دوسرا کرنتھیوں
(ایسآئی ص. ۲۱۴ پ. ۱-۴؛ ص. ۲۱۶-۲۱۷ پ. ۱۸-۲۰)
دوسرا کرنتھیوں کی تمہید
۱، ۲. (ا) پولس نے کرنتھیوں کے نام اپنا دوسرا خط کیوں تحریر کِیا؟ (ب) پولس نے یہ خط کہاں سے لکھا اور وہ کس معاملے کی وجہ سے فکرمند تھا؟
۱ یہ غالباً ۵۵ عیسوی کے موسمِگرما کا آخر یا موسمِخزاں کا شروع تھا۔ کرنتھس کی مسیحی کلیسیا میں ابھی بھی کچھ ایسے معاملات تھے جن کی بابت پولس رسول فکرمند تھا۔ کرنتھیوں کے نام اُس کے پہلے خط کی تحریر کو کچھ ہی مہینے گزرے تھے۔ اس دوران ططس کو یہودیہ کے مسیحیوں کے لئے عطیات جمع کرنے میں مدد دینے کے لئے کرنتھس بھیجا گیا تھا۔ وہاں وہ پولس کے پہلے خط کے لئے کرنتھس کے مسیحیوں کے جوابیعمل کا اندازہ لگا سکا۔ (۲-کر ۸:۱-۶؛ ۲:۱۳) اُس خط کے سلسلے میں اُن کا کیا ردِعمل رہا تھا؟ یہ جاننا پولس کے لئے کسقدر تسلیبخش تھا کہ کرنتھس کے مسیحیوں نے اس کے خط کو پڑھنے کے بعد اپنے غلط کاموں سے توبہ کی تھی! ططس یہ اچھی رپورٹ لیکر پولس کے پاس مکدنیہ لوٹا اور پولس رسول کا دل کرنتھس کے مسیحیوں کے لئے محبت سے سرشار ہو گیا۔—۷:۵-۷؛ ۶:۱۱۔
۲ پس پولس نے ایک بار پھر کرنتھیوں کے نام خط لکھا۔ یہ دوسرا پُرتپاک اور اثرآفرین خط مکدنیہ سے لکھا گیا تھا اور شاید ططس نے اِسے کرنتھس پہنچایا ہو۔ (۹:۲، ۴؛ ۸:۱۶-۱۸، ۲۲-۲۴) ایک معاملہ جس کی وجہ سے پولس فکرمند تھا وہ کرنتھس کے مسیحیوں کے درمیان ”افضل رسولوں“ کی موجودگی تھی جنہیں اُس نے ”جھوٹے رسول اور دغابازی سے کام کرنے“ والے کہا تھا۔ (۱۱:۵، ۱۳، ۱۴) اِس نسبتاً نئی کلیسیا کی روحانیت خطرے میں تھی اور رسول کے طور پر پولس کے اختیار پر تنقید کی گئی تھی۔ پس کرنتھس کے نام اس کے دوسرے خط نے ایک بڑی ضرورت کو پورا کِیا تھا۔
۳، ۴. (ا) پولس نے کرنتھس کے کتنے دورے کئے؟ (ب) ہم کرنتھیوں کے دوسرے خط سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟
۳ پولس کا یہ بیان قابلِغور ہے: ”یہ تیسری بار مَیں تمہارے پاس آنے کے لئے تیار ہوں۔“ (۲-کر ۱۲:۱۴؛ ۱۳:۱) اپنا پہلا خط لکھنے کے بعد اُس نے دوسری بار اُن سے ملنے کا منصوبہ بنایا۔ تاہم پولس کی یہ خواہش کہ وہ کرنتھیوں کو ”ایک اَور نعمت“ یعنی خوشی بخش سکے حقیقت نہ بن سکی۔ (۱-کر ۱۶:۵؛ ۲-کر ۱:۱۵) پولس صرف ایک مرتبہ کرنتھس جا چکا تھا اور ۱۸ مہینوں کے لئے وہاں رہا تھا۔ یہ ۵۰-۵۲ عیسوی کی بات تھی جب کرنتھس کی کلیسیا قائم کی گئی تھی۔ (اعما ۱۸:۱-۱۸) تاہم، دوبارہ کرنتھس جانے کی پولس کی خواہش بعد میں پوری ہو گئی۔ غالباً ۵۶ عیسوی میں یونان میں تین ماہ کے قیام کے دوران اُس نے کچھ وقت کرنتھس میں بھی گزارا جہاں سے اُس نے رومیوں کے نام خط کو تحریر کِیا۔—روم ۱۶:۱، ۲۳؛ ۱-کر ۱:۱۴۔
۴ کرنتھیوں کے نام پہلے خط اور پولس کے دیگر خطوط کی طرح کرنتھیوں کے نام دوسرا خط بھی ہمیشہ سے بائبل کا حصہ خیال کِیا گیا ہے۔ ایک بار پھر ہمیں کرنتھس کی کلیسیا کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور اُس ہدایت پر غور کرنے کا موقع حاصل ہے جو پولس نے خدا کے الہام سے اُنہیں دی تھی۔ ایسا کرنے سے ہمیں بڑا فائدہ ہوگا۔
کیوں فائدہمند
۱۸. مسیحیوں کو خدا کی خدمت کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟
۱۸ جیساکہ کرنتھیوں کے نام دوسرے خط سے ظاہر ہوتا ہے، پولس رسول، خدا کی خدمت کرنے کے شرف کی بہت قدر کرتا تھا۔ ہمیں بھی اِس کی قدر کرنی چاہئے۔ خدا کی نظروں میں لائق ٹھہرنے والا مسیحی، خدا کے کلام سے منافع حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ خلوصدلی سے خدا کی خدمت کرتا ہے۔ اُسے کسی تحریری سند کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ وہ اپنی خدمتگزاری میں جو کچھ انجام دیتا ہے اُسے اِسی کی بِنا پر لائق ٹھہرایا جاتا ہے۔ اگرچہ خدمتگزاری کا شرف واقعی شاندار ہے توبھی مسیحیوں کو اس پر غرور نہیں کرنا چاہئے۔ جس طرح کسی خزانہ کو مٹی کے نازک برتنوں میں محفوظ کِیا جاتا ہے اسی طرح گنہگار انسانوں کو خدا کی خدمت کرنے کا شرف عطا کِیا گیا ہے تاکہ یہ بات واضح ہو کہ یہ طاقت خدا کی ہے۔ لہٰذا خدا کے خادم بننے کے شاندار شرف کو حاصل کرنے کے لئے فروتنی کی ضرورت ہے۔ یہوواہ خدا کی طرف سے یہ کتنا بڑا فضل ہے کہ وہ ہمیں ”مسیح کے ایلچی“ کے طور پر خدمت کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے! لہٰذا پولس کی نصیحت بڑی موزوں ہے کہ ”خدا کا فضل جو تم پر ہوا بیفائدہ نہ رہنے دو۔“—۲-کر ۲:۱۴-۱۷؛ ۳:۱-۵؛ ۴:۷؛ ۵:۱۸-۲۰؛ ۶:۱۔
۱۹. پولس نے کن طریقوں سے آجکل کے مسیحی خادموں اور نگہبانوں کے لئے ایک عمدہ مثال قائم کی؟
۱۹ پولس نے مسیحی خادموں کے لئے یقیناً ایک اچھی مثال قائم کی ہے۔ ایک بات تو یہ ہے کہ اُس نے عبرانی صحائف کے لئے قدردانی ظاہر کی اور اِن کا مطالعہ کِیا۔ اُس نے بارہا اِن کا حوالہ دیا، اِن پر باتچیت کی اور ان کا اطلاق واضح کِیا۔ (۲-کر ۶:۲، ۱۶-۱۸؛ ۷:۱؛ ۸:۱۵؛ ۹:۹؛ ۱۳:۱؛ یسع ۴۹:۸؛ احبا ۲۶:۱۲؛ یسع ۵۲:۱۱؛ حز ۲۰:۴۱؛ ۲-سمو ۷:۱۴؛ ہوس ۱:۱۰) اس کے علاوہ اُس نے ایک نگہبان کے طور پر اپنے گلّہ کے لئے فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا: ”مَیں تمہاری روحوں کے واسطے بہت خوشی سے خرچ کروں گا بلکہ خود بھی خرچ ہو جاؤں گا۔“ جیساکہ یہ بیان واضح طور پر ظاہر کرتا ہے، اُس نے خود کو مکمل طور پر بھائیوں کی خدمت کے لئے وقف کر دیا۔ (۲-کر ۱۲:۱۵؛ ۶:۳-۱۰) اُس نے تعلیم دینے، نصیحت کرنے اور کرنتھیوں کی کلیسیا میں اُٹھنے والے مسئلوں کو سلجھانے کے لئے انتھک کوششیں کیں۔ اُس نے دُنیاوی لوگوں کے ساتھ رفاقت رکھنے سے خبردار کرتے ہوئے کرنتھس کے مسیحیوں سے کہا: ”بےایمانوں کے ساتھ ناہموار جوئے میں نہ جتو۔“ چونکہ وہ اُن کے لئے دلی محبت رکھتا تھا اس لئے وہ نہیں چاہتا تھا کہ ”جس طرح سانپ نے اپنی مکاری سے حوا کو بہکایا“ اُسی طرح اُن کے ذہن بھی آلودہ ہو جائیں۔ لہٰذا اُس نے خلوصدلی سے اُنہیں نصیحت کی: ”تُم اپنے آپ کو آزماؤ کہ ایمان پر ہو یا نہیں۔ اپنے آپ کو جانچو۔“ اُس نے انہیں فیاضی دکھانے کی حوصلہافزائی کرتے ہوئے بیان کِیا کہ ”خدا خوشی سے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے۔“ اُس نے خود بھی خدا کی اُس بخشش کے لئے گہری قدردانی کا اظہار کِیا جو بیان سے باہر ہے۔ واقعی کرنتھس کے بھائی ایک ایسے خط کی طرح تھے جو پولس کے دل پر لکھا ہوا ہو۔ پولس نے جس خلوص اور جوش سے اُن کی خدمت کی اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک اچھے نگہبان کو کونسی خوبیوں کا مالک ہونا چاہئے۔ یہ ہمارے لئے کتنی ہی شاندار مثال ہے!—۶:۱۴؛ ۱۱:۳؛ ۱۳:۵؛ ۹:۷، ۱۵؛ ۳:۲۔
۲۰. (ا) پولس نے کیسے ظاہر کِیا کہ آزمائش کے وقت خدا ہمیں طاقت بخشے گا؟ (ب) کرنتھیوں کے نام دوسرے خط میں کس شاندار اُمید کا ذکر ہے؟
۲۰ پولس رسول یہ ظاہر کرتا ہے کہ ”رحمتوں کا باپ اور ہر طرح کی تسلی کا خدا“ آزمائش کے وقت ہمیں طاقت بخشتا ہے۔ وہی ”ہماری سب مصیبتوں میں ہم کو تسلی دیتا ہے“ تاکہ ہم نئی دُنیا کے آنے تک اپنے ایمان پر قائم رہ سکیں۔ پولس رسول نے ایک خاص اُمید کا ذکر کرتے ہوئے لکھا: ”ہم کو خدا کی طرف سے آسمان پر ایک ایسی عمارت ملے گی جو ہاتھ کا بنا ہوا گھر نہیں بلکہ ابدی ہے۔“ اِس کے بعد اُس نے لکھا: ”اس لئے اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہو گئیں۔“ واقعی، کرنتھیوں کے نام دوسرے خط کے ذریعے اُن مسیحیوں کی ہمت بڑھائی جاتی ہے جو پولس کی طرح آسمانی بادشاہت حاصل کرنے کی اُمید رکھتے ہیں۔—۱:۳، ۴؛ ۵:۱، ۱۷۔