یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • tw باب 21 ص.‏ 184-‏191
  • یہوواہ خدا کا مقصد پورا ہوگا

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • یہوواہ خدا کا مقصد پورا ہوگا
  • سچے خدا کی عبادت کریں
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • بنی‌اسرائیل اپنا شرف کھو بیٹھے
  • ‏’‏آسمان کی چیزیں‘‏ جمع ہونے لگیں
  • ‏’‏زمین کی چیزیں‘‏ جمع ہو رہی ہیں
  • گُناہ کی گرفت سے آزاد
  • خدا کے مقصد کی تکمیل کا ایک انتظام
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2006ء
  • خدا کی بادشاہت کیا انجام دیگی
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2000ء
  • ایک بادشاہت جو ”‏ابدتک قائم رہے گی“‏
    سچے خدا کی عبادت کریں
  • نسلِ‌انسانی کے مسائل کا خاتمہ عنقریب!‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2002ء
مزید
سچے خدا کی عبادت کریں
tw باب 21 ص.‏ 184-‏191

اکیسواں باب

یہوواہ خدا کا مقصد پورا ہوگا

۱، ۲.‏ (‏ا)‏ فرشتوں اور انسانوں کے سلسلے میں خدا کا مقصد کیا ہے؟ (‏ب)‏ شروع میں خدا کے گھرانے میں کون کون شامل تھا؟‏

کائنات کے لئے یہوواہ خدا کا مقصد یہ ہے کہ تمام فرشتے اور انسان اُس کی عبادت میں متحد ہوں اور وہ سب اُس کے فرزندوں کے طور پر آزادی کا لطف اُٹھائیں۔ صداقت کو پسند کرنے والے لوگوں کی آرزو ہے کہ خدا کا یہ مقصد پورا ہو۔‏

۲ اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لئے یہوواہ خدا نے تخلیق کے شروع ہی میں ایک بیٹے کو خلق کِیا۔ جب اس بیٹے یعنی یسوع مسیح کو زمین پر آنے کے بعد دوبارہ آسمان پر زندہ کِیا گیا تو ”‏وہ [‏خدا]‏ کے جلال کا پرتَو [‏یعنی عکس]‏ اور اُس کی ذات کا نقش“‏ بن گیا۔ (‏عبرانیوں ۱:‏۱-‏۳‏)‏ خدا کا یہ بیٹا اس لئے بے‌مثال ہے کیونکہ وہ خدا کی واحد مخلوق ہے جسے اُس نے بذاتخود خلق کِیا ہے۔ تمام دوسری مخلوقات کو یہوواہ خدا نے اس بیٹے کے ذریعے خلق کِیا۔ سب سے پہلے فرشتے خلق کئے گئے اور ان کے بعد انسان۔ (‏ایوب ۳۸:‏۷؛‏ لوقا ۳:‏۳۸‏)‏ کائنات کا حاکمِ‌اعلیٰ یہوواہ خدا ان سب کا باپ تھا۔ اس لئے شروع میں تمام فرشتے اور انسان خدا کے گھرانے میں شامل تھے۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ ہم نے آدم اور حوا سے ورثے میں کیا چیز پائی ہے؟ (‏ب)‏ خدا نے آدم کی اولاد کے لئے کونسا پُرمحبت بندوبست کِیا؟‏

۳ جب آدم اور حوا نے جان‌بوجھ کر گُناہ کِیا تو خدا نے انہیں سزائے‌موت سنائی۔ اُس نے انہیں باغِ‌عدن سے نکال دیا اور انہیں اپنے فرزندوں کے طور پر ترک کر دیا۔ اس طرح آدم اور حوا کو خدا کے گھرانے میں سے خارج کر دیا گیا۔ (‏پیدایش ۳:‏۲۲-‏۲۴؛‏ استثنا ۳۲:‏۴، ۵)‏ ہم آدم اور حوا کی اولاد ہیں۔ اس لئے ہم سب پیدائشی طور پر گُناہ کی طرف مائل ہیں۔ لیکن یہوواہ خدا جانتا تھا کہ آدم اور حوا کی اولاد میں سے کئی افراد صداقت کو پسند کریں گے۔ لہٰذا اُس نے ایک ایسا بندوبست کِیا جس کی بِنا پر اِن لوگوں کو ”‏خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل“‏ ہونے کا شرف حاصل ہو سکے گا۔—‏رومیوں ۸:‏۲۰، ۲۱‏۔‏

بنی‌اسرائیل اپنا شرف کھو بیٹھے

۴.‏ یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو کونسا شرف عطا کِیا؟‏

۴ آدم کی خلقت کے تقریباً ۲،۵۰۰ سال بعد یہوواہ خدا نے کچھ انسانوں کو اپنے ساتھ ایک خاص رشتے میں آنے کا شرف عطا کِیا۔ یہ لوگ بنی‌اسرائیل تھے۔ (‏پیدایش ۱۲:‏۱، ۲‏)‏ خدا نے انہیں شریعت دی اور وہ اُس کی قوم بن گئے۔ خدا کے مقصد کے سلسلے میں بنی‌اسرائیل کو ایک اہم کردار ادا کرنا تھا۔ (‏استثنا ۱۴:‏۱، ۲؛‏ یسعیاہ ۴۳:‏۱‏)‏ تاہم دوسرے انسانوں کی طرح وہ بھی گُناہ کی گرفت میں تھے۔ انہیں وہ آزادی حاصل نہیں تھی جو آدم اور حوا کو گُناہ کرنے سے پہلے حاصل تھی۔‏

۵.‏ بنی‌اسرائیل خدا کے ساتھ اپنے خاص رشتے سے کیسے محروم ہو گئے؟‏

۵ اس کے باوجود بنی‌اسرائیل خدا کے ساتھ ایک خاص رشتہ رکھتے تھے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کا فرض بنتا تھا کہ وہ اپنے آسمانی باپ یہوواہ خدا کا احترام کریں اور اُس کے مقصد کو فروغ دیں۔ یہودیوں سے بات کرتے ہوئے یسوع مسیح نے ایسا کرنے کی اہمیت پر بار بار زور دیا تھا۔ (‏متی ۵:‏۴۳-‏۴۸‏)‏ پھربھی یہودیوں نے اپنے فرائض ادا نہیں کئے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ”‏ہمارا باپ ایک ہے یعنی خدا“‏ لیکن جیسا کہ یسوع نے واضح کِیا، ان کے کام اور ان کی سوچ سے ظاہر ہوا کہ یہ دعویٰ جھوٹا تھا۔ (‏یوحنا ۸:‏۴۱،‏ ۴۴،‏ ۴۷‏)‏ اس لئے خدا نے ۳۳ عیسوی میں شریعت کے عہد کو ختم کر دیا اور اس طرح بنی‌اسرائیل خدا کے ساتھ اپنے خاص رشتے سے محروم ہو گئے۔ کیا اس کا مطلب یہ تھا کہ اُس وقت کے بعد کسی بھی شخص کے لئے خدا کے ساتھ ایک خاص رشتے میں آنا ممکن نہیں تھا؟‏

‏’‏آسمان کی چیزیں‘‏ جمع ہونے لگیں

۶.‏ افسیوں ۱:‏۹، ۱۰ میں پولس نے جس ”‏انتظام“‏ کا ذکر کِیا اس کے ذریعے کیا ممکن ہوگا؟‏

۶ پولس رسول نے ظاہر کِیا کہ آئندہ بھی بعض انسانوں کو خدا کے ساتھ ایک خاص رشتے میں آنے کا شرف حاصل ہوگا۔ مثال کے طور پر اُس نے ایک ایسے انتظام کا ذکر کِیا جس کے تحت ایمان لانے والوں کو خدا کے گھرانے میں شامل ہونے کا شرف دیا جائے گا۔ اُس نے یوں لکھا:‏ ”‏[‏خدا]‏ نے اپنی مرضی کے بھید کو اپنے اُس نیک ارادہ کے موافق ہم پر ظاہر کِیا۔ جِسے اپنے آپ میں ٹھہرا لیا تھا۔ تاکہ زمانوں کے پورے ہونے کا ایسا انتظام ہو کہ مسیح میں سب چیزوں کا مجموعہ ہو جائے۔ خواہ وہ آسمان کی ہوں خواہ زمین کی۔“‏ (‏افسیوں ۱:‏۹، ۱۰‏)‏ اس ”‏انتظام“‏ میں یسوع مسیح ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اُس کے وسیلے سے ہی بعض انسانوں کو خدا کی نظروں میں مقبول ٹھہرایا جاتا ہے۔ ان میں سے ایک خاص گروہ جمع کِیا جا رہا ہے جس کے افراد کی تعداد محدود ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو آسمان پر جانے کی اُمید رکھتے ہیں۔ اور خدا کی نظروں میں مقبول ٹھہرائے جانے والے باقی انسانوں کی اُمید یہ ہے کہ وہ زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔‏

۷.‏ ’‏آسمان کی چیزوں‘‏ سے کیا مُراد ہے؟‏

۷ سن ۳۳ کی عیدِپنتِکُست سے ’‏آسمان کی چیزوں‘‏ کو جمع کِیا جانے لگا۔ ’‏آسمان کی چیزوں‘‏ سے مُراد وہ لوگ ہیں جو یسوع مسیح کے ساتھ آسمان میں حکمرانی کریں گے۔ وہ یسوع کی قربانی پر ایمان رکھنے کی وجہ سے راستباز ٹھہرائے گئے ہیں۔ (‏رومیوں ۵:‏۱، ۲‏)‏ اس گروہ میں یہودیوں کے علاوہ دوسری قوموں کے لوگوں کو بھی شامل کِیا گیا اور ان کی کُل تعداد ۱،۴۴،۰۰۰ پر محدود ہے۔ (‏گلتیوں ۳:‏۲۶-‏۲۹؛‏ مکاشفہ ۱۴:‏۱‏)‏ آجکل اس گروہ کے محض تھوڑے ہی افراد زمین پر باقی ہیں۔‏

‏’‏زمین کی چیزیں‘‏ جمع ہو رہی ہیں

۸.‏ (‏ا)‏ ’‏زمین کی چیزوں‘‏ سے کیا مُراد ہے؟ (‏ب)‏ وہ یہوواہ خدا کے ساتھ کیسا رشتہ رکھتے ہیں؟‏

۸ جس انتظام کا ذکر افسیوں ۱:‏۹، ۱۰ میں ہوا ہے اس کے تحت ’‏زمین کی چیزوں‘‏ کو بھی جمع کِیا جا رہا ہے یعنی ان لوگوں کو جو زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید رکھتے ہیں۔ آج ان کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ وہ ان لوگوں کے ساتھ مل کر یہوواہ خدا کی بڑائی اور عبادت کرتے ہیں جو خدا کی آسمانی بادشاہت میں شامل ہوں گے۔ (‏یسعیاہ ۲:‏۲، ۳؛‏ صفنیاہ ۳:‏۹)‏ زمین پر رہنے کی اُمید رکھنے والے لوگ بھی یہوواہ خدا کو ”‏باپ“‏ کہتے ہیں کیونکہ اُسی نے انہیں زندگی بخشی ہے۔ اور چونکہ وہ بھی یسوع کی قربانی پر ایمان رکھتے ہیں اس لئے وہ خدا کے سامنے مقبول ٹھہرائے گئے ہیں۔ (‏مکاشفہ ۷:‏۹،‏ ۱۴‏)‏ البتہ وہ اب تک گُناہ کی گرفت سے آزاد نہیں ہیں اس لئے اُنہیں خدا کے فرزندوں کے طور پر پوری طرح سے قبول نہیں کِیا گیا ہے۔ یہ مستقبل میں واقع ہوگا۔‏

۹.‏ رومیوں ۸:‏۲۱ میں کس شاندار وقت کے آنے کا وعدہ کِیا گیا ہے؟‏

۹ زمینی اُمید رکھنے والے اب اس وقت کے مشتاق ہیں جب انسان ”‏فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر“‏ گُناہ کی گرفت سے آزاد کئے جائیں گے۔ (‏رومیوں ۸:‏۲۱‏)‏ یہ ہرمجدون کے بعد واقع ہوگا یعنی اُس وقت کے بعد جب یسوع مسیح اپنے آسمانی لشکروں کے ساتھ شیطان کی بُری دُنیا کا نام‌ونشان مٹا دے گا۔ پھر مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی شروع ہوگی جو زمین پر شاندار برکات لائے گی۔—‏مکاشفہ ۱۹:‏۱۷-‏۲۱؛‏ ۲۰:‏۶‏۔‏

۱۰.‏ یہوواہ خدا کے خادم اُس کی حمد میں کیا گائیں گے؟‏

۱۰ یہ کتنا شاندار ہوگا جب زمین پر یہوواہ خدا کے خادم اُس کے آسمانی خادموں کے ساتھ مل کر اُس کی یوں حمد کریں گے:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ خدا!‏ قادرِمطلق!‏ تیرے کام بڑے اور عجیب ہیں۔ اَے ازلی بادشاہ!‏ تیری راہیں راست اور درست ہیں۔ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ کون تجھ سے نہ ڈرے گا؟ اور کون تیرے نام کی تمجید نہ کرے گا؟ کیونکہ صرف تُو ہی قدوس ہے اور سب قومیں آ کر تیرے سامنے سجدہ کریں گی کیونکہ تیرے انصاف کے کام ظاہر ہو گئے ہیں۔“‏ (‏مکاشفہ ۱۵:‏۳، ۴‏)‏ جی‌ہاں، یہوواہ خدا کے تمام خادم مل کر اُس کی عبادت کریں گے۔ یہاں تک کہ مُردے بھی زندہ کئے جائیں گے اور انہیں بھی سچے خدا کی ستائش کرنے کا موقع دیا جائے گا۔—‏اعمال ۲۴:‏۱۵‏۔‏

گُناہ کی گرفت سے آزاد

۱۱.‏ بڑی مصیبت میں سے بچ نکلنے والے لوگ کن مشکلات سے آزاد ہوں گے؟‏

۱۱ جب بڑی مصیبت کے اختتام پر ہرمجدون کی جنگ لڑی جائے گی تو زمین پر بُرائی کا نام‌ونشان مٹا دیا جائے گا۔ شیطان ’‏اِس جہان کا خدا‘‏ نہیں رہے گا۔ اس لئے وہ یہوواہ خدا کے خادموں کو ستا نہیں سکے گا۔ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۴؛‏ مکاشفہ ۲۰:‏۱، ۲‏)‏ اُس وقت جھوٹے مذاہب نہیں ہوں گے جو یہوواہ خدا کے بارے میں جھوٹ پھیلاتے ہیں اور جو معاشرے میں پھوٹ ڈالتے ہیں۔ اور نہ ہی کوئی انسانی حکومتیں ہوں گی جو سچے خدا کے خادموں کے ساتھ ناانصافی کرتی ہیں۔ خدا کے بندے ان تمام مشکلات سے بالکل آزاد ہوں گے۔‏

۱۲.‏ انسان کس طرح گُناہ اور اس کے اثرات سے آزاد ہو جائیں گے؟‏

۱۲ یسوع مسیح ”‏خدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔“‏ (‏یوحنا ۱:‏۲۹‏)‏ وہ اپنی جان کی قربانی کی بِنا پر انسانوں کے گُناہ کو بخش دے گا۔ جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو اُس نے کئی لوگوں کے گُناہ معاف کئے۔ اور اس کا ثبوت پیش کرنے کے لئے اُس نے ان لوگوں کو اُن کی بیماریوں سے شفا بخشی۔ (‏متی ۹:‏۱-‏۷؛‏ ۱۵:‏۳۰، ۳۱‏)‏ اسی طرح وہ مستقبل میں بھی خدا کی بادشاہت کے حکمران کے طور پر اندھوں، گونگوں، بہروں اور لنگڑوں کو تندرست کر دے گا اور نفسیاتی بیماریوں سمیت ہر طرح کی بیماریوں کو دُور کر دے گا۔ (‏مکاشفہ ۲۱:‏۳، ۴‏)‏ فرمانبردار انسان ”‏گُناہ کی شریعت“‏ کی گرفت سے آزاد ہو جائیں گے، یہاں تک کہ وہ اپنے تمام کام اور خیالات کے ذریعے خدا کو خوش کریں گے۔ (‏رومیوں ۷:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے اختتام پر وہ بے‌عیب اور بے‌گُناہ ہوں گے۔ وہ واقعی ’‏خدا کی صورت اور اس کی شبِیہ کی مانند‘‏ بن جائیں گے۔—‏پیدایش ۱:‏۲۶‏۔‏

۱۳.‏ (‏ا)‏ ہزار سالہ حکمرانی کے اختتام پر یسوع مسیح کیا کرے گا؟ (‏ب)‏ وہ ایسا کیوں کرے گا؟‏

۱۳ خدا نے یسوع مسیح کو بہت بڑا اختیار دیا ہے۔ اس اختیار کو استعمال کرتے ہوئے یسوع انسانوں سے گُناہ کا داغ مٹا دے گا۔ لیکن اس کے بعد وہ اپنا یہ اختیار یہوواہ خدا کو واپس کر دے گا۔ ”‏اُس وقت وہ ساری حکومت اور سارا اختیار اور قدرت نیست کرکے بادشاہی کو خدا یعنی باپ کے حوالہ کر دے گا۔ کیونکہ جب تک وہ سب دشمنوں کو اپنے پاؤں تلے نہ لے آئے اُس کو بادشاہی کرنا ضرور ہے۔“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۴، ۲۵‏)‏ یسوع ایسا کیوں کرے گا؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ خدا کی بادشاہت کی ہزار سالہ حکمرانی کا مقصد انجام تک پہنچ چکا ہوگا۔ اس وقت خدا اور انسانوں کے بیچ میں ایک درمیانی حکومت کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس کے علاوہ گُناہ اور موت کا نام‌ونشان نہیں رہے گا اور انسان نجات پا چکے ہوں گے۔ لہٰذا اُنہیں نجات حاصل کرنے کے سلسلے میں بھی یسوع کی مدد کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اُس وقت کے بارے میں بائبل میں یوں بتایا جاتا ہے:‏ ”‏بیٹا خود [‏خدا]‏ کے تابع ہو جائے گا جس نے سب چیزیں [‏بیٹے]‏ کے تابع کر دیں تاکہ سب میں خدا ہی سب کچھ ہو۔“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۸‏۔‏

۱۴.‏ (‏ا)‏ مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے اختتام پر بے‌عیب انسانوں کے ساتھ کیا واقع ہوگا؟ (‏ب)‏ اس کی کیا وجہ ہے؟‏

۱۴ اس کے بعد بے‌عیب انسانوں کا امتحان لیا جائے گا تاکہ وہ یہ بات ثابت کر سکیں کہ وہ واقعی ہمیشہ تک یہوواہ خدا کی عبادت کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ اس لئے شیطان اور اُس کا ساتھ دینے والے فرشتوں کو اتھاہ گڑھے میں سے چھوڑ دیا جائے گا۔ وہ لوگ جو واقعی یہوواہ خدا سے محبت رکھتے ہیں شیطان ان کا کچھ نہیں بگا‌ڑ سکے گا۔ لیکن ایسے لوگ جو خدا کی نافرمانی کرکے بے‌وفا ثابت ہوں گے ان کو ہمیشہ کے لئے تباہ کر دیا جائے گا۔ اور شیطان اور اُس کے بُرے فرشتوں کا انجام بھی یہی ہوگا۔—‏مکاشفہ ۲۰:‏۷-‏۱۰‏۔‏

۱۵.‏ مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے بعد تمام فرشتے اور انسان کیا کریں گے؟‏

۱۵ اس کے بعد یہوواہ خدا ان تمام انسانوں کو اپنے فرزندوں کے طور پر قبول کر لے گا جنہوں نے اس آخری امتحان میں اپنی وفاداری کا ثبوت دیا ہوگا۔ اس طرح یہ لوگ خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل ہوں گے اور خدا کے گھرانے میں شامل ہو جائیں گے۔ تمام فرشتے اور انسان سچے خدا کی عبادت میں متحد ہوں گے۔ تب کائنات کے لئے خدا کا مقصد انجام تک پہنچ جائے گا۔ کیا آپ بھی ہمیشہ تک خدا کے اس خوشگوار گھرانے میں شامل ہونے کی آرزو رکھتے ہیں؟ پھر ۱-‏یوحنا ۲:‏۱۷ کے ان الفاظ کو یاد رکھیں:‏ ”‏دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا۔“‏

اِن سوالات پر تبصرہ کریں

‏• اس سے پہلے کہ باغِ‌عدن میں بغاوت شروع ہوئی، آدم اور حوا اور تمام فرشتے یہوواہ خدا کے ساتھ کیسا رشتہ رکھتے تھے؟‏

‏• خدا کے خادموں کے کیا فرائض ہیں؟‏

‏• مستقبل میں خدا اپنے فرزندوں کے طور پر کن لوگوں کو قبول کرے گا؟ اس طرح کائنات کے لئے خدا کا مقصد کیسے پورا ہوگا؟‏

‏[‏صفحہ ۱۹۰ پر تصویر]‏

فرمانبردار انسان زمین پر فردوس میں رہنے کا لطف اُٹھائیں گے

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں