راہِمحبت کو زوال نہیں
”بڑی سے بڑی نعمتوں کی آرزو رکھو لیکن اَور بھی سب سے عمدہ طریقہ مَیں تمہیں بتاتا ہوں۔“—۱-کرنتھیوں ۱۲:۳۱۔
۱-۳. (ا) محبت کا اظہار کرنا سیکھنا نئی زبان سیکھنے کے مترادف کیسے ہے؟ (ب) کونسے عناصر محبت کا اظہار کرنا سیکھنے کو چیلنج بنا سکتے ہیں؟
کیا آپ نے کبھی کوئی نئی زبان سیکھنے کی کوشش کی ہے؟ تھوڑی بہت بات کرنا بھی نہایت مشکل ہوتا ہے! بِلاشُبہ، ایک بچہ کسی بھی زبان کو بولنے والوں کے درمیان رہ کر اُسے سیکھ سکتا ہے۔ اُس کا ذہن الفاظ کے تلفظ اور معنی کو بآسانی سیکھ لیتا ہے اور کچھ ہی وقت میں وہ ننھا سا بچہ بڑی مہارت، غالباً بڑی روانی سے باتیں کرنے لگتا ہے۔ تاہم بالغوں کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔ کسی دوسری زبان کے محض چند بنیادی جملے سیکھنے کیلئے ہمیں اُس زبان کی لغت میں بار بار تحقیق کرنی پڑتی ہے۔ تاہم خاصے وقت اور تجربے کے بعد ہم نئی زبان میں سوچنے لگتے ہیں اور پھر اس میں بات کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
۲ محبت کا اظہار کرنا سیکھنا کموبیش نئی زبان سیکھنے کے مترادف ہے۔ سچ ہے کہ انسانوں نے کسی حد تک اس الہٰی صفت کو ورثے میں پایا ہے۔ (پیدایش ۱:۲۷؛ مقابلہ کریں ۱-یوحنا ۴:۸۔) پھربھی، محبت کا اظہار کرنا سیکھنا غیرمعمولی کوشش کا تقاضا کرتا ہے—بالخصوص آجکل جب فطرتی محبت کا فقدان ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵) بعضاوقات خاندان میں ایسا معاملہ ہوتا ہے۔ جیہاں، بعض تو ایسے کرخت ماحول میں پرورش پاتے ہیں جہاں پُرمحبت الفاظ شاذونادر ہی بولے جاتے ہیں۔ (افسیوں ۴:۲۹-۳۱؛ ۶:۴) پس، ہم محبت کا اظہار کرنا کیسے سیکھ سکتے ہیں—خواہ ہمیں شاید ہی کبھی اسکا تجربہ ہوا ہو؟
۳ بائبل مدد کر سکتی ہے۔ ۱-کرنتھیوں ۱۳:۴-۸ میں پولس محبت کی کوئی میکانکی تشریح کی بجائے محبت کی اس اعلیٰ قسم کے طریقۂعمل کی بابت واضح بیان پیش کرتا ہے۔ ان آیات کا جائزہ ہمیں اس الہٰی صفت کی نوعیت کو سمجھنے میں مدد دیگا اور اسکا اظہار کرنے کیلئے لیس کریگا۔ آئیے پولس کے بیانکردہ محبت کے چند پہلوؤں پر غور کریں۔ ہم انہیں تین حلقوں میں تقسیم کرینگے: ہمارا عام چالچلن؛ پھر، خاص طور پر دوسروں کیساتھ ہمارے تعلقات؛ اور آخر میں، ہماری برداشت۔
محبت ہمیں تکبّر پر غالب آنے میں مدد دیتی ہے
۴. بائبل حسد کے سلسلے میں کیا بصیرت فراہم کرتی ہے؟
۴ محبت کی بابت اپنے ابتدائی کلمات کے بعد پولس نے کرنتھیوں کو لکھا: ”محبت حسد نہیں کرتی۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۴) حسد دوسروں کی خوشحالی یا کامرانیوں پر رشکآمیز بےاطمینانی کے روپ میں بھی ظاہر ہو سکتا ہے۔ ایسا حسد جسمانی، جذباتی اور روحانی طور پر تباہکُن ہوتا ہے۔—امثال ۱۴:۳۰؛ رومیوں ۱۳:۱۳؛ یعقوب ۳:۱۴-۱۶۔
۵. جب ہمیں بظاہر کسی تھیوکریٹک استحقاق کے لئے نظرانداز کر دیا جاتا ہے تو محبت حسد پر غالب آنے میں ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے؟
۵ اسکے پیشِنظر خود سے پوچھیں، ’جب مجھے کسی تھیوکریٹک استحقاق کے لئے نظرانداز کر دیا جاتا ہے تو کیا مَیں حسد کرنے لگتا ہوں؟‘ اگر جواب ہاں ہے تو مایوس نہ ہوں۔ بائبل مصنف یعقوب ہمیں یاددہانی کراتا ہے کہ ”حسد“ تمام ناکامل انسانوں میں موجود ہے۔ (یعقوب ۴:۵) اپنے بھائی کے لئے آپ کی محبت اپنا توازن برقرار رکھنے میں آپ کی مدد کر سکتی ہے۔ یہ آپ کو اس لائق بنا سکتی ہے کہ آپ خوشی کرنے والوں کے ساتھ خوشی کریں اور جب کسی دوسرے شخص کو کوئی برکت یا اعزاز حاصل ہوتا ہے تو اسے اپنی توہین خیال نہ کریں۔—مقابلہ کریں ۱-سموئیل ۱۸:۷-۹۔
۶. پہلی صدی کی کرنتھس کی کلیسیا میں کونسی سنگین صورتحال پیدا ہو گئی تھی؟
۶ پولس مزید بیان کرتا ہے کہ ”محبت شیخی نہیں مارتی اور پھولتی نہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۴) اگر ہم میں کوئی ہنر یا لیاقت ہے تو اسکی نمائش کرنے کی ضرورت نہیں۔ قدیم کرنتھیوں کی کلیسیا میں چپکے سے آ ملنے والے بعض بلندنظر آدمیوں کو یہی مسئلہ درپیش تھا۔ یہ ممکن ہے کہ وہ نظریات کی تفسیر کرنے یا زیادہ اثرآفرینی سے کام کرنے کی اعلیٰ مہارتیں رکھتے ہوں۔ اُنکا لوگوں کی توجہ کا مرکز بننا کلیسیا میں تفرقوں کا باعث بنا ہوگا۔ (۱-کرنتھیوں ۳:۳، ۴؛ ۲-کرنتھیوں ۱۲:۲۰) بعدازاں صورتحال اسقدر بگڑ گئی کہ پولس کو ’غیرمعقول آدمیوں کی برداشت‘ کرنے کی وجہ سے، جن پر تنقید کرتے ہوئے وہ اُنہیں ”افضل رسول“ کہتا ہے، کرنتھیوں کو سرزنش کرنی پڑی۔—۲-کرنتھیوں ۱۱:۵، ۱۹، ۲۰۔
۷، ۸. بائبل سے ظاہر کریں کہ ہم اتحاد کو فروغ دینے کے لئے اپنے اندر موجود فطری صلاحیتوں کو کیسے استعمال کر سکتے ہیں۔
۷ آج بھی ایسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، بعض شاید خدمتگزاری میں اپنی کامرانیوں یا خدا کی تنظیم میں اپنے استحقاقات پر شیخی بگھارنے کا میلان رکھتے ہوں۔ اگر ہم میں کوئی ایسی مہارت یا لیاقت ہو بھی جو کلیسیا کے دیگر لوگوں میں نہیں تو کیا یہ ہمیں پھولنے کی اجازت دیتی ہے؟ بہرصورت، ہمیں اپنے اندر موجود فطری صلاحیتوں کو اپنی تشہیر کیلئے نہیں بلکہ اتحاد کو فروغ دینے کے لئے استعمال کرنا چاہئے۔—متی ۲۳:۱۲؛ ۱-پطرس ۵:۶۔
۸ پولس نے لکھا کہ کلیسیا کے بہت سے ارکان ہونے کے باوجود ”خدا نے بدن کو . . . مرکب کِیا ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۲:۱۹-۲۶) جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”مرکب“ کِیا گیا ہے وہ رنگوں کو ملانے کی طرح باہمی امتزاج کا مفہوم پیش کرتا ہے۔ اسلئے کلیسیا میں کسی بھی شخص کو اپنی لیاقتوں کی بابت پھولنے اور دوسروں پر رُعب جمانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ تکبّر اور بلندنظری کی خدا کی تنظیم میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔—امثال ۱۶:۱۹؛ ۱-کرنتھیوں ۱۴:۱۲؛ ۱-پطرس ۵:۲، ۳۔
۹. بائبل ایسے اشخاص کی بابت کونسی انتباہی مثالیں پیش کرتی ہے جو اپنے مفادات کی جستجو میں تھے؟
۹ محبت ”اپنی بہتری نہیں چاہتی۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۵) ایک پُرمحبت شخص اپنا مطلب نکالنے کے لئے دوسروں پر بیجا دباؤ نہیں ڈالتا۔ اس سلسلے میں بائبل میں انتباہی مثالیں پائی جاتی ہیں۔ مثلاً: ہم دلیلہ، ایزبل اور عتلیاہ کی بابت پڑھتے ہیں جنہوں نے اپنے خودغرضانہ مفادات کے لئے دوسروں پر بیجا دباؤ ڈالا۔ (قضاۃ ۱۶:۱۶؛ ۱-سلاطین ۲۱:۲۵؛ ۲-تواریخ ۲۲:۱۰-۱۲) ایک مثال داؤد بادشاہ کے بیٹے ابیسلوم کی بھی ہے۔ وہ انصاف کے لئے یروشلیم آنے والے لوگوں کے پاس جاکر اُنہیں بڑی عیاری سے ورغلاتا کہ شاہی دربار میں کوئی بھی اُن کے مسائل میں حقیقی دلچسپی نہیں رکھتا۔ پھر وہ برملا یہ کہتا کہ دربار میں اُس جیسے ہمدرد آدمی کی ضرورت تھی! (۲-سموئیل ۱۵:۲-۴) بِلاشُبہ، ابیسلوم کسی دلشکستہ شخص میں نہیں بلکہ صرف اپنی ذات میں دلچسپی رکھتا تھا۔ اپنے آپ کو خود ہی بادشاہ بنا کر اُس نے بہتیروں کے دلوں کو گمراہ کر دیا۔ لیکن وقت آنے پر ابیسلوم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اُس کی موت پر اُسے موزوں تدفین بھی نصیب نہ ہوئی۔—۲-سموئیل ۱۸:۶-۱۷۔
۱۰. ہم یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم دوسروں کے مفادات پر بھی غور کر رہے ہیں؟
۱۰ یہ آجکل مسیحیوں کیلئے ایک آگاہی ہے۔ خواہ مرد ہوں یا عورت، ہم میں فطرتی طور پر ورغلانے والی صلاحیتیں ہو سکتی ہیں۔ ہمارے لئے کسی مباحثے پر غلبہ پانے یا فرق سوچ رکھنے والوں پر بتدریج حاوی ہو جانے سے اپنا مطلب نکالنا آسان ہو سکتا ہے۔ تاہم، اگر ہم واقعی پُرمحبت ہیں تو ہم دوسروں کے مفادات پر بھی نظر رکھیں گے۔ (فلپیوں ۲:۲-۴) ہم دوسروں سے ناجائز فائدہ نہیں اُٹھائینگے یا پھر اپنے تجربے یا خدا کی تنظیم میں اپنے مرتبے کی وجہ سے قابلِاعتراض نظریات کو فروغ دینے کے لئے یہ تاثر نہیں دینگے کہ صرف ہمارے نظریات ہی غوروفکر کے مستحق ہیں۔ اس کی بجائے ہم اس بائبل مثل کو یاد رکھینگے: ”ہلاکت سے پہلے تکبّر اور زوال سے پہلے خودبینی ہے۔“—امثال ۱۶:۱۸۔
محبت پُرامن تعلقات کی خواہاں ہے
۱۱. (ا) ہم کن طریقوں سے ایسی محبت دکھا سکتے ہیں جو مہربان بھی ہے اور شائستہ بھی؟ (ب) ہم یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم بدی سے خوش نہیں ہوتے؟
۱۱ پولس نے یہ بھی لکھا کہ محبت ”مہربان“ ہے اور ”نازیبا کام نہیں کرتی۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۴، ۵) جیہاں، محبت ہمیں گستاخانہ، عامیانہ یا بےادبی کے انداز سے کام کرنے کی اجازت نہیں دیگی۔ اسکی بجائے، ہم دوسروں کے احساسات کا پاسولحاظ رکھینگے۔ مثال کے طور پر، ایک پُرمحبت شخص دوسروں کے ضمائر کو ٹھیس پہنچانے والے کام کرنے سے گریز کریگا۔ (مقابلہ کریں ۱-کرنتھیوں ۸:۱۳۔) محبت ”بدکاری سے خوش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے خوش ہوتی ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۶) اگر ہم یہوواہ کی شریعت سے محبت رکھتے ہیں تو ہم بداخلاقی کو معمولی خیال نہیں کرینگے یا ایسے کاموں سے خوش نہیں ہونگے جن سے یہوواہ کو نفرت ہے۔ (زبور ۱۱۹:۹۷) محبت ہمیں ایسے کاموں سے خوش ہونے میں مدد دیگی جو حوصلہشکنی کی بجائے ترقی کا باعث بنتے ہیں۔—رومیوں ۱۵:۲؛ ۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۳، ۲۴؛ ۱۴:۲۶۔
۱۲، ۱۳. (ا) جب کوئی ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے تو ہمیں کیسا ردِعمل دکھانا چاہئے؟ (ب) اس بات کو واضح کرنے کیلئے ایسی بائبل مثالیں پیش کریں کہ مناسب غصہ بھی ہمارے لئے غیردانشمندانہ کام کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
۱۲ پولس لکھتا ہے کہ محبت ”جھنجھلاتی نہیں“ (”حساس نہیں ہے،“ فلپس)۔ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۵) جب کوئی ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے تو ہم ناکامل انسانوں کا خفا ہو جانا یا کسی حد تک طیش میں آ جانا عام بات ہے۔ تاہم، طویل مدت تک اپنے دل میں کینہ رکھنا یا غصے میں رہنا غلط ہوگا۔ (زبور ۴:۴؛ افسیوں ۴:۲۶) اگر قابو نہ پایا جائے تو مناسب غصہ بھی ہمارے لئے غیردانشمندانہ کام کرنے کا سبب بن سکتا ہے جس کے لئے یہوواہ ہم سے حساب لیگا۔—پیدایش ۳۴:۱-۳۱؛ ۴۹:۵-۷؛ گنتی ۱۲:۳؛ ۲۰:۱۰-۱۲؛ زبور ۱۰۶:۳۲، ۳۳۔
۱۳ بعض نے دوسروں کی ناکاملیتوں کو مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونے یا میدانی خدمتگزاری میں شرکت کرنے کے اپنے فیصلے پر اثرانداز ہونے کی اجازت دی ہے۔ ان میں سے بہتیروں نے پہلے ہی خاندانی مخالفت، ساتھی کارکنوں کی طرف سے تمسخر اور اسی طرح کے دیگر مسائل کی برداشت کرتے ہوئے ایمان کی اچھی کشتی لڑی ہے۔ وہ ان رکاوٹوں کو اسلئے برداشت کرنے کے قابل ہوئے کہ اُنہوں نے انہیں بجا طور پر اپنی راستی کی آزمائشیں خیال کِیا تھا۔ تاہم جب ایک مسیحی کوئی غیرمشفقانہ بات کہتا ہے یا ایسا کام کرتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟ کیا یہ بھی راستی کا امتحان نہیں؟ واقعی یہ ہے کیونکہ اگر ہم مشتعل رہتے ہیں تو ہم ”ابلیس کو موقع“ دے سکتے ہیں۔—افسیوں ۴:۲۷۔
۱۴، ۱۵. (ا) ”نقصان کا حساب“ رکھنے کا کیا مطلب ہے؟ (ب) ہم معاف کرنے والے بننے کے سلسلے میں یہوواہ کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۴ اسی وجہ سے پولس مزید بیان کرتا ہے کہ محبت ”بدگمانی نہیں کرتی [”نقصان کا حساب نہیں رکھتی،“ اینڈبلیو]۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۵) یہاں وہ حساب رکھنے کی اصطلاح استعمال کرتا ہے جس سے غلطی کو کھاتے میں درج کر لینے کا مفہوم ملتا ہے تاکہ اسے کبھی فراموش نہ کِیا جا سکے۔ کیا یہ مشفقانہ عمل ہوگا کہ ہم تکلیفدہ باتوں یا افعال کا ذہن میں مستقل ریکارڈ بنا لیں تاکہ اگر آئندہ ضرورت پڑے تو ان کا حوالہ دے سکیں؟ ہم کتنے خوش ہو سکتے ہیں کہ یہوواہ ایسی بیرحمی سے ہماری جانچ نہیں کرتا! (زبور ۱۳۰:۳) جیہاں، جب ہم تائب ہوتے ہیں تو وہ ہماری خطاؤں کو مٹا ڈالتا ہے۔—اعمال ۳:۱۹۔
۱۵ اس سلسلے میں ہم یہوواہ کی نقل کر سکتے ہیں۔ اگر کوئی ہمیں حقیر گردانتا ہے تو ہمیں حد سے زیادہ حساس نہیں ہونا چاہئے۔ اگر ہم بہت جلد ناراض ہو جاتے ہیں تو جس شخص نے ہمیں ٹھیس پہنچائی ہے اُس کی نسبت ہم خود اپنےآپ کو زیادہ نقصان پہنچا رہے ہونگے۔ (واعظ ۷:۹، ۲۲) اس کی بجائے ہمیں یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ محبت ”سب کچھ یقین کرتی ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۷) بِلاشُبہ، ہم میں سے کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ وہ آسانی سے بیوقوف بن جائے لیکن ہمیں اپنے بھائیوں کے محرکات پر غیرضروری طور پر شک بھی نہیں کرنا چاہئے۔ جہاں تک ممکن ہو ہمیں ایک دوسرے کی بابت بدگمان نہیں ہونا چاہئے۔—کلسیوں ۳:۱۳۔
محبت ہمیں برداشت کرنے میں مدد دیتی ہے
۱۶. کن حالات کے تحت محبت ہمیں صابر بننے میں مدد دے سکتی ہے؟
۱۶ پولس پھر ہمیں بتاتا ہے کہ ”محبت صابر ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۴) یہ ہمیں طویل مدت تک صبرآزما حالتوں کا سامنا کرنے کے قابل بناتی ہے۔ مثال کے طور پر، بہتیرے مسیحیوں نے کئی سال تک مذہبی طور پر منقسم گھرانوں میں زندگی بسر کی ہے۔ دیگر اپنی پسند سے نہیں بلکہ ”خداوند میں“ کوئی موزوں ساتھی نہ ملنے کی وجہ سے کنوارے ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۹؛ ۲-کرنتھیوں ۶:۱۴) اسکے علاوہ ایسے لوگ بھی ہیں جو خراب صحت کے مسائل سے نبردآزما ہیں۔ (گلتیوں ۴:۱۳، ۱۴؛ فلپیوں ۲:۲۵-۳۰) واقعی، اس ناکامل نظام میں، ہر شخص کی زندگی میں کوئی نہ کوئی ایسی صورتحال ضرور ہوتی ہے جس میں اُسے برداشت کی ضرورت پڑتی ہے۔—متی ۱۰:۲۲؛ یعقوب ۱:۱۲۔
۱۷. کونسی چیز ہمیں تمام حالتوں میں برداشت کرنے کے قابل بنائیگی؟
۱۷ پولس ہمیں یقیندہانی کراتا ہے کہ محبت ”سب کچھ سہہ لیتی ہے۔ . . . سب باتوں کی اُمید رکھتی ہے۔ سب باتوں کی برداشت کرتی ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۷) یہوواہ کے لئے محبت ہمیں راستی کی خاطر ہر طرح کی صورتحال کو برداشت کرنے کے قابل بنائیگی۔ (متی ۱۶:۲۴؛ ۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳) ہم شہید بھی ہونا نہیں چاہتے۔ اسکے برعکس، ہمارا مقصد پُرامن، پُرسکون زندگیاں بسر کرنا ہے۔ (رومیوں ۱۲:۱۸؛ ۱-تھسلنیکیوں ۴:۱۱، ۱۲) تاہم، جب ایمان کی آزمائشیں آتی ہیں تو ہم اُنہیں مسیحی شاگردی کی لاگت کا حصہ سمجھ کر خوشی سے قبول کرتے ہیں۔ (لوقا ۱۴:۲۸-۳۳) جب ہم برداشت کرتے ہیں تو ہم کٹھن حالتوں میں بھی بہتر نتائج کی اُمید کیساتھ مثبت رُجحان قائم رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
۱۸. موافق حالات میں بھی کیسے برداشت کی ضرورت پڑتی ہے؟
۱۸ صرف مصیبت ہی برداشت کا تقاضا نہیں کرتی۔ بعضاوقات، برداشت کا مطلب کسی مُتعیّنہ روش پر چلتے رہنا بھی ہوتا ہے خواہ حالتیں کٹھن ہیں یا نہیں۔ برداشت میں ایک اچھا روحانی معمول قائم رکھنا بھی شامل ہے۔ مثال کے طور پر، کیا آپ اپنے حالات کے مطابق خدمتگزاری میں بامقصد شرکت کر رہے ہیں؟ کیا آپ خدا کے کلام کا مطالعہ اور اس پر سوچبچار کر رہے ہیں اور دُعا کے ذریعے اپنے آسمانی باپ کیساتھ رابطہ رکھتے ہیں؟ کیا آپ کلیسیائی اجلاسوں پر باقاعدگی سے حاضر ہوتے ہیں اور اپنے ساتھی ایمانداروں کیساتھ باہمی حوصلہافزائی سے مستفید ہوتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو اس وقت خواہ موافق حالت میں ہیں یا ناموافق حالت میں، آپ برداشت کر رہے ہیں۔ ہمت نہ ہاریں ”کیونکہ اگر بےدل نہ ہونگے تو عین وقت پر کاٹیں گے۔“—گلتیوں ۶:۹۔
محبت—”سب سے عمدہ طریقہ“
۱۹. محبت ”سب سے عمدہ طریقہ“ کیسے ہے؟
۱۹ پولس اس الہٰی صفت کو ”سب سے عمدہ طریقہ“ کہنے سے محبت ظاہر کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۲:۳۱) کس مفہوم میں ”سب سے عمدہ“؟ پولس نے تھوڑی ہی دیر پہلے باری باری روح کی نعمتوں کا تذکرہ کِیا تھا جو پہلی صدی کے مسیحیوں میں عام تھیں۔ بعض نبوّت کرنے کے لائق تھے دیگر کو شفا دینے کی طاقت حاصل تھی، بہتیروں کے پاس غیرزبانیں بولنے کی لیاقت تھی۔ واقعی، حیرتانگیز نعمتیں! تاہم، پولس نے کرنتھیوں کو بتایا: ”اگر مَیں آدمیوں اور فرشتوں کی زبانیں بولوں اور محبت نہ رکھوں تو مَیں ٹھنٹھناتا پیتل اور جھنجھناتی جانجھ ہوں۔ اور اگر مجھے نبوّت ملے اور سب بھیدوں اور کُل علم کی واقفیت ہو اور میرا ایمان یہاں تک کامل ہو کہ پہاڑوں کو ہٹا دُوں اور محبت نہ رکھوں تو مَیں کچھ بھی نہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۱، ۲) جیہاں، حقیقی قدروقیمت کے حامل کاموں کا محرک اگر خدا اور پڑوسی کی محبت نہ ہو تو وہ بھی ”مُردہ کام“ بن جاتے ہیں۔—عبرانیوں ۶:۱۔
۲۰. محبت پیدا کرنے کیلئے مسلسل کوشش کیوں درکار ہے؟
۲۰ یسوع ہمیں محبت کی الہٰی صفت کو پیدا کرنے کی ایک اَور وجہ فراہم کرتا ہے۔ اُس نے کہا: ”اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اس سے سب جانینگے کہ تم میرے شاگرد ہو۔“ (یوحنا ۱۳:۳۵) لفظ ”اگر“ اس بات کی دلالت کرتا ہے کہ یہ ہر مسیحی مرد اور عورت کی ذاتی ذمہداری ہے کہ آیا وہ محبت ظاہر کرنا سیکھتے ہیں یا نہیں۔ بہرصورت، محض کسی غیرملک میں رہنا ہی اس کی زبان سیکھنے کے لئے کافی نہیں ہوتا۔ اسی طرح محض کنگڈم ہال میں اجلاسوں پر حاضر ہونا یا ساتھی مسیحیوں کیساتھ رفاقت رکھنا ہی ہمیں محبت کا اظہار کرنا نہیں سکھاتا۔ اس ”زبان“ کو سیکھنے کے لئے مسلسل کوشش درکار ہے۔
۲۱، ۲۲. (ا) اگر ہم پولس کے بیانکردہ محبت کے کسی پہلو پر پورا نہیں اُتر پاتے تو ہمیں کیسا ردِعمل دکھانا چاہئے؟ (ب) یہ کیونکر کہا جا سکتا ہے کہ ”محبت کو زوال نہیں“؟
۲۱ بعضاوقات، آپ پولس کے بیانکردہ محبت کے بعض پہلوؤں پر پورا نہیں اُتر پائینگے۔ تاہم اس سے بےحوصلہ نہ ہوں۔ تحمل سے کوشش جاری رکھیں۔ بائبل سے مشورت حاصل کرتے رہیں اور دوسروں کے ساتھ اپنے تعلقات پر اسکے اصولوں کا اطلاق کرتے رہیں۔ یہوواہ نے ہمارے لئے جو نمونہ قائم کِیا ہے اُسے کبھی فراموش نہ کریں۔ پولس نے افسیوں کو تاکید کی: ”ایک دوسرے پر مہربان اور نرمدل ہو اور جس طرح خدا نے مسیح میں تمہارے قصور معاف کئے ہیں تم بھی ایک دوسرے کے قصور معاف کرو۔“—افسیوں ۴:۳۲۔
۲۲ جس طرح نئی زبان میں اظہارِخیال کرنا بالآخر آسان ہو جاتا ہے ویسے ہی آپ دیکھیں گے کہ محبت کا اظہار کرنا بھی یقیناً آسان ہو جائیگا۔ پولس ہمیں یقین دلاتا ہے کہ ”محبت کو زوال نہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۸) روح کی معجزانہ نعمتوں کے برعکس، محبت کبھی معدوم نہیں ہو گی۔ لہٰذا اس الہٰی صفت کا اظہار کرنا سیکھتے رہیں۔ پولس کے مطابق یہ ”سب سے عمدہ طریقہ“ ہے۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
◻محبت تکبّر پر غالب آنے میں کیسے ہماری مدد کر سکتی ہے؟
◻محبت کلیسیا میں امن کو فروغ دینے کیلئے کن طریقوں سے ہماری مدد کر سکتی ہے؟
◻محبت برداشت کرنے میں کیسے ہماری مدد کر سکتی ہے؟
◻محبت ایک ”سب سے عمدہ طریقہ“ کیسے ہے؟
[صفحہ 19 پر تصویر]
محبت ہمیں اپنے ساتھی ایمانداروں کی غلطیوں کو نظرانداز کرنے میں مدد دیگی
[صفحہ 23 پر تصویر]
برداشت کا مطلب اپنے تھیوکریٹک معمول کو قائم رکھنا ہے