یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م98 1/‏3 ص.‏ 16-‏20
  • خدا کے فرزندوں کیلئے جلال کی آزادی عنقریب

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • خدا کے فرزندوں کیلئے جلال کی آزادی عنقریب
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1998ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • وہ کہہ رہے ہیں ”‏آ۔“‏
  • مرورِایّام کیساتھ تبدیلیاں
  • شکرگزاری کی بہتیری وجوہات
  • کیا آپ حاضر ہونگے؟‏
  • آسمانی بلا‌ہٹ دراصل کسے حاصل ہے؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1992ء
  • یہوواہ بہت سے بیٹوں کو جلال میں داخل کرتا ہے
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1998ء
  • عشائے‌خداوندی آپ کیلئے کیا مطلب رکھتی ہے؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2003ء
  • اپنی اُمید کو زندہ رکھیں
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—2012ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1998ء
م98 1/‏3 ص.‏ 16-‏20

خدا کے فرزندوں کیلئے جلال کی آزادی عنقریب

‏”‏مخلوقات بطالت کے اختیار میں کر دی گئی تھی۔ .‏ .‏ .‏ اس اُمید پر .‏ .‏ .‏ کہ مخلوقات بھی فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل ہو جائیگی۔“‏—‏رومیوں ۸:‏۲۰، ۲۱‏۔‏

۱.‏ یومِ‌کفارہ پر یسوع کی قربانی کا عکس کیسے پیش کِیا گیا تھا؟‏

یہوواہ نے اپنے اِکلوتے بیٹے کو فدیے کی قربانی کے طور پر بخشدیا جس سے ۱،۴۴،۰۰۰ انسانوں کیلئے آسمانی زندگی اور باقی نوعِ‌انسان کیلئے ابدی زمینی امکانات کی راہ کُھل گئی۔ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱، ۲‏)‏ جیساکہ پچھلے مضمون میں دیکھا گیا ہے کہ جب سالانہ یومِ‌کفارہ پر اسرائیل کا سردار کاہن اپنے، اپنے گھرانے اور لاوی کے قبیلے کی خاطر بیل قربان کِیا کرتا تھا تو اس سے روح سے پیداشُدہ مسیحیوں کیلئے یسوع کی قربانی کا عکس پیش کِیا گیا تھا۔ اُسی دن پر، وہ دیگر تمام اسرائیلیوں کیلئے خطا کی قربانی کے طور پر ایک بکرا قربان کِیا کرتا تھا جیسے‌کہ مسیح کی قربانی بھی عام نوعِ‌انسان کو فائدہ پہنچائیگی۔ ایک زندہ بکرا بیابان میں گم ہو جانے سے علامتی مفہوم میں قوم کے گزشتہ سال کے اجتماعی گناہوں کو دُور لے جاتا تھا۔‏a‏—‏احبار ۱۶:‏۷-‏۱۵، ۲۰-‏۲۲، ۲۶۔‏

۲، ۳.‏ رومیوں ۸:‏۲۰، ۲۱ میں درج پولس کے بیان کا کیا مطلب ہے؟‏

۲ ”‏خدا کے“‏ آسمانی ”‏بیٹے“‏ بننے والے انسانوں کی اُمید کو بیان کرنے کے بعد پولس رسول نے کہا:‏ ”‏مخلوقات کمال آرزو سے خدا کے بیٹوں کے ظاہر ہونے کی راہ دیکھتی ہے۔ اسلئے‌کہ مخلوقات بطالت کے اختیار میں کر دی گئی تھی۔ نہ اپنی خوشی سے بلکہ اُسکے باعث سے جس نے اُس کو۔ اس اُمید پر بطالت کے اختیار میں کر دیا کہ مخلوقات بھی فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل ہو جائیگی۔“‏ (‏رومیوں ۸:‏۱۴،‏ ۱۷،‏ ۱۹-‏۲۱‏)‏ اس بیان کا کیا مطلب ہے؟‏

۳ جب ہمارے جدِامجد آدم کو ایک کامل انسان کے طور پر خلق کِیا گیا تو وہ ”‏خدا کا [‏بیٹا]‏ تھا۔“‏ (‏لوقا ۳:‏۳۸‏)‏ گناہ کرنے کی وجہ سے وہ ”‏فنا کے قبضہ“‏ میں آ گیا اور اسی حالت کو نسلِ‌انسانی میں منتقل کر دیا۔ (‏رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ خدا نے اُنکی موروثی ناکاملیت کے باعث اُنہیں درپیش ”‏بطالت“‏ کیساتھ انسانوں کو پیدا ہونے دیا لیکن اُنہیں ”‏نسل،“‏ یسوع مسیح کے وسیلے سے اُمید بھی بخشی۔ (‏پیدایش ۳:‏۱۵؛‏ ۲۲:‏۱۸؛‏ گلتیوں ۳:‏۱۶‏)‏ مکاشفہ ۲۱:‏۱-‏۴ ایسے وقت کی طرف اشارہ کرتی ہیں جب ’‏موت، ماتم، آہ‌ونالہ اور درد باقی نہ رہینگے۔‘‏ چونکہ یہ ”‏آدمیوں“‏ کیساتھ وعدہ ہے اسلئے یہ ہمیں یقین دلاتا ہے کہ بادشاہتی حکمرانی کے تحت آباد انسانوں کا نیا زمینی معاشرہ ذہن اور جسم کی مکمل صحت کی بحالی اور ”‏خدا کے“‏ زمینی ”‏فرزندوں“‏ کے طور پر ہمیشہ کی زندگی کا تجربہ کریگا۔ مسیح کی ہزار سالہ حکومت کے دوران، فرمانبردار انسان ”‏فنا کے قبضہ سے چھوٹ“‏ جائینگے۔ آخری امتحان میں یہوواہ کے وفادار ثابت ہونے کے بعد، وہ موروثی گناہ اور موت سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے آزاد ہو جائینگے۔ (‏مکاشفہ ۲۰:‏۷-‏۱۰‏)‏ اِس کے بعد جو زمین پر ہونگے وہ ”‏خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل“‏ ہو جائینگے۔‏

وہ کہہ رہے ہیں ”‏آ۔“‏

۴.‏ ”‏آبِ‌حیات مُفت“‏ لینے کا کیا مطلب ہے؟‏

۴ نوعِ‌انسان کے سامنے کیا ہی شاندار اُمید رکھی گئی ہے!‏ اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں کہ ابھی تک زمین پر موجود روح سے پیداشُدہ مسیحی اسکی بابت دوسروں کو بتانے میں سرگرمی سے پیشوائی کر رہے ہیں!‏ جلالی برّے، یسوع مسیح کی ”‏دلہن“‏ کا حصہ بننے والوں کی طرح ممسوح بقیہ ان نبوّتی الفاظ کی تکمیل میں شامل ہے:‏ ”‏روح اور دلہن کہتی ہیں آ اور سننے والا بھی کہے آ۔ اور جو پیاسا ہو وہ آئے اور جو کوئی چاہے آبِ‌حیات مُفت لے۔“‏ (‏مکاشفہ ۲۱:‏۲،‏ ۹؛‏ ۲۲:‏۱، ۲،‏ ۱۷‏)‏ یسوع کی فدیے کی قربانی کے فوائد صرف ۱،۴۴،۰۰۰ ممسوح اشخاص تک ہی محدود نہیں ہیں۔ خدا کی روح زمین پر موجود دلہن جماعت کے باقیماندہ اشخاص کے ذریعے ”‏آ“‏ کہنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہر سننے والے شخص کو جو راستبازی کا پیاسا ہے ”‏آ“‏ کہنے کی دعوت دی گئی ہے جس سے وہ خود نجات کیلئے یہوواہ کی فراخدلانہ فراہمی سے فائدہ اُٹھاتا ہے۔‏

۵.‏ یہوواہ کے گواہ اپنے درمیان کن کی موجودگی سے خوش ہیں؟‏

۵ یہوواہ کے گواہ یسوع مسیح کے وسیلے سے زندگی کی خدائی فراہمی پر ایمان رکھتے ہیں۔ (‏اعمال ۴:‏۱۲‏)‏ وہ اپنے درمیان ایسے خلوصدل لوگوں کی موجودگی سے خوش ہیں جو خدا کے مقاصد کی بابت سیکھنے اور اُس کی مرضی بجا لانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اس ”‏آخری زمانہ“‏ میں اُن تمام لوگوں کے لئے اُن کے کنگڈم ہالوں کے دروازے کُھلے ہیں جو ’‏آ کر آبِ‌حیات مُفت لینا‘‏ چاہتے ہیں۔—‏دانی‌ایل ۱۲:‏۴۔‏

مرورِایّام کیساتھ تبدیلیاں

۶.‏ خدا کی روح نے مختلف اَدوار میں یہوواہ کے خادموں پر کیسے کام کِیا ہے؟‏

۶ خدا اپنے مقاصد کو پورا کرنے کا ایک مُعیّن وقت رکھتا ہے اور یہ انسانوں کیساتھ اُسکے برتاؤ پر اثرانداز ہوتا ہے۔ (‏واعظ ۳:‏۱؛‏ اعمال ۱:‏۷‏)‏ مسیحی دَور سے قبل اُس کے خادموں پر خدا کی روح کے نزول کے باوجود بھی وہ اُسکے روحانی بیٹوں کے طور پر پیدا نہیں ہوئے تھے۔ تاہم، یسوع سے شروع کرکے، یہوواہ کا وقت آ پہنچا تھا کہ مخصوص‌شُدہ مردوزن کو آسمانی میراث کیلئے پیدا کرنے کے واسطے روح‌القدس استعمال کرے۔ چنانچہ ہمارے زمانے کی بابت کیا ہے؟ یہی روح یسوع کی ”‏دوسری بھیڑوں“‏ پر بھی کام کر رہی ہے لیکن یہ اُن میں آسمانی زندگی کی اُمید یا خواہش پیدا نہیں کرتی۔ (‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏، این‌ڈبلیو)‏ فردوسی زمین پر ابدی زندگی کی خداداد اُمید کیساتھ، وہ پُرانی دُنیا سے خدا کی راست نئی دُنیا تک کے اس عبوری دَور کے دوران گواہی دینے میں ممسوح بقیے کی خوشی سے حمایت کرتے ہیں۔—‏۲-‏پطرس ۳:‏۵-‏۱۳‏۔‏

۷.‏ بائبل طالبعلم جمع کرنے کے کس کام میں مشغول تھے لیکن وہ فردوس کی بابت کیا جانتے تھے؟‏

۷ خدا نے ۳۳ س.‏ع.‏ پنتِکُست کے وقت روح‌القدس نازل کرنے سے ’‏بہت سے بیٹوں کو جلال میں داخل‘‏ کرنا شروع کر دیا اور اُس نے بظاہر ”‏خدا کے“‏ روحانی ”‏اؔسرائیل“‏ کو مکمل کرنے کا وقت بھی مقرر کر دیا جسکی کُل تعداد ۱،۴۴،۰۰۰ ہے۔ (‏عبرانیوں ۲:‏۱۰؛‏ گلتیوں ۶:‏۱۶؛‏ مکاشفہ ۷:‏۱-‏۸‏)‏ اس رسالے میں ۱۸۷۹ سے شروع کرکے، ممسوح مسیحیوں کے سلسلے میں کٹائی کے کام کا اکثروبیشتر ذکر کِیا گیا تھا۔ تاہم، بائبل طالبعلم (‏جو اب یہوواہ کے گواہ کہلاتے ہیں)‏ یہ بھی جانتے تھے کہ صحائف میں فردوسی زمین پر ابدی زندگی کی اُمید بھی پائی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر، جولائی ۱۸۸۳ کے واچ‌ٹاور کے شمارے نے بیان کِیا:‏ ”‏جب یسوع اپنی بادشاہت قائم کر کے، بدکاری وغیرہ کا خاتمہ کریگا تو یہ زمین فردوس بن جائیگی، .‏ .‏ .‏ اور جتنے قبروں میں ہیں وہ اس میں زندگی پائینگے۔ لہٰذا اسکے قوانین کی پابندی کرنے سے وہ اس میں ہمیشہ تک زندہ رہ سکیں گے۔“‏ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ، ممسوح اشخاص کی کٹائی ختم ہو گئی اور تدریجاً آسمانی اُمید نہ رکھنے والے اشخاص کو یہوواہ کی تنظیم میں جمع کِیا جانے لگا۔ اسی اثنا میں، خدا نے اپنے ممسوح خادموں، نئے سرے سے پیداشُدہ مسیحیوں کو قابلِ‌ذکر بصیرت بخشی۔—‏دانی‌ایل ۱۲:‏۳؛‏ فلپیوں ۲:‏۱۵؛‏ مکاشفہ ۱۴:‏۱۵، ۱۶‏۔‏

۸.‏ زمینی اُمید کی بابت سمجھ ۱۹۳۰ کے عشرے کے اوائل میں کیسے بڑھ گئی؟‏

۸ خاص طور پر ۱۹۳۱ سے لیکر زمینی اُمید رکھنے والے مسیحی کلیسیا کے ساتھ رفاقت رکھتے ہیں۔ اُس سال میں، یہوواہ نے روح سے پیداشُدہ مسیحیوں کے بقیے کو یہ دیکھنے کی بصیرت عطا کی کہ حزقی‌ایل ۹ باب اسی زمینی جماعت کا ذکر کرتا ہے جن پر زندہ بچ کر خدا کی نئی دُنیا میں داخل ہونے کیلئے نشان کِیا جا رہا ہے۔ سن ۱۹۳۲ میں یہ نتیجہ اخذ کِیا گیا کہ یاہو کے ساتھی یوناداب (‏یہوناداب)‏ سے دورِحاضر کے ایسے بھیڑخصلت لوگوں کی ہی عکاسی کی گئی تھی۔ (‏۲-‏سلاطین ۱۰:‏۱۵-‏۱۷‏)‏ یہ بات ۱۹۳۴ میں واضح کر دی گئی کہ ”‏یونادابیوں“‏ کو خدا کیلئے خود کو ”‏وقف“‏ یا مخصوص کرنا چاہئے۔ سن ۱۹۳۵ میں ”‏جمِ‌غفیر“‏ یا ”‏بڑی بِھیڑ“‏—‏جسے پہلے آسمان میں مسیح کی دلہن کے ”‏رفقاء“‏ کی ثانوی جماعت خیال کِیا جاتا تھا—‏کی زمینی اُمید کی حامل دوسری بھیڑوں کے طور پر شناخت کر لی گئی تھی۔ (‏مکاشفہ ۷:‏۴-‏۱۵؛‏ ۲۱:‏۲،‏ ۹؛‏ زبور ۴۵:‏۱۴، ۱۵‏)‏ لہٰذا ۱۹۳۵ سے ممسوح اشخاص خاص طور پر فردوسی زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کے آرزومند راست لوگوں کو تلاش کرنے میں پیشوائی کر رہے ہیں۔‏

۹.‏ بعض مسیحیوں نے ۱۹۳۵ کے بعد سے خداوند کے عشائیے پر علامات سے تناول فرمانا کیوں بند کر دیا؟‏

۹ خداوند کے عشائیے پر روٹی اور مے سے تناول فرمانے والے بعض مسیحیوں نے ۱۹۳۵ کے بعد سے تناول فرمانا بند کر دیا۔ کیوں؟ اسلئے‌کہ اُنہوں نے یہ جان لیا تھا کہ اُنکی اُمید آسمانی نہیں بلکہ زمینی ہے۔ سن ۱۹۳۰ میں بپتسمہ پانے والی ایک عورت نے بیان کِیا:‏ ”‏اگرچہ سرگرم کُل‌وقتی خادموں کیلئے خاص طور پر [‏تناول فرمانا]‏ واجب خیال کِیا جاتا تھا، مجھے کبھی بھی اس بات کا یقین نہیں تھا کہ مَیں آسمانی اُمید رکھتی ہوں۔ اِسکے بعد، ۱۹۳۵ میں، ہمارے سامنے یہ واضح کر دیا گیا کہ زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھنے والی بڑی بِھیڑ کو جمع کِیا جا رہا ہے۔ ہم میں سے بہتیرے یہ سمجھ کر نہایت خوش ہوئے کہ ہم اُسی بڑی بِھیڑ کا حصہ ہیں اور ہم نے علامات میں سے تناول فرمانا بند کر دیا۔“‏ مسیحی مطبوعات کے نفسِ‌مضامین بھی بدل گئے۔ اگرچہ اُن گزشتہ سالوں کی مطبوعات بنیادی طور پر یسوع کے روح سے پیداشُدہ پیروکاروں کیلئے مرتب کی گئی تھیں تو بھی ۱۹۳۵ سے لیکر دی واچ‌ٹاور اور ’‏دیانتدار نوکر‘‏ کے دیگر لٹریچر نے ممسوح اور زمینی اُمید رکھنے والے اُنکے ساتھیوں دونوں کی ضروریات کے مطابق روحانی غذا فراہم کی۔—‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏۔‏

۱۰.‏ ایک ممسوح شخص کی جگہ کسی دوسرے کو کیسے دی جا سکتی ہے؟‏

۱۰ فرض کریں کہ کوئی ممسوح بیوفا ہو جاتا ہے۔ کیا اُسکی جگہ کوئی اَور لیگا؟ پولس نے علامتی زیتون کے درخت کی بابت گفتگو میں اس کا ذکر کِیا۔ (‏رومیوں ۱۱:‏۱۱-‏۳۲‏)‏ اگر روح سے پیداشُدہ شخص کی جگہ کسی اَور کو دینے کی ضرورت پڑے تو بہت اغلب ہے کہ خدا آسمانی بلا‌وا کسی ایسے شخص کو دیگا جس کا ایمان کئی سالوں سے اُسکی پاک خدمت بجا لانے میں مثالی رہا ہے۔—‏مقابلہ کریں لوقا ۲۲:‏۲۸، ۲۹؛‏ ۱-‏پطرس ۱:‏۶، ۷‏۔‏

شکرگزاری کی بہتیری وجوہات

۱۱.‏ اپنی اُمید کی نوعیت سے قطع‌نظر یعقوب ۱:‏۱۷ ہمیں کس بات کی یقین‌دہانی کراتی ہے؟‏

۱۱ ہم وفاداری سے جہاں کہیں بھی یہوواہ کی خدمت کریں، وہ ہماری ضروریات اور راست خواہشات کو پورا کریگا۔ (‏زبور ۱۴۵:‏۱۶؛‏ لوقا ۱:‏۶۷-‏۷۴‏)‏ خواہ ہم حقیقی آسمانی اُمید رکھتے ہیں یا ہماری توقع زمینی ہے، ہمارے پاس خدا کی شکرگزاری کیلئے بہت سی ٹھوس وجوہات ہیں۔ وہ ہمیشہ اُن لوگوں کی بھلائی کیلئے کام کرتا ہے جو اُس سے محبت رکھتے ہیں۔ شاگرد یعقوب نے کہا کہ ”‏ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام اُوپر سے ہے اور نوروں کے باپ،“‏ یہوواہ خدا ”‏کی طرف سے ملتا ہے۔“‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۷‏)‏ آئیے ان بخششوں اور برکات میں سے چند ایک کا جائزہ لیں۔‏

۱۲.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ نے اپنے ہر وفادار خادم کو شاندار اُمید عطا کی ہے؟‏

۱۲ یہوواہ نے اپنے ہر وفادار خادم کو ایک شاندار اُمید عطا کی ہے۔ اُس نے بعض کو آسمانی زندگی کیلئے بلا‌یا ہے۔ مسیحی دَور سے قبل اپنے گواہوں کو یہوواہ نے زمین پر ابدی زندگی کیلئے قیامت کی درخشاں اُمید عطا کی تھی۔ مثال کے طور پر، ابرہام قیامت پر ایمان رکھتا تھا اور ”‏پایدار شہر“‏—‏آسمانی بادشاہت جس کے تحت وہ زمینی زندگی کیلئے قیامت پائیگا—‏کا منتظر تھا۔ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۱۰،‏ ۱۷-‏۱۹‏)‏ ایک بار پھر، اس آخری زمانے میں، خدا لاکھوں لوگوں کو فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید بخش رہا ہے۔ (‏لوقا ۲۳:‏۴۳؛‏ یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ واقعی، جس کسی کو بھی یہوواہ نے ایسی عظیم‌الشان اُمید عطا کی ہے اُسے اس کیلئے نہایت شکرگزار ہونا چاہئے۔‏

۱۳.‏ خدا کی روح‌القدس نے اُسکے لوگوں پر کیسے کام کِیا ہے؟‏

۱۳ یہوواہ اپنے لوگوں کو روح‌القدس ایک بخشش کے طور پر عنایت کرتا ہے۔ جن مسیحیوں کو آسمانی اُمید عطا کی گئی ہے وہ روح‌القدس سے مسح ہوئے ہیں۔ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۲۰؛‏ ۵:‏۱-‏۴،‏ ۱۸‏)‏ تاہم، زمینی امکانات رکھنے والے خدا کے خادموں کو بھی روح کی مدد اور راہنمائی حاصل ہے۔ ان میں سے ایک موسیٰ تھا جس کے پاس یہوواہ کی روح تھی اور اُسکی مدد کرنے کیلئے مقررکردہ ۷۰ اشخاص کے پاس بھی تھی۔ (‏گنتی ۱۱:‏۲۴، ۲۵)‏ روح‌القدس کے زیرِاثر، بضلی‌ایل نے اسرائیل کے خیمۂ‌اجتماع کے سلسلے میں ماہر کاریگر کے طور پر خدمت انجام دی۔ (‏خروج ۳۱:‏۱-‏۱۱)‏ خدا کی روح جدعون، افتاح، سمسون، داؤد، ایلیاہ، الیشع اور دیگر پر نازل ہوئی تھی۔ اگرچہ قدیم وقتوں کے ان اشخاص کو کبھی بھی آسمانی جلال میں داخل نہیں کِیا جائیگا، اُنکی روح‌القدس کے ذریعے راہنمائی اور مدد کی گئی جیسے‌کہ آجکل یسوع کی دوسری بھیڑوں کی ہوتی ہے۔ پس، خدا کی روح رکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں لازمی طور پر آسمانی بلا‌ہٹ حاصل ہے۔ تاہم، یہوواہ کی روح راہنمائی فراہم کرتی ہے، ہمیں منادی کرنے اور دیگر خداداد تفویضات کو پورا کرنے کیلئے مدد دیتی ہے، ہمیں حد سے زیادہ قدرت عطا کرتی ہے اور ہمارے اندر محبت، خوشی، اطمینان، تحمل، مہربانی، نیکی، ایمانداری، حلم اور پرہیزگاری کے اپنے پھل پیدا کرتی ہے۔ (‏یوحنا ۱۶:‏۱۳؛‏ اعمال ۱:‏۸؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷-‏۱۰؛‏ گلتیوں ۵:‏۲۲، ۲۳‏)‏ کیا ہمیں خدا کی طرف سے اس مہربانہ بخشش کیلئے مشکور نہیں ہونا چاہئے؟‏

۱۴.‏ ہم خدا کے علم اور حکمت کی بخششوں سے کیسے مستفید ہوتے ہیں؟‏

۱۴ علم اور حکمت خدا کی طرف سے ایسی بخششیں ہیں جن کیلئے ہمیں شکرگزار ہونا چاہئے خواہ ہماری اُمید آسمانی ہے یا زمینی۔ یہوواہ کا صحیح علم ”‏زیادہ اہم باتوں کا یقین کرنے“‏ اور ”‏چال‌چلن خداوند کے لائق“‏ رکھنے ”‏اور اُسکو ہر طرح سے پسند“‏ آنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ (‏فلپیوں ۱:‏۹-‏۱۱‏، این‌ڈبلیو؛ کلسیوں ۱:‏۹، ۱۰‏)‏ خدائی حکمت زندگی میں تحفظ اور رہبر کا کام انجام دیتی ہے۔ (‏امثال ۴:‏۵-‏۷؛‏ واعظ ۷:‏۱۲‏)‏ حقیقی علم اور حکمت خدا کے کلام پر مبنی ہیں اور تھوڑے سے باقی ممسوح اشخاص بالخصوص اس بات کی طرف مائل ہیں کہ یہ اُنکی آسمانی اُمید کی بابت کیا بیان کرتا ہے۔ تاہم، خدا کے کلام کیلئے محبت اور اسکی اچھی سمجھ اس بات کو آشکارا کرنے کے خدائی طریقے کو تشکیل نہیں دیتی کہ ہمیں آسمانی زندگی کیلئے بلا‌یا گیا ہے۔ موسیٰ اور دانی‌ایل جیسے اشخاص نے تو بائبل کے حصوں کو بھی تحریر کِیا تھا لیکن اُنہیں زمین پر زندگی کیلئے زندہ کِیا جائیگا۔ خواہ ہماری اُمید آسمانی ہے یا زمینی، ہم یہوواہ کے پسندیدہ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کے ذریعے روحانی غذا حاصل کرتے ہیں۔ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ ہم سب یوں حاصل ہونے والے علم کیلئے کتنے شکرگزار ہیں!‏

۱۵.‏ خدا کی عظیم‌ترین بخششوں میں سے ایک کیا ہے اور آپ اسے کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

۱۵ خدا کی عظیم بخششوں میں سے ایک یسوع کی فدیے کی قربانی کا پُرمحبت بندوبست ہے جو ہمیں ہر صورت میں فائدہ پہنچاتا ہے خواہ ہم آسمانی امکان رکھتے ہیں یا زمینی اُمید۔ خدا نے نوعِ‌انسان کی دُنیا سے ”‏ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخشدیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶‏)‏ نیز یسوع کی محبت نے اُسے تحریک دی کہ ”‏اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے۔“‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸‏)‏ جیسے‌کہ یوحنا رسول نے وضاحت کی کہ یسوع مسیح ”‏ہمارے [‏ممسوح اشخاص کے]‏ گناہوں کا کفارہ ہے اور نہ صرف ہمارے ہی گناہوں کا بلکہ تمام دُنیا کے گناہوں کا بھی۔“‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱، ۲‏)‏ پس، ہم سب کو ابدی زندگی کیلئے نجات کے اس پُرمحبت بندوبست کیلئے بڑا شکرگزار ہونا چاہئے۔‏b

کیا آپ حاضر ہونگے؟‏

۱۶.‏ اپریل ۱۱، ۱۹۹۸ کو غروبِ‌آفتاب کے بعد کس خاص موقع کی یادگار منائی جائیگی اور کن کو حاضر ہونا چاہئے؟‏

۱۶ اپنے بیٹے کے ذریعے خدا کی طرف سے فراہم‌کردہ فدیے کیلئے شکرگزاری کو ہمیں کنگڈم ہالوں یا اُن دیگر مقامات پر حاضر ہونے کی تحریک دینی چاہئے جہاں یہوواہ کے گواہ اپریل ۱۱، ۱۹۹۸ کو غروبِ‌آفتاب کے بعد، مسیح کی موت کی یادگار منانے کیلئے جمع ہونگے۔ جب اُس نے اپنی زمینی زندگی کی آخری رات اپنے وفادار رسولوں کیساتھ اس تقریب کی بنیاد رکھی تو یسوع نے کہا:‏ ”‏میری یادگاری کے لئے یہی کِیا کرو۔“‏ (‏لوقا ۲۲:‏۱۹، ۲۰؛‏ متی ۲۶:‏۲۶-‏۳۰‏)‏ تھوڑے سے بچنے والے ممسوح اشخاص یسوع کے بیگناہ انسانی بدن کی نمائندگی کرنے والی بے‌خمیری روٹی اور قربانی میں بہائے گئے اُس کے خون کو ظاہر کرنے والی الکحل کی آمیزش کے بغیر سُرخ مے سے تناول فرمائیں گے۔ صرف روح سے پیداشُدہ مسیحیوں کو ہی تناول فرمانا چاہئے کیونکہ صرف وہی نئے عہد اور بادشاہی کے عہد میں شامل ہیں اور اس بات کیلئے خدا کی روح‌القدس کی ناقابلِ‌تردید شہادت رکھتے ہیں کہ اُنکی اُمید آسمانی ہے۔ دوسرے لاکھوں مؤدب مشاہدین کے طور پر حاضر ہونگے جو ابدی زندگی کو ممکن بنانے والی یسوع کی قربانی کے سلسلے میں خدا اور مسیح کی ظاہرکردہ محبت کیلئے شکرگزار ہیں۔—‏رومیوں ۶:‏۲۳‏۔‏

۱۷.‏ روح سے مسح ہونے کی بابت ہمیں کیا یاد رکھنا چاہئے؟‏

۱۷ سابقہ مذہبی نظریات، کسی عزیز کی موت سے اُبھرنے والے شدید جذبات، اب زمینی زندگی سے متعلقہ مشکلات یا یہوواہ کی طرف سے کوئی خاص برکت حاصل کرنے کا احساس بعض کے لئے اس غلط‌فہمی میں مبتلا ہو جانے کا باعث بن سکتا ہے کہ آسمانی زندگی اُن کے لئے ہے۔ تاہم، ہم سب کو یاد رکھنا چاہئے کہ صحائف ہمیں مسیح کی فدیے کی قربانی کے لئے اپنی شکرگزاری کا اظہار کرنے کے لئے یادگاری کی علامات سے تناول فرمانے کا حکم نہیں دیتے۔ علاوہ‌ازیں، روح سے مسح ہونا ”‏نہ ارادہ کرنے والے پر منحصر ہے نہ دوڑ دھوپ کرنے والے پر بلکہ .‏ .‏ .‏ خدا پر“‏ جس نے یسوع کو روحانی بیٹے کے طور پر پیدا کِیا اور جو صرف ۱،۴۴،۰۰۰ دیگر بیٹوں کو جلال میں داخل کرتا ہے۔—‏رومیوں ۹:‏۱۶؛‏ یسعیاہ ۶۴:‏۸‏۔‏

۱۸.‏ آجکل یہوواہ کی خدمت کرنے والے زیادہ‌تر لوگوں کے لئے مستقبل میں کونسی برکات ہیں؟‏

۱۸ فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی ان آخری ایّام میں یہوواہ کی خدمت کرنے والے انسانوں کی اکثریت کی خداداد اُمید ہے۔ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵‏)‏ جلد ہی وہ اس شاندار فردوس کا مزہ اُٹھائیں گے۔ اُس وقت شہزادے آسمانی حکومت کے تحت زمینی معاملات کا انتظام چلائینگے۔ (‏زبور ۴۵:‏۱۶‏)‏ جب زمین کے باشندے خدا کے آئین کے مطابق چلینگے اور یہوواہ کی راہوں کا مزید علم حاصل کرینگے تو پُرامن حالتوں کا دَوردَورا ہوگا۔ (‏یسعیاہ ۹:‏۶، ۷؛‏ مکاشفہ ۲۰:‏۱۲‏)‏ اُس وقت گھر بنانے اور زمین کو معمورومحکوم کرنے کا بہت سا کام ہوگا۔ (‏یسعیاہ ۶۵:‏۱۷-‏۲۵‏)‏ نیز جب مُردے زندہ ہوتے ہیں تو مسرور خاندانوں کے ملاپ کا تصور کریں!‏ (‏یوحنا ۵:‏۲۸، ۲۹‏)‏ ایک آخری امتحان کے بعد، تمام بدکاری ختم ہو جائیگی۔ (‏مکاشفہ ۲۰:‏۷-‏۱۰‏)‏ اسکے بعد ہمیشہ تک زمین کامل انسانوں سے آباد رہیگی جو ’‏فنا کے قبضہ سے چھوٹ گئے ہونگے اور جنہیں خدا کے فرزندوں کی پُرجلال آزادی حاصل ہوگی۔‘‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

a دیکھیں انسائٹ آن دی سکرپچرز، جِلد ۱، صفحات ۲۲۵-‏۲۲۶۔‏

b دیکھیں دی واچ‌ٹاور، مارچ ۱۵، ۱۹۹۱، صفحات ۱۹-‏۲۲۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

◻‏”‏آبِ‌حیات مُفت“‏ لینے کا کیا مطلب ہے؟‏

◻خواہ ہماری اُمید آسمانی ہے یا زمینی، ہمارے پاس خدا کے شکرگزار ہونے کی کونسی وجوہات ہیں؟‏

◻ہم سب کو کونسی سالانہ تقریب پر حاضر ہونا چاہئے؟‏

◻بیشتر یہوواہ کے لوگوں کیلئے مستقبل کیا تھامے ہوئے ہے؟‏

‏[‏صفحہ 17 پر تصویر]‏

لاکھوں لوگوں نے ’‏آبِ‌حیات مُفت حاصل کرنا‘‏ شروع کر دیا ہے۔ کیا آپ اُن میں شامل ہیں؟‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں