ پاک صحائف میں اُس کے بارے میں بہت سی پیشینگوئیاں درج ہیں۔ (لوقا ۲۴:۲۷) یوں اُن کا اس بات پر یقین بڑھ گیا کہ یسوع ہی ”عورت کی نسل“ کا سب سے اہم فرد ہے۔ وہ ہی مستقبل میں سانپ کے سر کو کچل کر شیطان کا نامونشان مٹا دے گا۔ اس طرح یسوع کے ذریعے وہ تمام وعدے پورے ہوں گے جو خدا نے انسان سے کئے ہیں۔—۲-کرنتھیوں ۱:۲۰۔
۷. یہ جان کر کہ یسوع وہ ”نسل“ ہے جس کے بارے میں پیشینگوئی کی گئی تھی، ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۷ یہ جان کر کہ یسوع وہ ”نسل“ ہے جس کے بارے میں پیشینگوئی کی گئی تھی، ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ پاک صحائف میں ایک حبشی اہلکار کا ذکر ہے جس نے مسیحا کے بارے میں چند پیشینگوئیاں پڑھیں لیکن وہ انہیں سمجھ نہ پایا۔ اُس نے فلپس سے پوچھا: ”نبی یہ کس کے حق میں کہتا ہے؟“ فلپس نے اُس کو بتایا کہ یہ پیشینگوئیاں یسوع میں پوری ہوئی ہیں۔ یہ سُن کر اہلکار نے کیا کِیا؟ وہ سمجھ گیا تھا کہ اُسے اپنی شکرگزاری ظاہر کرنے کے لئے اقدام اُٹھانے ہوں گے اور اِس لئے اُس نے بپتسمہ لے لیا۔ (اعمال ۸:۳۲-۳۸؛ یسعیاہ ۵۳:۳-۹) کیا ہم بھی ایسا کرنے کی اہمیت کو سمجھ گئے ہیں؟
۸. (ا) جب ابرہام نے اپنے بیٹے اِضحاق کو قربان کرنے کی کوشش کی تو یہ کس بات کی جھلک تھی؟ (ب) یہوواہ خدا نے ابرہام سے یہ وعدہ کیوں کِیا تھا کہ اُس کی نسل کے وسیلہ سے زمین کی سب قومیں برکت پائیں گی؟ (پ) ہم اس سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۸ اس سلسلے میں ذرا اس واقعے پر غور کریں جب ابرہام نے اپنی بیوی سارہ سے پیدا ہونے والے اپنے اِکلوتے بیٹے اِضحاق کو قربان کرنے کی کوشش کی۔ (پیدایش ۲۲:۱-۱۸) یہ دل کو چُھو لینے والا واقعہ اُس واقعے کی جھلک تھا جب یہوواہ خدا نے اپنے اکلوتے بیٹے کو قربان کر دیا۔ پاک صحائف میں لکھا ہے کہ ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوحنا ۳:۱۶) اگر یہوواہ خدا اپنے اِکلوتے بیٹے کو ہمارے لئے قربان کرنے کو تیار تھا تو ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ ”اَور سب چیزیں بھی ہمیں . . . بخشے گا۔“ (رومیوں ۸:۳۲) لیکن وہ ہم سے کس بات کی توقع کرتا ہے؟ پیدایش ۲۲:۱۸ میں یہوواہ خدا نے ابرہام سے کہا کہ ”کیونکہ [ابرہام] نے [خدا کی] بات مانی“ اس لئے اُس کی نسل کے وسیلہ سے زمین کی سب قومیں برکت پائیں گی۔ اس سے ہم سیکھ سکتے ہیں کہ ہمیں بھی یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی بات ماننی چاہئے۔ ”جو بیٹے پر ایمان لاتا ہے ہمیشہ کی زندگی اُس کی ہے لیکن جو بیٹے کی نہیں مانتا زندگی کو نہ دیکھے گا بلکہ اُس پر خدا کا غضب رہتا ہے۔“—یوحنا ۳:۳۶۔
۹. ہم یسوع مسیح کی قربانی کے لئے اپنی شکرگزاری کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
۹ ہم یسوع مسیح کی قربانی کے وسیلے سے ہی ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔ اگر ہم اس بات کے لئے شکرگزار ہیں تو ہمارے دل میں اُن احکام پر عمل کرنے کی خواہش پیدا ہوگی جو یہوواہ خدا نے یسوع کے ذریعے دئے ہیں۔ اِن احکام میں خدا اور اپنے پڑوسی سے محبت رکھنے کی اہمیت کو واضح کِیا گیا ہے۔ (متی ۲۲:۳۷-۳۹) یسوع نے کہا کہ اگر ہم یہوواہ خدا سے محبت رکھتے ہیں تو ہم لوگوں کو ’یہ تعلیم دیں گے کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا اُس نے ہم کو حکم دیا۔‘ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) اس کے علاوہ جب ہم باقاعدگی سے یہوواہ کی عبادت کرنے کے لئے ”ایک دوسرے کے ساتھ جمع“ ہوتے ہیں تو ہم اپنے مسیحی بہنبھائیوں کے لئے بھی محبت ظاہر کرتے ہیں۔ (عبرانیوں ۱۰:۲۵؛ گلتیوں ۶:۱۰) یہوواہ خدا اور یسوع مسیح ہم سے یہ توقع نہیں رکھتے کہ ہم سے غلطیاں نہیں ہوں گی۔ عبرانیوں ۴:۱۵ میں لکھا ہے کہ یسوع جو ہمارا سردارکاہن ہے وہ ”ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد“ ہے۔ یہ بات ہمارے لئے اُس وقت بہت ہی تسلیبخش ثابت ہوتی ہے جب ہم اپنی کمزوریوں پر قابو پانے کے لئے یسوع مسیح کے وسیلے سے، یہوواہ خدا سے مدد مانگتے ہیں۔—متی ۶:۱۲۔
یسوع مسیح پر ایمان لائیں
۱۰. یسوع کے علاوہ کسی اَور کے وسیلہ سے نجات کیوں ممکن نہیں ہے؟
۱۰ ایک موقعے پر پطرس رسول نے یہودیوں کی صدرعدالت کو اِس بات کا ثبوت پیش کِیا کہ پاک صحائف کی پیشینگوئیاں یسوع ہی میں پوری ہوئی ہیں۔ پھر اُس نے کہا: ”کسی دوسرے کے وسیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تلے آدمیوں کو کوئی دوسرا نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں۔“ (اعمال ۴:۱۲) آدم کی اولاد نے گناہ کا داغ ورثے میں پایا ہے۔ ان گناہوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ایک فدیہ کی ضرورت تھی۔ لیکن تمام انسان گنہگار ہیں اس لئے ہم میں سے کوئی اپنی جان دے کر اس فدیہ کی قیمت ادا نہیں کر سکتا۔ البتہ یسوع بےگُناہ تھا اس لئے اُس کی جان کی قربانی کے ذریعے ہمیں گناہوں سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ (زبور ۴۹:۶-۹؛ عبرانیوں ۲:۹) یسوع نے اپنی جان دے کر اس گُناہ سے پاک زندگی کی قیمت ادا کی جسے آدم نے گنوا دیا تھا۔ (۱-تیمتھیس ۲:۵، ۶) اس طرح ہم سب خدا کی نئی دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔
۱۱. ہم یسوع کی قربانی سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟
۱۱ اس فدیہ کے ذریعے ہمیں آج بھی بہت سے فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر یسوع کی قربانی کی وجہ سے ہمارے گُناہ معاف ہو سکتے ہیں اور ہم صاف ضمیر بھی رکھ سکتے ہیں۔ اس کے برعکس جب بنی اسرائیل موسیٰ کی شریعت پر عمل کرتے ہوئے قربانیاں گزرانتے تھے تو اُنہیں اس حد تک مخلصی حاصل نہیں تھی۔ (اعمال ۱۳:۳۸، ۳۹؛ عبرانیوں ۹:۱۳، ۱۴؛ ۱۰:۲۲) تاہم ہمیں اپنے گُناہوں کی معافی حاصل کرنے کے لئے تسلیم کرنا ہوگا کہ ہمیں یسوع کی قربانی کی اشد ضرورت ہے۔ ”اگر ہم کہیں کہ ہم بےگُناہ ہیں تو اپنے آپ کو فریب دیتے ہیں اور ہم میں سچائی نہیں۔ اگر اپنے گُناہوں کا اقرار کریں تو وہ ہمارے گُناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے۔“—۱-یوحنا ۱:۸، ۹۔
۱۲. صاف ضمیر حاصل کرنے کے سلسلے میں بپتسمہ لینا ضروری کیوں ہے؟
۱۲ ہم یسوع اور اُس کی قربانی پر اپنا ایمان کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ پہلی صدی میں جب لوگ یسوع پر ایمان لاتے تھے تو وہ بپتسمہ لے کر سب کے سامنے اس بات کا اقرار کرتے تھے۔ وہ ایسا اس لئے کرتے تھے کیونکہ یسوع نے حکم دیا تھا کہ اُس کے تمام شاگرد بپتسمہ لیں۔ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰؛ اعمال ۸:۱۲؛ ۱۸:۸) جو شخص یسوع مسیح کی قربانی کے لئے واقعی شکرگزار ہے وہ ایسا قدم اُٹھانے سے نہیں ہچکچائے گا۔ وہ خدا کو خوش کرنے کے لئے اپنی زندگی میں تبدیلیاں لاتا ہے، دُعا میں خدا سے اُس کی خدمت کرنے کا وعدہ کرتا ہے اور بپتسمہ لینے سے سب لوگوں کے سامنے اس وعدے کا اقرار بھی کرتا ہے۔ اس طریقے سے اپنے ایمان کا اظہار کرنے سے وہ ”نیک ضمیر [کے لئے] خدا کا طالب“ ہوتا ہے یعنی خدا سے صاف ضمیر کی درخواست کرتا ہے۔—۱-پطرس ۳:۲۱، کیتھولک ترجمہ۔
۱۳. اگر ہم سے گُناہ ہو جائے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے اور ہمیں ایسا کیوں کرنا چاہئے؟
۱۳ سچ تو یہ ہے کہ بپتسمہ لینے کے بعد بھی ہم سے گُناہ ہوں گے۔ اس وجہ سے یوحنا رسول نے لکھا: ”یہ باتیں مَیں تمہیں اس لئے لکھتا ہوں کہ تُم گُناہ نہ کرو اور اگر کوئی گُناہ کرے تو باپ کے پاس ہمارا ایک مددگار موجود ہے یعنی یسوؔع مسیح راستباز۔ اور وہی ہمارے گُناہوں کا کفارہ ہے۔“ (۱-یوحنا ۲:۱، ۲) کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ چاہے ہم سے کوئی بھی گُناہ ہو جائے اگر ہم خدا سے معافی مانگیں گے تو وہ ہمیں فوراً معاف کر دے گا؟ جینہیں۔ اگر ہم دوبارہ سے خدا کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں دل سے اپنے بُرے کام سے توبہ کرنی ہوگی۔ اس سلسلے میں شاید ہمیں کلیسیا کے بزرگوں کی مدد کی بھی ضرورت پڑے۔ ہمیں اپنے گُناہ کا اقرار کرنا ہوگا اور پھر ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی تاکہ ہم دوبارہ سے ایسی بُرائی نہ کریں۔ (اعمال ۳:۱۹؛ یعقوب ۵:۱۳-۱۶) اگر ہم اس طرح سے توبہ کریں گے تو یسوع مسیح ہماری مدد کرے گا اور ہم دوبارہ سے یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کر سکیں گے۔
۱۴. (ا) یسوع مسیح کی قربانی کی وجہ سے ہم کس بات کی اُمید رکھ سکتے ہیں؟ (ب) اگر ہم یسوع کی قربانی پر واقعی ایمان رکھتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۱۴ یسوع مسیح کی قربانی کی بِنا پر انسانوں کا ایک ’چھوٹا گلّہ‘ آسمان پر جانے کی اُمید رکھ سکتا ہے۔ ان لوگوں کا شمار بھی عورت کی اُس نسل میں ہوتا ہے جس کا ذکر پیدایش ۳:۱۵ میں ہوا ہے۔ (لوقا ۱۲:۳۲؛ گلتیوں ۳:۲۶-۲۹) اس کے علاوہ یسوع کی قربانی کی وجہ سے کروڑوں لوگ ہمیشہ تک فردوسی زمین پر رہنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔ (زبور ۳۷:۲۹؛ مکاشفہ ۲۰:۱۱، ۱۲؛ ۲۱:۳، ۴) ’ہمیشہ کی زندگی ہمارے خداوند مسیح یسوؔع میں خدا کی بخشش ہے۔‘ (رومیوں ۶:۲۳؛ افسیوں ۲:۸-۱۰) اگر ہم ایمان رکھتے ہیں کہ خدا ہمیں ہمیشہ کی زندگی بخشے گا اور ہم اس بات کے لئے شکرگزار بھی ہیں کہ یسوع مسیح کی قربانی کی وجہ سے یہ ممکن ہوا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ ہمیں یسوع مسیح کے نمونے پر عمل کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔ اس لئے ہم خدا کی بادشاہت کی مُنادی کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیں گے۔ ہم دلوجان سے دوسروں کو ہمیشہ کی زندگی کی بخشش کے بارے میں بتانے سے اپنے مضبوط ایمان کا ثبوت پیش کریں گے۔—اعمال ۲۰:۲۴۔
۱۵. یسوع مسیح میں ایمان رکھنے سے ہمارا اتحاد کیوں بڑھتا ہے؟
۱۵ ایسے مضبوط ایمان کا ہمارے اتحاد پر بڑا اثر ہوتا ہے۔ اس ایمان کی وجہ سے ہم یہوواہ خدا، اُس کے بیٹے اور اپنے مسیحی بہنبھائیوں کے اَور زیادہ قریب ہو جاتے ہیں۔ (۱-یوحنا ۳:۲۳، ۲۴) واقعی ہم اس بات پر بہت ہی خوش ہیں کہ یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے کو ”وہ نام بخشا جو [خدا کے نام کے سوا] سب ناموں سے اعلیٰ ہے۔ تاکہ یسوؔع کے نام پر ہر ایک گھٹنا جھکے۔ خواہ آسمانیوں کا ہو خواہ زمینیوں کا۔ خواہ اُن کا جو زمین کے نیچے ہیں۔ اور خدا باپ کے جلال کے لئے ہر ایک زبان اقرار کرے کہ یسوؔع مسیح خداوند ہے۔“—فلپیوں ۲:۹-۱۱۔
اِن سوالات پر تبصرہ کریں
• خدا کے کلام پر ایمان رکھنے والے لوگ پہلی صدی میں یسوع کو مسیحا کے طور پر کیوں پہچان پائے؟
• ہم یسوع کی قربانی کے لئے اپنی شکرگزاری ظاہر کرنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
• ہم یسوع کی قربانی سے کیسے فائدہ حاصل کر رہے ہیں؟ ہم کس اعتماد کے ساتھ یہوواہ خدا سے گُناہوں کی معافی کی درخواست کر سکتے ہیں؟
[صفحہ ۳۶ پر تصویر]
یسوع نے اپنے پیروکاروں سے کہا کہ وہ دوسرے لوگوں کو خدا کے حکموں پر عمل کرنا سکھائیں