یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م92 1/‏7 ص.‏ 25-‏30
  • یہوواہ خوشی سے دینے والوں کو عزیز رکھتا ہے

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • یہوواہ خوشی سے دینے والوں کو عزیز رکھتا ہے
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1992ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • رضامند دلوں کے ذریعے تحریک پائی
  • کیا چیز خوشی سے دینے کی ترغیب دیتی ہے؟‏
  • دینے کیلئے محتاط انتظام
  • لاچاری سے نہیں
  • خدا کی بخششوں کیلئے اپنی شکرگزاری کا مظاہرہ کریں
  • ‏”‏خدا خوشی سے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے“‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے—2013ء
  • خدا اُس شخص کو پسند کرتا ہے جو خوش‌دلی سے دیتا ہے
    مسیحی زندگی اور خدمت—‏اِجلاس کا قاعدہ (‏2019ء)‏
  • اُس کے حضور کیوں دیں جس کے پاس سب کچھ ہے؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—2018ء
  • ‏”‏دیتے رہیں“‏
    مسیحی زندگی اور خدمت—‏اِجلاس کا قاعدہ 2022ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1992ء
م92 1/‏7 ص.‏ 25-‏30

یہوواہ خوشی سے دینے والوں کو عزیز رکھتا ہے

‏”‏جس قدر ہر ایک نے اپنے دل میں ٹھہرایا ہے اسی قدر دے نہ دریغ کرکے نہ لاچاری سے کیونکہ خدا خوشی سے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے۔“‏ ۲-کرنتھیوں ۹:‏۷۔‏

۱.‏ خدا اور یسوع کیسے خوشی سے دینے والے رہے ہیں؟‏

یہوواہ سب سے پہلا خوشی سے دینے والا تھا۔ اس نے خوشی سے اپنے اکلوتے بیٹے کو زندگی دی اور پھر اسے فرشتوں اور بنی‌آدم کو وجود میں لانے کے لئے استعمال کیا۔ (‏امثال ۸:‏۳۰، ۳۱،‏ کلسیوں ۱:‏۱۳‏-۱۷)‏ خدا نے ہمیں زندگی اور سانس اور سب کچھ دیا، بشمول آسمان سے پانی اور پیداوار کے موسم کے جو ہمارے دلوں کو خوراک اور خوشی سے بھر دیتے ہیں۔ (‏اعمال ۱۴:‏۱۷،‏ ۱۷:‏۲۵‏)‏ بلا‌شبہ، خدا اور اس کا بیٹا، یسوع مسیح، خوشی سے دینے والے ہیں۔ وہ خوشی سے بے‌غرض جذبے کے ساتھ دیتے ہیں۔ یہوواہ نے بنی‌آدم کی دنیا سے اتنی محبت رکھی کہ ”‏اس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا، تاکہ جو کوئی اس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پا ئے۔“‏ اور یسوع نے دریغ کئے بغیر ”‏اپنی زندگی بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے دی۔“‏ یوحنا ۳:‏۱۶،‏ متی ۲۰:‏۲۸‏۔‏

۲.‏ پولس کے مطابق، خدا کس قسم کے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے؟‏

۲ اسلئے، خدا اور مسیح کے خادموں کو چاہیے کہ خوشی سے دینے والے ہوں۔ اس طرح سے دینے کی حوصلہ‌افزائی رسول پولس نے کرنتھس کے مسیحیوں کے نام دوسرے خط میں دی جو کہ تقریباً ۵۵ س۔ع۔ میں لکھا گیا تھا۔ بظاہر، رضاکارانہ اور ذاتی طور پر روپے پیسے کے عطیات کا حوالہ دیتے ہوئے جو کہ خاص طور پر یروشلیم اور یہودیہ کے حاجتمند مسیحیوں کیلئے دیے گئے، پولس نے کہا:‏ ”‏جسقدر کسی نے اپنے دل میں ٹھہرایا ہے اسی قدر دے نہ دریغ کرکے اور نہ لاچاری سے کیونکہ خدا خوشی سے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے۔“‏ (‏۲-کرنتھیوں ۹:‏۷، رومیوں ۱۵:‏۲۶،‏ ۱‏۔کرنتھیوں ۱۶:‏۱، ۲، گلتیوں ۲:‏۱۰‏)‏ دینے کے موقعوں کیلئے خدا کے لوگوں نے کیسا ردعمل دکھایا ہے؟ اور دینے کی بابت پولس کی مشورت سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

رضامند دلوں کے ذریعے تحریک پائی

۳.‏ اسرائیلیوں نے کس حد تک یہوواہ کی پرستش کے لئے خیمہ‌اجتماع کی تعمیر کی حمایت کی؟‏

۳ رضامند دل خود کو اور اپنے وسائل کو الہی مقصد کی کفالت کرنے کیلئے خدا کے لوگوں کو تحریک دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، موسی کے دنوں میں اسرائیلیوں نے یہوواہ کی پرستش کیلئے خیمہءاجتماع کی تعمیر کیلئے بڑی خوشی سے کفالت کی۔ بعض عورتوں کے دلوں نے انہیں تحریک دی کہ وہ بکریوں کی پشم کاتیں، جبکہ بعض آدمیوں نے بطور ماہروں کے خدمت انجام دی۔ لوگوں نے دل کی خوشی سے سونا، چاندی، لکڑی، کتان اور دوسری چیزیں ”‏[‏یہوواہ]‏ کے لئے ہدیہ“‏ کے طور پر بڑی خوشی سے پیش کیں۔ (‏خروج ۳۵:‏۳۵-۴)‏ وہ اس قدر فیاض تھے کہ ہدیہ کی چیزیں ”‏اس سارے کام کو تیار کرنے کیلئے نہ فقط کافی بلکہ ضرورت سے زیادہ تھیں۔“‏ خروج ۳۶:‏۷-۴۔‏

۴.‏ داؤد اور دوسروں نے بھی کس رجحان کیساتھ ہیکل کیلئے ہدیہ دیا؟‏

۴ صدیوں بعد، داؤد بادشاہ نے اپنے بیٹے سلیمان کے ہاتھوں بنائے جانے والی یہوواہ کی ہیکل کیلئے بیشمار ہدیے پیش کئے۔ چونکہ داؤد کو ”‏خدا کے گھر کی لو لگی تھی،“‏ اسلئے اس نے اپنا سونے اور چاندی کا ”‏خزانہ“‏ دے دیا۔ سرداروں، ناظموں، اور دوسرے لوگوں نے ”‏یہوواہ کے گھر کے خزانہ میں دیا۔“‏ کس تاثر کیساتھ ؟ ”‏لوگ شادمان ہوئے اسلئے کہ انہوں نے اپنی خوشی سے دیا کیونکہ انہوں نے پورے دل سے رضامندی سے [‏یہوواہ]‏ کیلئے دیا تھا!“‏ (‏۱-تورایخ ۲۹:‏۹-۳)‏ وہ خوشی سے دینے والے تھے۔‏

۵.‏ اسرائیلیوں نے صدیوں کے دوران کس طرح سے سچی پرستش کی حمایت کی؟‏

۵ صدیوں کے دوران، اسرائیلیوں کو یہ شرف حاصل تھا کہ وہ خیمہءاجتماع، اور بعد کے عبادتخانوں، اور وہاں پر کہانت اور لاویوں کی خدمت سرانجام دینے والوں کی کفالت کریں۔ مثال کے طور پر، نحمیاہ کے دنوں میں یہودیوں نے، اس سے باخبر ہوتے ہوئے کہ انہیں خدا کے گھر سے غفلت نہیں برتنی چاہیے، یہ قصد کیا کہ وہ سچی پرستش کو برقرار رکھنے کے لئے ہدیے دیں۔ (‏نحمیاہ ۱۰:‏۳۲‏-۳۹)‏ اسی طرح آجکل بھی، یہوواہ کے گواہ اجلاسوں کی جگہوں کو تعمیر کرنے اور ان کی دیکھ بھال کے لئے اور سچی پرستش کو فروغ دینے کیلئے خوشی سے رضاکارانہ ہدیے دیتے ہیں۔‏

۶.‏ مسیحیوں کی خوشی سے دینے کی مثالیں پیش کریں؟‏

۶ ابتدائی مسیحی خوشی سے دینے والے تھے۔ مثال کیطور پر، گیس بادشاہتی مفادات کے لئے سفر کرنے والوں کی خاطرداری کرکے ”‏دیانت سے کام“‏ کر رہا تھا، بالکل اسی طرح جیسے یہوواہ کے گواہ ان سفری نگہبانوں کی خاطرداری کرتے ہیں جنہیں اب واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی بھیجتی ہے۔ (‏۳-‏یوحنا ۵‏-۸)‏ ان بھائیوں کے مختلف کلیسیاؤں میں جانے اور ان کی خاطرداری کرنے میں بیشک خرچ کرنا پڑتا ہے، لیکن روحانی طور پر یہ کسقدر مفید ہے! رومیوں ۱:‏۱۱، ۱۲‏۔‏

۷.‏ فلپیوں نے اپنے مادی وسائل کو کیسے استعمال کیا؟‏

۷ عام طور پر کلیسیاؤں نے اپنے وسائل کو بادشاہتی مفادات کو فروغ دینے کے لئے استعمال کیا ہے۔ مثال کیطور پر، پولس نے فلپی کے ایمانداروں کو بتایا:‏ ”‏چنانچہ تھسلنیکے میں بھی میری احتیاج رفع کرنے کے لئے تم نے ایک دفعہ نہیں بلکہ دو دفعہ کچھ بھیجا تھا۔ یہ نہیں کہ میں انعام چاہتا ہوں بلکہ ایسا پھل چاہتا ہوں جو تمہارے حساب میں زیادہ ہو جائے۔“‏ (‏فلپیوں ۴:‏۱۵‏-۱۷)‏ فلپیوں نے خوشی سے دیا، لیکن کونسے عوامل اس طرح خوشی سے دینے کی ترغیب دیتے ہیں؟‏

کیا چیز خوشی سے دینے کی ترغیب دیتی ہے؟‏

۸.‏ آپ یہ کیسے ثابت کریں گے کہ خدا کی روح اس کے لوگوں کو خوشی سے دینے والے بننے کی تحریک دیتی ہے؟‏

۸ یہوواہ کی پاک روح، یا سرگرم قوت، اس کے لوگوں کو خوشی سے دینے والے بننے کی تحریک دیتی ہے۔ جب یہودیہ کے مسیحیوں کو ضرورت تھی تو خدا کی روح نے دوسرے ہم‌ایمانوں کو تحریک دی کہ وہ مالی طور پر ان کی مدد کریں۔ اس طرح کے ہدیے دینے میں پوری کوشش کرنے کے لئے کرنتھس کے مسیحیوں کی حوصلہ‌افزائی کرنے کے واسطے، پولس نے مکدنیہ کی کلیسیاؤں کا حوالہ دیا۔ اگرچہ مکدنیہ کے ایماندار اذیت اور غربت کا سامنا کر رہے تھے تو بھی انہوں نے اپنے مقدور سے بھی زیادہ دینے سے برادرانہ محبت کا مظاہرہ کیا۔ یہاں تک کہ انہوں نے دینے کے شرف کی بابت بڑی منت سماجت کی! (‏۲-کرنتھیوں ۸:‏۵-۱)‏ خدا کا کام محض دولتمندوں کے ہدیوں پر ہی انحصار نہیں کرتا۔ (‏یعقوب ۲:‏۵‏)‏ اس کے مادی طور پر غریب مخصوص‌شدہ خادم بادشاہتی منادی کے کام کے اخراجات کو برداشت کرنے میں بڑے مددگار رہے ہیں۔ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ تاہم، اپنی فیاضی کی وجہ سے وہ مشکلات میں نہیں، کیونکہ خدا مسلسل اس کام کے لئے اپنے لوگوں کی ضروریات کے مطابق فراہم کرتا ہے، اور اس میں غیرمنقطع اضافے کے پیچھے جو قوت کارفرما ہے وہ اس کی روح ہے۔‏

۹.‏ کیسے ایمان، حکمت، اور محبت خوشی سے دینے کیساتھ تعلق رکھتے ہیں؟‏

۹ خوشی سے دینا ایمان، حکمت، اور محبت سے ترغیب پاتا ہے۔ پولس نے کہا:‏ ”‏پس جیسا کہ تم [‏کرنتھی]‏ ہر بات میں ایمان اور کلام اور علم اور پوری سرگرمی اور اس محبت میں جو ہم سے رکھتے ہو سبقت لے گئے ہو ویسے ہی اس خیرات کے کام میں بھی سبقت لے جاؤ۔ میں حکم کے طور پر نہیں کہتا بلکہ اسلئے کہ اوروں کی سرگرمی سے تمہاری محبت کی سچائی کو آزماؤں۔“‏ (‏۲-کرنتھیوں ۸:‏۷، ۸)‏ یہوواہ کے کام کیلئے دینا، خاص طور پر اس وقت جبکہ دینے والے کے وسائل محدود ہوں، مستقبل کیلئے خدا کی فراہمیوں پر ایمان کا تقاضا کرتا ہے۔ حکمت سے بھرپور مسیحی یہوواہ کے مقصد کیلئے کام کرنا چاہتے ہیں، اور وہ جو اس کیلئے اور اسکے لوگوں کیلئے محبت سے سرشار ہیں، اپنے وسائل کو بڑی خوشی سے اسکے کاموں کو فروغ دینے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔‏

۱۰.‏ یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ یسوع کا نمونہ مسیحیوں کو خوشی سے دینے کی ترغیب دیتا ہے؟‏

۱۰ یسوع کا نمونہ مسیحیوں کو خوشی سے دینے کی تحریک دیتا ہے۔ کرنتھیوں کو محبت سے دینے کی نصیحت کرنے کے بعد، پولس نے کہا:‏ ”‏کیونکہ تم ہمارے خداوند یسوع مسیح کے فضل کو جانتے ہو کہ اگرچہ وہ دولتمند تھا مگر تمہاری خاطر غریب بن گیا تاکہ تم اس کی غریبی کے سبب سے دولتمند ہو جاؤ۔“‏ (‏۲-کرنتھیوں ۸:‏۹)‏ آسمان میں خدا کے باقی تمام بیٹوں سے دولتمند ہونے کے باوجود، یسوع نے اپنے آپ کو خالی کر دیا اور انسانوں کے مشابہ ہو گیا۔ (‏فلپیوں ۲:‏۵‏-۸)‏ تاہم، اس بے‌غرضی کے ساتھ غریب بننے سے، یسوع، یہوواہ کے نام کی تقدیس کرنے اور ان انسانوں کے فائدہ کے لئے جو اسے قبول کرتے ہیں اپنی جان کو بطور فدیہ کی قربانی کے پیش کرنے کے قابل ہوا۔ یسوع کے نمونہ کی مطابقت میں، کیا ہمیں بھی دوسروں کی مدد کرنے کے لئے خوشی سے نہیں دینا چاہیے اور یوں یہوواہ کے نام کی تقدیس کا باعث نہیں ہونا چاہیے؟‏

۱۱، ۱۲.‏ اچھی منصوبہ‌سازی ہمیں خوشی سے دینے والا کیونکر بنا سکتی ہے؟‏

۱۱ اچھی منصوبہ‌سازی بھی خوشی سے دینے کو ممکن بناتی ہے۔ پولس نے کرنتھیوں کو بتایا:‏ ”‏ہفتہ کے پہلے دن تم میں سے ہر شخص اپنی آمدنی کے موافق کچھ اپنے پاس رکھ چھوڑا کرے تاکہ میرے آنے پر چندے نہ کرنے پڑیں۔“‏ (‏۱-کرنتھیوں ۱۶:‏۱، ۲)‏ اسی طرح وہ جو آجکل بادشاہتی کام کو فروغ دینے کے لئے نجی اور رضاکارانہ ہدیے دینا چاہتے ہیں وہ اپنی کمائی کا کچھ حصہ اس کام کے لئے مختص کرکے اچھا کرتے ہیں۔ ایسی اچھی منصوبہ‌سازی کی بدولت، انفرادی طور پر گواہ، خاندان، اور کلیسیائیں سچی پرستش کو ترقی دینے کے لئے ہدیے پیش کر سکتے ہیں۔‏

۱۲ دینے کیلئے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانا ہمیں خوش کریگا۔ جیسے کہ یسوع نے کہا، ”‏دینا لینے سے مبارک ہے۔“‏ (‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏)‏ پس کرنتھی یروشلیم کو عطیات بھیجنے کیلئے اپنے ایک سالہ منصوبے کو پورا کرنے کیلئے پولس کی نصیحت پر عمل کرنے سے اپنی خوشی کو بڑھا سکتے تھے۔ اس نے کہا، ”‏خیرات اسکے مطابق مقبول ہوگی جو آدمی کے پاس ہے نہ کہ اسکے موافق جو اسکے پاس نہیں۔“‏ جب کوئی شخص جو کچھ اسکے پاس ہے اسکے موافق عطیات دیتا ہے، تو انکی بہت قدرومنزلت کی جانی چاہیے۔ اگر ہم خدا پر بھروسہ رکھتے ہیں کہ وہ چیزوں کو برابر کر سکتا ہے تاکہ جن کے پاس زیادہ ہے وہ فیاض ہوں، نہ کہ ضائع کرنیوالے، اور جن کے پاس تھوڑا ہے انکے پاس کوئی کمی نہ ہو جو اسکی خدمت کرنے کیلئے انکی قوت اور لیاقت کو گھٹا دے۔ ۲-کرنتھیوں ۸:‏۱۵-۱۰۔‏

دینے کیلئے محتاط انتظام

۱۳.‏ کرنتھی‌کیوں پولس‌کے عطیات‌کی نگرانی‌کرنے پر اعتماد رکھ سکتے‌تھے؟‏

۱۳ اگرچہ عطیات کے انتظام کی نگرانی پولس کرتا تھا تاکہ ضرورت‌مند ایماندار مالی امداد سے لطف‌اندوز ہو سکیں اور منادی کے کام میں زیادہ مستعدی کیساتھ حصہ لیں، لیکن نہ تو اس نے اور نہ ہی دوسروں نے اپنی خدمات کے عوض ان عطیات میں سے کچھ لیا۔ (‏۲-کرنتھیوں ۸:‏۲۴-۱۶، ۱۲:‏۱۷، ۱۸)‏ پولس نے کسی بھی کلیسیا پر اقتصادی بوجھ ڈالنے کی بجائے اپنی ذاتی مالی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے مشقت کی۔ (‏۱-کرنتھیوں ۴:‏۱۲، ۲-تھسلنیکیوں ۳:‏۸)‏ اسلئے عطیات کو اسکے حوالے کرتے ہوئے، کرنتھی انکو خداکے ایک قابل‌بھروسہ، محنتی خداکے خادم کے‌حوالے‌کر رہے تھے۔‏

۱۴.‏ جہاں تک چندوں کے استعمال کا تعلق ہے، واچ ٹاور سوسائٹی کا ریکارڈ کیسا ہے؟‏

۱۴ ۱۸۸۴ میں واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی کے ایک کمپنی بننے کے وقت سے لیکر، عطیات دینے والوں کے پاس یہ شہادت موجود ہے کہ یہ تمام عطیات کی ایک معتمد نگران ہے جو یہوواہ کے بادشاہتی کام کی خاطر اسکے سپرد کئے گئے ہیں۔ اپنے منشور کی مطابقت میں، سوسائٹی تمام لوگوں کی اشد ضرورت، روحانی چیزوں کی ضرورت، کو پورا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ یہ کام نجات حاصل کرنے کے طریقے کی بابت بائبل لٹریچر اور ہدایت کی شکل میں کیا جاتا ہے۔ آجکل، یہوواہ اپنی بڑھنے والی تنظیم میں بھیڑخصلت اشخاص کو جمع کرنے کے کام میں تیزی لا رہا ہے، اور بادشاہت کی منادی کے کام میں عطیات کے دانشمندانہ استعمال پر اسکی برکت الہی خوشنودی کی شہادت ہے۔ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۸،‏ ۲۲‏)‏ ہمیں اعتماد ہے کہ وہ خوشی سے دینے والوں کے دلوں کو تحریک دیتا رہے گا۔‏

۱۵.‏ یہ رسالہ کیوں وقتاًفوقتاً عطیات کا ذکر کرتا ہے؟‏

۱۵ سوسائٹی کبھی کبھار اس رسالے کے کالموں کو بادشاہتی منادی کے عالمگیر کام کیلئے رضارکارانہ عطیات دینے کی خاطر قارئین کو انکے استحقاق کی بابت چوکنا کرنے کیلئے استعمال کرتی ہے۔ یہ چندوں کیلئے درخواست کرنا نہیں ہے بلکہ جنہیں خدا ترقی بخشتا ہے ان سب کیلئے یہ ایک یاددہانی ہے جو ”‏خوشخبری کے پاک کام کی“‏ مالی امداد کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ (‏رومیوں ۱۵:‏۱۶‏، ۳ ،NW-‏یوحنا ۲‏)‏ سوسائٹی عطیے کے تمام پیسے کو بڑی کفایت‌شعاری سے استعمال کرتی ہے تاکہ یہوواہ کے نام اور اسکی بادشاہت کی پہچان کرائی جائے۔ تمام عطیات کو شکرگزاری کیساتھ وصول کیا جاتا ہے، موصولی کی تصدیق کی جاتی ہے، اور خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کو پھیلانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، ان کے ذریعے سے بہت سے ممالک میں مشنری کارگزاریوں کی کفالت کی جاتی ہے، اور بائبل کے علم کو پھیلانے کے واسطے شائع کرنے کیلئے سہولیات کی دیکھ بھال اور توسیع کی جاتی ہے۔ اسکے علاوہ، عالمگیر کام کیلئے عطیات کو بائبلیں اور بائبل سے متعلق مطبوعات نیز آڈیوکیسٹس اور ویڈیو کیسٹس بنانے کے کام کے بڑھتے ہوئے اخراجات کو پورا کرنے کیلئے استعمال کیا گیا ہے۔ ایسے طریقوں سے بادشاہتی مفادات کو خوشی سے دینے والوں کے ذریعے ترقی دی جاتی ہے۔‏

لاچاری سے نہیں

۱۶.‏ اگرچہ بہت کم یہوواہ کے گواہ مالی طور پر دولتمند ہیں، ان کے عطیات کی قدر کیوں کی جاتی ہے؟‏

۱۶ یہوواہ کے بہت کم گواہ مالی طور پر دولتمند ہیں۔ اگرچہ وہ شاید بادشاہتی مفادات کو ترقی دینے کیلئے معمولی سی رقم دیں، پھر بھی انکے عطیات اہمیت رکھتے ہیں۔ جب یسوع نے ایک نادار بیوہ کو بہت کم قیمت کی دو دمڑیوں کو ہیکل کے خزانے میں ڈالتے ہوئے دیکھا تو اس نے کہا:‏ ”‏اس کنگال بیوہ نے سب سے زیادہ ڈالا۔ کیونکہ ان سب [‏عطیات دینے والوں]‏ نے تو اپنے مال کی بہتات سے نذر کا چندہ ڈالا مگر اس نے اپنی ناداری کی حالت میں جتنی روزی اسکے پاس تھی سب ڈال دی۔“‏ (‏لوقا ۲۱:‏۱‏-۴)‏ اگرچہ اسکا عطیہ معمولی تھا، مگر وہ خوشی سے دینے والی تھی اور اسکے عطیے کی قدر کی گئی تھی۔‏

۱۷، ۱۸.‏ ۲-کرنتھیوں ۹:‏۷ میں پولس کے الفاظ کا خلاصہ کیا ہے، اورترجمہ‌شدہ یونانی لفظ ”‏[‏خوش‌باش]‏“‏ کا کیا مطلب ہے؟‏

۱۷ یہودیہ کے مسیحیوں کی خاطر امدادی کام کے سلسلے میں، پولس نے کہا:‏ ”‏جس قدر ہر ایک نے اپنے دل میں ٹھہرایا ہے اسی قدر دے نہ دریغ کرکے اور نہ لاچاری سے کیونکہ خدا خوشی سے دینے والے کو پسند کرتا ہے۔“‏ (‏۲-کرنتھیوں ۹:‏۷)‏ رسول نے شاید سپچوجنٹ ورشن میں امثال ۲۲:‏۸ کے کچھ حصے کا اشارہ دیا ہو، جو کہتا ہے:‏ ”‏خدا خوشی سے دینے والے کو برکت دیتا ہے، اور اس کے کاموں کی کمی کو پوری کر دیگا۔“‏ (‏ دی ‎“سپچوجنٹ بائبل، مترجمہ چارلس تھامس)‏ پولس نے ”‏برکت دیتا ہے“‏ کی جگہ ”‏عزیز رکھتا ہے“‏ لکھا ہے، لیکن ان کے درمیان تعلق ہے، کیونکہ خدا کی محبت برکات کی فصل پر ہی منتج ہوتی ہے۔‏

۱۸ خوشی سے دینے والا یقیناً خوشی محسوس کرتا ہے۔ ۲-کرنتھیوں ۹:‏۷ میں ”‏[‏خوش‌باش]‏“‏ کی یونانی اصطلا‌ح لفظ ”‏ترنگ میں آنا!“‏ سے نکلتی ہے۔ اسکی نشاندہی کے بعد، سکالر آر۔ سی۔ ایچ۔ لنسکی نے کہا:‏ ”‏خدا بے‌غم، شادماں، خوشی سے دینے والے کو پیار کرتا ہے .‏ .‏ .‏ [‏ جسکا]‏ ایمان دینے کے ہر اس موقع پر جو اسکا منتظر ہے مسکراہٹوں سے مزین ہوتا ہے۔“‏ اسطرح کا خوش‌کن جذبہ رکھنے والا شخص کبھی بھی لاچاری یا دباؤ کے تحت نہیں دیگا بلکہ اسکا دل دینے کیطرف مائل ہوتا ہے۔ کیا آپ بھی بادشاہتی مفادات کیلئے دینے کی بابت اسقدر خوش ہوتے ہیں؟‏

۱۹.‏ ابتدائی مسیحی ہدیے کیسے پیش کرتے تھے؟‏

۱۹ ابتدائی مسیحی نہ تو چندے کی پلیٹ سامنے سے گذارتے تھے اور نہ ہی اپنی کمائی کا دسواں حصہ مذہبی کاموں کیلئے دے کر دہ‌یکی دینے کے عمل کی پیروی کرتے تھے۔ اسکی بجائے، انکے عطیات مکمل طور پر رضاکارانہ ہوتے تھے۔ ٹرٹولین، جو کہ ۱۹۰ س۔ع۔ کے قریب مسیحیت میں آیا، اس نے لکھا:‏ ”‏اگرچہ ہمارے پاس چندے کاصندوق ہے، لیکن یہ خریدنے کی رقم کا بنا ہوا نہیں، جیسے کہ وہ مذہب جسکی قیمت لگائی جائے۔ ماہانہ طور پر [‏صاف ظاہر ہے مہینے میں ایک دفعہ]‏، اگر کسی کی خواہش ہے، تو ہر ایک تھوڑا ہدیہ اس میں ڈال دیتا ہے، لیکن اسی صورت میں اگر یہ اسکی خوشی ہے، اور صرف اسی حالت میں اگر وہ اس قابل ہے، کیونکہ کوئی مجبوری نہیں ہے، سب رضاکارانہ طور پر ہے۔“‏ اپولوجی، باب xxxix۔‏

۲۰، ۲۱.‏ اس رسالے کے ایک اوائلی شمارے نے خدا کے کام کی مالی طور پر حمایت کرنے کی بابت کیا کہا، اور کیسے یہ آجکل بھی عائد ہوتا ہے؟ (‏ب)‏ اس وقت کیا واقع ہوتا ہے جب ہم اپنی بیش‌قیمت چیزوں کیساتھ یہوواہ کو جلال دیتے ہیں؟‏

۲۰ رضارکارانہ طور پر دینا یہوواہ کے دورحاضرہ کے خادموں میں ہمیشہ مروج رہا ہے۔ تاہم، بسا اوقات، بعض نے عطیات دیکر خدا کے مقصد کی معاونت کرنے کے اپنے استحقاق سے پورا فائدہ نہیں اٹھایا ہے۔ مثال کے طور پر، فروری ۱۸۸۳ میں اس رسالے نے کہا:‏ ”‏بعض دوسروں کی خاطر اتنا زیادہ [‏اقتصادی]‏ مالی بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں کہ انکے مالیاتی عضلات زیادہ کام اور سخت تھکاوٹ کی وجہ سے سکڑ رہے ہیں، اور یوں انکی کارکردگی کمزور پڑ گئی ہے، اور یہی نہیں، بلکہ وہ بھی جنہوں نے .‏ .‏ .‏ اس صورت‌حال کو پوری طرح سے سمجھا نہیں ہے، اس سمت میں کام کرنے کی کمی کی وجہ سے نقصان میں ہیں۔“‏

۲۱ چونکہ آجکل بڑی بھیڑ جوقدرجوق یہوواہ کی تنظیم میں آ رہی ہے، اور جیسا کہ مشرقی یورپ اور ان علاقوں میں خدا کا کام پھیلتا ہے جہاں پر پہلے پابندی تھی تو چھاپہ‌خانوں اور دوسری سہولیات کو وسیع کرنے کی اضافی ضرورت ہے۔ مزید بائبلوں اور دوسری مطبوعات کی اشاعت ضرور ہونی چاہیے۔ بہت سے تھیوکریٹک پراجیکٹ زیرتکمیل ہیں، تاہم، اگر کافی رقم دستیاب ہوتی تو ان میں سے بعض جلد مکمل ہو سکتے تھے۔ بیشک ، ہمارا یہ ایمان ہے کہ جو کچھ بھی درکار ہے خدا خود وہ فراہم کریگا، اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ سب جو ”‏اپنے سارے مال سے یہوواہ کی تعظیم کرتے ہیں“‏ وہ برکات حاصل کرینگے۔ (‏امثال ۳:‏۹، ۱۰‏)‏ بلا‌شبہ، ”‏وہ جو بہت بوتا ہے وہ بہت کاٹیگا۔“‏ یہوواہ ”‏ہمیں ہر طرح کی سخاوت کے لئے بڑی برکت دیگا“‏ اور ہمارا خوشی سے دینا بہتیروں کے لئے اسکی تمجید کرنے اور اسکی شکرگزاری کرنے کا باعث ہوگا۔ ۲-کرنتھیوں ۹:‏۱۴-۶۔‏

خدا کی بخششوں کیلئے اپنی شکرگزاری کا مظاہرہ کریں

۲۲، ۲۳.‏ (‏ا)‏خدا کی بیان سے باہر بخشش کونسی ہے؟ (‏ب)‏ چونکہ ہم یہوواہ کی بخشش کی قدر کرتے ہیں، اس لئے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏

۲۲ بیحد شکرگزاری سے تحریک پا کر، پولس نے خود کہا:‏ ”‏شکر خدا کا اسکی اس بخشش پر جو بیان سے باہر ہے۔“‏ (‏۲-کرنتھیوں ۹:‏۱۵)‏ ممسوح مسیحیوں اور دنیا کے دوسرے لوگوں کیلئے بطور ”‏کفارہ کی قربانی“‏ یسوع یہوواہ کی بیان سے باہر بخشش کا وسیلہ اور بنیاد ہے۔ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱، ۲‏)‏ وہ بخشش ”‏خدا کا بڑا ہی فضل ہے“‏ جو اس نے یسوع مسیح کے ذریعہ زمین پر رہنے والے اپنے لوگوں کیلئے دکھایا ہے، اور یہ انکی نجات اور یہوواہ کے جلال اور سربلندی کا باعث ہوا ہے۔ ۲-کرنتھیوں ۹:‏۱۴۔‏

۲۳ ہماری دلی شکرگزاری یہوواہ کی اس بیان سے باہر مفت بخشش اور بیشمار دوسری روحانی اور مادی بخششوں کے لئے ہے جو وہ اپنے لوگوں کو دیتا ہے۔ جی‌ہاں، ہمارے آسمانی باپ کی نیکی ہمارے لئے اس قدر شاندار ہے کہ یہ انسانی وسائل کے اظہارات سے بالاتر ہو جاتی ہے! اور یقیناً اسے ہم کو ترغیب دینی چاہیے کہ ہم خوشی سے دینے والے بنیں۔ تو پھر، آئیں ہم دلی‌قدردانی کیساتھ ، اپنے فیاض خدا، یہوواہ کے کام کے لئے جو کہ سب سے اولین اور خوشی سے دینے والا ہے جو کچھ ہم کر سکتے ہیں وہ کریں! (‏۲ ۱۵ ۱/۱۵ w۹)‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

▫ رضامند دلوں نے یہوواہ کے لوگوں کو کیا کرنیکی تحریک دی ہے؟‏

▫ کیا چیز خوشی سے دینے کی ترغیب دیتی ہے؟‏

▫ واچ ٹاور سوسائٹی وصول ہونے والے تمام عطیات کو کیسے استعمال کرتی ہے؟‏

▫ کس قسم کے دینے والے کو خدا پسند کرتا ہے، اور ہمیں اس کی بیشمار برکات کے لئے کس طرح قدردانی ظاہر کرنی چاہیے؟‏

‏[‏تصویر]‏

جب خیمہءاجتماع تعمیر ہو رہا تھا تو اسرائیلیوں نے سخت محنت سے کام کیا اور یہوواہ کے لئے فیاضی سے ہدیے پیش کئے

‏[‏تصویر]‏

اس ضرورت‌مند بیوہ کے سے عطیات کی قدر کی جاتی ہے اور وہ قابل‌غور بھی ہیں

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں