یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م99 15/‏7 ص.‏ 9-‏14
  • یہوواہ کی قربت میں آنے کیلئے لوگوں کی مدد کرنا

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • یہوواہ کی قربت میں آنے کیلئے لوگوں کی مدد کرنا
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1999ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • ہماری منادی کا مقصد
  • یہوواہ کے کام میں ہمارا کردار
  • یہوواہ کسے کھینچتا ہے؟‏
  • خدا کے ساتھی کارکُن
  • تعمیری کام جو جاری رہیگا
  • خدا اور مسیح کیلئے محبت کو فروغ دینا
  • کیا آپ کا کام آگ کے سامنے قائم رہیگا؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1998ء
  • یہوواہ خدا کی قربت میں رہیں
    پاک کلام کی تعلیم حاصل کریں
  • ‏”‏خدا کے نزدیک جاؤ“‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2002ء
  • خود کو خدا کی محبت میں قائم رکھیں
    پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1999ء
م99 15/‏7 ص.‏ 9-‏14

یہوواہ کی قربت میں آنے کیلئے لوگوں کی مدد کرنا

‏”‏کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔“‏—‏یوحنا ۱۴:‏۶‏۔‏

۱.‏ قیامت‌یافتہ یسوع نے اپنے شاگردوں کو کونسا حکم دیا اور جب یہوواہ کے گواہوں نے اس کی تعمیل کی ہے تو کیا نتیجہ نکلا ہے؟‏

اپنے پیروکاروں کو یسوع نے یہ حکم دیا کہ ”‏سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور روح‌القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔“‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹‏)‏ گزشتہ دس سالوں میں، یہوواہ کے گواہوں نے خدا کی مرضی بجا لانے کے لئے اُن کی مخصوصیت کی علامت میں تین ملین سے زائد لوگوں کو بپتسمہ دیا ہے اور یوں اُس کے پاس آنے میں اُن کی مدد کی ہے۔ خدا کی قربت میں آنے کے لئے اُن کی مدد کرکے ہم کتنے خوش ہیں!‏—‏یعقوب ۴:‏۸‏۔‏

۲.‏ بہتیرے نئے لوگوں کے بپتسمہ پانے کے باوجود، کیا واقع ہوا ہے؟‏

۲ تاہم، بعض ممالک میں جہاں بہتیرے نئے شاگردوں کو بپتسمہ دیا گیا ہے، وہاں بادشاہتی پبلشروں کی تعداد میں اسی تناسب سے اضافہ نہیں ہوا ہے۔ بِلاشُبہ، سالانہ شرحِ‌اموات تقریباً ۱ فیصد ہونے کے باعث، مرے ہوؤں کو بھی ملحوظِ‌خاطر رکھا جانا چاہئے۔ تاہم، گزشتہ چند سالوں میں کچھ وجوہات کی بِنا پر کئی منحرف ہو گئے ہیں۔ کیوں؟ یہ اور اگلا مضمون اس بات کا جائزہ لے گا کہ لوگ یہوواہ کی طرف کیسے کھنچے چلے آتے ہیں اور بعض کن ممکنہ وجوہات کی بِنا پر منحرف ہو جاتے ہیں۔‏

ہماری منادی کا مقصد

۳.‏ (‏ا)‏ یسوع کے شاگردوں کو سونپا گیا کام مکاشفہ ۱۴:‏۶ میں متذکرہ فرشتے کے کام سے کیسے مطابقت رکھتا ہے؟ (‏ب)‏ کیا چیز بادشاہتی پیغام میں لوگوں کی دلچسپی اُبھارنے کا بہترین طریقہ ثابت ہوئی ہے لیکن کیا مسئلہ بھی ہے؟‏

۳ اس ”‏آخری زمانہ“‏ میں، ”‏بادشاہی کی اس خوشخبری“‏ کی بابت ”‏حقیقی علم“‏ پھیلانا یسوع کے شاگردوں کی تفویض ہے۔ (‏دانی‌ایل ۱۲:‏۴، این‌ڈبلیو؛ متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ اُنکا یہ کام اُس فرشتے کے کام کے مطابق ہے جس کے پاس ”‏زمین کے رہنے والوں کی ہر قوم اور قبیلہ اور اہلِ‌زبان اور اُمت کے سنانے کے لئے ابدی خوشخبری تھی۔“‏ (‏مکاشفہ ۱۴:‏۶‏)‏ دُنیوی کاموں میں اسقدر اُلجھی ہوئی اس دُنیا میں، لوگوں کے اندر خدا کی بادشاہت کے لئے دلچسپی پیدا کرنے اور یہوواہ کے قریب جانے میں اُن کی مدد کرنے کا نہایت موثر طریقہ اُنہیں فردوسی زمین پر ابدی زندگی کی اُمید کی بابت بتانا ہے۔ یہ بات قابلِ‌فہم ہے کہ جو صرف فردوس میں داخل ہونے کی غرض سے خدا کے لوگوں کے ساتھ رفاقت رکھتے ہیں وہ زندگی کو پہنچانے والے تنگ راستے پر ثابت‌قدمی سے نہیں چل رہے۔—‏متی ۷:‏۱۳، ۱۴‏۔‏

۴.‏ یسوع اور آسمان کے بیچ اُڑنے والے فرشتے کے مطابق، ہمارے منادی کے کام کا کیا مقصد ہے؟‏

۴ یسوع نے بیان کِیا:‏ ”‏ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِ‌واحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ آسمان کے بیچ اُڑنے والا فرشتہ ”‏ابدی خوشخبری“‏ کا اعلان کرتا ہے اور زمین پر رہنے والوں کو بتاتا ہے:‏ ”‏خدا سے ڈرو اور اُس کی تمجید کرو کیونکہ اُس کی عدالت کا وقت آ پہنچا ہے اور اُسی کی عبادت کرو جس نے آسمان اور زمین اور سمندر اور پانی کے چشمے پیدا کئے۔“‏ (‏مکاشفہ ۱۴:‏۷‏)‏ لہٰذا، خوشخبری کی منادی کرنے کا ہمارا بنیادی مقصد مسیح یسوع کے وسیلے یہوواہ کی قربت میں آنے کیلئے لوگوں کی مدد کرنا ہے۔‏

یہوواہ کے کام میں ہمارا کردار

۵.‏ یسوع اور پولس کے کونسے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اپنا نہیں بلکہ یہوواہ کا کام کر رہے ہیں؟‏

۵ ساتھی ممسوح مسیحیوں کو لکھتے ہوئے، رسول پولس ”‏میل‌ملاپ کی خدمت“‏ کا ذکر کرتا ہے اور بیان کرتا ہے کہ یسوع مسیح کے فدیے کی قربانی کی بنیاد پر خدا لوگوں کے ساتھ اپنا میل‌ملاپ کرتا ہے۔ پولس کہتا ہے کہ ”‏ہمارے وسیلہ سے خدا التماس کرتا ہے“‏ اور ”‏ہم مسیح کی طرف سے منت کرتے ہیں کہ خدا سے میل‌ملاپ کر لو۔“‏ کیا ہی دل کو گرما دینے والا خیال!‏ خواہ ہم ”‏مسیح کے“‏ ممسوح ”‏ایلچی“‏ ہیں یا پھر زمینی اُمید والے سفیر، ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہئے کہ یہ ہمارا نہیں بلکہ یہوواہ کا کام ہے۔ (‏۲-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۸-‏۲۰‏)‏ دراصل خدا ہی لوگوں کو کھینچتا ہے اور مسیح کے پاس آنے والوں کو تعلیم دیتا ہے۔ یسوع نے بیان کِیا:‏ ”‏کوئی میرے پاس نہیں آ سکتا جب تک باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اسے کھینچ نہ لے اور مَیں اسے آخری دن پھر زندہ کرونگا۔ نبیوں کے صحیفوں میں یہ لکھا ہے کہ وہ سب خدا سے تعلیم‌یافتہ ہونگے۔ جس کسی نے باپ سے سنا اور سیکھا ہے وہ میرے پاس آتا ہے۔“‏—‏یوحنا ۶:‏۴۴، ۴۵‏۔‏

۶.‏ یہوواہ ابتدائی مرحلے میں قوموں کو کیسے ہلا رہا ہے اور اس کیساتھ ہی ساتھ کون اُسکی پرستش کے ”‏گھر“‏ میں تحفظ حاصل کر رہے ہیں؟‏

۶ ان آخری ایّام میں، یہوواہ لوگوں کو کیسے کھینچتا اور اُن کے لئے ”‏ایمان کا دروازہ“‏ کھولتا ہے؟ (‏اعمال ۱۴:‏۲۷؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏)‏ اس کا اوّلین طریقہ یہ ہے کہ اُس کے گواہ نجات اور اس بدکار نظام‌العمل کے خلاف عدالت کے سلسلے میں اُس کے پیغامات کا اعلان کرتے ہیں۔ (‏یسعیاہ ۴۳:‏۱۲؛‏ ۶۱:‏۱، ۲‏)‏ اس عالمگیر اعلان سے قومیں لرزاں ہیں جو جلد وقوع میں آنے والی عدالتی تباہی کا پیش‌خیمہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ، خدا کی نظر میں بیش‌قیمت لوگوں کو اس نظام سے نکالا جا رہا ہے اور وہ اُس کی سچی پرستش کے ”‏گھر“‏ میں تحفظ پا رہے ہیں۔ یوں، یہوواہ حجی کی معرفت قلمبند کئے گئے اپنے نبوّتی الفاظ پورے کر رہا ہے:‏ ”‏مَیں سب قوموں کو ہلا دونگا اور اُن کی مرغوب چیزیں آئیں گی اور مَیں اِس گھر کو جلال سے معمور کرونگا ربُ‌الافواج فرماتا ہے۔“‏—‏حجی ۲:‏۶، ۷؛‏ مکاشفہ ۷:‏۹،‏ ۱۵‏۔‏

۷.‏ یہوواہ کیسے لوگوں کے دل کھولکر اُنہیں اپنی اور اپنے بیٹے کی طرف کھینچتا ہے؟‏

۷ یہوواہ ان خداترسوں، ”‏تمام قوموں کی چنی ہوئی چیزوں“‏، کے دل کھولتا ہے تاکہ وہ اُس کے گواہوں کی طرف سے ”‏بیان‌کردہ باتوں پر دھیان“‏ دے سکیں۔ (‏حجی ۲:‏۷، جیواِش پبلیکیشن سوسائٹی؛ اعمال ۱۶:‏۱۴‏)‏ پہلی صدی کی طرح، یہوواہ اپنے گواہوں کی راہنمائی ایسے خلوصدل لوگوں کی جانب کرنے کے لئے جو مدد کے لئے اسے پکارتے ہیں اپنے فرشتگان استعمال کرتا ہے۔ (‏اعمال ۸:‏۲۶-‏۳۱‏)‏ جب افراد اُن شاندار فراہمیوں کی بابت علم حاصل کرتے ہیں جو خدا نے اپنے بیٹے، یسوع مسیح کے وسیلے سے فراہم کی ہیں تو وہ یہوواہ کی محبت سے اُسکی طرف کھنچ جاتے ہیں۔ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۹، ۱۰‏)‏ جی‌ہاں، خدا اپنی ”‏شفقت“‏ یا وفادار محبت کے ذریعے لوگوں کو اپنی اور اپنے بیٹے کی طرف کھینچتا ہے۔—‏یرمیاہ ۳۱:‏۳‏۔‏

یہوواہ کسے کھینچتا ہے؟‏

۸.‏ یہوواہ کس قسم کے لوگوں کو کھینچتا ہے؟‏

۸ یہوواہ اُن لوگوں کو اپنی اور اپنے بیٹے کی طرف کھینچتا ہے جو اُس کے طالب ہوتے ہیں۔ (‏اعمال ۱۷:‏۲۷‏)‏ ان میں وہ لوگ شامل ہیں جو مسیحی دُنیا اور، درحقیقت، پوری دُنیا میں ہونے والے ”‏نفرتی کاموں کے سبب سے .‏ .‏ .‏ آہیں مارتے اور روتے ہیں۔“‏ (‏حزقی‌ایل ۹:‏۴)‏ وہ ”‏اپنی روحانی ضرورت سے باخبر“‏ ہیں۔ (‏متی ۵:‏۳‏، این‌ڈبلیو)‏ واقعی، وہ ”‏مُلک کے .‏ .‏ .‏ حلیم“‏ لوگ ہیں جو فردوسی زمین پر ہمیشہ تک آباد رہینگے۔—‏صفنیاہ ۲:‏۳۔‏

۹.‏ یہوواہ یہ کیسے دیکھ سکتا ہے کہ آیا لوگ ”‏ہمیشہ کی زندگی کیلئے مقرر“‏ ہیں، اور وہ اُنہیں کیسے کھینچتا ہے؟‏

۹ یہوواہ کسی بھی شخص کے دل کو پڑھ سکتا ہے۔ بادشاہ داؤد نے اپنے بیٹے سلیمان کو بتایا:‏ ”‏خداوند [‏”‏یہوواہ،“‏ این‌ڈبلیو]‏ سب دلوں کو جانچتا ہے اور جو کچھ خیال میں آتا ہے اُسے پہچانتا ہے۔ اگر تُو اُسے ڈھونڈے تو وہ تجھکو مل جائے گا۔“‏ (‏۱-‏تواریخ ۲۸:‏۹‏)‏ کسی شخص کی دلی حالت اور روح یا مسلّط رُجحان کی بِنا پر یہوواہ یہ دیکھ سکتا ہے کہ آیا وہ مرد یا عورت گناہوں کی معافی کیلئے الہٰی فراہمیوں اور خدا کے راست نئے نظام میں ابدی زندگی کی اُمید سے اثرپذیر ہوگا یا نہیں۔ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏)‏ اپنے کلام کے ذریعے جسکی اُسکے گواہ منادی کرتے اور تعلیم دیتے ہیں، یہوواہ ’‏اُن سب لوگوں‘‏ کو اپنی اور اپنے بیٹے کی طرف کھینچ لیتا ہے جو ’‏ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر کئے گئے ہیں‘‏ اور وہ ’‏ایماندار بن جاتے ہیں۔‘‏—‏اعمال ۱۳:‏۴۸‏۔‏

۱۰.‏ کونسی چیز ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ کا بعض لوگوں کو کھینچنا اور بعض کو چھوڑ دینا مقدر کا معاملہ نہیں ہے؟‏

۱۰ کیا یہوواہ کا بعض کو اپنی طرف کھینچ لینا اور دیگر کو چھوڑ دینا کسی بھی طرح سے مقدر کی حمایت کرتا ہے؟ قطعی نہیں!‏ خدا کا لوگوں کو اپنی طرف کھینچنے کا انحصار اُنکی اپنی آرزوؤں پر ہے۔ وہ اُنکی آزاد مرضی کا احترام کرتا ہے۔ یہوواہ آجکل بھی زمین کے باشندوں کے سامنے وہی انتخاب رکھتا ہے جو تقریباً ۳،۰۰۰ سال پہلے اسرائیلیوں کے سامنے رکھا گیا تھا، جب موسیٰ نے کہا:‏ ”‏مَیں نے آج کے دن زندگی اور بھلائی کو اور موت اور برائی کو تیرے آگے رکھا ہے .‏ .‏ .‏ مَیں آج کے دن آسمان اور زمین کو تمہارے برخلاف گواہ بناتا ہوں کہ مَیں نے زندگی اور موت کو اور برکت اور لعنت کو تیرے آگے رکھا ہے پس تُو زندگی کو اختیار کر کہ تُو بھی جیتا رہے اور تیری اولاد بھی۔ تاکہ تُو خداوند اپنے خدا سے محبت رکھے اور اُس کی بات سنے اور اُسی سے لپٹا رہے کیونکہ وہی تیری زندگی اور تیری عمر کی درازی ہے۔“‏—‏استثنا ۳۰:‏۱۵-‏۲۰۔‏

۱۱.‏ اسرائیلیوں نے زندگی کا انتخاب کیسے کرنا تھا؟‏

۱۱ غور کریں کہ اسرائیلیوں نے ’‏یہوواہ سے محبت کرنے، اُس کی بات سننے اور اُس سے لپٹے رہنے سے زندگی کا انتخاب کرنا تھا۔‘‏ جب یہ باتیں کہیں گئیں تو اسرائیلی ابھی ملکِ‌موعود پر قابض نہیں ہوئے تھے۔ وہ موآب کے میدانوں میں قیام‌پذیر تھے اور کنعان میں داخل ہونے کے لئے دریائے‌یردن کو پار کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔ اگرچہ اُن کے لئے یہ فطری امر تھا کہ اُن کے خیالات ”‏اچھے اور وسیع“‏ ملک پر مُرتکز تھے ”‏جہاں دودھ اور شہد بہتا ہے“‏ جسے وہ جلد ہی حاصل کرنے والے تھے توبھی اُن کے خوابوں کی تعبیر کا انحصار یہوواہ کے لئے اُن کی محبت، اُس کی بات سننے اور اُس سے لپٹے رہنے پر تھا۔ (‏خروج ۳:‏۸)‏ موسیٰ نے اس پہلو کو یہ کہہ کر واضح کِیا:‏ ”‏مَیں آج کے دن تجھ کو حکم کرتا ہوں کہ [‏اگر]‏ تُو خداوند [‏”‏یہوواہ،“‏ این‌ڈبلیو]‏ اپنے خدا سے محبت رکھے اور اُس کی راہوں پر چلے اور اُس کے فرمان اور آئین اور احکام کو مانے [‏تو]‏ تُو جیتا رہے [‏گا]‏ اور بڑھے [‏گا]‏ اور خداوند [‏”‏یہوواہ،“‏ این‌ڈبلیو]‏ تیرا خدا اُس ملک میں تجھ کو برکت بخشے [‏گا]‏ جس پر قبضہ کرنے کو تُو وہاں جا رہا ہے۔“‏—‏استثنا ۳۰:‏۱۶۔‏

۱۲.‏ ہمارے منادی کرنے اور تعلیم دینے کے کام کے سلسلے میں اسرائیلیوں کی مثال کو ہمیں کیا سبق سکھانا چاہئے؟‏

۱۲ کیا مذکورہ‌بالا بیان کو ہمیں اس آخری زمانہ میں منادی کرنے اور تعلیم دینے کے کام کی بابت کوئی سبق نہیں سکھانا چاہئے؟ ہم آنے والی فردوسی زمین کی بابت سوچتے ہیں اور اپنی خدمتگزاری میں اسکی بابت گفتگو کرتے ہیں۔ تاہم، اگر ہم یا ہمارے شاگرد خودغرضانہ وجوہات کی بِنا پر خدا کی خدمت کرتے ہیں تو پھر ہمارے لئے یا اُن کیلئے وعدے کی تکمیل دیکھنا کبھی بھی ممکن نہیں ہوگا۔ اسرائیلیوں کی طرح، ہمیں اور اُن لوگوں کو جنہیں ہم تعلیم دیتے ہیں ’‏یہوواہ سے محبت کرنا، اُسکی بات سننا اور اُس سے لپٹے رہنا‘‏ سیکھنا چاہئے۔ اپنی خدمتگزاری انجام دیتے وقت اگر ہم اسے یاد رکھتے ہیں تو ہم درحقیقت لوگوں کو خدا کی طرف کھینچنے میں اُس کیساتھ کام کر رہے ہونگے۔‏

خدا کے ساتھی کارکُن

۱۳، ۱۴.‏ (‏ا)‏ ۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۵-‏۹ کے مطابق، ہم کیسے خدا کیساتھ کام کرنے والے بن جاتے ہیں؟ (‏ب)‏ ترقی کا سہرا کس کے سر ہونا چاہئے اور کیوں؟‏

۱۳ ایک کھیت کاشت کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے پولس نے خدا کیساتھ کام کرنے کی وضاحت کی۔ اُس نے لکھا:‏ ”‏اپلوؔس کیا چیز ہے؟ اور پولسؔ کیا؟ خادم۔ جنکے وسیلہ سے تم ایمان لائے اور ہر ایک کی وہ حیثیت ہے جو خداوند نے اُسے بخشی۔ مَیں نے درخت لگایا اور اپلوؔس نے پانی دیا مگر بڑھایا خدا نے۔ پس نہ لگانے والا کچھ چیز ہے نہ پانی دینے والا مگر خدا جو بڑھانے والا ہے۔ لگانے والا اور پانی دینے والا دونوں ایک ہیں لیکن ہر ایک اپنا اجر اپنی محنت کے موافق پائیگا۔ کیونکہ ہم خدا کے ساتھ کام کرنے والے ہیں۔ تم خدا کی کھیتی .‏ .‏ .‏ ہو۔“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۵-‏۹‏۔‏

۱۴ خدا کے ساتھی کارکنوں کے طور پر، ہمیں وفاداری سے لوگوں کے دلوں میں ”‏بادشاہی کا کلام“‏ بونا چاہئے اور پھر خوب تیارشُدہ واپسی ملاقاتوں اور بائبل مطالعوں کے ذریعے دکھائی گئی دلچسپی کو پانی دینا چاہئے۔ اگر دل یعنی زمین، اچھی ہے تو یہوواہ بائبل سچائی کے بیج کو ایک پھلدار پودا بنانے کیلئے اپنا حصہ ادا کریگا۔ (‏متی ۱۳:‏۱۹،‏ ۲۳‏)‏ وہ اُس شخص کو اپنی اور اپنے بیٹے کی طرف کھینچ لیگا۔ پس، نتیجہ یہی نکلا کہ بادشاہتی مُنادوں میں کسی طرح کا اضافہ لوگوں کے دلوں پر یہوواہ کے اثر ہی کا مرہونِ‌منت ہے جس سے وہ سچائی کے بیج کو بڑھاتا ہے اور ایسے لوگوں کو اپنی اور اپنے بیٹے کی طرف کھینچتا ہے۔‏

تعمیری کام جو جاری رہیگا

۱۵.‏ پولس نے یہ ظاہر کرنے کیلئے کونسی تمثیل استعمال کی کہ ہم ایمان پیدا کرنے میں دوسروں کی مدد کیسے کرتے ہیں؟‏

۱۵ ترقی سے خوش ہونے کیساتھ ساتھ، ہم خلوصدلی سے یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ لوگ یہوواہ سے محبت بھی کرنا جاری رکھیں، اُس کی بات سنیں اور اُس سے لپٹے رہیں۔ جب ہم کسی کو ٹھنڈا ہو کر منحرف ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ہمیں بہت دُکھ ہوتا ہے۔ کیا ہم اسے روکنے کیلئے کچھ کر سکتے ہیں؟ ایک دوسری تمثیل میں پولس نے واضح کِیا کہ ہم ایمان کو مضبوط کرنے میں دوسروں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں۔ وہ لکھتا ہے:‏ ”‏سوا اُس نیو کے جو پڑی ہوئی ہے اور وہ یسوؔع مسیح ہے کوئی شخص دوسری نہیں رکھ سکتا۔ اور اگر کوئی اُس نیو پر سونا یا چاندی یا بیش‌قیمت پتھروں یا لکڑی یا گھاس یا بھوسے کا ردا رکھے۔ تو اُسکا کام ظاہر ہو جائیگا کیونکہ جو دن آگ کے ساتھ ظاہر ہوگا وہ اُس کام کو بتا دیگا اور وہ آگ خود ہر ایک کا کام آزما لیگی کہ کیسا ہے۔“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۱۱-‏۱۳‏۔‏

۱۶.‏ (‏ا)‏ پولس نے جن دو تمثیلوں کو استعمال کِیا وہ مقصد کے اعتبار سے فرق کیوں ہیں؟ (‏ب)‏ ہمارا تعمیری کام غیرتسلی‌بخش اور آتش‌گیر کیسے ثابت ہو سکتا ہے؟‏

۱۶ پولس نے جو کھیت کی تمثیل پیش کی اُس میں نشوونما کا دارومدار جفاکش بویائی، باقاعدہ آبیاری اور خدا کی برکت پر ہے۔ رسول کی دوسری تمثیل مسیحی خادم کی ذمہ‌داری کو نمایاں کرتی ہے کہ اُسکے تعمیری کام سے کیا انجام پاتا ہے۔ کیا اُس نے معیاری سازوسامان کیساتھ قطعی بنیاد پر عمارت تعمیر کی ہے؟ پولس آگاہ کرتا ہے:‏ ”‏پس ہر ایک خبردار رہے کہ وہ کیسی عمارت اٹھاتا ہے۔“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۱۰‏)‏ کسی شخص کو فردوس میں ہمیشہ کی زندگی کی اُمید کی بابت بتاکر، کیا ہم محض بنیادی صحیفائی علم پر اپنی تعلیم کو مُرتکز رکھتے ہیں اور پھر خصوصاً اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ابدی زندگی حاصل کرنے کیلئے اُس شخص کو کیا کرنا چاہئے؟ کیا ہماری تعلیم بس اسی پر مبنی ہوتی ہے:‏ ’‏اگر آپ فردوس میں ہمیشہ زندہ رہنا چاہتے ہیں تو آپ کو مطالعہ کرنا چاہئے، اجلاسوں پر جانا چاہئے اور منادی کے کام میں حصہ لینا چاہئے‘‏؟ اگر ایسا ہے تو ہم اُس شخص کے ایمان کی مضبوط بنیاد نہیں ڈال رہے اور جو عمارت ہم کھڑی کرینگے وہ آزمائشوں کی آگ کی مزاحمت یا امتحانی دور کا سامنا نہیں کر سکے گی۔ چند سال اُسکی خدمت کرنے کے عوض فردوس میں زندگی کی اُمید دلا کر لوگوں کو یہوواہ کی طرف کھینچنا ”‏لکڑی یا گھاس یا بھوسے“‏ سے تعمیر کرنے کے مترادف ہے۔‏

خدا اور مسیح کیلئے محبت کو فروغ دینا

۱۷، ۱۸.‏ (‏ا)‏ کسی شخص کے ایمان کے قائم رہنے کیلئے کیا چیز ناگزیر ہے؟ (‏ب)‏ ہم کسی شخص کی اس سلسلے میں کیسے مدد کر سکتے ہیں کہ مسیح اُسکے دل میں بسیرا کرے؟‏

۱۷ ایمان کے قائم رہنے کیلئے ضروری ہے کہ یہ یسوع مسیح کے وسیلے یہوواہ خدا کیساتھ ذاتی رشتے پر مبنی ہو۔ ناکامل انسانوں کے طور پر، ہم صرف اُسکے بیٹے کے وسیلے سے ہی خدا کیساتھ ایسا پُرامن رشتہ رکھ سکتے ہیں۔ (‏رومیوں ۵:‏۱۰‏)‏ یاد کریں کہ یسوع نے کہا تھا:‏ ”‏کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔“‏ ایمان کو مضبوط کرنے میں دوسروں کی مدد کرنے کیلئے ”‏سوا اُس نیو کے جو پڑی ہوئی ہے اور وہ یسوؔع مسیح ہے کوئی شخص دوسری نہیں رکھ سکتا۔“‏ اس میں کیا کچھ شامل ہے؟—‏یوحنا ۱۴:‏۶؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۱۱‏۔‏

۱۸ ایک بنیاد کی حیثیت سے مسیح پر تعمیر کرنے کا مطلب ایسے طریقے سے تعلیم دینا ہے کہ بائبل طالبعلم مُنجی، کلیسیا کے سر، شفیق سردار کاہن اور حکمران بادشاہ کے طور پر اُسکے کردار کے مکمل علم کیساتھ یسوع کیلئے گہری محبت پیدا کرے۔ (‏دانی‌ایل ۷:‏۱۳، ۱۴؛‏ متی ۲۰:‏۲۸؛‏ کلسیوں ۱:‏۱۸-‏۲۰؛‏ عبرانیوں ۴:‏۱۴-‏۱۶‏)‏ اسکا مطلب یسوع کو اُن کیلئے اسقدر حقیقی بنانا ہے کہ وہ درحقیقت اُن کے دلوں میں بسیرا کرے۔ اُن کے حق میں ہماری دُعا بالکل ایسی ہی ہونی چاہئے جیسے‌کہ پولس نے اِفسس کے مسیحیوں کیلئے کی تھی۔ اُس نے لکھا:‏ ”‏اس سبب سے مَیں .‏ .‏ .‏ باپ کے آگے گھٹنے ٹیکتا ہوں۔ .‏ .‏ .‏ کہ وہ .‏ .‏ .‏ تمہیں یہ عنایت کرے کہ .‏ .‏ .‏ ایمان کے وسیلہ سے مسیح تمہارے دِلوں میں سکونت کرے تاکہ تم محبت میں جڑ [‏پکڑو]‏ اور بنیاد [‏پر]‏ قائم [‏رہو]‏۔“‏—‏افسیوں ۳:‏۱۴-‏۱۷‏۔‏

۱۹.‏ اپنے طالبعلموں کے دلوں میں مسیح کیلئے محبت پیدا کرنے کا کیا نتیجہ ہونا چاہئے لیکن کیا سکھایا جانا چاہئے؟‏

۱۹ اگر ہم ایسے طریقے سے تعمیر کرتے ہیں کہ ہمارے طالبعلموں کے دلوں میں مسیح کی محبت پیدا ہو تو یہ منطقی طور پر یہوواہ خدا کے لئے محبت کو مضبوط کرنے پر منتج ہوگا۔ یسوع کی محبت، احساس اور رحم یہوواہ کی صفات کا عین عکس ہیں۔ (‏متی ۱۱:‏۲۸-‏۳۰؛‏ مرقس ۶:‏۳۰-‏۳۴؛‏ یوحنا ۱۵:‏۱۳، ۱۴؛‏ کلسیوں ۱:‏۱۵؛‏ عبرانیوں ۱:‏۳‏)‏ لہٰذا، جب لوگ یسوع سے واقف ہو جاتے اور اُس سے محبت کرنے لگتے ہیں تو وہ یہوواہ سے بھی واقف ہو جاتے ہیں اور اُس سے محبت کرنے لگتے ہیں۔‏a (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۱۴،‏ ۱۶،‏ ۱۹‏)‏ ہمیں بائبل طالبعلموں کو سکھانے کی ضرورت ہے کہ مسیح نے نوعِ‌انسان کے لئے جو کچھ بھی کِیا ہے اُس کے پیچھے یہوواہ ہے اور اسی وجہ سے ہم پر یہ لازم ہے کہ ہم اپنے ”‏نجات دینے والے خدا“‏ کے طور پر اُس کا شکر بجا لائیں، اُس کی حمد اور پرستش کریں۔—‏زبور ۶۸:‏۱۹، ۲۰؛‏ یسعیاہ ۱۲:‏۲-‏۵؛‏ یوحنا ۳:‏۱۶؛‏ ۵:‏۱۹‏۔‏

۲۰.‏ (‏ا)‏ ہم خدا اور اُسکے بیٹے کی قربت میں آنے کیلئے لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں کس چیز پر گفتگو کی جائیگی؟‏

۲۰ خدا کے ساتھی کارکنوں کے طور پر، آئیے ہم اُسکی اور اُسکے بیٹے کی قربت میں آنے کیلئے لوگوں کی مدد کریں تاکہ وہ اپنے دلوں میں محبت اور ایمان پیدا کر سکیں۔ یوں یہوواہ اُن کیلئے حقیقی بن جائیگا۔ (‏یوحنا ۷:‏۲۸‏)‏ مسیح کے وسیلے، وہ خدا کیساتھ قریبی رشتہ اُستوار کرنے کے قابل ہونگے اور وہ اُس سے محبت کرینگے اور اُس سے لپٹے رہیں گے۔ وہ اس بات پر ایمان رکھتے ہوئے کہ یہوواہ کے وقتِ‌مقررہ پر اُسکے تمام وعدے پورے ہونگے، اپنی محبت‌آمیز خدمت کو وقت کی قید میں نہیں رکھینگے۔ (‏نوحہ ۳:‏۲۴-‏۲۶؛‏ عبرانیوں ۱۱:‏۶‏)‏ تاہم ایمان، اُمید اور محبت پیدا کرنے میں دوسروں کی مدد کرنے کیساتھ ساتھ ہمیں اپنے ایمان کو بھی مضبوط کرنا چاہئے تاکہ یہ ایک ایسے مضبوط بحری جہاز جیسا ہو جائے جو تُند طوفانوں کا سامنا کرنے کے قابل ہو۔ اس پر اگلے مضمون میں بات‌چیت کی جائیگی۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

a یسوع اور اُسکے وسیلے اُسکے باپ یہوواہ کو بہتر طور پر جاننے کیلئے ایک عمدہ مدد واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک، انکارپوریٹڈ کی شائع‌کردہ کتاب دی گریٹسٹ مین ہو ایور لِوڈ ہے۔‏

اعادے کی خاطر

◻ہم بادشاہتی پیغام میں لوگوں کی دلچسپی اکثر کیسے اُبھارتے ہیں لیکن کونسے خطرات پائے جاتے ہیں؟‏

◻یہوواہ کس قسم کے لوگوں کو اپنی اور اپنے بیٹے کی طرف کھینچتا ہے؟‏

◻ملکِ‌موعود میں اسرائیلیوں کے داخلے کا دارومدار کس بات پر تھا اور ہم اس سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

◻یہوواہ اور اُسکے بیٹے کی قربت میں آنے کیلئے لوگوں کی مدد کرنے میں ہم کیا کردار ادا کرتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ 10 پر تصویر]‏

اگرچہ ہم لوگوں کو ابدی زندگی کی اُمید دیتے ہیں، ہمارا بنیادی مقصد اُنہیں یہوواہ کی طرف کھینچنا ہے

‏[‏صفحہ 13 پر تصویر]‏

اگر ہم اچھی تیاری کرتے ہیں تو ہماری واپسی ملاقاتیں نہایت موثر ثابت ہو سکتی ہیں

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں