یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م97 1/‏2 ص.‏ 23-‏27
  • ‏”‏خدا نے ہم سے ایسی محبت کی“‏

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • ‏”‏خدا نے ہم سے ایسی محبت کی“‏
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1997ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • ‏”‏خدا محبت ہے“‏
  • فدیہ کیوں؟‏
  • قیمت کتنی زیادہ تھی؟‏
  • یہ کیا ممکن بناتا ہے
  • فدیہ خدا کی طرف سے ایک بیش‌قیمت تحفہ
    پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں
  • فدیہ—‏خدا کی طرف سے بیش‌قیمت تحفہ
    پاک کلام کی تعلیم حاصل کریں
  • مسیح کا فدیہ نجات کی خدائی راہ
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1999ء
  • اِنسانوں کے لیے خدا کا مقصد ضرور پورا ہوگا!‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—2017ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1997ء
م97 1/‏2 ص.‏ 23-‏27

‏”‏خدا نے ہم سے ایسی محبت کی“‏

‏”‏جب خدا نے ہم سے ایسی محبت کی تو ہم پر بھی ایک دوسرے سے محبت رکھنا فرض ہے۔“‏—‏۱-‏یوحنا ۴:‏۱۱‏۔‏

۱.‏ مارچ ۲۳ غروبِ‌آفتاب کے بعد، لاکھوں لوگ کیوں کنگڈم ہالوں میں اور اجلاسوں کیلئے یہوواہ کے گواہوں کے استعمال میں آنے والی دیگر جگہوں پر جمع ہونگے؟‏

مارچ ۲۳، ۱۹۹۷، بروز اتوار، غروبِ‌آفتاب کے بعد، پوری دُنیا میں بِلاشُبہ ۱۳،۰۰۰،۰۰۰ سے زیادہ لوگ کنگڈم ہالوں اور اجلاسوں کیلئے یہوواہ کے گواہوں کے استعمال میں آنے والی دیگر جگہوں پر جمع ہونگے۔ کیوں؟ کیونکہ نوعِ‌انسان کیلئے خدا کی محبت کے عظیم‌ترین اظہار نے اُنکے دلوں پر اثر کِیا ہے۔ یسوع مسیح نے ان الفاظ کیساتھ خدا کی محبت کے شاندار ثبوت پر توجہ مبذول کرائی:‏ ”‏خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخشدیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“‏—‏یوحنا ۳:‏۱۶‏۔‏

۲.‏ خدا کی محبت کے لئے اپنے جوابی‌عمل کے سلسلے میں ہم سب کو مفید طور پر خود سے کونسے سوال پوچھنے چاہئیں؟‏

۲ جب ہم خدا کی ظاہرکردہ محبت پر غور کرتے ہیں تو ہمارا خود سے یہ پوچھنا موزوں ہے، ’‏خدا نے جوکچھ کِیا ہے کیا مَیں واقعی اُسکی قدر کرتا ہوں؟ کیا میرا طرزِزندگی اس قدردانی کا ثبوت پیش کرتا ہے؟‘‏

‏”‏خدا محبت ہے“‏

۳.‏ (‏ا)‏ خدا کا محبت ظاہر کرنا غیرمعمولی بات کیوں نہیں ہے؟ (‏ب)‏ اُس کے تخلیقی کاموں سے طاقت اور حکمت کیسے ظاہر ہوتی ہے؟‏

۳ خدا کا محبت ظاہر کرنا کوئی غیرمعمولی عمل نہیں ہے کیونکہ ”‏خدا محبت ہے۔“‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸‏)‏ محبت اُس کی نمایاں خصوصیت ہے۔ جب وہ انسان کی سکونت کے لئے زمین کو آراستہ کر رہا تھا تو اُس کا پہاڑوں کو بنانا اور پانی کو جھیلوں اور سمندروں میں اکٹھا کرنا طاقت کا حیرت‌انگیز کرشمہ تھا۔ (‏پیدایش ۱:‏۹، ۱۰‏)‏ جب خدا نے آبی چکر اور آکسیجن کے چکر کا آغاز کِیا، جب اُس نے بیشمار خوردبینی جانداروں کی نمونہ‌سازی کی اور زمین کے کیمیاوی عناصر کو ایسی خوراک میں تبدیل کرنے کیلئے جو انسان اپنی زندگیوں کی بقا کیلئے کھاتے ہیں مختلف اقسام کی نباتات پیدا کیں، جب اُس نے زمینی سیارے پر دنوں اور مہینوں کی لمبائی کے مطابق ہمارے اندر وقت کی حیاتیاتی حس رکھی تو یہ عظیم حکمت کا مظاہرہ تھا۔ (‏زبور ۱۰۴:‏۲۴؛‏ یرمیاہ ۱۰:‏۱۲‏)‏ تاہم، طبیعی تخلیق میں زیادہ نمایاں ثبوت خدا کی محبت کا ہے۔‏

۴.‏ طبیعی تخلیق میں، ہم سب کو خدا کی محبت کا کونسا ثبوت دیکھنا چاہئے اور اُسکی قدر کرنی چاہئے؟‏

۴ جب ہم کوئی رسیلا، پکا ہوا پھل کھاتے ہیں جسے بنانے کا مقصد محض ہماری بھوک مٹانا نہیں بلکہ ہمیں فرحت عطا کرنا بھی تھا تو ہمارے ذائقے کی حس ہمیں خدا کی محبت کی یاد دلاتی ہے۔ ہماری آنکھیں حیرت‌آفرین غروبِ‌آفتاب، صاف‌شفاف رات میں ستاروں بھرے آسمان، مختلف اقسام کی خوراک اور پھولوں کے خوشنما رنگوں، چھوٹے جانوروں کی مضحکہ‌خیز حرکات اور دوست‌احباب کی پُرتپاک مسکراہٹوں میں اس کا یقینی ثبوت دیکھتی ہیں۔ جب ہم موسمِ‌بہار کے پھولوں کی بھینی‌بھینی خوشبو سونگھتے ہیں تو ہمارے ناک ہمیں اس سے باخبر کرتے ہیں۔ جب ہم آبشار کی آواز، پرندوں کے گیت اور عزیزواقارب کی باتیں سنتے ہیں تو ہمارے کان اسے محسوس کرتے ہیں۔ جب کوئی عزیز گرمجوشی کیساتھ ہم سے بغلگیر ہوتا ہے تو ہمیں اس کا احساس ہوتا ہے۔ بعض جانوروں کو دیکھنے، سننے یا سونگھنے کی ایسی صلاحتیوں سے نوازا گیا ہے جو انسانوں کے پاس نہیں ہیں۔ لیکن نوعِ‌انسان کے پاس، جنہیں خدا کی صورت پر بنایا گیا، ایسے طریقے سے خدا کی محبت کو محسوس کرنے کی لیاقت ہے جو کسی جانور کے پاس نہیں ہو سکتی۔—‏پیدایش ۱:‏۲۷‏۔‏

۵.‏ یہوواہ نے آدم اور حوا کیلئے اپنی بکثرت محبت کا اظہار کیسے کِیا؟‏

۵ جب یہوواہ خدا نے پہلے انسان، آدم اور حوا کو خلق کِیا تو اُنکے چاروں طرف اُسکی محبت کا ثبوت موجود تھا۔ اُس نے ایک باغ، فردوس، لگایا اور اُس میں ہر طرح کے درخت اُگائے۔ اُس نے اسکی آبیاری کیلئے دریا جاری کِیا اور اسے دلکش پرندوں اور جانوروں سے معمور کِیا۔ اُس نے یہ سب کچھ آدم اور حوا کو اُنکے گھر کے طور پر پیش کِیا۔ (‏پیدایش ۲:‏۸-‏۱۰،‏ ۱۹‏)‏ یہوواہ اُن سے اپنے بچوں جیسا سلوک کرتا تھا جو اُسکے عالمگیر خاندان کا حصہ تھے۔ (‏لوقا ۳:‏۳۸‏)‏ عدن کو ایک نمونے کے طور پر پیش کرتے ہوئے، اس انسانی جوڑے کے آسمانی باپ نے اُنہیں تمام کُرۂ‌ارض کو فردوس بنا دینے کی تسکین‌بخش تفویض سونپی۔ تمام زمین کو اُنکی اولاد سے آباد کِیا جانا تھا۔—‏پیدیش ۱:‏۲۸۔‏

۶.‏ (‏ا)‏آپ آدم اور حوا کی باغیانہ روش کی بابت کیسا محسوس کرتے ہیں؟ (‏ب)‏ کونسی چیز ظاہر کر سکتی ہے کہ ہم نے عدن کے واقعہ سے سبق سیکھا ہے اور یہ کہ ہم اس علم سے مستفید ہوئے ہیں؟‏

۶ تاہم، تھوڑی ہی دیر بعد، آدم اور حوا کو ایک فرمانبرداری کے امتحان، وفاداری کے ایک امتحان، کا سامنا ہوا۔ ایک کے بعد دوسرا اُس محبت کیلئے قدردانی دکھانے میں ناکام ہو گیا جو اُن پر نچھاور کی گئی تھی۔ اُنہوں نے جوکچھ کِیا وہ واقعی صدمہ‌خیز تھا۔ یہ ناقابلِ‌معافی تھا!‏ نتیجتاً، وہ خدا کیساتھ اپنے رشتے سے محروم ہو گئے، اُسکے خاندان سے خارج کر دئے گئے اور عدن سے باہر نکال دئے گئے۔ ہم آج تک اُنکے گناہ کے اثرات محسوس کرتے ہیں۔ (‏پیدایش ۲:‏۱۶، ۱۷؛‏ ۳:‏۱-‏۶،‏ ۱۶-‏۱۹،‏ ۲۴؛‏ رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ لیکن جوکچھ واقع ہوا کیا ہم نے اُس سے کچھ سیکھا ہے؟ ہم خدا کی محبت کیلئے کیسا جوابی‌عمل دکھا رہے ہیں؟ ہم ہر روز جو فیصلے کرتے ہیں کیا اُن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اُسکی محبت کی قدر کرتے ہیں؟—‏۱-‏یوحنا ۵:‏۳‏۔‏

۷.‏ آدم اور حوا نے جوکچھ بھی کِیا اُسکے باوجود، یہوواہ نے اُن کی اولاد کیلئے کیسے محبت ظاہر کی؟‏

۷ ہمارے پہلے انسانی والدین کی خاطر خدا نے جوکچھ کِیا تھا اُس کیلئے اُن کی طرف سے قدردانی کی سخت کمی نے خدا کی اپنی محبت کو دبا نہیں دیا تھا۔ ایسے انسانوں کیلئے رحم ظاہر کرتے ہوئے جو ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے تھے—‏بشمول ہمارے جو آج زندہ ہیں—‏خدا نے آدم اور حوا کو اُن کی موت سے پہلے خاندان پیدا کرنے کا موقع دیا۔ (‏پیدایش ۵:‏۱-‏۵؛‏ متی ۵:‏۴۴، ۴۵‏)‏ اگر اُس نے ایسا نہ کِیا ہوتا تو ہم میں سے کوئی بھی پیدا نہ ہوتا۔ اپنی مرضی کے بتدریج انکشاف سے، یہوواہ نے ایمان کا مظاہرہ کرنے والی آدم کی تمام اولاد کیلئے اُمید کی بنیاد فراہم کی۔ (‏پیدایش ۳:‏۱۵؛‏ ۲۲:‏۱۸؛‏ یسعیاہ ۹:‏۶، ۷‏)‏ اُسکے انتظام میں وہ‌وسیلہ شامل تھا جس سے زمین کی تمام اقوام اُسی چیز کو دوبارہ حاصل کر سکیں گی جسے آدم نے کھو دیا تھا یعنی خدا کے عالمگیر خاندان کے پسندیدہ ارکان کے طور پر کامل زندگی۔ اُس نے فدیہ فراہم کرنے سے ایسا کِیا۔‏

فدیہ کیوں؟‏

۸.‏ خدا محض یہ حکم کیوں صادر نہیں کر سکتا تھا کہ اگرچہ آدم اور حوا تو ضرور مرینگے، اُن کی فرمانبرداراولاد میں سے کسی کو بھی نہیں مرنا پڑیگا؟‏

۸ کیا انسانی زندگی کی صورت میں فدیے کی قیمت ادا کرنا واقعی لازمی تھا؟ کیا خدا محض یہ حکم نہیں دے سکتا تھا کہ اگرچہ آدم اور حواتواپنی بغاوت کے باعث ضرور مرینگے، اُنکی تمام اولاد جو خدا کی فرمانبرداری کریگی ہمیشہ تک زندہ رہ سکے گی؟ انسان کے تنگ‌نظر ہونے کے پیشِ‌نظر شاید یہ معقول دکھائی دے۔ تاہم، یہوواہ ”‏صداقت اور انصاف کو پسند کرتا“‏ ہے۔ (‏زبور ۳۳:‏۵‏)‏ آدم اور حوا نے گناہ کرنے کے بعد ہی بچے پیدا کئے اسلئے اُن بچوں میں سے کوئی بھی کامل پیدا نہیں ہوا۔ (‏زبور ۵۱:‏۵‏)‏ اُن سب نے وراثت میں گناہ پایا اور گناہ کی سزا موت ہے۔ اگر یہوواہ نے اسے نظرانداز کر دیا ہوتا تو اِس نے اُسکے عالمگیر خاندان کے ارکان کے سامنے کیسا نمونہ قائم کِیا ہوتا؟ وہ اپنے راست معیاروں سے غفلت نہیں کر سکتا تھا۔ اُس نے انصاف کے تقاضوں کا پاس‌ولحاظ رکھا۔ جس طریقے سے خدا نے اُلجھے ہوئے مسائل کو سلجھایا کوئی بھی شخص بجا طور پر اُس میں نقص نہیں نکال سکتا۔—‏رومیوں ۳:‏۲۱-‏۲۳‏۔‏

۹.‏ انصاف کے الہٰی معیار کے مطابق، کس قسم کا فدیہ درکار تھا؟‏

۹ پس، یہوواہ کیلئے پُرمحبت فرمانبرداری کا مظاہرہ کرنے والی آدم کی اولاد کی رہائی کے لئے موزوں بنیاد کیسے مہیا کی جا سکتی تھی؟ اگر کوئی کامل انسان قربانی کی موت مرتا تو انصاف اُس کامل زندگی کی قیمت کو اُن لوگوں کے گناہوں کو ڈھانپنے کا موقع دے سکتا تھا جو ایمان کیساتھ فدیے کو قبول کرینگے۔ چونکہ ایک آدمی، آدم کا گناہ تمام انسانی خاندان کو گنہگار بنانے کا ذمہ‌دار تھا، دوسرے کامل انسان کا بہایا ہوا خون، مساوی قیمت ہونے کی حیثیت سے، انصاف کے ترازو کو متوازن کر سکتا تھا۔ (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۵، ۶‏)‏ لیکن ایسا شخص کہاں سے مِل سکتا تھا؟‏

قیمت کتنی زیادہ تھی؟‏

۱۰.‏ آدم کی اولاددرکار فدیہ فراہم کرنے کے قابل کیوں نہیں تھی؟‏

۱۰ گنہگار آدم کی اولاد کا حصہ ہوتے ہوئے، کوئی بھی شخص اس لائق نہیں تھا کہ زندگی کے اُن امکانات کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے جن سے آدم محروم ہو گیا تھا درکار قیمت ادا کر سکے۔ ”‏اُن میں سے کوئی کسی طرح اپنے بھائی کا فدیہ نہیں دے سکتا نہ خدا کو اُسکا معاوضہ دے سکتا ہے (‏کیونکہ اُنکی جان کا فدیہ گراں‌بہا ہے۔ وہ ابد تک ادا نہ ہوگا)‏ تاکہ وہ ابد تک جیتا رہے اور قبر کو نہ دیکھے۔“‏ (‏زبور ۴۹:‏۷-‏۹‏)‏ نوعِ‌انسان کو بے‌یارومددگار چھوڑنے کی بجائے، یہوواہ نے خود رحمدلی سے انتظام کِیا۔‏

۱۱.‏ کن طریقوں سے یہوواہ نے ایسی کامل انسانی زندگی فراہم کی جو موزوں فدیے کیلئے ضروری تھی؟‏

۱۱ یہوواہ نے کسی فرشتے کو یہ بہانہ کرنے کیلئے زمین پر نہیں بھیجا تھا کہ وہ انسانی بدن کو قربان کرنے سے تو مر جائے مگر روح کے اعتبار سے زندہ رہے۔ اس کی بجائے، ایک ایسا معجزہ کرنے سے جو صرف خدا، خالق ہی انجام دے سکتا تھا، اُس نے ایک آسمانی فرزند کی قوتِ‌حیات اور شخصیتی خصائل کو مریم نامی ایک عورت کے رحم میں منتقل کر دیا جو یہوداہ کے قبیلے سے تعلق رکھنے والے عیلی کی بیٹی تھی۔ خدا کی سرگرم قوت، اُس کی روح‌القدس نے بچے کی اُسکی ماں کے رحم میں پرورش کی نگرانی کی اور وہ ایک کامل انسان پیدا ہوا۔ (‏لوقا ۱:‏۳۵؛‏ ۱-‏پطرس ۲:‏۲۲‏)‏ لہٰذاالہٰی انصاف کے تقاضوں کو مکمل طور پر پورا کرنے والا فدیہ فراہم کرنے کے لئے درکار قیمت اسی شخص کے ہاتھ میں تھی۔—‏عبرانیوں ۱۰:‏۵‏۔‏

۱۲.‏ (‏ا)‏ کس مفہوم میں یسوع خدا کا ”‏اِکلوتا بیٹا“‏ ہے؟ (‏ب)‏ فدیہ فراہم کرنے کیلئے خدا کا اُسے بھیجنا ہمارے لئے اُسکی محبت کو کیسے نمایاں کرتا ہے؟‏

۱۲ اپنے بیشمار آسمانی فرزندوں میں سے یہوواہ نے یہ تفویض کسے بخشی؟ اُسی کو جسے صحائف میں اُسکا ”‏اِکلوتا بیٹا“‏ کہا گیا ہے۔ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۹‏)‏ یہ اصطلا‌ح اُسکے بطور انسان پیدا ہونے کے بعد کی حالت کو بیان کرنے کیلئے استعمال نہیں کی گئی بلکہ اس سے قبل اُسکے آسمانی وجود کو بیان کرنے کیلئے کی گئی ہے۔ صرف یہی واحد ہستی ہے جسے یہوواہ نے کسی کی مدد کے بغیر براہِ‌راست خلق کِیا۔ وہ تمام خلقت کا مبدا ہے۔ اسی کو خدا نے دیگر تمام مخلوقات کو وجود میں لانے کیلئے استعمال کِیا۔ فرشتگان خدا کے بیٹے ہیں جیسے‌کہ آدم خدا کا بیٹا تھا۔ لیکن یسوع کے حق میں بیان کِیا گیا ہے کہ اُسے ”‏ایسا جلال“‏ حاصل ہے ”‏جیسا باپ کے اِکلوتے کا جلال۔“‏ اُسکی بابت یہ بھی فرمایا گیا کہ وہ ”‏باپ کی گود“‏ میں ہے۔ (‏یوحنا ۱:‏۱۴،‏ ۱۸‏)‏ خدا کیساتھ اُسکا رشتہ قریبی، بااعتماد، پُرمحبت ہے۔ وہ نوعِ‌انسان کیلئے اپنے باپ کی محبت میں شریک ہے۔ امثال ۸:‏۳۰، ۳۱ بیان کرتی ہیں کہ اُسکا باپ اس بیٹے کی بابت کیسا محسوس کرتا ہے اور بیٹا نوعِ‌انسان کی بابت کیسا احساس رکھتا ہے:‏ ”‏مَیں ہر روز اُس [‏یہوواہ]‏ کی خوشنودی تھی اور ہمیشہ اُسکے حضور شادمان رہتی تھی .‏ .‏ .‏ اور میری [‏یسوع، یہوواہ کے ماہر کاریگر، تجسمِ‌حکمت کی]‏ خوشنودی بنی‌آدم کی صحبت میں تھی۔“‏ اِسی عزیز بیٹے کو خدا نے فدیہ دینے کیلئے زمین پر بھیجا۔ اسلئے، یسوع کا بیان کسقدر پُرمعنی ہے:‏ ”‏خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخشدیا!‏“‏—‏یوحنا ۳:‏۱۶‏۔‏

۱۳، ۱۴.‏ یہوواہ نے جوکچھ کِیا اُسے سمجھنے میں ہماری مدد کرنے کیلئے اضحاق کو قربان کرنے کی ابرہام کی آزمائش سے متعلق بائبل ریکارڈ کو ہماری کیا مدد کرنی چاہئے؟ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۱۰‏)‏

۱۳ کسی حد تک اس بات کے مطلب کو سمجھنے کیلئے، یسوع کے زمین پر آنے سے کافی عرصہ پہلے، خدا نے ۳،۸۹۰ سال قبل ابرہام کو حکم دیا:‏ ”‏اپنے بیٹے اؔضحاق کو جو تیرا اِکلوتا ہے اور جسے تُو پیار کرتا ہے ساتھ لیکر موؔریاہ کے مُلک میں جا اور وہاں اُسے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ پر جو مَیں تجھے بتاؤنگا سوختنی قربانی کے طور پر چڑھا۔“‏ (‏پیدایش ۲۲:‏۱، ۲‏)‏ ایمان کیساتھ، ابرہام نے حکم کی تعمیل کی۔ خود کو ابرہام کی جگہ پر رکھیں۔ اگر وہ آپ کا بیٹا، آپکا اِکلوتا بیٹا ہوتا جسے آپ بہت پیار کرتے تو کیا ہوتا؟ سوختنی قربانی کیلئے لکڑیاں کاٹتے، موریاہ کی سرزمین پر کئی دن کا سفر کرتے اور اپنے ہی بیٹے کو قربانگاہ پر رکھتے وقت آپ کے احساسات کیا ہوتے؟‏

۱۴ ایک شفیق والد ایسے احساسات کیوں رکھتا ہے؟ پیدایش ۱:‏۲۷ بیان کرتی ہے کہ خدا نے انسان کو اپنی شبِیہ پر خلق کِیا تھا۔ محبت اور شفقت کے ہمارے احساسات خود یہوواہ کی محبت اور شفقت کی بڑی محدود سی عکاسی کرتے ہیں۔ ابرہام کے معاملے میں، خدا نے مداخلت کی کہ کہیں اضحاق کو سچ‌مچ قربان نہ کر دیا جائے۔ (‏پیدایش ۲۲:‏۱۲، ۱۳؛‏ عبرانیوں ۱۱:‏۱۷-‏۱۹‏)‏ تاہم، اپنے ذاتی معاملے میں، یہوواہ نے آخری لمحے میں بھی فدیہ فراہم کرنے سے دریغ نہ کِیا اگرچہ اس کیلئے خود اُسے اور اُس کے بیٹے دونوں کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑی۔ جوکچھ بھی کِیا گیا وہ خدا کا فرض نہیں تھا بلکہ غیرمعمولی غیرمستحق فضل کا ایک اظہار تھا۔ کیا ہم اس کی بھرپور قدر کرتے ہیں؟—‏عبرانیوں ۲:‏۹‏۔‏

یہ کیا ممکن بناتا ہے

۱۵.‏ اس موجودہ نظام‌العمل میں بھی فدیہ کیسے زندگیوں پر اثرانداز ہوا ہے؟‏

۱۵ خدا کی اس پُرمحبت فراہمی کا اُن لوگوں کی زندگیوں پر گہرا اثر ہوتا ہے جو اسے ایمان کیساتھ قبول کرتے ہیں۔ وہ گناہ کے باعث پہلے خدا سے بیگانہ تھے۔ جیساکہ اُسکا کلام فرماتا ہے وہ، ’‏دشمن تھے کیونکہ اُنکے ذہن بُرے کاموں پر مُرتکز تھے۔‘‏ (‏کلسیوں ۱:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ لیکن اُنکا ”‏خدا سے اُسکے بیٹے کی موت کے وسیلہ سے .‏ .‏ .‏ میل ہو گیا۔“‏ (‏رومیوں ۵:‏۸-‏۱۰‏)‏ اپنی زندگی کی روش کو تبدیل کرنے سے اور اُس معافی کو قبول کرنے سے جو خدا مسیح کی قربانی پر ایمان لانے والوں کیلئے ممکن بناتا ہے، اُنہیں صاف ضمیر کی بخشش عطا کی گئی ہے۔—‏عبرانیوں ۹:‏۱۴؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۲۱‏۔‏

۱۶.‏ چھوٹے گلّے کو فدیے پر اُنکے ایمان کی بدولت کونسی برکات سے نوازا گیا ہے؟‏

۱۶ زمین پر خدا کے اصل مقصد کی تکمیل کے پیشِ‌نظر، یہوواہ نے انکی محدود تعداد، چھوٹے گلّے پر، اپنے بیٹے کیساتھ آسمانی بادشاہت میں شریک ہونے کی غیرمستحق کرم‌فرمائی کی ہے۔ (‏لوقا ۱۲:‏۳۲‏)‏ اِنہیں ”‏ہر ایک قبیلہ اور اہلِ‌زبان اور اُمت اور قوم میں سے“‏ چُنا گیا ہے اور ”‏خدا کے لئے ایک بادشاہی اور کاہن بنا دیا [‏گیا ہے]‏ اور وہ زمین پر بادشاہی کرتے ہیں۔“‏ (‏مکاشفہ ۵:‏۹، ۱۰‏)‏ انکے نام، پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏تُم کو .‏ .‏ .‏ لے‌پالک ہونے کی روح ملی جس سے ہم ابّا یعنی اَے باپ کہہ کر پکارتے ہیں۔ روح خود ہماری روح کے ساتھ مِل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خدا کے فرزند ہیں۔ اور اگر فرزند ہیں تو وارث بھی ہیں یعنی خدا کے وارث اور مسیح کے ہم‌میراث۔“‏ (‏رومیوں ۸:‏۱۵-‏۱۷‏)‏ خدا کے لے‌پالک بیٹوں کے طور پر، اُنہیں اُسی پُرشفقت رشتے سے نوازا گیا ہے جو آدم نے کھو دیا تھا؛ لیکن ان فرزندوں کو آسمانی خدمت کا اضافی شرف بھی بخشا جائیگا—‏ایسی چیز جو آدم کے پاس کبھی بھی نہیں تھی۔ اس میں کوئی تعجب نہیں کہ رسول یوحنا نے فرمایا:‏ ”‏دیکھو باپ نے ہم سے کیسی محبت کی ہے کہ ہم خدا کے فرزند کہلائے“‏!‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱‏)‏ ایسوں کیلئے خدا صرف اُصولی محبت (‏اگاپے)‏ ہی نہیں بلکہ رحمدلانہ اُلفت (‏فیلیا)‏ بھی دکھاتا ہے جو حقیقی دوستوں کے درمیان پائے جانے والے بندھن کی نمایاں خصوصیت ہے۔—‏یوحنا ۱۶:‏۲۷‏۔‏

۱۷.‏ (‏ا)‏ فدیے پر ایمان رکھنے والے تمام لوگوں کو کونسا موقع فراہم کِیا گیا ہے؟ (‏ب)‏ ”‏خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی“‏ کا اُن کیلئے کیا مطلب ہوگا؟‏

۱۷ دوسروں کیلئے بھی—‏اُن تمام لوگوں کیلئے جو یسوع مسیح کے وسیلے سے زندگی کیلئے خدا کی فراخدلانہ فراہمی پر ایمان لاتے ہیں—‏یہوواہ اُسی بیش‌قیمت رشتے کو حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے جو آدم نے کھو دیا تھا۔ پولس رسول وضاحت کرتا ہے:‏ ”‏مخلوقات [‏آدم سے آنے والی انسانی مخلوق]‏ کمال آرزو سے خدا کے بیٹوں کے ظاہر ہونے کی راہ دیکھتی ہے [‏یعنی، وہ ایسے وقت کے منتظر ہیں جب یہ ظاہر ہو جاتا ہے کہ خدا کے بیٹے جو آسمانی بادشاہت کیلئے مسیح کے ہم‌میراث ہیں نوعِ‌انسان کے حق میں مثبت کارروائی کر رہے ہیں]‏۔ اسلئے کہ مخلوقات بطالت کے اختیار میں کر دی گئی تھی [‏وہ موت کے امکان کیساتھ گناہ میں پیدا ہوئے اور کوئی طریقہ نہیں تھا جس سے وہ خود کو آزاد کرا سکتے]‏۔ نہ اپنی خوشی سے بلکہ اُسکے باعث سے جس نے اُس کو۔ اس [‏خداداد]‏ اُمید پر بطالت کے اختیار میں کر دیا کہ مخلوقات بھی فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل ہو جائیگی۔“‏ (‏رومیوں ۸:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ اس آزادی کا کیا مطلب ہوگا؟ یہ کہ اُنہیں گناہ اور موت کی غلامی سے آزاد کر دیا گیا ہے۔ اُنہیں ذہنی اور جسمانی کاملیت حاصل ہوگی، فردوس اُنکا گھر ہوگا اور ابدی زندگی ہوگی جس میں وہ اپنی کاملیت سے محظوظ ہونگے اور واحد خدائے‌برحق، یہوواہ کیلئے قدردانی کا اظہار کرینگے۔ اور یہ سب کچھ کیسے ممکن بنایا گیا تھا؟ خدا کے اِکلوتے بیٹے کی فدیے کی قربانی کے وسیلے سے۔‏

۱۸.‏ مارچ ۲۳ غروبِ‌آفتاب کے بعد، ہم کیا کر رہے ہونگے اور کیوں؟‏

۱۸ نیسان ۱۴، ۳۳ س.‏ع.‏ پر، یروشلیم کے ایک بالاخانے میں یسوع نے اپنی موت کی یادگار کو رائج کِیا۔ اُسکی موت کی سالانہ یادگاری تمام سچے مسیحیوں کی زندگیوں میں ایک اہم تقریب بن چکی ہے۔ خود یسوع نے حکم دیا:‏ ”‏میری یادگاری کے لئے یہی کِیا کرو۔“‏ (‏لوقا ۲۲:‏۱۹‏)‏ ۱۹۹۷ میں میموریل مارچ ۲۳ (‏جو ۱۴ نیسان کے آغاز کا وقت ہوگا)‏ غروبِ‌آفتاب کے بعد منعقد ہوگا۔ اُس دن، اس میموریل تقریب پر حاضر ہونے سے زیادہ اہم کام کوئی اَور نہیں ہو سکتا۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

▫ کن طریقوں سے خدا نے نوعِ‌انسان کیلئے بکثرت محبت ظاہر کی ہے؟‏

▫ آدم کی اولاد کا فدیہ دینے کیلئے ایک کامل انسانی زندگی کی ضرورت کیوں تھی؟‏

▫ کونسی بھاری قیمت ادا کر کے یہوواہ‌نے فدیہ فراہم کِیا؟‏

▫ فدیہ کیا ممکن بناتا ہے؟‏

‏[‏صفحہ 24 پر تصویر]‏

خدا نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخشدیا

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں