-
”بدی کے عوض کسی سے بدی نہ کرو“مینارِنگہبانی—2007ء | 1 جولائی
-
-
”اپنا انتقام نہ لو“
۱۵. رومیوں ۱۲:۱۹ میں بدلہ نہ لینے کی کونسی وجہ بیان کی گئی ہے؟
۱۵ پولس رسول بدلہ نہ لینے کی ایک اَور معقول وجہ بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ ایک مناسب روش ہے۔ وہ بیان کرتا ہے: ”اَے عزیزو! اپنا انتقام نہ لو بلکہ غضب کو موقع دو کیونکہ یہ لکھا ہے کہ [یہوواہ] فرماتا ہے انتقام لینا میرا کام ہے۔ بدلہ مَیں ہی دوں گا۔“ (رومیوں ۱۲:۱۹) بدلہ لینے کی کوشش کرنے والا مسیحی متکبر ہوتا ہے۔ وہ انتقام لینے کے لئے خدا کا انتظار نہیں کرتا۔ (متی ۷:۱) اس کے علاوہ، وہ معاملے کو اپنے ہاتھ میں لینے سے یہوواہ خدا کی اس یقیندہانی پر ایمان کی کمی ظاہر کرتا ہے کہ ”بدلہ مَیں ہی دوں گا۔“ اس کے برعکس، سچے مسیحی یہ ایمان رکھتے ہیں کہ یہوواہ ”اپنے برگزیدوں کا انصاف“ کرے گا۔ (لوقا ۱۸:۷، ۸؛ ۲-تھسلنیکیوں ۱:۶-۸) وہ فروتنی کے ساتھ انتقام لینے کے معاملے کو خدا کے ہاتھ میں چھوڑ دیتے ہیں۔—یرمیاہ ۳۰:۲۳، ۲۴؛ رومیوں ۱:۱۸۔
-
-
”بدی کے عوض کسی سے بدی نہ کرو“مینارِنگہبانی—2007ء | 1 جولائی
-
-
۱۸. کیوں بدلہ نہ لینا دُرست، پُرمحبت اور مناسب روش ہے؟
۱۸ رومیوں ۱۲ باب پر مختصراً غوروخوض کرنے سے ہم ”بدی کے عوض کسی سے بدی“ نہ کرنے کی چند اہم وجوہات کو جان گئے ہیں۔ ایسا نہ کرنے کی پہلی وجہ تو یہ ہے کہ یہ ایک دُرست روش ہے۔ خدا نے ہم پر جو رحم ظاہر کِیا ہے اُس کے پیشِنظر ہمارا خود کو یہوواہ کے لئے پیش کرنا اور اُس کے حکموں پر عمل کرنا دُرست اور معقول ہے۔ اُس کے حکموں میں سے ایک اپنے دُشمنوں سے محبت رکھنا ہے۔ بدی کے عوض بدی نہ کرنے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ ایک پُرمحبت روش ہے۔ انتقام نہ لینے اور میلملاپ رکھنے سے ہم شدید مخالفت کرنے والے بعض لوگوں کو بھی یہوواہ کے پرستار بننے میں مدد دے سکتے ہیں۔ اپنا بدلہ نہ لینے کی تیسری وجہ یہ ہے کہ یہ ایک مناسب روش ہے۔ اپنا انتقام خود لینے سے ہم متکبر بن جائیں گے اسلئےکہ یہوواہ خدا فرماتا ہے: ”انتقام لینا میرا کام ہے۔“ خدا کا کلام خبردار کرتا ہے: ”تکبّر کے ہمراہ رسوائی آتی ہے لیکن خاکساروں کے ساتھ حکمت ہے۔“ (امثال ۱۱:۲) دانشمندی کے ساتھ معاملے کو یہوواہ کے ہاتھ میں چھوڑ دینے سے ہماری فروتنی ظاہر ہوتی ہے۔
-