آپ کس دسترخوان سے خوراک حاصل کر رہے ہیں؟
”تم . . . خداوند کے دسترخوان اور شیاطین کے دسترخوان دونوں پر شریک نہیں ہو سکتے۔“—۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۱۔
۱. ہمارے سامنے کونسے دسترخوان بچھائے گئے ہیں اور پولسؔ رسول ان کے سلسلے میں کیا آگاہی فراہم کرتا ہے؟
پولسؔرسول کے یہ الہامی الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ نوعِانسانی کے سامنے دو علامتی دسترخوان بچھائے گئے ہیں۔ ہر دسترخوان کی شناخت اُس پر رکھے گئے علامتی کھانے کی قسم سے ہوتی ہے، اور ہم سب ایک سے یا پھر دوسرے سے کھا رہے ہیں۔ تاہم، اگر ہم خدا کو شاد کرنا چاہتے ہیں تو ہم اُس کے دسترخوان سے خوراک حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ شیاطین کے دسترخوان سے نوالے نہیں توڑ سکتے۔ پولسؔ رسول نے آگاہ کیا تھا: ”جو قربانی غیرقومیں کرتی ہیں شیاطین کے لئے قربانی کرتی ہیں نہ کہ خدا کے لئے اور میں نہیں چاہتا کہ تم شیاطین کے شریک ہو۔ تم خداوند کے پیالے اور شیاطین کے پیالے دونوں میں سے نہیں پی سکتے۔ خداوند کے دسترخوان اور شیاطین کے دسترخوان دونوں پر شریک نہیں ہو سکتے۔“—۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۰، ۲۱۔
۲. (ا) قدیم اؔسرائیل کے دنوں میں یہوؔواہ کا کونسا دسترخوان موجود تھا اور سلامتی کے ذبیحوں میں کون شریک ہوا کرتے تھے؟ (ب) آجکل یہوؔواہ کے دسترخوان میں شریک ہونے سے کیا مراد ہے؟
۲ پولسؔ کے الفاظ ہمیں سلامتی کے ذبیحوں کی یاد دلاتے ہیں جو قدیم اؔسرائیلی یہوؔواہ کی شریعت کے تحت گذرانتے تھے۔ خدا کے مذبح کو دسترخوان کہا جاتا تھا اور قربانی کے لئے جانور لانے والا شخص یہوؔواہ اور کاہنوں کے ساتھ شرکت کرنے کا حق رکھتا تھا۔ کیسے؟ اوّل، یہوؔواہ قربانی میں سے حصہ لیتا تھا اس لئے کہ خون کو اُس کے مذبح پر چھڑکا جاتا اور چربی کو نیچے آگ میں جلا دیا جاتا تھا۔ دوئم، کاہن یوں حصہ لیتا کہ وہ (اور اُس کا خاندان) قربان کئے گئے جانور کا بُھنا ہوا سِینہ اور دہنی ران کھاتا تھا۔ اور سوئم، قربانی چڑھانے والا اس کا باقیماندہ حصہ کھانے سے شریک ہوتا تھا۔ (احبار ۷:۱۱-۳۶) آجکل، یہوؔواہ کے دسترخوان میں شریک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اُس کی پرستش اُسی طرح سے کریں جس کا وہ تقاضا کرتا ہے، جیسے کہ یسوؔع اور اُس کے رسولوں کے نمونے سے سمجھایا گیا ہے۔ ایسا کرنے کے لئے جو کچھ بھی یہوؔواہ اپنے کلام اور تنظیم کے ذریعے سے فراہم کرتا ہے ہمیں اُس سے روحانی طور پر خوراک حاصل کرنی چاہئے۔ اؔسرائیلیوں کو، جنہوں نے یہوؔواہ کے ساتھ اُس کے دسترخوان پر خاص شراکت سے لطف اٹھایا تھا، شیاطین کے دسترخوانوں پر قربانیاں گذراننے سے منع کیا گیا تھا۔ روحانی اؔسرائیل اور اُن کے ساتھی ”دوسری بھیڑیں“ اسی الہٰی ممانعت کے تحت ہیں۔—یوحنا ۱۰:۱۶، اینڈبلیو۔
۳. ہمارے زمانے میں کوئی کیسے شیاطین کے دسترخوان پر شریک ہونے کا مجرم بن سکتا ہے؟
۳ ہمارے زمانے میں کوئی کیسے شیاطین کے دسترخوان پر شریک ہونے کا مجرم بن سکتا ہے؟ یہوؔواہ کی مخالف کسی بھی چیز کے مفادات کو فروغ دینے سے۔ شیاطین کے دسترخوان پر تمام شیطانی پروپیگنڈا شامل ہے جو کہ ہمیں غلط راہ پر ڈالنے اور یہوؔواہ سے دُور لے جانے کے لئے ترتیب دیا گیا ہے۔ کون ایسے زہر کو اپنے دل اور ذہن کی خوراک بنانا چاہے گا؟ سچے مسیحی اُن قربانیوں میں حصہ لینے سے انکار کرتے ہیں جو بہتیرے لوگ آجکل جنگ اور دولت کے معبودوں کے آگے چڑھاتے ہیں۔—متی ۶:۲۴۔
”شیاطین کے دسترخوان“ سے بچنا
۴. ہم سب کو کس سوال کا سامنا ہے اور ہم کیوں جان بوجھ کر شیاطین کے دسترخوان پر شریک نہیں ہونا چاہتے؟
۴ جس سوال کا ہم سب کو سامنا ہے وہ یہ ہے کہ میں کس دسترخوان سے خوراک حاصل کر رہا ہوں؟ ہم اس حقیقت سے بچ نہیں سکتے کہ ہم یا تو ایک دسترخوان سے یا پھر دوسرے سے کھانے کے پابند ہیں۔ (مقابلہ کریں متی ۱۲:۳۰۔) ہم جان بوجھ کر شیاطین کے دسترخوان پر شریک ہونا نہیں چاہینگے۔ ایسا کرنا ہمارے لئے واحد سچے اور زندہ خدا، یہوؔواہ کی خوشنودی کو کھو دینے کا سبب بنے گا۔ دوسری طرف، صرف یہوؔواہ کے دسترخوان پر ہی کھانے میں شریک ہونا خوشی سے بھرپور ہماری ابدی زندگی پر منتج ہوتا ہے! (یوحنا ۱۷:۳) ایک کہاوت ہے کہ کوئی شخص جیسی خوراک کھاتا ہے ویسا ہی بن جاتا ہے۔ اس لئے، ہر ایک کو جو اچھی جسمانی اور ذہنی صحت کو قائم رکھنا چاہتا ہے اپنی خوراک پر دھیان دینا چاہئے۔ جیسے کہ بہت زیادہ مرغن ناقص خوراک، اگرچہ کیمیائی اضافی اجزاء کے ساتھ باذوق طریقے سے تیار کی گئی ہو، ہماری مسلسل جسمانی صحت کے لئے معاون ثابت نہیں ہوتی، اُسی طرح شیطانی نظریات سے چٹ پٹا بنایا گیا اس دنیا کا پروپیگنڈا ایسی دلکش مگر بےوقعت علامتی غلیظ چیز ہے جو ہمارے ذہنوں کو خراب کر دیگا۔
۵. آجکل ہم شیطانی تعلیمات حاصل کرنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
۵ پولسؔ رسول نے پیشینگوئی کی کہ آخری دنوں کے دوران ”شیاطین کی تعلیم“ سے لوگ گمراہ ہو جائیں گے۔ (۱-تیمتھیس ۴:۱) ایسی شیطانی تعلیمات نہ صرف جھوٹے مذہبی عقائد میں ہی پائی جاتی ہیں بلکہ ان کو دیگر طریقوں سے بھی وسیع پیمانے پر نافذ کِیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر، ہمیں تجزیہ اور جانچ کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم اور ہمارے بچے کونسی کتابیں اور رسالے پڑھتے ہیں، ہم کونسے ٹیلیوژن پروگرام دیکھتے ہیں اور ہم کونسے ڈرامے اور فلمیں دیکھتے ہیں۔ (امثال ۱۴:۱۵) اگر تفریح کی خاطر ہم کوئی افسانہ پڑھتے ہیں تو کیا یہ بےحس تشدد، ناجائز جنسی تعلقات، یا پُراسرار کاموں کو نمایاں کرتا ہے؟ اگر ہم ہدایت پانے کی غرض سے غیرافسانوی لٹریچر پڑھتے ہیں تو کیا یہ کوئی ایسی فیلسوفی یا طرزِزندگی پیش کرتا ہے جو ”مسیح کے موافق“ نہیں ہے؟ (کلسیوں ۲:۸) کیا کھوکھلی قیاسآرائیاں پیش کی گئی ہیں، یا دنیاوی معاشرتی تحاریک میں شمولیت کی تائید کی گئی ہے؟ کیا یہ بہت امیر ہونے کے عزم کی حوصلہافزائی کرتا ہے؟ (۱-تیمتھیس ۶:۹) کیا یہ کوئی ایسی اشاعت ہے جو عیاری سے تفرقہ پیدا کرنے والی تعلیمات پیش کرتی ہے جو مسیح جیسی نہیں ہیں؟ اگر جواب ہاں میں ہے اور ہم ایسے مواد کو پڑھنا اور دیکھنا جاری رکھتے ہیں تو ہم شیاطین کے دسترخوان سے خوراک حاصل کرنے کا خطرہ مول لیتے ہیں۔ آجکل، ہزارہا ایسی مطبوعات ہیں جو دنیاوی فیلسوفیوں کو فروغ دیتی ہیں جو بہت پُرحکمت اور جدید دکھائی دیتی ہیں۔ (واعظ ۱۲:۱۲) لیکن اس پروپیگنڈے کا درحقیقت کچھ بھی نیا نہیں ہے؛ نہ ہی یہ کسی کے فائدے اور بہتری کے لئے اُس سے زیادہ کام کرتا ہے جتنا کہ حوؔا سے شیطان کی مکارانہ بات نے اس کی بہتری کے لئے کام کیا۔—۲-کرنتھیوں ۱۱:۳۔
۶. جب شیطان ہمیں اپنی ناقص شیطانی خوراک چکھنے کی دعوت دیتا ہے تو درحقیقت ہمیں کیسا جوابیعمل دکھانا چاہئے؟
۶ اس لئے، جب شیطان اپنی ناقص شیطانی خوراک کو چکھنے کے لئے ہمیں دعوت دیتا ہے تو ہمیں کیسا جوابیعمل دکھانا چاہئے؟ ویسا ہی جیسا کہ یسوؔع نے پتھروں کو روٹی میں بدلنے کے لئے شیطان کے ذریعے آزمائے جانے کے وقت دکھایا تھا۔ یسوؔع نے جواب دیا: ”لکھا ہے کہ آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہیگا بلکہ ہر بات سے جو خدا کے مُنہ سے نکلتی ہے۔“ اور جب ابلیسؔ نے یسوؔع کو اُس کے جھک کر شیطان کو سجدہ کرنے کی شرط پر ”دنیا کی سب سلطنتیں اور اُن کی شانوشوکت“ کی پیشکش کی تو یسوؔع نے جواب دیا: ”اَے شیطان دُور ہو کیونکہ لکھا ہے کہ تُو خداوند اپنے خدا کو سجدہ کر اور صرف اُسی کی عبادت کر۔“—متی ۴:۳، ۴، ۸-۱۰۔
۷. اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم یہوؔواہ کے دسترخوان اور شیاطین کے دسترخوان دونوں سے کامیابی کے ساتھ خوراک حاصل کر سکتے ہیں تو ہم کیوں خود کو دھوکا دے رہے ہیں؟
۷ یہوؔواہ کے دسترخوان اور اُس کے شیطانی حریفوں کے بچھائے ہوئے دسترخوان کبھی بھی ہمآہنگ نہیں ہو سکتے! جیہاں، اس کی پہلے بھی کوشش کی گئی ہے۔ ایلیاؔہ نبی کے دنوں میں قدیم اؔسرائیلیوں کو یاد کریں۔ لوگ یہوؔواہ کی پرستش کرنے کا دعویٰ کرتے تھے مگر اُنکا ایمان تھا کہ دوسرے دیوتا بھی جیسے کہ بعلؔ خوشحالی کا وعدہ کرتے ہیں۔ ایلیاؔہ لوگوں کے پاس گیا اور کہا: ”تم کب تک دو خیالوں میں ڈانوانڈول رہو گے؟ اگر خداوند ہی خدا ہے تو اُس کے پیرو ہو جاؤ اور اگر بعلؔ ہے تو اُس کی پیروی کرو۔“ ناقابلِتردید طور پر، اؔسرئیلی ”کبھی ایک ٹانگ پر اور کبھی دوسری پر“ لنگڑا کر چل رہے تھے۔ (ا-سلاطین ۱۸:۲۱؛ دی جیروسلم بائبل) ایلیاؔہ نے بعلؔ کے پجاریوں کو اپنے معبود کی معبودیت کو ثابت کرنے کا چیلنج کیا۔ جو خدا قربانی کے اوپر آسمان سے آگ نازل کریگا وہی سچا خدا ثابت ہوگا۔ بہت کوشش کے باوجود، بعلؔ کے پجاری ناکام رہے۔ پھر ایلیاؔہ نے سادہ سی دعا کی: ”اَے خداوند میری سُن تاکہ یہ لوگ جان جائیں کہ اَے خداوند [”یہوؔواہ،“ اینڈبلیو] تُو ہی خدا ہے۔“ فوری طور پر یہوؔواہ کی طرف سے آگ آسمان سے بڑی تیزی کے ساتھ آئی اور پانی سے شرابور جانور کی قربانی کو بھسم کر دیا۔ یہوؔواہ کی معبودیت کے قائل کر دینے والے مظاہرے سے تحریک پا کر لوگوں نے ایلیاؔہ کی فرمانبرداری کی اور بعلؔ کے سارے ۴۵۰ نبیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ (۱-سلاطین ۱۸:۲۴-۴۰) لہٰذا آجکل، ہمیں یہوؔواہ کو سچے خدا کے طور پر قبول کرنا چاہئے اور اگر ہم نے پہلے ایسا نہیں کیا تو فیصلہکُن طور پر صرف اُسی کے دسترخوان سے خوراک حاصل کرنے کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔
عقلمند نوکر یہوؔواہ کا دسترخوان بچھاتا ہے
۸. یسوؔع نے اپنی موجودگی کے دوران اپنے شاگردوں کو روحانی طور پر خوراک دینے کے لئے کس نوکر کو استعمال کرنے کی پیشینگوئی کی تھی اور نوکر کی شناخت کیا ہے؟
۸ خداوند یسوؔع مسیح نے پیشینگوئی کی تھی کہ اُس کی موجودگی کے دوران ایک ”عقلمند اور دیانتدار نوکر“ اُس کے شاگردوں کے لئے روحانی خوراک فراہم کریگا: ”مبارک ہے وہ نوکر جسے اُس کا مالک آکر اَیسا ہی کرتے پائے۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اُسے اپنے سارے مال کا مختار کر دیگا۔“ (متی ۲۴:۴۵-۴۷) یہ نوکر کوئی اکیلا شخص ثابت نہیں ہوا ہے بلکہ ممسوح مسیحیوں کی مخصوصشدہ جماعت ہے۔ اس جماعت نے یہوؔواہ کے دسترخوان پر ممسوح بقیے اور ”بڑی بھیڑ“ دونوں کے لئے عمدہترین روحانی کھانا چُنا ہے۔ اب چار ملین سے زیادہ کی تعداد میں بڑی بھیڑ ممسوح بقیے کے ساتھ ملکر یہوؔواہ خدا کی عالمگیر حاکمیت اور اُس کی بادشاہت کے لئے اپنا مؤقف اختیار کر چکی ہے جسکے ذریعے سے وہ اپنے پاک نام کی تقدیس کرائے گا۔—مکاشفہ ۷:۹-۱۷۔
۹. یہوؔواہ کے گواہوں کو روحانی خوراک فراہم کرنے کے لئے نوکر جماعت کس کو بطور آلۂکار استعمال کرتی رہی ہے اور اُن کی روحانی ضیافت کو نبوتی طور پر کیسے بیان کیا گیا ہے؟
۹ یہ عقلمند نوکر جماعت یہوؔواہ کے تمام گواہوں کو روحانی غذا بہم پہنچانے کے لئے واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی کو استعمال کرتی رہی ہے۔ جس اثنا میں مسیحی دنیا اور اس نظام کے باقی لوگ زندگی بخش روحانی غذا کے لئے بھوکوں مر رہے ہیں، یہوؔواہ کے لوگ ضیافت کھا رہے ہیں۔ (عاموس ۸:۱۱) یہ یسعیاہ ۲۵:۶ کی پیشینگوئی کی تکمیل کی مطابقت میں ہے: ”ربالافواج اِس پہاڑ پر سب قوموں کیلئے فربہ چیزوں سے ایک ضیافت تیار کریگا بلکہ ایک ضیافت تلچھٹ پر سے نتھری ہوئی مے سے۔ ہاں فربہ چیزوں سے جو پُرمغز ہوں اور مے سے جو تلچھٹ پر سے خوب نتھری ہوئی ہو۔“ جیسا کہ ۷ اور ۸ آیات واضح کرتی ہیں، یہ ضیافت ابد تک چلتی رہے گی۔ اب یہوؔواہ کی دیدنی تنظیم کے اندر تمام لوگوں کیلئے یہ کیا ہی برکت ہے اور مستقبل میں بھی یہ کتنی بڑی برکت بنی رہیگی!
شیاطین کے دسترخوان پر زہریلے کھانے سے خبردار رہیں
۱۰. (ا) بدکار نوکر جماعت کے ذریعے کس قسم کی خوراک تقسیم کی گئی ہے اور اُنکا محرک کیا ہے؟ (ب) بدکار نوکر جماعت اپنے سابقہ ساتھی نوکروں کے ساتھ کسطرح برتاؤ کرتی ہے؟
۱۰ شیاطین کے دسترخوان پر کھانا زہر ملا ہوا ہے۔ مثال کے طور پر، بدکار نوکر جماعت اور برگشتہ لوگوں کے ذریعے تقسیمکردہ کھانے پر غور کریں۔ یہ کوئی غذائیت یا طاقت نہیں دیتا؛ یہ صحتبخش نہیں ہے۔ ایسا ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ برگشتہ لوگوں نے یہوؔواہ کے دسترخوان سے خوراک حاصل کرنا بند کر دی ہے۔ نتیجے کے طور پر، انہوں نے نئی انسانیت میں جو بھی ترقی کی تھی وہ ختم ہو چکی ہے۔ جو چیز انہیں متحرک کرتی ہے وہ روحالقدس نہیں بلکہ شدید تلخی ہے۔ اُن کے ذہن پر صرف ایک ہی مقصد سوار ہے—اپنے سابقہ ساتھی نوکروں کو مارنا، جیسے کہ یسوؔع نے پیشینگوئی کی تھی۔—متی ۲۴:۴۸، ۴۹۔
۱۱. روحانی خوراک کی بابت کسی شخص کے انتخاب کے سلسلے میں سی۔ٹی۔رسل نے کیا لکھا تھا اور اُس نے اُن کو کسطرح بیان کیا جو یہوؔواہ کے دسترخوان کو ترک کر دیتے ہیں؟
۱۱ مثلاً، پیچھے ۱۹۰۹ میں، واچٹاور سوسائٹی کے اُسوقت کے صدر، سی۔ٹی۔رسل نے اُن لوگوں کی بابت لکھا جنہوں نے یہوؔواہ کے دسترخوان سے مُنہ پھیر لیا تھا اور پھر اپنے سابقہ ساتھی نوکروں کے ساتھ بدسلوکی کرنا شروع کر دی۔ اکتوبر ۱، ۱۹۰۹ کے واچٹاور نے کہا: ”وہ سب جو خود کو سوسائٹی سے اور اُس کے کام سے علیٰحدہ کر لیتے ہیں خود ترقی کرنے یا ایمان اور روح کے پھلوں کو پیدا کرنے میں دوسروں کی حوصلہافزائی کرنے کی بجائے وہ ظاہراً اس کے اُلٹ کام کرتے ہیں—اُس مقصد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں جس کے حصول کے لئے وہ کبھی کام کرتے تھے اور کموبیش شوروغل کے ساتھ، صرف اپنے آپ کو اور ایسا ہی حُجتی میلان رکھنے والے دیگر لوگوں کو ضرر پہنچاتے ہوئے بتدریج فراموشی کے عالم میں غرق ہو جاتے ہیں۔ . . . اگر بعض یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ دوسرے دسترخوانوں پر ایسی ہی اچھی یا بہتر خوراک حاصل کر سکتے ہیں یا یہ کہ وہ خود اس سے بھی اچھی یا بہتر خوراک پیدا کر سکتے ہیں تو انہیں اپنی راہ لینے دو۔ . . . لیکن جبکہ ہم دوسروں کو اُن کی تسکین کی خاطر خوراک اور نور کی تلاش میں کسی بھی طرف اور ہر طرف جانے کی اجازت دیتے ہیں تو حیرانی کی بات ہے کہ وہ جو ہمارے دشمن بن جاتے ہیں ایک نہایت ہی فرق روش اختیار کر لیتے ہیں۔ دنیا کے دلیرانہ انداز میں یہ کہنے کی بجائے کہ ’جو چیز مجھے پسند ہے وہ میں نے پا لی ہے؛ خدا حافظ!‘ وہ اس حد تک غصہ، بغض، نفرت، فساد، ’جسم کے اور ابلیسؔ کے کاموں‘ کو ظاہر کرتے ہیں کہ ایسے ہم نے دنیا کے لوگوں کو کبھی ظاہر کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ وہ پاگلپن، شیطانی باؤلےپن کے جراثیموں کو اپنے اندر لئے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ اُن میں سے بعض ہمیں سخت ضرب لگاتے ہیں اور بعد میں دعویٰ کرتے ہیں کہ ضرب ہم نے لگائی ہے۔ وہ قابلِمذمت جھوٹی باتیں کہنے لکھنے اور ذلالت پر اُتر آنے کو تیار ہیں۔“
۱۲. (ا) برگشتہ لوگ کسطرح اپنے ساتھی نوکروں کو مارتے ہیں؟ (ب) تجسّس کے باعث برگشتہ لوگوں کی تصانیف سے خوراک حاصل کرنا کیوں خطرناک ہے؟
۱۲ جیہاں، برگشتہ لوگ ایسا لٹریچر شائع کرتے ہیں جو توڑمروڑ کر بیان کرنے، نیمسچائیوں، اور سراسر جھوٹ کی طرف مائل ہوتا ہے۔ وہ تو گواہوں کی کنونشنوں پر احتجاجیوں کی طرح آ کر کھڑے ہو جاتے ہیں تاکہ غیرمحتاط لوگوں کو پھانس لیں۔ لہٰذا، اپنے تجسّس کو اس بات کی اجازت دینا خطرناک ہوگا کہ ہمیں ایسی تصانیف سے خوراک حاصل کرنے یا پھر اُن کی بیہودہ گفتگو کو سننے کی تحریک دے! گو ہم ذاتی طور پر اسے اپنے لئے خطرہ خیال نہ کریں لیکن خطرہ اپنی جگہ موجود ہے۔ کیوں؟ ایک بات تو یہ ہے کہ کچھ برگشتہ لٹریچر جھوٹوں کو ”چِکنی چُپڑی باتوں“ اور ”مصنوعی باتوں“ کے ذریعے پیش کرتا ہے۔ (رومیوں ۱۶:۱۷، ۱۸؛ ۲-پطرس ۲:۳، اینڈبلیو) آپ شیاطین کے دسترخوان سے اور کس بات کی توقع کرینگے؟ اور اگرچہ برگشتہ لوگ چند حقائق بھی پیش کر سکتے ہیں مگر یہ عموماً دوسرے لوگوں کو یہوؔواہ کے دسترخوان سے دُور لے جانے کے مقصد کے ساتھ سلسلۂ بیان سے ہٹ کر استعمال کئے جاتے ہیں۔ اُن کی تمام تصانیف محض نکتہچینی کرتی اور پھوٹ ڈالتی ہیں! کوئی بھی چیز تعمیری نہیں۔
۱۳، ۱۴. برگشتہ لوگوں اور اُن کے پروپیگنڈے کے پھل کیا ہیں؟
۱۳ یسوؔع نے کہا: ”اُن کے پھلوں سے تم اُن کو پہچان لو گے۔“ (متی ۷:۱۶) اب، برگشتہ لوگوں اور اُن کی مطبوعات کے پھل کیا ہیں؟ چار چیزیں اُن کے پروپیگنڈے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ (۱) چالاکی۔ افسیوں ۴:۱۴ (اینڈبلیو) کہتی ہے کہ وہ ”گمراہی کی تدبیر کرنے میں مکار“ ہیں۔ (۲) متکبرانہ ذہنیت۔ (۳) محبت کی کمی۔ (۴) مختلف اشکال میں بددیانتی۔ شیاطین کے دسترخوان پر پڑے ہوئے کھانے کے یہی اجزائے ترکیبی ہیں جو سب یہوؔواہ کے لوگوں کے ایمان کو کمزور کرنے کے لئے ترتیب دیا گیا ہے۔
۱۴ اور ایک دوسرا پہلو بھی ہے۔ برگشتہ لوگ کس جانب لوٹ گئے ہیں؟ زیادہتر حالتوں میں، وہ مسیحی دنیا اور اس کے عقائد کی تاریکی میں دوبارہ داخل ہو گئے ہیں، جیسے کہ یہ عقیدہ کہ تمام مسیحی آسمان پر جاتے ہیں۔ مزیدبرآں، بہتیرے پھر خون، غیرجانبداری اور خدا کی بادشاہت کی بابت گواہی دینے کی ضرورت کے سلسلے میں ایک مضبوط صحیفائی مؤقف اختیار نہیں کرتے۔ تاہم، ہم بڑے بابلؔ کی تاریکی سے باہر نکل آئے ہیں اور ہم پھر کبھی اس کی طرف لوٹ کر نہیں جانا چاہتے۔ (مکاشفہ ۱۸:۲، ۴) یہوؔواہ کے وفادار خادموں کے طور پر، ہم ان یہوؔواہ کے دسترخوان کو رد کرنے والوں کے جاریکردہ پروپیگنڈے پر نگاہ بھی کیوں ڈالیں جو اب اُن کو لفظی مار مارتے ہیں جو ”صحیح باتیں“ سمجھنے میں ہماری مدد کر رہے ہیں؟—۲-تیمتھیس ۱:۱۳۔
۱۵. جب ہم برگشتہ لوگوں کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات کی بابت سنتے ہیں تو بائبل کے کونسے اصول دانشمندانہ روش اختیار کرنے میں ہماری مدد کرتے ہیں؟
۱۵ بعض شاید اُن الزامات کی بابت متجسس ہوں جو برگشتہ لوگ لگاتے ہیں۔ لیکن ہمیں استثنا ۱۲:۳۰، ۳۱ میں دئے گئے اصول پر دل لگانا چاہئے۔ یہاں پر یہوؔواہ نے موسیٰ کے ذریعے اؔسرائیلیوں کو اس چیز کی بابت آگاہ کِیا جس سے وہ ملکِموعود سے بتپرست باشندوں کو بےدخل کر دینے کے بعد گریز کرینگے۔ ”تو تُو خبردار رہنا تا اَیسا نہ ہو کہ جب وہ تیرے آگے سے نابود ہو جائیں تو تُو اِس پھندے میں پھنس جائے کہ اُن کی پیروی کرے اور اُن کے دیوتاؤں کے بارے میں یہ دریافت کرے کہ یہ قومیں کس طرح سے اپنے دیوتاؤں کی پوجا کرتی ہیں؟ میں بھی ویسا ہی کرونگا۔ تُو خداوند اپنے خدا کے لئے اَیسا نہ کرنا۔“ جیہاں، یہوؔواہ جانتا ہے کہ انسان کا تجسّس کس طرح کام کرتا ہے۔ حوؔا اور لوؔط کی بیوی کو بھی یاد رکھیں! (لوقا ۱۷:۳۲؛ ۱-تیمتھیس ۲:۱۴) جو کچھ بھی برگشتہ لوگ کہہ رہے یا کر رہے ہیں آئیے پھر ہم کبھی بھی اُس پر کان نہ لگائیں۔ بلکہ، آئیے ہم لوگوں کی حوصلہافزائی کرنے اور وفاداری سے یہوؔواہ کے دسترخوان سے خوراک حاصل کرتے رہنے میں مصروف رہیں۔
صرف یہوؔواہ کا دسترخوان ہی باقی رہے گا
۱۶. (ا) جلد ہی شیطان، اسکے شیاطین اور اُس علامتی دسترخوان کیساتھ کیا واقع ہوگا جس سے دنیا کی قومیں خوراک حاصل کرتی رہی ہیں؟ (ب) اُن تمام انسانوں کیساتھ کیا واقع ہوگا جو شیاطین کے دسترخوان سے خوراک حاصل کرنا جاری رکھتے ہیں؟
۱۶ جلد ہی، ”قادرِمطلق خدا کے روزِعظیم کی لڑائی“ میں بڑی تیزی کیساتھ نقطۂعروج کی جانب بڑھتے ہوئے بڑی مصیبت اچانک شروع ہو جائیگی۔ (مکاشفہ ۱۶:۱۴، ۱۶) یہوؔواہ کے اس نظام اور اس علامتی دسترخوان کو جس سے دنیا کی قومیں خوراک حاصل کرتی رہی ہیں تباہ کر دینے کیساتھ یہ انتہا کو پہنچ جائیگی۔ یہوؔواہ شیطان ابلیسؔ کی تمام نادیدنی تنظیم کا بھی اُسکے شیاطین کے لشکروں کیساتھ خاتمہ کر دیگا۔ وہ جنہوں نے شیطان کے روحانی دسترخوان یعنی شیاطین کے دسترخوان سے خوراک حاصل کرنا جاری رکھا ہے اُنہیں تناول کرنے والوں کے طور پر نہیں بلکہ—اُنکی تباہی کی خاطر—خاص طعام کے طور پر ایک حقیقی کھانے پر حاضر ہونے کیلئے مجبور کیا جائیگا۔ دیکھیں حزقیایل ۳۹:۴؛ مکاشفہ ۱۹:۱۷، ۱۸۔
۱۷. جو صرف یہوؔواہ کے دسترخوان سے ہی خوراک حاصل کرتے ہیں اُن کو کونسی برکات ملتی ہیں؟
۱۷ صرف یہوؔواہ کا دسترخوان باقی رہ جائیگا۔ وہ جو قدردانی کے ساتھ اس سے خوراک حاصل کرتے رہیں گے اُن کو محفوظ رکھا جائیگا اور ہمیشہ تک اس سے کھانے کا شرف عطا کیا جائیگا۔ پھر اُنہیں کبھی کسی بھی طرح کی خوراک کی قلّت خوفزدہ نہیں کرے گی۔ (زبور ۶۷:۶؛ ۷۲:۱۶) کامل صحت کے ساتھ وہ فردوس میں یہوؔواہ خدا کی خدمت کریں گے! بالآخر مکاشفہ ۲۱:۴ کے ہیجانخیز الفاظ شاندار طریقے سے پورے ہو جائینگے: ”وہ اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دیگا۔ اِس کے بعد نہ موت رہیگی اور نہ ماتم رہیگا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“ چونکہ پھر کوئی مخالفت نہیں ہوگی اس لئے جب فردوسی زمین پر آباد ہونے والی نجاتیافتہ نوعِانسانی پر غیرمختتم الہٰی کرمفرمائی کی برسات ہوگی تو ہرسو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے یہوؔواہ خدا ہی کی عالمگیر حاکمیت پائی جائیگی۔ اس انعام کو حاصل کرنے کے لئے آئیے ہم سب صرف یہوؔواہ کے دسترخوان پر ہی شریک ہونے کا عزمِمُصمم کریں جو بہترین روحانی خوراک سے پُر ہے! (۸ ۷/۱ w۹۴)
آپ کیسے جواب دینگے؟
▫ ہم شیطانی تعلیمات کے ذریعے گمراہ ہونے سے کس طرح بچ سکتے ہیں؟
▫ ہم یہوؔواہ کے دسترخوان اور شیاطین کے دسترخوان دونوں سے کامیابی کے ساتھ خوراک حاصل کیوں نہیں کر سکتے؟
▫ برگشتہ لوگوں کے ذریعے کس قسم کی خوراک تقسیم کی گئی ہے؟
▫ برگشتہ لوگوں کی طرف سے الزامات کی بابت متجسس ہونا خطرناک کیوں ہے؟
▫ برگشتہ لوگوں کے پھل کیا ہیں؟