یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • خدم 6/‏98 ص.‏ 3-‏6
  • مالک کے اثاثوں کی دیکھ‌بھال کرنا

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • مالک کے اثاثوں کی دیکھ‌بھال کرنا
  • ہماری بادشاہتی خدمتگزاری ۱۹۹۸
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • مسیحی مختاری
  • ‏”‏دیانتدار اور عقلمند داروغہ“‏
  • توجہ میں تبدیلی
  • مختلف تنظیمی ضروریات
  • قابلِ‌غور عوامل
  • اثاثوں کی نگرانی کرنا
  • کیا آپ وفادار مختار ہیں؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—2012ء
  • کیا آپ کو معلوم ہے؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—2019ء
ہماری بادشاہتی خدمتگزاری ۱۹۹۸
خدم 6/‏98 ص.‏ 3-‏6

مالک کے اثاثوں کی دیکھ‌بھال کرنا

۱ بائبل وقتوں میں ایک مختار نہایت قابلِ‌بھروسہ حیثیت رکھتا تھا۔ ابرہام نے اپنے مختار کو اپنے بیٹے اضحاق کیلئے بیوی ڈھونڈنے کا کام سونپا تھا۔ (‏پید ۲۴:‏۱-‏۴‏)‏ دراصل، وہ مختار ابرہام کی نسل کے تسلسل کو یقینی بنانے کا ذمہ‌دار تھا۔ واقعی ایک بڑی ذمہ‌داری!‏ کچھ عجب نہیں کہ پولس نے کہا:‏ ”‏مختار میں یہ بات دیکھی جاتی ہے کہ دیانتدار نکلے“‏!‏—‏۱-‏کر ۴:‏۲‏۔‏

مسیحی مختاری

۲ مسیحی خدمتگزاری کے بعض پہلوؤں کو بائبل میں مختاری کے طور پر بیان کِیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر، پولس نے افسیوں سے کہا کہ ”‏تمہارے لئے مجھے خدا کے غیرمستحق فضل کی مختاری سونپی گئی۔“‏ (‏افس ۳:‏۲ این‌ڈبلیو؛ کل ۱:‏۲۵‏)‏ اُس نے قوموں تک خوشخبری پہنچانے کی اپنی تفویض کو مختاری خیال کِیا جسے اُسکو وفاداری سے انجام دینا تھا۔ (‏اعما ۹:‏۱۵؛‏ ۲۲:‏۲۱‏)‏ پطرس رسول نے اپنے ممسوح بھائیوں کو لکھا:‏ ”‏بغیر بڑبڑائے آپس میں مسافرپروری کرو۔ جن کو جس جس قدر نعمت ملی ہے وہ اُسے خدا کی مختلف نعمتوں کے اچھے مختاروں کی طرح ایک دوسرے کی خدمت میں صرف کریں۔“‏ (‏۱-‏پطر ۴:‏۹، ۱۰؛‏ عبر ۱۳:‏۱۶‏)‏ پہلی صدی کے اُن مسیحیوں کے پاس جو بھی مال‌واسباب تھا وہ یہوواہ کے غیرمستحق فضل کا نتیجہ تھا۔ اسلئے وہ ان چیزوں کے مختار تھے اور اِنہیں مسیحی طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت تھی۔‏

۳ آجکل یہوواہ کے گواہ بھی معاملات کی بابت ایسا ہی نظریہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے خود کو یہوواہ کیلئے مخصوص کِیا ہے اور وہ اپنی تمام چیزوں—‏اپنی زندگیوں، اپنی جسمانی طاقت، اپنے مادی اثاثوں‌کو—‏”‏خدا کی مختلف نعمتوں کے“‏ پھل سمجھتے ہیں۔ اچھے مختاروں کی طرح، وہ ان چیزوں کے استعمال کے لئے خود کو یہوواہ خدا کے حضور جوابدہ محسوس کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں خوشخبری کا علم بھی عطا کیا گیا ہے۔ یہ بھی ایک امانت ہے جسے وہ ممکنہ طور پر بہترین طریقے سے:‏ یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنے اور دوسروں کو سچائی کا علم حاصل کرنے میں مدد دینے کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔—‏متی ۲۸:‏۱۹، ۲۰؛‏ ۱-‏تیم ۲:‏۳، ۴؛‏ ۲-‏تیم ۱:‏۱۳، ۱۴‏۔‏

۴ یہوواہ کے گواہ مختار کے طور پر اپنی ذمہ‌داریاں کیسے پوری کر رہے ہیں؟ سالانہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ صرف گزشتہ سال میں، اُنہوں نے پوری دنیا میں ”‏بادشاہی کی .‏ .‏ .‏ خوشخبری“‏ کی منادی کرنے میں ایک بلین سے زائد گھنٹے صرف کئے اور دلچسپی رکھنے والے اشخاص کے ساتھ ۴۵،۰۰،۰۰۰ سے زیادہ گھریلو بائبل مطالعے کرائے۔ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ یہوواہ کے مختاروں کے طور پر اُنکی وفاداری اس سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ وہ عالمگیر کام اور مقامی کنگڈم‌ہالوں کی کفالت کیلئے فیاضی سے عطیات دیتے ہیں، سفری نگہبانوں اور دیگر لوگوں کیلئے مہمان‌نوازی دکھاتے ہیں اور سخت ضرورت میں مبتلا لوگوں—‏جیسے‌کہ مصلح فسادات سے متاثرہ—‏کیلئے غیرمعمولی رحم ظاہر کرتے ہیں۔ ایک گروہ کے طور پر، سچے مسیحی مالک کے اثاثوں کی بطریقِ‌احسن دیکھ‌بھال کر رہے ہیں۔‏

‏”‏دیانتدار اور عقلمند داروغہ“‏

۵ مختاری صرف انفرادی سطح پر ہی نہیں بلکہ تنظیمی سطح پر بھی پائی جاتی ہے۔ یسوع نے زمین پر ممسوح مسیحیوں کی کلیسیا کو ”‏دیانتدار اور عقلمند داروغہ“‏ کہا تھا۔ (‏لو ۱۲:‏۴۲‏)‏ اس ”‏دیانتدار .‏ .‏ .‏ داروغہ“‏ کی ذمہ‌داری ”‏خوراک“‏ فراہم کرنا اور خوشخبری کی بین‌الاقوامی منادی میں پیشوائی کرنا ہے۔ (‏مکا ۱۲:‏۱۷‏)‏ اس کیساتھ ساتھ، دیانتدار داروغہ جماعت، جس کی نمائندگی گورننگ باڈی سے ہوتی ہے، یہ خداداد ذمہ‌داری رکھتی ہے کہ اپنے مادی اور روحانی ”‏توڑوں“‏ کو درست طور پر کام میں لائے۔ (‏متی ۲۵:‏۱۵‏)‏ ’‏دیانتدار داروغہ‘‏ کے نمونے کی پیروی میں انفرادی برانچ کارپوریشنز بھی بادشاہتی مفادات کو فروغ دینے کیلئے تمام مالی عطیات کو ذمہ‌دارانہ طریقے سے استعمال کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہیں۔ ایسے تمام عطیات اعتماد کی بنا پر دئے جاتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کی ذمہ‌داری ”‏دیانتدار اور عقلمند داروغہ“‏ کی ہے کہ ان کو مطلوبہ مقاصد کیلئے اور دانشمندی، کفایت‌شعاری اور مؤثر طریقے سے استعمال کِیا جائے۔‏

۶ ان عطیات کے دانشمندانہ استعمال کی مثال، ۲۰ویں صدی میں یہوواہ کے گواہوں کے چھپائی کے کام میں ہونے والی ترقی سے دیکھی جا سکتی ہے۔ بائبل اور بائبل لٹریچر—‏رسالے، کتابیں، بروشر، کتابچے، اشتہارات اور بادشاہتی خبر—‏کی تقسیم نے اس ”‏اخیر زمانہ“‏ میں ”‏انجیل“‏ کی منادی کرنے میں اہم کردار ادا کِیا ہے۔ (‏مر ۱۳:‏۱۰؛‏ ۲-‏تیم ۳:‏۱‏)‏ نیز مینارِنگہبانی رسالہ ”‏خدا کے گھرانے“‏ اور اُنکی ساتھی، ”‏دوسری بھیڑوں“‏ کی ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کو ”‏وقت پر .‏ .‏ .‏ کھانا“‏ فراہم کرنے میں اہم آلہءکار ثابت ہوا ہے۔—‏متی ۲۴:‏۴۵؛‏ افس ۲:‏۱۹؛‏ مکا ۷:‏۹؛‏ یوح ۱۰:‏۱۶ این‌ڈبلیو۔‏

۷ شروع شروع میں یہوواہ کے گواہوں کے تمام لٹریچر کی اشاعت تجارتی چھاپہ‌خانوں سے ہوتی تھی۔ تاہم ۱۹۲۰ کے دہے میں، یہ فیصلہ کِیا گیا کہ اگر یہوواہ کے خادم خود چھپائی کریں تو یہ زیادہ مؤثر اور روحانی اعتبار سے مفید ہوگا۔ ۱۹۲۰ میں چھوٹے پیمانے پر آغاز کے بعد چھپائی کا کام بروکلن، نیویارک میں بڑھتے بڑھتے بہت وسعت اختیار کر گیا۔ ۱۹۶۷ تک چھاپہ‌خانوں کی عمارتوں نے شہر کے چار بلا‌کوں کا احاطہ کر لیا تھا۔ دوسرے ممالک میں بھی چھپائی کا کام شروع کِیا گیا تھا لیکن بیشتر ممالک میں یہ دوسری جنگِ‌عظیم کے باعث بند ہو گیا تھا۔‏

۸ ریاستہائے متحدہ میں اگرچہ چھپائی کے کام نے بہت وسعت اختیار کر لی تھی مگر یہ کبھی بھی تمام دنیا کی ضرورت پوری کرنے کیلئے کافی نہیں تھا۔ لہٰذا جنگ کے بعد کے سالوں میں کینیڈا، ڈنمارک، انگلینڈ، یونان، جنوبی افریقہ، سوئٹزرلینڈ اور مغربی جرمنی سمیت بہت سے دیگر ممالک میں چھاپہ‌خانے قائم کئے گئے یا وہاں پہلے ہی تکمیل کے مراحل میں تھے۔ ۱۹۷۰ کے دہے کے اوائل میں آسٹریلیا، برازیل، فن‌لینڈ، گھانا، جاپان، نائیجیریا اور فلپائن بھی اس فہرست میں شامل ہو چکے تھے۔ ان میں سے بعض ممالک نے مجلد کتابیں بھی شائع کیں۔ نیز ۱۹۷۰ کے دہے کے اوائل میں گلئیڈ مشنریوں کو چھپائی کی تربیت دی گئی اور انہیں ان علاقوں میں چھپائی کے کام میں مقامی بھائیوں کی مدد کیلئے بھیجا گیا۔‏

۹ رسالے شائع کرنے والے ممالک کی انتہائی تعداد ۱۹۸۰ کے دہے میں ۵۱ تک پہنچ گئی۔‏a مالک کے اثاثوں کے اچھے استعمال کا کیا ہی عمدہ نتیجہ نکلا!‏ بادشاہتی کام کے فروغ کا کیا ہی زبردست ثبوت!‏ علاوہ‌ازیں انفرادی طور پر ’‏اپنے مال سے یہوواہ کی تعظیم‘‏ کرنے والے یہوواہ کے لاکھوں گواہوں کی فیاضانہ حمایت کی کیا ہی زوردار شہادت!‏ (‏امثا ۳:‏۹‏)‏ یوں انہوں نے خود کو یہوواہ کی بخشی ہوئی مختلف نعمتوں کے اچھے مختار ثابت کِیا۔‏

توجہ میں تبدیلی

۱۰ چھپائی کی تکنیک میں ۱۹۷۰ کے دہے کے دوران اور ۱۹۸۰ کے دہے کے اوائل میں بہت زیادہ ترقی ہوئی اور یہوواہ کے گواہوں نے چھپائی کی نئی تکنیکوں کو اپنا لیا۔ پہلے وہ روایتی لیٹرپریس طرز کی چھپائی کرتے تھے۔ جب اُنہوں نے زیادہ جدید چھپائی کو اپنا لیا تو یہ بتدریج تبدیل ہو گیا۔ نتیجتاً، پرانے لیٹرپریس کی بجائے جس سے صرف دو رنگی تصاویر (‏کالا اور کوئی دوسرا رنگ)‏ ہی ممکن تھیں مکمل رنگین تصویروں والی خوبصورت مطبوعات شائع کی جا رہی ہیں۔ مزیدبرآں، کمپیوٹر ٹیکنالوجی نے چھپائی سے پہلے کے تمام مراحل (‏چھپائی کیلئے تیاری)‏ کو بدل ڈالا۔ یہوواہ کے گواہوں نے ایک ملٹی‌لینگویج الیکٹرونک فوٹوٹائپ‌سیٹنگ سسٹم (‏MEPS)‏ ترتیب دیا، ایک ایسا کمپیوٹرائزڈ نظام جو اب ۳۷۰ سے زائد زبانوں میں چھپائی کے کام میں مدد کرتا ہے۔ کوئی بھی تجارتی پروگرام MEPS کی اتنی زیادہ زبانوں میں کام کرنے کی صلاحیت کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔‏

۱۱ MEPS کمپیوٹر ٹیکنالوجی اور الیکٹرونک میل جیسی دیگر ایجادات کے استعمال کی بدولت ہر وقت خوراک فراہم کرنے کے سلسلے میں ایک اَور بہت بڑی ترقی ہوئی۔ ماضی میں پرانی تکنیک کے استعمال سے، جن زبانوں میں انگریزی سے ترجمہ کِیا جاتا تھا ان میں معلومات انگریزی کی نسبت کئی مہینوں یا ایک سال بعد شائع ہوتی تھیں۔ اب مینارِنگہبانی ۱۱۵ اور جاگو!‏ ۶۲ مختلف زبانوں میں بیک‌وقت شائع ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہوواہ کے گواہوں کے ہفتہ‌وار مینارِنگہبانی کے اجلاس پر حاضر ہونے والوں میں سے ۹۵ فیصد لوگ ایک ہی وقت میں ایک جیسے مواد پر غوروخوض کرتے ہیں۔ یہ کیا ہی عمدہ برکت ہے!‏ اس نئی ٹیکنالوجی پر سرمایہ لگانا یقینی طور پر مالک کے اثاثوں کا عمدہ استعمال تھا!‏

مختلف تنظیمی ضروریات

۱۲ چھپائی کے ان نئے طریقوں نے یہوواہ کے گواہوں کے چھپائی کے عالمگیر کام کی ضروریات کو بدل دیا۔ پرانے لیٹرپریس کی نسبت ویب آف‌سیٹ پریس بہت تیزرفتار ہیں لیکن وہ بہت مہنگے بھی ہیں۔ تحریر، ترجمہ، آرٹ، اور گرافکس جیسے متعلقہ کام کو سہل بنانے والے کمپیوٹر سسٹم پرانے طریقوں کی نسبت زیادہ مفید ہونے کیساتھ ساتھ نہایت مہنگے بھی ہیں۔ بہت جلد یہ واضح ہو گیا کہ ۵۱ مختلف ملکوں میں رسالوں کی چھپائی کرنا باکفایت نہیں رہا تھا۔ لہٰذا ۱۹۹۰ کے دہے میں ”‏دیانتدار .‏ .‏ .‏ داروغہ“‏ نے صورتحال کا ازسرِنو جائزہ لیا۔ اُسکا نتیجہ کیا نکلا؟‏

۱۳ جائزے نے ظاہر کیا کہ چھپائی کے کام کو یکجا کر دینے سے یہوواہ کے گواہوں اور اُنکے دوستوں کی طرف سے دئے جانے والے ”‏مال“‏ کو زیادہ بہتر طریقے سے استعمال کِیا جا سکے گا۔ لہٰذا چھپائی کرنے والی برانچوں کی تعداد کو بتدریج کم کر دیا گیا۔ پہلے اپنی چھپائی خود کرنے والے ممالک کے علاوہ مشرقی اور مغربی یورپ کے کچھ ممالک کے لئے رسالے اور لٹریچر چھاپنے کی ذمہ‌داری جرمنی نے اُٹھا لی ہے۔ اٹلی یونان اور البانیہ سمیت افریقہ کے کچھ حصوں اور جنوب‌مشرقی یورپ کو رسالے اور لٹریچر فراہم کرتا ہے۔ افریقہ میں رسالوں کی چھپائی نائجیریا اور جنوبی افریقہ تک محدود کر دی گئی ہے۔ تمام دنیا میں کام کو اسی طرح یکجا کر دیا گیا ہے۔‏

قابلِ‌غور عوامل

۱۴ جولائی ۱۹۹۸ تک آسٹریا، ڈنمارک، فرانس، یونان، نیدرلینڈز اور سوئٹزرلینڈ سمیت بہت سے یورپی ممالک میں رسالوں کی چھپائی بند ہو چکی ہو گی۔ یورپ میں چھپائی کا بوجھ انگلینڈ، فن‌لینڈ، جرمنی، اٹلی، سپین اور سویڈن اُٹھائینگے۔ اس طریقے سے، غیرضروری اخراجات سے بچا جائیگا اور عطیات کو عالمگیر کام کیلئے بہتر طور پر استعمال کِیا جائیگا۔ اس کا فیصلہ کیسے کِیا گیا کہ کونسے ممالک چھپائی کے کام جاری رکھیں گے اور کونسے چھپائی بند کر دینگے؟ دانشمندی سے اپنے مالک کے اثاثوں کی دیکھ‌بھال کرنے کے فرمان کی مطابقت میں ”‏دیانتدار .‏ .‏ .‏ داروغہ“‏ نے ہر جگہ پر چھپائی کی عملی افادیت کا احتیاط کیساتھ اندازہ لگایا۔‏

۱۵ چھپائی کے کام کو بعض ممالک میں بند کرنے اور دوسرے ممالک میں یکجا کرنے کی اہم وجہ اسکی عملی اہمیت تھی۔ اگر ایک ہی ملک بہت سے دیگر ممالک کیلئے چھپائی کا کام کرتا ہے تو یہ زیادہ سہل اور مہنگے سازوسامان کا زیادہ بہتر استعمال ہوگا۔ اب چھپائی کا کام وہاں کِیا جاتا ہے جہاں قیمتیں کم ہیں، سامان دستیاب ہے اور ترسیل کی سہولیات بہتر ہیں۔ یوں مالک کے اثاثوں کا مناسب استعمال کِیا جا رہا ہے۔ یقینی طور پر کسی ملک میں چھپائی کے کام کو بند کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہاں منادی کا کام روک دیا جائے گا۔ اس کے باوجود وہاں مطبوعہ مواد وافر مقدار میں دستیاب ہوگا اور ان ممالک میں ہزاروں یہوواہ کے گواہ سرگرمی سے اپنے پڑوسیوں کو ”‏صلح کی خوشخبری“‏ سنانا جاری رکھیں گے۔ (‏افس ۲:‏۱۷‏)‏ مزیدبرآں، اس نئے بندوبست سے دیگر فوائد بھی حاصل ہوئے ہیں۔‏

۱۶ اسکا ایک فائدہ یہ ہے کہ ڈنمارک، یونان، نیدرلینڈز اور سوئٹزرلینڈ سے جدید پریس نائجیریا اور فلپائن بھیج دئے گئے۔ یورپی ملکوں کے ماہر آپریٹروں نے اُن پریسوں کے ساتھ جانے کی دعوت قبول کی اور مقامی آپریٹروں کو ان کے استعمال کی تربیت دی۔ لہٰذا اب وہ بھی دوسرے ممالک کی طرح اعلیٰ معیار کے رسالے حاصل کر رہے ہیں۔‏

۱۷ ایک اور فائدے پر غور کریں:‏ رسالوں کو چھاپنے کے اخراجات وہ چند ممالک برداشت کرتے ہیں جن میں چھپائی کا کام جاری ہے۔ نتیجتاً، جن ممالک میں چھپائی کا کام منقطع کر دیا گیا تھا اب وہاں وسائل دیگر مقاصد کیلئے دستیاب ہیں جیسے‌کہ کنگڈم ہالوں کی تعمیر اور غریب علاقوں میں بھائیوں کی ضروریات پوری کرنے میں مدد دینا۔ مالک کے اثاثوں کو احتیاط سے استعمال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کرنتھیوں سے کہے گئے پولس کے ان الفاظ کا اطلاق عالمی پیمانے پر مؤثر طور پر کِیا جا سکتا ہے:‏ ”‏یہ نہیں کے اوروں کو آرام ملے اور تم کو تکلیف ہو۔ بلکہ برابری کے طور پر اس وقت تمہاری دولت سے اُنکی کمی پوری ہو .‏ .‏ .‏ اور اس طرح برابری ہو جائے۔“‏—‏۲-‏کر ۸:‏۱۳، ۱۴‏۔‏

۱۸ کام کے یکجا ہونے کے نتیجے میں یہوواہ کے گواہ پوری دنیا میں پہلے سے زیادہ ایک دوسرے کے قریب آ گئے ہیں۔ ڈنمارک کے گواہوں کیلئے اپنے رسالے جرمنی سے چھپوانا کوئی مشکل بات نہیں ہے اگرچہ وہ پہلے اپنی چھپائی خود کرتے تھے۔ وہ جرمن کے اپنے بھائیوں کی اس خدمت کیلئے انکے شکرگزار ہیں۔ کیا جرمنی میں یہوواہ کے گواہ اس بات پر آزردہ محسوس کرتے ہیں کہ انکے عطیات سے ڈنمارک—‏یا روس، یوکرائن یا دیگر ممالک کیلئے بائبل لٹریچر چھاپا جاتا ہے؟ ہرگز نہیں!‏ وہ یہ جان کر خوش ہیں کہ دوسرے ممالک میں انکے بھائیوں کے عطیات اب دوسرے اہم مقاصد کیلئے استعمال کئے جا سکیں گے۔‏

اثاثوں کی نگرانی کرنا

۱۹ تمام دنیا میں یہوواہ کے گواہوں کے ہر کنگڈم ہال میں عطیات کیلئے ایک ڈبہ رکھا جاتا ہے جس پر لکھا ہوتا ہے ”‏سوسائٹی کے عالمگیر کام کیلئے عطیات—‏متی ۲۴:‏۱۴‏۔“‏ ان ڈبوں میں بنا مانگے جمع ہونے والے عطیات ضرورت کی جگہ پر استعمال کیلئے دستیاب ہوتے ہیں۔ عطیات کے استعمال کے بارے میں فیصلے ”‏دیانتدار .‏ .‏ .‏ داروغہ“‏ اور انفرادی برانچ کارپوریشنز کرتی ہیں۔ لہٰذا، جہاں قانونی طور پر اجازت ہوتی ہے تو ایک ملک کے عطیات ہزاروں میل دور کسی دوسرے ملک میں یہوواہ کے گواہوں کی کارگزاریوں کی حمایت کی خاطر استعمال کیلئے بھیجے جا سکتے ہیں۔ بعض ممالک میں ان عطیات کو طوفانی بارشوں، آندھیوں، زلزلوں اور خانہ‌جنگی کی طرح کی حالتوں کے باعث تکلیف اُٹھانے والے ساتھی ایمانداروں کو فوری امداد فراہم کرنے کیلئے بھی استعمال کِیا گیا ہے۔ نیز یہ عطیات ۲۰۰ سے زیادہ ممالک میں مشنریوں کی کفالت کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔‏

۲۰ یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیاؤں میں عام طور پر مہینے میں صرف ایک مرتبہ—‏البتہ صرف چند لمحوں کیلئے—‏مالی معاملات کی بابت گفتگو کی جاتی ہے۔ کنگڈم ہالوں اور اسمبلیوں پر چندے کی پلیٹیں سامنے سے نہیں گزاری جاتیں۔ ذاتی طور پر لوگوں سے چندے کے لئے درخواستیں بھی نہیں کی جاتی ہیں۔ فنڈز جمع کرنے کے لئے کسی کو اُجرت پر بھی نہیں رکھا جاتا۔ عام طور پر مینارِنگہبانی میں سال میں ایک مضمون پیش کیا جاتا ہے جس میں وضاحت کی جاتی ہے کہ کس طرح وہ لوگ جو اسکی خواہش رکھتے ہیں واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی کے عالمگیر کام کی حمایت کیلئے عطیات دے سکتے ہیں۔ جاگو!‏ میں متواتر سوسائٹی کے مالیات کا تذکرہ نہیں کِیا جاتا۔ لہٰذا منادی کے عالمگیر کام، کنگڈم ہالوں کی تعمیر، کل‌وقتی خادموں کی کفالت اور ضرورتمند مسیحیوں کی مدد کیسے کی جاتی ہے؟ یہوواہ نے اپنے لوگوں کو فیاضی کے جذبے کے باعث شاندار برکت بخشی ہے۔ (‏۲-‏کر ۸:‏۲‏)‏ ہم ان سب کے شکرگزار ہیں جو ’‏اپنے مال سے یہوواہ کی تعظیم کرتے‘‏ ہیں۔ وہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ ”‏دیانتدار .‏ .‏ .‏ داروغہ“‏ مالک کے اثاثوں کی دیکھ‌بھال کرنا جاری رکھے گا۔ پس ہماری دُعا ہے کہ عالمگیر کام کی توسیع کیلئے کئے جانے والے انتظامات پر یہوواہ کی برکت رہے۔‏

‎[Footnote]‎

a ان میں سے سات ممالک کے اندر چھپائی کا کام تجارتی فرموں کے ذریعے کِیا جاتا تھا۔‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں