یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • خدم 5/‏08 ص.‏ 3-‏6
  • رومیوں

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • رومیوں
  • ہماری بادشاہتی خدمتگزاری ۸۲۰۰
  • ذیلی عنوان
  • کیوں فائدہ‌مند
ہماری بادشاہتی خدمتگزاری ۸۲۰۰
خدم 5/‏08 ص.‏ 3-‏6

رومیوں

‏(‏ایس‌آئی ص.‏ ۲۰۵-‏۲۰۷ پ.‏ ۱-‏۷؛ ص.‏ ۲۰۸-‏۲۰۹ پ.‏ ۲۰-‏۲۵)‏

رومیوں کی تمہید

۱.‏ پولس رومیوں کے نام اپنے خط میں کس بات کو زیرِبحث لاتا ہے؟‏

۱ اعمال کی کتاب میں ہم نے پولس رسول کے بارے میں پڑھا کہ اُس نے مسیحیوں کو اذیت دی لیکن پھر وہ مسیحی بن گیا اور غیرقوموں میں خوشخبری سنانے لگا۔ رومیوں کے نام خط کے ساتھ ہم بائبل کی اُن ۱۴ کتابوں کا سلسلہ شروع کرتے ہیں جنہیں اس سابقہ فریسی یعنی پولس نے خدا کے الہام سے لکھا۔ رومیوں کا خط لکھتے وقت پولس پہلے ہی دو طویل تبلیغی دورے مکمل کر چکا تھا اور کافی عرصہ سے اپنے تیسرے دورے پر تھا۔ وہ پانچ الہامی خط یعنی پہلا اور دوسرا تھسلنیکیوں، گلتیوں اور پہلا اور دوسرا کرنتھیوں لکھ چکا تھا۔ تاہم ہماری جدید بائبلوں میں رومیوں کے خط کا اِن ۵ خطوط سے پہلے آنا موزوں ہے کیونکہ اس خط میں صاف ظاہر کِیا گیا کہ خدا اب یہودیوں اور غیریہودیوں دونوں کو برابر خیال کرنے لگا تھا۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ خدا چاہتا ہے کہ غیرقوموں میں بھی خوشخبری کی منادی کی جائے، جیسا کہ عبرانی صحائف میں پیشینگوئی کی گئی تھی۔‏

۲.‏ (‏ا)‏پولس نے رومیوں کے خط میں کن مسائل پر بات کی؟ (‏ب)‏ اس خط میں اُس نے کس بات کی تصدیق کی ہے؟‏

۲ پولس نے ترتیس کو مُنشی کے طور پر استعمال کِیا۔ پولس نے اپنے خط میں ٹھوس دلیلیں پیش کیں اور عبرانی صحائف سے بڑی تعداد میں حوالہ‌جات بھی شامل کئے۔ اُس نے بڑے خوبصورت الفاظ میں یہودیوں اور یونانیوں پر مشتمل پہلی صدی کی مسیحی کلیسیاؤں میں پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لئے مدد فراہم کی۔ کیا یہودیوں کو ابرہام کی نسل ہونے کی وجہ سے برتری حاصل تھی؟ حالانکہ مسیحی موسیٰ کی شریعت کے پابند نہیں تھے لیکن کیا وہ یہ حق رکھتے تھے کہ وہ اپنے اُن بھائیوں کے لئے ٹھوکر کا باعث بنیں جو ابھی بھی اس شریعت پر عمل کر رہے تھے؟ اس خط میں پولس نے خدا کے حضور یہودیوں اور غیریہودیوں کی برابری اور اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انسان موسوی شریعت پر عمل کرنے کی بجائے یسوع مسیح اور خدا کے فضل کے ذریعے راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خدا یہ بھی چاہتا ہے کہ مسیحی اِس دُنیا کے اختیار والوں کے لئے مناسب تابعداری ظاہر کریں۔‏

۳.‏ روم کی کلیسیا کی ابتدا کیسے ہوئی اور بہتیرے لوگوں کے ساتھ پولس کی واقفیت کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟‏

۳ روم کی کلیسیا کی ابتدا کیسے ہوئی؟ روم میں اُس وقت سے یہودیوں کی بڑی آبادی تھی جب رومی سپہ‌سالار پامپی نے ۶۳ قبل‌ازمسیح میں یروشلیم پر فتح حاصل کی تھی۔ اعمال ۲:‏۱۰ میں یہ بات واضح طور پر بیان کی گئی ہے کہ ان میں سے بعض یہودی پنتِکُست ۳۳ عیسوی میں یروشلیم میں تھے جہاں اُنہوں نے خوشخبری سنی۔ یروشلیم آنے والے یہودی، رسولوں سے مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے کچھ دیر تک یروشلیم میں ہی رہے۔ پھر جب یروشلیم میں مسیحیوں کو اذیت پہنچائی گئی تو روم سے آئے ہوئے لوگ واپس لوٹ گئے ہوں گے۔ (‏اعما ۲:‏۴۱-‏۴۷؛‏ ۸:‏۱،‏ ۴‏)‏ ہو سکتا ہے کہ پولس رومی کلیسیا کے بہتیرے ارکان سے اس لئے بھی واقف تھا کیونکہ اس زمانہ کے لوگ اکثر سفر کرتے تھے اور ان میں سے بعض نے پولس کی منادی کے نتیجہ میں یونان یا ایشیا میں خوشخبری سنی ہو۔‏

۴.‏ (‏ا)‏رومیوں کا خط اس شہر کی کلیسیا کے بارے میں کیا معلومات فراہم کرتا ہے؟ (‏ب)‏ روم میں اکولہ اور پرسکلہ کی موجودگی سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟‏

۴ اس کلیسیا کے بارے میں پہلی قابلِ‌اعتماد معلومات پولس کے خط سے ملتی ہیں۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کلیسیا یہودی اور غیریہودی مسیحیوں پر مشتمل تھی اور ان کی گرمجوشی قابلِ‌تعریف تھی۔ پولس نے اُن سے کہا:‏ ”‏تمہارے ایمان کا تمام دُنیا میں شہرہ ہو رہا ہے“‏ اور ”‏تمہاری فرمانبرداری سب میں مشہور ہو گئی ہے۔“‏ (‏روم ۱:‏۸؛‏ ۱۶:‏۱۹‏)‏ دوسری صدی کے مصنف سوتونیئس نے بیان کِیا کہ کلودیس (‏۴۱-‏۵۴ عیسوی)‏ کی حکمرانی میں یہودیوں کو روم سے جلاوطن کر دیا گیا تھا۔ تاہم، بعد میں وہ واپس لوٹ آئے تھے جیساکہ روم میں اکولہ اور پرسکلہ کی موجودگی سے ظاہر ہوتا ہے۔ ان دونوں یہودیوں نے کلودیس کے حکم پر روم کو چھوڑ دیا تھا اور یہ پولس کو کرنتھس میں ملے تھے تاہم پولس کے روم کی کلیسیا کو خط لکھنے تک یہ دوبارہ روم پہنچ چکے تھے۔—‏اعما ۱۸:‏۲؛‏ روم ۱۶:‏۳‏۔‏

۵.‏ کونسے حقائق رومیوں کے خط کے قابلِ‌اعتماد ہونے کی تصدیق کرتے ہیں؟‏

۵ اس خط کے قابلِ‌اعتماد ہونے کی واضح تصدیق ہو چکی ہے۔ اس کے تمہیدی الفاظ کے مطابق، یہ خط ”‏پولسؔ کی طرف سے [‏ہے]‏ جو یسوؔع مسیح کا بندہ ہے اور رسول ہونے کے لئے بلا‌یا گیا [‏ہے]‏ .‏ .‏ .‏ اُن سب کے نام جو رؔومہ میں خدا کے پیارے ہیں اور مُقدس ہونے کے لئے بلا‌ئے گئے ہیں۔“‏ (‏روم ۱:‏۱،‏ ۷‏)‏ اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ یہ خط شروع سے ہی یونانی صحائف میں شامل تھا۔ پطرس نے اپنا پہلا خط غالباً رومیوں کے نام خط کے چھ سے آٹھ سال بعد لکھا تھا۔ اُس کے خط میں بہت سی ایسی اصطلا‌حات شامل ہیں جو رومیوں کے نام خط میں بھی پائی جاتی ہیں۔ اس لئے بہتیرے علما کا خیال ہے کہ پطرس، رومیوں کے خط سے واقف تھا۔ رومیوں کے نام خط کو پولس کی تحریر خیال کِیا جاتا تھا۔ پہلی صدی کے اختتام اور دوسری صدی کے شروع میں رہنے والے روم کے کلیمنٹ، سمرنہ کے پولیکارپ اور انطاکیہ کے اِگناتیئس نے بھی اس خط کا حوالہ دیا۔‏

۶.‏ ایک قدیم نسخہ رومیوں کے خط کے الہامی ہونے کی تصدیق کیسے کرتا ہے؟‏

۶ رومیوں کے نام خط، پولس کے آٹھ دوسرے خطوط سمیت اُس کتاب میں موجود ہے جسے چیسٹر بی‌ٹی پائپرس نمبر ۲ (‏46P‏)‏ کہا جاتا ہے۔ اس پُرانی کتاب کے بارے میں سر فریڈرک کینیان نے لکھا:‏ ”‏یہ پولس کے خطوط کا تقریباً مکمل نسخہ ہے جو بظاہر تیسری صدی کے شروع میں تحریر ہوا۔“‏a چیسٹر بی‌ٹی کا یہ نسخہ مشہور سینا کے نسخے اور ویٹیکن کے نسخے نمبر ۱۲۰۹ سے پُرانا ہے جو چوتھی صدی کے ہیں۔ ان میں بھی رومیوں کی کتاب شامل ہے۔‏

۷.‏ رومیوں کے خط کی تحریر کے سلسلے میں جگہ اور وقت کے بارے میں کونسی معلومات موجود ہے؟‏

۷ رومیوں کا خط کب اور کہاں لکھا گیا؟ علما اس بات پر متفق ہیں کہ یہ خط یونان میں لکھا گیا۔ شاید پولس نے اسے اُس وقت لکھا جب وہ اپنے تیسرے تبلیغی دورے کو ختم کرنے سے تھوڑا پہلے کچھ ماہ کے لئے کرنتھس کے شہر میں رہا تھا۔ رومیوں کے نام خط میں کئی باتیں شامل ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اِسے کرنتھس میں ہی لکھا گیا ہوگا۔ پولس نے وہاں کی کلیسیا کے ایک رُکن گِیُس کے گھر سے یہ خط لکھا اور اس میں اُس نے کرنتھس کی بندرگاہ کنخریہ کی کلیسیا سے تعلق رکھنے والی فیبے کی سفارش کی۔ لگتا ہے کہ فیبے ہی نے اس خط کو روم پہنچایا تھا۔ (‏روم ۱۶:‏۱،‏ ۲۳؛‏ ۱-‏کر ۱:‏۱۴‏)‏ رومیوں ۱۵:‏۲۳ میں پولس نے لکھا:‏ ”‏مجھ کو اب ان ملکوں میں جگہ باقی نہیں رہی“‏ اور اگلی آیت میں اُس نے اپنے مشنری کام کے سلسلے میں مغرب کی جانب اِسفانیہ یعنی سپین جانے کا ارادہ ظاہر کِیا۔ سن ۵۶ عیسوی میں اپنے تیسرے دورے کے اختتام پر پولس واقعی بہت سے ممالک میں خوشخبری سنا چکا تھا۔‏

کیوں فائدہ‌مند

۲۰.‏ (‏ا)‏ رومیوں کے خط میں خدا پر ایمان رکھنے کی کونسی وجوہات بتائی گئی ہیں؟ (‏ب)‏ خدا کے انصاف اور رحم کو ایک تمثیل کے ذریعے کیسے واضح کِیا گیا ہے؟ اس سلسلے میں پولس نے کیا بیان کِیا؟‏

۲۰ رومیوں کے خط میں خدا پر ایمان رکھنے کے لئے بہت سی وجوہات بتائی گئی ہیں۔ مثال کے طور پر یہ کہ ”‏اُس کی اَن‌دیکھی صفتیں یعنی اُس کی ازلی قدرت اور الوہیت دُنیا کی پیدایش کے وقت سے بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعہ سے معلوم ہو کر صاف نظر آتی ہیں۔“‏ اس کے علاوہ اِس میں خدا کے انصاف اور اُس کے رحم اور فضل کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ یہ بات زیتون کے درخت کی تمثیل کے ذریعے ہماری توجہ میں لائی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ درخت کی اصل شاخوں کو کاٹ کر اِس میں جنگلی شاخوں کو پیوند کر دیا گیا ہے۔ خدا کے انصاف اور مہربانی پر غور کرتے ہوئے پولس نے بیان کِیا:‏ ”‏واہ!‏ خدا کی دولت اور حکمت اور علم کیا ہی عمیق ہے!‏ اُس کے فیصلے کس قدر اِدراک سے پرے اور اُس کی راہیں کیا ہی بے‌نشان ہیں!‏“‏—‏۱:‏۲۰؛ ۱۱:‏۳۳۔‏

۲۱.‏ رومیوں کی کتاب خدا کے بھید کو مزید کیسے واضح کرتی ہے؟‏

۲۱ رومیوں کی کتاب خدا کے بھید کو اَور بھی واضح کرتی ہے۔ مسیحی کلیسیا میں یہودی اور یونانی میں کوئی فرق نہیں رہا بلکہ یسوع مسیح کے وسیلے سے تمام اقوام کے لوگ یہوواہ کے فضل سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ ”‏خدا کے ہاں کسی کی طرفداری نہیں۔“‏ ”‏یہودی وہی ہے جو باطن میں ہے اور ختنہ وہی ہے جو دل کا اور روحانی ہے نہ کہ لفظی۔“‏ ”‏یہودیوں اور یونانیوں میں کچھ فرق نہیں اس لئے کہ وہی سب کا خداوند ہے اور اپنے سب دُعا کرنے والوں کے لئے فیاض ہے۔“‏ تمام لوگ اعمال کی بجائے ایمان سے راستباز ٹھہرتے ہیں۔—‏۲:‏۱۱، ۲۹؛ ۱۰:‏۱۲؛ ۳:‏۲۸۔‏

۲۲.‏ رومیوں کا خط کلیسیا سے باہر لوگوں کے ساتھ تعلقات کے سلسلے میں کونسا مشورہ فراہم کرتا ہے؟‏

۲۲ اس خط میں روم کے مسیحیوں کو جو مشورہ دیا گیا یہ آجکل کے مسیحیوں کے لئے بھی بہت فائدہ‌مند ہے۔ ایک مسیحی کو کلیسیا سے باہر والے لوگوں سمیت ”‏سب آدمیوں کے ساتھ میل‌ملاپ [‏”‏صلح،“‏ کیتھولک ترجمہ‏]‏“‏ رکھنے کی نصیحت کی گئی ہے۔ ہر شخص کو ”‏اعلےٰ حکومتوں کا تابعدار“‏ رہنا چاہئے کیونکہ یہ خدا کی طرف سے مقرر ہیں۔ بدکار لوگوں کو ان حکومتوں سے ڈرنا چاہئے لیکن نیک لوگوں کو ان سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ مسیحیوں کو سزا کے ڈر سے نہیں بلکہ اپنا ضمیر نیک رکھنے کے لئے ٹیکس ادا کرنے اور اپنی ذمہ‌داریاں پوری کرتے ہوئے حکومت کے تابع رہنا چاہئے۔ انہیں ”‏محبت کے سوا“‏ کسی چیز کے قرضدار نہیں ہونا چاہئے۔ محبت شریعت کی تعمیل ہے۔—‏۱۲:‏۱۷-‏۲۱؛ ۱۳:‏۱-‏۱۰۔‏

۲۳.‏ پولس نے ایمان کا اقرار کرنے کی اہمیت پر کیسے زور دیا؟ منادی کے کام کی تیاری کے سلسلے میں اُس نے کونسی مثال قائم کی؟‏

۲۳ اِس خط میں پولس نے ایمان کا اقرار کرنے پر زور دیا۔ جبکہ راستی کے لئے ایمان لانا دل سے ہوتا ہے تاہم نجات کے لئے اقرار مُنہ سے کِیا جاتا ہے۔ ”‏جو کوئی [‏یہوواہ]‏ کا نام لے گا نجات پائے گا۔“‏ تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم ”‏اچھی چیزوں کی خوشخبری“‏ دیں۔ اگر ہمارا شمار ان منادی کرنے والوں میں ہے جن کا پیغام ”‏دُنیا کی انتہا تک“‏ پہنچا ہے تو ہم واقعی خوش‌نصیب ہیں۔ (‏۱۰:‏۱۳، ۱۵، ۱۸)‏ دُعا ہے کہ اس منادی کے کام کی تیاری میں ہم پولس کی طرح الہامی صحائف سے بخوبی واقف ہونے کی کوشش کریں۔ اُس نے رومیوں ۱۰:‏۱۱-‏۲۱ میں عبرانی صحائف کے بیشمار حوالے استعمال کئے۔ (‏یسع ۲۸:‏۱۶؛‏ یوایل ۲:‏۳۲؛‏ یسع ۵۲:‏۷؛‏ ۵۳:‏۱؛‏ زبور ۱۹:‏۴؛‏ است ۳۲:‏۲۱؛‏ یسع ۶۵:‏۱، ۲‏)‏ اُس نے موزوں طور پر بیان کِیا:‏ ”‏جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں وہ ہماری تعلیم کے لئے لکھی گئیں تاکہ صبر سے اور کتابِ‌مُقدس کی تسلی سے اُمید رکھیں۔“‏—‏روم ۱۵:‏۴‏۔‏

۲۴.‏ پولس نے کلیسیا میں گرمجوشی اور خوشگوار تعلقات کو فروغ دینے کے سلسلے میں کونسی مشورت فراہم کی؟‏

۲۴ اس خط میں مسیحیوں کو آپس میں اچھے تعلقات بڑھانے کے بارے میں شاندار مشورت دی گئی ہے۔ اپنے قومی، نسلی یا معاشرتی پس‌منظر سے قطع‌نظر سب کو خدا کی ”‏نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی“‏ کے مطابق اُس کی پاک خدمت کرنے کے لئے آمادہ ہونا چاہئے۔ (‏۱۱:‏۱۷-‏۲۲؛ ۱۲:‏۱، ۲)‏ رومیوں ۱۲:‏۳-‏۱۶ میں پولس کی نصیحت کسقدر عملی اور دانشمند ہے!‏ مسیحی کلیسیا میں گرمجوشی، فروتنی اور اُلفت کو فروغ دینے کے لئے یہ نصیحت واقعی عمدہ ہے۔ اپنے خط کے اختتامی ابواب میں پولس نے تفرقے پیدا کرنے والے مسیحیوں سے خبردار رہنے اور ان سے کنارہ کرنے کے سلسلے میں پُرزور ہدایت فراہم کی۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اُس نے اس خوشی اور تازگی کے بارے میں بھی بتایا جو مسیحی بہن‌بھائیوں کے ساتھ رفاقت رکھنے سے حاصل ہوتی ہے۔—‏۱۶:‏۱۷-‏۱۹؛ ۱۵:‏۷، ۳۲۔‏

۲۵.‏ (‏ا)‏ رومیوں کے خط میں خدا کی بادشاہت کے بارے میں کس بات کی وضاحت کی گئی ہے؟ (‏ب)‏ رومیوں کے خط کا مطالعہ کن طریقوں سے ہمیں فائدہ پہنچاتا ہے؟‏

۲۵ مسیحیوں کے طور پر ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ اچھے تعلقات بڑھانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔ ”‏کیونکہ خدا کی بادشاہی کھانے پینے پر نہیں بلکہ راستبازی اور میل‌ملاپ [‏”‏سلامتی،“‏ کیتھولک ترجمہ‏]‏ اور اُس خوشی پر موقوف ہے جو رُوح‌اُلقدس کی طرف سے ہوتی ہے۔“‏ (‏۱۴:‏۱۷)‏ یہ راستبازی، سلامتی اور خوشی بالخصوص اُن لوگوں کو حاصل ہوتی ہے جو ”‏مسیح کے ہم‌میراث“‏ ہیں اور آسمانی بادشاہت میں ”‏اُس کے ساتھ جلال“‏ پائیں گے۔ غور کریں کہ رومیوں کا خط اُس پیشینگوئی کی اَور بھی وضاحت کرتا ہے جو باغِ‌عدن میں بادشاہت کے سلسلے میں دی گئی تھی۔ پولس نے کہا:‏ ”‏خدا جو اطمینان کا چشمہ ہے شیطان کو تمہارے پاؤں سے جلد کچلوا دے گا۔“‏ (‏روم ۸:‏۱۷؛‏ ۱۶:‏۲۰؛‏ پید ۳:‏۱۵‏)‏ دُعا ہے کہ ہم ان عظیم سچائیوں پر ایمان رکھتے ہوئے ہمیشہ خوشی اور اطمینان محسوس کریں اور ہماری اُمید تازہ رہے۔ ہمیں خدا کی بادشاہت کی نسل کے ساتھ فتح حاصل کرنے کا عزم رکھنا چاہئے اسلئے‌کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ ’‏خدا کی جو محبت ہمارے خداوند مسیح یسوع میں ہے اُس سے ہم کو آسمان اور زمین کی کوئی بھی مخلوق جُدا نہیں کر سکتی۔‘‏—‏روم ۸:‏۳۹؛‏ ۱۵:‏۱۳‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

a آور بائبل اینڈ دی اینشنٹ مینوسکرپٹز،‏ ۱۹۵۸، صفحہ ۱۸۸۔‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں