یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م95 1/‏4 ص.‏ 28-‏32
  • ‏”‏اَے چھوٹے گلّے نہ ڈر“‏

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • ‏”‏اَے چھوٹے گلّے نہ ڈر“‏
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1995ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • چھوٹا گلّہ
  • تعداد کم ہوتی ہے
  • ‏”‏نہ ڈر“‏
  • ایک منفرد اُمید
  • ‏’‏خدا کے گلّے کی گلّہ‌بانی کرو‘‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—2011ء
  • کھوئی ہوئی بھیڑوں کی مدد کریں
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2008ء
  • سوالات از قارئین
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1995ء
  • ‏’‏خود پر اور سارے گلّے پر نظر رکھیں‘‏
    مسیحی زندگی اور خدمت—‏اِجلاس کا قاعدہ (‏2018ء)‏
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1995ء
م95 1/‏4 ص.‏ 28-‏32

‏”‏اَے چھوٹے گلّے نہ ڈر“‏

‏”‏اَے چھو ٹے گلّے نہ ڈر کیونکہ تمہارے باپ کو پسند آیا کہ تمہیں بادشاہی دے۔“‏—‏لوقا ۱۲:‏۳۲‏۔‏

۱.‏ یسوؔع کے ان الفاظ کی بنیاد کیا تھی:‏ ”‏اَے چھوٹے گلّے نہ ڈر“‏؟‏

‏”‏[‏خدا]‏ کی بادشاہی کی تلاش میں رہو۔“‏ (‏لوقا ۱۲:‏۳۱‏)‏ جب یسوؔع نے اپنے شاگردوں سے یہ الفاظ کہے تو اُس نے ایک اصول بیان کِیا جس نے اُس کے زمانے سے لیکر ہمارے زمانے تک مسیحیوں کی سوچ کی راہنمائی کی ہے۔ خدا کی بادشاہت کو ہماری زندگیوں میں پہلا درجہ رکھنا چاہئے۔ (‏متی ۶:‏۳۳‏)‏ تاہم، لوقا کے بیان میں، یسوؔع نے مسیحیوں کے ایک خاص گروہ سے پُرمحبت اور ہمت‌افزا الفاظ کہے۔ اُس نے کہا:‏ ”‏اَے چھوٹے گلّے نہ ڈر کیونکہ تمہارے باپ کو پسند آیا کہ تمہیں بادشاہی دے۔“‏ (‏لوقا ۱۲:‏۳۲‏)‏ اچھے چرواہے کے طور پر یسوؔع جانتا تھا کہ اُسکے عزیز شاگردوں کیلئے تکلیف‌دہ اوقات آنے والے تھے۔ لیکن اگر وہ خدا کی بادشاہت کی تلاش کرتے رہتے ہیں تو اُنکے لئے خوفزدہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ لہٰذا، یسوؔع کی نصیحت کوئی سخت حکم نہیں تھا۔ بلکہ، یہ ایک پُرمحبت وعدہ تھا جس نے اعتماد اور حوصلہ پیدا کرنے کا کام سرانجام دیا۔‏

۲.‏ کون چھوٹے گلّے کو تشکیل دیتے ہیں اور وہ خاص طور پر متشرف کیوں ہیں؟‏

۲ یسوؔع اپنے شاگردوں سے مخاطب تھا اور اُس نے اُنہیں ”‏چھوٹے گلّے“‏ کہا۔ وہ اُن اشخاص سے بھی مخاطب تھا جنہیں یہوؔواہ ’‏بادشاہی دے‘‏ گا۔ اُن بڑے ازدحام کے مقابلے میں جو بعدازاں یسوؔع کو قبول کریں گے، یہ گروہ تعداد میں واقعی بہت چھوٹا تھا۔ اُنہیں اسلئے بھی گرانقدر خیال کِیا گیا کیونکہ وہ ایک شاندار مستقبل، شاہی خدمت میں استعمال ہونے، کیلئے چنے گئے تھے۔ اُنکا باپ، عظیم چرواہا، یہوؔواہ چھوٹے گلّے کو مسیح کی مسیحائی بادشاہت کے سلسلے میں آسمانی میراث حاصل کرنے کے خیال سے بلا‌تا ہے۔‏

چھوٹا گلّہ

۳.‏ چھوٹے گلّے کی بابت یوؔحنا نے کونسی پُرشکوہ رویا دیکھی؟‏

۳ پھر، کون ایسا شاندار امکان رکھنے والے اس چھوٹے گلّے کو تشکیل دیتے ہیں؟ یسوؔع مسیح کے پیروکار جو روح‌القدس حاصل کرکے مسح ہوتے ہیں۔ (‏اعمال ۲:‏۱-‏۴‏)‏ اُنہیں آسمانی نغمہ‌سراؤں کے طور پر دیکھتے ہوئے جنکے ہاتھوں میں بربط تھے، یوؔحنا رسول نے کہا:‏ ”‏پھر میں نے نگاہ کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ برّہ صیوؔن کے پہاڑ پر کھڑا ہے اور اُس کے ساتھ ایک لاکھ چوالیس ہزار شخص ہیں جنکے ماتھے پر اُس کا اور اُس کے باپ کا نام لکھا ہوا ہے۔ یہ وہ ہیں جو عورتوں کے ساتھ آلودہ نہیں ہوئے بلکہ کنوارے ہیں۔ یہ وہ ہیں جو برّہ کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں۔ جہاں کہیں وہ جاتا ہے۔ یہ خدا اور برّہ کے لئے پہلے پھل ہونے کے واسطے آدمیوں میں خرید لئے گئے ہیں۔ اور اُن کے مُنہ سے کبھی جھوٹ نہ نکلا تھا۔ وہ بے‌عیب ہیں۔“‏—‏مکاشفہ ۱۴:‏۱،‏ ۴، ۵‏۔‏

۴.‏ آجکل زمین پر چھوٹے گلّے کو کیا مقام حاصل ہے؟‏

۴ ۳۳ س.‏ع.‏ پنتِکُست سے لیکر، روح سے پیداشُدہ، ان ممسوح لوگوں نے زمین پر مسیح کے ایلچیوں کے طور پر خدمت انجام دی ہے۔ (‏۲-‏کرنتھیوں ۵:‏۲۰‏)‏ آجکل، انکا صرف ایک بقیہ ہی باقی رہ گیا ہے جو ملکر عقلمند اور دیانتدار نوکر جماعت کے طور پر خدمت کر رہا ہے۔ (‏متی ۲۴:‏۴۵؛‏ مکاشفہ ۱۲:‏۱۷‏)‏ خاص کر ۱۹۳۵ کے سال سے، ”‏دوسری بھیڑیں“‏ زمینی اُمید رکھنے والے مسیحی، ان کے ساتھ شامل ہو گئی ہیں، اب جن کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ یہ ساری زمین پر خوشخبری کی منادی کرنے میں مدد دیتی ہیں۔—‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏، این‌ڈبلیو۔‏

۵.‏ چھوٹے گلّے کے باقی افراد کا رویہ کیا ہے اور اُنہیں ڈرنے کی ضرورت کیوں نہیں ہے؟‏

۵ اس چھوٹے گلّے کے باقیماندہ اشخاص کا رویہ کیا ہے جو ابھی تک زمین پر موجود ہیں؟ یہ جانتے ہوئے کہ اُنہوں نے ایک ’‏غیرمتزلزل بادشاہت‘‏ حاصل کرنی ہے، وہ خدائی خوف اور جذبۂ‌احترام کے ساتھ اپنی پاک خدمت بجا لاتے ہیں۔ (‏عبرانیوں ۱۲:‏۲۸‏)‏ وہ فروتنی سے تسلیم کرتے ہیں کہ اُن کا شرف انمول ہے جو بے‌حد خوشی پر منتج ہوتا ہے۔ اُنہوں نے ”‏ایک بیش‌قیمت موتی“‏ پا لیا ہے جس کا حوالہ یسوؔع نے بادشاہت کا ذکر کرتے ہوئے دیا۔ (‏متی ۱۳:‏۴۶‏)‏ جیسے جیسے بڑی مصیبت قریب آتی ہے، خدا کے ممسوح لوگ نڈر ہوتے جاتے ہیں۔ اس کے باوجود کہ ”‏خداوند [‏”‏یہوؔواہ،“‏ این‌ڈبلیو]‏ کے عظیم اور جلیل دن“‏ کے دوران نوعِ‌انسانی کی دنیا پر کیا واقع ہونے والا ہے، اُنہیں مستقبل کی بابت کوئی ناخوشگوار خوف نہیں ہے۔ (‏اعمال ۲:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ اُنہیں خوف کیونکر ہونا چاہئے؟‏

تعداد کم ہوتی ہے

۶، ۷.‏ (‏ا)‏ ابھی تک زمین پر موجود چھوٹے گلّے کی تعداد اتنی کم کیوں ہے؟ (‏ب)‏ ہر ایک شخص جو اُمید رکھتا ہے اُسے اُسکو کیسا خیال کرنا چاہئے؟‏

۶ حالیہ سالوں میں ابھی تک زمین پر موجود چھوٹے گلّے کی تعداد بہت ہی تھوڑی رہ گئی ہے۔ یہ بات ۱۹۹۴ کی میموریل رپورٹ سے واضح تھی۔ پوری دنیا کے اندر یہوؔواہ کے لوگوں کی کوئی ۷۵،۰۰۰ کلیسیاؤں میں صرف ۸،۶۱۷ نے علامات میں سے تناول فرما کر بقیہ کے رُکن ہونے کے اپنے اقرار کا مظاہرہ کِیا۔ (‏متی ۲۶:‏۲۶-‏۳۰‏)‏ اس کے برعکس، کُل حاضری ۱۲،۲۸۸،۹۱۷ تھی۔ ممسوح مسیحی جانتے ہیں کہ اسی بات کی توقع کی جانی چاہئے۔ یہوؔواہ نے چھوٹے گلّے کو تشکیل دینے کے لئے ایک محدود تعداد، ۱۴۴،۰۰۰ کو مقرر کِیا ہے اور وہ ۳۳ س.‏ع.‏ پنتِکُست سے لیکر اس کو اکٹھا کرتا رہا ہے۔ منطقی طور پر چھوٹے گلّے کی بلا‌ہٹ اُس وقت ختم ہو جاتی ہے جب تعداد مکمل ہونے والی ہوتی ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ ان خاص بابرکت اشخاص کا عمومی اکٹھا کِیا جانا ۱۹۳۵ میں اختتام کو پہنچا۔ تاہم، خاتمے کے وقت کے دوران دوسری بھیڑوں کے ”‏ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِ‌زبان کی ایک ایسی بڑی بھیڑ“‏ کی حد تک بڑھ جانے کی پیشینگوئی کی گئی تھی ”‏جسے کوئی شمار نہیں کر سکتا۔“‏ ۱۹۳۵ سے لیکر یہوؔواہ عام طور پر اسی بڑی بھیڑ کو جمع کرتا رہا ہے، جس کی اُمید فردوسی زمین پر ابدی زندگی ہے۔—‏مکاشفہ ۷:‏۹؛‏ ۱۴:‏۱۵، ۱۶؛‏ زبور ۳۷:‏۲۹‏۔‏

۷ چھوٹے گلّے کے لوگوں میں سے زیادہ‌تر جو ابھی تک زمین پر ہیں اب اپنے ۷۰، ۸۰ اور ۹۰ کے دہوں میں ہیں۔ چند ایک تو زندگی کے ۱۰۰ویں سال سے بھی آگے نکل گئے ہیں۔ انکی عمر خواہ کچھ بھی ہو، یہ سب جانتے ہیں کہ آسمانی قیامت کے ذریعے وہ بالآخر یسوؔع مسیح کے ساتھ شامل ہو جائینگے اور اُسکی جلالی بادشاہت میں اُسکے ساتھ حکمرانی کرینگے۔ بڑی بھیڑ کے لوگ مسیح بادشاہ کی رعایا ہونگے۔ اپنے محبت رکھنے والوں کیلئے یہوؔواہ نے جو کچھ محفوظ کر رکھا ہے اُسکے لئے ہر ایک شخص شادمان ہو۔ اس بات کا انتخاب ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے کہ کیا اُمید رکھیں۔ یہ فیصلہ کرنا یہوؔواہ کا کام ہے۔ خوش‌آئند مستقبل کیلئے دونوں گروہ اپنی اُمیدوں سے خوش ہو سکتے ہیں، خواہ یہ آسمانی بادشاہت میں ہو یا بادشاہت کے تحت فردوسی زمین پر ہو۔—‏یوحنا ۶:‏۴۴،‏ ۶۵؛‏ افسیوں ۱:‏۱۷، ۱۸‏۔‏

۸.‏ ۱۴۴،۰۰۰ پر مہر کرنا کس حد تک مکمل ہو چکا ہے اور جب یہ مکمل ہو جائے گا تو پھر کیا واقع ہوگا؟‏

۸ ۱۴۴،۰۰۰ کی تعداد کا چھوٹا گلّہ ”‏خدا کا اسرائیل“‏ ہے جس نے خدا کے مقاصد میں پیدائشی اسرائیل کی جگہ لے لی ہے۔ (‏گلتیوں ۶:‏۱۶‏)‏ اسلئے، ابھی تک زمین پر موجود اس روحانی اُمت کا باقی حصہ بقیے کو تشکیل دیتا ہے۔ ایسے باقی اشخاص پر یہوؔواہ کی حتمی پسندیدگی کیلئے مہر کی جا رہی ہے۔ رویا میں، یوؔحنا رسول نے اس منظر کو دیکھا اور اُس نے لکھا:‏ ”‏میں نے ایک اَور فرشتہ کو زندہ خدا کی مہر لئے ہوئے مشرق سے اُوپر کی طرف آتے دیکھا۔ اُس نے اُن چاروں فرشتوں سے جنہیں زمین اور سمندر کو ضرر پہنچانے کا اختیار دیا گیا تھا بلند آواز سے پکار کر کہا کہ جب تک ہم اپنے خدا کے بندوں کے ماتھے پر مہر نہ کر لیں زمین اور سمندر اور درختوں کو ضرر نہ پہنچانا۔ اور جن پر مہر کی گئی میں نے اُنکا شمار سنا کہ بنی [‏روحانی]‏ اسرائیل کے سب قبیلوں میں سے ایک لاکھ چوالیس ہزار پر مہر کی گئی۔“‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۲-‏۴‏)‏ چونکہ روحانی اسرائیل پر مہر کرنے کا کام بظاہر اختتام کو پہنچ رہا ہے اسلئے ہیجان‌خیز واقعات کے جلد واقع ہونے کا اشارہ دیا گیا ہے۔ ایک تو ”‏بڑی مصیبت“‏ ہے جو واقعی بہت نزدیک ہے جس وقت زمین پر چاروں طوفانی ہواؤں کو چھوڑا جاتا ہے۔—‏مکاشفہ ۷:‏۱۴‏۔‏

۹.‏ چھوٹا گلّہ بڑی بھیڑ کی بڑھتی ہوئی تعداد کو کیسا خیال کرتا ہے؟‏

۹ پہلے ہی سے بڑی بھیڑ کے لوگ لاکھوں کی تعداد میں جمع کر لئے گئے ہیں۔ یہ بات بقیہ کے دلوں کو کس قدر گرما دیتی ہے!‏ اگرچہ ابھی تک زمین پر موجود چھوٹے گلّے کے ارکان تعداد میں گھٹتے جاتے ہیں، اُنہوں نے خدا کی بڑھتی ہوئی زمینی تنظیم کے سلسلے میں بڑی بھیڑ کے لائق اشخاص کو ذمہ‌داریاں سنبھالنے کیلئے تربیت دے دی ہے اور تیار کر دیا ہے۔ (‏یسعیاہ ۶۱:‏۵‏)‏ جیسا کہ یسوؔع نے ظاہر کِیا بڑی مصیبت میں سے زندہ بچنے والے لوگ بھی ہونگے۔—‏متی ۲۴:‏۲۲‏۔‏

‏”‏نہ ڈر“‏

۱۰.‏ (‏ا)‏ خدا کے لوگوں پر کس حملے کا آغاز ہونے والا ہے اور یہ کس بات پر منتج ہوگا؟ (‏ب)‏ ہم میں سے ہر ایک سے کونسے سوالات پوچھے گئے ہیں؟‏

۱۰ شیطان اور اُسکے شیاطین کو زمین کے گردونواح کی حد تک ذلیل حالت میں محدود کر دیا گیا ہے۔ وہ اور اُسکے لشکر یہوؔواہ کے لوگوں پر اپنا بھرپور حملہ کرنے کیلئے صف‌آرائی کر رہے ہیں۔ جیسا کہ بائبل میں پیشینگوئی کی گئی، اس حملے کو ماجوج کے جوج کے حملے کے طور پر بیان کِیا گیا ہے۔ ابلیس خاص طور پر کن لوگوں کو اپنے حملے کا نشانہ بناتا ہے؟ کیا یہ چھوٹے گلّے، خدا کے اسرائیل کے آخری رکن نہیں ہیں جو ”‏زمین کی ناف پر“‏ امن کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں؟ (‏حزقی‌ایل ۳۸:‏۱-‏۱۲)‏ جی‌ہاں، لیکن ایماندار ممسوح جماعت کا بقیہ اپنے وفادار ساتھیوں، دوسری بھیڑوں کے ساتھ مل کر دیکھے گا کہ کیسے شیطان کا حملہ یہوؔواہ خدا کی طرف سے ڈرامائی جوابی کارروائی کا باعث بنتا ہے۔ وہ اپنے لوگوں کے دفاع میں مداخلت کرے گا اور اس سے ”‏خداوند [‏”‏یہوؔواہ،“‏ این‌ڈبلیو]‏ کے خوفناک روزِعظیم“‏ کا اچانک آغاز ہو جائے گا۔ (‏یسعیاہ ۲۸:‏۲۱؛‏ یوایل ۲:‏۳۱‏)‏ آجکل، عقلمند اور دیانتدار نوکر ایک نہایت اہم، زندگی بچانے والی خدمت یعنی یہوؔواہ کی طرف سے ہونے والی مداخلت کی آگاہی دینے کے کام کو سرانجام دے رہا ہے۔ (‏ملاکی ۴:‏۵؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۶‏)‏ کیا آپ یہوؔواہ کی بادشاہت کی خوشخبری کی منادی میں حصہ لینے سے اس خدمت کی مستعدی سے حمایت کر رہے ہیں؟ کیا آپ بادشاہت کے ایک نڈر مُناد کے طور پر ایسا کام کرنا جاری رکھیں گے؟‏

۱۱.‏ آجکل ایک جرأتمندانہ رویہ نہایت اہم کیوں ہے؟‏

۱۱ دنیا کی موجودہ صورتحال کے پیشِ‌نظر، چھوٹے گلّے کیلئے اُن الفاظ پر توجہ دینا کتنا برمحل ہے جو یسوؔع نے اُن سے کہے تھے:‏ ”‏اَے چھوٹے گلّے نہ ڈر“‏!‏ یہوؔواہ کے مقصد کی مطابقت میں اب جو کچھ انجام پا رہا ہے اُس کے پیشِ‌نظر ایسا جرأتمندانہ رویہ لازمی ہے۔ انفرادی طور پر، چھوٹے گلّے کا ہر شخص آخر تک برداشت کرنے کی ضرورت کو پہچانتا ہے۔ (‏لوقا ۲۱:‏۱۹‏)‏ جیسے، چھوٹے گلّے کے خداوند اور مالک یسوؔع مسیح نے اپنی زمینی زندگی کے مکمل ہونے کے آخر تک برداشت کی اور وفادار ثابت ہوا اُسی طرح ضرور ہے کہ بقیے میں سے ہر ایک برداشت کرے اور وفادار ثابت ہو۔—‏عبرانیوں ۱۲:‏۱، ۲‏۔‏

۱۲.‏ یسوؔع کی طرح، پولسؔ نے کس طرح ممسوح مسیحیوں کو خوف نہ رکھنے کی نصیحت کی؟‏

۱۲ تمام ممسوح اشخاص کو پولسؔ رسول جیسا نظریہ رکھنا چاہئے۔ غور کریں کہ قیامت کا عوامی ممسوح مُناد ہونے کی حیثیت سے اُس کے الفاظ کیسے نہ ڈرنے کی بابت یسوؔع کی فہمائش کی مطابقت میں ہیں۔ پولسؔ نے لکھا:‏ ”‏یسوؔع مسیح کو یاد رکھ جو مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور داؔؤد کی نسل سے ہے۔ میری اُس خوشخبری کے موافق۔ جس کے لئے میں بدکار کی طرح دکھ اُٹھاتا ہوں یہاں تک کہ قید ہوں مگر خدا کا کلام قید نہیں۔ اسی سبب سے میں برگزیدہ لوگوں کی خاطر سب کچھ سہتا ہوں تاکہ وہ بھی اُس نجات کو جو مسیح یسوؔع میں ہے ابدی جلال سمیت حاصل کریں۔ یہ بات سچ ہے کہ جب ہم اُس کے ساتھ مر گئے تو اُس کے ساتھ جئیں گے بھی۔ اگر ہم دکھ سہیں گے تو اُس کے ساتھ بادشاہی بھی کرینگے۔ اگر ہم اُس کا انکار کرینگے تو وہ بھی ہمارا انکار کرے گا۔ اگر ہم بیوفا ہو جائینگے تو بھی وہ وفادار رہے گا کیونکہ وہ آپ اپنا انکار نہیں کر سکتا۔“‏—‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۸-‏۱۳‏۔‏

۱۳.‏ چھوٹے گلّے کے ممبران کونسے پُختہ اعتقادات رکھتے ہیں اور یہ اُنہیں کیا کرنے کی تحریک دیتا ہے؟‏

۱۳ پولسؔ رسول کی طرح، ممسوح چھوٹے گلّے کے باقی ارکان جب خدا کے کلام میں پیش‌کردہ پُرزور پیغام کا اعلان کرتے ہیں تو وہ تکلیف برداشت کرنے کیلئے تیار ہیں۔ جب وہ نجات کی بابت اور اپنے موت تک وفادار رہنے کی صورت میں ”‏زندگی کا تاج“‏ عطا کئے جانے کی بابت الہٰی وعدوں پر مسلسل بھروسہ رکھتے ہیں تو اُنکے اعتقادات اَور بھی زیادہ مستحکم ہو جاتے ہیں۔ (‏مکاشفہ ۲:‏۱۰‏)‏ فوری قیامت اور تبدیلی کا تجربہ کرنے سے، اُنہیں بطور بادشاہوں کے مسیح کے ساتھ ملکر حکمرانی کرنے کیلئے اسکے ساتھ متحد کر دیا جائے گا۔ دنیا پر غالب آنے والوں کے طور پر راستی قائم رکھنے والی اُنکی روش کی کیا ہی شاندار فتح!‏—‏۱-‏یوحنا ۵:‏۳، ۴‏۔‏

ایک منفرد اُمید

۱۴، ۱۵.‏ چھوٹے گلّے کی اُمیدِقیامت کس طرح منفرد ہے؟‏

۱۴ قیامت کی اُمید جس سے چھوٹا گلّہ محظوظ ہوتا ہے منفرد ہے۔ کن طریقوں سے؟ ایک بات تو یہ ہے کہ یہ ”‏راستبازوں اور ناراستوں“‏ کی عام قیامت سے پہلے واقع ہوتی ہے۔ (‏اعمال ۲۴:‏۱۵‏)‏ درحقیقت، ممسوحوں کی قیامت اہمیت کے لحاظ سے ایک خاص ترتیب کے ساتھ واقع ہوتی ہے، جیسے کہ ۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۰،‏ ۲۳ میں درج الفاظ سے واضح کِیا گیا ہے:‏ ”‏فی‌الواقع مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور جو سو گئے ہیں اُن میں پہلا پھل ہوا۔ لیکن ہر ایک اپنی اپنی باری سے۔ پہلا پھل مسیح۔ پھر مسیح کے آنے [‏”‏موجودگی،“‏ این‌ڈبلیو]‏ پر اُسکے لوگ۔“‏ بالکل ویسا ہی صبر اور ایمان رکھنے سے جس کا مظاہرہ یسوؔع نے کِیا، چھوٹا گلّہ جانتا ہے کہ جب وہ اپنا زمینی دَور ختم کرتے ہیں تو اُن کیلئے کیا کچھ محفوظ ہے، خاص طور پر اُس وقت سے جب سے برحق خداوند عدالت کیلئے ۱۹۱۸ میں اپنی ہیکل میں آیا ہے۔—‏ملاکی ۳:‏۱۔‏

۱۵ پولسؔ ہمیں اس قیامت کو منفرد خیال کرنے کے لئے ایک اَور وجہ فراہم کرتا ہے۔ جیسا کہ ۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۱-‏۵۳ میں درج ہے، اُس نے لکھا:‏ ”‏دیکھو میں تم سے بھید کی بات کہتا ہوں۔ ہم سب تو نہیں سوئینگے مگر سب بدل جائینگے۔ اور یہ ایک دم میں۔ ایک پل میں۔ پچھلا نرسنگا پھونکتے ہی ہوگا .‏ .‏ .‏ کیونکہ ضرور ہے کہ یہ فانی جسم بقا کا جامہ پہنے اور یہ مرنے والا جسم حیاتِ‌ابدی کا جامہ پہنے۔“‏ ان الفاظ کا اطلاق چھوٹے گلّے کے ارکان پر ہوتا ہے جو مسیح کی موجودگی کے وقت میں مرتے ہیں۔ موت میں ایک طویل عرصے تک سونے کی بجائے، اُنکو ”‏ایک دم میں۔ ایک پل میں“‏ بقا کا جامہ پہنایا جاتا ہے۔‏

۱۶، ۱۷.‏ قیامت کی بابت اُنکی اُمید کے سلسلے میں، آجکل ممسوح مسیحی خاص طور پر بابرکت کیوں ہیں؟‏

۱۶ اس سمجھ کی روشنی میں، ہم مکاشفہ ۱۴:‏۱۲، ۱۳ میں درج یوؔحنا رسول کے الفاظ کا مفہوم سمجھ سکتے ہیں اُس نے تحریر کِیا:‏ ”‏مُقدسوں یعنی خدا کے حکموں پر عمل کرنے والوں اور یسوؔع پر ایمان رکھنے والوں کے صبر کا یہی موقع ہے۔ پھر میں نے آسمان میں سے یہ آواز سنی کہ لکھ!‏ مبارک ہیں وہ مُردے جو اَب سے خداوند میں مرتے ہیں۔ روح فرماتا ہے بیشک!‏ کیونکہ وہ اپنی محنتوں سے آرام پائینگے اور اُنکے اعمال اُنکے ساتھ ساتھ ہوتے ہیں۔“‏

۱۷ چھوٹے گلّے کے بقیے کے لئے کیا ہی منفرد انعام محفوظ ہے!‏ اُن کی قیامت اُن کی موت کے فوراً بعد، بلا‌تاخیر ہوتی ہے۔ جب وہ روحانی قلمرو میں اپنی تفویض کا ذمہ اُٹھاتے ہیں تو اُنہیں کیا ہی شاندار تبدیلی کا تجربہ ہوگا!‏ چھوٹے گلّے کو ایسا جلالی بنائے جانے اور بائبل کی ایسی بڑی پیشینگوئیوں کی تکمیل کے ساتھ جو آخری مرحلے میں ہیں، چھوٹے گلّے کے آخری باقیماندہ ممبران کو واقعی ”‏نہ ڈرنے“‏ کی ضرورت ہے۔ اور اُن کی دلیری بڑی بھیڑ کے ارکان کو حوصلہ بخشنے کا کام انجام دیتی ہے، جنہیں زمین کے تجربے میں کبھی آنے والے مصیبت کے عظیم دَور کے دوران بچ نکلنے کی توقع کرتے ہوئے ایسا ہی دلیرانہ رجحان پیدا کرنا چاہئے۔‏

۱۸، ۱۹.‏ (‏ا)‏ جس دَور میں ہم رہتے ہیں وہ اتنا اہم کیوں ہے؟ (‏ب)‏ ممسوح لوگوں اور دوسری بھیڑوں دونوں کو ڈرنے کی ضرورت کیوں نہیں؟‏

۱۸ چھوٹے گلّے کی کارگزاریوں کو بیان کرنا انہیں اور بڑی بھیڑ کو سچے خدا کا خوف مانتے رہنے کے قابل بناتا ہے۔ اُس کی طرف سے عدالت کی گھڑی آ پہنچی ہے اور باقیماندہ موافق وقت بیش‌قیمت ہے۔ واقعی دوسروں کے لئے کارروائی کرنے کا وقت محدود ہے۔ تاہم، ہم خوف‌زدہ نہیں ہیں کہ خدا کا مقصد ناکام ہو جائے گا۔ یہ یقیناً کامیاب ہوگا!‏

۱۹ پہلے ہی سے، بلند آسمانی آوازوں کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے:‏ ”‏دنیا کی بادشاہی ہمارے خداوند اور اُس کے مسیح کی ہو گئی اور وہ ابدالآباد بادشاہی کریگا۔“‏ (‏مکاشفہ ۱۱:‏۱۵‏)‏ یقیناً، عظیم چرواہا، یہوؔواہ اپنی تمام بھیڑوں کو ”‏اپنے نام کی خاطر صداقت کی راہوں پر لے چلتا ہے۔“‏ (‏زبور ۲۳:‏۳‏)‏ چھوٹے گلّے کی بغیر کسی کوتاہی کے اُن کے آسمانی اجر کی جانب راہنمائی کی جا رہی ہے۔ اور بڑی بھیڑ کو یسوؔع مسیح کی حکمرانی کے تحت خدا کی جلالی بادشاہت کے زمینی قلمرو میں ابدی زندگی سے استفادہ کرنے کے لئے بڑی مصیبت سے بحفاظت بچا لیا جائیگا۔ پس، جبکہ یسوؔع کے الفاظ چھوٹے گلّے سے مخاطب کئے گئے تھے، یقینی بات ہے کہ زمین پر خدا کے سب خادموں کے پاس اُس کے الفاظ سننے کی وجہ ہے:‏ ”‏نہ ڈر۔“‏ (‏۱۸ ۲/۱۵ w۹۵)‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

▫ ہمیں چھوٹے گلّے کی باقی تعداد کے کم ہونے کی توقع کیوں رکھنی چاہئے؟‏

▫ آجکل ممسوح بقیے کی حالت کیا ہے؟‏

▫ ماجوج کے جوج کے آنے والے حملے کے باوجود مسیحیوں کو کیوں ڈرنا نہیں چاہئے؟‏

▫ بالخصوص آجکل ۱۴۴،۰۰۰ کی اُمیدِقیامت منفرد کیوں ہے؟‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں